Dr Ajaz Ahmed Banday
Educational, Social, Moral and spiritual Blogs, vlogs, Poetry , videos etc
افسوس که ایام جوانی بگذشت
دوران نشاط و کامرانی بگذشت
تشنه به کنار جوی چندان خفتم
کزجوی من آب زندگانی بگذشت
(ابوسعید ابوالخیر)
اردو ترجمہ:
افسوس جوانی کے دن گزر گئے
خوشحالی اور کامرانی کا دور گزر چکا
میں ندی کے کنارے پیاس کی حالت میں! اتنا سویا کہ میری بیش قیمت زندگی (فضول) گزر گئی۔ ۔۔۔ (یہ سوچ ہر انسان میں چالیس سال کی عمر میں پیدا ہو ہی جاتی ہے تب تک انسان عالم شباب کی بد مستیوں میں مگن رہتا ہے)
ایک بزرگ نے بستر مرگ پر اپنے ڈاکٹر سے کہا "ڈاکٹر صاحب آپ فکر نہ کریں، میں جانتا ہوں کہ میں مرنے والا ہوں، میں یہاں آنا نہیں چاہتا تھا لیکن وہ مجھے یہاں لے آئے ہیں۔
براہ کرم میرے بارے میں فکر نہ کریں، میرے بالوں کو دیکھیں، وہ گر گئے ہیں۔ میں بہت بوڑھا ہوں لیکن آپ بہت چھوٹے ہیں ۔ میں نے زندگی سے بہت کچھ سیکھا ہے، اگر آپ برا نہ مانیں تو میں مرنے سے پہلے ان میں سے کچھ تجربات آپ کو بتا دوں ۔ ڈاکٹر نے بزرگ کو یقین دلایا کہ آپ اپنے تجربات ضرور بتائیں میں آپ کی تمام باتوں کو دل کے کانوں سے سنوں گا ۔ بزرگ نے فرمایا:
جب میں 4 سال کا تھا، میں سوچتا تھا کہ دنیا میرے لئے ہے۔ جب میں 14 سال کا ہوا تو میں دنیا پر حکمرانی کرنا چاہتا تھا۔ میں نے سوچا کہ میں اب تک زندہ رہنے والا سب سے بڑا آدمی ہوں گا۔ جب میں 21 سال کا تھا، میں سب سے امیر آدمی بننا چاہتا تھا، جب میں 25 سال کا تھا، میں محبت تلاش کرنا چاہتا تھا، جب میں 40 سال کا تھا، میں سب کے لیے مددگار بننا چاہتا تھا۔ اب جب میں یہاں ہوں، میں مرنا چاہتا ہوں۔ تم نے دیکھا، میں نے کئی بار بہت سی چیزیں چاہیں۔ سب سے اہم بات، میں خوش رہنا چاہتا تھا۔ میں نے سوچا کہ خوش رہنے کا بہترین طریقہ دوسروں کی بات سننا ہے۔
جب میں نے یونیورسٹی میں داخلہ لینا چاہا تو میں زولوجی پڑھنا چاہتا تھا لیکن سب نے کہا کہ مجھے انجینئرنگ پڑھنی چاہیے کہ میں بڑا انجینئر بنوں گا۔ تو میں نے ان کی بات سنی۔ میرے پاس فیس دینے والا کوئی نہیں تھا، مجھے کام کرنا تھا اور اپنی فیس بھی ادا کرنی تھی۔ اپنے تیسرے سال میں، میں اپنی پڑھائی جاری نہیں رکھ سکا، مجھے تعلیم کو چھوڑنا پڑا۔ جب میں ڈراپ ہوا تو انہی لوگوں نے مجھ سے کہا "تمہیں زولوجی پڑھنی چاہیے تھی"!
