Bin Bashir

Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Bin Bashir, 371-B, Peoples Colony No 1, Faisalabad.

31/12/2022
25/05/2021

لسی پینے سے سستی کیوں ہوتی ہے اور اگر لسی زیادہ مقدار میں پی لی جاہے تو نیند آتی ہے؟

جواب. دراصل دودھ میں پروٹینز ہوتے ہیں، اور پروٹینز amino acids سے مل کر بنتے ہیں ، اور ایسا ہی ایک amino acid دودھ میں ہوتا ہے جسے tryptophan (C11H12N2O2) کہتے ہیں۔ یہ tryptophan جسم میں melatonin ہارمون بناتا ہے جو نیند طاری کرتا ہے۔ دودھ اور دودھ سے بننے والی چیزوں (بشمول لسی) کے علاؤہ گوشت، پنیر، بریڈ ، وغیرہ میں بھی tryptophan ہوتا ہے۔
اسکے ساتھ ساتھ پیٹ بھر کے کھانے کی وجہ سے جسم کی توجہ کھانے کو ہضم کرنے کی طرف ہوجاتے ہے اور نظام انہضام کو خون کی سپلائی بڑھ جاتی ہے جس وجہ سے باقی جسم میں (بشمول دماغ) وقتی طور پر خون کا پریشر کم ہوجاتا ہے جس سے وقتی سستی اور نیند آتی ہے۔
(اگر آپکو بھی میری طرح کیمسٹری کچھ خاص پسند نہیں تو اتنا جواب کافی ہے، مزید تفصیل کے لیے نیچے والی تحریر پڑھ سکتے ہیں 👇)
واضح رہے کہ یہ tryptophan امیونو ایسڈ ایک "essential amino acid" ہے جو کہ ہمارا جسم خود نہیں بنا سکتا اور ہمیں خوراک سے ہی ملتا ہے۔ جب ہماری خوراک کے ساتھ یہ tryptophan amino acid جسم میں جاتا ہے تو اس پر ایک اینزیم عمل کرتا ہے جسے Tryptophan hydroxylase کہتے ہیں، یہ اینزیم tryptophan کے کاربن نمبر 5 پر ایک OH گروپ جوڑ دیتا ہے جس سے یہ tryptophan ایک اور کیمکل میں بدل جاتا ہے جسے 5-hydroxytrptophan کہتے ہیں۔ پھر اس 5-hydroxytrptophan پر ایک اور اینزیم Aromatic L- amino acid decarboxylase عمل کرتا ہے، یہ اینزیم اس 5-hydroxytrptophan سے ایک کاربن ڈائی آکسائڈ کا مالیکول نکال دیتا ہے اور یہ 5-hydroxytrptophan ایک اور کیمکل میں بدل جاتا ہے جسے 5-hydroxytryptamine کہتے ہیں اور اسی کیمل کا دوسرا نام serotonin ہے جو کہ ایک نیوروٹرنس میٹر ہے۔ پھر جب یہ serotonin بن گیا تو اس پر ایک اینزیم عمل کرتا ہے جسے Serotonin N-acetyl Transferase کہتے ہیں، یہ اینزیم Serotonin میں ایک acetyl group کا اضافہ کرتا ہے اور serotonin ایک اور کیمکل کی شکل لے لیتا ہے جسے N acetyl Serotonin کہتے ہیں یا پھر Normelatonin کہتے ہیں۔ پھر اس Normelatonin پر ایک اینزیم N acetyl Serotonin O- methyltransferase عمل کرتا ہے جو اس Normelatonin میں ایک methyl group کا اضافہ کردیتا ہے جس سے یہ Normelatonin ایک اور کیمکل میں بدل جاتا ہے جسے N- acetyl-5-methoxytryptamine یا پھر melatonin کہتے ہیں، پھر یہ melatonin hormone نیند طاری کرتا ہے، اس کام کے لیے melatonin جسم میں موجود اپنے receptors سے جڑتا ہے، اس کے receptors دماغ، جلد، آنکھوں، دل اور خون کے نظام، جگر، گردوں سمیت پورے جسم میں پھیلے ہوتے ہیں۔۔۔۔
بائیو کیمسٹری پڑھنے میں مشکل اور بتانے میں آسان لگتی ہے۔۔۔
~وارث على

Photos from Bin Bashir's post 19/04/2021

تلبینہ( جو کا دلیہ)
دل سے غموں اور اداسی کو دور کرنے والی غذا

تلبینہ بنانے کا طریقہ:
تلبینہ بنانے کے لئے آپ کو جو کا دیسی دلیہ چاہئے۔ یعنی جو کا دیسی طریقے سے کُوٹا ہوا دلیہ جو تمام جنرل اسٹورز اور کریانہ کی دکانوں اور بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹورز پر بھی مل جاتا ہے۔ اس میں آپ کو فوجی یا کسی دوسری کمپنی کا پراسیسڈ دلیہ ہرگز نہیں لینا ہے۔

سادہ ترین تلبینہ کے اجزاء
جو کا دلیہ 25 گرام
نمک ایک چٹکی
پانی تین کپ

تلبینہ کے بنانے میں جو کے آٹے اور جوکا ذکر ملتا ہے میرا تجربہ یہ ہے کہ جب جو کا دلیہ مشین سے بنوائیں تو اس میں کچھ مقدار آٹا بن جاتا ہے اسے دلیہ سے جدا نہ کریں بڑے شہروں میں رہنے والے بڑے سٹورز سے خالص جو کا دلیہ لیں۔
اب جو کے دلئے کو ایک گھنٹے کے لئے ایک کپ پانی میں بھگو کر رکھ دیں۔ پھر اس کو ساس پین میں ڈال کر دو کپ پانی اور چٹکی بھر ڈال کر ھلکی آنچ پر پکنے دیں اور چمچے سے ھلاتے رہیں تاکہ دلیہ برتن کے پیندے سے چپک نہ جائے، دلیہ اس طرح پکانا ہے کہ دلیہ کے دانے خوب پک گل جائیں ۔ جب پیسٹ جیسا بن جائے تو اتار لیں۔ یہ دلیہ عام طور پر شام یا رات کو تیار کرکے رکھ لیا جاتا ہے۔ صبح ناشتے میں اس میں حسب ذائقہ شکر اور کچھ دودھ شامل کرکے کھالیں۔ اب باقی کے تکلفات یعنی میٹھا کرنے کے لئے شہد اور اس میں کچھ کھجوریں شامل کرنا قطعی طور پر آپشنل ہے۔ آپ جہاں بھی تلبینہ کی ریسپی دیکھیں گے تو اس میں آپ کو کھجور اور شہد شامل کرکے دودھ میں پکانے کا طریقہ ملے گا جس کو پڑھ کر 90 فیصد لوگ تلبینہ کو ناشتے میں کھانے کا ارادہ ترک کردیتے ہیں کہ اتنا جھنجھٹ کون پالے۔
تلبینہ میں اصل جزو جو ہے اور وہی کھانا اصل مقصد ہے۔ تو بس اس سادہ طریقے سے جوکا دلیہ بنائیں اور استعمال کیجئے۔

آپ اس سادہ جو کے دلئے میں گوشت کے سالن کا شوربہ یا دال یا دہی رائتہ وغیرہ ڈال کر بھی کھاسکتے ہیں۔

‎تلبینہ کو استعمال کرتے یا کراتے ہوئے بطور سنت استعمال کرنے کی نیت کریں، اللہ آپ کو صحت بھی عطا کرے گا ان شاء اللّه اور میرے اور آپ کےمحبوب حضرت محمد ﷺ کی سنت پہ عمل کرنے کا اجر و ثواب بھی ملے گا، ایسے نوجوان جو مردانہ کمزوری یا عمومی کمزوری کا نسخہ پوچھتے ہیں تلبینہ ان کے لیے ہے، تلبینہ ایک یا دو وقت استعمال کریں خوب ورزش کریں، ایک بات ذہن نشیں کر لیں، اچھی سے اچھی خوراک اور دوائی بیکار ہے، اگر آپ ٹی وی یا فیس بک چھوڑ کر میدان کا یا جیم کا رخ نہ کریں۔

