Daily Wazife
السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ عزیز دوستو یہ چینل آپکی پریشانیوں کو حل کرنے کے لیے بنایا گیا ھے۔
مسلمانوں نے تاریخی طور پر کبھی ایکٹرز، ڈانسرز وغیرہ جیسے افراد کو "سیلیبریٹی" نہیں بنایا، بلکہ ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں میں ایسے افراد کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور ان افراد کی پذیرائی ہوتی جو علم یا جنگ کے میدان میں کارنامے انجام دیتا۔۔ پھر آج ایسا کیا ہوا کہ ہم جہاں دیکھتے ہیں وہاں انہی لوگوں کا شور شورہ ہے۔۔ تو اس کا آغاز 1857ء کے بعد سے ہوا جب انگریز نے یہاں باقاعدہ اپنا قبضہ مضبوط کرکے حکومت کا آغاز کیا۔۔ انگریز نے آتے ہی جو پہلا کام کیا، وہ یہ کہ اسلام کو مسجد اور مدرسوں میں بند کرکے تعلیمی نظام میں انگریزی نافذ کی، عدالتوں میں کامن لاء، اور حکمرانی میں جمہوریت۔۔ پھر جب 1947ء میں 90 سال کے شدید ترین ظلم اور بربریت کے بعد رخصت ہوئے تو یہ ملک اور اسکا نظام اپنے ایجنٹوں کے حوالے کرتے گئے۔ جن کا کام یہ تھا کہ وہ انگریز کی غیر موجودگی میں اپنے آقا کا نظام اور اسکی تہذیب یہاں کے لوگوں پہ انڈیلے۔۔ اس کا طریقہ یہ تھا کہ ان لوگوں کو "اصل" اسلام سے دور رکھا جائے اور اس مقصد کے لیے انکو کوئی نہ کوئی alternative دینا ضروری تھا۔ تبھی ہم دیکھتے ہیں کہ نور جہاں سے لے کر مہوش حیات تک کتنے ہی "فنکاروں" کو آرٹ کے نام پر صدارتی تمغات دے کر سراہا جاتا رہا ہے اور قوم کی بیٹیوں اور بیٹوں کو بتایا جاتا ہے رہا کہ تمھیں بھی اس وقت سراہا جائے گا جب ان کی طرح فحاشی میں ملوث ہوگے۔
یعنی کہ دہائیوں کی محنت کے بعد، ریاستی سطح پر لوگوں کی ترجیحات کو تبدیل کیا گیا اور وہ قوم جو کبھی علم و تدریس اور جنگ و جـہـاد کرنے والوں کو اپنا ہیرو مانتی تھی، اس قوم نے ناچنے گانے والوں کو سر پر بٹھا لیا۔۔
*بہتر ہے کہ شیروں کو سکھا دیں رم آہو۔۔۔*
*باقی نا رہے شیر کی شیری کا فسانہ۔۔*
جو جس سےمحبت کرتا ہے وہ اسی کے ساتھ ہوا تو سوچیے کتنے مسلمان ان کنجروں کے ساتھ اٹھیں گے؟
اور وہ کتنے خوش نصیب ہونگے جو اپنے رب کے محبوب بندوں کے ساتھ ہونگے۔
آپکی ترجیحات کیا ہیں؟ یہ میرا رب بہتر جانتا ہے۔
جانتے ہیں سچ کیا ھے؟
ایک عورت جسے خاوند غصے میں طلاق دے اور پھر بھی اسے اپنے پاس رکھے !!
کچھ نمبرز کے لئے لڑکی پروفیسر کے بستر پر چلی جائے !!
کالجوں کی صفائی والوں کو کاغذ کے ٹکڑوں کے بجائے روزانہ جگہ جگہ سے کنڈوم ملیں !!
گرلز ہاسٹل میں ہم جنس پرستی میں مبتلا لڑکیاں !!
مدراس میں معصوم بچوں کا ریپ !!
نقاب اوڑھے جاتی لڑکی پر اس کے باپ کی عمر کا بندہ ہاتھ صاف کرے !!
دو چار چھ چھ سال کی کم سن بچیوں کے ریپ !!
سگے رشتوں سے عورت کا محفوظ نہ رہنا !!
روحانی باپ کا اپنی بیٹی سے شادی کرنا (مطلب استاد اور شاگرد )
شادی شدہ عورتوں کے بچوں کی عمر کے لڑکوں سے تعلقات !!
شادی شدہ مردوں کے اپنی بیٹی کی عمر کی لڑکیوں سے تعلقات !!
پارکوں میں سکولز کالجز کے لڑکوں کا ڈیٹ پہ جانا !!
یونیورسٹی میں دوست کی مدد کرنے کےلئے جسم کی فرمائشی کرنا !!
مغرب کی تہذیب اور ثقافت دیکھ کر ٹائٹ پنٹ شرٹ پہنا بال کھول کر کالج اور یونیورسٹی جانا !!
کسی لڑکی کو پیار کے جال میں پھنسا کے اسے بلیک میل کر کے اپنے دوستوں کے سامنے پیش کرنا !!!
اپنے جسم کی نمائش کرنا اور اپنے سے امیر لڑکے کی تلاش کرنا ، اس کے ساتھ گاڑیوں میں نازیبا حرکات کرنا !!
بیٹے کی شادی اس وجہ سے نہيں کروانا کے وہ کام نہیں کرتا !!
بیٹی کے لیئے پڑا لکھا امیر لڑکا ڈھونڈنا !!
