Nasir ali
فروٹ سبزی ڈرائی فروٹ کے فوائد اور نقصان
اناردانہ مسالوں میں سے ایک مشہور مسالا ہے جو انار کے پھل کے خشک بیجوں سے بنایا جاتا ہے تاکہ پکوانوں کو کھٹا میٹھا ذائقہ دیا جا سکے۔ یہ مشرق وسطی کے کھانوں میں بے حد مقبول ہے۔ انار کے بیجوں کو ان کے گودے کے ساتھ یا تو دھوپ میں خشک کرنے یا صنعتی پانی کی کمی کے طریقے سے خشک کیا جاتا ہے۔
انار دانہ ایک خشک میوہ ہے صدیوں سے ادویات میں استعمال ہوتا رہا ہے۔ اناردانہ کو انار کا بیج بھی کہا جاتا ہے۔ یہ پھل اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے اور اس کے صحت کے لیے بے شمار فوائد ہوتے ہیں۔
:اناردانہ میں کچھ دیگر اہم غذائی اجزا درج ذیل ہیں
وٹامن سی
وٹامن K
چولین
میگنیشیم
پوٹاشیم
سیلینیم
Table of Contents
انار دانہ کے فوائد
۔1 انار دانہ یادداشت کو بہتر بناتا ہے
۔2 انار دانہ وزن کم کرنے میں مددگار ہے
۔3 هموگلوبین کی سطح کو بہتر بناتا ہے
۔4 جوڑوں کے درد اور گٹھیا کے لیے
۔5 اناردانہ ذیابیطس کے لیے بہترین ہے
۔6 ہاضمہ کو بہتر بنانے کے لیے مدد کرتا ہے
۔7 دانتوں کی صحت کے لیے اچھا ہے
۔8 انار کے بیج سوزش سے لڑ سکتے ہیں
۔9 مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد کریں
انار دانہ کے فوائد
۔1 انار دانہ یادداشت کو بہتر بناتا ہے
قدرتی طور پر پولیفینول انار کے بیجوں میں پائے جاتے ہیں۔ اس کا رس علمی افعال کو نمایاں طور پر بہتر بنا سکتا ہے۔ انار کے پولی فنول دل کی سرجری کے دوران یادداشت کی کمزوری کے خلاف طویل مدتی قوت مدافعت فراہم کرتے ہیں۔ انار دانہ اور انار کے جوس سے لطف اندوز ہونے سے آپ کے دماغ کو ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ فروغ ملتا ہے اور اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس کی وافر مقدار کی بدولت انار کھانے کے لیے بہترین غذاؤں میں سے ایک ہے۔
۔2 انار دانہ وزن کم کرنے میں مددگار ہے
فائبر کی زیادہ مقدار کی وجہ سے اس انتہائی غذائیت سے بھرپور مسالہ میں وزن کم کرنے کی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں۔ اپنی خوراک میں آپ اناردانہ کا استعمال کر کے اس سے اپنے لیے کافی غذائیت حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ کے میٹابولزم کو بڑھانے کے علاوہ یہ پھل وٹامن K اور فولک ایسڈ کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔
اناردانہ اینٹی آکسیڈینٹ اور فائبر کا بھرپور ذریعہ ہے۔ غذائی اجزاء کا یہ مجموعہ جسم سے اضافی چربی اور کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
۔3 هموگلوبین کی سطح کو بہتر بناتا ہے
اناردانہ آئرن سے بھرا ہوا ہے اور انار دانہ کے 100 گرام سرونگ میں 0.3 ملی گرام آئرن ہوتا ہے۔ کم ہیموگلوبن والے لوگ انار دانہ کو استعمال کرنے کے علاوہ انار کا جوس کا ایک گلاس اپنی خوراک میں شامل کریں۔ ایک چمچ انار کے دانے کو 2 کپ پانی میں ابال کر خشک کرنے سے خون کی سرخ مقدار بڑھ جاتی ہے۔
اسے اس وقت تک ابالیں جب تک کہ نصف تک کم نہ ہو جائے اور پھر اسے باقاعدگی سے لیں۔ انار کے اس طرح کے استعمال سے ان خواتین کو بھی مدد ملے گی جنہیں ماہواری زیادہ آتی ہے۔
۔4 جوڑوں کے درد اور گٹھیا کے لیے
جوڑوں کے درد کی علامات کو دور کرنے کے لیے اناردانہ بہترین ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ اناردانہ کا عرق کولیجن سے متاثرہ گٹھیا کی شدت کو کم کر سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے انار کا رس کارٹلیج کو خراب ہونے سے روکتا ہے۔ انار کے بیجوں کا عرق جانوروں میں کولیجن کی وجہ سے گٹھیا کی نشو و نما اور موجودگی کو کم کرنے کے لیے دکھایا گیا ہے۔ انار کا عرق پینے سے جوڑوں کی سوزش اور گٹھیا کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
۔5 اناردانہ ذیابیطس کے لیے بہترین ہے
یہ آپ کے خون میں گلوکوز کی بلند سطح کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ اس پھل میں شوگر کی مقدار کم ہوتی ہے اور اس میں ذیابیطس کے خلاف کافی خصوصیات موجود ہیں اور اس طرح یہ آپ کی شوگر لیول کو کم کرنے میں کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ اینٹی آکسیڈینٹ فری ریڈیکلز اور ذیابیطس جیسی دائمی بیماریوں سے ہونے والے نقصان سے لڑنے میں مدد کرتے ہیں۔ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انار کے بیج انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں اور اس طرح یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہیں۔
۔6 ہاضمہ کو بہتر بنانے کے لیے مدد کرتا ہے
اناردنہ ایک صحت مند آنت کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ اس میں سوزش کو دور کرنے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں اور یہ غذائی ریشہ کا ایک اچھا ذریعہ ہے۔ دائمی حالات جیسے کرون کی بیماری اور السرٹیو کولائٹس کے لیے مفید ہے۔ اناردانہ اسہال کے علاج اور آنتوں میں سوزش کو کم کرنے کے لیے بہت مفید ثابت ہوا ہے۔
یہ نہ صرف فائدہ مند آنتوں کے بیکٹیریا کو چالو کرنے کے لیے دکھایا گیا ہے بلکہ یہ بیکٹیریل انفیکشن سے لڑنے کی صلاحیت کو بھی بڑھاتا ہے۔
۔7 دانتوں کی صحت کے لیے اچھا ہے
اگر آپ کو سانس میں بدبو آتی ہے تو اناردانہ آپ کے لیے ایک بہترین مسالہ ہے۔ دانتوں کا طاعون جو سانس کی بو کو متحرک کرتا ہے اس سے بچا جا سکتا ہے۔ اس ’ونڈر فروٹ‘ کے چھلکے اور رس دونوں کے استعمال سے آپ سانس کی بدبو سے بچ سکتے ہیں کیونکہ اس میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ آپ انار کے چھلکے کو خشک کر کے پاؤڈر کر لیں اور 1 چمچ پانی میں ملا دیں پھر اس پیسٹ سے دن میں دو بار دانتوں اور مسوڑھوں پر مالش کریں۔ انار کے اس طرح سے استعمال سے مسوڑھوں سے متعلق مسائل جیسے کہ مسوڑھوں میں سوجن اور خون بہنا بھی کنٹرول کیا جاتا ہے۔
۔8 انار کے بیج سوزش سے لڑ سکتے ہیں
انار کے بیجوں کا استعمال سوزش اور دیگر عام سوزشی عوارض سے لڑ سکتا ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ انار کے بیج کھانے سے آکسیڈیٹیو نقصان اور سوزش کو کم کیا جا سکتا ہے جو کہ فری ریڈیکلز کی وجہ سے ہوتا ہے۔
جو لوگ گٹھیا کے مرض میں مبتلا ہیں وہ انار کے بیجوں کو استعمال کرنے سے فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ ان بیجوں میں سوزش کی خصوصیات ہوتی ہیں۔ مزید برآں انار کے بیج ریمیٹائڈ گٹھیا کے اثرات کو کم کر کے انزائمز پیدا کر سکتے ہیں جو کارٹلیج کو تباہ کرتے ہیں، سوزش کو کم کرتے ہیں اور جوڑوں میں پائے جانے والے درد اور نرمی کو کم کرتے ہیں۔ انار کے بیج یورک ایسڈ کی زیادہ مقدار کو کم کرنے میں مدد کرتے ہوئے گاؤٹ سے لڑتے ہیں۔
۔9 مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد کریں
انار کے بیجوں میں طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو مدافعتی نظام کی پرورش میں مدد کرتے ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ یہ بیج انسان کو نقصان پہنچانے والے وائرس اور بیکٹیریا کے خلاف مؤثر طریقے سے لڑ سکتے ہیں۔
