Swabi Toor Gul صوابی تور گل
صوابی کو کرپشن سے پاک کرنے کا عہد
صوابی باہر کے لوگ مہمان نوازی کا نام دیا کرتے تھے کہ صوابی کے لوگ بہت ہی مہمان نواز ہیں لیکن افسوس اس بات کی ہے کہ یہاں پر معصوم بچوں کو بھی نہیں جینے دیا جاتا صوابی سے فلسطین بن چکا ہے آخر اس معصوم بچے کا کیا قصور تھا۔۔۔۔۔
کے پی کے کا سب سے بڑا ہسپتال جن میں مریض کی اور سٹیچر کی حالت دیکھ سکتے ہیں یہ ویڈیو ان حکمرانوں کے منہ پر ایک زوردار تھپڑ ہے جنہوں نے غریب کے نام پر اپنے جیب بھر کر اپنی کرپشن باہر ملکوں میں پہچا دیا ہیں افسوس پاکستان کے اس کالے نظام پر پاکستان میں غریب عوام کی حیثیت ان سٹیچر کی طرح ہے اگر خود چلا تو کامیاب ورنہ پھر اسی سٹیچر کی طرح تین پہیوں پر چلنا ہوگا
صوبہ خیبر پختونخواہ کا سب سے بڑا ہسپتال لیڈی ریڈنگ MTI کی کا میابی چار کے بجاے تین ٹایرز پر مشتمل جدید سٹریچر ہال ھی میں امریکہ اور جاپان نے بھی خریدنے کیلے LRH MTI سے رابطہ کر لیا۔۔۔
صوابی میں غریب عوام کے لئے نہ ہی کوئی قانون ہے اور نہ ہی قانون نافذ کرنیوالے ادارے موجود ہے ہر بندہ اپنے علاقے کا فرغون بنا ہوا ہے۔
الجنت ہسپتال اینڈ انفر ٹیلٹی سنٹر صوابی میں بھی اپنے کام کے لئے الگ الگ فرغون بٹھایا گیا ہے ان لوگوں کے فراڈ کرنے کا طریقہ کار باقی ہسپتالوں سے تھوڑا مختلف ہے یہ لوگ اپنے کسٹمرز سے ڈیلوری کے 20 ہزار روپے وصول کرتے ہیں جن میں پرائیویٹ روم میڈیسن کا خرچہ اور ڈاکٹر کا خرچہ ہوتا ہے جب ڈیلوری کیس ہو جاتاہے تو نہ ہی کسٹمرز کو میڈیسن دی جاتی ہے اور نہ ہی کسٹمرز کو پرائیویٹ روم مہیاء کرتا ہےکسٹمرز سے ایکسٹرا میڈیسن اور روم کے چارجز اسی 20 ہزار روپے علاوہ وصول کیا جاتا ہے جب کسٹمرز پیسے دینے سے انکار کر دیتے ہیں یا کسٹمرز کے پاس رقم موجود نہیں ہوتا ہے تو یہ لوگ اسی کسٹمرز سے پیسوں کے بدلے ان کا پیدا ہونے والا بچہ روک لیتا ہے پھر وہی کسٹمرز مجبور ہو کر ان فرغونون کے لئے اپنے قیمتی سامان بھیج کر ان فرغون نما ہسپتال مالکان کو دے دیتے ہیں۔
قانون سب کے لئے برابر ہونا چاہیے لیکن افسوس