جب جسم کی بھوک لگتی ہے ناں ، تو لڑکی اور لڑکے کو پھر کسی کی عزت کا خیال نہیں رہتا!!
آپ لوگ مجھے سچ لکھنے کا کہہ رہے ہو دماغ خراب ہوگیا ھے آپ لوگوں کا۔۔۔؟
جاؤ تم حقیقت سے دور رومانی ناول کہانیاں پڑھو سچ سننے اور پڑھنے کا تم لوگوں میں کہاں حوصلہ ، سچ تو کڑوا ہوتا ہے۔
Copied..
سنو ؟
اگر تم تنہا ہو گئے ہوناں ، تو پریشان مت ہو۔ خود کو تکلیف مت دو
میری بات سنو ؟
تنہائی تو " اللہ تعالیٰ" کے قریب کرتی ہے ۔ لوگوں کے چھوڑ جانے سے گھبرایا نہ کرو۔ جب ساتھ کوئی نہ ہو دل خود ہی " اللہ " کی طرف رجوع کرنے لگتا ہے ۔ ہم خود ہی اپنی باتیں " اللہ " سے شیئر کرنے لگتے ہیں ۔ وہ آنسو جو دن بھر روک کر رکھے ہوتے ہیں ، رات کو " الله " کو اپنی کہانی سناتے وقت خود ہی بہنے لگتے ہیں ۔ اس لیے خود کو تنہا محسوس نہ کیا کرو۔ وہی " اللہ " تمہاری تنہائی کا سکون ہے ۔ وہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے ۔ وہ جانتا ہے کہ میرا بندہ تنہا ہے ، اور مجھے یاد کر رہا ہے وہ مجھے پکار رہا ہے ۔ " اللہ " تم سے بہت خوش ہوتا ہے جب تم تنہائی میں اپنے رب کو پکارتے ہو ....!!
"ہم تو قربانی کے پیسے کسی ضرورتمند کو دے دیتے ہیں"
"بہت سوں کی ضرورتیں گوشت کھانے سے زیادہ ضروری ہوتی ہیں"
"اس دن ویسے ہی گوشت کی کمی تھوڑی ہوتی ہے"
عید قرباں کے آس پاس ایسے اور اس جیسے بہت سے فقرے بڑے پڑھے لکھے صاحب نصاب لوگوں کے منہ سے سننے میں آتے ہیں
میرے صرف چند سوال ہیں
جب سارا سال آپ خود پہ بے بہا خرج کر رہے ہوتے ہیں تب ان ضرورتمندوں کا خیال نہیں آتا؟
اپنی بےلگام خواہشات پوری کرتے سمے ان کی ضروریات یاد نہیں رہتیں؟
آپکے خیال سے اللہ کو آپ کے جانور، گوشت اور خون کی ضرورت ہے؟
کیا قربانی نہ ہو تو اللہ غریبوں کو گوشت کھلانے سے قاصر ہے؟
کیا مکہ میں ہر سال کروڑوں جانور گوشت کے لئے قربان کئے جاتے ہیں؟
میرے دوستو! ہوش میں آئیں
مومن کی ایک خاص نشانی یاد رکھیں "سمعنا و اطعنا (ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی)"
قربانی اس لئے کریں کہ یہ اللہ کا حکم ہے
وہ محبت، وہ جذبہ، وہ فرمانبرداری اپنے اوپر طاری کریں
نہ گوشت، نہ کھال، نہ دکھاوا۔۔۔۔
ہو تو بس ایک جذبہ۔۔۔۔ اللہ ہم آپ کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں
پیارے دوستو!
اس شوخی میں بھی کبھی نہیں آنا کہ ہمارا جانور بڑا، مہنگا اور خوبصورت تھا تو ہم نے بڑا معرکہ مار لیا
ہزاروں جوان، خوبصورت اونٹ قربان کر کے بھی سجدے میں جھک جائیں
رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ اے ہمارے رب۔ تو ہم سے قبول فرما بے شک تو ہی بہت سننے والا خوب جاننے والا ہے
رو پڑیں۔ اے اللہ! ہم سے راضی ہوجا
اپنی نیت کو خالص کریں۔ اخلاص کو تھام لیں۔۔۔۔
اللہ تعالٰی دنیا میں دی گئی یہ قربانیاں آخرت میں ہماری نجات کا باعث بنا دے۔ وہی اصل کامیابی ہے
*پولیو کا علاج اور فتنہ فرنگ*
افغانستان عراق شام فلسطین کشمیر چیچنا برما ہندوستان کے بچوں کو سر عام زبح ہوتے دیکھ کر مکمل خاموش رہنے والے کرم فرماوں کو
پاکستانی بچوں سے ہمدردی ناصرف حیرت کا مقام ہے بلکہ قوم کے لیے دعوت فکر بھی کہ ایک ہی ہاتھ بچے کو قتل کر کے دوسرے بچے کا خیر خواہ بن کر آے
تو اس خیر خواہی کے پیچھے جو راز ہے سمجھنے کی ضرورت ہے
*جانوروں کو خصی کرنے کے لیے ایک مشین استعمال کی جاتی ہے بلکل اسی طرح کسی قوم کو عقل نظریات کے اعتبار سے خصی کرنے کے لیے جو مشین آلہ استعمال ہورہا ہے وہ ترقی نام سے مشہور و معروف انگریزی افکار سے مزین فرنگی تعلیم ہے*
اختلاف کیجیے لیکن دلائل کے ساتھ
*پولیو کے قطرے مرض کا علاج یا زریعہ مرض کرم فرمائوں سے چند سوالات*
🔵 قطرے زبردستی پلانا نہ پلانے پر قانونی کاروائی کرنا کس ملکی یا اخلاقی قانون کے تحت ہے کیا ہر بندہ اپنے نفع نقصان کو نہیں جانتا سب بے وقوف ہیں ؟
🔵 درجنوں بیماریاں بچوں میں موجود ہسپتالوں میں دهکے ہزاروں روپے کی مہنگی ترین دوائی لیکن کیا وجہ یہ قطرے بلکل فری ؟؟؟
🔵 کیا بچہ واقعی پولیو کے مرض میں مبتلا ہوگا اس بات کا علم کیسے ہوا کیا بچے کو کینسر ٹی بی خسرہ تپ دق یا اور کوئی بیماری نہیں لگ سکتی ؟؟