چونکہ انار کے بیج غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتے ہیں اس لیے یہ تھکن اور تھکاوٹ کا مقابلہ کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ یہ خون کی صحت کو بڑھاتا ہے اور آئرن سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ پلیٹلیٹ کی معمول کی تعداد کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے جو کہ ملیریا اور ڈینگی جیسی نقصان دہ بیماریوں سے صحت یاب ہونے کے لیے بہت ضروری ہے۔
انار کے بیج جگر کے زخموں کو بھی کم کرتے ہیں جو ملیریا سے منسلک ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ اس بیماری میں مبتلا لوگوں کو ٹھیک ہونے میں یقینی مدد ملے ہے
I got 2 reactions on my recent top post! Thank you all for your continued support. I could not have done it without you. 🙏🤗🎉
Spread the love
سینکڑوں سالوں سے میتھی دانہ کو بطور غذا اور بہت سے طبی فوائد حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ میتھی دانہ اور میتھی سبزی کے باقاعدہ استعمال سے قوتِ مدافعت کی مضبوطی میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں بہت سی وائرل اور موسمی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے۔
میتھی دانے کی افادیت سے کسی کو انکار نہیں ہے، کیوں کہ اس میں بہت سے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔ ایک سو گرام میتھی دانے میں 9 فیصد فیٹ، سات گرام سیچوریٹڈ فیٹ، زیرو کولیسٹرول، سات سو ستر ملی گرام پوٹاشیم، ساٹھ ملی گرام سوڈیم، پچیس گرام ڈائیٹری فائبر، اٹھاون گرام کاربوہائڈریٹس، اور تئیس گرام پروٹین پایا جاتا ہے۔
بے شمار گھروں میں میتھی دانے کی افادیت معلوم نہ ہونے کی وجہ سے اس کو استعمال نہیں کیا جاتا۔ لیکن آج آپ اس کے فوائد جاننے کے بعد اس کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
Table of Contents
میتھی دانے کے فوائد
ذیابیطس کے مرض میں مفید
وزن کم کرنے میں مددگار
مردوں کی تولیدی صحت میں بہتری
بالوں کی صحت کے لیے مفید
ماں کے دودھ میں اضافہ
ہاضمے کے لیے مفید
رنگت کی دلکشی میں اضافہ
چھاتی کے سائز میں اضافہ
ورم کش خصوصیات کا حامل
میتھی دانے کے فوائد
میتھی دانہ کو اگر باقاعدگی کے ساتھ ہر روز متوازن مقدار میں استعمال کیا جائے تو مندرجہ ذیل فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
ذیابیطس کے مرض میں مفید
میتھی دانہ میٹابولک بیماریوں جیسا کہ ذیابیطس کے مرض کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، اسی طرح خشک آلو بخارا بھی ذیابیطس کے مرض میں مفید ہوتا ہے۔
طبی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ میتھی دانہ ذیابیطس ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو دونوں کے لیے مفید ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس ٹائپ ون کے شکار مریضوں کو دوپہر اور رات کے کھانے کے بعد پچاس گرام میتھی دانہ کا سفوف استعمال کروایا گیا۔ دس دنوں بعد ان مریضوں کے بلڈ شوگر میں بہتری آئی اور جسم میں موجود نقصان دہ کولیسٹرول کی مقدار میں واضح کمی آئی۔
ایک اور طبی تحقیق کے مطابق ایسے افراد کو میتھی دانہ کا استعمال کروایا گیا جو ذیابیطس کے مرض کا شکار نہیں تھے، اس کو استعمال کرنے کے بعد ان افراد کے بلڈ شوگر میں چار گھنٹے بعد تقریباً ساڑھے تیرہ فیصد تک کمی آئی۔ اس کے علاوہ میتھی دانہ کے استعمال سے انسولین کے افعال میں بھی بہتری آتی ہے، جب کہ اس میں فائبر بھی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔
وزن کم کرنے میں مددگار
بڑھے ہوئے وزن کی وجہ سے بہت سی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، حتی کہ کچھ بیماریاں جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔ میتھی دانہ میں بہت فائدہ مند فائبر پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے بھوک کی شدت میں کمی آتی ہے۔ اگر آپ اس کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کریں تو آپ کے وزن میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔
میتھی دانہ کا پانی بھی وزن کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اگر رات کو ایک گلاس پانی میں ایک چمچ میتھی دانہ بھگو کر رکھ دیا جائے اور صبح اس پانی کو نہار منہ پی لیا جائے تو جسم میں پانی کی کمی واقع نہیں ہوتی۔
مردوں کی تولیدی صحت میں بہتری
میتھی دانہ سے بنے ہوائے سپلیمنٹس استعمال کرنے سے مردوں میں ایک ٹیسٹوسٹیرون نامی ہارمون میں اضافہ ہوتا ہے جو تولیدی صحت کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق مردوں کو پانچ سو ملی گرام میتھی دانہ استعمال کروایا گیا۔ نتائج سے واضح ہوا کہ اس کو استعمال کرنے سے اس ہارمون کی سطح میں اضافہ ہوا اور اس کے ساتھ ساتھ چربی میں بھی دو فیصد کمی آئی۔اس کے علاوہ میتھی دانہ کے ایکسٹریکٹ کو بھی استعمال کرنے سے مردوں کی تولیدی صحت میں بہتری آتی ہے۔
بالوں کی صحت کے لیے مفید
میتھی دانہ بھی کالے چنوں کی طرح بالوں کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ بالوں کی جڑیں کمزور ہونے کی وجہ سے وہ جھڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس مسئلے سے چھٹکارا پانے کے لیے میتھی دانے کو باقاعدگی کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے، جب کہ بالوں پر اس کا ماسک بھی لگایا جا سکتا ہے۔
اس کا ماسک بنانے کے لیے میتھی دانہ کو پانی میں بھگو کر رکھ دیں، اور صبح اس کو پیس کر ماسک بنا لیں۔ اس ماسک کو بالوں پر وقفے وقفے سے لگانے سے بالوں کی مضبوطی اور نشو نما میں اضافہ ہوتا ہے اور بالوں کی خشکی کا بھی خاتمہ ہوتا ہے۔
ماں کے دودھ میں اضافہ
بچوں کے لیے ماں کا دودھ بہترین غذا سمجھا جاتا ہے، مگر کچھ خواتین کو دودھ کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے بچے کی صحت متاثر ہوتی ہے۔
ایسی ماؤں میں دودھ کی مقدار میں اضافہ کرنے کے لیے کچھ سپلیمنٹس بھی استعمال کروائے جاتے ہیں، ان سپلیمنٹس کے استعمال سے صحت پر مضر اثرات بھی ظاہر ہو سکتے ہیں، مگر طبی تحقیقات کے مطابق میتھی دانہ ان سپلیمنٹس کا بہترین قدرتی متبادل ہے۔
ہربل چائے میں اگر میتھی دانہ شامل کر کے دودھ کی کمی کا شکار ماؤں استعمال کروایا جائے تو دودھ کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے، جب کہ بچوں کی صحت میں بھی بہتری دیکھنے کو ملتی ہے۔
ہاضمے کے لیے مفید
میتھی دانہ میں بھی خشک خوبانی کی طرح ہاضمے کو بہتر بنانے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اس کے بیج استعمال کرنے سے آنتوں کی حرکت میں اضافہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ہاضمہ کے مسائل میں کمی آتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ دل کی جلن کو دور کرنے کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ میتھی دانہ جسم سے نقصان دہ ٹاکسن کو نکالنے کے لیے بھی مفید ہے۔
رنگت کی دلکشی میں اضافہ
رنگت کی دلکشی میں اضافہ کرنے کے لیے مختلف کریمز اور بیوٹی پروڈکٹس استعمال کی جاتی ہیں جو کہ مضرِ صحت بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔ میتھی دانہ فری ریڈیکلز سے پہنچنے والے نقصانات سے بچاتے ہیں جو جِلد پر سیاہ دھبوں اور جھریوں کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ میتھی دانہ کے استعمال سے جِلد کے دانوں کا بھی خاتمہ ہوتا ہے۔
