YA Gous-Ul-Azam Dastgeer
تیرا نام ہی میرا فخر ہے ورنہ کہاں میں اور کہاں تیری قدرت بازن اللہ۔۔۔۔
یا رسول اللہ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم)انظر حالنا
عصمت اہلبیت اطہار علیہم السلام پر ہماری جانیں ،ہماری اولاد اور ہمارا سب کچھ قربان۔
بڑے افسوس کی بات ہے کہ برصغیر میں اب یہ گمراہ اور مرتد گروہ روز بروز اتنا مضبوط ہورہا ہے کہ اب اس گروہ کی نمائندگی کشمیر کا مشہور ومعروف گلوکار عبد الرشید (المعروف رشید حافظ) بھی گوہر شاہی کی تعریف میں کلام گاکر ، کرنے کی خاطر میدان عمل میں کود پڑا ہے !!! یہ نہ صرف عام مسلمان کے لئے لمحہ فکریہ ہے بلکہ یہ ہمارے علماء کے لئے بھی چشم کشا ہے جو صرف ایک دوسرے کی تنقید میں لگے رہتے ہیں اور اسلام مخالف ان فتنوں کا رد کرنے کی ان کو فرصت نہیں ملتی ہے (الاماشاء اللہ) ۔۔۔۔!!!
اب یہ فتنہ اتنا گر گیا کہ یہ بدبخت لوگ مرتد گوہر شاہی کو معاذاللہ امام مہدی علیہ السلام کہنے لگے !!!!
ہم پہلے تو اس مرتد اور گمراہ فکر کا رد کرتے ہیں اور ساتھ ہی اس پیٹ کے پجاری گانے والے رشید حافظ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد اعلانیہ توبہ کرے اور عوام الناس سے اعلانیہ طور معافی طلب کرے ورنہ اس شخص مذکور کی آخرت تباہ وبرباد ہو جائے گی ۔۔۔۔
لبیک یا امام آخر الزماں امام مہدی علیہ السلام ۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔
معزز حضرات انشاء اللہ ماہ ذالحجہ قریب آرہا ہے اور ہمارے بہت سارے مسلمانان کو سفر محمود یعنی حج کا فریضہ انجام دینے کی سعادت حاصل ہونے والی ہے۔ (اللہ تعالیٰ شرف قبولیت بخشے اور ہم سب کو بھی یہ سعادت نصیب فرمائے۔آمین) ۔
چونکہ فریضہ حج پر جانا اتنا مشکل نہیں ہے جتنا کہ اس فریضہ کو صحیح طریقہ اور تعلیمات شریعت کے تحت انجام دینا مشکل ہے کیونکہ اس فریضہ میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی یا کمی اگر رہ جائے تو اس فریضہ کی قبولیت پر اثر پڑ سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔
اس لئے حج کے تمام ارکان اور اعمالیات کو احسن طریقہ سے اداکرنے کی خاطر ہمارے دو عزیز دوستوں جناب ارشاد حسین شاہ صاحب اور سید عارف احمد قادری صاحب نے مل کر امیر شریعت علامہ سید محمد قاسم شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مختلف تصانیف و تحریرات میں لکھے طریقہ و تعلیمات کو جمح کرکے ایک مکمل گائڈ "رہبر حج" کے نام سے مرتب کیا جو باالآخر انجمن تبلیغ الاسلام جموں و کشمیر کے شعبہ تصنیف وتالیف نے سنہ 2022ء میں شائع کیا ۔
تمام ان احباب گرامی سے گزارش ہے جو سفر محمود پر جانے والے ہیں کہ وہ اس رہبر حج کو مرکزی دفتر انجمن تبلیغ الاسلام جموں و کشمیر نورباغ سرینگر سے فقط 100 روپیہ میں حاصل کرکے اس کا مطالعہ کرکے حج وعمرہ کے تمام معاملات اور ارکان کا علم حاصل کریں اور اپنے حج وعمرہ کو احسن طریقہ سے انجام دینے کا شرف حاصل کریں۔
والسلام ۔
Copyright ©️ YA Gous-Ul-Azam Dastgeer