ورزش کرنے والے نوجوان یا کھلاڑی اسے استعمال کر سکتے ہیں، یہ آپ کے وزن کو برابر رکھ کر آپکا انرجی لیول بڑھاتا ہے، اس کیٹیگری میں لوگ کجھور اور دودھ کو بڑھا کر اچھے نتائج حاصل کر سکتے ہیں، باڈی بلڈنگ زیادہ جسمانی ورزش والے حضرات 7 عدد چھلے ہوئے بادام پیس کر اور فروٹ شامل کریں، اس سے انرجی لیول بڑھ جائے گا۔

تلبینہ" کا ذکر صحیح احادیث میں آیا ہے ، یہ ایک غذا ہے جو سوپ کی طرح ہوتی ہے، جو آٹے اور چھان سے بنائی جاتی ہے، بسا اوقات اس میں شہد ملایا جاتا ہے، اسے "تلبینہ" اس لیے کہتے ہیں کہ اس کا رنگ دودھ جیسا سفید ہوتاہے، اور یہ دودھ ہی کی طرح پتلی ہوتی ہے۔
''التلبينة: هي حساء كالحريرة، يتخذ من دقيق أو من نخالة، سميت بذلك لشبهها باللبن في البياض'' ۔(فتح الباري - ابن حجر (1/ 182)
احادیث مبارکہ میں اس کو دل کی بیماریوں اور غموں کے دور کرنے کے لیے مفید بتایا گیا ہے، لیکن صراحت کے ساتھ یہ نہیں ملتا کہ آں حضرت ﷺ کو پسند تھا۔
"تلبینہ" سے متعلق چند احادیث ملاحظہ فرمائیں:
(1)'' عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَاءُ ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلا أَهْلَهَا وَخَاصَّتَهَا ،أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ فَطُبِخَتْ ، ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ فَصُبَّتْ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا ، ثُمَّ قَالَتْ : كُلْنَ مِنْهَا ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول :التَّلْبِينَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ ، تَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ'' ۔ (رواه البخاري:5101 و مسلم:2216)
ترجمہ: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اگر ان کے خاندان میں فوتگی ہو جاتی تو اس گھر میں خواتین جمع ہو کر [تعزیت کرتیں اور ]پھر اپنے اپنے گھروں کو چلی جاتیں، صرف میت کے گھر والے اور انتہائی قریبی لوگ رہ جاتے، تو وہ تلبینہ [دلیہ] بنانے کا حکم کرتیں، تو دلیہ بنایا جاتا، اور پھر ثرید [چوری] بنا کر اس پر تلبینہ ڈال دیا جاتا، عائشہ رضی اللہ عنہا اہل میت کی خواتین کو اس میں سے کھانے کا کہتیں، اور انہیں بتلاتیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: تلبینہ مریض کے دل کی ڈھارس باندھنے کے لیے اچھا ہے، اس سے غم میں کچھ کمی آتی ہے۔
(2)''وعن عائشة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ تَأْمُرُ بِالتَّلْبِينِ لِلْمَرِيضِ وَلِلْمَحْزُونِ عَلَى الْهَالِكِ ، وَكَانَتْ تَقُولُ : إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:إِنَّ التَّلْبِينَةَ تُجِمُّ فُؤَادَ الْمَرِيضِ ، وَتَذْهَبُ بِبَعْضِ الْحُزْنِ'' ۔ (رواه البخاري :5365 و مسلم :2216)
ترجمہ :حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیماروں اور ایسے افراد جو کسی میت کے غم سے دوچار ہوں، کو تلبینہ کھانے کی تلقین فرمایا کرتی تھیں اور فرمایا کرتیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ تلبینہ مریض کے دل کو آرام دیتا ہے، اسے چست بناتا ہے اور اس کے غم اور دکھ کو دور کرتا ہے-
(3)''كان إذا أخذ أهلَه الوَعَكُ، أمر بالحساءِ فصُنِعَ ، ثمَّ أمرهم فحَسَوْا ، و كان يقول : إنَّهُ ليرتو فؤادَ الحزينِ ، و يَسْرُو عن فؤادِ السقيمِ ، كما تَسْرُو إحداكُنَّ الوسخَ بالماءِ عن وجهِها''۔(مشکاۃ)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا کہ اس کے لیے ""تلبینہ"" تیار کیا جائے۔ پھر فرماتے تھے کہ "تلبینہ" بیمار کے دل سے غم کو اُتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کراس سے گندگی اُتار دیتی ہے۔
(4) ''أنها كانت تأمُرُ بالتَّلبينَةِ وتقولُ : هو البَغيضُ النافعُ''۔( بخاری: 5690)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار کے لیے" تلبینہ" تیار کرنے کا حکم دیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ اگرچہ بیمار اس کو ناپسند کرتا ہے، لیکن وہ اس کے لیے ازحد مفید ہے۔فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 143909201665
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
#تلبینہ
#جوکادلیہ

11/02/2021

تازہ پھلوں کا رس پیجئے۔۔۔
جب تازہ پھل دستیاب ہیں تو کیا ضرورت ہے وہ سب گیس بھرے نقلی رنگ والے تیزابی مشروب جو آپ کے معدے اور آنتوں تک کو اندر سے گلا دیتے ہیں۔ آپ نے جانور کی اوجھڑی تو دیکھی ہو گی۔۔۔ اس پر تولیہ جیسا رواں یا کانٹے جیسے ہوتے ہیں۔ ہماری آنتوں میں بھی ایسا ہی رواں ہوتا ہے جو کھانا ہضم کرنے اور نظام ہضم کو درست کرنے میں انتہائ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔۔۔ فزی کولڈ ڈرنک اتنے تیز ہوتے ہیں کہ اگر آپ مستقل ان کو پیتے ہیں تو یہ آنتوں کے اس روئیں کو گلا دیتے ہیں جس کے بعد آپ کو ہاضمے کی بہت سی تکالیف اور بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پھر آپ کولڈ ڈرنک کے بغیر کھانا ہضم نہیں کر سکتے۔ خاص طور پر اپنے بچوں کو لاڈ اور پیار میں آ کر اس زہر کا عادی نہ بنائیں۔ یہ آپ کا پیار نہیں دشمنی ہوگی۔۔۔ آجکل ایک اور انتہائ مضر صحت مشروب جو کہ مصنوعی توانائ فراہم کرتے ہیں کولڈ درنک کی شکل میں دستیاب ہیں جیسے کہ sting, Redbull, وغیرہ۔ ان میں انتہائ مضر صحت اجزا شامل ہیں جو بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن کو تیز کر دیتے ہیں۔ نوجوان بڑی تیزی سے ان کے عادی بنتے جا رہے ہیں کیونکہ ان میں شامل کچھ اجزا منشیات کی طرح جسم کو اپنا عادی بنا لیتے ہیں ۔ پھر اگر ان کو نہ پیا جائے تو بے چینی، سانس پھولنا، کمزوری، چکر اور بے چینی پیدا ہوتی ہے۔ خود بھی ان سے بچئے اور اپنے بچوں پر بھی نظر رکھئے۔
یہ مضمون مفادِ عامہ اور صدقہ جاریہ کی نیت سے شئیر کیا گیا ہے

11/02/2021

سرخ گوشت

تحریر: ڈاکٹر یونس خان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عنوان دیکھ کر اگر آپ کو سعادت حسن منٹو کی یاد آجائے تو یہ مت سمجھئے گا کہ یہ بھی منٹو صاحب کا کوئی ناقابلِ اشاعت قسم کا افسانہ ہے۔ وہ گوشت کوئی اور تھا جس کا افسانہ نگاروں میں چرچا رہا۔ یہ تو معصوم سا، ہلکا پھلکا بس ایک سائنسی نوعیت کا مضمون ہے، وہ بھی سرخ گوشت کے بارے میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب چاہے وہ "ٹھنڈا" ہو یا گرم۔

