Sunni Hanafi Deeni Masail

Sunni Hanafi Deeni Masail

اس ویب سائٹ میں قرآن و سنت نیز ہدایہ، مختصر القدوری، بہ?

25/09/2023

الحمد للّٰہ ۔ علامہ عبد الرشید داؤودی صاحب قبلہ سے ملاقات کا موقع نصیب ہوا ۔

جموں و کشمیر کی جان
اعلیٰ حضرت کی پہچان


Jammu & Kashmir ki jaan
Aala Hazrat ki Pehchan

15/08/2023

فرزندان علیمیہ کی پکار ایک رپورٹ از محمد توصیف رضا قادری علیمی 17/11/2022

فرزندان علیمیہ کی پکار ایک رپورٹ از محمد توصیف رضا قادری علیمی | https://www.shdmasail.com/2022/11/farzandan-e-alimia-ki-pukar-1-report.html

*صدقہ جاریہ کی نیت سے ایک دو گروپ یا احباب تک ضرور شئیر کیجیے*

*Join WhatsApp group*
https://chat.whatsapp.com/Hpf43bfyJyzHWVkdGwfJtS

فرزندان علیمیہ کی پکار ایک رپورٹ از محمد توصیف رضا قادری علیمی فرزندان علیمیہ کی پکار ایک رپورٹ از محمد توصیف رضا قادری علیمی مخیرین قوم و ملت سے اپیل مدارس کا مالی بحران مدارس کی مالی حالت نازک ہے مدارس کا کردار

غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی روحانیت اور کرامت | Ghous e Azam ki Ruhaniyat aur Karamat Pdf Download 31/10/2022

غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی روحانیت اور کرامت | Ghous e Azam ki Ruhaniyat aur Karamat Pdf Download

رسالہ کا نام: غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی روحانیت اور کرامت۔
مرتب: مولانا اختر حسین فیضی مصباحی، استاذ جامعہ اشرفیہ مبارک پور۔
زبان : اردو۔
صفحات: ۴۲۔
ناشر: مکتبہ عزیزیہ، عزیز نگر، مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی ۲۷۶۴۰۴۔

غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی روحانیت اور کرامت | Ghous e Azam ki Ruhaniyat aur Karamat Pdf Download غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی روحانیت اور کرامت | Ghous e Azam ki Ruhaniyat aur Karamat Pdf Download Ghaus e Pak Ki Karamat akhtar husain faizi misba

21/10/2022

درسِ نظامی کے نصاب میں تبدیلی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے

روئے زمین پر اچٹتی ہوئی نگاہ ڈالیں ، توآپ کو ایسی بے شمار کمپنیاں مل جائیں گی ، جو صدیوں پہلے قائم ہوئی تھیں اور اب تک اسی طرح رواں دواں ہیں ، بلکہ بعض توایسی بھی ہیں ، جن کے داخلی عناصر ہی نہیں ، خارجی چمک دھمک تک میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ ظاہرہے کہ جب تجربہ شدہ طریقہ کار مفید اور منافع بخش ہے ، تواس میں کسی بھی طرح کی تبدیلی دانشمندی سے تعبیر نہیں کی جاتی ۔ بعینہ یہی حال ہندوپاک کے مدارس اسلامیہ میں جاری درس نظامی کے نصاب کا ہے ۔ تھوڑی دیر کے لیے تسلیم کرلیتے ہیں کہ ہندوستانی سرزمین پر پیغام اسلامی کی پہلی کرن پہنچنے سے لے کر آخری مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر تک دین اسلام کی چمک دھمک سرکاری نصرت وحمایت سے قائم رہی ، تاہم کیا اس حقیقت سے چشم پوشی کی جاسکتی ہے کہ سلطنت مغلیہ کے خاتمے کے بعد برطانوی دور کے کم وبیش سو سال اور آزادی کے بعد سے اب تک پچھتر سال ، یعنی گذشتہ تقریبا دو سو سالوں سے ہندوستان میں اگرشجراسلام تروتازہ ہے ، توا سے سینچنے میں براہ راست سب سے زیادہ فعال ومتحرک کردار انھیں مدارس اسلامیہ کا ہے، جہاں درس نظامی کے مطابق درس وتدریس کا سلسلہ قائم ہے؟
تاہم افسوس یہ ہے کہ ادھر چند سالوں سے عام مسلمان ہی نہیں ، بلکہ درس نظامی سے منسلک طلبہ واساتذہ بھی یہ کہتے سنے جارہے ہیں کہ اس میں عصر حاضر کے تقاضے کے مطابق تبدیلی ہونی چاہیے ۔ دل پر ہاتھ رکھ کر تھوڑی دیر کے لیے اندازہ لگائیے کہ ایک ثابت شدہ مفید تجربے میں تبدیلی کی کوشش کس قدر تشویشناک ہے ۔ یہ بات توسمجھ میں آتی ہے کہ کسی ایسی چیز میں تبدیلی کی جائے ،جومفید نہ رہ گئی ہو، لیکن جو چیز پرانی سہی ، لیکن اب بھی اپنے مقاصد واہداف کماحقہ پوری کررہی ہے ، اسے چھوڑنے کی بات کرنا کہاں کی دانشمندی ہے ؟ اور پھر یہ بھی تودیکھیے کہ اگر کوئی چیز زمانے کے تقاضے پورے کرنے کے لیے حیز وجود میں آئی ہو ،تو اس میں توضرور گاہے بگاہے تبدیلی ہونی چاہیے ، لیکن جو چیز ایک ایسے دین کے استحکام وترقی کے لیے وجود میں آئی ہو، جو کسی بھی زمانے کے تقاضے پر منحصر نہیں ہے ، بلکہ یہ آخری دین ہے اور اسے قیامت تک زندہ رہنا ہے ، لہذا اس کے تقاضے کسی بھی عہدسے بلند تر ہیں ۔

خیال رہے کہ میں یہ نہیں کہتا کہ درس نظامی میں کسی جزوی تبدیلی کی گنجائش نہیں ہے ، بلکہ مدعائے سخن صرف اس قدر ہے کہ اس میں کوئی ایسی بڑی تبدیلی نہیں ہونی چاہیے ، جو دینی درسگاہوں کے بنیادی مقاصد واہداف پر اثر انداز ہوجائے ۔ یہ توہم بھی کہتے ہیں کہ عالم دین بھی اسی معاشرے کا حصہ ہے اور اسے یہیں اپنے شب وروز گزارنے ہیں ۔ اس لیے بجاطورپر اسے اُن علوم وفنون سے واقفیت بھی ہونی چاہیے ، جن سے قدم قدم پر سابقہ پڑتارہتاہے ۔ مثال کے طورپر کمپیوٹر سے معلومات اخذ کرنے اور اسے چلانے کی۔۔۔۔۔۔
مکمل پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں https://www.shdmasail.com/2022/10/dars-e-nizami-ke-nisab-mein-tabdili.html