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔
میں اپنی طرف سے تمام اپنے دوست احباب واقارب کو دل کی عمیق گہرائیوں سے عید الفطر کے موقع پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔
اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ اللہ تمام امت مسلمہ کے لئے یہ عید حقیقی عید ثابت کرے اور نہ صرف اسلامایان عالم بلکہ پوری دنیا کی انسانیت میں امن اور سلامتی قائم ہوجائے۔آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم ۔
خادم قوم وملت
سید عارف احمد قادری ۔
تصفیہ قلب وتذکیہ نفس کیونکر ممکن ہے۔
پیرذادہ ڈاکٹر محمد سمیر شفیع صدیقی صاحب
علیؑ شاہِ مرداں اِماماً کبیرا
کہ بعد از نبیؐ شُد بشیراً نذیرا
ترجمہ: [حضرت علیؑ جوانمَردوں کے اِمام کبیر ہیں اور بعد نبیِؐ آخرالزماں ﷺ کے بعد بشیر و نذیر ہیں]
زمیں، آسماں، عرش و کرسی بحُکمَش
علیؑ داں علیٰ کُلِّ شئٍ قَدِیرا
ترجمہ: [زمین، آسمان، عرش و کرسی انکے تابع ہیں، علیؑ علیہ السلام جانتے ہیں علٰی کل شئی قدیرا کیا ہے]
علیؑ ابنِ عمِ مُحمّدؐ رسُول است
چُوں مُوسیٰؑ اخی گُفت ہارُوںؑ وزِیرا
ترجمہ: [علی علیہ السلام رسُول الله صلّی الله تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم کے چچا زاد بھائی ہیں۔ جیسے سیّدنا مُوسیٰ علیہ السلام نے اپنے بھائی سیّدنا ہارون علیہ السلام کو وزیرکہا]
علیؑ اولیاء را دلیل است برحق
علیؑ انبیاء را ولیاً نصیرا
ترجمہ: [مولاعلیؑ اولیاء علیھم الرحمہ کے لئے دلیل برحق ہیں علیؑ انبیاء کے لئے مددگار و نصرت دلانے والے ہیں]
زتو ہست روشن مہ و مہر و کوکب
تُوئی در دو عالم سراجاً مُنیرا
ترجمہ: [یا علیؑ آپ سے سورج چاند ستارے روشن ہیں۔ آپ ہی دونوں عالم میں روشن چراغ ہیں]
بجنگِ اُحد چُوں نبیؐ ماند تنہا
خدایش فرستادہ نادِ علیؑ را
ترجمہ: [جب جنگ اُحد میں نبی کریم صلّی الله تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلّم تنہا ہو گئے الله سبحانہ و تعالیٰ نے ناد علیؑ کو بھیجا]
مُحِبِّ علیؑ جنّتی بعد مُردن
بود ایمن از خوفِ مُنکر نکیرا
ترجمہ: [علیؑ سے محبت کرنے والے مرنے کے بعد جنتی ہیں اور وہ منکر نکیر کے خوف سے محفوظ ہیں]
بہ بد خواہِ اولادِ حیدرؑ خدا گُفت
کہ یَدعُو ثبورا وَ یَصلیٰ سَعِیرَا
ترجمہ: [حیدرِ کرار کی اولادکوبُرا کہنے والوں کے لیےالله سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا وہ جلد ہی تباہی تباہی پکاریں گے اور سعیرجو جہنّم کی ایک وادی کا نام ہے وہاں پہنچیں گے]
ز تو نیست پوشیدہ احوالِ جامیؔ
کہ ہستی بمعنی سمِیعاً بَصِیرَا
ترجمہ: [یاسیّدناعلیؑ آپ سے احوالِ جامی پوشیدہ نہیں کیوں کہ آپ بمعنی سننے والے اور دیکھنے والے ہیں]
کتاب ”العرفان فی معرفۃ الحنان“ - ایک تعارف
تحریر : سید آصف رضا (ناربل)
تصوّف کیا ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟ اس کو سینکڑوںسال سے علماءِ کرام و صوفیاءِ عظام اپنے اپنے انداز میں سمجھانے کی کوشش کرتے آ رہے ہیں۔
