Islamic Knowledge
Let's unite Muslim Ummah
میدان عرفات میں آخری نبی، نبی رحمت محمد رسول اللہﷺ نے 9 ذی الجہ ، 10 ہجری (7 مارچ 632 عیسوی) کو آخری خطبہ حج دیا تھا۔ آئیے اس خطبے کے اہم نکات کو دہرا لیں، کیونکہ ہمارے نبی نے کہا تھا، میری ان باتوں کو دوسروں تک پہنچائیں۔ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔۔
*۱*۔ اے لوگو! سنو، مجھے نہیں لگتا کہ اگلے سال میں تمہارے درمیان موجود ہوں گا۔ میری باتوں کو بہت غور سے سنو، اور ان کو ان لوگوں تک پہنچاؤ جو یہاں نہیں پہنچ سکے۔
*۲*۔ اے لوگو! جس طرح یہ آج کا دن، یہ مہینہ اور یہ جگہ عزت و حرمت والے ہیں۔ بالکل اسی طرح دوسرے مسلمانوں کی زندگی، عزت اور مال حرمت والے ہیں۔ (تم اس کو چھیڑ نہیں سکتے )۔
*۳*۔ لوگو کے مال اور امانتیں ان کو واپس کرو،
*۴*۔ کسی کو تنگ نہ کرو، کسی کا نقصان نہ کرو۔ تا کہ تم بھی محفوظ رہو۔
*۵*۔ یاد رکھو، تم نے اللہ سے ملنا ہے، اور اللہ تم سے تمہارے اعمال کی بابت سوال کرے گا۔
*٦*۔ اللہ نے سود کو ختم کر دیا، اس لیے آج سے سارا سود ختم کر دو (معاف کر دو)۔
*۷*۔ تم عورتوں پر حق رکھتے ہو، اور وہ تم پر حق رکھتی ہیں۔ جب وہ اپنے حقوق پورے کر رہی ہیں تم ان کی ساری ذمہ داریاں پوری کرو۔
*۸*۔ عورتوں کے بارے میں نرمی کا رویہ قائم رکھو، کیونکہ وہ تمہاری شراکت دار (پارٹنر) اور بے لوث خدمت گذار رہتی ہیں۔
*۹*۔ کبھی زنا کے قریب بھی مت جانا۔
*۱۰*۔ اے لوگو! میری بات غور سے سنو، صرف اللہ کی عبادت کرو، پانچ فرض نمازیں پوری رکھو، رمضان کے روزے رکھو، اورزکوۃ ادا کرتے رہو۔ اگر استطاعت ہو تو حج کرو۔
*۱۱* ۔زبان کی بنیاد پر, رنگ نسل کی بنیاد پر تعصب میں مت پڑ جانا, کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر, عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں, ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ تم سب اللہ کی نظر میں برابر ہو۔
برتری صرف تقوی کی وجہ سے ہے۔
*۱۲*۔ یاد رکھو! تم ایک دن اللہ کے سامنے اپنے اعمال کی جوابدہی کے لیے حاضر ہونا ہے،خبردار رہو! میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا۔
*۱۳*۔ یاد رکھنا! میرے بعد کوئی نبی نہیں آنے والا ، نہ کوئی نیا دین لایا جاےَ گا۔ میری باتیں اچھی طرح سے سمجھ لو۔
*۱۴*۔ میں تمہارے لیے دو چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں، قرآن اور میری سنت، اگر تم نے ان کی پیروی کی تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔
*۱۵*۔ سنو! تم لوگ جو موجود ہو، اس بات کو اگلے لوگوں تک پہنچانا۔ اور وہ پھر اگلے لوگوں کو پہنچائیں۔اور یہ ممکن ہے کو بعد والے میری بات کو پہلے والوں سے زیادہ بہتر سمجھ (اور عمل) کر سکیں۔
*پھر آپ نے آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا اور کہا*،
*۱٦*۔ اے اللہ! گواہ رہنا، میں نے تیرا پیغام تیرے لوگوں تک پہنچا دیا۔
*نوٹ*: اللہ ہمیں ان لوگوں میں شامل کرے، جو اس پیغام کو سنیں/پڑھیں اور اس پر عمل کرنے والے بنیں۔ اور اس کو آگے پھیلانے والے بنیں۔ اللہ ہم سب کو اس دنیا میں نبی رحمت کی محبت اور سنت عطا کرے، اور آخرت میں جنت الفردوس میں اپنے نبی کے ساتھااکٹھا کرے، آمین۔
جنگ بدر اسلام کی پہلی جنگ اور 313 کا عظیم لشکر۔