حکیموں اور ویدوں نے تو چھوٹے اور بڑے گوشت کی اقسام کی بنیاد ڈالی مگر یہ اپنی سائنس گوشت کو دو منفرد اقسام میں تقسیم کرتی ہے؛

1۔ سرخ گوشت
2۔ سفید گوشت

سرخ گوشت میں ممالیہ مثلاً گائے، بھینس، دنبہ، بکرے وغیرہ کا گوشت شامل ہے (نوٹ: یہ "وغیرہ" سے مراد گدھا مت سمجھ لیجئے گا)۔ ویسے عوام تو گائے بھینس کے گوشت کو بڑا گوشت اور بکرے یا دنبے کو چھوٹا گوشت سمجھتے ہیں۔ اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے قصائی بھائی کٹے (بھینس کے بچے) کے گوشت کو چھوٹا گوشت کہہ کر بڑی کامیابی سے بیوقوف بنا ڈالتے ہیں۔

سفید گوشت مچھلی، مرغی اور دیگر پرندوں میں ہوتا ہے۔ گوجرانوالا کے دوستوں کے لئے معصوم سے چڑے کا گوشت بھی۔

گوشت کا سرخ رنگ شرم و حیا کی زیادتی کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک خاص قسم کی پروٹین، مائیوگلوبین (Myoglobin)، کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ خون کی ہیموگلوبین کی مانند ہے اور اسی کی طرح آکسیجن اور آئرن کو اپنے ساتھ باندھے رکھتی ہے۔

مچھلی اور پرندے کے گوشت میں اس کی مقدار کم ہونے کی وجہ سے اس کی رنگت سفیدی مائل ہوتی ہے جبکہ گائے یا بکرے وغیرہ میں اس کی مقدار خاصی زیادہ ہوتی ہے، جس کی بنا پر ان جانوروں کا گوشت سرخی مائل ہوتا ہے۔

اگر فائدے اور نقصانات کے ترازو سے سرخ و سفید گوشت کا موازنہ کیا جائے تو عوام یہ سمجھتے ہیں کہ سرخ گوشت بہت نقصان دہ اور سفید گوشت بہت فائدہ مند ہے۔ یہ بات کافی حد تک درست ہے، لیکن اگر سرخ گوشت کا بھی استعمال ٹھیک طریقے سے کیا جائے تو اس کے خاصے فوائد ہیں تاہم اس کے نقصانات سے صرفِ نظر نہیں کیا جا سکتا۔

ویسے بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیز جو گوشت کی تجارت سے وابستہ ہیں، پروسیسڈ میٹ کے حق میں زمین آسمان کے قلابے ملاتی نظر آتی ہیں، مگر ہم پوری ذمہ داری سے آپ کو بتا رہے ہیں کہ پروسیسڈ میٹ کی بجائے تازہ گوشت بہت بہتر ہوتا ہے۔

ایک صحتمند انسان دن بھر میں زیادہ سے زیادہ 90 گرام تک سرخ گوشت استعمال کر سکتا ہے۔ اس مقدار سے زیادہ کبھی بھی استعمال نہ کیا جائے، ورنہ آپ ہاسپٹل والوں کی معقول آمدنی کا باعث بن جائیں گے اور صحت بیچاری الگ خراب رہے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرخ گوشت کے فوائد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

⁦▪️⁩سرخ گوشت پروٹین سے بھر پور ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں فیٹ fat ، وٹامن بی، آئرن، سیلینئیم اور زنک پایا جاتا ہے۔ شاید یہی فوائد ہیں جن کی بنا پر مہاتما گاندھی اپنے لڑکپن میں چھپ چھپ کر گوشت کھایا کرتے تھے۔ (یہ بات انہوں نے خود اپنی کتاب میں لکھی ہے)

⁦▪️⁩آئرن خون کے سرخ خلیوں میں موجود ہیموگلوبین کا لازمی جزو ہے، جس کا کام آکسیجن کی ترسیل ہے۔ اگر اس کی کمی ہو جائے تو انسان اینیمیا کا شکار ہو جاتا ہے۔ آئرن کی کمی عموماً بچوں، بوڑھوں اور حاملہ خواتین میں ہوتی ہے۔

⁦▪️⁩زنک جسم کے مدافعتی ںظام کی صحت کے لئے بہت اہم ہے۔ یہ بھی سرخ گوشت سے حاصل ہوتا ہے۔

⁦▪️⁩جو لوگ مہنگے مہنگے فوڈ سپلیمینٹس لیتے ہیں، وہ جان لیں کہ وٹامن بی 3، B6 اور B12 سرخ گوشت میں بہترین مقدار میں پایا جاتا ہے۔ بی 6 مدافعتی نظام کیلئے اور بی 12 اعصابی نظام کے لئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔

⁦▪️⁩سرخ گوشت میں بہت بڑی مقدار میں ایل کارنیٹین (L-Carnitine) پایا جاتا ہے۔ اس کا کردار فیٹ میٹابولزم میں بہت کلیدی ہے۔ کئی کمپنیاں اپنے فوڈ سپلیمینٹس میں ایل کارنیٹین کی موجودگی کی تشہیر یوں کرتی ہیں جیسے یہ کوئی نادر و نایاب شے ہو۔

⁦▪️⁩اگر آپ بڑھاپے کو خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں تو آپ کے لئے خوشخبری ہے۔ سرخ گوشت میں ایک اہم ترین اینٹی آکسیڈنٹ پایا جاتا ہے جس کا نام گلوٹاتھائیون Glutathione ہے۔ یہ بڑھاپے اور بیماریوں کو روکتا ہے۔ جسم کو چست اور توانا رکھتا ہے۔ جلد، بال اور ناخن صحتمند اور لچکدار رہتے ہیں۔

⁦▪️⁩سدا جوان رہنے کے خواہشمند قارئین کے لئے ایک اور اچھی خبر۔ سرخ گوشت میں کارنوسین carnosine پایا جاتا ⁦ہے، جو مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے اور جسم میں سوزش کو کم کرتا اور اس طرح بڑھاپے کو دور بھگاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرخ گوشت کے نقصانات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سرخ گوشت کے تمام نقصانات اعتدال سے تجاوز کرنے کا نتیجہ ہیں۔ اگر اس کی متوازن مقدار لی جائے تو صحتمند انسان کو کوئی نقصان نہیں۔

⁦▪️⁩سرخ گوشت کا سب سے بڑا نقصان دل اور شریانوں ⁦کی بیماریاں ہیں جن میں اس کا کردار بہت اہم ہے۔ چونکہ یہ کولیسٹرول اور saturated fat سے بھرا ہوتا ہے، اس لئے اس کی "ضرورت سے زائد" مقدار شریانوں اور دل کی صحت کے لئے بہت مضر ہے۔ مگر گھبرائیے نہیں، آپ ورزش کر کے اس نقصان سے صاف بچ سکتے ہیں۔

⁦▪️⁩ہاورڈ یونیورسٹی کی سنہ 2011 میں کی گئی ایک تحقیق سے یہ حقیقت سامنے آئی کہ جو لوگ روزانہ 110 گرام یا زائد سرخ گوشت استعمال کرتے ہیں، ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ کیا یہ بری خبر ہے؟ نہیں جناب، اس خبر کے اندر ایک اچھی خبر یہ ہے کہ کم گوشت کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ باقی نہیں رہتا۔

⁦▪️⁩سرخ گوشت کا اہم تعلق بڑی آنت کے کینسر سے بھی سامنے آیا ہے۔ زیادہ سرخ گوشت کھانے والے اس مہلک بیماری میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔ جی ہاں، صرف وہی جو زیادہ گوشت کھاتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حرفِ آخر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ثابت ہوا کہ سرخ گوشت برا ہے، مگر اتنا بھی برا نہیں جتنا اس بیچارے کو بدنام کر دیا گیا ہے۔

اگر اس کی مقدار 120 گرام روزانہ لی جائے تو اس کے نقصانات یقینی ہیں۔

90 گرام روزانہ لینے والے نقصان سے فاصلے پر رہتے ہیں مگر 70 گرام روزانہ لینے والے اس کے فوائد سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ روزانہ لینا ممکن نہ ہو تو ہفتے میں دو یا تین مرتبہ ضرور استعمال کریں۔