حضرت داتا گنج بخش مخدوم علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ (ولادت: 1009ء/ وصال: 1072ء) فرماتے ہیں:
اَلتَّصَوُّفُ صفاء السر من کدورۃ المخالفۃ۔
”باطن کو مخالفت حق کی کدورت اور سیاہی سے پاک و صاف کر دینے کا نام تصوف ہے۔“ ( کشف المحجوب)
عارف باللہ سیدی عبد الوہاب شعرانی رحمۃ اللہ علیہ (ولادت: 1491ء/ وصال: 1565ء) فرماتے ہیں:
اَلتَّصَوُّفُ اِنَّمَا ھُوَ زُبْدَۃُ عَمَلِ الْعَبْدِ بِاَحْکَامِ الشَّریْعَۃِ۔
”تصوف کیا ہے؟ بس احکام شریعت پر بندہ کے عمل کا خلاصہ ہے۔“ (الطبقات الکبریٰ، ج۱، ص ۴)
سیدی ابو عبداللہ محمد بن خفیف ضبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
اَلتَّصَوُّفُ تَصْفِیَۃُ الْقُلُوْبِ وَ اتِّبَاعُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ فِی الشَّرِیْعَۃِ۔
”تصوف اس کا نام ہے کہ دل صاف کیا جائےاور شریعت میں نبی ﷺ کی پیروی ہو۔“ (الطبقات الکبریٰ، ج۱، ص ۱۲۱)
تاریخ گواہ ہے کہ اہل تصوّف ہر زمانے میں موجود رہے ہیںاور انہوں نے روحانی علوم کی نہ صرف حفاظت کی بلکہ اپنے متوسلین اور شاگردوں میں یہ علوم تحریر کے ذریعے، مکتوبات کے ذریعہ، کتابوں کے ذریعہ اورسینہ بہ سینہ منتقل کرتے رہے۔ محترم سید عارف احمد قادری صاحب کی تصنیف ”العرفان فی معرفۃ الحنان“ کو اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
محترم سیّد عارف احمد قادری صاحب کا تعلق کشمیر کے دارلخلافہ سری نگر سے پندرہ کلومیٹر کی دوری پر واقع اور شہرہ آفاق گلمرگ کا دروازہ کہے جانے والے ناربل علاقے سے ہے۔گو کہ عمر کے لحاظ سے عارف صاحب ابھی تیسرے عشرے میں ہی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے عارف صاحب کے دل میں خدمتِ دین کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔ امیر شریعت علامہ سید محمد قاسم شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ عقیدت رکھنے والے جناب عارف صاحب نے حضرت علامہ رحمۃ اللہ علیہ کے قائم کردہ ادارہ ”حنفی عربی کالج نورباغ سری نگر“ کے لئے اپنے آپ کو وقف کیا ہے۔ ہر وقت اسی فکر میں رہتے ہیں کہ کس طرح یہ ادارہ ترقی کے منازل طے کرے اور حضرت علامہؒ کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو۔ جناب عارف صاحب کی مرتب کردہ اب تک دو کتابیں شائع ہوئی ہیں: (۱)رسالہ ذکریہ (۲) امیرشریعت علامہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے عقائد -حصہ اوّل۔
کتاب ہٰذا میں محترم عارف صاحب نے جیّد علماء کی تصریحات سے تصوّف کی دقیق ابحاث کو آسان زبان میں پیش کرنے کی سعی کی ہے۔ مؤلفِ کتاب اس میں کتنا کامیاب ہوئے ہیں، اس کا فیصلہ قارئین کرام ہی کر سکتے ہیں۔ 224 صفحات پر مشتمل اس کتاب کے تقاریظ سرکردہ علماء کرام علامہ محمد سعید الدّین قادری صاحب (نائب صدر انجمن تبلیغ الاسلام جموں و کشمیر)، علامہ مفتی اسد اللہ نظامی صاحب اور پیرذادہ ڈاکٹر سمیر شفیع صدیقی صاحب نے تحریر کئے ہیں۔ جبکہ مقدّمہ لکھنے کی ذمہ داری مؤلفِ کتاب نے راقم الحروف پر ڈال دی!