عید میلاد النبی ﷺ از مولانا محمد قاسم مصباحی 08/10/2022

عید میلاد النبی ﷺ از مولانا محمد قاسم مصباحی

عید میلاد النبی ﷺ از مولانا محمد قاسم مصباحی عید میلاد النبی ﷺ مولانا محمد قاسم مصباحی عید میلاد پر اشعار جشن عید میلاد النبی پر اشعار جشن عید میلاد النبی ﷺ عید میلاد النبی نعت ربیع الاول نعت

کعبہ جاں کی آمد آمد ہے از مولانا محمد قاسم مصباحی 05/10/2022

کعبہ جاں کی آمد آمد ہے از مولانا محمد قاسم مصباحی

کعبہ جاں کی آمد آمد ہے از مولانا محمد قاسم مصباحی کعبہ جاں کی آمد آمد ہے از مولانا محمد قاسم مصباحی نورِ رحمٰں نعت اردو نعت شریف نعت رسول مقبول ﷺ نعت رسول پاک نبی کی عظمت عظمت رسول ﷺ سرکار کی نعت مبین

تقریب عید میلاد النبی ﷺ روایتی نہیں بلکہ حقیقی ہونی چاہیئے از ڈاکٹر غلام زرقانی امریکہ 05/10/2022

تقریب عید میلاد النبی ﷺ روایتی نہیں بلکہ حقیقی ہونی چاہیئے

اللہ رب العزت کا شکر بے پایاں کہ اس نے ہمیں مرکز عقیدت ومحبت سرورکونین صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے ماہ مقدس میں چند ساعتیں گزارنے کی توفیق عطافرمائی ۔آج سے تقریبا ساڑھے چودہ سوسال پیشتر جس ذات گرامی کی تشریف آوری سے یہ دنیا روشن ہوئی، اس کی کرنیں سرمایہ افتخار بن کر آج بھی ہمارے دلوں کے نہاں خانوں کو منور کررہی ہیں ۔ اورسچی بات یہ ہے کہ اُس نورانی کرن کی طاقت وقوت اورا ثرونفوذ میں آئے دن اضافہ ہی ہوتاجارہا ہے ۔
یہ درست ہے کہ عالم اسلام کے زیادہ تر ممالک میں مسلمان عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر تقریبات منعقد کرتے ہیں اور اپنے روایتی طریقوں سے اظہار مسرت وشادمانی بھی کرتے ہیں۔ جلوس نکالے جاتے ہیں ، جن میں لاکھوں افراد شرکت کرتے ہیں ۔ جگہ جگہ بڑے بڑے بینر آویزاں کیے جاتے ہیں۔ محلے کی سڑکیں جھنڈیوں سے آراستہ کی جاتی ہیں۔ گھروں میں قمقمے لگائےجاتے ہیں ۔ بڑی بڑی کانفرنسیں منعقد ہوتی ہیں ، اور تحفے ، تحائف اور میٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں ۔اور کہیں کہیں سیرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض گوشوں کو اجاگر کرنے کے لیے سیمینار بھی انعقاد پذیر ہوتے ہیں ۔اور بعض مقامات پر غربا، مساکین اور ناداروں کے درمیان ضروریات زندگی سے متعلق کھانے پینے اور پہنے اوڑھنے کی چیزیں بھی بانٹی جاتی ہیں ۔
خیال رہے کہ مجھے اس سے مجال انکار نہیں کہ متذکرہ بالا طریقے مناسب نہیں ، بلکہ عرض یہ ہے کہ جس طرح ہماری جملہ تقریبات شرعی تقاضے کے مطابق عہد جدید سے ہم آہنگ ہورہی ہیں ، ٹھیک اسی طرح عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریبات میں بھی کسی حد تک وسعت ہونی چاہیے ، تاکہ انھیں زیادہ سے زیادہ کار آمد اور مفید بنایا جاسکے ۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اظہار مسرت وشادمانی کے لیے کسی ایک مخصوص طریقے پر ہی گامزن رہنے کی بجائے زمانے کے لحاظ سے ایسے طریقے بھی اپنائے جائیں ، جوہمار ے لیے زیادہ سے زیادہ مفید ثابت ہوسکیں ۔ مثال کے طورپر عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر بڑی تقریبات منعقد کرنے والی تنظیمیں سیرت پاک کے حوالے سے کوئی کتاب بچوں کے لیے منتخب کرلیں اور اعلان کریں کہ فلاں تاریخ میں ہونے والے سیرت کوئز پروگرام میں اسی کتاب سے سوالات پوچھیں جائیں گے۔ مجھے یقین کامل ہے کہ اگر انعامی رقم بہت موٹی ہوگی، توعلاقے کے بچیاں اور بچے ضرور شرکت کرنے کی کوشش کریں گے ۔ اس طرح آپ نے دوکام کرلیا، ایک یہ کہ بچوں کے دلوں میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہمیت بٹھادی۔ اب وہ پورے سال عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد رکھیں گے اور منتظر رہیں گے۔ اور دوسری طرف انھیں سیرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے روشناس کرادیا۔ خیال رہے کہ ہر سال سیرت کے کسی نئے پہلو پر یہ کوئز مسلسل کرایا جاتا رہے، تاکہ مصطفیٰ جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے سارے گوشے دھیرے دھیرے بچوں کے اذہان وقلوب میں اپنی جگہ بناتے جائیں ۔ٹھیک اسی طرح بڑی عمر کے لوگوں کے لیے بھی یہ طریقہ اپنایا جا سکتا ہے ، تاکہ انھیں بھی سیرت پڑھنے پر راغب کیا جا سکے۔ بہر کیف، مدعائے سخن صرف اس قدر ہے کہ اگر ہم عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر دل کھول کر خرچ کرتے ہیں ، توضرور کریں ، لیکن کوشش یہ کریں کہ اس خرچ کے نتیجے میں کوئی ایسا مقصد ضرور حاصل ہوجائے ، جو عارضی نہ ہو، بلکہ دیرپا ہو۔......
مکمل پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں

تقریب عید میلاد النبی ﷺ روایتی نہیں بلکہ حقیقی ہونی چاہیئے از ڈاکٹر غلام زرقانی امریکہ تقریب عید میلاد النبی ﷺ روایتی نہیں بلکہ حقیقی ہونی چاہیئے از ڈاکٹر غلام زرقانی امریکہ ماہ ولادت مصطفیٰ ﷺ جشنِ عید میلاد النبیﷺ یوم میلاد النبی مبین

