Anjuman Taraqqi Pasand Musannefeen, Pakistan
http://www.facebook.com/AnjumanTaraqqiPasandMusannefeen The progressives contributed to Urdu literature some of the finest pieces of fiction and poetry. P.
The Anjuman Tarraqi Pasand Mussanafin-e-Hind or Progressive Writers' Movement (Urdu: ترقی پسند مصنفین تحریک, Hindi: अखिल भारतीय प्रगतिशील लेखक संघ) was a progressive literary movement in the pre-partition British India, consisting of a few different writers groups around the world. The groups were anti-imperialistic and left-oriented, and sought to inspire people through their writings advocating
افتخار ساحل کی تحریر ------
"يقین کے تناظر میں سلیم راز کے ترقی پسندانہ افکار"
اس میں کوئی شک،اور کوئی دو رائے نہیں کہ سلیم راز صاحب پشتو اور اردو کے ان مہان ترقی پسند قلمکاروں میں سے ایک تھے،جنہوں نے ادب کی دم گھٹتی ہوئی دیئے کو اپنی خون اور پسینے سے تادمِ آخر جلائے رکھا۔اور اس روشنی سے اپنے گرد و پیش میں موجود ظلمت کدوں کو تہہ و بالا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہوں نے ادب،جمہوریت،امن ،انصاف،علم،اور آزادی اظہارِ رائے کو پانے کے لیے کسی مخصوص جگہ پر "ٹہرنے" کے بجائے ہمیشہ"ٹہلنے"کو ترجیح دی۔اس نے اس ملک و وطن کی ان پتھریلی راہوں پر چل کر،اس آفاقی سفر کے لیے رخت سفر باندھا،جس کی وسعت کے سامنے سرحدوں کی لکیریں کوئی معنی نہیں رکھتی۔اس نے اپنے پیغام کو ہر گھر کی دہلیز تک پہنچانے میں کوئی"ڈھیل"نہیں کی۔راز صاحب کی متعدد تصانیف میں ان کی بے لوث سیاسی خدمات اور ادبی نگارشات اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ اس نے کبھی بھی ادب کو زندگی سے،ایک لمحے کے لیے بھی کوئی الگ اور جامد شے تصور نہیں کیا۔با الفاظ دیگر اس نے ہمیشہ ادب کو ادب کے وسیع تناظر میں دیکھا۔اس ضمن میں ان کی تصنیف "یقین"خاص اہمیت کی حامل ہے۔راز صاحب کو اپنی سوچ،اپروچ اور نظریئے پر تادمِ مرگ پختہ"یقین"تھا۔وہ اس بات کو بخوبی سمجھ چکا تھا۔کہ میں جب بھی بمثل آفتاب غروب ہونے،اور ڈوبنے کے مراحل سے گزر کر،نظروں سے اوجھل ہو جاوں گا،تو اپنے پیچھے بے شمار ستاروں سے کھچا کچ بھرا ہوا اور چمکتا ہوا آسماں چھوڑ جاؤں گا۔اور آج اس کی سب سے بڑی دلیل،بلکہ مجسم تصویر ہماری بہن محترمہ زینت فاطمہ کی صورت میں آج ہمارے سامنے ہے۔
زینت فاطمہ،پشتو کے نئے ابھرتے ہوئے نوجوان غزل گائیک بلال سکندری کی ہمشیرہ ہے۔جس نے ابھی ابھی شہید بینظیر بھٹو وومن یونیورسٹی پشاور سےاردو زبان میں"يقین کے تناظر میں سلیم راز کے ترقی پسندانہ افکار"کے عنوان سے تحقیقی مقالہ لکھ کر اپنی ایم اے کی تھیسس کو نہایت کامیابی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچایا۔زینت فاطمہ نے اپنی ذاتی دلچسپی،وسیع النظری اور بھائی بلال سکندری کے اصرار پر اس کام کو انجام دینے کے لیے اپنی کمر کس لی،اور شب و روز کی انتھک محنت کے بعد راز صاحب کے ترقی پسندانہ افکار پر اپنی "یقین"کی منزل تک پہنچ گئی۔
اس تحقیقی مقالے کی نگرانی محترمہ مس سلمیٰ نے اپنے سر لی اور اپنی ذمہ داری کو بخوبی سر انجام دیا۔اس کے ساتھ ساتھ راز صاحب نے بھی وقت در وقت اپنی بہترین مشاورتی آراء سے زینت فاطمہ کی مدد کی۔