مؤلفِ کتاب نے کتاب کا انتساب اپنے مرحوم فرزند سید محمد حنان قادری (وفات: یکم جون 2022ء) کے نام کیا ، جس نے زندگی کی صرف گیارہ بہاریں دیکھی تھیں اور واصل بحق ہوا۔ انتساب پڑھ کرقاری کو اپنے آنسو سنبھلانا مشکل ہو جاتا ہے۔ کتاب کے آخر پر عارف صاحب نے بطور ضمیمہ (1) اپنے مرحوم فرزند کو خراجِ عقیدت پیش کیاہے اوراس طرح اپنا کرب اپنے قارئین کے ساتھ بانٹنے کی کوشش کی ہے۔ جس کے بعدبطورِ ضمیمہ (2) مرحوم حنان صاحب کا منظوم وفات نامہ (بزبانِ کشمیری)دیا گیا ہے جس کو حنفی عربی کالج نور باغ سری نگر کے پروفیسر و خطیب بقعہ عالیہ حضرت پیر دستگیر صاحبؒ سرائے بالاسری نگر (مولانا) ابو طاہر پیرذادہ غلام محمد منطقی صاحب نے تحریر کیا ہے۔
جناب عارف صاحب نے اس کتاب کو کتنی عرق ریزی کے ساتھ ترتیب دیا ہے اس کا اندازہ کتاب کے آخر پر دئیے گئے ”ماخد و مراجع“ سے ہوتاہے۔
کتاب کو دو سو روپے کے عوض(1) الحنان اسلامک ریسرچ سینٹر، ناربل بڈگام،(7006348914) (2) المدرسۃ الحیدریہ پازمال رائیار (3) بلال سٹیڈیو(متصل مسجد شریف شاہ ہمدانؒ) کنزر، ٹنگمرگ (7780810847) (4) محترم مدثر احمد شیخ صاحب، کولگام کشمیر ، فون نمبر 9596151812 (5) محترم سید مشکور بخاری صاحب ،آروہ بیروہ ،بڈگام (9149401146) ،خانقاہ حیدری عیشمقام ،محترم دانش صوفی صاحب سیر ہمدان اننت ناگ ، مکتبہ بوک بل (Book Bell) لالچوک سرینگر اور مکتبہ اشرف بوک سینٹر گاوکدل مائسمہ سرینگر سےحاصل کیا جا سکتا ہے۔
کتاب کے اس مختصر تعارف کو پیرذادہ ڈاکٹر سمیر شفیع صدیقی صاحب کی منظوم تقریظ کے اس شعر سےاختتام کرتا ہوں:
سعیٔ عارف یا الٰہی کُن قبول
بہرِ حسنینؑ و علیؑ، زھراء بتولؑ
24 نومبر 2023ء
https://www.facebook.com/share/p/tbP2KC6hUEVPHg7W/?mibextid=Nif5oz
اب یہ کتاب "العرفان فی معرفۃ الحنان" سرینگر لالچوک میں مکتبہ بوک بل (Book Bell) اور مکتبہ اشرف بوک سینٹر مائسمہ گاوکدل سرینگر سے بھی خواہشمند حضرات حاصل کرسکتے ہیں ۔
میں تو پنجتن کا غلام ہوں ۔
فلسفہ صیام از ڈاکٹر پیرذادہ محمد سمیر شفیع صدیقی صاحب
تعویز کی شرعی حیثیت از مولانا ثناء اللہ امرتسری صاحب (مفسر جماعت اہلحدیث) ۔
اب اس فتویٰ کی بنیاد پر کون کون مولانا موصوف کو شرک کا فتویٰ دے گا؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔
پیارے ہم وطنو
Care India Foundation وہ ادارہ ہے جو موجودہ دور میں سماج میں موجود غریبوں اور مفلسوں کا سہارا بن کر ان آکے دکھ درد میں ہمیشہ امداد کے لئے تیار رہتا ہے ۔
اس ادارہ نے پچھلے کئی سالوں سے ان مریضوں جن کا سہارا اللہ کے سوا کوئی نہیں تھا ،کی دوائی اور علاج ومعالجہ کے لئے اپنا تعاون پیش پیش رکھا ہے۔۔۔۔اسکے علاؤہ یہ ادارہ بغیر مزہب و مسلک غریب طلباء کی تعلیم اور غریب لڑکیوں کی شادی کرانے میں بھی اپنا تعاون پیش کررہا ہے ۔۔۔۔اس ادارہ کے ساتھ جڑھ جائیں اور اس ادارہ کو اپنا مالی تعاون پیش کریں ۔۔۔۔ یہ ادارہ رمضان کے مہینے میں پچھلے کئی سالوں سے افتاری اور سحری کا انتظام GMC جموں کے تیمارداروں کے لئے کرتا آرہا ہے جو امسال بھی حسب معمول جاری وساری ہے ۔۔۔۔۔۔ اس ادارہ کا مرکز گرچہ جموں میں ہے مگر اس سے منسلک کئی افراد کشمیر میں بھی اس ادارہ کی وساطت سے بغیر کسی نمائش ہے غریب اور محتاج بیماروں اور ضرورت مندوں کی ضرورت کو پورا کرنے میں اپنا تعاون پیش کررہے ہیں ۔۔۔۔۔
اس ادارہ کی منہج فقط اتنی ہے کہ جو بھی حقیقی ضرورت مند ہو اس کی بعد خفیہ تحقیق اس کی ہرممکن مدد کرنا ۔