24/09/2022

امام احمد رضا علم و فن، مقام و مرتبہ

رب کریم اپنے فضل وکرم سے جب کسی بندہ کو کچھ عطا کرنا چاہتا ہے ، تو اپنی رحمت سے ان کو اتنا بخشتا ہے ، کہ بندہ کو تنگی دامان کی شکایت ہو جاتی ہے ۔ چنانچہ امام اہل سنت مجدد دین و ملت اعلٰی حضرت امام احمد رضا خاں قادری فاضلِ بریلوی قدس سرہ انہیں خوش نصیبوں میں سے ہیں کہ قدرت الہٰیہ نے اُنہیں علم و آگہی کا وہ وافر حصہ عطا فرمایا، جو ہر میدان میں یکتا و منفرد نظر آتے ہیں ۔
۔۔۔ وہ کونسا علم ہے کہ رب کریم نے انہیں نہیں بخشا ؟ اور وہ کونسا فن ہے کہ جس میں امام اہل سنت امام احمد رضا فاضلِ بریلوی کے قلم نے اسرار پنہاں کی عقدہ کشائی نہیں کی ؟ ہم جہاں کہیں بھی دیکھتے ہیں ، ہر بساط پر ان کا کھنکتا ہوا سکہ چلتا نظر آتا ہے مگر افسوس کہ حوادث زمانہ نے ان کے بیشتر کارناموں کو اپنے میں چھپا کر ، ہم لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل کر دیا۔
جب ہم بنی نوع انسان کی اس زریں تاریخ کے چند مزید اوراق الٹتے ہیں ، تو عہد قریب میں ہمیں ایک ایسی شخصیت جلوہ ساماں نظر آتی ہے ، جو ایک طرف ائمہ اسلام کی ہمدم و ہمراز، ان کی دینی بصیرت ومذہبی شعور سے آگاہ، اور غزالی ورازی کے اسرار سے باخبر ہے ، تو دوسری طرف ابن سینا، فارابی اور بطلیموس کی تدقیقات سے کھیلتی، ابن ہشیم ،ارشمیدس اور ثاؤ ذوسیوس کی ریاضیات سے مسکرا کر باتیں کرتی۔ آئن اسٹائن اور گلیلیو کے نظریات کا تعاقب کرتی ، ٹوری سیلی اور نیوٹن کے کلیات کے پرخچے اڑاتی ، اور پرسٹلے اور لیوازیلے کے کیمیائی اکتشافات کی تشریح کرتی نظر آتی ہے ۔ جب ہم اس ہمہ جہت ہستی کو عمیق نگاہوں سے دیکھتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ یہ عناصر اربعہ سے مرکب نہیں ، سراسر حکمت و دانائی کا پیکر ہے ، سراپاعلم وفن کا مجسمہ ہے، اور یہ شخصیت ہے مجدد قرن رابع عشر، امام احمد رضا رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ، اس یگانہ روزگار نے تقریبا پچاس ساٹھ علوم و فنون میں اپنی بیش بہا تصنیفات بطور میراث چھوڑی ، قدرت نے ان تصنیفات کو اپنی حمایت و حفاظت کا ایسا صیقل عطا فرمایا، کہ دست بغض و عناد کی گرفت میں آج تک کچھ نہ آسکا۔
یہ فاضل بریلوی کی خلوص وللہیت کا انعام ہی ہے ، کہ قدرت نے انہیں صیانت قلم سے نوازا۔ امام احمد رضا نے جہاں کہیں تفسیر و حدیث، فقہ واصول، منطق وفلسفہ ، ہیئت و هندسہ، مساحت و توقیت ، لوغارثم و جرالاثقال ، جبر و مقابلہ، اجرام وابعاد ، مثلثات وآکر ، متناسبه متعددہ، مناظر و مرایا، ارثماطیقی و نجوم اور دیگر مبادیات، مثلا صرف و نحو، معانی و بلاغت اور بیان و بدیع میں کمال حاصل کیا، وہیں انہیں ایسے علوم سے بھی وافر حصہ ملا، جن کا شمار علم الاسرار میں ہوتا ہے

مقام و مرتبہ:
یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ خاک ہند کی خمیر علم وفضل زہد و تقوی سے گندھی ہوئی ہے ۔ اس خاک سے ہر قرن اور ہر زمانے میں علم و حکمت کے پیکر ابھرے ۔ اس کے وسیع و عریض دامن میں ہمیشہ علوم و معارف کے بیل بوٹے جھلملاتے رہے ۔ اسکی قسمت کا ستارہ برابر اوج ثریا پر چمکتا رہا۔ اسکے افق پر ہمیشہ فہم و ذکاوت کے آفتاب اپنی خنک تاب تپش آمیز کرنوں سے قلوب اذہان کو گرماتے اور جگمگاتے رہے۔ اس کا آفتاب ہمیشہ نصف النہار پر رہا کبھی ملاجیون جیسے ماہتاب علم وفن نے تاریک گوشوں کو روشنی بخشی۔ تو کبھی بحرالعلوم عبدالعلی اور محقق روزگار ملامحب اللہ جیسی دودھیا چاندنی نے ظلمت و تیرگی پر کمندیں ڈالیں اور کبھی امام فکر وفن علامہ فضل حق خیر آبادی جیسی شعاع تیز تاب نے سرد قلوب کو گرمایا ۔ مگر جو آفتاب عالمتاب تیرہویں صدی کے نصف اخیر میں طلوع ہوا اسکی ضوفشانی کا حال ہی عجب ونرالا رہا، وہ خنک چاندنی بھی تھا اور ستارہ نیم شب تاب بھی۔ وہ سحاب فیض بھی تھا اور سوز دردوں بھی ، وہ باد بہاری بھی تھا اور باد حموم بھی ۔
وہ نسیم سحری بھی تھا اور صباء پیش خرام بھی ۔ وہ ابر بہار بھی تھا اور ساؤن کی رم جھم فوار بھی ۔ وہ برسا اور خوب برسا۔ اس کے باران فیض کے چھینٹے بھی سیلاب بن گئے ۔ اس کے پرنالے بذات خود بحر بیکراں ہو کے بہہ نکلے ۔ وہ تو تنہا تھا مگر انجمن کی انجمن اس کی تنہائی پر قربان، وہ اکیلا تھا مگر لاکھوں کا ازدحام ۔ اس کے اکیلے پن پہ نثار ، اسکی بزم خموشاں میں نغمہ لاہوتی بکھرتے رہتے ۔ اس کا وجود تو خاموش تھا مگر ساز ہستی پر ہمیشہ قال النبی کی انگشت پھرا کرتی ۔ اس کا مضراب تو بظاہر بے آواز کی دیکھائی دیتا مگر تار مضراب سے قال اللہ کی زمزمہ سنجی کی مدھر سنائی پڑتی ۔ ....
مکمل پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں https://www.shdmasail.com/2022/09/imam-ahmad-raza-khan-ilm-o-fan-maqam-o-martaba.html

رضوی رنگ میں رنگ جا او مرے یار از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان 23/09/2022

رضوی رنگ میں رنگ جا او مرے یار از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان

رضوی رنگ میں رنگ جا او مرے یار از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان رضوی رنگ میں رنگ جا او مرے یار فریدی صدیقی مصباحی منقبت اعلی حضرت اعلی حضرت کی منقبت منقبت درشان اعلی حضرت اعلی حضرت پر اشعار اعلی حضرت نیا کلام مبین

23/09/2022

اعلی حضرت کے اقتصادی نظریات

امام احمد رضا قادری برکاتی(1272/1340ھ) اپنے عہد کے مجدد اور علماے ربانین کے سرخیل تھے۔جس طرح آپ نے فقہ وافتا اور حدیث وتفسیر میں گراں قدر سرمایہ چھوڑا ہے اسی طرح دیگر علوم وفنون میں بھی آپ نے مثالی رہنما کا فریضہ انجام دیا ہے۔آج کے اس مضمون میں ہم آپ کے اقتصادی نظریات پر گفتگو کریں گے تاکہ حیات رضا کا یہ پہلو بھی پوری آب وتاب کے ساتھ سامنے آسکے۔