دل یا گردے کے مریض اور بلڈ پریشر یا ذیابیطس میں مبتلا افراد اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔ (اور دواؤں کو بڑوں کی پہنچ سے دور رکھیں)

(یہ آرٹیکل معروف سائنسی جریدے "گلوبل سائنس" کے نومبر 2019 کے شمارے میں شائع ہوا)

05/02/2021

میدے سے بنی اشیاء صحت کیلئے نقصان دہ ۔۔۔۔۔

Photos from Bin Bashir's post 29/01/2021

سوہانجنا ۔۔۔۔ سوہانجھڑو
84 سال کی عمر میں فٹنس چاہتے ہیں تو یہ چند پتے کھالیجئے!
میں ایک دن انٹرنیٹ پر نئی تحقیق کی فائلیں چھان رہا تھا کہ میری نظر ایک فائل پر پڑی
The Miracle Tree
’’یعنی معجزاتی درخت‘‘ میں فوراً اس کی طرف لپکا اور اسے پڑھنا شروع کیا، کہ یہ معجزاتی درخت 300 بیماریوں کا کامل علاج ہے جو کسی نہ کسی غذائی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس درخت کے خشک پتے 50 گرام طاقت میں برابر ہیں۔ 4 گلاس دودھ، 8 مالٹے، 8 کیلے، 2 پالک کی گڈیاں، 2 کپ دہی،18 ایمائنو ایسڈز، 36 وٹامن او 96اینٹی اوکسیڈینٹ ‘میں حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا کہ یہ پودا کتنا طاقتور ہے، سبحان اللہ، وٹامن اے گاجر میں بہت زیادہ ہے مگر اس میں چار گناہ زیادہ ہے۔ فولاد پالک میں بہت زیادہ ہے مگر اس میں چار گناہ زیادہ ہے۔ پوٹاشیم کیلے میں بہت زیادہ ہے مگر اس میں تین گنا زیادہ ہے۔ وٹامن سی مالٹے میں بہت زیادہ ہے مگر اس میں سات گنا زیادہ ہے اسی طرح ان افادیت کی ایک لمبی فہرست ہے، جب اتنے فوائد پڑھ چکا تو درخت کی شناخت کی فکر پیدا ہوئی۔ بالکل سمجھ نہ آئے کہ کون سا پودا ہے، گرم ماحول اور ریتلی زمین میں آسانی سے کاشت ہوتا ہے۔ میں پہلے تو یہی سمجھا کہ یہ درخت اسی امریکن خطے کا کوئی پودا ہے آن لائن سرچ میں اس کے بیج دیکھے جودس ڈالر کےصرف بیس بیج تھے۔ سوچا پاکستان لے چلوں اور اپنے ملک میں اس نادر پودے کو لگائو، اگلی رات یہ میرے ذہن پر ایک نقش کی طرح سوار رہا۔
میں نے صبح دوبارہ اس کا نام جاننے کی کوشش کی تو گوگل پر ایک لمبی لسٹ آئی اس میں اس درخت کا نام پڑھ کر جھٹکا سا لگا کہ یہ درخت اتنی اہمیت کا ہے، گائوں کے لوگ اس کی پھلیوں کا اچار ڈالتے رہے اور پرانے لوگ نظر تیز کرنے کیلئے سرمہ میں اس کا جوس ڈالتے تھے، اندھراتا (شب کوری) میں مستند سمجھا جاتا تھا۔ کاش وہ لوگ اس وٹامن اے کے خزانے کے راز سے واقف ہوتے، میں نے پہلی بار یہ درخت چالیس سال قبل ایک درویش سید میراں شاہ مرحوم کے باغ میں دیکھا، انہوں نے اس کا تعارف کچھ اس طرح کروایا کہ آئو آپ کو آج اپنے باغ کی سیر کروائوں‘ وہ مختلف پودوں پر سیر حاصل بات کرتے ہوئے جب اس درخت کے قریب پہنچے تو فرمانے لگے میری عمر سو سال کے لگ بھگ ہے میں نے جوانی سادھو کے بھیس میں کئی ملکوں کا سفر کیا، ہم لوگ برما، انڈونیشیا، ملائیشیا میں پیدل پھرے، چونکہ اس لمبے سفر میں اپنے ساتھ زیادہ خورددنوش کا سامان نہیں ہوتا تھا۔ اس وقت شاہ صاحب نے اس درخت کی طرف اشارہ کر کے بتایا کہ اس درخت کے خشک پتے ہماری خوراک ہوتی تھی۔ ہم صبح ہتھیلی بھر کر پانی کے ساتھ یہ کھا لیتے تھے اور پھر دن بھر کسی چیز کی طلب نہیں ہوتی تھی اور نہ ہی کوئی کمزوری ہوتی۔ یہ ہم سادھوئوں کی خوراک تھی۔ میں نے دل ہی دل میں اسے اتنی اہمیت نہ دی، اور آگے بڑھ گئے، اب کئی برس کے بعد میں پاکستان پہنچا تو خصوصی طور پر شاہ کے باغ میں گیا اور اس عظیم پودے کو دوبارہ دیکھا اور اپنی نادانی پر خفت ہوئی۔
دوستو! اب میرا یہ ماننا ہے کہ جس صحن میں یہ درخت نہیں وہ گھر صحت مندنہیں۔ میں نے 2010میں پہلی بار یہ دوا اپنے دوست احسان صاحب کو ان کی والدہ کی بیماری پر تجویز کی، احسان صاحب کہنے لگے والدہ کی عمر 82سال ہے اور ان کے جسم میں بہت کمزوری آچکی ہے اب کھڑا ہونا ہی مشکل ہورہا ہے۔ میں نے تفصیل سے انہیں اس پودے کا بتایا کیونکہ وہ بانٹی میں ڈگری ہولڈر ہیں۔ انہوں نے اس کی تفصیل پڑھی اور والدہ کو استعمال کروائی ایک دن احسان صاحب نے بتایا کہ والدہ بالکل ٹھیک ہیں صحت اتنی بہتر ہوئی کہ انہوں نےرمضان کے روزے بھی رکھے پھر اس دوا سے اپنے خاندان کے21 آدمیوں کی شوگر کنٹرول کرکے صحتمند ڈگر پر لے آئے۔ لاہور میں ایک حکیم صاحب کو بتانے کی دیر تھی انہوں نے تین سو گرام سوہانجنا پائوڈر کے 6 ہزار روپے ذیابیطس کے علاج کے لینے شروع کردیئے، حالانکہ بہاولپور کے علاقہ میں یہ خودرو جنگل کے طور پر ہیں، اب فیصل آباد زرعی یونیورسٹی اس کا لٹریچر عوام میں تقسیم کررہی ہے، اور فری بیج بھی دیئے جارہے ہیں‘ آن لائن بھی اس کا لنک موجود ہے بہرحال میں نے یہاں امریکہ میں ۲۵ ڈالر میں ایک پائونڈ پائوڈر خریدا ہے۔ اس کے خشک پتوں کا قہوہ پریشانیوں اور دبائو میں سکون بخشتا ہے اور بھرپور نیند لاتا ہے، قبض کے مریضوں کے لئے آب حیات ہے، خون کی کمی کی وجہ سے چہرے کی چھائیوں کو بھگانے میں تیر بہدف ہے، کسی بھی طرح کی کمزوری کا واحد حل ہے، حاملہ عورتوں اور بچوں کو بھی استعمال کروایا جاسکتا ہے، افریقہ کے قحط کے دوران ایک چرچ نے یہ پودے غذائی کمی کے شکار لوگوں میں تقسیم کئے، پھر دیکھتے ہی دیکھتے ساری دنیا اس کی گرویدہ ہوگئی آئیے آج ہی سوہانجنا کا پودا گھر میں لگا کر صحتمند زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔ یہ پودا ۳۰۰ بیماریوں کا علاج جو غذا کی کمی کے باعث کسی نہ کسی روپ میں ابھرتی ہیں۔ اب اس طاقت کے خزانے کا راز اب تک پہنچ چکا ہے جسے تمام عمر استعمال میں لانا اور اگلی نسل کو منتقل کرنا ہے۔
نوٹ۔ یہ دوا بطور غذا گھروں میں رواج دیں اور صحتمند نسلوں کے مربی بنیں غیر فطری علاج اسٹیرائیڈ آرٹی فیشل وٹامنز کی رنگ برنگی دوائیوں کی بجائے قدرت کے اس خزانے سے فائدہ اٹھائیں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اسے انسان کے لیے صحت کے ایک خزانے کی شکل میں پیدا کیا ہے-
منقول
بشکریہ ڈاکٹر آفتاب مغل