ہماری آپ سب سے پرخلوص گزارش ہے کہ اس ادارہ میں اپنا مالی تعاون کرکے اپنی رقم کو صحیح جگہ پر خرچ کریں ۔
ولسلام ۔
کتاب ”العرفان فی معرفۃ الحنان“ - ایک تعارف
تحریر : سید آصف رضا (ناربل)
تصوّف کیا ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟ اس کو سینکڑوںسال سے علماءِ کرام و صوفیاءِ عظام اپنے اپنے انداز میں سمجھانے کی کوشش کرتے آ رہے ہیں۔
حضرت داتا گنج بخش مخدوم علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ (ولادت: 1009ء/ وصال: 1072ء) فرماتے ہیں:
اَلتَّصَوُّفُ صفاء السر من کدورۃ المخالفۃ۔
”باطن کو مخالفت حق کی کدورت اور سیاہی سے پاک و صاف کر دینے کا نام تصوف ہے۔“ ( کشف المحجوب)
عارف باللہ سیدی عبد الوہاب شعرانی رحمۃ اللہ علیہ (ولادت: 1491ء/ وصال: 1565ء) فرماتے ہیں:
اَلتَّصَوُّفُ اِنَّمَا ھُوَ زُبْدَۃُ عَمَلِ الْعَبْدِ بِاَحْکَامِ الشَّریْعَۃِ۔
”تصوف کیا ہے؟ بس احکام شریعت پر بندہ کے عمل کا خلاصہ ہے۔“ (الطبقات الکبریٰ، ج۱، ص ۴)
سیدی ابو عبداللہ محمد بن خفیف ضبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
اَلتَّصَوُّفُ تَصْفِیَۃُ الْقُلُوْبِ وَ اتِّبَاعُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ فِی الشَّرِیْعَۃِ۔
”تصوف اس کا نام ہے کہ دل صاف کیا جائےاور شریعت میں نبی ﷺ کی پیروی ہو۔“ (الطبقات الکبریٰ، ج۱، ص ۱۲۱)
تاریخ گواہ ہے کہ اہل تصوّف ہر زمانے میں موجود رہے ہیںاور انہوں نے روحانی علوم کی نہ صرف حفاظت کی بلکہ اپنے متوسلین اور شاگردوں میں یہ علوم تحریر کے ذریعے، مکتوبات کے ذریعہ، کتابوں کے ذریعہ اورسینہ بہ سینہ منتقل کرتے رہے۔ محترم سید عارف احمد قادری صاحب کی تصنیف ”العرفان فی معرفۃ الحنان“ کو اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
محترم سیّد عارف احمد قادری صاحب کا تعلق کشمیر کے دارلخلافہ سری نگر سے پندرہ کلومیٹر کی دوری پر واقع اور شہرہ آفاق گلمرگ کا دروازہ کہے جانے والے ناربل علاقے سے ہے۔گو کہ عمر کے لحاظ سے عارف صاحب ابھی تیسرے عشرے میں ہی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے عارف صاحب کے دل میں خدمتِ دین کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔ امیر شریعت علامہ سید محمد قاسم شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ عقیدت رکھنے والے جناب عارف صاحب نے حضرت علامہ رحمۃ اللہ علیہ کے قائم کردہ ادارہ ”حنفی عربی کالج نورباغ سری نگر“ کے لئے اپنے آپ کو وقف کیا ہے۔ ہر وقت اسی فکر میں رہتے ہیں کہ کس طرح یہ ادارہ ترقی کے منازل طے کرے اور حضرت علامہؒ کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو۔ جناب عارف صاحب کی مرتب کردہ اب تک دو کتابیں شائع ہوئی ہیں: (۱)رسالہ ذکریہ (۲) امیرشریعت علامہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے عقائد -حصہ اوّل۔
کتاب ہٰذا میں محترم عارف صاحب نے جیّد علماء کی تصریحات سے تصوّف کی دقیق ابحاث کو آسان زبان میں پیش کرنے کی سعی کی ہے۔ مؤلفِ کتاب اس میں کتنا کامیاب ہوئے ہیں، اس کا فیصلہ قارئین کرام ہی کر سکتے ہیں۔ 224 صفحات پر مشتمل اس کتاب کے تقاریظ سرکردہ علماء کرام علامہ محمد سعید الدّین قادری صاحب (نائب صدر انجمن تبلیغ الاسلام جموں و کشمیر)، علامہ مفتی اسد اللہ نظامی صاحب اور پیرذادہ ڈاکٹر سمیر شفیع صدیقی صاحب نے تحریر کئے ہیں۔ جبکہ مقدّمہ لکھنے کی ذمہ داری مؤلفِ کتاب نے راقم الحروف پر ڈال دی!
