Hafiz Bilal Kashmiri

Hafiz Bilal Kashmiri

Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Hafiz Bilal Kashmiri, Public Figure, Srinagar.

07/01/2022

سوال وجواب کا کالم
سوال نمبر 40
تحریک اہلحدیث یا مسلک اہلحدیث
________________
میں سوشل میڈیا کی وساطت سے آپ کا مستقل قاری ہوں ، اور آپ کی تحریریں پسند بھی کرتا ہوں ، اور ماشااللہ آپ علمی اسلوب میں تنقید اور اختلاف رائے کرنا بھی اچھی طرح جانتے ہیں ، لیکن اس وقت میں آپ سے " تحریک اہلحدیث " کے بارے میں جانتا ہوں کہ آپ اس کو کس نظر سے دیکھتے ہیں ؟
ایک قاری
**************
جواب
آپ نے اپنے سوال میں جماعت اہلحدیث کے لئے " تحریک " کا لفظ استعمال ، لیکن میرے نزدیک یہ صحیح نہیں ہے ، جماعت اہلحدیث نے ایک شدید تر جدید فقہی گروہ کی شکل اختیار کرلی ہے ، اس کو " تحریک اہلحدیث " سے زیادہ " مسلک اہلحدیث " کہنا موزون رہے گا ، کیونکہ تحریک وہ ہوتی ہے ، جو وسیع تر منشور اور منظم نصب العین لیکر میدان عمل میں اترتی ہو ، جس میں تصور توحید ، تصور رسالت ، تصور آخرت کے ساتھ ساتھ عالمی حالات و مسائل اور افکار و نظریات کے تناظر میں اسلامی تعلیمات کو جدید اسلوب میں پیش کیا گیا ہو ، باطل نظریات کا توڑ کیا گیا ہو ، اور مسلمانوں کی سیاسیات ، اقتصادیات اور معاشرتی اصلاحات کے بارے میں طاقتور لٹریچر تیار کیا گیا ہو ۔
لیکن جب جماعت اہلحدیث کے لٹریچر پر نظر ڈالی جاتی ہے ، تو وہ فروعی اختلافات پر مبنی کتابوں کا ایک جنگل نظر آتا ہے ، کیونکہ اس جماعت کے پاس صحیح معنوں میں تصور توحید ہی نہیں ملتا ہے ، جیساکہ اس جماعت کے واعظین نے درگاہوں اور مزاروں پر نذر و نیاز اور دھاگہ باندھنے کا رد کرنے کا نام تصور توحید رکھا ہوا ہے ، لیکن توحید کا جو آفاقی تصور ہے ، وہ اس جماعت کے لٹریچر میں کہیں نہیں ملتا ، اور اس کے پاس اس موضوع پر کوئی قابل ذکر کتاب بھی نہیں ملتی ہے ۔ سوائے چند روایتی چیزوں کے ، نیز اس جماعت میں صحیح سیاسی تصور نہ ہونے کی وجہ سے اس سے تعلق رکھنے والے افراد ماضی میں خاص طور سے کشمیر کے تناظر میں کانگریسی ، بی جے پی ، پی ڈی پی ، اور نیشنلی ہوتے آئے ہیں ، جہاں جس کو جس جماعت کے ساتھ دنیاوی مفادات وابستہ ہوں ، اس کو ووٹ دیتے آئے ہیں ، مطلب یہ کہ اس جماعت کے پاس کوئی واضح منشور اور نصب العین نہیں ہے ، اس لئے اس جماعت کے افراد میں قربانیوں اور شہادتوں کا جذبہ برائے نام ملتا ہے ، لیکن اس کے برعکس اخوان المسلمین کو دیکھئیے اس جماعت کے بانی حسن البناء سے لیکر ڈاکٹر مرسی تک قربانیوں اور شہادتوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے ، اس طرح کی شہادتوں اور قربانیوں سے صحابہ کرام ، تابعین ، تبع تابعین ، محدثین ، فقہاء اور ہر دور کے علماء ربانی کی تاریخ بھری پڑی ہے ، اور یہی عمل و کردار اہل حق کی نشانی ہوتی ہے ۔
مصر کی تاریخ میں وہاں کے ڈکٹیٹروں نے اخوان المسلمین کے قائدین اور کارکنان پر جو مظالم ڈھائے ہیں ، اور جس طرح سے ان کو اذیت ناک صورتحال سے گزرنا پڑ رہا ہے ، آج کے دور میں اس کی مثال کہیں نہیں ملتی ہے ، جبکہ اس کے مقابلے میں جماعت اہلحدیث کا کوئی موازنہ ہی نہیں کیا جاسکتا ہے ، ہندوستان میں اس کی تاریخ ایک ڈیڑھ صدی سے زیادہ نہیں ہے ، اور اس جماعت کا سب سے بڑا اور افسوسناک کارنامہ یہ ہے کہ اس نے مسلکی اختلافات کو بڑھاوا دیکر افتراق امت میں اہم رول ادا کیا ہے ، اس سلسلہ میں مشہور محقق ، نقاد اور عالم دین مولانا حفظ الرحمٰن سیوہاروی کی کتاب " حفظ الایمان " قابل مطالعہ ہے ، بلکہ آج بھی چند فروعی مسائل کو لیکر ہر محلے اور ہر گاؤں میں اس جماعت سے وابستہ افراد الگ الگ مسجدیں بنا رہے ہیں ، جو کہ موجودہ دور کا ایک سنگین مسئلہ اور المیہ ہے ، اور معلوم نہیں کہ مستقبل میں اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے ؟ بقول علامہ اقبال ؛
