Jamia Islahia Nasimabad Paktola Sitamarhi Bihar
جامعہ اصلاحیہ نسیم آباد پاکٹولہ سیتا مڑھی بہار
Jamia Islahia Nasimabad Paktola Sitamarhi Bihar
رسول اللہ ﷺ کی دعوت کا ایک اہم سبق:
Jamia Islahia Nasimabad Paktola Sitamarhi Bihar
فارغین مدارس کیا کریں؟
آپکے مستقبل کا بہترین منصوبہ
دعوت کا ماڈرن پیٹرن کیسا ہو
قدیم صالح و جدید نافع کیا ہے؟ اور کہاں ہے؟
https://qindeelonline.com/ucc-par-zile-nashiat-ka-ineqad/
سیتامڑھی : یکساں سول کوڈ کے حوالے سے مسلم پرسنل لا بورڈ کی تحریک پر ضلعی نشست کا انعقاد - قندیل - Qindeel سیتامڑھی(عبدالخالق قاسمی): آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی تحریک پر تمام مسالک اور ملی تنظیموں کی مشترکہ ضلعی نشست بعنوان یکساں سول کوڈ ہمیں منظور نہیں ملک بھر میں…
علمی خدمت
جدید کہے جانے والے علوم کا المیہ یہ ہے کہ خالق کائنات سے ان کا ربط ٹوٹ گیا اسم رب سے ان کا رشتہ منقطع ہوگیا قدیم کہے جانے والے علوم کا مسئلہ یہ ہے کہ ان سے وابستہ افراد کا سب سے بڑا سرمایہ اخلاص تھا اب وہی اخلاص دھیرے دھیرے ان کی زندگیوں سے نکلتا جارہا ہے.
آج ضرورت ہے جدید علوم کو خدا کے نام سے جوڑنے اور قدیم علوم سے وابستہ افراد میں اخلاص پیدا کرنے کی اور ان میں رضائے الٰہی کے جذبہ کو فروغ دینے کی یہی اس وقت علمی دنیا کی سب سے بڑی خدمت اور انسانی دنیا کی اہم ترین ضرورت .
جعفر مسعود حسنی ندوی
دینی مدارس کی قدر کیجئے !!
دینی مدارس اور زکوٰۃ
حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب مد ظلہ العالی
اپیل
حضرت مولانا محمد عمران صاحب قاسمی
دارالعلوم بالاساتھ سیتا مڑھی بہار
🌷🌷موضوع : دینی مدارس کی قدر کیجئے🌷🌷
افادات : جانشین مفکراسلام مرشدالامت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم العالیہ
Jamia Islahia Nasimabad Paktola Sitamarhi Bihar
وقت کو ضائع کرنا ایک دھیمی خودکشی ہے، جسے لوگوں کی نظروں کے سامنے انجام دیا جاتا ہے اور کوئی اسے نوٹ نہیں کرتا، لہذا جو شخص اپنے وقت کو قتل (ضائع) کرتا ہے، در حقیقت وہ اپنے آپ کو قتل کرتا ہے۔
شیخ قرضاوی رحمہ اللہ
جامعہ اصلاحیہ نسیم آباد پاکٹولہ میں یوم آزادی بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا
"جو چاہتا ہے، کہ اُس کا عمل اُس کی موت کے بعد بھی جاری رہے؛ تو وہ علمِ نافع کی نشر و اشاعت کرے!"