صوابی پرمولی پولیس کا بدنام زمانہ ایس آئی امجد علی پہلے یار حسین پولیس سٹیشن میں تعینات تھے وہاں پہ چوروں اور راہزن کو سپورٹ کرنے پر تبادلہ ہوا پھر توھیرڈیر کے علاقے میں ایک عام شہری کو پولیس وردی میں مار مار کر قتل کیا اور اب پرمولی پولیس سٹیشن میں 324 کے اشتہاری ملزمان سے رشوت لیکر ان کو اور قتل اور گرفتار نہ کرنے کی کمیٹمنٹ کرتے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق۔۔ اس کرپٹ اور بدنام زمانہ ایس آئی نے صوابی میں کالا قانون پرمولی میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس لوگوں کو مارو قتل کرو پولیس کو پیسے دو اور سرے عام آزاد گھومتے رہوں۔
اے ایس آئی امجد علی تھانہ پرمولی کا اشتہاری ملزم کے ساتھ انوکھا کمٹمنٹ گرفتار نہ کرنے کی یقین دھانی پر 324/327 کے اشتہاری ملزم اسد علی ولد میر قماش سکنہ پرمولی کی جانب سے ایزی پیسہ کے ذریعے اے ایس آئی پرمولی امجد علی کو رشوت بیجھنے کی سبوت سامنے آگئے ہیں تفصیلات کے مطابق اشتہاری ملزم اسد علی ولد میر قماش سکنہ پرمولی کے ساتھ پرمولی پولیس کے ایس ایچ او شہزاد خان اور اے ایس آئی امجد علی نے اس بات پر کمیٹمنٹ کی ہے کہ آپ کے راضی نامہ ہونے تک نہ ہی ہم آپ کو گرفتار کرینگے اور نہ ہی آپ کے گھر چھاپے مارینگے بدلے میں آپ ہمیں ماہانہ رشوت دوگے جس پر اشتہاری ملزم اسد علی اور پرمولی پولیس کے ایس ایچ او شہزاد خان اور اے ایس آئی امجد علی کی کمٹمنٹ ہوگئی لیکن ایک ماہ پیسے نہ دینے پر پولیس کی جانب سے ملزم اسد علی کو پولیس کی طرف سے گرفتار کرنے کی دھمکیاں اور گھر پر چھاپے مارنے کی سلسلہ شروع ہوا اور کار ملزم اسد علی نے پولیس ریشوت دینے کا صاف انکار کردیا۔صوابی میں پولیس گردی اور کالا قانون عام ہوتا جا رہا ہے طاقتور کے لئے پولیس کی طرف سے الگ قانون اور غریب کے لئے الگ قانون پرمولی کے حدود میں لوگوں کو قتل کرو اور پولیس کو ماہانہ رشوت دو اور آزاد گھومتے رہو
نئے ڈی پی او صوابی ہارون الرشید صاحب سے درخواست ہے کہ پولیس کے ایسے کھالی بھڑیوں کو ایسی سزائے دی جائے تاکہ ان کھالی بھڑیوں کے انے والے نسلے یاد کرے کہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں میں ان فرغونوں کے لئے کوئی موسیٰ تھا
د ایډورډز کالج یو سټوډنټ د کالج نه په چوټې کښی واپس کور ته تلو چی سنېچرز د موبائل او نور سامان اغستو په غرض پری ډز کړی او وژلې یی دی....