میں جانتا ہوں جماعت کا حشر کیا ہوگا
مسائل نظری میں الجھ گیا ہے خطیب
اس جماعت اہلحدیث کے بارے میں مولانا ابوالکلام آزاد کا کیا موقف تھا ؟ وہ ان کے قلم سے ان چند سطروں میں ڈھل گیا ہے ۔
" ہندوستان میں مسلک سلف کے ماننے والے اپنے آپ کو اہل حدیث کہتے ہیں اور عرب ملکوں میں ان کا نام " سلفی " ہے ، لیکن ان لوگوں پر عموما خشونت ، یبوست ، تنگ نظری ، ظاہر پرستی چھائی ہوئی ہے ظواہر میں پھنس کر دین کے جوہر کو کھو بیٹھے ہیں "
( ذکر آزاد ، ص 134)
مولانا ابوالکلام آزاد کی یہ چند سطریں ایک کتاب تو کیا ، ایک پہاڑ سے بھی زیادہ بھاری ہیں ، اور اس طرح کے جامع اور بے لاگ جائزے و تبصرے کرنا صرف اہل علم و فکر کا ہی خاصہ ہوتا ہے ، اور اسی پر یہ محاورہ " سمندر کو کوزے میں بند کرنا " صادق آتا ہے ، اس طرح سے مولانا آزاد کے اس اقتباس کے تناظر میں یہ کہنا زیادہ صحیح ہوگا کہ اس جماعت کا موزون تر نام " اہل ظواہر " ہی ہوسکتا ہے ۔
مولانا وحید الدین خان صاحب نے بھی ایک زمانے میں اس گروہ پر ایک غور طلب تبصرہ اس طرح فرمایا تھا ۔
" موجودہ عبادتی فقہ نے اس طرح بیک وقت دو تحفے دئے ہیں ، ایک اختلاف دوسرے مذہبی جمود ، اہل حدیث کا گروہ اسی فقہی خرابی کو ختم کرنے کے لئے وجود میں آیا تھا ، مگر وہ خود ایک شدید تر قسم کا فقہی گروہ پیدا کرنے کا سبب بن گیا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے بھی وہی غلطی کی جو ان کے پیش رؤوں نے کی تھی ، آمین آہستہ کہی جائے یا بلند آواز سے ، امام کے پیچھے فاتحہ پڑھے جائے یا نہ پڑھی جائے ، اس قسم کے ضمنی فروق جو عبادتی افعال کے بارے میں روایات ملتی ہیں ، ان میں سے ہر ایک کو تسلیم کرنے کے بجائے وہ دوبارہ اس کوشش میں لگ گئے کہ ایک کو راجح قرار دے کر بقیہ کو مرجوح ثابت کریں ، اور اس طرح دوسروں کے بالمقابل خود اپنا ایک " صحیح تر " نظام عبادت مقرر کریں ۔ اس قسم کی کوشش صرف ایک نیا فقہی فرقہ وجود میں لاسکتی تھی اور اس نے وہی انجام دیا "
( تجدید دین : ص 35-36 ۔ ایڈیشن 1990ء)
مولانا وحید الدین خان صاحب کی اس بات سے مجھے صد فیصد اتفاق ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی تنظیم وقتی تقاضے کے تحت وجود میں آتی ہے ، تو اس کا نام ایسا ہونا چاہئے ، جس سے اخوت ، اتحاد ملت اور اسلام کی ترجمانی ہو ، مثال کے طور پر حزب الله ، اخوان المسلمین ، وحدت اسلامی وغیرہ جیسے نام زیادہ مناسب معلوم ہوتے ہیں ، جبکہ اہلحدیث نام رکھنے سے پہلی بار امت مسلمہ میں تحزب پسندی کی نفسیات پیدا ہو گئی ہے ، اس " اہلحدیث " نام کا اثر اس جماعت پر اس قدر سرایت کر چکا ہے کہ اس کے علماء اور واعظین کا سارا فوکس اسناد حدیث پر رک اور اٹک گیا ہے ، اور تبلیغی جماعت کی طرح قرآن تک نظروں سے اوجھل ہو گیا ہے ، کیونکہ اہلحدیثوں کے ہاں اسناد کی بحث کرنا اور تبلیغی جماعت والوں میں " فضائل اعمال " کی تعلیم کرنا تصور دین قرار پایا ہے ، اور یہی ان دونوں جماعتوں کا مبلغ علم ہو کر رہ گیا ہے ۔
(غلام نبی کشافی سرینگر)

