MSO Circle Bakot
غلبہ اسلام و استحکام پاکستان
آج اٹھارہ رمضان المبارک انیسوی شب بروز جمعہ بعد از نماز تراویح ان شاء اللہ العزیز شب بیداری بعنوان گلشن نبوت (شان امی عائشہ صدیقہ رض و شان حضرت علی المرتضی رض) کا اہتمام کیا گیاہے ۔تمام اہل اسلام بلخصوص نوجوانوں کو اس پروگراموں میں شرکت کی خصوصی دعوت دی جاتی ہے ۔
اٹھارہ رمضان المبارک ۔
انیسوی شب ۔
بروز جمعہ ۔
تاریخ ۔29 مارچ ۔
ان شاء اللہ ایم ایس او سرکل بکوٹ آپ کی آمد کی منتظر ہوگی۔
محبوبہ حبیبِ خدا ، ام المومنین
حضرت سیدہ عاٸشہ الصدیقہؓ
{یوم وصال : 17 رمضان المبارک}
ایم ایس او سرکل بکوٹ کے زیر اہتمام
علمی فکری نظریاتی و اصلاحی
شب بیداری
بعنوان
گلشن نبوت ص
سیدہ عائشہ صدیقہ /حضرت علی المرتضیٰ18
رمضان المبارک انیسویں شب بعد از نماز تراویح
بمقام : مسجد ابو بکر الصدیق بیک تر مٹھیاں )
تمام نوجوانوں کو شرکت کی دعوت دی جاتی ہے۔
ایم ایس او سرکل بکوٹ
ایم ایس او سرکل بکوٹ کے زیر اہتمام ریالہ میں افطار پارٹی کی تصویری جھلکیاں ۔۔
افطاری پارٹی میں کثیر تعداد میں ریالہ کے نوجوانوں نے شرکت کی اور آئیندہ ایم ایس او کے ساتھ چلنے کا عزم کیا ۔
23-March-Pakistan Day🇵🇰🇵🇰
تمام اہل وطن کو 23 مارچ یوم پاکستان مبارک ہو۔
”
مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ اتحاد، یقینِ محکم اورتنظیم ہی وہ بنیادی نکات ہیں جو نہ صرف یہ کہ ہمیں دنیا کی پانچویں بڑی قوم بنائے رکھیں گے بلکہ دنیا کی کسی بھی قوم
سے بہتر قوم بنائیں گے”
قائدِ اعظم محمد علی جناح
کراچی 28 دسمبر، 1947
خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
آمین____ثم____آمین
انشااللہ کل۔۔۔
ایم ایس او سرکل بکوٹ کے زیر اہتمام
افطار پارٹی
بعنوان
گلشن نبوت حضرت فاطمه رض و حضرت خديجہ رض
23 مارچ 12 رمضان المبارك
بمقام
جامع مسجد عائشہ صدیقہ رض صدیق اکبر چوک ریالہ
مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن سرکل بکوٹ
پیکر اخلاص ووفا سیدہ خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا
تحریر، عبدالرؤف چوہدری
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت و دیانت اور صداقت کے چرچے زبان زد عام ہو گئے اور آپ کی سچائی و امانت کے قصے مکہ مکرمہ کے قرب و جوار میں پھیل گئے تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنا مال تجارت، تجارت کی غرض سے شام لے جانے کی پیش کش کی اور جتنا معاوضہ اوروں کو دیتی تھیں اس سے دگنا دینے کا وعدہ کیا، جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے چچا کے مشورہ سے قبول کر لیا۔ حضرت خدیجہ نے حالات و واقعات کا جائزہ لینے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدد کے لیے اپنے غلام میسرہ کو ساتھ بھیج دیا۔ شام کے سفر سے واپسی پر جب میسرہ نے سفر میں پیش آنے والے واقعات اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انداز تجارت سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو آگاہ کیا تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بہت متاثر ہوئیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شام کے سفر سے واپسی پر خود حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بھی کچھ عورتوں کے ساتھ بالا خانے سے کچھ مناظر دیکھ چکیں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امانت و دیانت اور بعض دوسرے قرائن کو دیکھتے ہوئے حضرت خدیجہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیغام نکاح دیا جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بخوشی قبول فرما کر حضرت خدیجہ سے نکاح فرما لیا۔ یوں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مقدر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پہلی بیوی ہونے کا شرف آگیا۔