نوٹ:
مندرجہ بالا مضمون میں کچھ مبالغہ آرائ کو نظر انداز کردیا جائے تو سہانجنہ بلاشبہ ایک غذائیت سے بھرپور فوڈ ہے۔
سوھانجنا کے پتوں کے سفوف کے غذائ فوائد حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ان پتوں کو طبی اصولوں کے مطابق معیاری طریقے سے خشک کرکے پاؤڈر بنایا جائے۔ یہ نہیں کہ درخت سے اندھا دھند شاخیں توڑ کر انہیں دھوپ میں سُکھا کر پیس کر فروخت کے لئے پیش کردیا جائے۔
سوہانجنا کے پتوں کو دھوکر صاف ستھرا کرکے ان کو سائے میں خشک کیا جانا چاہئے۔ اس کے بعد ان کو کسی ایسے گرائنڈر میں پیسنا چاہئے جس میں رگڑ کے دوران بہت زیادہ حرارت سوہانجنا کے غذائ اجزا کو ضائع نہ کردے۔
بین الاقوامی معیار کے مطابق تو ان پتوں کو خشک کرنے کے لئے ایک مشین آتی ہے جو فارماسیوٹیکل کمپنیوں میں بھی جڑی بوٹیوں کو خشک کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ اس مشین میں خشک کئے گئے پاؤڈر کا سفوف بالکل تازہ سبز پتوں جیسا ہوتا ہے جن کو گرین ورجن پاؤڈر بھی کہا جاتا ہے۔ جبکہ عام دیسی طریقے یا دھوپ میں خشک کئے گئے پتووں کے سفوف کا رنگ مہندی کے پاؤڈر جیسا ہوتا ہے جو معیاری نہیں ہوتا۔اس کے بعد اس کی پیکنگ بھی معیاری ہونی چاہئے جس میں پاؤڈر کی تازگی برقرار رہے۔
سوھانجنا کے پاؤڈر کے استعمال کا جو سب سے بہتر اور مفید ترین طریقہ میں نے مشاھدہ کیا ہے وہ یہ ہے کہ دو چائے کے چمچ سوہانجنا کے سفوف کو دو کپ پانی میں شامل کریں اور اس میں دو عدد سبز الائچی کچل کر اور آدھی چائے کی چمچی سونف بھی ڈال دیں۔ اس کو ھلکی آنچ پر پانچ منٹ جوش دیں ۔ پھر اس میں حسب ذائقہ شہد ملا کر نوش فرمائیں۔ یہ ڈپریشن دور کرنے اور پرسکون نیند کے لئے بھی معاون ثابت ہوگا۔ یہ کام آپ صبح اور رات سوتے وقت کرسکتے ہیں۔ یاد رکھئے کہ سہانجنہ کا سفوف کوئ کیپسولز میں کھانے کی چیز نہیں ہے۔ اس کی کم از کم خوراک آدھی چائے کی چمچی سے لے کر دوچمچی یعنی ڈھائ گرام سے دس گرام تک ہوتی ہے۔ کیپسول میں موجود آدھا یا پونا گرام سفوف کوئ فائدہ نہیں دے گا۔..

Photos from Bin Bashir's post 23/01/2021

شہد کا جم جانا - Honey Crystallization
اصلی شہد کے متعلق عوام الناس کے ذہنوں میں کئی غلط فہمیاں موجود ہیں، جو دراصل شہد کے بارے میں صحیح علم کے فقدان کی وجہ سے ہے۔ پہلی بڑی غلط فہمی لوگوں کو شہد کے متعلق یہ ہے کہ اصلی شہد کبھی جمتا نہیں ہے۔ جب کہ درحقیقت شہد کا جم جانا ایک فطری عمل ہے۔ دراصل انگوری شکر (Glucose) سردی کے اثر سے جلد منجمد ہو جاتی ہے اس لیے جس شہد میں انگوری شکر کی مقدار زیادہ ہوگی وہ جلدی منجمد ہوجاتا ہے جب کہ جس شہد میں پھلوں کی شکر (Lactose) زیادہ ہو گی وہ کافی عرصہ تک مائع حالت میں رہتا ہے۔ اس کے علاوہ شہد میں موجود زرگل(Pollen)، ہوا کے بلبلے اور موم کے ذرات بھی شہد کے جمنے کا باعث ہوتے ہیں۔ نیز جس شہد میں پھلوں کی شکر کا تناسب زیادہ ہوتا ہے ، وہ جمنے کے بعد گھی یا جمے ہوئے ناریل کے تیل کی طرح ہو جاتا ہے۔ اور اس طرح جس شہد میں انگوری شکر کا تناسب زیادہ ہوتا ہے تو وہ جم کر دانے دار ہو جاتا ہے۔ اسی طرح جس شہد میں گنے کی شکر کا تناسب زیادہ ہوتا ہے تو وہ جم کر قلمی شکر اختیار کر لیتا ہے اور بالکل سادہ شکر جیسا محسوس ہوتا ہے۔ سب سے زیادہ لوگ شہد کے قلمی شکل میں جمنے پر غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں کیوں کہ وہ ناواقفیت کی بنا پر اُسے چینی کی ملاوٹ والا سمجھتے ہیں۔

اس سلسلے میں نیویارک سے شائع شدہ انسائیکلوپیڈیا آف بی کیپنگ کے رائٹرE.P Dutton اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ شہد مختلف شکروں کا گاڑھا محلول ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ شہد میں پانی کا جو تناسب ہوتا ہے اس کے مقابلے میں اس میں شامل قدرتی گلوکوز کی مقدار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ وہ اس پانی میں حل نہیں ہوسکتی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ شکریات پانی کی قید سے آزاد ہو کر جمی ہوئی قلمی شکر میں نمودار ہو جاتی ہیں، اسے ہم شہد کا جمنا کہتے ہیں۔

جما ہوا دانے دار شہد (Granulated Honey) کہلاتا ہے۔ یہ پگھلے ہوئے شہد کی بہ نسبت زیادہ صحت بخش اور توانائی سے بھرپور ہوتا ہے۔ اور اس میں (H.M.F) ہائیڈرو کسی میتھائل فرفل ڈی ہائیڈ کا عنصر بھی کم ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا عنصر ہے جو ابھی حال ہی میں دریافت ہوا ہے اور یہ ہر شہد میں1%لازمی ہوتا ہے۔ امریکن اسٹینڈرڈ کے مطابق جس شہد میں یہ عنصر 3%سے زیادہ ہو تو شہد کا معیار متاثر ہوجاتا ہے۔ اسی وجہ سے کئی ممالک میں جما ہوا شہد زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔

ایک اور مسئلہ جمے ہوئے شہد کی رنگت کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ دراصل ہوتا یہ ہے کہ جمنے کے بعد شہد کی رنگت تبدیل ہو جاتی ہے مثلاً جمنے سے پہلے شہد براؤن کلر کا تھا تو جمنے کے بعد کریم کلر کا ہو جاتا ہے۔ اگر جمنے سے پہلے گولڈن کلر کا تھا تو جمنے کے بعد سفید رنگ کا دکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ غلط فہمی میں مبتلا ہو کر اسے چینی کا سمجھنے لگتے ہیں۔ اگر جمے ہوئے شہد کو گرم کیا جائے تو وہ پگھل کر دوبارہ اپنی پرانی رنگت میں آجاتا ہے۔

ہمارے ملک میں عموماً سرسوں، بکیڑ اور پھلائی کے پھولوں کا شہد بہت بڑی مقدار میں حاصل ہوتا ہے اور بالعموم ان ہی پھولوں کا شہد مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔ اور درحقیقت سرسوں کا شہد تقریباً دو ماہ میں، بیکڑ چار ماہ میں اور پھلائی کا شہد آٹھ ماہ میں جم جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں بیری، شفتل اور مالٹے کے پھولوں سے حاصل شدہ شہد نسبتاً کافی عرصہ تک نہیں جمتا۔ یہاں یہ یاد رہے کہ بیرون ملک سے درآمد شدہ تقریباً تمام شہد مصنوعی پراسیس سے گزارے جاتے ہیں، اسی وجہ سے یہ امپورٹڈ شہد نہیں جمتے...