07/01/2022

Full video YouTube link: https://youtu.be/e8rZge5fgs0
You must know these things about Nikah( The marriage contract)

03/01/2022

جمعہ ایک نعمت۔۔۔۔۔۔ اسکی قدر کریں۔۔
ظفر اقبال فلاحی صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔

02/01/2022

Eng ali mohammad mirza sb

01/01/2022

تحفظ ختم نبوت میں مولانا مودودیؒ کا کردار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ختم نبوت مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ ہے۔۔۔ عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے۔۔ قرآن کریم، متواتر احادیث کے بعد علماء متقدمین سے لے کر متاخرین تک اسلاف سے لے کر اخلاف تک اس عقیدے کے تعلق سے امت مسلمہ میں اجماع کامل پایا جاتا ہے۔۔ حضرت محمد ﷺ دنیائے انسانیت کے لیے آخری نبی ہیں اور قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔۔

اس عقیدے کے دو اجزاء ہیں پہلا جز حضرت محمد الله تعالٰی کے نبی اور رسول ہے اور دوسرا جز آپ الله کے آخری رسول ہیں۔۔ دونوں اجزاء لازم وملزوم ہیں، نبی کریم ﷺ کی وفات کے فوراً بعد جن لوگوں نے نبوت کا دعویٰ کیا اور جن لوگوں نے ان کی نبوت تسلیم کی، ان سب کے خلاف صحابہؓ نے بالاتفاق جنگیں کیں۔۔ انکار ختم نبوت کی بنیاد مسلمہ کذاب نے ڈالی