چھاتی کے سائز میں اضافہ
میتھی دانہ میں قدرتی طور پر چھاتی کو بڑھانے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ ایسی خواتین جو چھاتی کے مسائل کا شکار ہیں وہ باقاعدگی کے ساتھ میتھی دانہ کو استعمال کر سکتی ہیں۔ اس کے استعمال سے چھاتی کے غدود کو طاقت ملتی ہے، جس کی وجہ سے چھاتی کے ٹشوز کی نشو نما میں اضافہ ہوتا ہے۔ ٹشوز میں اضافے کی وجہ سے چھاتی کے سائز میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
ورم کش خصوصیات کا حامل
میتھی دانہ میں ورم کش خصوصیات پائی جاتی ہیں جو مؤثر طریقے سے جسمانی ورم میں کمی لاتی ہیں۔
نمک ہماری خوراک میں سوڈیم کا سب سے بنیادی ذریعہ ہے۔ ہمارے جسم کو بہت سے کاموں کے لیے سوڈیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ خلیے ٹھیک سے کام کرتے ہیں، جسم میں موجود الیکٹرولائٹس متوازن رہتے ہیں اور بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے یہ تمام کام سوڈیم کی وجہ سے ممکن ہو پاتے ہیں۔
سوڈیم ہمارے جسم کا ایک لازمی حصہ ہے تو پھر نمک کا کیا کام ہے؟ دراصل یہ کیا چیز ہے؟
ٹیبل سالٹ یا عام نمک ہمارے جسم کی ضرورت کے 90 فیصد سوڈیم کو پورا کرتا ہے۔ سائنسی زبان میں اسے سوڈیم کلورائیڈ بھی کہا جاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت، صحت مند لوگوں کو روزانہ پانچ گرام سے کم نمک کھانے کا مشورہ دیتا ہے۔ یہ تقریباً ایک چائے کے چمچ کے برابر ہے۔لیکن سرکاری اعداد و شمار کے مطابق انڈیا میں لوگ روزانہ 11 گرام تک نمک کھاتے ہیں جو کہ ڈبلیو ایچ او کے مشورے سے کہیں زیادہ ہے۔
زیادہ نمک کھانے کے کیا نقصانات ہیں؟
کسی بھی عمر میں زیادہ نمک کھانے سے آپ کا بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کی خوراک میں بہت زیادہ نمک ہونے کے دیگر خطرات بھی ہیں۔
امراضِ قلب، گیسٹرک کینسر اور دماغ میں خون کی روانی پر منفی اثر پڑ سکتا ہے یعنی دماغ کی کوئی رگ پھٹ سکتی ہے یا خون کے لوتھڑے یا بلڈ کلاٹس بن سکتے ہیں۔
لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ خوراک میں نمک کی مقدار کم کرنے سے بلڈ پریشر کی سطح بہتر ہوتی ہے اور ان تمام بیماریوں کا خطرہ بھی کم کیا جا سکتا ہے۔زیادہ نمک کھانے کے صحت پر مضر اثرات ہو سکتے ہیں
کس قسم کے نمک میں سب سے کم سوڈیم ہوتا ہے؟
بازار میں نمک کی کئی اقسام دستیاب ہیں جن کا استعمال کھانے کو مزید ذائقہ دار بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
نمک کی ان تمام اقسام میں سب سے صحت مند نمک وہ ہے جس میں سوڈیم کی مقدار کم سے کم ہو۔
دنیا کے الگ الگ حصوں میں نمک کی بہت سی اقسام ہیں جو نمک کی تیاری کے مختلف طریقوں، اس میں شامل اجزاء، رنگ اور ذائقہ پر منحصر ہے۔
ریفائنڈ نمک یا عام نمک سب سے زیادہ استعمال ہونے والے نمک میں سے ایک ہے۔ اس میں 97 سے 99 فیصد سوڈیم کلورائیڈ ہوتا ہے۔
یہ اتنا ریفائنڈ ہوتا ہے کہ اس میں کسی قسم کا صحت مند جز نہیں ہوتا۔ غذائی اجزاء کے لحاظ سے اسے اچھا نہیں کہا جا سکتا۔
مثال کے طور پر سمندری نمک لے لیں، یہ سمندر کے کھارے پانی کو بخارات بنا کر تیار کیا جاتا ہے یہ ریفائنڈ نہیں ہے اور اس میں زیادہ معدنیات ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ اس میں آئیوڈین بھی بہت زیادہ ہوتی ہے جو کہ ہمارے جسم کے لیے اچھا ہے۔ سمندری نمک میں عام نمک سے 10فیصد کم سوڈیم ہوتا ہے۔
اسی طرح ہمالیہ سے نکالے گئے گلابی نمک میں بھی سوڈیم کم ہوتا ہے اور اس میں میگنیشیم اور پوٹاشیم جیسے اجزاء ہوتے ہیں۔
سیلٹک نمک یا سرمئی نمک میں بھی سوڈیم کم ہوتا ہے اور دیگر معدنیات اور نمکیات وافر مقدار میں ہوتے ہیں۔ یہ نمک اتنا قدرتی ہے کہ اس میں کوئی باہری چیز نہیں ملائی کم سوڈیم والا نمک
مارکیٹ میں ہلکے نمک یا کم سوڈیم نمک کے نام سے نمک بھی فروخت ہوتا ہے جس میں سوڈیم کی مقدار پچاس فیصد کم ہوتی ہے۔
اس کے ساتھ پوٹاشیم سالٹ کے نام سے جو نمک دستیاب ہے اس میں سوڈیم نہیں ہے یا اگر موجود ہے تو یہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
اس قسم کا نمک ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جنہیں زیادہ نمک کھانے کی عادت ہے۔
تاہم یہ نمک صرف ڈاکٹر کے مشورہ پر استعمال کرنا چاہیے.
یہ اس وقت کھایا جانا چاہیے جب آپکو کچھ مخصوص بیماریاں ہوں کیونکہ اسے کھانے سے آپ کی خوراک میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
کیا کھانے کی میز سے نمک ہٹا لینا کافی ہے؟
زیادہ نمک کھانا صحت کے لیے اچھا نہیں ہے۔ ایسے میں اپنے لیے نمک کی قسم کا انتخاب کرنے سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ اس کی مقدار کو کنٹرول کیا جائے۔
یہ بھی ذہن میں رکھنے کی بات ہے کہ ہماری خوراک میں نمک صرف پکے ہوئے کھانے سے نہیں پہنچتا۔ بہت سی ایسی مصنوعات ہیں جن میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ ایسے میں اگر یہ چیزیں ضرورت سے زیادہ کھائی جائیں تو یہ ہماری صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہے، چاہے ہم نے روزمرہ کے کھانے میں نمک کی مقدار کم کر دی ہو۔
یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے مطابق ہماری خوراک میں سوڈیم کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ پیک کھانوں اور تیار شدہ کھانوں سے آتا ہے۔پیک شدہ کھانوں پر اجزاء کو غثر سے دیکھیں اگر نمک زیادہ ہو تو استعمال نہ کریں
ان چیزوں کی ایک بڑی مقدار تیار شدہ چٹنی اور سویا بین کی چٹنی ہے، جن میں نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اور پہلے سے پکایا ہوا سوپ، کھانوں، نمکین گوشت، ساسیجز، نمکین مچھلیوں اور پریزرو یعنی محفوظ کیے جانے والے کھانوں میں بھی نمک بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ہمیں نمکین کھانے کی اشیاء جیسے چپس، تلی ہوئی گری دار میوے اور پاپ کارن کو بھی نہیں بھولنا چاہیے۔
ہمیں ایسی مصنوعات سے بھی پرہیز کرنا چاہیے جن میں ذائقہ بڑھانے کے لیے مونوسوڈیم گلوٹامیٹ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ذائقہ پر سمجھوتہ کیے بغیر نمک کو کیسے کم کیا جائے؟
نمک سے متعلق ان تمام چیزوں کو جاننے کے بعد ہم اپنی خوراک میں نمک کی مقدار کو کم کرنے کے لیے یہ طریقے اپنا سکتے ہیں۔
پہلے سے پیک شدہ کھانوں اور ساسیجز سے پرہیز کریں
نمکین سنیکس کھانے کے بجائے ایسے سنیکس کھائیں جس میں نمک نہ ہو جیسے قدرتی گری دار میوے، پھل، سویا بین کی پھلیاں اور گھر میں بنا ہوا ہمس وغیرہپیک شدہ کھانوں کے بجائے قدرتی اور تازہ کھانے کھائیں
پیک شدہ کھانے کی اشیاء کے اجزاء کو احتیاط سے دیکھیں جن میں نمک اور مونوسوڈیم گلوٹامیٹ ہو انہیں نہ کھائیں۔
کھانے میں نمک کی بجائے مسالہ جات اور خوشبودار جڑی بوٹیاں شامل کریں جس سے کھانے کا ذائقہ بڑھے گا۔
کھانا پکانے کے طریقوں جیسے ابالنے سمیت دیگر طریقے اپنائیں جیسے بھاپ میں کھانا پکانا اور بیکِنگ کرنے سے کھانے کا ذائقہ برقرار رہتا ہے ہیں۔ اس صورت میں کھانے میں بہت زیادہ نمک شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے.
لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم سوڈیم کے بغیر نہیں رہ سکتے۔
اپنی غذا سے ٹیبل نمک یا زیادہ نمکین اشیا کو ختم کرنا ممکن ہے۔ کیونکہ روٹی اور پنیر جیسی بہت سی مصنوعات ہیں جن کو بناتے وقت نمک کا استعمال کیا جاتا ہے۔
تاہم طبی مشورہ کے بغیر خوراک میں بہت کم نمک یا سوڈیم لینا آپ کی صحت پر مضر اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔
مثال کے طور پر یہ نیند کے مسائل، سوڈیم کی کمی اور گردے کی پتھری بننے کا خطرہ پیدا کر سکتا ہے۔
اس کی وجہ سے آپ کی خوراک میں نمک کی مقدار کو کم کرنا چاہیے اور ایسی چیزیں کھانے سے گریز کرنا چاہیے جن میں نمک کی زیادتی ہو۔
لیکن طبی مشورہ کے بغیر نمک کو اپنی خوراک سے نہیں نکالنا چاہیے۔
elaichi ke fayde
سبز الائچی ایشائی ممالک میں تمام گھروں میں استعمال ہونے والی ایک مستقل عام سی چیز ہے۔ الائچی کے بے شمار فائدے ہیں اور تقریبا یہ تمام ممالک میں پائی جاتی ہے۔ ہم دو قسم کی الائچی سے واقف ہیں، اردو اور ہندی زبان میں اسے چھوٹی الائچی یا بڑی الائچی کہتے ہیں۔ یہ چھوٹی سی الائچی اپنے اندر بڑے بڑے بے شمار فائدے رکھتی ہے۔ ان میں سے درج ذیل یہ ہیں۔
Table of Contents
۔1 الائچی کا استعمال کھانے کے بعد
۔2 الائچی کا پولن الجری میں استعمال
۔3 الائچی کا استعمال دانت کی تکلیف میں
۔4 الائچی ایک اینٹی کینسر
۔5 قبض سے نجات
۔6 الائچی کے تیل کا استعمال
۔7 گلے کی تکلیف کا علاج الائچی کے ساتھ
۔8 خون کی کمی کو پورا کرتی ہے
۔9 زہریلے مادوں کے خلاف قوت مدافعت
۔10 الائچی کا استعمال تیزابیت ختم
۔11 الائچی موٹاپے کو بڑھنے سے روکتی ہے
۔12 صبح نہار منہ الائچی کا استعمال
۔13 الائچی دماغی امراض کے لیے
۔14 الائچی پھیپھڑوں کے لیے
۔15 الائچی خوابیدگی کے خمار کو کم کرتی ہے
۔16 الائچی ہاضمہ بہتر کرتی ہے
۔17 ہیضہ اور دست کا علاج
۔18 چائے میں الائچی کا استعمال
۔1 الائچی کا استعمال کھانے کے بعد
کھانے کے بعد سونف اور الائچی کو ہم وزن لے کر کھانا اور اسکا استعمال کھانے کو ہضم کرنے میں بے حد فائدے مند ہے۔ اس سے ہاضمہ بہتر ہو جاتا ہے معدے کا کام بھی آسان ہو جاتا ہے اور نظام ہضم بہترین کام کرنے لگتا ہے۔ بد ہضمی سے ہونے والی گیس اور سر درد کے لیے سبز چائے میں الائچی ڈال کر پینے سے بہت افاقہ ہوگا۔
۔2 الائچی کا پولن الجری میں استعمال
موسم کی تبدیلی کی وجہ سے کچھ لوگ پولن الرجی سے بہت متاثر ہوتے ہیں اور ہر وقت منہ پر ماسک پہن کر رکھتے ہیں تا کہ موسم کی تبدیلی انکو متاثر نہ کر سکے اور اس الرجی سے بچ سکے۔ ایسے لوگ جن کو یہ الرجی ہوتی ہے اگر وہ الائچی کو منہ میں ڈال کر چوستے رہیں تو انہیں اس الرجی کی مصیبت، پریشانی، اور تکلیف سے نجات حاصل ہو جائے گی۔
۔3 الائچی کا استعمال دانت کی تکلیف میں
الائچی کے دانوں میں سانس کی تکلیف دور کرنے کی طاقت ہوتی ہے۔ ایک الائچئ کے دانوں کو چبانے سے سانس میں ہوئی پیدا تکلیف کو راحت ملتی ہے۔ اس کے علاوہ الائچی کے استعمال سے منہ پیدا ہونے والی بدبو سے نجات مل سکتی ہے۔ اس سے آپکے مسوڑے بھی مضبوط ہوتے ہیں۔
۔4 الائچی ایک اینٹی کینسر
الائچی میں قدرتی موجود اینٹی اکسیڈ ینٹس ہیں جس کی وجہ سے بڑی آنت کے کینسر، بریسٹ کینسر، جگر کے کینسر اور رحم کے جراثیم سے لڑںے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ تمام اینٹی آکسیڈ ینٹس ایسے تمام جراثیم کو روکنے میں مدد کرتے ہیں۔
۔5 قبض سے نجات
الائچی کے استعمال سے قبض کا مکلمل خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ الائچی کے اجزا نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے ہیں۔ الائچی کے دانوں کو ایک کپ دہی میں ڈال کر استعمال کرنے سے قبض کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔
۔6 الائچی کے تیل کا استعمال
الائچی کے تیل کے چند قطروں کو پانی میں ڈال کر نہانے سے تھکاوٹ دور ہو جاتی ہے۔ اس کے تیل کا استعمال بچوں ،بوڑھوں اور ان تمام لوگوں کے لیے فائدے مند ثابت ہو سکتا ہے جو کمزور ہوں یا ایسے لوگ بھی اس تیل کا استعمال کر سکتے ہیں جو سارا دن کام کی وجہ سے مصروف رہیتے ہیں اور ان لوگوں کو بہت تکلیف کا درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان تمام لوگوں کے لیے الائچی کے تیل کا استعمال بہترین علاج ہے۔ الائچی کا تیل استعمال کرنے سے بھوک نا لگنے تیزابیت اور متلی کی تمام بیماریوں سے با اآسانی چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔
۔7 گلے کی تکلیف کا علاج الائچی کے ساتھ
سینے کی جکڑن ، گلے کی سوزش اور خشک کھانسی آجکل بہت پھیلی ہوئی ہے۔ ہچس کی شکایت اکثر لوگ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ تمام ایسی گلے کی بیماریاں ہیں جو کہ سوسائٹی میں بہت عام ہیں اور آئے دن یہ ایک شخص سے دوسرے شخص تک پھیلی رہیتی ہیں اور کچھ موسم کی تبدیلی سے یہ گلے کی بیماریاں اس قدر بڑھ جاتی ہیں کہ ان کی روک تھام کے لیے ڈاکٹر کے علاج کے ساتھ ساتھ گھریلو نسخے استعمال کرنا بہت افاقہ کرینگے جن میں الائچی کا استعمال ایک بہترین عمل میں شمار ہوگا۔
۔8 خون کی کمی کو پورا کرتی ہے
الائچی خون کی کمی سے نمٹنے میں بھی معاون ہے اس میں موجود تانبے ، لوہے، ربو فلیون، وٹامن سی اور دیگر وٹامنز کون کے سرخ خلیات کی پیداوار کو بڑھاتا ہے۔ گرم دودھ کے ایک گلاس میں ایک چٹکی الائچی پائوڈر اور ہلدی شامل کر کے استعمال کرنے سے خون کی کمی دور ہو گی۔
۔9 زہریلے مادوں کے خلاف قوت مدافعت
