Adnan farrukh
i love pakistan and i love indian music a.r.rahman lover x music assistant sir shani arshad ali [email protected]
Source text
Pakistani aerospace engineer Sarah Quraishi has invented the world’s first eco-friendly aircraft engine. She is the CEO of Pakistan’s first private aviation company named Aero Engine Craft. The company has been launched by Sarah Quraishi and her father. The Aero Engine Craft company is working on the development of an eco-friendly aircraft engine.
Her father Masood Latif Quraishi has worked in the aviation industry. Masood Latif Quraishi is a well-known scientist in Pakistan and his wife has pursued Ph.D. in quantum chemistry. Sarah together with her father was used to work on machines and engines. She was keen to work on engines that are based on environmentally friendly technology. She got motivated by her internship in the automotive industry.
She has pursued her bachelor’s degree in the field of mechanical engineering from a reputable university in Pakistan named National University in Science and Technology. After that, she learned flying and got her private pilot license. Later she pursued her master’s in aerospace dynamics and completed a Ph.D. degree in aerospace propulsion from the Public University in Cranfield, England. She also learned acrobat flying during her studies.
Sarah has been working on the development of a contrail-free aero engine. The aim of this invention is to decrease negative environmental impacts caused by greenhouse gases emission.
Pakistani aerospace engineer Sarah Quraishi has invented the world’s first eco-friendly aircraft engine. She is the CEO of Pakistan’s first private aviation company named Aero Engine Craft. The company has been launched by Sarah Quraishi and her father. The Aero Engine Craft company is working on the development of an eco-friendly aircraft engine.
Her father Masood Latif Quraishi has worked in the aviation industry. Masood Latif Quraishi is a well-known scientist in Pakistan and his wife has pursued Ph.D. in quantum chemistry. Sarah together with her father was used to work on machines and engines. She was keen to work on engines that are based on environmentally friendly technology. She got motivated by her internship in the automotive industry.
She has pursued her bachelor’s degree in the field of mechanical engineering from a reputable university in Pakistan named National University in Science and Technology. After that, she learned flying and got her private pilot license. Later she pursued her master’s in aerospace dynamics and completed a Ph.D. degree in aerospace propulsion from the Public University in Cranfield, England. She also learned acrobat flying during her studies.
Sarah has been working on the development of a contrail-free aero engine. The aim of this invention is to decrease negative environmental impacts caused by greenhouse gases emission.
1,383 / 5,000
Translation results
Translation result
پاکستانی ایرو اسپیس انجینئر سارہ قریشی نے دنیا کا پہلا ماحول دوست ہوائی جہاز کا انجن ایجاد کرلیا۔ وہ ایرو انجن کرافٹ کے نام سے پاکستان کی پہلی نجی ایوی ایشن کمپنی کی سی ای او ہیں۔ یہ کمپنی سارہ قریشی اور ان کے والد نے شروع کی ہے۔ ایرو انجن کرافٹ کمپنی ماحول دوست ہوائی جہاز کے انجن کی تیاری پر کام کر رہی ہے۔