_________اقتصاد کسے کہتے ہیں؟
انسان کی کچھ بنیادی ضرورتیں ہوتی ہیں جنہیں ہر حال پورا کرنا ہوتا ہے۔ان ضرورتوں میں روٹی،کپڑا اور مکان سر فہرست ہیں۔پیٹ بھر روٹی،تن ڈھانکنے کو کپڑا اور سر چھپانے لائق گھر سب کو چاہیے۔ انہیں ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے انسان خرید وفروخت کا سلسلہ شروع کرتا ہے۔ایک انسان کچھ خریدتا ہے تبھی دوسرے انسان کا گھر چلتا ہے،اسی طرح جب انسان کچھ بیچتا ہے تبھی اس کی روزی روٹی کا بندوبست ہوتا ہے یعنی انسانی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے خرید وفروخت ایک لازمی چیز ہے جس کے بغیر انسانی زندگی نہیں چل سکتی۔اسی نظام کو ہم نظام اقتصاد یا اکنامکس کے نام سے جانتے ہیں۔
______اقتصاد لفظ "قصد" سے بنا ہے جس کے معنی ہیں میانہ روی، کفایت شعاری اور اعتدال سے کام لینا۔جب کہ اصطلاحی اعتبار سے اقتصاد فضول خرچی اور کنجوسی سے بچنے کا نام ہے جیسا کہ علامہ ابن منظور فرماتے ہیں:
والقصد في المعيشة :أن لا يسرف ولا يقتّر. (لسان العرب مادہ قصد)
"معاشی نقطہ نظر سے اقتصاد کا مطلب فضول خرچی اور کنجوسی سے بچنا اور دونوں کے درمیان رہنا ہے۔"
اس کے علاوہ لغت میں اقتصاد کے معنی تدبیر ،نظام اور حکمت وغیرہ کے بھی آتے ہیں۔یعنی اقتصاد کا معنی بہر طور ایسے امور پر دلالت کرتا ہے جس سے انسان اپنی بھلائی کے راستے تلاش کر سکے۔اصطلاحی اعتبار سے اسی کو اقتصادیات،علم المعیشت اور اکنامکس (Ecnomics) کہا جاتا ہے۔
______________سن 1912 میں اعلیٰ حضرت نے "تدبیر فلاح و نجات و اصلاح" کے عنوان سے ایک معرکۃ الآرا تحریر پیش فرمائی تھی۔جس میں اعلیٰ حضرت نے فقہی دیدہ وری اور علمی بصیرت سے ایسے نکات تجویز فرمائے تھے جن پر آج بھی عمل کرلیا جائے تو مسلمانوں کی اقتصادی حالت سدھر سکتی ہے۔آپ نے قوم کی معاشی حالت بدلنے کا جو حل تجویز فرمایا تھا وہ چار اہم نکات پر مشتمل ہے۔آئیے ان نکات کو سمجھیں تاکہ فلاح امت کی راہ تلاشی جاسکی۔

____________اعلیٰ حضرت کے چار نکات:
نکتہ اول:
"باستثنا ان معدود باتوں کے جن میں حکومت کی دست اندازی ہو، اپنے تمام معاملات (مسلمان) اپنے ہاتھ میں لیتے، اپنے سب مقدمات اپنے آپ فیصل کرتے یہ کروڑوں روپئے جو اسٹامپ اور وکالت میں گھسے جاتے ہیں گھر کے گھر تباہ ہوگئے اور ہوئے جاتے ہیں، محفوظ رہتے۔" (تدبیر فلاح ونجات ص۶)
کسی بھی قوم کی معاشی ترقی کا پہلا زینہ مال کو غیر ضروری خرچوں سے بچانا ہے۔اگر ہم اعلی حضرت کے اس نکتے پر عمل کرلیں تو سالانہ کروڑوں روپے بچا سکتے ہیں۔ہمارا یہ گاڑھا پیسہ وکیلوں کی فیس،افسروں کو رشوت،اسٹامپ پیپروں کی خریداری،اور جیل کی مشقتوں سے بچنے کے لیے خرچ ہوتا ہے۔اسے بچانے کے لیے جہاں تک ہوسکے مقدمات اپنے درمیان ہی نپٹاے جائیں تاکہ جو پیسہ مقدموں میں برباد ہوتا ہے وہ محفوظ(save)رہے۔مقدمہ بازیوں میں پیسہ کس طرح برباد ہوتا ہے اسے جاننے کے لیے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) کی یہ رپورٹ ملاحظہ کریں:
٭ این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق اس وقت مسلمانوں کی تقریباً ساڑھے سولہ فیصد آبادی جیلوں میں ہے۔
٭جب کہ تقریباً 19؍فیصد آبادی مقدمات کا سامنا کر رہی ہے۔یعنی مسلمانوں کی کل 20؍سے 25؍فیصد آبادی کورٹ کچہری اور جیل کی مصیبتوں میں گرفتار ہے۔
یہ اعداد وشمار اُس وقت ہیں جب کہ ملک میں مسلمانوں کی کل آبادی ہی ساڑھے چودہ فیصد بتائی جاتی ہے یعنی مسلمان اپنی آبادی سے چار گنا زیادہ جیل اور مقدمہ بازیوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔اگر اعلیٰ حضرت کے اس نکتے پر عمل کرتے ہوئے ہر مسلم بستی میں ذمہ دار افراد کی ایک ایسی ٹیم بنائی جائے جو مسلمانوں کے اندرونی اختلافات کو اپنی سطح تک ہی سلجھائے تو ذرا سوچیے کہ اس کا کس قدر فائدہ ہوگا۔ایک طرف مسلمان کورٹ کچہری کی ذلت ورسوائی سے بچیں گے تو دوسری جانب ان کا کروڑوں روپیہ بھی محفوظ رہے گا۔اسے اس طرح سمجھیں کہ اگر مسلمانوں کے ایک لاکھ افراد بھی مقدمہ بازیوں میں لگے ہیں اور ان میں سے ہر ایک کے مقدمہ پر سالانہ دس ہزار روپے بھی خرچ ہوتے ہیں تو ایک سال میں قریب ایک ارب یعنی 100؍کروڑ روپے خرچ ہو جاتے ہیں۔ سوکروڑ میں دو میڈیکل کالج،دس ڈگری کالج یا تین چار انجینئرنگ کالج بنائے جاسکتے ہیں،جب کہ اگر ان پیسوں کو عوامی فلاح کے لیے استعمال کیا جائے تو سالانہ ہزاروں آدمیوں کو روزگار دیا جاسکتا ہے مگر اسے ہماری بے حسی اور مجرمانہ غفلت ہی کہا جائے گا کہ ہمارا یہ پیسہ آپسی جھگڑوں میں خرچ ہوتا ہے۔یہاں یہ بھی یاد رہے کہ ہم نے صرف بہ طور مثال ایک لاکھ شمار کیا ہے اصل تعداد اور خرچ تو اس سے دس گنا زیادہ ہے اگر سارے اعداد وشمار جمع کیے جائیں تو سالانہ کئی ارب روپے مقدموں کی نذر ہوجاتے ہیں۔یہاں یہ بات بھی باعث اطمیان ہوگی کہ حکومت خود لوگوں کو آپسی افہام وتفہیم سے معاملات سلجھانے کا مشورہ دیتی ہے تاکہ عدالتوں پر کم سے کم بوجھ پڑے،اسی لیے حکومت "لوک عدالت" یعنی عوامی عدالت کا انعقاد کرتی ہے جہاں اس کے افسران فریقین کو بلا کر سمجھا بجھا کر عدالت کے باہر ہی صلح صفائی کے ذریعے مقدمات نپٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔جب حکومت خود یہ کام کرا رہی ہے تو کیا ہم یہ کام کیوں نہیں کر سکتے؟۔۔۔۔۔۔۔
مکمل پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں https://www.shdmasail.com/2022/09/aala-hazrat-ke-iqtisadi-nazaryat.html