🔵 بیماری لگنے سے پہلے بیماری کا علاج کیا جانا کیا یہ عقل اور اسلام کے خلاف نہیں ؟؟
🔵 یہ قطرے اتنے ہی شفا والے ہیں تو 2 ہی کیوں پلائے جاتے ہیں 5 کیوں نہیں ؟؟چیلنج 5 قطرے نہیں پلاسکتى حكومت
🔵 5 سال سے بڑے کو کیا پولیو نہیں ہو سکتا اگر ہو سکتا ہے تو اسے کیوں نہیں پلائے جاتے ؟؟
💐 *دعوت فکر و خیر خواہی* 💐
ان قطروں سے کیا ہوتا ہےمردوں اور عورتوں کو ناکارہ کرنا کہ نئی نسل پیدا نہ ہو سکے پوری دنیا پر کافر کی حکومت ہو الله رب العزت نے یہود نصاری کی دشمنی واضح کر دی ہے پهر جو چیز وہ مفت میں دیں اس سے فائدہ ہونا نا ممکن ہے.پاکستان میں آج تک یہ قطرے ٹیسٹ نہیں کئے گئے؟
بہترین انسان وہ ہوتا ہے جو کسی کے کام آئے
اسلام کی بنیادی چیز کیا ہےنبی پاک صلی الله علیہ وآله نے فرمایا جو چیز اپنے لئے پسند کرو دوسرے کیلئے بهی وہی پسند کرو.
اچهی بات پهیلانا صدقہ ہے تاکہ کوئی دوست نقصان سے بچ جائے
نوٹ: پرفتن دور میں ایمان ، عزت ، جان کی خیر خواہی کا پیغام دینے والے ہر گز ہر گز دشمن نہیں ہوسکتے.
MASHAALLAH
Today's the best photos❤️🕋📖
⚠بیوی کی بہن⚠
اہم پوسٹ
یہ تو ہم سب جانتے ہیں
کہ بیوی کی بہن کے لئے ہمارے معاشرے میں لفظ "سالی" مستعمل ہے۔۔۔۔
لفظ اگرچہ کچھ مناسب نہیں لگتا
لیکن اسی نام سے بات شروع کرتے ہیں۔۔۔
عموماًبیوی کی بڑی بہنیں شادی شدہ ہوتی ہیں اور اگر غیر شادی شدہ بھی ہوں تو وقت کے ساتھ طبیعت میں سنجیدگی اور بردباری آچکی ہوتی ہے۔۔۔۔
جبکہ بیوی کی چھوٹی بہنیں عمر کے اس مرحلے میں ہوتی ہیں جب زندگی کا ہر رُخ خوبصورت اور ہر موڑ دلکش معلوم ہوتا ہے۔۔۔
ایسے میں بہن کا شادی ہونا اور ایک نئے فرد یعنی بہنوئی کا گھر سے تعلق ہونا بھی ایک منفرد رنگ لئے ہوتا ہے۔۔۔
معاشرے کے عام چلن کی وجہ سے عموماًیہ چھوٹی سالیا ں اپنے بہنوئی سے ہنسی مذاق کی باتیں بھی کرتی ہیں اور اپنے بہنوئی کا خیال بھی بہت رکھتی ہیں۔۔۔
جب کبھی بہن کا اپنے میکے جا نا ہو
تو اکثر یہی سالیاں بہن اور بہنوئی کو بوریت سے بچانے کے لئے ان کو مکمل وقت دیتی ہیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب مرد کے رُخ سے کچھ بات ہوجائے۔۔۔
ہمارے معاشرے میں ایک محاورہ مشہور ہے۔۔۔
سالی۔۔۔
آدھے گھر والی۔۔۔
اکثر مرد جب اپنے عزیز دوستوں میں بیٹھتے ہیں تو چھوٹی سالیوں کے نام پر ایک عجیب مسکراہٹ ان کے چہرے پر آجاتت احباب بھی ذومعنی جملوں سے اس مسکراہٹ کو مزید گہرا کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔۔۔
یہ حقیقت عجیب صحیح لیکن بہر حال معاشرے میں موجود ہے۔۔۔
اپنے بہنوئی کے اس رُخ سے ان کی سالیاں بھی اکثربے خبر ہوتی ہیں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب اسلام کے رُخ سے اس پہلو کو دیکھتے ہیں۔۔۔
اسلام کی رُو سے بہنوئی سالی کا آپس میں شرعی پردہ ہے۔۔۔
بہنوئی،سالی کا نامحرم ہے اور گھر کے اندر گاہے بگاہے اس کی موجودگی کی وجہ سے اس پردے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔۔۔
یہ ایسی حقیقت ہے جس سے لڑکی کے ماں باپ بھی آنکھیں بند کئے رکھتے ہیں۔۔۔
اکثر بہنوئی بھی اس پردے کو اپنی ہتک سمجھتے ہیں۔۔۔
اور سالیا ں "ہمارے بہنوئی تو ہمارے بھائی جیسے ہیں" کی سوچ کے ساتھ اس سے صرفِ نظر کرتی ہیں۔۔۔
اور یہ میلان کی خطرناک حد بہنوئی کے علاوہ کسی کے علم میں بھی نہ ہو گی۔۔۔
اور وہ بہنوئی کبھی اپنی بیوی کو بھی اس میلان کانہیں بتائے گا۔۔۔
یہ ایسا خاموش زہر ہے جس سے یا تو وہ مرد واقف ہے یا الله تعالیٰ کی ذات اس کے دل کا حال جانتی ہے۔۔۔
نہ مردوں میں اتنی ایمانی قوت ہے کہ وہ اپنی اس حرکت کو تسلیم کرسکیں۔۔۔
خدارا!اس امتحان میں نہ پڑیں۔۔۔
بیوی کے ماں باپ سے گزارش ہے کہ اپنی دیگر بیٹیوں کو داماد سے شرعی پردہ کروائیں۔۔۔
بیوی کی بہنوں سے گزارش ہے کہ خود ہی پیچھے پیچھے رہا کریں تاکہ بہنوئی کو یہ باور ہو کہ میری سالیاں جھجھک اور شرم والی ہیں۔۔۔
اور مرد حضرات سے گزارش ہے کہ اس نسبی تعلق کے ساتھ مالِ مفت دل ِبے رحم والا معاملہ نہ کریں اور دل کے اندر گھٹیا اور فضول خواہشات پالنے سے گریز کریں۔۔۔