ان کے والد مسعود لطیف قریشی ایوی ایشن انڈسٹری میں کام کر چکے ہیں۔ مسعود لطیف قریشی پاکستان کے ایک معروف سائنسدان ہیں اور ان کی اہلیہ نے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔ کوانٹم کیمسٹری میں سارہ اپنے والد کے ساتھ مل کر مشینوں اور انجنوں پر کام کرتی تھیں۔ وہ ایسے انجنوں پر کام کرنے کی خواہشمند تھیں جو ماحول دوست ٹیکنالوجی پر مبنی ہوں۔ وہ آٹوموٹیو انڈسٹری میں اپنی انٹرنشپ سے متاثر ہوئی۔
اس نے پاکستان کی ایک معروف یونیورسٹی سے مکینیکل انجینئرنگ کے شعبے میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی ہے جس کا نام نیشنل یونیورسٹی ان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ہے۔ اس کے بعد اس نے اڑان سیکھی اور اپنا پرائیویٹ پائلٹ لائسنس حاصل کر لیا۔ بعد میں اس نے ایرو اسپیس ڈائنامکس میں ماسٹرز کیا اور پی ایچ ڈی مکمل کی۔ کرین فیلڈ، انگلینڈ میں پبلک یونیورسٹی سے ایرو اسپیس پروپلشن میں ڈگری۔ اس نے اپنی پڑھائی کے دوران ایکروبیٹ اڑنا بھی سیکھا۔
سارہ ایک کنٹریل فری ایرو انجن کی تیاری پر کام کر رہی ہے۔ اس ایجاد کا مقصد گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے پیدا ہونے والے منفی ماحولیاتی اثرات کو کم کرنا ہے۔
خلیفہ ہارون الرشید کی بیوی ملکہ زبیدہ بنت جعفر فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے مکہ مکرمہ آئیں۔
انہوں نے جب اہل مکہ اور حُجاج کرام کو پانی کی دشواری اور مشکلات میں مبتلا دیکھا تو انہیں سخت افسوس ہوا۔ چنانچہ انہوں نے اپنے اخراجات سے ایک عظیم الشان نہر کھودنے کا حکم دے کر ایک ایسا فقید المثال کارنامہ انجام دیا جو رہتی دنیا تک یاد رہے گا۔
ملکہ زبیدہ کی خدمت کے لئے ایک سو نوکرانیاں تھیں جن کو قرآن کریم یاد تھا اور وہ ہر وقت قرآن پاک کی تلاوت کرتی رہتی تھیں۔ ان کے محل میں سے قرات کی آواز شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح آتی رہتی تھی۔
ملکہ زبیدہ نے پانی کی قلت کے سبب حجاج کرام اور اہل مکہ کو درپیش مشکلات اور دشواریوں کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا تو انہوں نے مکہ میں ایک نہر نکلوانے کا ارادہ کیا۔ اب نہر کی کھدائی کا منصوبہ سامنے آیا تو مختلف علاقوں سے ماہر انجینئرز بلوائے گئے۔ مکہ مکرمہ سے 35 کلومیٹر شمال مشرق میں وادی حنین کے ” جبال طاد “ سے نہر نکالنے کا پروگرام بنایا گیا۔
اس عظیم منصوبے پر سترہ لاکھ ( 17,00,000 ) دینار خرچ ہوئے۔
جب نہر زبیدہ کی منصوبہ بندی شروع ہوئی تو اس منصوبہ کا منتظم انجینئر آیا اور کہنے لگا : آپ نے جس كام کا حکم دیا ہے اس کے لئے خاصے اخراجات درکار ہیں، کیونکہ اس کی تکمیل کے لئے بڑے بڑے پہاڑوں کو کاٹنا پڑے گا، چٹانوں کو توڑنا پڑے گا، نشیب و فراز کی مشکلات سے نمٹنا پڑے گا، سینکڑوں مزدوروں کو دن رات محنت کرنی پڑے گی۔ تب کہیں جا کر اس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
یہ سن کر ملکہ زبیدہ نے چیف انجینئر سے کہا : اس کام کو شروع کر دو، خواہ کلہاڑے کی ایک ضرب پر ایک دینار خرچ آتا ہو۔
اس طرح جب نہر کا منصوبہ تکمیل کو پہنچ گیا تو منتظمین اور نگران حضرات نے اخراجات کی تفصیلات ملکہ کی خدمت میں پیش کیں۔ اس وقت ملکہ دریائے دجلہ کے کنارے واقع اپنے محل میں تھیں۔ ملکہ نے وہ تمام کاغذات لئے اور انہیں کھول کر دیکھے بغیر دریا برد کر دیا اور کہنے لگیں :
” الٰہی! میں نے دنیا میں کوئی حساب کتاب نہیں لینا، تُو بھی مجھ سے قیامت کے دن کوئی حساب نہ لینا “
💞 البدایہ والنہایہ 💞
ایک فرانسیسی روبوٹ جو پانی کے اندر 20,000 فٹ (6,000 میٹر) تک غوطہ لگا سکتا ہے ایک سیاح کی آبدوز کو تلاش کرنے میں مدد کرنے کے لئے اپنے راستے پر ہے جو ٹائٹینک کے ملبے پر اترتے ہی غائب ہو گیا تھا اور اگر یہ ذیلی کو آزاد کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔ پھنس گیا ہے، اس کے آپریٹر نے بدھ کو کہا۔