22/09/2022

اعلیٰ حضرت کی حاضر جوابی تاریخی الفاظ میں

امام احمد رضا بریلوی (ولادت: 1856ء_ وفات: 1921ء) نے اپنی مختصر سی زندگی میں جو دینی،فکری،اصلاحی،اعتقادی،سیاسی اور سماجی تحقیقات پیش کی ہیں وہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں ،
محض ساڑھے چار سال کی عمر میں ناظرہ قرآن پاک مکمل کر لینا چھ سال کی عمر میں میلاد النبی کے موضوع پر خطاب کرکے سامعین کو حیرت میں ڈالنا اور چودہ سال کی عمر میں تمام علوم و فنون میں مہارت حاصل کرکے مسند افتا کو زینت بخشنا آپ کا خاصہ ہے۔
امام احمد رضا نہ صرف 50 سے زائد علوم و فنون میں مہارت رکھتے تھے بلکہ قدیم و جدید تمام علوم و فنون میں ایسی ایسی یادگار اور تحقیقات چھوڑی ہیں جو اپنی مثال آپ ہیں۔
جہاں پر آپ کو فقہ وحدیث،قرآن و تفسیر، فصاحت و بلاغت میں ملکۂ خاص حاصل تھا وہیں آپ کے اندر بر جستہ گوئی اور حاضر جوابی و تاریخ دانی بھی بدرجہ اتم و موجود تھی۔
محدث اعظم سید محمد اشرفی کچھوچھوی فرماتے ہیں کہ جب دارالافتاء میں کام کرنے کے سلسلے میں بریلی شریف میرا قیام تھا تو رات دن ایسے واقعات سامنے آتے تھے کہ اعلی حضرت کی حاضر جوابی کو دیکھ کر لوگ حیران ہو جاتے ان حاضر جوابیوں میں بالخصوص آپ کی علمی حاضرجوابی تھی جس کی مثال سنی بھی نہیں گئی۔
استفتاء آیا دارالافتاء میں کام کرنے والوں نے پڑھا اور ایسا معلوم ہوا کہ نئے قسم کا مسئلہ دریافت کیا گیا ہے اور جواب اب جزیہ کی شکل میں نہ مل سکے گا فقہاےکرام کے اصول عامہ سے استنباط کرنا پڑے گا پھر اعلی حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کیا گیا عجب قسم کے سوالات آتے ہیں ہم لوگ کیا طریقہ اختیار کریں؟ (تو اعلیٰ حضرت نے) فرمایا: یہ تو بڑا پرانا سوال ہے ابن ہمام نے "فتح القدیر" کے فلاں صفحے میں، ابن عابدین نے "رد المحتار" کی فلاں جلد اور فلاں صفحہ پر (لکھا ہے) فتاوی "ہندیہ" میں "خیریہ" میں یہ عبارت صاف صاف موجود ہے ۔
اب جو کتاب کھولا تو صفحہ و جلد اور بتائی گئی عبارت میں ذرا بھی فرق نہیں
مانا عرب نے تجھکو یگانہ گایا عرب نے ترا ترانہ
مانے ہے تجھکو سارا زمانہ حامی سنت اعلیٰ حضرت

آپ صرف فقہ وفتاویٰ میں مہارت نہیں رکھتے تھے بلکہ جس فن کا بھی مسئلہ آیا اعلی حضرت نے اسی فن میں اس کا جواب باصواب عنایت فرمایا ۔ مسند افتا پر بیٹھ کر بیک وقت مختلف سوالات کے جوابات الگ الگ املا کرانا آپ ہی کا خاصہ ہے
آپ کی خداداد صلاحیت،برجستہ گوئی اور حاضر جوابی کے دو واقعات ناظرین و قارئین کی ضیافت طبع کے لیے پیش ہیں پڑھیں اور اپنے امام کی جلالت علمی پر فخر کریں۔
اعلیٰ حضرت کی عمر کا 14واں سال تھا کہ ایک صاحب خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوئے ۔ کہ ایک صاحب نے امام باڑا بنایا ہے ان کی خواہش ہے کہ حضور امام باڑے کا تاریخی نام تجویز فرمادیں تاکہ امام باڑے کے دروازے پر لکھا دیا جائے اعلی حضرت نے یہ عریضہ سن کر فی البدیہ اور تنقید آمیز تاریخی جملہ ارشاد فرمایا:ان سے کہیے امام باڑے کا نام "بدر رفض" 1286ھ رکھیں۔ (یہ سوال 1286ھ میں کیا گیا تھا اس لیے آپ نے اس کا عدد نکالا) اس جواب کو سن کر وہ صاحب بولے اصل میں امام باڑہ سال گذشتہ ہی تیار ہوگیا تھا، ان کا مقصد تھا کہ اعلی حضرت کوئی دوسرا مادۂ تاریخ تجویز فرمائیں جس میں لفظ "رفض" نہ ہو اعلی حضرت نے فوراً ہی فرمایا تو "دار رفض" 1285ھ رکھیں۔ یہ سن کر وہ صاحب چپ ہو گئے پھر تھوڑی دیر کے بعد بولے کہ اس کی ابتدا 1284ھ میں ہوئی تھی, اس لیے اسی سال کا تاریخی نام زیادہ مناسب ہوگا اس پر اعلی حضرت نے برجستہ فرمایا تو "در رفض"1284ھ رکھ لیں ۔(حیات اعلیٰ حضرت،صفحہ نمبر 309)۔۔۔۔۔۔۔
مکمل پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں https://www.shdmasail.com/2022/09/ala-hazrat-ki-hazir-jawabi-tarikhi-alfaz-mein.html

مدحت اعلی حضرت علیہ الرحمہ از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان 21/09/2022

مدحت اعلی حضرت علیہ الرحمہ از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان

مدحت اعلی حضرت علیہ الرحمہ از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان مدحت اعلی حضرت علیہ الرحمہ فریدی صدیقی مصباحی اعلیٰ حضرت پر اشعار منقبت اعلی حضرت امام احمد رضا اعلی حضرت کی منقبت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان مبین