الائچی میں موجود معدنی مینگنیج کا ایک بڑا حصہ موجود ہے جو جسم میں موجود زہریلے مادوں سے لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ الائچی میں موجود قومی ٹانک جنسی قوت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ یہاں الائچی کے استعمال سے جسم میں زہریلے مادوں کے مخارج کے ساتھ ساتھ جسم میں موجود ناپاکی مثلا گندے کیمیلز بھی با آسانی خآرج ہوتے ہیں۔
۔10 الائچی کا استعمال تیزابیت ختم
تیزابیت کے خاتمے کے لیے الائچی بے حد مفید ہے۔ اگر آپکو بھوک نہ لگے ، تیزابیت ہو جی متلائے تو ان سب بیماریوں سے چھٹکارا پانے کے لیے الائچی کا انتخاب ایک بہترین سوچ کی پہچان ہے۔
۔11 الائچی موٹاپے کو بڑھنے سے روکتی ہے
بہت سارے ڈائٹ پلین والے الائچی کو اپنے معمول میں استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ موٹاپے کا مسائل زیادہ تر خواتین کو ہوتے ہیں اس لیے وہ بہت سارے ڈاکٹر کے پاس جاتی ہیں، بہت ساری ادوایات کھاتی ہیں تا کہ انکو ماٹاپے سے چھٹکارا مل سکے اور وہ معاشرے کے سامنے حسین اور جازب نظر ہو کر سب کا سامنے کر سکیں۔ ایسی خواتین جو ڈاکٹر اور بڑے سخت قسم کے ڈایٹ پلین فولو نہیں کرنا چاہتیں انہیں چاہیے کہ قدرتی چیزوں کا استعمال کریں ان چیزوں کا استعمال کر کے بھی وہ اپنے وزن کو کم کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہیں جن میں الائچی بے حد مفید ہے۔
۔12 صبح نہار منہ الائچی کا استعمال
ااائچی کا سفوف صبح نہار منہ استعمال کرنے سے جسم میں پیدا ہونے والی پسینے کی بدبو آہستہ آہستہ کم ہونے لگے گی اور اس کے مسلسل استعمال سے آپکے سے پسینے سے بدبو آنا بند ہو جائے گی۔ بہت سے لوگوں میں پسینے کی بدبو کے مسائل پائے گئے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ووہ دن میں 3 سے چار بار بھی نہا لیں تب بھی ان کے جسم میں بدبو نئی جاتی تو الائچی کو پیس کر اسکا سفوف صبح اور شام بنا کر پینا ایسے مسائل سے با آسانی نجات دے گا کیونکہ قدرت نے اپنے نعمتوں مین شفا رکھی ہے۔
۔13 الائچی دماغی امراض کے لیے
الائچی کا استعمال دماغی امراض کے لیے مفید ہے اگر نفسیاتی لوگ اس کا استعمال کرینگے تو ان کے نفسیاتی مسائل میں واضع کمی دیکھی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر کی ادوایات کو لگاتار استعمال کرنے سے بعض اوقات ایسا وقت آتا ہے کہ مریض کی بیماری ٹھیک ہونے کی بجائے اور بڑھنے لگتی ہے اس لیے کوشش یہ کرنے چاہیے کہ ادوایات کو کم اور قدرتی چیزوں کا استعمال بڑھا دیا جائے جیسا کہ الائچی کے استعمال سے نفسیاتی مرض فریش محسوس کرینگے اگر انہیں چائے میں الائچی اور دار چینی ڈال کی دی جائے۔ دار چینی کا الائچی کے ساتھ استعمال کسی طبی دوا سے ہر گز کم نہیں ہے۔ اگر آپ ڈاکٹر کے پاس جانے سے گھبراتے ہیں ،ہسپتال کے چکروں سے بچنا چاہتے ہیں تو قدرتی چیزوں کا استعمال زیادہ کریں۔
۔14 الائچی پھیپھڑوں کے لیے
الائچی پھیپھڑوں میں خون کے دورانیہ کو بڑھا کر نزلہ زکام، کھانسی اور دمہ کے امراض میں آرام پہنچاتی ہے۔ نزلہ زکام دماغ کو دیمک کی طرح چاٹتا ہے۔ نزلے زکام سے ہر وقت انسان بے چین رہتا ہے ایسی دماغی بیماریوں سے بچنے کے لیے بے حد ضروری ہے دیسی نسخوں کا استعمال کیا جائے۔
۔15 الائچی خوابیدگی کے خمار کو کم کرتی ہے
الائچی معدے میں پانی کی مقداری کو کنٹرول کرتے ہوئے ریاح پیدا ہونے سے روکتی ہے۔ الائچی معدے میں موجود لعالی جھلی کو مضبوط بناتی ہے۔ اس کے استعمال سے معدے میں موجود ایسیڈ کا بھی خاتمہ ہوتا ہے۔
۔16 الائچی ہاضمہ بہتر کرتی ہے
الائچی کو چبانے سے منہ میں بننے والے لعاب میں بھی اضافہ ہوتا ہے جو خوراک کو ہضم کرنے میں بے حد مدد دیتا ہے۔ اکثر لوگوں کے منہ کی وجہ سے بدبو آتی ہے اس کی وجہ معدے کی خرابی بھی ہو سکتی ہے اور بھی کوئی وجہ ممکن ہے لیکن الائچی ان سب بیماریوں کا علاج ہے۔
۔17 ہیضہ اور دست کا علاج
ہیضہ اور دست آنے کی صورت میں الائچی کا عرق پیلانا بے حد مفید ہے۔ الائچی خورد دافع اسهال اور کمزوری امامیں میں بے حد ضروری ہے۔ بچوں میں یہ بیماریاں بہت عام پائی جاتی ہیں اس لیے بہت ضروری ہے کہ بچوں کی خوراک میں الائچی کو استعمال کیا جائے۔
۔18 چائے میں الائچی کا استعمال
چائے میں الائچی کا استعمال کرنے سے زہن تروتازہ ہوتا ہے اور آپ سارا دن ایکٹیو رہتے ہیں اور اپنے کاموں کو با آسانی سر انجام دے سکتے ہیں۔ جو لوگ چائے کے بہت شوقین ہیں اور کچھ چائے چھوڑنا چاہتے ان سب کے لیے آسان طریقہ ہے الائچی کا چائے میں استعمال اور ان سب بیماریوں کا بہترین حل۔
اللہ
جیفل کے فوائد
میٹھی خوشبو اور مختلف پکوان تیار کرنے کے لئے جانا جاتا ہے۔ انڈونیشیا میں شروع ہونے والا یہ ایک سدا بہار درخت کا بیج ہے ،جسے میریسٹیکا فریگرینز کہا جاتا ہے۔ یہ دو مختلف مصالحوں کے ساتھ واحد ٹراپیکل درخت ہے۔
جائفل ایک دلچسپ ذائقہ دار مصالحہ ہے ،جسے سوپ، گوشت گریوی، سٹیکس اور میٹھے میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ اس غیر ملکی مصالحے کو مختلف لذیذ کھانوں کے ذائقوں کے لئے اہمیت دی جاتی ہے اور یہ اپنی مختلف ادویاتی خصوصیات کے لئے بھی جانا جاتا ہے۔
جائفل پاؤڈر اپنے ذائقے کے لئے جانا جاتا ہے اور مصالحے کے طور پر اس کی دنیا بھر میں اچھی مانگ ہے۔ یہ پرانا لیکن سپر مصالحہ نہ صرف پکوانوں کو مزیدار بنا سکتا ہے بلکہ آپ کو بہت سے طریقوں سے مضبوط بھی بنا سکتا ہے۔ جائفل کے جلد کے ساتھ صحت کے بھی فوائد بہت ہیں۔ مصالحہ جائفل کے بیجوں سے بنا ہوتا ہے۔
میٹھے اور مشروبات میں اس کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ آپ چیزی اور کریمی پکوانوں کے ساتھ اس کے ذائقے کو بھی چکھ سکتے ہیں۔