آپریٹر نے بتایا کہ وکٹر 6000 نامی یہ بغیر پائلٹ روبوٹ شمالی بحر اوقیانوس میں موجود دیگر آلات سے زیادہ گہرائی میں غوطہ لگا سکتا ہے اور اس کے پاس ایسے ہتھیار ہیں جنہیں ریموٹ سے کیبلز کاٹ کر یا پھنسے ہوئے جہاز کو چھوڑنے کے لیے دیگر حربے انجام دینے کے لیے کنٹرول کیا جا سکتا ہے
جب 1931 میں بجلی کے موجد کا انتقال ہوا تو دنیا کی بجلی ان کی یاد میں ایک منٹ کے لئے بند کر دی گئی، لیکن ہمارے علاقے میں آج بھی ان کی یاد میں ہر دو گھنٹے بعد بجلی ایک گھنٹے کے لئے بند کی جاتی ہے۔
(محبت اور احترام کا یہ رشتہ کافی عرصہ سے قائم ہے اور حالات بتا رہے ہیں کہ ہمیشہ قائم رہے گا۔)
Mohammed Rafi sahab Performing Hajj in 1973
جناح ہسپتال ( JPMC ) کراچی پاکستان میں*
*اسٹیج ون اور اسٹیج ٹو ، کینسر کا*
*کامیاب ترین ، فوری اور تقریباً یقینی علاج بلکل مفت*
*وہ بھی چند گھنٹوں میں*
*کراچی جناح اسپتال میں درجنوں وارڈ ہیں جہاں مختلف شعبوں میں علاج کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں*
*لیکن جناح ہسپتال کراچی میں ایک ایسا وارڈ بھی ھے جہاں کینسر کے مفت علاج کی سہولت دنیا بھر میں کہیں اور میسر نہیں ہے*
*یہ ایک ایسا جادوئی طریقہ علاج ھے جو کہ صرف چند گھنٹے میں کیسنر سے مکمل نجات دلا دیتا ھے*
*نہ سرجری ھوتی ھے نہ ھی کوئی تکلیف*
*یہاں کی خاص بات یہ ھے کہ پچاس لاکھ روپے کے اس انتہاٸی مہنگے علاج پر مریض کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ھوتا*
*ذکر ھو رھا ھے سائبر نائف کا یہ ایک ایسا روبوٹ ہے جو الله کے فضل و کرم سے ٹیومر کا جڑ سے خاتمہ کردیتا ھے*
*سائبر نائف سے بیک وقت بارہ سو زاویوں سے شعاعیں نکلتی ہیں*
*جسکے باعث ٹیومر کا خاتمہ ، ریڈیو سرجری کی نسبت زیادہ آسان اور محفوظ ھوتا ھے*
*اسکی کامیابی کی شرح ننانوے فیصد % 99 تک ھے*
*یہاں علاج کے لیئے نہ تو کسی کی سفارش کی ضرورت ھے اور نہ ھی کوئی طویل انتظار کی اذیت*
ڈاکٹرز کے مطابق *اسٹیج ون اور اسٹیج ٹو* کے کینسر کے مریضوں کا آسان ترین اور فوری علاج سائبر نائف سے ممکن ھے
مریض کی آنکھوں کے سامنے *بغیر بے ہوش کیۓ* روبوٹ اپنا کام انجام دیتا ھے اور چند ھی گھنٹوں میں مریض صحتیاب ھو کر اسپتال سے روانہ ھو جاتا ھے
*ساٸبر ناٸف سے ھونے والا علاج تو حیران کن ھے ہی ، مگر ساتھ ھی اس ادارے کا قیام بھی کسی معجزے سے کم نہیں*
*قریباً سات سال قبل*
*ایک پاکستانی کا امریکا میں سائبر نائف کے ذریعے کامیاب علاج ھوا*
*صحت یاب ھونے والے اس نوجوان نے چالیس کروڑ روپے سے زائد مالیت کے سائبر نائف روبوٹ کو پاکستان لانے کی خواہش کا اظہار اپنے دوستوں اور ساتھیوں سے کیا*
*خواھش کو حقیقت کا روپ دینے کے لیئے پاکستان ایڈ اینڈ فاؤنڈیشن میدان میں اتری کارواں آگے بڑھتا رہا اور قافلہ بنتا گیا*
*آخر میں جب سات آٹھ کروڑ کا خسارہ رھا تو عبدالستار ایدھی صاحب نے بھاری رقم عطیہ کر دی کہ اس سے غریبوں کا مفت علاج ممکن ھو گا*
*پانچ سال کے دوران اب تک پانچ ھزار افراد سائبر نائف سے مستفید ھوئے ہیں*
*جن میں بیرون ملک سے آنے والے مریض بھی شامل ہیں*
*خاص بات یہ ہے کہ دنیا میں فی الحال تقریباً ڈھائی سو ( 250 ) سائبر نائف روبوٹس ہیں*
*ان میں صرف پاکستان وہ واحد ملک ھے جہاں پچاس لاکھ روپے کی سرجری بالکل مفت کی جاتی ھے*
*یہی نہیں اس ادارے میں روز بروز جدید ترین ٹیکنالوجی کا اضافہ بھی ھو رھا ھے*
*حال ھی میں یہاں بیٹ اسکین مشین بھی نصب کردی گئی ھے*
*پتہ*
*ساٸیبر ناٸف وارڈ*
*جناح ہسپتال ( JPMC )*
*کراچی ، پاکستان*
CYBER KNIFE
JPMC
Karachi ۔ Pakistan
Phone number
( 92 ) 0213-5140111
*آپ سے درخواست کہ*
*اس پوسٹ کو صدقہ جاریہ کی نیت سے اپنے دوست احباب اور مختلف گروپس میں ضرور شیئر کیجئے*
*ممکن ہے آپکا ایک شیئر کینسر کے کسی مریض کی زندگی بچا سکے*
إنا لله وإنا إليه راجعون
Get your UAE tourist visa in just 4 hours Get Your VISA now in 4 hours
باقی سب تفصیل ہے۔ صرف تفصیل!