23/01/2021

آنلائن خریداری کے اصول
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آنلائن کاروبار روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ بہت سے تاجر گھر بیٹھے لاکھوں کمارہے وہیں بہت سے خریداروں کو بازاروں کے جھنجھٹ سے آزار ہو کر گھر بیٹھے سب کچھ مل رہا ہے۔ اس کے ساتھ خطوط کا دور ختم ہونے کے بعد آنلائن کاروبار کی وجہ سے کوریئر کمپنیوں کو نئی زندگی مل گئی ہے۔ لیکن کچھ لوگ اس سہولت سے صحیح طور پر فائدہ نہیں اٹھا پا رہے۔ اس کی ایک وجہ تو کچھ دھوکے بازوں کا یہاں موجود ہونا ہے لیکن اس کی بڑی وجہ کچھ لوگوں کا اس سسٹم کو صحیح طور پر سمجھ نہ پانا ہے۔ اس کے لیے چند بنیادی باتیں، چند بنیادی اصول بیان کر دیتا ہوں۔
1) سب سے پہلی بات یاد رکھیں کہ کسی بھی چیز کا معیار، ذائقہ، جتنا بھی اچھا کیوں نہ ہو ضروری نہیں کہ وہ ہر کسی کو پسند آئے۔ ہر شخص کی پسند الگ ہوتی ہے۔ اس لیے جو چیز بہت سے لوگوں کو پسند آر ہی ہے ہو سکتا ہے آپ کو نہ آئے۔ اسی وجہ سے سب سے پہلے ریٹرن پالیسی کی بابت پوچھیں کہ پسند نہ آنے پر واپسی کی سہولت ہے یا نہیں۔ اور اگر ہے تو کن شرائط پر۔ کچھ کیسز میں آپ کو چیز واپس بھجوانی ہوتی ہے، کچھ کیسز میں کمپنی والے خود اٹھواتے ہیں۔ کچھ تاجر مکمل رقم واپس کرتے ہیں، کچھ ڈیلیوری چارجز کے علاوہ باقی رقم واپس کرتے ہیں۔ ریٹرن پالیسی کے بارے مکمل تفصیلات پہلے لیں۔ اگر چارجز ہوں تو ان کا بھی پوچھ لیا جائے۔ مزید یہ بھی تسلی کر لیں کہ کیا وہ اس قابل ہیں کہ ان پر اعتماد کر کے چیز واپس بھجوا دی جائے کیونکہ اگر رقم واپس نہ ملی تو چیز سے بھی جائیں گے اور رقم سے بھی۔
2) کچھ بھی آرڈر کرنے سے پہلے کسٹمر ریویوز ضرور چیک کریں۔ اگر کہیں اور سے ریویوز نہ مل سکیں تو پھر خود تاجر سے کہیں کہ اگر کوئی ریویوز ہیں تو وہ دکھائیں۔ کوشش کریں کہ اگر فیس بک سے آرڈر کر رہے ہیں تو پھر پیج کی بجائے اس تاجر کی پروفائل دیکھ کر آرڈر کریں۔ دیکھیں کہ اس کا اکاؤنٹ کتنا پرانا ہے، اس کے ساتھ کیسے لوگ ایڈ ہیں اور اس کی اشیاء کے اشتہار کے نیچے کیسے کمینٹس ہیں۔ پھر اگر کسی نے منفی ریویو دیا ہے تو اس کو بھی دیکھیں کہ شکایت کیا ہے۔ اگر کسی نے مثبت ریویو دیا ہے تو دیکھیں کہ تعریف کس چیز کی ہے۔
3) آپ نے چیز لی، پسند نہیں آئی تو کسی اور کو بھی دکھائیں، اگر کھانے والی ہے تو چکھائیں، تب آپ کوئی بھی کمینٹ پاس نہ کریں کہ کیسی ہے۔ بلکہ اس سے پوچھیں۔ یہ بھی نہ بتائیں کہ کہاں سے لی ہے۔ اگر باقی لوگوں کو بھی پسند نہ آئے تو پھر چیز واقعی اچھی نہیں ہے۔ یاد رہے کہ کسی دوسرے کو دکھاتے ہوئے اس کے کمینٹس سے پہلے ہی آپ تعریف یا تنقید نہ کریں ورنہ وہ بھی آپ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ویسا ہی کہہ دے گا۔
4) آپ کو چیز پسند نہیں آئی، تو پھر خاموش نہ رہیں۔ وقت ضائع کیے بغیر فوراً سے تاجر سے رابطہ کریں۔ اسے اپنے تحفظات بتائیں۔ اگر آپ مطمعن ہوں تو ٹھیک ورنہ وہ چیز واپس کر کے مکمل رقم واپس لے لیں۔ کئی لوگ اس وقت خاموش رہتے ہیں، چیز واپس نہیں کرتے پھر سال چھ مہینے کے بعد کہہ رہے ہوتے ہیں کہ کوالٹی خراب تھی پسند نہیں آئی تھی، وغیرہ۔۔۔ یاد رکھیں کہ کوئی مسئلہ ہے یا پسند نہیں آئی تو فوراً رابطہ کریں، اگر تب آپ نہیں بولے، تاجر سے بات نہیں کی تو پھر بعد میں آپ کو بولنے کا حق نہیں ہے۔ کھانے والے کوئی بھی چیز ہو وہ اگر وصول کرتے وقت خراب نہیں تھی تو بعد میں بہت سی وجوہات کی وجہ سے خراب ہو سکتی ہے جس میں اکثر تاجر کا قصور نہیں ہوتا۔ اگر آپ نے واپس کر کے رقم واپس لے لی ہے تو پھر اول تو منفی کمینٹ بنتا ہی نہیں، اگر لکھنا ہو تو یہ لکھیں کہ پسند نہیں آئی ، یہ مسئلہ تھا لیکن واپس کر کے اپنی رقم لے لی۔ تاکہ دوسروں کو رقم ڈوبنے کا خطرہ نہ ہو اور وہ بھی آزمائیں۔ ہاں آپ کو رقم واپس نہیں ملی تو پھر دیکھیں کہ کیا واقعی تاجر کا قصور ہے۔ اگر تاجر کا قصور ہے تو ضرور آواز اٹھائیں۔
5) اگر کوئی چیز پسند آئی ہے تو مثبت ریویو ضرور دیں اور ساتھ لازمی لکھیں کہ کیا کیا پسند آیا ہے۔ اسی سے دوسروں کو ایک اچھی چیز کے بارے پتہ چلتا ہے۔
6) آخری بات یہ کہ چیز واپس کرنے پر تاجر کو اتنا نقصان نہیں ہوتا جتنا منفی ریویو سے ہوتا ہے۔ واپس کرنے سے آپ کو اپنی رقم واپس مل جاتی ہے۔ منفی ریویو سے آپ کو تو کوئی فائدہ نہیں ہوتا لیکن تاجر کو نقصان ہوتا ہے۔ تو سوچ سمجھ کر دیں جب آپ واقعی سمجھتے ہوں کہ دوسرے اس تاجر سے یہ چیز نہ خریدیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
By Dr. Adnan Khan Niazi