انیسویں صدی کے اواخر میں برصغیر ہندو پاک میں جن فتنوں نے سر ابھارا اور امت مسلمہ کے اندرونی صفوں میں تشتت و افتراق اور تضاد وانتشار پیدا کرنے کی کوشش کی ان میں فتنہ قادیانیت سر فہرست ہے۔۔ اس فتنے کی بنیاد انگریزوں نے ڈالی۔۔۔۔ عقیدہ ختم نبوت کے متعلق شکوک وشبہات پھیلانے میں ان کا کلیدی رول رہا غلام احمد قادیانی کو انہوں نے ہی کھڑا کیا۔۔ ٤۸۸۱؁ء میں اس نے اپنی کتاب براہین احمدیہ میں، خود پر الہامات الہیہ ہونے کے دعوے کیے جو بالآخر نبوت پر منتج ہوئے۔۔ اپریل ٧١٩١؁ء میں فتنہ قادیانیت پر علماء نے تکفیر کا فتویٰ دیا۔ ۵۳۹۱؁ء میں بہاولپور عدالت نے قادیانیت کو کافر خارج اسلام فرقہ قرار دیتے ہوئے ایک نکاح کو فسخ کردیا جس میں شوہر قادیانی ہوگیا تھا۔۔۔۔

٣۵۹۱؁ء میں پہلی دفعہ قادیانی سازش ہوئی۔ اس سازش کی روک تھام کے لیے پاکستان میں تمام دینی جماعتوں اور تنظیموں کے ۳۳سربراہان نے بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے مہم چلائی اور حکومت سے مطالبہ کیا قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے لیکن حکومت کے مخصوص عناصر نے ملک بھر میں مارشل لا نافذ کیا تاکہ ایسا مطالبہ کرنے والوں سے انتقام لیا جائے۔۔ دوسری طرف ان قادیانیوں نے ملک گیر مسلم کش فسادات کروائے۔۔۔ اس وجہ سے ایک قادیانی شخص (سید فردوس شاہ) کو ایک مشتعل ہجوم نے مسجد وزیر خان کے باہر خون سے لہو لہان کرکے قتل کردیا گیا۔۔ اس واقعے پر نہ تو مولانا مودودی رحمتہ اللہ علیہ نے افسوس کیا اور ناہی مذمت کی۔۔۔ اس کے برعکس مولانا نے عوام وخواص کو اصل مسئلہ سے روشناس کرانے کے لیے علمی اور تحقیقی انداز میں ایک کتابچہ قادیانی مسئلہ کے نام سے تالیف کیا اس کتاب کو عوام میں کافی پذیرائی حاصل ہوئی اور لاکھوں کی تعداد میں چھپ گئی۔۔۔۔۔۔۔

مارچ ۳۵۹۱؁ء میں قادیانی مسئلہ لکھنے کی پاداش میں حکومت نے مارشل لا ضابطہ نمبر ٨ اور تعزیرات کی دفعہ (١۵٣الف) کے تحت مقدمہ درج کرکے مولانا کوگرفتار کیا ان پر بغاوت کا مقدمہ چلایا گیا اور سزائے موت سنائی گئی جسے بعد میں ختم کرکے عمر قید میں تبدیل کیا گیا ۔۲٦ماہ زندان میں رہ کر بالآخر ۲۸مئی ۵۵۹۱؁ کو وہ ڈسٹرکٹ جیل ملتان سے رہا ہوکر گھر واپس آگئے۔۔۔۔۔۔

رد قادیانیت پر حافظ محمد ادریس صاحب کے تاثرات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

انگریزوں کی کاشتہ جھوٹی نبوت پر بلاشبہ مسلم علماء نے کاری ضربیں لگائیں۔ ان سب لوگوں کی کاوشیں قابل صد مبارک باد ہیں۔ اس موضوع پر سید مودودیؒ نے عقیدہ ختم نبوت اور مسئلہ قادیانیت لکھ کر جو خدمت انجام دی ہے اس کا کوئی جواب نہیں اسی موضوع پر سید مودودیؒ کو فاتح تختہ دار کا اعزاز ملا۔۔ قادیانی مسئلہ محض ایک تاریخی کتاب ہی نہیں بلکہ تاریخ ساز کتاب ہے۔۔ مسئلہ ختم نبوت ایسا کتابچہ ہے جس نے قادیانیوں کی صفوں میں تہلکہ مچادیا

Hafiz Bilal Kashmiri

31/12/2021

اہل حدیث کا منہج اور یزید
منظور احمد میر صاحب

29/12/2021

United We Stand Divided We Fall

Seareii Samhavv Akseii Razi Lamhavv,
Teli Maa Raihaa Kahan Gaav ..