یہ قصہ ہے،محبت کی اک بے مثل داستان کا
اور بے مثل محبت پر مالک کی لازوال عطا کا قصہ!
وہ ایک گمنام بوڑھا شخص تھا، جسے اپنی مادری زبان بلوچی کے علاوہ کوئی اور زبان نہ آتی تھی، عربی تو کجا اسے اردو تک نہ آتی تھی، اس کی ساری زندگی دوسروں کی بکریاں چراتے اک جھونپڑی میں گزری تھی۔ جھونپڑی جو اس کی اپنی زمین پر نہ تھی، سردار کی زمین پر مجبور اور موسموں کی شدت سے شرمسار کھڑی تھی، جھونپڑی بس ایسی تھی کی آسمان سے ساری دھوپ ، ساری گرمی سردی اور بارشوں کا سارا پانی اس میں سے گزر کے بابا جی پر آ برستا تھا۔ بابا مگر اسی میں خوش تھے ، شکوہ کیا ہوتا ہے؟ شائد بابا یہ جانتا بھی نہ تھا، جتنا میسر تھا، اس سے زیادہ کی اسے پروا بھی نہ تھی۔ نہ اس بات کی پروا کہ اس کے پاس پکا چھوڑ موسموں سے بچانے والا کوئی کچا کوٹھا تک تھا، نہ اس کا ملال کہ اس کے پاس زیست کرنے کو معمولی سا سامان بھی نہ تھا، نہ اس کی فکر کہ اس کا روزگار بس اجرت پر دوسروں کی بکریاں چرانا تھا، اس کے سوا کچھ نہ تھا۔ عجیب شخص تھا کہ وہ بکریاں چرانے کی انبیاء کی سنت پر ہی عمل پیرا نہ تھا، اس کے دل میں ایک اور سنت بھی چپکے چپکے پل رہی تھی اور بڑھ رہی تھی، وہ آرزو تھی سوہنے کا گھر دیکھنے کی آرزو، زیارت بیت اللہ کی سعادت پالینے کی انبیا کی سنت۔ نبی کی بستی سے آنکھیں ٹھنڈی کر لینے کی سعادت کی آرزو۔
زاد راہ اس کے پاس کیا ہوتا کہ جس کے پاس زاد زندگی ہی نہ تھا۔ مگر تمنا تھی اور بڑی منہ زور تمنا تھی، وہ بکریاں چراتا رہا، اجرت پر چرائی بکریوں سے اپنے حصے کے بچے وصولتا رہا، جونہی کوئی ایک اور بچہ اس کے حصے میں آتا، اسے لگتا سوہنے کا گھر اس کے نصیبے کے کچھ اور قریب آ لگا ہے۔ وہ ہر ایسے اجرت میں آئے بچے کے ساتھ سوہنے کا گھر دیکھنے کی اپنی خواہش بھی پالتا رہا۔
پھر ایک دفعہ جب تن پر اچھے کپڑے نہ تھے، پاؤں میں مناسب جوتا نہ تھا، جھونپڑی میں موسموں کی شدت روکنے کی موزوں صلاحیت نہ تھی، اس کے پاس بکریوں کی اجرت کے کچھ پیسے جمع ہو گئے۔ تب اس کا چاؤ دیکھا نہ جاتا تھا کہ اس کے دل نے الارم بجایا، سوہنے کا گھر دیکھنے کا ٹائم آ گیا۔ عشق کے امتحان مگر ابھی اور بھی تھے، ابھی محبوب کے ہاں حاضری کا ٹائم نہ آیا تھا انسانیت پر کورونا کا امتحان آ گیا تھا۔ اس نے رضا کی گردن جھکائی اور تمنا بغل میں داب لی، وہ انتظار کی سولی پہ ٹنگ گیا۔ کورونا گزرا تو در محبوب تک جانے کیلئے زاد راہ اور بڑھ گیا تھا۔ اسی دوران اس کے پاس مگر کچھ بکریاں آ گئی تھیں۔ ان بکریوں کا ، عمر بھر کی جمع پونجی کا، زندگی بھر کی محنت کا اور بھلا کیا مصرف ہو سکتا تھا؟ اس نے بکریاں بیچیں اور در یار دیکھنے کو چل دیا۔ نہ ساتھ کوئی ساتھی اور نہ رشتے دار، مگر اس راہ کا ہر مسافر اپنا ہی تو ہوتا ہے۔ ایک تھیلا بغل میں دابے بالآخر اک سویر وہ سوہنے کے مدینے میں کھڑا تھا۔ اسے اپنے نصیبے پر یقین نہ آتا تھا، وہ ڈھلکے کندھوں کے ساتھ بہت آرام سے حرکت کرتا تھا کہ یہ مدینہ تھا، جہاں بایزید بھی سانس گم کر بیٹھیں، وہ مدینہ! بلوچستان کی اک جھونپڑی کا باشندہ مدینے کی شان دیکھ کے دنگ رہ گیا۔
آہ! کہاں فقیر عجم اور کہاں سلطان عرب۔ اسی حیرت میں گم وہ اپنی کل متاع، اپنا جوتے اور جوڑے والا تھیلا بھی گم کر بیٹھا۔ عین یہی وہ لمحہ تھا ،جب وہ کلک ہو گیا۔ جب وہ اپنے تن کے آخری چیتھڑے بھی سوہنے کے در پہ گم کر بیٹھا تھا تو عین یہی وہ لمحہ تھا جب عرش والے کا اس سادہ مزاج محبت کی معراج پر التفات اور قبول عام برس اٹھا تھا۔ عین اسی لمحے آسمانی میڈیا حرکت میں آیا اور 'صحابہ کے حلیے والا بزرگ ' کے نام سے وہ عرب و عجم کے میڈیا پر وائرل ہو گیا۔ گویا جبرئیل کے ذریعے عرش سے اس بندے کے قبول عام اور محبوب عوام و خواص ہونے کا اعلان ہوگیا۔ اب خود اسے معلوم نہ تھا کہ وہ جو اپنے تئیں گم ہوا پھرتا ہے، اس سے زیادہ مدینہ اور اہل مدینہ کی دنیا میں مشہور کوئی نہیں۔ سبھی جانتے ہیں، کوئی تیس لاکھ کے قریب اس بار زائرین ارض مقدس میں تھے، ان میں کروڑ پتی بھی ہوں گے اور ارب پتی بھی، وہاں تین دفعہ کا وزیراعظم بھی تھا اور جانے کون کون رستم زماں، محدث زماں وہاں موجود تھا، جو بھی تھا گمنام ہی تھا، یہاں کا مشہور شخص اور زبان زد عام شخص مگر آج کے دن ایک ہی تھا، اور وہ تھا وہ بابا جو پندرہ سال سے لوگوں کی بکریوں کے ساتھ اپنی ایک تمنا پال کے یہاں آ کے گم ہو گیا تھا۔ وہ بکری پال تھا تو یقینا اس کا مالک بھی تو بڑا لجپال تھا۔ اس نے اسے فرش سے اٹھایا اور عرب و عجم میں نامور کر دیا، تاجروں اور تاج وروں سے زیادہ تاجور کر دیا۔ اب عرب و عجم سے اس بابے کو پکارا جا رہا ہے، میڈیا اور عرب کے مخیر حضرات حج پہ بلانے کو اس کے پیچھے پڑے ہیں۔ ہم تم کی خدا نے ڈیوٹی لگا دی کہ اس کی کہانیاں کہیں اور سنیں، سنیں اور سنائیں۔ سارے پڑھے لکھے اک ان پڑھ کی کہانی سنیں اور سنائیں۔
اللہ اللہ!