13/01/2021

💕تِل سے حاصل ہونے والے 15 فوائد
تِل روغنی بیج ہے۔

💕 ایشیاء میں یہ زمانہ قدیم سے بہت ہی زیادہ غذائیت کاحامل سمجھاجاتاہے۔تِل ایسی غذا ہے جو گوشت کے خواص کی حامل ہے۔ یہ مختلف کھانوں کے ساتھ ساتھ دیگر مٹھائیوں میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ تِل کی تین اقسام ہوتی ہیں۔ یہ سفید، کالے اور لال رنگ میں پائے جاتے ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں کالے اور سفید تل زیادہ مشہور ہیں

💕بظاہر چھوٹے چھوٹے یہ بیج غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ تِل وٹامنز، منرلز، قدرتی تیل، اور دیگر نامیاتی مرکبات جیسے کیلشیئم، آئرن، میگنیشیئم، فاسفورس، میگنیز، کاپر، زنک، فائبر، تھیامن، وٹامن بی سکس، فولیٹ، اور پروٹین سے لبریز ہوتے ہیں۔ تِل ذیابیطس، بلڈپریشر، کینسر، ہڈیوں کی کمزوری، جلد کو پہنچنے والے نقصانات، دل کی بیماریوں، منہ کی بیماریوں، اور کشیدگی سے بچاتاہے اورجسم کو ڈیٹاکسیفائی کرتاہے۔ تِل بھی ڈرائے فروٹ کاحصہ سمجھے جاتے ہیں۔ کالے تلوں کا تیل سب سے بہتر اور ادویات کے لئے موزوں ہوتا ہے

💕تِل کے صحت بخش فوائد
۱۔ سفید تِل میں کیلشیئم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اسی لئے جو کیلشیئم کی کمی کا شکار ہوں انھیں چاہئے کہ وہ سفید تِل کے ذریعے اپنی کیلشیئم کی کمی کو پورا کریں

💕۲۔ تِل جلد کو نرم و ملائم رکھتے ہیں۔ یہ اندرونی طور پر ہونے والی خراش کو ختم کر کے سکون پہنچاتے ہیں۔
۳۔ تِل بواسیر کے مرض میں بھی مفید ہیں۔ تِل پانی کے ساتھ گرائنڈ کر کے خونی بواسیر کے علاج کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں

💕۴۔ خون کی کمی کو دور کرنے کے لئے کالے تِل بہترین ہیں۔کیونکہ ان میں آئرن کی وافر مقدار ہوتی ہے۔ اگر کالے تل نیم گرم پانی میں بھگو کر گرائنڈ کر کے چھان کراس میں دودھ ملا کر پیا جائے تو چند روز میں خون کی کمی دور ہوجاتی ہے

💕۵۔ تِل میں موجود اہم معدنیات اور وٹامنز کینسر کی تمام اقسام سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
۶۔ موٹے ہونے کے خواہشمند افراد تِل کوبادام اور خشخاش کے ساتھ کھا کر اوپر سے دودھ پی لیں

💕۷۔ بچوں کے بستر پر پیشاب کرنے کی عادت چھڑوانے میں تِل اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اسکے لئے آپ تِل کے لڈو یا تِل کی چِکی کا استعمال عمل میں لاسکتے ہیں۔
۸۔ تِل اور السی کے بیج ہم وزن تقریباً دو چمچ لے کر ایک چٹکی نمک اور تھوڑا سا شہد ملا کر روزانہ کھانے سے نمونیہ اور دمہ کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے

💕۹۔ آدھاچمچ پسے تِل نیم گر م پانی کے ساتھ دن میں دو بار کھانے سے حیض کے مسائل جیسے شدید درد اور حیض کی کمی وغیرہ دور ہو جاتی ہے۔
۱۰ ۔تِل میں موجود وافر کیلشیئم کے باعث ہڈیوں کے مسائل سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے

💕۱۱۔ نظامِ ہاضمہ کے لئے بہترین ہیں۔ ان میں فائبر پایا جاتا ہے جو قبض سے محفوظ رکھتا ہے۔
۱۲۔ ان میں میگنیشیئم پایا جاتا ہے جسکے باعث ذیابیطس کے خطرے سے بچا جا سکتا ہے

💕۱۳۔ تِل انرجی اور میٹابولزم کو بڑھاتے ہیں۔
۱۴۔ تِل اپنے اہم اجزاء کے باعث بالوں اور جلد کے لئے بہترین ہیں

💕۱۵۔ یہ دل کے نظام کی کیشدگی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے...

Photos from Bin Bashir's post 08/01/2021

میتھی دانہ اور میتھرے کا فرق!

اگر آپ کچن گارڈننگ کرتے ہیں تو میتھی ضرور لگائیے۔

قاسم بن عبدالرحمن کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا کہ ۔۔۔۔”میتھی کے دانے میں شفاء تلاش کرو”
کچھ طبیب تو یہاں تک کہتے ہیں کہ ‘اگر لوگوں کو اسکے فوائد کا پتہ ہوتا،تو وہ اسے سونے کے بھاؤ خریدتے۔’
پیغمبرِ مصطفیٰ ﷺ نے ایک بار سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تشریف لے گئے۔ جو کہ بیمار تھے اور مکہ میں تھے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے طبیب کو بلانے کے لئے کہا۔ہریت بنقلادہ کو بلایا گیا جنہوں نے جائزہ لینے کے بعد کہا کہ ‘پریشانی کی بات نہیں ،صرف میتھی دانہ کھجوروں کے ساتھ پکا کر کھلا دیں ۔حضرت سعد نے جب پکا کر کھایا تو صحت مند ہوگئے۔
میتھی دانہ کو عربی میں حلبہ کہا جاتا ہے۔
کئی وٹامنز اور منرلز پر مشتمل اس کم قیمت لیکن بے بہا فوائد رکھنے والی چیز کا اصل وطن افریقہ ہے، لیکن اب یہ ساری دنیا میں کاشت کی جاتی ہے۔ قدیم یونان میں گھوڑے جب بیمار ہوتے اور کسی خوراک کو منہ نہ لگاتے تو یہ اس کے پتے کھانے کے بعد تندرست ہونے لگتے تھے۔
میتھی دانہ جو کہ عام طور پر حکیمی دواؤں کا جزو ہے یہ رائی کی طرح باریک ہوتا ہے اس کی ایک قسم کو میتھرے بھی کہتے ہیں جو کہ اچار میں ڈالے جاتے ہیں اور مونگ کے دانے کے نصف کے برابر ہوتے ہیں بعض اناڑی پنساری میتھی دانہ کی جگہ میتھرے شامل کر دیتے ہیں ۔ گو کہ یہ دونوں میتھی ہی کی اقسام ہیں لیکن ان کی تاثیر، فوائد اور خوشبو کے درمیان فرق بالکل ویسا ہی ہے جیسا کہ چھوٹی اور بڑی مکھی کے شہد کے درمیان ہوتا ہے۔ قصوری میتھی دراصل میتھی دانے کی کاشت کرکے اُگائ جاتی ہے۔ اس میتھی کی خوشبو اور تاثیر بہت زیادہ قوی ہوتی ہے۔ دوسری طرف میتھرے اچار وغیرہ میں ڈالے جاتے ہیں۔سردیوں میں میتھی دانے کی کھچڑی خوب دیسی گھی ڈال کر ہرے دھنیے کی چٹنی کے ساتھ بڑا لطف دیتی ہے۔