28/12/2021

"Anger your worst enemy"
Listen to ustad Zafar Iqbal Falahi

28/12/2021

ہماری تعلیمی صورتحال
محترم عبد المجید ڈار صاحب۔۔۔۔۔

23/12/2021

نقد و نظر
مولانا مودودی کے بارے میں غلط بیانی
ایک جاہل خطیب کی یاوہ گوئی
________________
میرے ایک بچپن کے دوست ہیں ، جو مسلک کے لحاظ سے زال ڈگری مزاج کے سخت گیر اہلحدیث تھے ، مگر اب ان میں تقریباً سو فیصد بدلاؤ آچکا ہے ، اور وہ اب اپنی جماعت سے متنفر نظر آتے ہیں ۔ ان کا پھوپھا صاحب جمعیت اہلحدیث کے مجلس شوریٰ کے ذمہ داران اور عہدہ داران ارکان میں سے تھے ، لیکن اب پیرانہ سالی کی وجہ سے گھر پر ہی ہوتے ہیں ، اور میں نے بھی ان سے اپنے دوست کی وساطت سے دو تین بار ملاقات کی ، مجھے یاد ہے جب میرے دوست کے والد صاحب کا انتقال ہوا تھا ، تو نماز جنازہ انہوں نے ہی پڑھائی تھی ۔
اپنے اس دوست سے میری روزانہ یا تو روبرو ملاقات ہوتی ہے اور یا پھر دن میں دو تین بار فون پر بات چیت چلتی رہتی ہے ، ان کا اور میرا بھائی جیسا رشتہ ہے ، بلکہ ان کے علاوہ بھی میرے چند اور جان چھڑانے والے دوست بھی ہیں ، لیکن اس وقت صرف مذکورہ دوست کا ذکر اس لئے کر رہا ہوں کہ انہوں نے مجھے دو ہفتے قبل بتایا تھا کہ میں نے ایک سلفی مسجد میں جمعہ کی جمعہ کی نماز پڑھی تھی ، لیکن خطیب تو بالکل جاہل تھا ، اور کبر و نخوت اور ذہنی افلاس و شکست خوردگی اس کے کلام سے ٹپک رہی تھی ۔
میں نے کہا مسئلہ کیا ہے ؟
انہوں نے بتایا کہ خطیب نے مولانا سید ابو الاعلی مودودی کا نام لئے بغیر ان کے بارے میں بڑی گندی اور بد تمیزی کی زبان استعمال کرتے ان کا ذکر کیا ۔
میں نے پوچھا اس نے کیا کہا ؟
انہوں نے بتایا کہ خطیب نے کشمیری زبان میں " کلہ خراب " ( دماغ خراب ) جیسے الفاظ تک دوہرانے سے دریغ نہیں کیا ، اس نے مولانا مودودی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آخری زمانے میں نزول عیسیٰ کا انکار کیا ۔
لیکن جب نماز ختم ہوگئی ، تو میں نے اس کو مسجد سے نکل کر باہر پکڑا اور اس سے کہا کہ آپ خطبہ میں کس مولانا کی بات کر رہے تھے ، اس نے کہا مولانا مودودی کی ، اور میں نے دوبارہ پوچھا کہ کس کتاب میں انہوں نے نزول مسیح سے انکار کیا ؟ اس نے کہا " رسائل و مسائل " میں ۔
میرے دوست نے کہا کہ میں نے اس حوالے کو سن کر خاموشی اختیار کی ، کیونکہ مجھے رسائل و مسائل کے حوالے سے اس بات کا کوئی علم نہیں تھا ۔
پھر میرے دوست نے مجھے بتایا کہ نزول مسیح کے بارے میں مولانا مودودی کے موقف یا انکار کی کیا حقیقت ہے ؟
تو پھر اس کے بعد میں نے گھر آکر " رسائل و مسائل " کو کھول کر دیکھا تو پتہ چلا کہ مولانا مودودی تسلیم کرتے ہیں کہ نزول مسیح اور ظہور مہدی ایک ہی زمانے میں علیحدہ علیحدہ شخصیات کی صورت میں ہوگا ، تو پھر میں نے اسی وقت رسائل و مسائل سے اس صفحہ کی فوٹو کاپی اپنے دوست کو بھیجی ، تاکہ اس مسئلہ پر سوشل میڈیا پر میرا مضمون آنے سے پہلے خود بھی اس تحریر کو پڑھ کر اس جاہل سلفی خطیب کی دیدہ دلیری کا اندازہ لگا دیں ۔