یہ بڑے کرم کت ہیں فیصلے،
یہ بڑے نصیب کی بات ہے۔
تو صاحبو! عرض کی تھی، یہ قصہ ہے،
محبت کی اک بے مثل داستان کا
اور بے مثل محبت پر مالک کی لازوال عطا کا قصہ!
pakistan aur imf
sab se pehlay pakistan
اتنا اچانک چھاپہ تو خان صاحب پر بھی نہیں پڑا جتنا شیطان پر پڑ گیا ہے
true Masha Allah
اسپشل برانچ میں ہیڈ کانسٹبل اور کانسٹیبلز کی بھرتی (جس میں شہری دیہی کوٹہ کی بھی تقسیم نہیں صوبہ سندھ میں کہیں کا بھی ڈومیسائل ہونا شرط ہے) کا اشتہار صرف سندھی اخبار میں سندھی زبان میں دیا گیا ہے تاکہ غیرسندھی نوجوان بے خبر رہیں اور درخواست بھی نہ دیں اور صرف سندھیوں کا بھرتی کیا جا سکے
آکسفورڈ یونیورسٹی کی 900+ سالہ تاریخ میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لینے والی دنیا کی پہلی نقابی طالبہ، ایک برطانوی پاکستانی بہن، بیچلر آف سول لا (BCL) اور ماسٹر ڈگری میں امتیاز کے ساتھ گریجویٹ - آکسفورڈ کی سب سے باوقار طالب علموں میں سے ایک ڈگریاں
100%
true
شہدادپور، #سندھ کے قریب ایک گھنٹہ پہلے اطلاع دی گئی۔ 15 کلومیٹر کی اتلی گہرائی کے ساتھ 4.0 شدت۔ ممکنہ طور پر زمین پر موجود لوگوں نے محسوس کیا کہ ابھی تک کسی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
great
ڈالر کا ریٹ بلیک مارکیٹ میں 325 کو پہنچنے کے بعد نجم سیٹھی کی جنوری میں کی گئی سٹیٹمنٹ ایک بار پھر وائرل
کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَتُہ المَوت۔
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ😰
کرہ ارض کا سب سے خوش نصیب شخص شامی شہری "غازي شحادة" جرمنی سے بیت اللّٰه شریف کی زیارت کیلئے سائیکل پہ نکلا تھا۔ کئی ممالک سے ہوتے ہوئے وہ سعودی عرب پہنچا۔ مہینوں کے پر مشقت سفر کا اختتام ہونے ہی والا تھا۔ وہ مکہ مکرمہ کی حدود میں داخل ہوگیا تھا کہ پیغام اجل آگیا۔ دل کا دورہ پڑنے سے غازی شحادۃ کا انتقال ہوگیا۔ احرام ہی کفن بنا سبحان اللّٰٖه۔ مسجد حرام میں جنازہ ہوا اور مکہ مکرمہ میں تدفین۔ میدان حشر میں احرام پہن کر ہی اٹھے گا۔آللہ پاک ان کے درجات بلند فرمائے
Riyadh Bus will operate from Wednesday !
The fine is currently 10,000 riyals for anyone driving on a red lane
ریاض بس بدھ سے چلائے گی!
جرمانہ فی الحال سرخ لین پر گاڑی چلانے والے پر 10,000 ریال ہے۔
کوا وہ واحد پرندہ ہے
جو عقاب کو چھیڑنے کی جسارت کرتا ہے۔
یہ عقاب کی پیٹھ پر بیٹھ جاتا ہے
اور اس کی گردن کاٹتا ہے۔
تاہم عقاب کوے کو جواب نہیں دیتا
نہ اس سے لڑتا ہے۔
یہ کوے کے ساتھ وقت اور توانائی صرف نہیں کرتا۔
عقاب صرف اپنے پروں کو کھولتا ہے اور آسمان میں اونچی اڑان شروع کرتا ہے۔
بہت اونچی پرواز سے
کوے کو سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے
اور آخر کار آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کوا گر پڑتا ہے۔
آپ کو تمام لڑائیوں کا جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
آپ کو تمام دلائل، الزامات یا نقادوں کے جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
بس اپنا معیار اٹھائیں، وہ گر جائیں گے!