امام ابن الجوزي رحمه الله
(التذكرة : 55)
دینی اداروں کی ضرورت اور عصری معنویت
از: محمد توحید خان ندوی لکھنؤ
مکمل دو سال گزرنے کے بعد تعلیمی ادارے بالخصوص دینی مدارس و جامعات آف لائن کھل چکے ہیں اور بہت سے اداروں میں ایڈمیشن کی کارروائیوں کا دور پورے زور و شور سے چل رہا ہے پوری دنیا میں بالعموم اور ایشیا (ہندوستان پاکستان بنگلادیش و افغانستان وغیرہ) میں بالخصوص اور اسی طرح وہ تمام ادارے جو بر صغیر کے دینی نظام و نصاب تعلیم کے مطابق چلتے ہیں از سرِ نو اپنے طلباء وطالبات کو داخلہ دے رہے ہیں اور اس دور مادیت میں جہاں انسان کی مدح و توقیر اس کے کردار و معنوی صفات و اخلاق کے بجائے عہدوں، مادی وسائل، اسباب عیش و عشرت سے کی جانے لگی ہے اخروی عقائد و نظریات ، روحانی تعلیمات ، انسانی اخلاق و عادات کو تحفظ فراہم کرنے اور انھیں فروغ دینے کے مشکل ترین کام کی انجام دہی کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں
دو سال کے بعد لوٹی رونق کو دیکھنے کے لئے اگر آپ کسی دینی ادارے بالخصوص مرکزی اداروں میں سے کسی کا رخ کریں گے تو وہاں دنیا کے عمومی ماحول سے بالکل مختلف منظر نظر آئے گا صرف خدا تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے حصول ، اخروی سعادت پانے کا جذبہ ، دین احمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تحفظ و فروغ کی دھن میں مگن سفید پوش نورانی ضوفشانیوں والے جفاکش بلند حوصلہ مطمئن و متبسم چہرے نظر آئیں گے سخت گرم ہواؤں اور شدت کی دھوپ میں ملک کے دور دراز علاقوں سے ریلوں بسوں اور ٹیکسیوں کا سفر طے کرکے آنے والے دیوانوں کو دیکھ کر ہی ایک صاحبِ عزم و ہمت کو قوت ملتی ہے یہ دیوانے کس طرف اور کیوں رواں دواں ہیں ؟ یہ مدارس کی اس محفوظ چہاردیواری کے درمیان آنا اور اس کے ماحول میں ڈھل جانا چاہتے ہیں جہاں نہ AC, Coolers کی سہولیات ہیں اور نہ ہی خورد و نوش ، رہائش گاہ کے جدید انداز کے انتظامات ، سادہ کھانا ، پرسکون فضا ، محنت طلب ماحول ، اہل خانہ و محافل یاراں سے دوری ، لذتوں سے مہجوری ، شب وروز پابندیاں اور نفس و خواہشات کے خلاف مسلسل محاذ آرائیاں،روحانیت و اخلاقیات کی گراں بار ماحول سازی ،عصری اداروں کی اباحیت پسندانہ فکر کے بجائے دینی و علمی ثقافت کے مستند و متوازن نظریہ پر مرکوز فکر و عمل،غلبہ اسلام کے لئے فکری و عملی تیاری
یہ سب صرف اس لیے کہ وہ علم و معرفت حاصل ہوجائے جو دنیا و آخرت کے تمام علوم و فنون کی شاہ کلید ہے تربیت نفس کے وہ مراحل طے ہو جائیں جو انسانی فطرت میں پنہاں اخلاقی محاسن ، بلند کرداری ، جفاکشی ، آخرت پسندی ، کی طبیعت اور فہم و فراست ، دعوت و عزیمت ،جہاد زندگانی کا مزاج تشکیل دیتے ہیں وہ معارف و افکارنوائے دل،قالبِ عمل میں ڈھل جائیں جن کو فکر و نظر ، کردار و عمل میں سمیٹ لینے والا روئے زمین کا وہ فرد بشر بن جاتاہے جسکی قیمت پورے مادی کائنات نہیں بن سکتی وہ صرف اور صرف رب العالمین کے قرب و وصال کے لئے ماہی بے آب کی طرح بیتاب عظیم ترین، بلند پرواز شاہین بن جاتا ہے جو اپنا بسیرا دنیائے دنئ میں بنانے کے بجائے ستاروں سے آگے ملأ اعلیٰ کی معیت میں رب العزت کے جوار میں پانے کے لئے جینے لگتا ہے اس کی ساری تگ و تاز کا محور معرفتِ ربانی اور تعمیر نوع انسانی ہوتا ہے
مغربی نظام حیات، نظریہ فکر و عمل کے مادی و خود غرضانہ سامراجی و غیر انسانی ماحول میں اس صالح و تعمیری فکر و نظر کے مدارس ، تعلیم گاہیں ، انسانیت کی ترقی وترویج کے کارخانے ، کردار سازی ، مردم خیزی اور بلند حوصلگی و بلند پروازی کے جزیرہ نما دینی ادارے دور حاضر کی اہم ترین ضرورت ہیں