میرے علم کی حد تک مولانا مودودی نے کہیں پر بھی نزول مسیح یا ظہور مہدی کا انکار نہیں کیا ہے ، البتہ انہوں نے لکھا ہے کہ اس کی صراحت قرآن سے نہیں ، بلکہ احادیث سے ہوتی ہے ، البتہ دجال کے بارے میں ایک آنکھ سے محروم والی باتوں پر انہوں نے کلام ضرور کیا ہے ، لیکن دجال کی آمد کے منکر نہ تھے ، بلکہ کہا کرتے تھے کہ میں خود ہر نماز کے آخری تشہد میں مسیح الدجال کے فتنہ سے پناہ مانگتا ہوں ۔
لیکن اس وقت میں مولانا مودودی کی کتاب رسائل و مسائل کے حوالے سے ان کے نزول مسیح اور ظہور مہدی والی عبارت افادہ عام کی خاطر یہاں پر بھی نقل کرنا چاہوں گا ۔
واضح رہے مولانا مودودی کی اس کتاب " رسائل و مسائل " میں ایک عنوان " نزول مسیح اور ظہور مہدی " کا موجود ہے ، اور اس کے تحت جو سوال و جواب آیا ہے ، اس کی پوری عبارت اس طرح ہے ۔
" سوال نمبر 338: حضرت امام مہدی اور حضرت مسیح کے صعود یا انزول کے متعلق آپ کا کیا عقیدہ ہے ؟ کیا مسیح اور مہدی ایک ہی وقت میں نازل ہوں گے یا علحیدہ علحیدہ وقتوں میں تبلیغ اسلام کریں گے ؟ کیا امام مہدی اور مسیح ایک ہی وجود میں ؟ اگر وہ ایک ہی وقت میں نازل ہوں گے یا علحیدہ علحیدہ وجود میں ؟ آگے وہ ہی وقت میں نازل ہوں گے ، تو وہ اپنا امیر کس کو بنائیں گے ؟ اور ان میں کون دوسرے کی بیعت کرے گا ؟ اور کیوں ؟ کیا مسیح نبی اللہ ہوں گے ؟ اگر ایسا ہے تو ان پر وحی ہونا لازم ہے یا نہیں ؟ اور وہ کس عقیدے کی تبلیغ کریں گے ؟ کیا اسلام کی یا عیسائیت کی ؟
جواب : ظہور مہدی اور نزول مسیح کے بارے میں کثرت سے جو احادیث مروی ہیں ، ان سب کو جمع کرنے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امام مہدی کا ظہور اور مسیح ابن مریم کا نزول دونوں ایک ہی زمانے میں ہوں گے ، یہ الگ الگ شخصیتیں ہوں گی ، مسلمانوں کے امیر و امام مہدی ہی ہوں گے ، مسیح ابن مریم اس وقت ایک مستقل صاحب شریعت نبی کی حیثیت سے نہیں ہوں گے بلکہ شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے متبع ہوں گے اور مہدی کے پیچھے نماز ادا کریں گے "
( ترجمان القرآن ، مارچ 1951ء / رسائل و مسائل ، المجلد : ص 425 ، ایڈیشن 2015ء لاہور)
اس مکمل حوالہ سے واضح ہوتا ہے کہ سلفی خطیب کتنا جاہل اور تحقیق و مطالعہ سے کس قدر نابلد شخص !
اللہ تعالی اس امت کو ایسے جاہل اور علامات قیامت کے طور پر ابھرنے والے خطیبوں سے حفاظت فرمائے ۔
( غلام نبی کشافی سرینگر)
____________
نیچے آپ مولانا سید مودودی کی کتاب رسائل و مسائل کے پاکستانی ایڈیشن کی بھی تصویر دیکھ سکتے ہیں ۔