'کوؤں' کے ساتھ وقت ضائع کرنا بند کریں۔ بس انہیں اونچائی پر لے جائیں اور وہ ختم ہوجائیں گے۔
*مضبوط اور با کردار لوگ شکایتیں نہیں فیصلے کرتے ہیں
یہ سلطنت عثمانیہ کے دور کی مسجد نبوی، مدینہ منورہ کا سبز گنبد ہے۔
موجودہ گنبد 1818 میں عثمانی سلطان محمود II (r. 1808 - 1839 CE) کے حکم سے تعمیر کیا گیا تھا۔ اسے پہلی بار 1837 عیسوی میں سبز رنگ میں پینٹ کیا گیا تھا اور تب سے یہ ایسا ہی ہے
: 12 فروری 2023 کو ترکی کے شہر ہاتے کے ضلع ارسوز میں زلزلے کے بعد نقصان دیکھا جا رہا ہے، جہاں سمندر کے کنارے واقع ریزورٹ ٹاؤن میں بہت سی عمارتیں اور ہوٹل منہدم ہو گئے۔
👉ترکی 134 ٹھیکیداروں اور دیگر کو مبینہ طور پر ناقص اور غیر قانونی تعمیراتی طریقوں کا نشانہ بنا رہا ہے یہاں تک کہ ریسکیورز نے گزشتہ ہفتے آنے والے زلزلے کے ایک جوڑے کے بعد منہدم ہونے والی عمارتوں سے مزید لاشیں نکالی ہیں جس میں 33,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور 92,000 زخمی ہوئے تھے۔
ترکی کے وزیر انصاف بیکر بوزدگ نے ہزاروں عمارتوں کے منہدم ہونے کے ذمہ دار کو سزا دینے کا عزم ظاہر کیا ہے کیونکہ گزشتہ پیر کو آنے والے زلزلوں نے جنوب مشرقی ترکی اور شمالی شام کے بڑے حصے کو تباہ کر دیا تھا۔ انہوں نے اتوار کو کہا کہ آج تک تین افراد کو زیر التواء مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے، سات افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور سات دیگر کو ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا ہے۔
یہاں تک کہ جب حکام نے منہدم عمارتوں کی ذمہ داری کا اندازہ لگایا، ہزاروں امدادی کارکنوں نے، طویل مشکلات کے باوجود، زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری رکھی، اور مٹھی بھر لوگ زندہ پائے گئے۔ کنکریٹ اور دھات کے ڈھیروں کی جانچ کے لیے تھرمل کیمروں کا استعمال کیا گیا، جبکہ ریسکیورز نے خاموشی کا مطالبہ کیا تاکہ وہ پھنسے ہوئے لوگوں کی آوازیں سن سکیں۔
سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی نے بتایا کہ ایک حاملہ خاتون کو اتوار کو سخت متاثرہ صوبے ہاتائے میں زلزلے کے 157 گھنٹے بعد بچا لیا گیا۔
HaberTurk ٹیلی ویژن نے ادیامن میں اپنے گھر کے ملبے سے نکالے گئے 6 سالہ لڑکے کی زندہ بچاؤ کو براہ راست نشر کیا۔ بچے کو خلائی کمبل میں لپیٹ کر ایمبولینس میں ڈال دیا گیا۔ ایک تھکے ہوئے بچانے والے نے اپنا سرجیکل ماسک ہٹا دیا اور گہری سانسیں لی کیونکہ خواتین کے ایک گروپ کو خوشی میں روتے ہوئے سنا جا سکتا تھا۔
استغاثہ نے عمارتوں کے نمونے اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں تاکہ ان کی تعمیر میں استعمال ہونے والے مواد کا ثبوت ملے۔ زلزلے طاقتور تھے، لیکن متاثرین اور تکنیکی ماہرین تباہی کو مزید خراب کرنے کے لیے خراب تعمیرات - اور بلڈنگ کوڈز کے نفاذ میں سست روی کا الزام لگا رہے ہیں۔
دل چیر کے رکھ دینے والا منظر 💔
افف خدا
آپ نے کبھی زندگی میں۔ نہیں دیکھا ہو گا کہ کسی میت موٹر سائیکل پر لے جا رہی ہو 😥😭
جب زندہ تھے تب بھی کوئی پوچھنے والا نہیں تھا جب مر گئے تب بھی پوچھنے والا کوئی نہیں ہے میرے مظلوم شامی بھائی بہنیں ڈیڑھ ارب امت کے ہوتے ہوئے بھی یتیم ہیں😓😓💔💔۔
شام میں ایک میت کی آج کی تصویر جس نے مؤمنین کی دلوں کو چیر کر رکھ دیا_
یا اللہ عاجزوں پر رحم فرما اور صاحب استطاعت ہوتے ہوئے مدد نہ کرنے والوں کو ہدایت عطا فرما۔
We are doing free of cost heart surgery bypass at Civil Hospital Department of Cardiac Surgery funded by Friends of Cardiac Surgery (NGO) from charity. If anyone can't afford, they can come to Civil Hospital Karachi and get their surgery done. Patient only have to arrange blood for surgery. Please don't wait as waiting in ischemic heart disease due to non affordability can be life threatening. Please keep sharing, help save lives.