21/09/2022

مسئلہ :
کیا فرماتے ہیں مفتیان دین و علماے شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں : زید حافظ ہے اور مسجد کا امام بھی اور وہ اپنے 9 سالہ عمر کے لڑکے کو دیوبندی مدرسہ میں تعلیم دے رہا ہے اور باقر ایک عالم ہے اس نے اس امام پر فتوی لگایا ہے کہ امام دیوبندی ہو گیا، اس کے پیچھے ہماری نماز نہیں ہوگی تو آیا کیا امام دیو بندی ہوگئے؟ اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا صحیح ہے یا نہیں؟ امام صاحب نے گاؤں والوں سے یہ کہا ہے کہ میں اس مدرسے سے اپنے بچے کو نکال لوں گا۔
صورت مسئولہ میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب سے نوازیں۔

الجواب :
زید سخت ناعاقبت اندیش، اپنے بچے کا بد خواہ اور اللہ عزوجل اور اس کے رسول ﷺ کا نافرمان ہے، حدیث پاک میں بد مذہبوں سے بچنے اور دور رہنے کا حکم مطلقا دیا گیا ہے۔
اياك و اياهم لا يضلونكم ولا يفتنونكم رواه مسلم. في مقدمة صحيحة
اور یہ حکم نوعمر بچوں کے لیے بدرجۂ اولی ہے ، اس لیے۔۔۔۔۔۔
مکمل پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں https://www.shdmasail.com/2022/09/deobandi-madarse-mein-talim-hasil-karne-ka-kya-hukm-hai.html

21/09/2022

مسئلہ :
ہمارے بزرگوں سے چلا آرہا ہے کہ بچہ کا جنم ہونے کے بعد بال گجرات کے ایک شہر جیت پور کی درگاہ پر اتارے جاتے ہیں جب کہ ہم مالیگاؤں مہاراشٹر میں رہتے ہیں مگر بچہ کی پیدائش کے فورا بعد ہم وہاں نہیں جاسکتے تو یہ نیت کہاں تک درست ہے؟ بینوا توجروا.

الجواب :
اسی طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوۓ اعلی حضرت مجد داعظم رضی اللہ تعالی عنہ تحریرفرماتے ہیں کہ ” بچہ پیدا ہوتے ہی نہلا دھلا کر مزارات اولیاء کرام پر حاضر کیا جاۓ اس میں برکت ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں پیدا ہوۓ بچے کوحضور کی بارگاہ میں حاضر کرتے تھے اور آپ کے بعد آپ کے روضہ انور پر لے جاتے رہے ۔ لیکن اگر بال اتارنے سے مقصود وہ ہے جس کا عقیقہ کے دن حکم ہے تو یہ ایک ناقص چیز کا ازالہ ہے ۔ اسے مزارات طیبہ پر لے جا کر کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا بلکہ۔۔۔۔۔
مکمل پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں https://www.shdmasail.com/2022/09/kisi-wali-ke-mazar-par-bacche-ke-baal-utarne-ki-mannat-manna-kaisa-hai.html

امام احمد رضا کردار و عمل کے آئینے میں | Imam Ahmad Raza Kirdar o Amal Ke Aaene Mein Pdf 19/09/2022

امام احمد رضا کردار و عمل کے آئینے میں pdf downloading and reading online
از: مولانا اختر حسین فیضی مصباحی
استاذ: جامعہ اشرفیہ مبارک پور

امام احمد رضا کردار و عمل کے آئینے میں | Imam Ahmad Raza Kirdar o Amal Ke Aaene Mein Pdf امام احمد رضا کردار و عمل کے آئینے میں، Imam Ahmad Raza Kirdar o Amal Ke Aaene Mein Pdf مولانا اختر حسین فیضی مصباحی مکتبہ عزیزیہ عزیز نگر مبارک پور

17/09/2022

مسئلہ :
ایک آدمی ہے جولوگوں میں اپنی قابلیت ، اپنے آپ کو اچھا بننے کا دعوی کرتا ہے اور کہتا ہے کہ بریلوی والے ۲۲ نمبر والے ہیں اور دیوبندی والے ۲۴ نمبر والے ہیں، اور میں اس کے درمیان والا ۲۳ نمبر والا ہوں کئی مرتبہ اس کا قول دیکھ کر ہم کو بہت دل میں رنج و الم ہوا، اور میں رات کے تہائی حصہ گزرنے کے بعد ہمارے دل و دماغ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہی انسان ہے جو قبرستان بنا کر کھیت بنادیا اور دو مسلمانوں میں مخالفت پیدا کرتا ہے اور لوگوں کے نظر میں اس کی عزت ہے ، اور وہ عزت کے نظر سے دیکھا جا تا ہے تو اس لیے یا سیدی اس کا قول وفعل دیکھ کر اس کے اقوال اور افعال صحیح ہیں یا غلط ؟ اور لوگوں کو دھوکا دینا اور لوگوں میں مخالفت پیدا کرنا اور اپنے آپ کو اچھا بننا اور اپنے مال پر فخر کرنا ،غریبوں پرظلم و ستم ڈھانا یہ اچھے لوگوں کی عادت نہیں ہے ۔ یہ اس ماحول کے فخر کرنے والوں کی عادت قبیحہ ہے تو حضور قرآن وحدیث کی روشنی میں مفصل جواب دیں اور جو ایسا کہتا ہے اس کے پیچھے نماز ، یا جنازہ کی نماز ، یا عیدین کی نماز پڑھنا کیسا ہے؟
الجواب :
یہ شخص مسلمان نہیں اسلام سے خارج کافر و مرتد ہے، بد مذہب.....
مکمل پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں https://www.shdmasail.com/2022/09/na-mai-barelvi-hun-aur-na-deobandi-aesa-kahne-wale-par-kya-hukm-hai.html

15/09/2022

مسئلہ :
کیا فرماتے ہیں علماے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ زید اور اس کی بیوی ہندہ میں کسی بات پر بحث و تکرار ہوگئی ، ہندہ جب زید کے پاس سے اٹھ کر چلی گئی توزید کچھ تحریر کرنے لگا ، اسی درمیان گاؤں کے امام صاب کا فون آیا اور انھوں نے فون پر ہی زید سے پوچھا کہ کیا تم نے اپنی بیوی ہندہ کو طلاق دیا ہے ؟ توزید نے جواب میں ’’ ہاں “ کہا ۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورت میں ہندہ پر کون سی طلاق واقع ہوئی اور زید کے لیے شریعت کا کون سا حکم عائد ہوتا ہے ۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں اور عند اللہ ماجور ہوں ۔

الجواب :
سوال میں جتنی بات درج ہے اس کی روشنی میں زید کی بیوی ہندہ پر ایک طلاق رجعی واقع ہوئی ، امام صاحب کے۔۔۔۔۔۔
مکمل پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں:
https://www.shdmasail.com/2022/09/mobile-par-talaq-ka-iqrar-kya-to-kya-hukm-hai.html

13/09/2022

قائد اہل سنت حضرت علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ نے تحریر و تقریر اور مناظرے کے ذریعے فروغ رضویات میں بہت کام کیے ہیں ، اختصار کے ساتھ ان پر روشنی ڈالنے کی کوشش کر رہا ہوں۔