جب میں 28 سال کا ہوا تو سب نے کہا کہ مجھے شادی کرنی چاہیے۔ کہ مجھے بیوی کی ضرورت تھی۔ تو میں نے ان کی بات سنی، میری شادی ہو گئی۔ شادی کے 6 سال بعد، میں نے دیکھا کہ میری بیوی پوشیدہ طور پر مجھ سے بے وفائی کرنے لگی ہے ۔ میں نے اس سے پوچھا کیوں اور اس نے مجھے تھپڑ مارا۔ میں غصے میں تھا لیکن اسے کچھ نہیں کہا۔ اگلے دن میں کام سے واپس آیا، وہ میرے بچوں کے ساتھ بھاگ گئی تھی،
40 سال کی عمر میں مجھے ایک بہت بڑا کنٹریکٹ ملا۔ میرا نام خبروں میں تھا۔ اگلے دن، میرے تمام بچے ، بیوی ، دوست خاندان والے میرے گھر پر تھے، میں نے ایک بار پھر ان پر اعتماد کر کے دھوکہ کھایا ایک ہفتے کے اندر، میں نے ان پر ساری رقم اس وعدے کے ساتھ خرچ کر دی کہ وہ واپس کر دیں گے۔ میں کنٹریکٹ مکمل نہیں کر سکا کیونکہ میرے رشتہ داروں نے وعدے کے مطابق رقم واپس کرنے سے انکار کر دیا۔ چنانچہ مجھے 6 سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔ میں جیل میں رہا اور باہر آیا۔ میں باہر آیا تو وہ کہیں نہیں تھے۔
اس سارے عرصے میں میں نے ایک غلطی کی تھی۔ اب یہ مجھ پر واضح ہے۔ میں آپ کو اس کے بارے میں بتاتا ہوں۔ میں نے اپنی بات کبھی نہیں سنی ۔ اپنے دل و ضمیر سے کبھی فیصلہ نہیں لیا۔ میں نے اپنی ذات کو نظر انداز کیا اور دوسروں کی سنتا رہا جس کا خمیازہ بھگت رہا ہوں۔ اب جب میں یہاں ہوں وہ واحد شخص جو میرے ساتھ ہے وہ میں خود ہوں اور اس بڑھاپے و بیماری کی حالت میں اکیلا مر رہا ہوں
میں آپ کو بتاتا ہوں کہ دوسروں کو سننا بہت اچھا ہے. دوسروں سے مشورہ لینا بہت عقلمندی ہے۔ لیکن اپنے دماغ اور دل کو نظر انداز کرنا بہت خطرناک ہے۔ اپنے دل و دماغ پر توجہ دینے سے انکار کرنا بہت خطرناک ہے۔
اس رات جب آپ گھر پہنچیں تو بیٹھیں، ایک گلاس پانی لیں۔ چاہیں تو آنکھیں بند کر لیں اور چاہیں تو کھلی رکھیں ، پھر خود سے بات کریں، خود سے استدلال کریں۔ آپ سڑک پر اکیلے چل سکتے ہیں اور چلتے چلتے اپنے آپ سے باتیں کرنا شروع کر دیں۔
واحد ذات جس کی حکمرانی آپ پر چل سکتی ہے وہ خدا ہے، خدا کے بعد، اپنے آپ کو سنیں۔ میں جانتا ہوں کہ یہ اب آپ کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا لیکن ہمیشہ یاد رکھیں میں نے آپ سے کہا تھا کہ آپ خود کو سننا سیکھیں ۔ ( ایک انگریزی پوسٹ سے ترجمہ)... ڈاکٹر اعجاز احمد۔۔
تعلیم اور دل کی تربیت
دنیاوی تعلیم دماغ پر اثر ڈالتی ہے جبکہ روحانیت و اقدار کی بنیاد پر دی گئی تعلیم دل پر اثر انداز ہوتی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے جو تعلیم دل کی تربیت نہیں کرتی وہ خطرناک ہے اگر ہم اپنے گھروں ، اداروں ، دفاتر اور معاشرے میں کردار کو تشکیل دینا چاہتے ہیں تو اخلاقی تعلیم بے حد ضروری ہے اخلاقی تعلیم ہمیں کردار و اقدار کی بنیادی خصوصیات سے بہرہ ور کرتی ہے جیسے دیانتداری ، ہمدردی ، شجاعت ، استقامت ، احساس ذمہ داری وغیرہ معاشرے کو ایسی تعلیم کی اشد ضرورت ہے ۔ انسان سازی و کردار سازی کے لئے مروجہ تعلیم سے زیادہ مذہبی ، روحانی اور اخلاقی تعلیم کی ضرورت ہے کیونکہ آج ایک اچھا سیاستدان ، ڈاکٹر ، انجنیئر ، آفیسر مل جاتا ہے لیکن اچھا انسان نہیں ملتا انسانیت کا ہر طرف فقدان ہے اگر نئی نسل کو جدید تعلیم سے مالا مال کرنا ہی ہے تو ان کو علوم انسانی سکھانا لازمی امر ہے جس کی بدولت وہ خودشناسی سے ہوتے ہوئے خدا شناسی تک پہنچ سکتے ہیں لیکن اگر صرف دنیاوی تعلیم کا حصول دامن گیر رہا تو اخلاقیات کا فقدان ہو جائے گا اور دنیا میں مادہ پرستی ہی رہے گی۔ دینی تعلیم عقل و دل دونوں کی تربیت کرتی ہے ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہم ذہن کو متحرک رکھنے کے ساتھ ساتھ دل کی جانب بھی متوجہ ہوں ۔