میتھی دانہ اور میتھرے الگ الگ ہیں اور دونوں کے خواص بھی الگ الگ ہے میتھی دانہ ایک انتہائی صحت بخش چیز ہے جس کے استعمال سے بہت ساری بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے حکمت میں اس کا بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے
اور اس کو مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اس کے استعمال سے جسم سے کلسٹرول خارج ہونے لگ جاتا ہے اور دل کی بند شریانوں کو کھولنے میں نہایت مفید ہے میتھی دانہ کی وجہ سے وہ کریسٹول جو خون کی رگوں میں جم جاتا ہے وہ بھی ختم ہو جاتا ہے اور اگر اس کو مسلسل استعمال کیا جاتا رہے تو اس کے استعمال کی وجہ سے خون میں لوتھڑے بننے کا عمل بھی ختم ہو جاتا ہے۔ اور چربی ختم ہونے لگ جاتی ہے جس کے بعد دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ ختم ہو جاتا ہےمیتھی دانہ کو اگر مسلسل استعمال کیا جائے تو اس کی وجہ سے بلڈپریشر بالکل کنٹرول ہوجاتا ہے اور جسم سے اگر فاسد مادے نکالنے ہو تو میتھی دانہ سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے جگر کو تندرست رکھنے گردوں کو صاف رکھنے اور مثانے کو ہر طرح کے گند سے صاف کرنے کے لئے بہترین چیز ہے میتھی دانہ شوگر کے مریضوں کے لیے ایک بہترین دوا کی حیثیت رکھتا ہے اس کی وجہ سے جسم میں شوگر کی لیول کنٹرول میں رہتا ہے اور اگر حد سے زیادہ نہیں پڑتا یہ کھانے کو ہضم کرنے گلوکوز کو توڑنے میں لبلبے کی مدد کرتا ہے جس کی وجہ سے جسم میں اپنے معتدل سطح پر آجاتا ہےاگر شوگر کا کوئی مریض مسلسل تین ماہ تک میتھی دانہ استعمال کرتا رہے تو امید کی جاسکتی ہے کہ اس کا شوگر بالکل معتدل ہو جائے گا اور اس کی شوگر کی بیماری بھی ختم ہو سکتی ہے میتھی دانہ جیسے پہلے بتایا گیا ہے چکنائی کو جسم سے خارج کرتا ہے اس لیے اگر کوئی موٹا شخص میتھی دانا کا مسلسل استعمال کرے تو اس کی وجہ سے اس کا موٹاپا بھی ختم ہوسکتا ہے اگر میتھی دانہ کو پیس کر اس کا پیسٹ بنایا جائے اور اس کو اپنے چہرے پر لگایا جائے تو اس کی وجہ سے چہرے سے داغ دھبے دانے کیل مہاسے مکمل طور پر ختم ہو جاتے ہیں جن لوگوں کو بالوں کی خشکی بالوں کے میں کہاں اور بالوں کی کمزوری کا مسئلہ ہے۔ وہ دو چمچ میتھی لے اس کو پیسے اور اس کو دہی میں ملا کر سر پر لگایا جائے اگر ہفتے میں دو دفعہ اس کا استعمال کیا جائے تو اس کی وجہ سے تمام مسائل ختم ہو سکتے ہیں یاد رہے میتھی دانہ خشک اور گرم مزاج رکھتا ہے اس لیے اس کے استعمال سے پہلے اپنے حکیم یا اپنے طبیب سے رابطہ ضرور کرے تاکہ وہ آپ کو بتا سکیں گے اس کا استعمال آپ کے لئے کس حد تک مناسب ہے اور کتنی مقدار آپ اس کی استعمال کر سکتے ہیں۔

آلو میتھی کی بھجیا!
سردیوں کے موسم میں میتھی اور نئے چھوٹے آلو کی بھیجیا جو لطف دیتی ہے کہ انگلیاں چاٹتے رہ جائیے۔ اس بھجیا کو بنانے کے لئے آدھا کلو تازہ میتھی کی پتیاں لیجئے۔ ایک پاؤ چھوٹے والے نئ فصل کے آلو، ایک پاؤ پیاز۔
کڑاھی میں تیل کڑکڑائیں اور اس میں ایک ساتھ میتھی پیاز اور آلو ڈال دیں۔ ساتھ ہی لہسن کا پسٹ ایک بڑا چمچ اور ایک چائے کا چمچ کوٹی ہوئ مرچ اور حسب ذائقہ نمک ڈال کر دو تین منٹ تیز آنچ پر رکھیں پھر ھلکی آنچ پر رکھ کر ڈھک کر پکنے دیجئے۔ دس پندرہ منٹ بعد جب پانی خشک ہونے لگے تو بھون لیجئے۔ لیکن اتنا نہ بھونئے کہ سارا پانی خشک ہوجائے۔ بھجیا کو ھلکا سے رسدار رہنا چاہئے۔ اب یہ بھجیا تازہ گرما گرم گندم کی روٹی پر دیسی گھی کے ساتھ کھائیں۔ متنجن قورمہ بھول جائیں۔

شوگر کے مریضوں کے لئے شرطیہ علاج:
ایک چمچی میتھی دانہ رات میں ایک کپ پانی میں بھگو کر رکھ دیں۔ صبح نہار منہ پانی پی لیں اور میتھی چبا کر کھالیں۔ یقین کیجئے صرف یہ ایک نسخہ آپ کو شوگر کی دوسری ادویات سے نجات دلادے گا۔ آزمائش شرط ہے۔ ایک ھفتہ استعمال کے بعد بلڈ شوگر چیک کرسکتے ہیں۔

بالوں کی خوبصورتی کے لیے
لمبے، گھنے بال ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے (ایلوویرا) کو درمیان سے اس طرح کاٹیں کہ دونوں سرے جڑے رہیں۔ اس گھیکوار میں میتھرے بھر کر دھاگے سے باندھ کر ہفتہ، دس دن فریج میں رکھ دیں، اس کے بعد میتھرے گھیکوار سے نکال کر کڑوے تیل میں جلالیں۔ یہ تیل انشاءاللہ مفید رہے گا۔ اس کے علاوہ آزمودہ اور آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ جو بھی تیل آپ بالوں کے لیے استعمال کرتی ہیں، اس میں میتھرے ڈال کر دھوپ میں رکھ دیں اور پندرہ دن بعد وہ تیل استعمال کرنا شروع کریں، بالوں کو سیٹ کرنا ہو تو اس مقصد کے لیے میتھرے کا ابلا ہوا پانی لگا کر رول کرنے سے بالوں میں گھنگھریالا پن آجاتا ہے اور بال سیاہ چمکدار‘ گھنے اور لمبے ہوجاتے ہیں۔

نوٹ: اس مضمون کے کچھ مندرجات ڈیلی قدرت سے بھی لئے گئے ہیں۔
تحریر
Sanaullah Khan Ahsan

Want your business to be the top-listed Food & Beverage Service in Faisalabad?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Telephone

Address

371-B, Peoples Colony No 1
Faisalabad
38000

Other Faisalabad food & beverage services (show all)
Citygrocers Citygrocers
City Grocers, Shadman Colony Block C Hameed Chowk
Faisalabad, 38000

Expect More, Pay Less.

Iai Kitchen Iai Kitchen
Street No 7 Naimet Colony
Faisalabad

purchase home made items

Treat on the street Treat on the street
288D Peoples Col1
Faisalabad

online food delivery

ayyan g/s cosmetics ayyan g/s cosmetics
Faisalabad

ayyan

Freelancing Fsd Freelancing Fsd
Faisalabad, 38000

I am available as a freelancers to Convert your document into an other formate, my whatsapp 03079344

Malik Talha arman Malik Talha arman
Rabni Calone 2 Gali Number 7
Faisalabad, 485567

Islamic video

Haji Usman Haji Usman
Jsyssujshshsjsjshshshdhdhbdbd
Faisalabad, 40100

Kitchen Planet by Nadia Kitchen Planet by Nadia
Gulberg Colony Near Pappu Tikka Shop
Faisalabad, 38000

We provide both physical & online baking classes; further U can order anything from our menu list ✨♥️

Stav Positive Stav Positive
Faisalabad, 38000

vlogger foodie girl

Sofi cakes Sofi cakes
Faisalabad

Custom Neon Signs Custom Neon Signs
Samnabad Faisalabad
Faisalabad, 38000

Neon lights are a type of cold cathode gas-discharge light. A neon tube is a sealed glass tube with a

Tilux Tilux
Sector 9
Faisalabad, 38000

100% Effective result on cleaning the toilet Bowled and 200% result on cleaning the tiles one off th