مؤلفِ کتاب نے کتاب کا انتساب اپنے مرحوم فرزند سید محمد حنان قادری (وفات: یکم جون 2022ء) کے نام کیا ، جس نے زندگی کی صرف گیارہ بہاریں دیکھی تھیں اور واصل بحق ہوا۔ انتساب پڑھ کرقاری کو اپنے آنسو سنبھلانا مشکل ہو جاتا ہے۔ کتاب کے آخر پر عارف صاحب نے بطور ضمیمہ (1) اپنے مرحوم فرزند کو خراجِ عقیدت پیش کیاہے اوراس طرح اپنا کرب اپنے قارئین کے ساتھ بانٹنے کی کوشش کی ہے۔ جس کے بعدبطورِ ضمیمہ (2) مرحوم حنان صاحب کا منظوم وفات نامہ (بزبانِ کشمیری)دیا گیا ہے جس کو حنفی عربی کالج نور باغ سری نگر کے پروفیسر و خطیب بقعہ عالیہ حضرت پیر دستگیر صاحبؒ سرائے بالاسری نگر (مولانا) ابو طاہر پیرذادہ غلام محمد منطقی صاحب نے تحریر کیا ہے۔
جناب عارف صاحب نے اس کتاب کو کتنی عرق ریزی کے ساتھ ترتیب دیا ہے اس کا اندازہ کتاب کے آخر پر دئیے گئے ”ماخد و مراجع“ سے ہوتاہے۔
کتاب کو دو سو روپے کے عوض(1) الحنان اسلامک ریسرچ سینٹر، ناربل بڈگام،(7006348914) (2) المدرسۃ الحیدریہ پازمال رائیار (3) بلال سٹیڈیو(متصل مسجد شریف شاہ ہمدانؒ) کنزر، ٹنگمرگ (7780810847) (4) محترم مدثر احمد شیخ صاحب، کولگام کشمیر ، فون نمبر 9596151812 (5) محترم سید مشکور بخاری صاحب ،آروہ بیروہ ،بڈگام (9149401146) ، مکتبہ بوک بل (Book Bell) لالچوک سرینگر اور مکتبہ مظفر بوک سینٹر گاوکدل مائسمہ سرینگر سےحاصل کیا جا سکتا ہے۔
کتاب کے اس مختصر تعارف کو پیرذادہ ڈاکٹر سمیر شفیع صدیقی صاحب کی منظوم تقریظ کے اس شعر سےاختتام کرتا ہوں:
سعیٔ عارف یا الٰہی کُن قبول
بہرِ حسنینؑ و علیؑ، زھراء بتولؑ
24 نومبر 2023ء
محترم سید عارف احمد قادری صاحب کی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ آپ نے جہاں ایک طرف سے امیر شریعت علامہ سید محمد قاسم شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے عقائد پر ایک تحقیقی کتاب "امیر شریعت علامہ بخاری اور ان کے عقائد ،حصہ اول" لکھ کر آپ پر انگلی اٹھانے والوں کا منہ ہمیشہ کے لئے بند کیا وہی دوسری طرف علامہ بخاری صاحب کی بیشتر تصنیفات کو انٹرنیٹ پر میسر رکھنے کی کوشش کی اور اسوقت پوری دنیا سے تشنگان علم ان کتب کو ڈاؤنلوڈ کرکے مستفید ہورہے ہیں ۔۔۔۔
ہمارے لئے یہ بھی مسرت کا مقام ہے کہ انشاء اللہ تعالیٰ محترم عارف صاحب کی اس کتاب کا دوسرا حصہ تقریباً (550) صفحات پر مشتمل عنقریب منظر عام پر آرہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ علامہ بخاری کے فتاویٰ کو مرتب کررہے ہیں اور اطلاعات کے مطابق ان فتاوی کی تعداد اتنی ہے کہ جو 2500 سے زائد صفحات پر مشتمل ہونگیں ۔
اللہ پاک عمر دراز عطا فرمائے ۔
ملاحظہ ہوشب برات پر علامہ بخاری کی کتاب۔