ع۔ اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے
علامہ اقبال رح
اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو آمین
صبح ہو جائے تو شام کا انتظار نہ کریں، بس آج اور ابھی پر نظر رکھیں، نہ کل پر جو اچھا برا گزر چکا اور نہ آئندہ پر جو ابھی آیا ہی نہیں۔ آپ کی عمر تو بس ایک دن ہے اسی دن کا سورج آپ کو ملا ہے اس لئے دل میں سوچئے کہ بس آج ہی تو جینا ہے گویا آج ہی آپ پیدا ہوئے آج ہی مر جائیں گے۔ اس صورت میں آپ کی زندگی ماضی کے سایوں اور تفکرات اور مستقبل کی امیدوں اور توقعات کے بیچ لٹکی نہ رہے گی۔ آپ اپنی پوری توجہ ، ساری صلاحیت ، خلاقیت و ذہانت صرف آج پر لگا دیں۔ آپ کی آج کی نماز خشوع و خضوع والی ہو، تلاوت کریں تو تدبر کے ساتھ کریں، جانکاری حاصل کریں تو تامل کے ساتھ ، ذکر کریں تو جی لگا کر، معاملات توازن کے ساتھ نپٹائیں ، اپنے اس دن کے اوقات تقسیم کر لیں، اس کے منٹوں کو سال سمجھیں، اس کے سیکنڈوں کو مہینوں کی مانند خیال کریں، خیر کے بیج بوئیں ، احسان کریں، گناہوں سے توبہ کریں ، خدا کو یاد کریں اور سامان سفر تیار کرتے رہیں اس طور پر آپ کا دن فرحاں و شاداں گزرے گا اس میں امن و چین ہو گا۔ آپ اپنی روزی، روزگار ، اپنی بیوی، بچوں ، گھر ، علم اور معیاری زندگی سے خوش رہیں گے ۔۔۔۔ غم نہ کریں ص۔۔۔ ١٥-١٦
اللہ کیا پیارا نام ہے کتنے خوبصورت حروف ہیں کتنے قیمتی کلمے اور صحیح ترین تعبیر ہے جب اللہ کہئے تو فوراً ذہن میں غنا، بقا ، قوت و نصرت، عزت و قدرت اور حکمت کا سراپا گھوم جاۓ گا ۔۔۔۔۔ تمہیں جو بھی نعمت ملتی ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے۔ اللہ جلال و عظمت والا ہیبت و جبروت سے متصف۔۔۔ بارالہ! حسرت کو خوشی ، غم کو سرور اور خوف کو امن میں بدل دے ۔اے اللہ دل کی آگ کو یقین کی ٹھنڈک سے بجھا دے ، نفس کے شعلوں کو ایمان کے پانی سے سرد کر دے، یا رب ! جاگتی آنکھوں کو نیند ، مضطرب نفوس کو سکینت عطا کر انھیں جلد ہی کامیابی سے نواز ، یا رب کریم ! بے بصیرتوں کو اپنا نور دے ، کشتگانِ راہ ضلالت کو اپنا راستہ دکھا دے۔ ۔۔۔۔ اے اللہ! ہمارے غم اور رنج و فکر کو دور فرما دے، ہم خوف اور پست ہمتی سے تیری پناہ چاہتے ہیں ، تجھی پر بھروسہ کرتے ہیں تجھی سے مدد مانگتے ہیں ، تو ہی ہمارا سرپرست ہے تو کیا خوب سرپرست و مددگار ہے ۔۔۔
عربی کتاب " لاتحزن" سے ایک اقتباس
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورة الفَاتِحَة ( اردو ترجمہ)
سب تعریفیں الله کے لئے ہیں جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے ،بڑا مہربان نہایت رحم والا، جزا کے دن کا مالک ، ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں ، ہمیں سیدھا راستہ دکھا ، اُن لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا نہ کہ جن پر تیرا غضب نازل ہوا اور وہ گمراہ ہوئے۔ آمین یارب العالمین🌹
29/09/2022
Click here to claim your Sponsored Listing.
Category
Telephone
Website
Address
Poonch
185101
Poonch, JAMMUPOONCH
wel come my profile I. m Nasir prince Kashmiri boy live in. Jammu poonch. ��
Poonch
my name is Tahir Waseem from India please sport me fallow FB page and see my video #Tahirjk12.01
Poonch
Truck drivers are utilizing social media sites like Instagram to document their wild cross-country