#درندگی کی انتہا جیل روڈ پشاور پر دن دیہاڑے ڈکیتوں نے موبائل چھینے پر مزاحمت کرنیوالے ایڈورڈز کالج کے ایف ایس سی کے طالب علم محمد حمزہ شعیب کو گولی مار کر شہید کردیا,,,
تفصيلات:کے مطابق اوور ہیڈ پل کے اوپر بطرف چرگانو چوک سٹوڈنٹ حسن طارق ولد طارق خان سکنہ درگیی ضلع چارسدہ حال زنتارہ ٹاون رنگ روڈ رکشہ نمبری GA/2546 میں جارہا تھا.دیہاڑے ڈکیتوں نے موبائل چھینے پر مزاحمت کرنیوالے ایڈورڈز کالج کے ایف ایس سی کے طالب علم محمد حمزہ شعیب کو گولی مار کر شہید کردیا
صوابی میں کالا قانون پرمولی میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس لوگوں کو مارو قتل کرو پولیس کو پیسے دو اور سرے عام آزاد گھومتے رہوں۔
اے ایس آئی امجد علی تھانہ پرمولی کا اشتہاری ملزم کے ساتھ انوکھا کمٹمنٹ گرفتار نہ کرنے کی یقین دھانی پر 324/327 کے اشتہاری ملزم اسد علی ولد میر قماش سکنہ پرمولی کی جانب سے ایزی پیسہ کے ذریعے اے ایس آئی پرمولی امجد علی کو رشوت بیجھنے کی سبوت سامنے آگئے ہیں تفصیلات کے مطابق اشتہاری ملزم اسد علی ولد میر قماش سکنہ پرمولی کے ساتھ پرمولی پولیس کے ایس ایچ او شہزاد خان اور اے ایس آئی امجد علی نے اس بات پر کمیٹمنٹ کی ہے کہ آپ کے راضی نامہ ہونے تک نہ ہی ہم آپ کو گرفتار کرینگے اور نہ ہی آپ کے گھر چھاپے مارینگے بدلے میں آپ ہمیں ماہانہ رشوت دوگے جس پر اشتہاری ملزم اسد علی اور پرمولی پولیس کے ایس ایچ او شہزاد خان اور اے ایس آئی امجد علی کی کمٹمنٹ ہوگئی لیکن ایک ماہ پیسے نہ دینے پر پولیس کی جانب سے ملزم اسد علی کو پولیس کی طرف سے گرفتار کرنے کی دھمکیاں اور گھر پر چھاپے مارنے کی سلسلہ شروع ہوا اور کار ملزم اسد علی نے پولیس ریشوت دینے کا صاف انکار کردیا۔صوابی میں پولیس گردی اور کالا قانون عام ہوتا جا رہا ہے طاقتور کے لئے پولیس کی طرف سے الگ قانون اور غریب کے لئے الگ قانون پرمولی کے حدود میں لوگوں کو قتل کرو اور پولیس کو ماہانہ رشوت دو اور آزاد گھومتے رہو
نئے ڈی پی او صوابی ہارون الرشید صاحب سے درخواست ہے کہ پولیس کے ایسے کھالی بھڑیوں کو ایسی سزائے دی جائے تاکہ ان کھالی بھڑیوں کے انے والے نسلے یاد کرے کہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں میں ان فرغونوں کے لئے کوئی موسیٰ تھا
ضلع صوابی کے نہروں پر برائے نام صفائی کا کام غلط سیزن میں شروع کیا گیا ھے جوکہ سراسر غلط ھے۔ضلع بھر میں نہروں کی صفائی عموماً تب کیا جاتا ہے جب نہر خشک ہو اور پانی ہونے کی وجہ سے جس کی صفائی بے فائدہ ہوتی ہے۔
محکمہ ایریگیشن کے ذمداران ایکسین جاوید ،بدنامی زمانہ اور رشوت خور ایس ڈی او فضل قیوم اور جعلی سب انجینئر چوکیدار اکرام علی کے زیر نگرانی نہروں کی صفائی کا کام شروع ھے۔
محکمہ کے ذمداران کو اتنی پرست نہیں کہ وہ صفائی کی نگرانی کرے۔ بس اپنی کمیشن کیلئےسب مل جل کا خانہ پوری کر رھے ہے اور عوام کا پیسہ بے دریغ ضائع کیا جارہاہے ۔ نہروں سے ملبہ روڈ کے کنارے چھوڑا گیا جس کی وجہ سے روڈ آمدورفت کے لئے عوام متاثر ہورہے ہیں بلخصوص اس راستے پر سکول کے بچوں کی آمدورفت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ روڈ پر جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ایکسیڈنٹ کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ذمداران جلد از جلد ملبہ روڈ سے ہٹانے کا بندوبست کرے بصورت دیگر عوام احتجاجاً محکمہ کے خلاف قانونی کاروائی یا احتجاج کرے گے۔