اس کچھ ناقابل یقین صحت اور خوبصورتی کے فوائد ہیں۔ہم آپ کو جلد کے لئے جائفل کے کچھ حیرت انگیز فوائد بتائیں گے اس عید پہ آپ گھر پہ اپنی جلد کے لئے ایک پیک کیسے بنا سکتی ہیںپگمینٹیشن کو کم کرتا ہے۔
یہ آپ کے چہرے پر پگمینٹیشن کو ختم کرنے کی صلاحیت کے لئے بھی جانا جاتا ہے۔ سیاہ دھبوں، رنگت، جھریوں اور ہارمونل تبدیلیوں کی شکل،سورج کی شعاعیں، ہارمونل تبدیلیوں، بڑھتی ہوئی عمر، یا ادویات کے منفی اثر کے نتیجے میں ہوسکتی ہیں۔
مہاسوں کو دور کرتا ہے۔
اگر آپ اپنے چہرے پر کچھ مہاسوں کی کثرت دیکھ رہے ہیں تو آپ اسے اپنے گھر میں جائفل کے عرق سے آسانی سے ختم کرسکتے ہیں۔ اینٹی بیکٹیریا ایجنٹس اور جائفل کی اینٹی فنگل خصوصیات آپ کی جلد کے لئے ایک بہترین کلینزر کے طور پر کام کر سکتے ہیں. آپ کو ایک چٹکی جائفل پاؤڈر کو دودھ اور ایک چمچ شہد کے ساتھ ملاکر استعمال کرسکتے ہیں۔
پھر آپ اس پیسٹ کو چہرے کو ٹھیک سے صاف کرنے کے بعد اپنے چہرے پر لگا سکتے ہیں۔ 10منٹ انتظار کریں اور پھر اپنے پیک کو ٹھنڈے پانی سے نرمی سے دھوئیں۔ آپ مہاسوں سے متاثرہ جلد کے علاج کے لئے ایک ہفتے میں تین بار اس عمل کو دہرا سکتے ہیں۔
بہترین کلینزر بھی ہے۔
اپنی جلد کا موثر علاج کرتے وقت ہمیشہ اسٹور سے خریدی گئی خوبصورتی کی مصنوعات کی بجائے اس کا استعمال کرنا بہتر ہوگا۔ یہ نمی کو بحال کر سکتا ہے اور مدھم جلد کو نکھار سکتا ہے۔آپ جائفل پاؤڈر کو دیگر گھریلو اجزاء کے ساتھ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
یہ ایک نرم پاؤڈر ہے ،جو جلد کو نرمی سے صاف کرسکتا ہے اور آپ کی جلد کو اچھی طرح سے تازہ رکھنے میں مدد کرسکتا ہے ۔ لیکن آپ کو اپنا چہرہ صاف کرنے کے بعد موئسچرائزر لگانا چاہئے۔ اس کی اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات جلد کو صحیح طریقے سے صاف کر سکتی ہیں اور آپ کو تناؤ سے نجات دے سکتی ہیں۔حیرت انگیز ایکسفولیٹر بناتا ہے اور آپ کی جلد کو نرم اور ہموار بناتا ہے۔ اپنی جلد کو قدرتی چمک دینے کے لئے اسے باورچی خانے کے دیگر ضروری اجزاء کے ساتھ مکس کرکے استعمال کرسکتے ہیں۔
تیل والی جلد کا علاج کرتا ہے۔
آپ کا چہرہ دن کے آخر میں تیل والا نظر آسکتا ہے ،کیونکہ آپ کے پاس بڑے مسام ہیں جو زیادہ سیبم پیدا کرتے ہیں۔ جائفل آپ کے مساموں کو سکڑنے میں مدد دیتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ آپ کی جلد صحت مند اور نارمل ہے۔ اس میں اینٹی انفلیمیٹری اور اینٹی بیکٹیریا خصوصیات ہیں جو مہاسوں کو روکنے میں مدد دیتی ہیں۔
جلد کو جواں رکھتا ہے۔
فری ریڈیکلز آکسیڈیٹیو تناؤ کے دوران آپ کی جلد کے خلیوں کو نقصان پہنچاسکتے ہیں، جس سے آپ اپنی عمر سے زیادہ نظر آتے ہیں۔ اس میں اینٹی آکسیڈنٹس اور اینٹی ایجنگ خصوصیات ہوتی ہیں ،جو اس سے نمٹنے میں مدد کرتی ہیں۔ اگر آپ دباؤ کی وجہ سے باریک لکیروں اور جھریوں کا شکار ہیں، تو اپنی جلد کی دیکھ بھال کے لیے جائفل کو شامل کرنا یقینی بنائیں۔جائفل کا استعمال کیسے کریں؟
پگمنٹیشن کے لئے جائفل پیک۔
ایک پیالے میں لیموں کا رس، دہی کے ساتھ اس کا پاؤڈر شامل کریں اور اچھی طرح مکس کریں۔
اپنے چہرے پر اـھی طرح سے ماسک لگائیں۔
اسے تقریبا سات سے آٹھ منٹ تک رہنے دیں، اسے ٹھنڈے پانی سے دھوئیں، اور موئسچرائزر لگائیں۔
بہترین نتائج کے لئے ہر ہفتے تین بار ایسا کریں۔
جائفل فیس پیک برائے ایکسفولیٹنگ جلد کے لیے۔
بیکنگ سوڈا کو کچے شہد اور لونگ کے تیل کے ساتھ ملا کر پیسٹ بنائیں۔
جائفل اور لیموں کا رس شامل کرکے آمیزے کا باریک پیسٹ بنائیں۔
نرمی سے اسے دو منٹ کے لئے اپنی جلد میں مساج کریں۔
جب جائفل آپ کے مساموں کی گہرائی میں داخل ہو جائے گا، تو آپ کو جھنجھناہٹ اور گرمی سی محسوس ہونے لگے۔
اس کے بعد نیم گرم پانی سے دھولیں اور خشک کرلیں۔
تیل والی جلد کے لئے جائفل فیس پیک۔
جائفل پاؤڈر اور شہد کو مکس کریں اور اس آمیزے کو اپنی جلد پر لگائیں۔
اسے تقریبا پانچ سے دس منٹ کے لئے چھوڑ دیں۔
نیم گرم پانی سے دھوئیں۔جائفلنیم گرم پانی سے دھولیں۔
جب آپ جائفل کا استعمال کر رہے ہوں ،تو آپ کو جائفل کی خوراک کے بارے میں محتاط رہنا چاہئے۔ ضرورت سے زیادہ یہ آپ کے لئے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس کا استعمال کرنے سے پہلے آپ متعلقہ ڈاکٹر کا مشورہ بھی لے سکتے ہیں۔ لیکن یہ قدرتی ذریعہ آپ کو ایک حیرت انگیز صحت مند زندگی گزارنے کے لئے ایک حیرت انگیز نتیجہ دے سکتا ہے۔
ہلدی ہیمیشہ سے ہر گھر کی ضرورت رہی ہے۔ ہلدی کو سب سے تا قتور مصالحے کے طور پے استعمال کیا گیا ہے۔
ایک صحت مند زندگی گُزارنے کے لیے ہلدی کا استعمال ایک بہترین انتخابات میں سے ایک ہے۔
ہلدی کے فائدے کیا ہیں؟ آئیے معلوم کریں۔
Table of Contents
ہلدی کے فوائد
۔1 ہلدی گٹھنے کے درد کے لیے بہت مُفید ہے
۔2 ہلدی اور کچے دودھ کا استعمال
۔3 پیٹ کے نشانات کے لیے
۔4 ہلدی پھٹی ہوئی ایڑیوں کے لیے
۔5 ہلدی کی چائے
۔6 ہلدی کا سو جن یا خارش والی جگہ پر استعمال
۔7 کچی ہلدی کے حلوے کے استعمال تمام بیماریوں کا علاج
کچی ہلدی کا حلوہ بنانے کا طریقہ
۔8 فالج کے مابعد نقصانات کم کرنے میں ہلدی مددگار
کیا آپکو معلوم ہے؟
ایک کیمیا تجربے کے مطابق ہلدی میں پائے جانے والی خصوصیات مندرجہ زیل ہیں۔
ہلدی کے فوائد
۔1 ہلدی گٹھنے کے درد کے لیے بہت مُفید ہے
ہلدی کی خصوصیات گٹھنوں کی درد اوسیو ارتھرائٹس اور ریمیٹائڈ جوڑوں کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈینٹ جسم میں موجود فری ریڈیکلز کو بھی تباہ کرتے ہیں جو خلیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ جو کوئ بھی اس مرض میں مُبتلا ہے وہ روزانہ کی بُنیاد پر ہلدی کو ایک دوا کے طور پر استعمال کرے تا کہ جوڑوں کے ہلکے درد اور سوزش سے نجات مل سکے۔