سنہ 3 ھجری 17 رمضان المبارک مقام بدر میں تاریخ اسلام کا وہ عظیم الشان یادگار دن ہے جب اسلام اور کفر کے درمیان پہلی فیصلہ کن جنگ لڑی گئی جس میں کفار قریش کے طاقت کا گھمنڈ خاک میں ملنے کے ساتھ اللہ کے مٹھی بھر نام لیواؤں کو وہ ابدی طاقت اور رشکِ زمانہ غلبہ نصیب ہوا جس پر آج تک مسلمان فخر کا اظہار کرتے ہیں۔
13 سال تک کفار مکہ نے محمد رسول اللہ صلی علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے، ان کا خیال تھا کہ مُٹھی بھر یہ بے سرو سامان ‘سر پھرے’ بھلا ان کی جنگی طاقت کے سامنے کیسے ٹھہر سکتے ہیں، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
اللہ کی خاص فتح ونصرت سے 313 مسلمانوں نے اپنے سے تین گنا بڑے لاؤ و لشکر کو اس کی تمام تر مادی اور معنوی طاقت کے ساتھ خاک چاٹنے پر مجبور کر دیا۔
دعائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور جذبہ ایمانی سے ستر جنگجو واصل جہنم ہوئے،چودہ صحابہ کرام نے داد شجاعت کی تاریخ رقم کر کے شہادت پائی۔
اس دن حضور ﷺ نے یہ دعا فرمائی تھی۔
’’اے اﷲ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ اپنا وعدہ اور اقرار پورا کر، یا اﷲ! اگر تیری مرضی یہی ہے (کہ کافر غالب ہوں) تو پھر زمین میں تیری عبادت کرنے والا کوئی نہیں رہے گا‘‘۔
اسی لمحے رب کائنات نے فرشتوں کو وحی دے کر بھیجا:’’میں تمھارے ساتھ ہوں، تم اہل ایمان کے قدم جماؤ، میں کافروں کے دل میں رعب ڈال دوں گا، سنو! تم گردنوں پر مارو (قتل) اور ان کی پور پور پر مارو۔‘‘ (سورۂ انفال آیت 12)۔
مقام بدر میں لڑی جانے والی اس فیصلہ کن جنگ نے یہ ثابت کیا کہ مسلمان نہ صرف ایک قوم بلکہ مضبوط اور طاقتور فوج رکھنے کے ساتھ بہترین نیزہ باز، گھڑ سوار اور دشمن کے وار کو ناکام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
امر واقعہ یہ ہے کہ جنگ بدر اسلام کے فلسفہ جہاد نقطہ آغاز ہے، یہ وہ اولین معرکہ ہے جس میں شہادت کے مرتبے پر فائز ہونے والے جنت میں داخل ہونے میں بھی پہل کرنے والے ہیں، قرآنِ پاک کی کئی آیات اور احادیث مبارکہ غزوہ بدر میں حصہ لینے والوں کی عظمت پر دلالت کرتی ہیں۔
ایک آیت میں اللہ فرماتا ہے کہ :
’’میں ایک ہزار فرشتوں سے تمھاری مدد کروں گا جو آگے پیچھے آئیں گے۔‘‘
(سورۂ انفال آیت9)
غزوہ بدر کو چودہ سو سال گذر چکے ہیں لیکن اس کی یاد آج کے گئے گذرے مسلمانوں کے ایمان کو بھی تازہ کر دیتی ہے، صدیوں بعد آج بھی مقام بدر کفار مکہ کی شکست فاش اور مسلمانوں کی فتح و کامرانی کی گواہی دیتا ہے، مقام بدر کے آس پاس رہائش پذیر شہریوں کو اس مقام کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت کا ادراک ہے
فضائے بدر کو اک آپ بیتی یادہے اب تک
یہ وادی نعرہ توحید سے آباد ہے اب تک
Plz follow and share our page
knowledge #
Maa ki qadar karo
Molana Tariq Jameel sahab
Click here to claim your Sponsored Listing.
Category
Contact the place of worship
Website
Address
Pulwama
192122
SRINAGAR
Pulwama, 192301
This is official Islamic Page اسلامیک پئج ® The only reason to make this page is to serve Allah subhanahu taala by small means and pass his message to his mankind (Islah & Tabligh)...