22/12/2021

مولانا سید ابوالاعلی مودودیؒ صاحب شیخ الحدیث علامہ عبید اللہ رحمانی کی نظر میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شیخ الحدیث علامہ عبید الله رحمانی ٧٢٤١؁ھ کو ریاست اترپردیش کے مشہور ضلع اعظم گڑھ کے مشہور قصبہ مبارکپور میں ایک علمی خانوادے پیدا ہوئے۔۔۔۔۔۔والد کا نام مولانا عبد السلام تھا جو خود بھی ایک عالم اور کئی کتابوں کے مصنف تھے۔۔۔ ابتدائی تعلیم جامعہ عالیہ میں حاصل کی۔۔۔۔ اس کے بعد علوم عربیہ کی تکمیل کے لیے جامعہ سراج العلوم بونڈیہار کا انتخاب کیا اور تعلیم مکمل کی۔۔۔ بعد ازاں دارالحدیث رحمانیہ دہلی گئے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہیں مدرس بنائے گئے۔۔۔ تعلیم و تدریس کے ساتھ ساتھ مشکوۃ المصابیح کی شرح مرعاة المفاتيح لکھی۔۔۔۔۔۔۔ ان کا انتقال ٤١٤١؁ھ میں ہوا

فتاویٰ مبارکپوری پانچ جلدوں پر ان کی مشہور کتاب ہے۔۔۔۔ یہ ان کی باقاعدہ تصنیف نہیں ہے بلکہ ان فتاویٰ کا مجموعہ ہے جو انہوں نے مختلف مقامات پر پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیے تھے اب ان کو جمع کرکے کتابی شکل دی گئی ہے اس کی جمع وترتیب فواز عبد العزیز عبید اللہ مبارکپوری نے کی ہے اصغر علی امام مہدی سلفی کے اہتمام سے چھاپی گئی بعد میں ابو الحسن مبشر احمد ربانی نے اس کی جاندار تقریظ لکھی ہے۔

ان ہی سوالات میں ایک سوال عقیدہ کے باب میں مولانا سید ابو الاعلی مودودیؒ کے بارے میں ہے۔۔۔ سوال پڑھ کر انسان کو محسوس ہوتا ہے اس زمانے میں ابو یحییٰ نورپوری لوگ بھی موجود تھے اور حافظ محمد زبیر صاحب جیسے ذی شعور لوگ بھی موجود تھے

سوال:- مودودی کون ہیں؟ ان کی جماعت دین میں کوئی جماعت ہے؟ یہ شیعہ ہے یا سنی؟ ان سے سلام کلام میں میل جول نکاح بیاہ اور ان کی میت کا جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟ اگر ان کے عقائد شرکیہ، کفریہ ہیں تو کیا کیا ہیں؟

جواب:- تعجب اور حیرت ہے کہ جماعت اسلامی کے مرکز کے قریب رہتے ہوئے اس کے امیر مولانا مودودی مدیر ترجمان القرآن سے آپ نا واقف ہے ان کی تحریک اقامت دین اور اس کے اغراض ومقاصد سے اب تک آپ بے خبر ہے