Dr. Syed Danish Hasan Zaidi P.S. Please forward to all groups. ❤
@+92 333 2114322
وہ شیخ اسماعیل ہیں، ایک بزرگ شامی جو پچھلے 40 سالوں سے مدینہ میں مقیم ہیں، حجاج کرام کو چائے، کافی اور کھجور مفت دیتے ہیں۔
عثمانی دور میں مسجد نبویﷺ کی تعمیر تعمیرات کی دنیا میں محبت اور عقیدت کی معراج ھے
ذرا پڑھیے اور اپنے دلوں کو عشق نبی_ﷺ سے منور کریں۔
ترکوں نے جب مسجد نبوی کی تعمیر کاارادہ کیا تو انہوں نے اپنی وسیع عریض ریاست میں اعلان کیا کہ انھیں عمارت
سازی سے متعلق فنون کے ماہرین درکار ھیں، اعلان کرنے کی دیر تھی کہ ھر علم کے مانے ھوۓ لوگوں نے اپنی خدمات پیش کیں،
سلطان کے حکم سے استنبول کے باہر ایک شہر بسایا گیا جس میں اطراف عالم سے آنے والے ان ماہرین کو الگ الگ محلوں میں بسایا گیا اس کے بعد عقیدت اور حیرت کا ایسا باب شروع ھوا جس کی نظیر مشکل ھے.
خلیفۂ وقت جو دنیا کا سب سے بڑا فرمانروا تھا شہر میں آیا اور ھر شعبے کے ماہر کو تاکید کی کہ اپنے ذھین ترین بچے کو اپنا فن اس طرح سکھاۓ کہ اسے یکتا و بیمثال کر دے اس اثنا میں ترک حکومت اس بچے کو حافظ قرآن اور شہسوار بناۓ گی
دنیا کی تاریخ کا یہ عجیب و غریب منصوبہ کئی سال جاری رھا 25 سال بعد نوجوانوں کی ایسی جماعت تیار ہوئی جو نہ صرف اپنے شعبے میں یکتاۓ روزگار تھے بلکہ ہر شخص حافظ قرآن اور باعمل مسلمان بھی تھا یہ لگ بھگ 500 لوگ تھے اسی دوران ترکوں نے پتھروں کی نئی کانیں دریافت کیں، جنگلوں سے لکڑیاں کٹوایٔیں، تختے حاصل کئے گئے اور شیشے کا سامان بہم پہنچایا گیا،
یہ سارا سامان نبی_کریمﷺ کے شہر پہنچایا گیا تو ادب کا یہ عالم تھا کہ اسے رکھنے کے لیۓ مدینہ سے دور ایک بستی بسائی گیٔ تا کہ شور سے مدینہ کا ماحول خراب نہ ھو،
نبیﷺ کے ادب کی وجہ سے اگر کی پتھر میں ترمیم کی ضرورت پڑتی تو اسے واپس اسی بستی بھیجا جاتا ماھرین کو حکم تھا کہ ھر شخص کام کے دوران باوضو رھے اور درود شریف اور تلاوت قرآن میں مشغول رھے ھجرہ مبارک کی جالیوں کو کپڑے سے لپیٹ دیا گیا کہ گرد غبار اندر روضہ پاک میں نہ جاۓ ستون لگاۓ گئے کہ ریاض الجنت اور روضہ پاک پر مٹی نہ گرے یہ کام پندرہ سال تک چلتا رھا اور تاریخ عالم گواہ ھے ایسی محبت ایسی عقیدت سے کوئی تعمیر نہ کبھی پہلے ہوئی اور نہ کبھی بعد میں ھو گی.سبحان اللہ🌹🌹🌹
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the public figure
Telephone
Website
Address
`Ajman
Opening Hours
09:00 - 17:00 |
Rhythm Music Band Uae
`Ajman
"Any Stage Shows.. contact..." # YoU Can'T ToucH MusiC... BuT MusiC CaN ToucH YoU...#