Risala Mashroiyat E Shab E Baraat ،رسالہ مشروعیت شب برأۃ : علامہ سید محمد قاسم شاہ بخاری,allama syed muhammad qasim shah bukhari : Free Download, Borrow, and Streaming : Internet Archive Risala Mashroiyat E Shab E Baraat ،رسالہ مشروعیت شب برأۃ
مولانا غلام محمد منطقی صاحب استاد حنفی عربی کالج نورباغ سرینگر ۔
خلفاء راشدین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے بارے میں پیرذادہ ڈاکٹر محمد سمیر شفیع صدیقی صاحب کا موقف اور حق چہار یار کے نعرہ بلند ۔۔۔
We don't worship personalities but we respect and recognise personalities.....
ہم شخص پرست نہیں بلکہ ہم شخص شناس ہیں۔
ہمارا عقیدہ بھی وہی ہے جو ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے بیان کیا ۔
حق چہار یار ، اہلبیت اطہار ودیگر صحابہ کبار رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین ۔
(حدیثِ عمار بن یاسر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ )کے تحت امیر معاویہ کے باغی ہونے پر اہلسنت کا اجماع)
(قسط اول)
1) امام اہلسنت امام ابو عبد اللہ قرطبی اپنی کتاب ’’التذکرۃ‘‘ میں لکھتے ہیں:
قَالَ الإْمَامُ أَبُوْ عَبْدِ اللهِ الْقُرْطَبِيُّ فِي ‹‹التَّذْكِرَةِ››: وَالإْجْمَاعُ مُنْعَقِدُ عَلَى أَنَّ طَائِفَةَ الإْمَامِ طَائِفَةُ عَدْلٍ وَالْأُخْرَى طَائِفَةُ بَغْيٍ، وَمَعْلُوْمٌ أَنَّ عَلِيًّا رضی اللہ عنہ كَانَ الإْمَامَ. وَرَوَى مُسْلِمٌ فِي صَحِيْحِهِ: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ لِعَمَّارٍ: «تَقْتُلُكَ فِئْةٌ بَاغِيَةٌ» وَلَهٌ طُرُقٌ غَيْرُ هَذَا فِي صَحِيْح مُسْلِمٍ
اس بات پر اجماع منعقد ہو چکا ہے کہ امام علی رضی اللہ عنہ والا گروہ ہی انصاف والا گروہ تھا اور دوسرا گروہ باغی تھا۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ امامِ برحق تھے۔ امام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تجھے باغی گروہ قتل کرے گا۔ اس حدیث کے صحیح مسلم میں اس کے علاوہ بھی طرق ہیں۔
(القرطبي في التذكرة/615)
2) امام اہلسنت امام حافظ ابن کثیر في البداية والنهاية، ٥٧٥/٤ پر یوں لکھتے ہیں
وهذا مقتل عمار بن ياسر رضي الله عنه مع أمير المؤمنين علي بن أبي طالب رضي الله عنه قتله اهل شام (معاوية) وبأن وظهر بذلك سر ما أخبر به الرسول من أنه تقتله الفئة الباغية وبأن بذلك أن عليا محق و أن معاوية باغ وما في ذلك من دلائل النبوة:
اور یہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی قتل گاہ ہے جو امیر المومنین علی بن علی طالب رضی اللہ عنہ کے لشکر میں تھے انہیں اہل شام (گروہ معاویہ) نے قتل کیا اور اس سے حضور نبی اکرم کی اس حدیث کا راز ظاہر ہو گیا جو آپ نے فرمایا تھا کہ عمار کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا اور اس سے یہ حقیقت بھی کھل گئی کہ سیدنا علی حق پر تھے اور معاویہ باغی تھے:
3) امام اہلسنت امام محمد بزدوی حنفیؓ اپنی کتاب "" أصول الدين ص ٢٠٢ پر لکھتے ہیں
قال اهلسنة والجماعة إن معاوية حال حياة علي بن ابي طالب رضي الله عنه لم يكن إماما بل كان الإمام والخليفة وكان على على الحق و معاوية على الباطل ... والدليل على معاوية كان محق قوله عليه اسلام العمار بن ياسر رضي الله عنه تقتلك افئة الباغية وقتله قوم معاوية و قالت الكرامية إن معاوية كان إمام الحق وكذالك علي رضي الله عنه وهو خلاف قول النبي عليه اسلام حيث جعلهم بغاة وخلاف إجماع الصحابة:
اہلسنت والجماعت کہتے ہیں کہ معاویہ حضرت علیؓ کی زندگی میں امام نہیں تھے بلکہ حضرت علی امام و خلیفہ تھے اور حضرت علی حق پر جبکہ معاویہ باطل پر تھے اسکی دلیل رسول اللہ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم)کا وہ فرمان ہے جس میں رسول اللہ نے حضرت عمار کو فرمایا : اے عمار تمھیں ایک باغی گروہ شہید کرے گا , اور انکو معاویہ کے گروہ نے شہید کیا,
ایک (گمراہ) فرقہ کرامیہ کا عقیدہ ہے کہ علیؓ اور معاویہ دونوں ہی حق پر تھے انکا یہ عقیدہ ارشادِ نبویؐ اور اجماع صحابہ کے خلاف ہے کیونکہ رسول اللہ نے خود انکو (گروہ معاویہ) کو باغی قرار دے دیا:
4) امام اہلسنت امام بدر الدین عینی الحنفی عمدة القاري، ١٩٢/٢٤ ، الرقم/ ٧٠٨٣ پر لکھتے ہیں
قلت: كيف يقال : كان معاوية مخطئا في اجتهاده، فما كان الدليل في اجتهاده؟ وقد بلغه الحديث الذين قالا: ويح ابن سميه تقتله الفئة الباغية ، وابن سمية هو عمار بن ياسر ، وقد قتله فئة معاوية أفلا يرضى معاوية سواء بسواء حتى يكون له أجر واحد:
میں کہتا ہوں کہ یہ کیسے کہہ دیا جاتا ہے کہ معاویہ نے اپنے اجتہاد میں خطا کی، کیا دلیل ہے انکے اجتہاد پر؟ حالانکہ انہیں وہ حدیث پہنچ چکی تھی جس میں رسول کریم نے فرمایا: ابن سمیہ(عمار) پر رحمت ہو اس کو باغی گروہ قتل کرے گا، ابن سمیہ عمار بن یاسر ہیں اور انہیں معاویہ کے گروہ نے شہید کیا، معاویہ کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ برابر بچ جائیں ناکہ ان کو ایک اجر کی امید رکھیں ۔
5) امام العقیدہ امام اہلسنت امام ابو الحسن العشری فرماتے ہیں
ولا أقول في عائشة وطلحة والزبير رضي الله عنهم إلا أنهم رجعوا عن الخطأ إن طلحة والزبير من العشرة المبشرين بالجنة وأقول في معاوية وعمرو بن العاص انهما بغيا على الإمام الحق علي بن أبي طالب فقاتلهما مقاتلة أهل البغي:
اور میں عائشہ ، طلحہ اور الزبیر کے بارے میں سوا اِس کے کچھ نہیں کہتا کہ انہوں نے اپنی خطا سے توبہ کر لی طلحہ اور الزبیر ان دس لوگوں میں شامل ہیں جن سے جنت کا وعدہ کیا گیا تھا اور میں معاویہ اور عمرو بن العاص کے بارے میں کہتا ہوں کہ وہ باغی تھے اور علی بن ابی طالب امامِ حق تھے چنانچہ انہوں نے ان باغیوں سے جنگ کی۔
(الخطط الاثار ج ٤ ص ٣٦٠ )
(جاری ۔۔۔۔۔۔)
Click here to claim your Sponsored Listing.