ہمارے نزدیک مولانا مودودی سنی المذاہب،صحیح العقیدہ، موحد مسلمان ہیں۔۔۔ دین میں اجتہادی بصیرت رکھنے والے متکلم ومفسر اچھے عالم دین ہے۔۔۔ اسلامی مسائل کو بہترین صورت میں دنیا کے سامنے پیش کرنے کی اہلیت وصلاحیت رکھتے ہیں۔۔۔ ان کی جماعت درحقیقت کوئی نئی جماعت نہیں ہے جیسے جماعت اہل حدیث کوئی نئی جماعت اور فرقہ نہیں ہے ان کی تحریک اقامت دین اور اس کے نصب العین اور اغراض ومقاصد سے ہم کو اختلاف نہیں ہیں۔۔۔
البتہ ان کے بعض علمی وغیر علمی مسائل سے جو ان کی اپنی ذاتی تحقیق کا نتیجہ ہیں اور جن کو وہ ارکان جماعت پر ٹھونسنا نہیں چاہتے ان کے بارے میں ہمیں اختلاف ہے جیسے مسئولة اعفاء اللحية، مسئله ظهور مهدي، مسئله آمين، مسئله رفع اليدين وغیرہ شامل ہیں۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر:- Hafiz Bilal Kashmiri
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

21/12/2021

The Basis of Success in the Hereafter || آخرت کی کامیابی کی بنیاد || Maulana Yusuf Islahi, Ex Member, Central Advisory Council, JIH

21/12/2021

مولانا یوسف اصلاحی صاحب کا مولانا مودودیؒ صاحب کی ملاقات کے حوالے سے مختصر انٹریو

20/12/2021

Short clip of mohataram
Abdul Majeed dar Al madani sb
About
Dr Asrar ahmad & Dr Zakir Naik Sahab

Want your public figure to be the top-listed Public Figure in Srinagar?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Category

Website

Address

Srinagar

Other Public Figures in Srinagar (show all)
Yusra Hussain Yusra Hussain
Srinagar

Consulting Editor | Former Head of Programming & Radio Broadcaster in Kashmir | Ex Chief Sub-Editor

The batch of the Millenium - Y2K The batch of the Millenium - Y2K
Rajbagh
Srinagar, 190001

This page is dedicated to the outgoing Batch year 2000 of Convent and 1999 and 2001

Tariq Dar Tariq Dar
Srinagar

Entrepreneur , model, humanitarian , compassionate ,

KHANQAH SHAH HAMDAN KHANQAH SHAH HAMDAN
FATEH KADAL
Srinagar

The Khanqah-e-moulah is popularly known as the Khanqah mosque or the Shah Hamdan Masjid. This mosque is located on the banks of the river Jhelum. Tours and

Makhdoom Sahaab (R.A) Makhdoom Sahaab (R.A)
The Paradise On Earth Once Upon A Time
Srinagar, 190003

DALIP LANGOO Vocalist, Musician, Lyricist from Kashmir DALIP LANGOO Vocalist, Musician, Lyricist from Kashmir
Badiyari Bala
Srinagar, 190001

The entire cosmos is resonating with the celetial sound known as NAAD. The Journey of such music is on to reach to prime goal the destiny through this very sound, Aahee!

Raashid ul nabi khan Raashid ul nabi khan
Pulwama
Srinagar, 192301

Five things i can not live without, Fajr, Zohar, Asar, Magrib and Isha :)

Web Expert Web Expert
Salsoftin
Srinagar, 190001

Webmaster & SEO Expert!

Dawat e Tabligh Dawat e Tabligh
Srinagar

. “ Allah does not burden a soul beyond that it can bear” [Quran 2:286]

Kashur Fun Kashur Fun
Srinagar, 192124

I’m not going to fail, a valuable lesson has been learned even in defeat, and it’s developing me.

Dp contest for both boys and girls Dp contest for both boys and girls
Anantnag
Srinagar, 192101

Rise We Go Rise We Go
Rajbagh Srinagar
Srinagar

The harder you work for something, the greater you'll feel when you achieve it.