تحریر کے ذریعے فروغ رضویات:
آپ نے اپنی تحریروں کے ذریعے ایوان نجدیت میں زلزلہ برپاکر دیا، زلزلہ “ اور ’’زیروز بر “ جیسی کتابیں لکھ کر آپ نے حق کو خوب واضح کیا۔ اور بد مذ ہوں کی متناقض عبارتوں کو سامنے رکھ کرخودانھیں کے ذریعے ان کے موقف کی تردیدی کی ۔
آپ کی ہر تحریر میں فروغ رضویت نمایاں نظر آتا ہے، خصوصیت کے ساتھ مندرجہ ذیل تصانیف اور مقالات (۱)فن تفسیر میں امام احمد رضا کا مقام امتیاز (۲) تعلیمات امام احمد رضا(۳) دعوت حق مکتوبات رضاکی روشنی میں (٤) دل کی آشنائی (۵) دور حاضر میں بریلوی اہل سنت کاعلامتی نشان(٦)عشق رضاکی سرفرازیاں (۷) تجلیات رضا(۸) کنزالایمان جمالیاتی ادب کا شاہ کار (۹) امام احمد رضا اور قادیانیت (۱۰) کیوں رضا آج گلی سونی ہے (۱۱) سرمستی جنون (۱۲) امام احمد رضا ایک ہمہ گیر شخصیت (۱۳) کنزالایمان کا مطالعہ (۱٤) کنز الایمان کی اہمیت (۱۵) مفتی عظم کامحد ثانہ مقام (۱٦)الملفوظ کی ترتیب و تدوین-

تجلیات رضا:
یہ کتاب علامہ کے مختلف مضامین پرشتمل ہے جسے آپ کے صاحب زادے ڈاکٹر غلام زرقانی صاحب نے ترتیب دیا ہے ۔ اس میں پہلا مضمون ”امام احمد رضا بریلوی کے عشق رسول کی ایک جھلک “ اسے آپ نے اپنی کتاب لالہ زار کے لیے لکھا ہے جسے اس میں شامل کر لیا گیا ہے ۔ دوسرا مضمون ”فن تفسیر میں امام احمد رضا کا مقام امتیاز “( یہ کتابی شکل میں پہلے سے بھی دستیاب ہے یہ طویل مضمون علامہ نے ’’ادارۂ تحقیقات امام احمد رضا کراچی کے زیراہتمام بین الاقوامی امام احمد رضا کا نفرنس میں پڑھاتھا۔ اس میں آپ نے تین رخ سے بحث کی ہے، پہلا رخ ترجمے میں قرآن کے نصوص و مضمرات کی رعایت ۔ دوسرارخ ترجمے میں اختصار اور جامعیت ۔ تیسرارخ شگفتہ زبان کنز الایمان کی بڑی جامعیت کے ساتھ تبصرہ فرمایا ہے۔ تیسرا مضمون ” فاضل بریلوی کی شاعری میں عشق رسول کے جلوے“ یہ مضمون جام نور کولکاتہ میں شائع ہوا تھا۔ چوتھا مضمون ” دعوت حق مکتوبات رضا کی روشنی میں “ ۔ یہ مضمون معارف رضاکراچی میں شائع ہوا۔ اس مضمون میں آپ نے یہ دکھانے کی کوشس کی ہے کہ ” جو لوگ اعلیٰ حضرت کی زبان پر شدت پسندی و تلخ بیانی کا الزام عائد کرتے ہیں وہ عصبیت کی عینک اتار کر دیدۂ انصاف سے ان خطوط کی زبان ملاحظہ فرمائیں ۔(تفصیل کے لیے کتاب کا مطالعہ کریں) اس مضمون سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اعلیٰ حضرت اپنوں کے ساتھ بڑی نرمی سے پیش آتے تھے اگر چہ وہ فروعی مسائل میں آپ سے اختلاف رکھتے تھے ۔ پانچواں مضمون ”عبقریت امام احمد رضا بریلوی کے باکمال پہلو“۔ اسے حضرت علامہ یسین اختر مصباحی صاحب کی مشہور زمانہ کتاب ’’امام احمد رضا اور رد بدعات و منکرات “ کے لیے آپ نے مقدمے کے طور پر لکھا ، جو ایک طویل مقد مے پر مشتمل ہے۔ چھٹا مضمون ’’مسلک رضویت حقائق کے اجالے میں “ حضرت مولانا بدر الدین رضوی مصباحی کی کتاب سوانح اعلیٰ حضرت کے لیے آپ نے مقدمہ تحریر فرمایا، اس میں آپ نے لفظ اعلیٰ حضرت “ اور ”مسلک اعلیٰ حضرت “ پر بڑی عمدہ تحریر پیش کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مکمل پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں : https://www.shdmasail.com/2022/09/farog-e-razviyat-mein-allama-arshadul-qadri-ka-kirdar.html

13/09/2022

مسئلہ :
میدان محشرمیں تمام لوگ سفید ہوں گے ، اس کے کیا معنی ہیں ؟ تمام بدن سفید ہوں گے یا صرف اعضا وضو ؟

الجواب :
روز قیامت اس امت کے اعضائے وضو آثار وضو سے سفید و روشن ہوں گے اور یہ اس امت کی خصوصیات سے ہے ، حدیث میں فرمایا:
إن أمتي يُدْعَون يوم القيامة غُرًّا مُحَجَلِّين من آثار الوُضُوء)). فمن اسْتَطَاع منكم أن يُطِيل غُرَّتَه فَليَفعل ۔
بیشک میری امت قیامت کے دن اس حال میں بلائی جائے گی کہ آثار وضو سے منھ اور ہاتھ پاؤں روشن ہونگے ، تو جس سے ہو سکے کہ اپنی روشنی کو دراز کرے ( کہ مواضع فرض سے زیادہ پرپانی بہائے ) تو کرے ۔ رواه الشيخان عن ابى هريرۃ رضی اللہ تعالی عنہ ۔
اور صحیح مسلم شریف کی روایت انھیں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی وسلم قبرستان میں تشریف لے گئے اور یہ فرمایا:
السلام علیکم دار قوم مؤمنين وانا انشاء الله بكم لاحقون۔
فرمایا مجھے آرزو ہے کہ ہم نے اپنے بھائیوں کو دیکھا ہوتا ، صحابہ نے عرض کیا : کیا ہم حضور کے........
مکمل پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں: https://www.shdmasail.com/2022/09/hashar-mein-logo-ka-pura-badan-safed-hoga-ya-sirf-wuzu-ki-jagah.html

13/09/2022

مسئلہ :
مکان کی بنیادر کھتے ہوۓ کیا پڑھنا چاہیے ؟ اور بنیاد کس دن رکھنا افضل ہے ؟ براے کرم جواب عنایت فرمائیں ۔

الجواب :
” دوشنبہ ، بدھ ، جمعرات ، جمعہ “ یہ چار دن سنگ بنیادر رکھنے کے لیے مناسب ہیں ۔ بسم اللہ پڑھ کر سنگ بنیادر کھے پھر اعوذ باللہ ، بسم اللہ پڑھ کر سورۃ فاتحہ پڑھے اس کے بعد یہ دعا کرے۔۔۔۔۔۔
مکمل پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں : https://www.shdmasail.com/2022/08/buniyad-rakhne-ki-dua-kya-hai.html