الله تعالیٰ ہمیں اس باریک مسئلے کی حقیقت کا ادراک کرنے والا بنا دے آمین۔
یقینِ سحر ٹیم
*🚨تمام مسجد کمیٹی ممبران سے عرض ہے*
27 رمضان کو امام مساجد کو سوٹ (کپڑے) دیتے وقت اس درزی کا پتہ بھی دے دیں جو فارغ ہو اور کپڑے سی دے🥺
اور اگر سوٹ دے ہی رہے ہیں تو کفن بنانے والے کپڑے نہیں بلکہ جو برانڈڈ سوٹ آپ پہن کر گھومتے ہیں وہ مسجد کے امام کو پیش کریں،
نمازی حضرات میں بھی جو لوگ سوٹ یا ہار پھول پر پیسا خرچ کر رہے ہیں ہوتے ہیں انہیں چاہیے امام صاحب کے جو اپنے پھول (بچے ہیں ) انکے لیے کچھ عیدی کے طور پر کیش رقم دے دیں اس دفع اپنی مسجد کے امام صاحب کو مبارکباد میں ایک چھوٹا لفافہ ضرور پیش کریں اور اسکے لیے 27 شب یا عید کا انتظار مت کریں بچے تو سب کو پیارے ہوتے ہیں
آپکا بچہ نئے سوٹ میں اور امام صاحب کے بچے کو نئی چپل بھی میسر نہ ہو تو اندازہ لگائیے ہم اخلاقی طور پر کتنے گرچکے ہیں آپ کی مسجد کا 80% چندہ بھی امام صاحب کی محنت اور کوشش سے آتا ہے
جسکا %20 فیصد بھی اکثر مساجد انہیں بطور سیلری بھی نہیں دے رہے ہوتے
میری تو خواہش ہے
آج سے نئی روایت کا آغاز ہوجائے امام صاحب کو پھولوں کے جو 100 ہار پہنائے جاتے ہیں اس کے بدلے صرف ہار پہنایا جائے اور وہ چاہے ایک ہزار (1000) والا ایک ہی ہار ہو،
100 پھولوں کے ہار سے نوٹو والا ایک ہار اچھا ہے جو انکے کام بھی آئے گا
اور آپکے اس عمل سے دوسروں کو ترغیب بھی ملےگی اور امام صاحبان کا بھلا ہو جائے گا
اس رمضان سفید پوش کی تلاش اپنی نمازوں کے محافظوں میں ضرور کریں
*✍️ٹیم راہ حق*
سورہ رحمٰن
🌸 *ایک عورت کے نکاح کی خوبصورت کہانی* 🌸
🌴جب میرے *بابا امّی* کی شادی ہوئی تو بابا نے حق مہر کے طور پر امّی کے لیے *سورۃ آلِ عمران* حفظ کی اور جب میری شادی ہو رہی تھی تو بابا نے میرے شوہر کو بھی یہی کہا کہ وہ میرے حق مہر میں قرآن کی کوئی سورۃ حفظ کرے، اس کے بعد شادی کرنے کا کہا گیا۔♥️
🌴مجھے اپنے حق مہر کے لیے قرآن کی کوئی سورۃ کا انتخاب کرنے کے لیے کہا گیا تو میں نے *سورۃ النّور* کا انتخاب کیا۔♥️
🌴مجھے لگ رہا تھا یہ سورۃ حفظ کرنا بہت مشکل ہے۔ ایک طرف شادی کی تیاریاں ہو رہی تھی تو دوسری طرف میرے شوہر سورۃ حفظ کر رہے تھے ہر وقت ان کے ہاتھ میں قرآن ہوتا اور وہ سورۃ یاد کر رہے ہوتے۔♥️
🌴شادی سے کچھ دن پہلے میرے شوہر بابا کے پاس آئے سورۃ سنانے جو اُنہوں نے پوری حفظ کرلی تھی۔ بابا بار بار غلطی نکالتے اور شروع سے شروع کرنے کا بولتے۔ میرے شوہر نے آہستہ آواز میں تلاوت شروع کی، اتنا خوبصورت منظر میں کبھی نہیں بھول سکتی، میں اور میری امّی نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور میرے شوہر کی اگلی غلطی کے انتظار میں مُسکرانے لگی جس کے بعد انہیں پھر سے شروع کرنا پڑتا، پر میرے شوہر نے ایک بار میں پوری سورۃ سُنا دی، ایک لفظ بھی نہیں بھولے۔♥️
🌴 سورۃ سُننے کے بعد میرے بابا نے انہیں گلے سے لگا لیا اور کہا کہ میں اپنی بیٹی کی شادی تم سے کروں گا۔ تم نے اس کا حق مہر ادا کردیا ہے۔♥️
🌴انہوں نے مجھے کوئی مالی حق مہر نہیں دیا نہ ہی ہم نے کوئی قیمتی زیور خریدے۔ انہوں نے مجھے کہا ہم دونوں کے درمیان حلف و معاہدے کے طور پر اللہ کے الفاظ کافی ہیں۔ اب میں سوچتی ہوں مستقبل میں میری بیٹی اپنے حق مہر کے لیے کونسی سورۃ کا انتخاب کرے گی؟♥️
🌴 اگر ایسا حق مہر اور جہیز شادیوں پہ دیا جانے لگے تو ہر غریب کی بیٹی کی شادی آسانی سے ہو اور شادیاں کامیاب بھی ہوں کبھی کوئی گھر نہ اجڑے نہ ہی بہوئیں جہیز کے طعنوں سے تنگ آ کر خود کُشی کرے**
اولیاء اللّٰہ کی تضحیک ۔۔۔ اسلام سے دوری!
طوفان کی خبروں کے نیچے حضرت عبداللّٰہ شاہ غازی علیہ رحمہ سے منسوب مزاحیہ، توہین آمیز کومنٹس اور میمز لکھے دیکھے تو سوچا توہین رسالت پر جانیں لینے والی قوم کو بتایا جائے کہ یہ بابے کہہ کہہ کر جن کا مذاق اڑایا جاتا ہے یہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیہِ وَآلہ وَسَلّم کے نواسے امام حسن علیہ سلام کی پانچویں اولاد ہیں۔
حضرت عبداللّٰہ شاہ غازی ابن محمد نفس زکیہ ابن عبداللّٰہ ابن حسن مثنی ابن امام حسن ابن علی و ابن فاطمہ بنت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔
پچھلے دنوں بلوچستان کے ایک بزرگ اس لئے مشہور ہوگئے کیونکہ ان کو دیکھ کر اہل مدینہ کو صحابہ کی یاد آگئی۔ کسے آئی؟ اہل مدینہ کو! ہم پاکستانیوں کو نہیں!
ہم تو اتنے گر چکے ہیں کہ صدیوں سے مدفون حضرت عبد اللّٰہ شاہ غازی رحمة اللّٰہ عليه کو بھی نہ بخشا اور ان کے نام کی میمز بنانے لگے ہیں۔ خیر کی بات احسن طریقے سے بھی کی جا سکتی ہے اس کے لئے بزرگوں کی تحقیر اور تضحیک کی ضرورت نہیں ہوتی۔
طوفانوں کو ٹالنے والی ذات صرف اور صرف اللّٰہ جل جلاله کی ہے لیکن کیا اس ذاتِ بے نیاز نے نہیں فرمایا کہ وہ اپنے نیک بندوں کی دعا ضرو
مکہ کے نوجوانوں میں وہ سب سے حسین تھے۔ والدہ خناس بنت مالک کا تعلق مکہ کی اشرافیہ سے تھا۔ دولت گھر کی باندی تھی۔ دو دو سو درہم کے لباس دن میں کئی کئی بار تبدیل کیا کرتا۔ بیش قیمت پوشاک میں ملبوس قیمتی خوشبووں میں بسا سیم تن مکے کی گلیوں میں بے فکر گھوما کرتا اور جس گلی سے گزرتا تو گلی معطر ہوجاتی۔ ایسا نرم گو اور شیریں بیان کہ سننے والا گرویدہ ہوجائے۔ بدن ہی نہیں دل بھی شفاف اور بے داغ تھا تبھی تو ہدایت کا نور اترا اور دل روشن ہو گیا۔ ایسے خوش رو اور دلربا کہ وجہ حسن کائنات رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھتے تو فرماتے کہ مکے میں مصعب بن عمیرؓ سے زیادہ حسین و خوش پوشاک کوئی نہیں ہے۔ وہ مصعب بن عمیرؓ جس کے دسترخوان پہ جب تک انواع و اقسام کے کھانے نہ ہوتے وہ لقمہ نہ توڑتے فاقوں پہ مجبور کر دیے گئے۔ عطر بیز ملبوسات چھوٹ گئے نشاط افزا عطریات نے منہ پھیر لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پہ حبشہ ہجرت کی اور اپنے وطن میں شہزادوں سی زندگی گزارنے والے مصعب بن عمیرؓ غریب الوطنی کے مصائب و آلام اٹھانے پہ مجبور ہو گئے۔ زبان پہ لیکن نہ اپنے گزرے عیش و عشرت کاشکوہ تھا نہ دل میں کوئی حسرت۔ فکر تھی تو بس یہ کہ پیغام الہی پھیلانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاون بن جائیں۔ حبشہ سے مکہ واپسی کا ارادہ کیا۔ مکہ تشریف لائے تو بارگاہ رسالت میں حاضری دی۔ مکہ کا شہزادہ اس حال میں ملا کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے اشک رواں ہوگئے۔ سارے جسم کو ایک ٹاٹ نے بمشکل ڈھانپ رکھا تھا۔ صحابہ انہیں اس حال میں نہ دیکھ سکے اور سر جھکا لیا۔ یہ وہ نوجوان ہے کہ اہل مکہ میں جس سے زیادہ ناز پروردہ کوئی نہ تھا لیکن خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نے اس کو ناز ونعم سے بے نیاز کردیا ہے۔
سیدنا علی کرم اللہ وجہ بیان کرتے ہیں کہ مصعب بن عمیرؓ اس حال میں آئے کہ دنبے کی کھال اوڑھ رکھی تھی جو بمشکل ان کا ستر ڈھانپتی تھی صحابہ کی آہیں نکل گئیں۔رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں بھیگ گئیں اور فرمایا ذرا اس آدمی کو دیکھو جو دو سو درہم کا لباس پہنا کرتا تھا۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نے اس کا یہ حال کردیا۔ مصعب بن عمیرؓ کو بد ر و احد کا علم بردار ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ احد کے میدان میں یہی وہ صحابی تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا محاصرہ کئے ابی بن خلف کے وار اپنی تلوار پہ روکتے رہے۔ غزوہ احد میں ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہت کے باعث ان پہ حملہ آور ہوئے اور ان کے دائیں ہاتھ پہ وار کیا تاکہ علم اسلام کو سرنگوں کر سکے۔ بایاں بازو بھی شہید ہوگیا تو علم کو کٹے ہوئے بازووں سے سینے کے ساتھ لگا لیا۔ اب کی بار دشمن نے نیزے سے زور دار وار کیا نیزے کی انی مصعب بن عمیر کے سینے کے پار ہوگئ اور وہ زمین پہ گرے لیکن ان کے گرنے سے قبل علم حق سیدنا علی کرم اللہ وجہ نے سنبھال لیا۔ وفا کے چراغ ایسے ہی جلتے ہیں۔ معرکہ احد تمام ہوا اور شہیدوں کو کفنانے کی باری آئی تو ناز ملبوس، عطر نفس مصعب بن عمیرؓ کو جس چادر سے ڈھانپا گیا وہ اس بے بازو جسد مبارک کو بھی پوری نہ پڑ سکی۔ سر ڈھانپتے تو پاوں کھل جاتے پاوں چھپاتے تو سر مبارک عیاں ہوجاتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مصعب بن عمیرؓ کے نعش پاک کے پاس تشریف لائے۔ خاتم رسالت کی آنکھوں سے ایک بار پھر اشک رواں ہوگئے۔ پہلے یہ آیت تلاوت فرمائی جس کا ترجمہ یہ ہے : اہل ایمان میں سے چند ایسے ہیں جنہوں نے اللہ سے جو وعدہ کیا اسے سچ کردکھایا۔ پھر مصعب رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہوئے: مصعب میں نے تمہیں مکہ میں دیکھا تھا کہ تم سے زیادہ خوش لباس کوئی نہ تھا اور تم سے زیادہ خوبصورت بال کسی کے نہیں تھے۔ آج دیکھتا ہوں کہ تمہارے بال الجھے ہوئے ہیں اور تمہارے بدن پہ ایک چادر کے سوا کچھ نہیں ہے۔ میں اللہ کا رسول گواہی دیتا ہوں کہ تم قیامت کے دن بارگاہ الہی میں مقرب ہوگـئے۔ پھرصحابہ کرام کو حکم دیا کہ مصعب بن عمیرؓ کے سر کو چادر سے ڈھانپ دو اور پیرو ں کو گھاس سے ڈھانپ دو۔ مکہ کے شہزادے کو اسی طرح کفنایا اور دفنایا گیا۔
آج دنیا بھر کے موٹیویشنل اسپیکرز آپ کو اور آپ کی اولاد کو بھاری معاوضے پہ گر سکھاتے ہیں کہ کیسے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ دنیا کمائی جاسکتی ہے ، کیسے دولت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے اور کیسے اپنا لائف اسٹائل بدلا جاسکتا ہے ؟ ایسے میں مصعب بن عمیرؓ کون شخص تھا جس نے دنیا کی حقیقت کو ایک لمحے میں سمجھ لیا۔ اسے بخوشی اللہ کے محبوب کی ایک نگاہ پہ قربان کردیا اور اس کے بدلے میں ہمیشہ رہنے والی نعمت خرید لی اور ایک لمحے کو بھی اسے ملال تک نہ ہوا۔
۔ایک خاتون ایک مولوی صاحب کے پاس گئیں، "مولوی صاحب، کوئی ایسا تعویز لکھ دیں کہ میرے بچے رات کو بھوک سے نہ رویا کریں۔"
مولوی صاحب نے تعویذ لکھ دیا۔
اگلے ھی روز کسی نے روپوں سے بھرا تھیلا اُن کے صحن میں پھینک دیا۔
خاتون کے شوھر نے ایک دوکان کرائے پر لے لی۔ کاروبار میں برکت ھوئی اور دوکانیں بڑھتی گئیں اور پیسے کی ریل پیل ھو گئی۔
ایک دن خاتون کی نظر اُس پرانے صندوق پر پڑی جس میں انہوں نے تعویذ کو محفوظ رکھا تھا۔
"جانے مولوی صاحب نے تعویذ میں کیا لکھا تھا؟" تجسّس میں اس نے تعویذ کھول ڈالا۔
لکھا تھا، "جب پیسے کی ریل پیل ھو جائے تو سارا پیسہ تجوری میں چھپانے کی بجائے کچھ ایسے گھروں میں ڈال دینا جہاں رات کو بچوں کے رونے کی آواز آتی ھو۔"
گھر صاحب
❤️اخلاق❤️
••┈┈•••○○❁⭕❁○○•••┈┈••
ﺗﺮﮐﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺳﯽ ﺳﯿﺎﺡ ﻧﮯ ﮨﻮﭨﻞ ﻣﯿﮟ ﮐﺌﯽ ﺩﻥ ﮐﮯ ﻗﯿﺎﻡ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ، ﭘﯿﺴﮯ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺟﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﺟﺐ ﮨﻮﭨﻞ ﭼﮭﻮﮌﺍ ﺗﻮ ﺑﺎﮨﺮ ﺯﻭﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﺵ ﮨﻮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ۔ *ﺭﻭﺳﯽ ﻧﮯ ﮨﻮﭨﻞ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻣﮩﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﯿﺠﯿﺌﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﺿﺎﻓﯽ ﺭﺍﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﮞ ﺑﺴﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﺩﯾﺠﯿﺌﮯ، ﻣﮕﺮ ﮨﻮﭨﻞ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺷﺪﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔*
ﺍﺱ ﺑﺮﺳﺘﯽ ﺑﺎﺭﺵ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺳﯽ ﮐﺴﯽ ﭨﮭﮑﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﻼﺵ ﻣﯿﮟ ﭼﻼ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺷﯿﮉ ﺳﺎ ﺑﻨﺎ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩﯾﺎ۔ ﺭﻭﺳﯽ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﭩﮑﮭﭩﺎﯾﺎ، ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﺪﻋﺎ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺍﺳﮯ ﺍﻋﺘﺮﺍﺽ ﻧﺎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻭﮦ ﺑﺎﺭﺵ ﺭﮐﻨﮯ ﺗﮏ ﯾﮩﺎﮞ ﭨﮭﮩﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﺟﯿﺴﮯ ﮨﯽ ﺑﺎﺭﺵ ﺭﮐﮯ ﮔﯽ ﻭﮦ ﭼﻼ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔
*ﺗﺎﮨﻢ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺭﻭﺳﯽ ﮐﯽ ﺣﯿﺮﺕ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﮩﺎﺀ ﻧﺎ ﺭﮨﯽ ﺟﺐ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﻮﻝ ﮐﺮ ﺍﻧﺪﺭ ﺁﻧﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ، ﺍﯾﮏ ﮐﻤﺮﮮ ﮐﻮ ﺍﺱ ﮐﯿﻠﯿﺌﮯ ﻣﺨﺼﻮﺹ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮔﺰﺍﺭﺵ ﮐﯽ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﺳﮯ ﻣﯿﺰﺑﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﺷﺮﻑ ﺑﺨﺸﮯ،*
ﺭﺍﺕ ﺑﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﮐﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﺳﮯ ﺭﮐﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻞ ﺑﺎﺭﺵ ﺭﮎ ﺟﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﭼﻼ ﺟﺎﺋﮯ۔ ﺭﻭﺳﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﻣﮕﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﯿﻠﯿﺌﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﯿﺴﮧ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ! ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﻣﺠﮭﮯ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻣﺪﺍﺭﺕ ﮐﺎ ﺁﭖ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﭘﯿﺴﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﻨﺎ، ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺩﯾﻦ ﮨﻤﯿﮟ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﮐﯽ ﺗﮑﺮﯾﻢ ﺳﮑﮭﻼﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﮨﻮ۔
ﺭﻭﺳﯽ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ : ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺩﯾﻦ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟ ﻣﯿﺰﺑﺎﻥ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺍﺳﻼﻡ۔ ﻣﮩﻤﺎﻥ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ، ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ؟ *ﻣﯿﺰﺑﺎﻥ ﻧﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﺗﺸﺮﯾﺢ ﺍﻭﺭ ﻓﻠﺴﻔﮧ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﺭﻭﺳﯽ ﺣﺴﻦ ﺍﺧﻼﻕ، ﻣﯿﺰﺑﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺗﮑﺮﯾﻢ ﺳﮯ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﺳﻼﻡ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮭﺎ۔*
ﻋﺮﺑﯽ ﻣﺜﻞ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﻮ ﺍﺧﻼﻕ ﺍﻭﺭ ﺍﺩﺏ ﮐﺎ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺩﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﯿﻠﯿﺌﮯ ﺧﺮﯾﺪ ﮐﺮ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﻗﻮﺕ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﻣﯿﺮﮮ ﺍﺳﯽ ﻣﺮﺷﺪ ﮐﻮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺗﺮﮐﯽ ﻣﯿﮟ ﻗﯿﺎﻡ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ، ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺖ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﯿﭩﺎ ﺍﯾﮏ ﺟﺎﺀ ﻧﻤﺎﺯ ﺧﺮﯾﺪﻧﮯ ﮐﯿﻠﯿﺌﮯ ﺩﮐﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺋﮯ، ﺳﺐ ﺳﮯ ﺍﭼﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﭼﮭﻮﺗﯽ ﺟﻮ ﺟﺎﺀ ﻧﻤﺎﺯ ﮨﻤﯿﮟ ﭘﺴﻨﺪ ﺁﺋﯽ ﺍﺳﮯ ﮨﻢ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺍﯾﮏ ﮔﺎﮨﮏ ﺍﭨﮭﺎﺋﮯ ﮐﮭﮍﺍ ﺗﮭﺎ۔ ﮔﺎﮨﮏ ﻗﯿﻤﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﮐﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﺭﻋﺎﯾﺖ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺒﮑﮧ ﺩﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺘﺎﺋﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﮨﺮ ﺍﭨﻞ ﮐﮭﮍﺍ ﺗﮭﺎ۔ ﺳﻮﺩﺍ ﻧﺎ ﮨﻮ ﺳﮑﻨﮯ ﭘﺮ ﺟﺐ ﭘﮩﻼ ﮔﺎﮨﮏ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﭘﺴﻨﺪ ﺗﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﯾﮩﯽ ﺟﺎﺀ ﻧﻤﺎﺯ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺁﭖ ﺭﻋﺎﯾﺖ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ !!
*ﺩﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺭﻋﺎﯾﺖ ﮐﺮﻭﻧﮕﺎ ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﻗﯿﻤﺖ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﭼﮭﯽ ﻟﮕﮯ ﮔﯽ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺟﺎﺀ ﻧﻤﺎﺯ ﺩﻭﻧﮕﺎ۔* ﺍﺱ ﮔﺎﮨﮏ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺕ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ : ﻣﮕﺮ ﮐﯿﻮﮞ؟ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺍﺱ ﮔﺎﮨﮏ ﮐﻮ ﺫﺭﺍ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﺭﻋﺎﯾﺖ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺭﺍﺿﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺋﮯ، ﺍﺏ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﺎ؟
ﺩﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﺟﺐ ﺁﭖ ﺩﮐﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﮭﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ، ﺳﻼﻡ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺼﺎﻓﺤﮧ ﺍﻭﺭ ﮨﺎﺗﮫ ﺑﮭﯽ ﻣﻼﺋﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺁﭖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺍﺧﻼﻕ ﻣﺠﮭﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮐﯿﺴﯽ ﮨﯽ ﺭﻋﺎﯾﺖ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﺎ ﮐﺮﻧﯽ ﭘﮍﮮ ﭘﺮ ﻣﺠﺒﻮﺭ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔ *ﺁﭖ ﮐﮯ ﺍﺩﺍﺏ ﺍﻭﺭ ﺍﺧﻼﻕ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺭﻋﺎﯾﺖ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﯿﺮﺍ ﺣُﺴﻦ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺣﻖ ﮨﮯ۔"*
ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺑﺎﺕ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﺮﺗﺒﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﺧﻼﻕ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺑﻠﻨﺪ ﮨﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺑﻠﮑﮧ ﻟﻮﮒ ﺗﻮ ﯾﻮﮞ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺧﻼﻕ ﺑﮭﯽ ﺭﺯﻕ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﻣﻠﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺩﻭﻟﺖ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺍﺧﻼﻕ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﻏﻨﯽ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮯ ﺣﺎﻝ ﻓﻘﯿﺮ۔ ﺟﻮ ﺍﺧﻼﻕ ﮐﯽ ﻣﻠﮑﯿﺖ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﺱ ﮐﺎ ﺭﺯﻕ ﺑﮍﮪ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
*"ﺳﺮﮐﺎﺭ ﺩﻭﻋﺎﻟﻢ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﻋﻠﯽ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﺎ ﺍﺭﺷﺎﺩ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮨﮯ ﮐﮧ :*
ﻣﻮﻣﻦ ﮐﮯ ﺍﺧﻼﻕ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻭﺯﻧﯽ ﭼﯿﺰ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﻥ ﻣﯿﺰﺍﻥ ﭘﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﯽ
( ﺍﻭ ﮐﻤﺎ ﻗﺎﻝ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ )
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the public figure
Telephone
Address
50700
Markazi Imam Bargha Kazmia. Nur Pur Syedaan. Railway Road
Gujrat, 50700
We proud to be the servents of Ahlaybait. We are spreading the name of Imam Hussain A.S all over t
Mein Bazar Kunjah
Gujrat, 50620
♥️Alhamduliah Everything♥️ ♥️Please Follow Page♥️ ♥️Allah Is One♥️
Udhowal Khurd
Gujrat, 50700
Hi. My name is Muhammad Arfan I am from punjab pakistan. I live in gujrat. My qualification is DAE.
Gujrat
Assl o aliqum dosto is page ko like karen allah kreem Aap ko dunya aor Aakhirat ki bhalaiaan naseeb kare
Gujrat, 500100
بزمِ عاشقانِ مصطفٰی ﷺمحلہ محمود کے آرائیاں شادیوال گجرات
Near Zahore Palace
Gujrat, 50700
Light flame, is a great not just for recipes, but for tips on the best techniques when it comes to c
Gujrat
Student/ MSC Ultrasound 🌍 | Harmonizing waves, film, fitness—crafting an extraordinary journey!👑