۔2 ہلدی اور کچے دودھ کا استعمال
تھورے سے کچے دودھ کا مکسچر چہرے پر لگانے سے یہ چحرے کے داغ دھبے ختم کرتا ہے۔ ہلدی اور دودھ ایک قُدرتی کلنزر کا کام کرتا ہے اور خُشک اور پھٹے ہوئے ہونٹوں کو نرم و مُلائم اور گُلابی بنادے گا۔
۔3 پیٹ کے نشانات کے لیے
حاملہ خواتین ہلدی اور دہی کے پیسٹ کو ہر روز پیٹ پر لگانے سے پیٹ پر پرے نشانات ختم ہو جائینگے۔ اس عمل کے با قاعده استعمال سے حمل کے دوران پیٹ پڑنے والی خراشوں کے سفید نشانات ختم ہو جاتے ہیں۔
۔4 ہلدی پھٹی ہوئی ایڑیوں کے لیے
ہلدی پھٹی ہوئی ایڑیوں کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتی ہے ۔
پھٹی ہوئی ایڑھییوں کے لے تین کھانے کے چمچ ہلدی میں ایک چمچ ناریل کا تیل یا کیسٹرائل ڈال کراس کا پییسٹ بنایئں اور اسے ایڑھیوں پر لگائیں اس سے نہ صرف ایڑھیاں صحت مند ہوں گی بلکہ ان کے پھٹنے کی وجہ سے ایڑھیوں میں ہونی والی درد کو بھی فوری آرام ملے گا۔
اس کے علاوہ اس قدرتی نُسخے کا استعمال اُنگلیوں کے درمیان پیدا ہونے والے انفیکشن کو بھی روکنے میں مدد دیتا ہے۔ اس نُسخے کو اُس وقت تک استعمال کریں جب تک ایڑھیاں اچھی حالت میں نہ آجائیں۔ ہلدی آنکھوں کی بینائ کے لیے بہترین کام کرتی ہے۔
آج کل کے زمانے میں زیادہ تر کام کمپیوٹر پر کیا جاتا ہے جس سے بینائ پر فرق آتا ہے آنکھیں کمزور ہو جاتی ہیں۔ مائوں کو چا ہئیے کہ کھانے میں ہلدی کا استعمال با قاعده بنائیں تا کہ بچوں میں ہونے والی اس طرح کی کمزوریوں کو کم کیا جائے اور ایک کامیاب نسل کو فروغ دیا جائے۔
۔5 ہلدی کی چائے
ہلدی کی چائے گلے کے لیے بہت بہترین چیز ہے جو گلے کو نہ صرف صاف ستھرا رکھتی ہے بلکہ جب کبھی زُکام بُخار ہوتا ہے تو گلے کو جلدی ٹھیک ہونے میں مدد کرتی ہے۔ ہلدی کی چائے بنانے کے اجزاء مندرجہ زیل ہیں
ایک کپ پانی
آدھا چمچ ہلدی
اپنی پسند کا میٹھا
چائے بنانے کا طریقہ
ایک کپ چائے کے پانی کو اچھی طرح سے اُبالیں جب پانی اچھی طرح سے اُبل جائے اُس میں آدھا چمچ ہلدی کا ملائیں اب دس منٹ تک اُسے اُبلنے دیں پھر اس چائے کو پینے سے پہلے چھان لیں اور آخر میں شہد ڈال کر یا چینی ڈال کر ہلدی کی چائے کا مزه لیں اور مستقبل میں ہونے والیں چھوٹی موٹی بیماریوں سے خُود کو اپنے عزیزوں اور پیاروں کو بیماریوں سے محفوظ رکھیں۔
۔6 ہلدی کا سو جن یا خارش والی جگہ پر استعمال
ہلدی کی تهوری سی مقدار کو کسی ایسے تیل میں ملائیں جسکی کی تاثیر ٹھنڈی ہو مثلا ناریل کا تیل ،بادام کا تیل اور تلوں کا تیل وغیره اس پیسٹ کو سوزش یا جلن والی جلد پر لگائیں اور جلد ہی جلد کی سوزش اور جلن سے چُٹھکارا پائیں ۔
ہلدی جسم کے زہریلے کیمیکلز کو جسم سے پاک کرتی ہے یہ ایک بہترین اینٹی سیپٹک کے طور پر عُمدہ کام کرتی ہے۔
برسات کے موسم میں یا اسکے علاوہ کبھی بھی کوئ کیڑا کاٹ لے تو جلدی سے ہلدی اور چونے کے لیپ کو کیڑے کی کاٹی ہوئی جگہ پر لگانے سے اُس جگہ پر پیدا ہونے والی تکلیف اور سوجن سے بچا جا سکتا ہے ہلدی کا استعمال زہر کو بہت ہی کم وقت میں چوس لیتا ہے اور زہر کو مزید بھرنے میں روکتا ہے۔
گرم دودھ اور ہلدی کا استعمال نزلہ زُکام کو بہت جلد ٹھیک کرنے میں بے حد فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔
ہلدی کا استعمال دل کی مضبوطی کے لیے برسوں سے آزمایا ہوا نُسخہ ہے یہ بلڈپریشر کو کنٹرول کرتا ہے ہلدی کے صرف تین ماہ استعمال سے دل کی تنگ شریانیں کُھل جاتی ہیں اور دل کا مریض اپنی صحت میں بہتری محسوس کرتا ہے۔
ہلدی اور لیمو کا جلد پر استعمال نہ صرف جلد کو صاف سُتھرا رکھتا ہے بلکہ اسکے استعمال سے چہرے پر اسکا لیپ لگانے سے چہرے پر بے حد رونک رونُما ہوگی اور آپکا چہرہ چاند کی طرح کھل اُٹھے گا۔
۔7 کچی ہلدی کے حلوے کے استعمال تمام بیماریوں کا علاج
کچی ہلدی کا حلوہ بنانے کا طریقہ
:اجزاء
کچی ہلدی
آدھ کلو بیسن
آدھا کلو کھویا
چھوٹی الائچے کے دانے
سو گرام بادام
سو گرام کمرکس
دودھ ایک پائو
پچاس گرام پسته
سو گرام چاروں گوند
:حلوہ بنانے کا طریقہ
کچی ہلدی کو چھیل کر ایک چاپر میں ڈال کر پیس لیں ایک الگ کراہی میں کچی ہلدی کو اور گھی کو ڈآل کر بھون کر ایک طرف رکھ دیں۔ اس میں چاروں گوند فرائ کر کے نکال لیں اور اسے ٹھنڈا ہونے پر ایک گرائنڈر میں ڈال کر اسکا میکسچر بنا لین۔
پھر ایک الگ کڑاہی میں بیسن اور گھی ڈال کر بھون لیں جیسے ہم اکژ بیسن کے حلوے کو بھونتے ہیں۔ پھر اس میں بھونے ہوئے پستہ اور بادام ڈالیں دودھ، چینی، اور ،الائچی ڈال کر ہلکی آنچ پر پکائیں اور مُستقل چمچے کو چلاتے جائیں اور آخر میں کمر کس اور سونف ڈال کراچھی طرح مکس کر لیں۔ آپکا ہلدی کا حلوہ بن کر تیار ہے۔ ایک اچھے سے سرونگ ڈش میں نکال کر پیش کریں۔
۔8 فالج کے مابعد نقصانات کم کرنے میں ہلدی مددگار
ہلدی سے تیار شدہ دوا دماغ کے خلیوں تک پہنچ کے مسائل کو کم کرتی ہے، ماہرین امریکی تحقیق کے مطابق فالج کے بعد انسانی جسم کو ہونے والے نقصان کا ٹھیک کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے ۔ لاس اینجلس میں ایک میڈیکل سینٹر میں تحقیق کاروں نے خرگوشوں پر ریسرچ کے بعد اب انسانوں پر اس کے استعمال کی تیاری شروع کردی ہے۔
ہلدی سے تیار کی جانے والی دوا دماغ کے خلیوں تک پہنچتی ہے اور دماغی عمل کے مسائلوں کو کم کرنے میں بے حد مددگار ثابت ہوئی ہے۔ فالج کے لیے کام کرنے والی تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ پہلی اہم تحقیق ہے جس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ہلدی فالج کے مریضوں کے لے لیے مُفید ثابت ہو سکتی ہے۔