انکے بقا و تحفظ کی ذمہ داری صاحب شعور و آگہی مسلم طبقہ کے سر عائد ہوتی ہے کیونکہ وطن عزیز کا انتظام جس طرح سے دن بدن فرقہ وارانہ فکر، متعصبانہ طرزِ عمل کے حامل افراد کے ہاتھوں میں جارہا ہے اور اسلام و مسلمانوں کے خلاف گھیرا بندی کا زہر آلود، منظم ماحول اپنے بدترین اثرات دکھاتا جارہاہے سیکولر دستور کی بنیادی دفعات، پارلیمانی نظام حکومت سے لیکر عصری تعلیم کے اداروں اور سرکاری محکمے سے منظور مدرسہ بورڈ سے وابستہ مدارس تک میں ہندوتوا نواز نصاب تعلیم کو داخل کرکے اسلام اور مسلمانوں کی تاریخ کو مسخ کردینے اور اس سلسلے میں غلط فہمیوں، نفرت آمیز مواد کو نئ نسل کے ذہن و دماغ میں راسخ کردینے کی منظم کوششیں جاری ہیں ایسے پر آشوب ماحول میں صاف نظر آرہا ہے کہ اس ملک میں اسلام کی جڑوں کو باقی و مضبوط رکھنے اور مسلم معاشرے کو فکری و عملی ارتداد کے تیز و تند دھارے سے بچانےکے لئے مرکزی دینی اداروں سمیت تمام ہی چھوٹے بڑے مدارس و مکاتب کی حفاظت از حد ضروری ہے دعوتِ اسلام اور اصلاح کا کام دیگر دوسرے طریقوں کے ذریعے ممکن ہے تاہم دین کے بنیادی عقائد و نظریات، احکام و قوانین کی حفاظت اور نت نئے فتنوں کے درمیان دین کی مستند و معتبر تشریح و تعبیر کا کام صرف اور صرف خدا ترس مقتدر و راسخون فی العلم علماء و فضلاء مدارس ہی کرسکتے ہیں تاریخ اسلام کے عملی تجربے اور تجزیاتی مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسے صفات و کمالات کے حامل افراد کی کارگاہ تشکیل و تعمیر کے لئے یہی دینی مدارس ہی مفید و مؤثر ریے ہیں ان دینی و مذہبی اداروں کی ضرورت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتہم العالیہ لکھتے ہیں:
"ہماری مذہبی تعلیم کے یہ ادارے جن کو ممتاز علمائے دین اور دین و ملت کی صحیح فکر رکھنے والے مسلم دانشوروں نے قائم کیا ہے اور چلا رہے ہیں اور ان سے مذہب اسلام کی حفاظت انجام پارہی ہے ان کو مسلمانوں کے بدخواہوں کی طرف سے بار بار چیلنج کیا جارہا ہے اگر ہم اس چیلنج کے خطرہ کو نہیں سمجھ سکیں گے تو ہم بحیثیت مسلمان ختم ہو جائیں گے اور مغربی قوموں کی صفوں میں ایک ذیلی قوم بن کر رہ جائینگے اس لئے ضرورت ہے کہ ہماری ان درسگاہوں کو جو مسلمانوں کی زندگی میں دین کی واقفیت پیدا کرنے اور اس سے اپنی وابستگی کو قائم رکھنے کے لیے پاور ہاؤس کی حیثیت سے کام کررہی ہیں اہمیت کی نظر سے دیکھا جائے.(از:مقدمۂ کتاب"مدارسِ اسلامیہ اور جدید کاری کے تصورات"صفحہ نمبر:23)
مطالعہ ذہنی اور فکری پرواز میں اہم رول ادا کرتاہے،وہ سوچ اور فکر کے دائرے کو وسیع کرتاہے،اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ خیالات کو ایک لامحدود کائنات عطاکرتاہے ۔
مطالعہ نے مجھے سب سے بڑا فائدہ جو عطاکیا وہ یہ کہ اس نے چیزوں کے انتخاب میں،مشاہدات میں ایک نئ نگاہ نصیب کی، اور یہ ایک کھلی حقیقت بھی ہے کہ مطالعہ آپ کی زندگی کے ہر پہلو پر اثر انداز ہوتاہے، اور اس میں تبدیلی لاتاہے۔مزاج میں تبدیلی،فکر میں تبدیلی،رویہ میں تبدیلی،نظریہ حیات میں تبدیلی، غرض وہ انسان کی ہستی پر تبدیلی کی تاریخ لکھتا ہے۔
زندگی کا کوئ بھی حصہ جو مطالعہ کی روشنی میں آپ کے دامن میں آگرے وہ گہرے شعور اور ادراک کے بعد ہی آپ کے یہاں جگہ بناپائےگا،اور آپ کی زندگی کے ایک ایک لمحے کوروشن کرتاچلاجائےگا۔
حسان الدین سنبھلی
اس دور کا سب سے بڑا المیہ
اس دور کی فتنہ انگیزی ، معاشرہ کی کج روی ، موجودہ نسل کی بے راہ روی اور فروعی اختلافات کی بنیاد پر خونریزی کی وجہ یہ نہیں کہ جہالت عام ہے، علم کی کمی ہے ، شعور کا فقدان ہے ، تہذیب وثقافت سے ناآشنائی ہے بلکہ اس دور کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ وہ مہذب اور دانشور طبقہ جس کو سماج کی خرابیوں کو دور کرنے ، ملکی منافرت کو ختم کرنے، غلو اور تشدد کی گرم ہواؤں کو سرد کرنے ، شدت پسندی کے رجحان پر قابو پانے اور انصاف ، صداقت اور دیانت کا سبق پڑھانے کے لیے آگے آنا چاہیے تھا وہی اس بگاڑ اور انارکی کا سب سے بڑا ذریعہ بناہوا ہے ۔
جعفر مسعود حسنی ندوی
چیف ایڈیٹر" الرائد " ندوۃ العلماء
۔
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا ارشاد ہے کہ:
٫٫ اگر ایمان پر خاتمہ چاہتے ہو تو ہمیشہ نعمتِ ایمان پر اللّٰه کا شکر ادا کرتے رہو ،،
(محاسن اسلام : ص ۲۳۱)
محمد بن واسعؒ جب سونے لگتے تو اپنے اہلِ خانہ سے کہتے: میں تمھیں خدا کے سپرد کرتا ہوں؛ کیا معلوم کہ اسی نیند کے دوران میں فیصلہ الہٰی آ جائے اور مجھے اٹھنا نصیب نہ ہو!