آپ رضی اللہ عنہا کا نام مبارک ”خدیجہ“ والد کا نام: ”خویلد“ جبکہ والدہ محترمہ کا نام: فاطمہ بنت زائدہ تھا۔ آپ کا تعلق قبیلہ قریش سے تھا۔ سلسلہ نسب یہ ہے: خدیجہ بنت خویلد بن اسد بن عبدالعزیز بن قصی۔ قصی پر پہنچ کر آپ کا سلسلہ نسب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مل جاتا ہے۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا معاشرتی ”رسم ورواج“ سے پاک تھیں اس لیے بعثت نبوی سے قبل ہی ”طاہرہ“ کے لقب سے مشہور تھیں۔ محققین علماء کا کہنا ہے کہ حضرت خدیجہ کا لقب ”طاہرہ“ رکھا نہیں گیا بلکہ من جانب اللہ لوگوں سے ان کو طاہرہ کہلوایا گیا تھا تاکہ ان کی طہارت ونزاہت مشہور ہوجائے، جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ”امین“ کہلوایا گیا تاکہ آپ کی امانت و دیانت مسلّم ہوجائے۔ حضرت خدیجہ چونکہ اپنے زمانے کی حضرت مریم تھیں اس لیے ان کو بھی پاکیزہ اور منتخب افراد سے خصوصی حصہ عطا ہوا اور طاہرہ کے نام سے مشہور ہوئیں۔ اب ظاہر ہے کہ ایسی طاہرہ کو کسی طاہر ومطہر ہی کی طرف میلان ہوسکتا ہے۔
آپ کا پہلا نکاح ابو ہالہ بن زرارہ تیمی سے ہوا تھا جس سے ہند اور ہالہ نامی دو بیٹے پیدا ہوئے اور دونوں مشرف با اسلام ہوئے اور صحابیت کے منصب پر فائز ہوئے۔ ابو ہالہ کے انتقال کے بعد آپ عتیق مخزومی کے نکاح میں آئیں جن سے ہند نامی ایک لڑکی پیدا ہوئیں اور وہ بھی صحابیت کے شرف سے مشرف ہوئیں۔ کچھ عرصہ بعد عتیق کا بھی انتقال ہوگیا تو حضرت خدیجہ پھر بیوہ ہوگئیں۔
نفیسہ بنت منیبہ سے روایت ہے کہ حضرت خدیجہ بڑی شریف اور مالدار عورت تھیں جب وہ بیوہ ہوگئیں تو قریش کا ہر شریف آدمی ان سے نکاح کا خواہش مند تھا، لیکن جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کا مال تجارت لے کر سفر میں گئے اور بہت بڑے نفع کے ساتھ واپس آئے تو حضرت خدیجہ کو ان کی طرف رغبت ہوئی اور مجھے پیغام نکاح دے کر آپ کی خواہش معلوم کرنے بھیجا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملی اور پوچھا کہ آپ کو نکاح سے کیا چیز روک رہی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے۔ میں نے کہا اگر آپ کی اس فکر کی کفایت کر دی جائے اور مال، جمال اور کفایت کی طرف آپ کو دعوت دی جائے یعنی پھر تو کوئی عذر نہیں ہوگا؟ آپ نے فرمایا وہ کون ہے؟ میں کہا خدیجہ، آپ نے قبول فرما لیا۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف راغب ہونے کے جہاں اور بہت سارے واقعات و قرائن سامنے تھے وہیں یہ واقعہ بھی تھا کہ ایک مرتبہ عید کے موقع پر مکہ کی عورتیں جمع ہوئیں اور ان میں حضرت خدیجہ بھی تھیں، ایک شخص نمودار ہوا اور بلند آواز سے کہنے لگا ”اے عورتو! تمہارے شہر میں عنقریب ایک نبی ظاہر ہوگا جس کا نام احمد ہوگا۔ جو عورت تم میں سے اس کی بیوی بن سکے تو وہ ضرور بنے۔ اس کی ندا سن کر سب عورتوں نے اسے سنگریزے مارے مگر حضرت خدیجہ نے کوئی سنگریزہ نہیں مارا بلکہ خاموش رہیں۔“ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا دل پہلے ہی سے اس سعادت کے حصول میں تمناؤں اور آرزؤں کی جولانگاہ بنا ہوا تھا اور اس کی آواز نے اسے اور بھڑکا دیا۔