13/09/2022

رئیس القلم حضرت علامہ ارشدالقادری علیہ الرحمہ کی پہلی زیارت:
مکتب کی رسمی تعلیم کے بعد مرکزی ادارۂ شرعیہ پٹنہ (بہار) میں استاذ گرامی حضرت علامہ قطب الدین رضوی صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ(ناظم اعلیٰ ادارۂ شرعیہ جھارکھنڈ) کی سرپرستی میں حفظ قرآن کی خاطر میرا داخلہ ہوا۔کچھ مہینوں کے بعد اچانک مدرسے میں صفائی مہم کی لہر دوڑ پڑی۔ مدرسے کے عملے سے لے کر طلبہ بلکہ اسا تذہ تک اس مہم میں شریک ہو کر مدرسہ کو خوشنما بنانے میں منہمک ہو گئے ۔کمرے کے ایک بچے سے دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ بانی اداره حضرت علامہ ارشدالقادری ایک طویل عرصے کے بعد ادارہ تشریف لارہے ہیں اور انھیں کی خاطر یہ ساری بزم آرائیاں ہورہی ہیں۔ بالآخر وقت معینہ پر حضرت تشریف لائے اور تکبیر و رسالت کے فلک شگاف نعروں سے محلہ گونج اٹھا۔ باری باری سے مصافحہ اور دست بوسی کی جارہی تھی۔ میں بھی لائن میں کھڑا ہو گیا اور حضرت کے دیدار اور دست بوی سے شرف یاب ہوا۔ حفظ کا زمانہ عموماً لاشعوری کا زمانہ ہوتا ہے اس لیے ہمیں اس وقت ان کی اہمیت کا خاطر خواہ اندازہ نہ تھا۔ ٢٠٠٢ء کے بعد جب ہر طرف سے آہ و بکا کی صدائیں بلند ہونے لگیں اور جب جماعت اہل سنت نے ایک قائد کو کھو کر اس کی مرثیہ خوانی اور عظمت بیانی میں رات دن ایک کردیا تب جا کر ہمیں حقیقی طور پر ان کی شان رفعت کا اندازہ ہوا۔
اب میں برابر اپنی ضمیر کو ملامت کیا کرتا تھا کہ کاش! ہمیں پہلے ہی معلوم ہوتا کہ وہ قائد اہل سنت ہیں ، رئیس القلم ہیں، مدبر اعظم ہیں، عالم باعمل ہیں تو کیوں نہ ان سے دعائیں لے کر ان کی نصیحتوں کو زادہ راہ بنا کر اور ان کی خدمت کر کے اپنی دنیا و آخرت کے سفر کو کامیابیوں سے ہمکنار کرنے کی کوشش کرتا۔ بہر حال ان سے متعلق بہت سی باتیں اب بھی میرے ذہن میں گردش کرتی رہتی ہیں۔ بالخصوص جب کوئی ان کا نام چھیڑ دیتا ہے تو درج ذیل واقعات کو یاد کر کے میں اپنی خوش قسمتی پر ناز کرنے لگتا ہوں ۔

میری زندگی کے دو قابل رشک واقعات:
(١) حضرت علامہ کی حیات میں ادارۂ شرعیہ کے سالانہ جلسے میں پابندی سے حضور تاج الشریعہ مدظلہ العالی کی آمد ہوا کرتی تھی۔ ایک سال ادارے کے ذمے داروں نے ادارے کے ساتھ ساتھ بہار و جھارکھنڈ کے دورے کے لیے حضرت از ہری میاں سے تاریخ لے لی تھی مگر عین موقع پر ان کی طبیعت ناساز ہوگئی چناں چہ ذمےداروں نے علامہ ارشد القادری کی جانب رجوع کیا۔ علامہ صاحب ایک ہفتہ پہلے پٹنہ پہنچ گئے پھر بہار وجھارکھنڈ کے جن علاقوں میں پروگرام ہونا طے پایا تھا وہاں شرکت کے لیے تشریف لےگئے ۔ اس ایک ہفتے میں ہماری ڈیوٹی یہ تھی کہ خلیفہء حضور مفتی اعظم ہند حضرت حاجی غلام رضا (عرف منے میاں ) مرحوم کے گھر سے کھانا لا کر حضرت علامہ کو کھلایا کرتا تھا۔ حضرت کی یہ عادت تھی کہ۔۔۔۔۔۔۔۔
مکمل پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں : https://www.shdmasail.com/2022/09/allama-arshadul-qadri-kuch-yaadein-kuch-baatein.html

Want your public figure to be the top-listed Public Figure in Moradabad?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

Namaz me bareek kapda | bareek kapda pahanna...  #allah #allahﷻ #namaz #salah #namazı #namazdress #viral  #clothes #clot...
Gareeb se akad kar milna aur amir se...      #garibi #amir #ameer #faqr #poor #insaniyat #gareeb #reels #reelindia #vira...
#happyindependenceday2021 #HappyIndependenceDay #india #aazadi #sunni_hanafi_deeni_masail #shdmasail

Category

Address

Moradabad

Other Public Figures in Moradabad (show all)
All reyal wark All reyal wark
Bairampur
Moradabad

new information bideos

mr_bilal_saifi_07_ mr_bilal_saifi_07_
🏤# {My}_{School}_{Maharaja}_{Agrsen}_{Inter}_{College}_{Moradabad} 🏘️# {Home}_{Address} {Rampur}_{doraha}_9️⃣0️⃣4️⃣5️⃣6️⃣4️⃣0️⃣0️⃣5️⃣9️⃣
Moradabad, 244001

Praddum Chauhan Praddum Chauhan
Moradabad

एक ही दिल और एक ही जान ये दोनों मेरे महादेव पे कुर्बान।

Er Wazid Ali I Choudhary Er Wazid Ali I Choudhary
Kailsa Road
Moradabad

हजारों नामुकम्मल हसरतों के बोझ तले भी

Nazim-e shayar. Nazim-e shayar.
Moradabad

mera Instagram id 👇👇👇👇 follow me # https://instagram.com/nazim_e_shayar?igshid=YmMyMTA2M2Y=

Tehzeeb Ansari Tehzeeb Ansari
Moradabad

my name is tehzeeb Ansari official

Vk rajan vlog Vk rajan vlog
Mohanpur Kundarki
Moradabad, 244001

Hi firend

Mohammed  Sahil ruby Mohammed Sahil ruby
Moradabad, 244401

hi guys please like my page or flow

Hakeem M***i Karamat Khan Naimi Hakeem M***i Karamat Khan Naimi
Rahmat Ngar Street No. 1 Yusuf Colony Karula
Moradabad, 244001

ہم طب نبوی ﷺ اور طب یونانی کی روشنی میں دیسی بوٹیوں کے ذریعے امراض کا علاج کرتے ہیں، ضرور رابطہ کریں۔

Saini boyzz Saini boyzz
Baldevpuri Road
Moradabad, 244001

MY name Narendra saini Dance choreographer Saini BOYZZ Dance ACADEMY

Deshpal jatav Deshpal jatav
Moradabad

JAY BHEEM.NAMO BHUDAI �