سوتے وقت ان کا یہی معمول ہوا کرتا تھا۔
(جامع العلوم و الحکم، ص: 716)
نوجوان بل گیٹس کو پڑھنے کے بجائے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھیں جنہوں نے پوری دنیا کو بدل دیا۔
انسان کو انسانیت سکھائی، زندگی گزارنے کا طریقہ سکھایا، امن محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیا
یوم پیدائش منانے کا تصور
از شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہ
*ہندوستان میں مدارس اسلامیہ کا مستقبل (عالمی تعلیمی کانفرنس)*
*Topic: International Educational Conference- The Future of Madrasas in India*
*۲۱ دسمبر ۲۰۲۱*
مقررین:
(۱) جناب مولانا سید بلال عبد الحی حسنی ندوی صاحب (صدر پیام انسانیت)
(۲) جناب سید سعادت اللہ حسینی صاحب (امیر جماعت اسلامی ہند)
(۳) سابق لیفٹیننٹ جنرل جناب ضمیر الدین شاہ صاحب (سابق وائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی)
(۴) جناب سید احمد ولی فیصل رحمانی صاحب (امیر شریعت بہار اڈیسہ و جھارکھنڈ)
(۵) جناب ڈاکٹر محمد شکیب قاسمی صاحب (صدر حجت اللہ اکیڈمی)
(۶) جناب ڈاکٹر محمد طارق ایوبی ندوی صاحب (صدر کاروان امن و انصاف)
(۷) جناب قاضی عبد الاحد فلاحی صاحب (محتسب کاروان امن و انصاف)
(۸) جناب ابو فہد ندوی صاحب (آزاد صحافی و قلم کار)
*Date: 21 December 2021*
*Time: 02:00 PM, India*
*Join Zoom Meeting*
https://us02web.zoom.us/j/87417298542?pwd=ZUxBZ0VvNVgzVVAwQk1tVjU5MVRsQT09
نوٹ: Zoom میٹینگ میں جگہ نہ ملنے کی صورت میں پروگرام کو یوٹیوب چینل پر لائو دیکھا جاسکتا ہے👇
Youtube Live stream:
(AIMSF) https://youtu.be/aAbNjTRH0tU
*_All India Madarsa Students Forum AIMSF & Anjuman Ulama E Islam._*
مقابلہ
حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب
بچوں کو دینی تعلیم نہ دلانے کا انجام
6 دسمبر کی تاریخ پہلے بھی آئی تھی ۔۔۔ آئندہ بھی آئے گی ۔۔۔۔اور مجھے یقین ہے کہ اسی الٹ پھیر کے ساتھ بابری مسجد ہمیشہ زندہ رہے گی
Jamia Islamia Nasimabad Paktola Sitamarhi Bihar
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Website
Address
AT/JANIPUR , PUPRI , SITAMARHI , VIA JANAKPUR Road , DISTRICT/SITAMARHI
Sitamarhi
Baddiuzama Khan Polytechnic Institute, Sitamarhi is Government Organization Estd : 2015
पंचायत भवन के पास रायपुर बाजार, नानपुर, सीतामढ़ी, बिहार
Sitamarhi, 843326
+2 SBLC High School Raipur सीतामढ़ी जिला के Kauriya Raipur पंचायत के अंतर्गत आता है।
कार्यालय पता/गोयनका कॉलेज गेट के सामने दीपक स्टोर्स गली में स्थित है। मो./7050474337
Sitamarhi, 843302
गौशाला चौक से मात्र (1 km)खैरबा चौक के बीच में ही कॉलेज का भवन स्थित है। मो.9525553000/9525554000
Bachharpur, Dumara
Sitamarhi, 843323
Maheshwar Prasad Shahi College, Bachharpur, Dumra,is Permanent affiliated to BRA Bihar University
Manpaur
Sitamarhi, 843324
एक ऐतिहासिक भ्रष्टाचार विरोधी आंदोलन से पैदा हुई पार्टी के रूप में,
दीपक स्टोर वाली गली के पीछे हज़ारीनाथ मंदिर के बगल मे
Sitamarhi, 843302
No.1 Physics coaching of sitamarhi For:-Intermediate, IIT JEE, NEET, BSc Agriculture, NDA