ابن اسحاق لکھتے ہیں کہ: حضرت خدیجہ کے غلام میسرہ جب سفر سے واپس آئے اور نسطورا راہب کا واقعہ بیان کیا تو حضرت خدیجہ نے فرمایا ”اگر اس یہودی کاہن کی بات درست ہے تو پھر اس کا مصداق آپ ہی ہیں۔“
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی طہارت ونزاہت کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ آپ نے روسائے قریش کو اور ان کے مال و جائیداد کو چھوڑ کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتخاب فرمایا جن کے پاس ظاہری لحاظ سے اس وقت کوئی مال و زر موجود نہیں تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا نکاح خواجہ ابو طالب نے پڑھا اور بعد ازاں ورقہ بن نوفل جو حضرت خدیجہ کے چچا زاد بھائی تھے اور تورات و انجیل کے عالم تھے انہوں نے مختصر وعظ ونصیحت کی اور پانچ سو درہم مہر مقرر ہوا۔ نکاح کے وقت حضرت خدیجہ کی عمر چالیس سال جبکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک پچیس سال تھی۔
نکاح سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی تمنا و آرزو کا ابتدائی مرحلہ طے ہوا مگر منزل مقصود یعنی بعثت نبوی ابھی دور ہے اور انتظار کی بے چینی ابھی برقرار ہے۔ چنانچہ ایک بار رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو حضرت خدیجہ فوراََ آپ کو لپٹ گئیں اور کہنے لگیں ”میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں اس فعل سے میری کوئی غرض نہیں۔ مگر مجھے امید ہے کہ شاید آپ ہی وہ نبی ہوں جو عنقریب مبعوث ہونے والے ہیں۔ اگر آپ ہی نبی ہوئے تو بعثت کے بعد میرے حق کو یاد رکھیں اور اور جو خدا آپ کو نبوت سے سرفراز فرمائے تو اس سے میرے لیے دعا فرمائیں۔ آپ نے جواب میں فرمایا اگر وہ نبی میں ہی ہوا تو جان لے کہ تو نے میرے ساتھ وہ احسان کیا ہے کہ جس کو میں کبھی نہیں بھول سکتا اور اگر میرے سوا کوئی اور نبی ہوا تو سمجھ لے کہ جس خدا کے لیے تو یہ عمل کر رہی ہے وہ کبھی تیرے عمل کو ضائع نہیں کرے گا۔
حضرت خدیجہ اس قدر منتظر تھیں کہ بار بار اپنے بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس جاتیں اور اسے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حال سے آگاہ کرکے آپ کے بارے میں دریافت فرماتیں۔
بالآخر آپ کی تمنائیں اور آرزوئیں حقیقت بن گئیں اور آپ کے شوہر کو اللہ تعالیٰ نے نبوت ورسالت کا ماہتاب بنا کر طلوع کردیا تو سب سے پہلے جس ہستی نے آپ کی تصدیق فرمائی وہ حضرت امی خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا ہی تھیں اور آپ نے سب سے پہلی مسلمان ہونے کا شرف پایا۔ نہ صرف مسلمان ہوئیں بلکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حوصلہ اور تسلی کا ذریعہ بنیں۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کے بطن اطہر سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چار بیٹیاں حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت ام کلثوم اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہن اور دو بیٹے حضرت قاسم اور حضرت عبداللہ عطا فرمائے۔ بیٹے تو بچپن میں ہی انتقال کر گئے، بیٹیاں سن شعور کو پہنچیں اور بیاہی گئیں اور اللہ نے اولاد سے نوازا۔