کیا آپکو معلوم ہے؟
ہلدی خون کو صاف کرتی ہے
ہلدی جگر کی پیداہانے والی بیماریوں سے جسم کو محفوظ رکھتی ہے
ہلدی بڑھتے ہوئے وزن کو کم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے
ہلدی کا پابندی سے استعمال کالیسٹرول کو کم کرتا ہے
ہلدی میں کورکومین پایا جاتا ہے جو کہ کینسر جیسی ہونے والی امراض سے بچا سکتا ہے
ہلدی بلغم کو صاف کرتی ہے اور جگر اور سینے کو صاف کرتی ہے۔
چہرے کے داغ دھبوں کو دور کرنے کے لیے ہلدی میں سرسوں کے تیل میں ہلدی کو ملا کر استعمال کرنے سے چہرے کے تمام داغ دھبوں سے بہت جلد چُھٹکارا پایا جاسکتا ہے ۔ پُرانے وقتوں میں اس نُسخے کو عورتیں اپنی خوبصورتی کو بڑھانے کے لیے اپنے معمول میں اس ٹوٹکے کو استعمال میں لایا کرتی تھیں۔
ایک کیمیا تجربے کے مطابق ہلدی میں پائے جانے والی خصوصیات مندرجہ زیل ہیں۔
ہلدی میں بڑی تعداد میں پوٹاشیم پایا جاتا ہے،کیلشیم، فاسفورس، سوڈیم، آئرن اور وٹامن “اے،بی،سی بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
بھارت میں صدیوں سے ہلدی کا استعمال آیورویدک دوائوں میں کیا جاتا رہا ہے اور متعدد تجربوں سے یہ بات سامنے آئ ہے کہ ہلدی کے کئ فائدے ہیں ۔ خرگوشوں پر کیے جانے والے تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ انسانوں میں فالج کا اثر ہونے کے تین گھنٹوں بعد انسانوں پر اس دوا کا اثر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
ایسے علاج کے لیے اس وقت موجود ابھی اتنا ہی وقت لیتی ہے۔ تحقییق کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس دوا سے فالج کے بعد دماغی خلیوں کو ذندہ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
ہلدی 100 سال تک جسم میں پیدا ہونے والی کمزوری ،جسم میں درد ،کمر درد ،خون کی کمی ، مردانہ کمزوری نہیں ہونی دے گا اگر ایک گلاس دودھ میں ہلدی کو ڈال کر اپنی روزمرہ زندگی میں اسے استعمال کیا جائے۔ ہلدی اور دودھ کا ساتھ ہمیشہ سے ایک اعلی جوڑ رہا ہے جو جسم میں پیدا ہونے والی تمام کی تمام بیماریوں کی ایک عمدہ دوا کے طور پر ثابت ہے۔
ہلدی مانع سوزش ،مصفی خون، جلد کی حالت میں بہتری لاتی ہے کھانسے میں مُفید ہے الزاہیمر کی بیماریوں سے بچاتی ہے کولیسٹرول کو گھٹاتی ہے۔۔۔۔ کیموتھراپی کے ما بعد اثرات سے بچاتی ہے زخموں کو بہت جلدی مندمل کرتی ہے۔
ہلدی کو ایک دافع امراض کے طور پر باآسانی استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ یہ بیماریوں کے خلاف لرنے میں ایک طاقتور دوا کے طور پر ہر گھر میں استعمال ہوا ہے۔ پہلے وقتوں میں لوگ اپنے زخموں کو تھیک کرنے کے لیے ہلدی کو ایک مرہم کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
جسم کے اندر یا جسم کے باہر کوئ زخم ہو تو ہلدی اُس زخم کو ٹھیک ہونے میں اہم کردار ادا کرتی ہے کیونکہ ہلدی ایک اینٹی بیکٹیریل ہے اسکے علاوہ جسم میں موجود زہریلے مواد کو بھی جسم سے باہر نکلنے میں بے حد مددگار ثابت ہوتی ہے اس چیز کے اثر کو دیکھنے کے لیے آپ روز رات کو ایک چمچ ہلدی کا ایک گلاس دودھ میں ملا کر اس کا روزانہ استعمال ایک ہفتے تک مُسلسل کریں جس سے جسم میں موجود تمام کیمکلز مواد خارج ہو جائیں گے۔
ہلدی کا استعمال چھوٹے بڑے ہر انسان کے لیے بہترین ہے ہلدی کے فوائد اور اسکا استعمال اورگینیک ایکسپرٹ ہمیشہ ہلدی کے روزانہ استعمال کا مشورہ دیتے ہیں ۔ ہلدی نہ صرف معدے کے امراض کے لیے بہت مُفید ہے بلکہ ہلدی جگر کے مریضوں کے علاج میں ایک بہترین اینٹی آکسیڈینٹ کی طرح خون کو صاف کرتا ہے۔
جلد کی جھوریوں کے لیے اُسکی فاین لاینز کے لیے ہلدی کو ایک ایسے ایجنٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو عورتوں میں ہونے والے تمام مسائل کا حل دیتی ہے .
اضافی بال چہرے کو بد نُما بناتے ہیں ۔ یہ اضافی بال اکثر پیشانی آنکھوں کے ارد گرد ، ہونٹوں کے اُوپر والے حصے ٹھوڑی اور چہرے کے اطراف میں موجود ہوتے ہیں۔ چہرے پر غیر ضروری بالوں کا اُگنا فطری خوبصورتی کو ماند کر دیتا ہے جن سے چُٹکارا پانے کے لیے خواتین بلییچ ،تھریڈینگ ،کریم ،لوشن اور کیمیائ مصنوعات کا سہارا لیتی ہیں جو صرف عارضی نتائج مُرتب کرتے ہیں۔
ان کیمیکز کے بے جا استعمال سے جلد جل جاتی ہے اور جلد کے مسائل ٹھیک ہونے کی بجائے مزید خراب ہونا شرع ہو جاتے ہیں۔ ہلدی کے استعمال سے جلد کے یہ مسائل پیدا نئ ہوتے بلکہ ہلدی ایک ایسا قدرتی پروڈکٹ کی طرح مدد کرتا ہے جس سے عورتوں کی جلد کے متعلق سب مسائل حل کرنے میں بہترین ایجیٹ ہے۔
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the business
Telephone
Website
Address
Kohsar
Hyderabad
Hyderabad! Time to stop being worried about diet plans, diet food and dieting. We are offering diet
Hyderabad, 71500
Fruitanic juice bars' mission is to provide our customers with fresh, healthy, nutritious and premiu
Hyderabad
Hydians is serving in hyderabad to enrich you not with just a meal but happiness and taste that last
Hyderabad, 71000
Our Ready to Cook range carries a variety of popular chicken products from the desi Chicken Kabab
Jiva Gurukulam, Shamshabad, Palmakula Post, Muchintal
Hyderabad, 509325
Rasala offering varieties of Home Made Food with authentic taste. Using very good oil, excellent ing
Hyderabad, 72060
To inspire people to choose a healthier, greener, more compassionate lifestyle through fruit and veg