جب تک حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا زندہ رہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا نکاح نہیں کیا۔ ہجرت سے تین سال قبل 10 نبوی 10 رمضان المبارک کو آپ نے اس فانی دنیا سے انتقال فرمایا اور حجون میں دفن ہوئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود قبر میں اتارا۔ اس وقت تک جنازہ مشروع نہیں ہوا تھا اس لیے نمازہ جنازہ نہیں ادا کی گئی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جبرئیل علیہ السلام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یارسول اللہ! یہ خدیجہ آپ کے پاس کھانا لے کر آرہی ہیں، جب پہنچیں تو انہیں اللہ تعالیٰ کا اور میرا سلام کہہ دیجیے اور انہیں جنت میں ایک ایسے محل کی بشارت دیجیے جو ایک ہی موتی سے بنا ہوگا، اس میں نہ شور وغل ہوگا اور نہ کسی قسم کی تکلیف ومشقت ہوگی۔ (بخاری ومسلم)
ایم ایس او سرکل بکوٹ کے زیر اہتمام
افطار پارٹی
بعنوان
گلشن نبوت حضرت فاطمه رض و حضرت خديجہ رض
23 مارچ 12 رمضان المبارك
بمقام
جامع مسجد عائشہ صدیقہ رض صدیق اکبر چوک ریالہ
مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن سرکل بکوٹ
لجپال گھرانہ ہے نگینوں کی لڑی ہے
اس گھر کی غلامی بھی حکومت سے بڑی ہے
تم لوگ ادھر باغِ فدک پر ہو پریشاں
فردوس اُدھر زاہرہؓ کے قدموں میں پڑی ہے
زاہرہؓ کی سواری ہے سوئے جنتِ فردوس
نظروں کو جھکائے ہوئے مخلوق کھڑی ہے
آقاﷺ نے کھڑے ہو کے یہ اُمّت کو بتایا
رحمت کے لیے فاطمہؑ رحمت کی گھڑی ہے
تین اور بھی بہنیں ہیں بڑی عمر میں تحسین
رتبے میں مگر فاطمہؑ تینوں سے بڑی ہے...
یونس تحسین
خاتون جنت ، جگر گوشہ رسولﷺ
حضرت فاطمہؓ بنت محمدﷺ
{یوم وفات : 3 رمضان المبارک}
آپ کی عظمت کو لاکھوں سلام
مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان
خاتون جنت ، جگر گوشہ رسولﷺ
حضرت فاطمہؓ بنت محمدﷺ
{یوم وفات : 3 رمضان المبارک}
آپ کی عظمت کو لاکھوں سلام
مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان
انتہائی افسوس ناک خبر
کہو شرقی سے مرحوم فیاض صاحب کے بیٹے، ضیغم فیاض اور عاصم فیاض کے چھوٹے بھائی ممتاز عالم دین حافظ قران برادر حافظ نجم صاحب ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں اس دنیا فانی سے رخصت ہو گئے اللہ پاک ان کی انے والی منزلیں اسان فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
امین یا رب العالمین۔
آزادی مارچ کے نام پر مغربی کلچر کی تشہیر نا منظور
#حیا
#حجاب
🇵🇸
ایم ایس او سرکل بکوٹ کے زیر اہتمام ریالہ میں تربیتی نشست
بعنوان استقبال رمضان منعقد کی گئی۔
🇯🇴
ناظم اعلیٰ MSO پاکستان
برادرسردارمظہرصاحب کاپیغام
آل پارٹیز سٹوڈنٹس و یوتھ کانفرنس
یکم:مارچ2024بروزجمعہ۔ اسلام آباد
🇯🇴
آل پارٹیز سٹوڈنٹس و یوتھ کانفرنس
#
یا ارحم الراحِمِین
الحمد للہ سکول و کالج سرکل میں بھی یونٹ سازی کا آغاز کر دیا گیا۔۔پہلی یونٹ سیدنا عمر فاروق رض کے نام سے منسوب کر کے تشکیل دے دی گئی ہے ۔
نو منتخب پوری عاملہ کو بہت بہت مبارک اللہ پاک اخلاص کے ساتھ کام کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین ♥️
kpk
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Website
Address
Abbottabad
Takia Kakul Abbotabad
Abbottabad, 22020
MEHFIL VIDEOS WILL BE UPLOEDED ON THIS PAGE MEHFIL ZIKAR MEHFIL E MILAAD OR MEHFIL E NAAT
17/5 Allama Iqbal Road
Abbottabad, 22010
The Evangelical Church Abbottabad, Khyber Pakhtunkhwa Pakistan.
Abbottabad, 22040
Information about Islam,wazaif,Islamic videos and knowledge about islam
Abbottabad, 22010
United Presbyterian (U.P.) Church Abbottabad,Khyber PakhtunKhwa, Pakistan.
Abbottabad
Abbottabad
''بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی آپؐ پر درود و سلام بھی