راز صاحب کی فن اور شخصیت پر اس تحقیقی مقالے سے پیشتر بھی مختلف اداروں کی ایماء پر روخان یوسفزئی صاحب،ڈاکٹر حنیف خلیل،سحر حسن زے،نورالبشر نوید،اور متعدد صاحبِ بصیرت اساتذہ/دانشوروں نے اپنی اپنی بساط سے زیادہ کام کیا ہے۔لیکن جہاں تک اس مقالے کا تعلق ہے تو اس میں یہ بات خاص اہمیت کی حامل ہے کہ یہ مقالہ نہ تو کسی ادارے کی فرمائش پر لکھا گیا ہے اور نہ محترمہ زینت فاطمہ نے اس سے پہلے ادبی دنیا میں کوئی ایسا کارنامہ سر انجام دیا ہے کہ اس حوالے سے ہم یہ کہہ سکیں کہ یہ اس کی ذاتی دلچسپی سے ہٹ کر،عادتا لکھا گیا عام سا مقالہ ہے۔جیسا کہ اکثر لکھاریوں کی ایک عادت ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی پر کچھ نہ کچھ ضرور لکھتے ہیں۔اور اپنی تسکین کے لیے سامان بہم وقت در وقت پہنچاتے رہتے ہیں۔
"یقین کے تناظر میں سلیم راز کے ترقی پسندانہ افکار"نامی مقالے کی سب سے بڑی خوبی/اہمیت،جو اب تک میری نظر میں سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ اس میں پوری کتاب(یقین)کے سارے مضامین کو فرداً فرداً،حالات/واقعات/اور راز صاحب کے نظریات کی ترقی پسندانہ اپروچ کی میزان پر پرکھے اور تولے گئےہیں۔اور یہی طریقہ بذاتِ خود قارئین کے لیے ایک عظیم مقصد کی نوید،اور راستے کی حصول کا آسان ذریعہ بنتا ہے۔
یہ مقالہ پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر کے ترقی پسندانہ افکار رکھنے والوں کے لیے بالعموم اور پختونوں کے لیے باالخصوص،راز صاحب کو سمجھنے اور ان کی ادبی/سماجی/سیاسی/اور نظریاتی وژن/کاز/اور جد و جہد کو عملی جامہ پہنانے میں بڑی حد تک ممد و معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
میں اپنی جانب سے محترمہ زینت فاطمہ اور بلال سکندری صاحب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس مٹی کے باشعور انسان،اور بہترین سپوتوں کا کردار ادا کرکے راز صاحب سے اپنی نظریاتی/اور ادبی وابستگی کو تاریخ کے اوراق پر نا صرف ثبت کیا،بلکہ راز صاحب کی فن اور شخصیت پر مزید کام کرنے کے لیے بھی راہ ہموار کی۔
افتخار ساحل
امن ، محبت ، انسانیت اور ترقی پسندی کے سفیر
سلیم راز مزاحمت کا استعارہ تھے ۔ انہوں نے ادب ، صحافت اور سیاست کے گوناگوں میدانوں میں ہر قسم کے ظلم و استحصال کے خلاف نہ صرف آواز اٹھائی بلکہ عمر کے آخری شب و روز تک عملی طور پر خود بھی متحرک رہے اور ان کی تحریک پر نسلِ نو بھی اپنے اپنے علاقوں میں انسان دوستی ، مذہبی رواداری اور روشن خیالی کی شمعیں جلاتے رہے ہیں ۔
ایسا کہاں سے لاوں کہ تجھ سا کہوں جسے !!
نوشہرہ مارکی میں سلیم راز کی پہلی برسی اور بائیں بااو پارٹیز کانفرنس ۔۔۔۔ 19جون 2022
سلیم راز وہ واحد شاعر ، ادیب اور مصنف تھے جو انجمن ترقی پسند مصنفین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری اور مرکزی صدر کے عہدوں پر فائز رہے ۔
وہ اپنی زندگی کے آخری ایام تک محروم قومیتوں اور زیردست طبقات کے لئے دل و جان سے سرگرم و متحرک تھے۔
محترمہ زاہدہ حنا کا کامریڈ سلیم راز پر لکھا گیا کالم۔۔۔۔ روزنامہ ایکسپریس میں ۔۔۔۔۔۔
وہ ایک ایسے ادیب تھے جنھوں نے ابتدا میں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا لیکن 2002 کے بعد وہ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں رہے۔ وہ ایک سرگرم ترقی پسند ادیب تھے اور اس حوالے سے انھوں نے پاکستان، ہندوستان اور افغانستان میں متعدد کانفرنسوں اور سیمیناروں میں شرکت کی۔ انھوں نے آمریت کے خلاف مسلسل لکھا!!
سلیم راز : پشتو کا ایک گوہر تابدار ہمارے خیال میں اس دور میں ہم سب ذبح ہونے کے خوف کا شکار ہیں
سال 1957 ۔۔۔۔۔ سلیم راز بابا نے اسلامیہ کالج پشاور میں داخلہ لیا، ان کے والد صاحب ملک امان خان (ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اف پولیس ) کا خیال تھا کہ پڑھ لکھ کر بڑا سرکاری افسر بن جائے گا لیکن بڑے بیٹے نے پڑھنے لکھنے میں زیادہ وقت ضائع کرنے کے بجائے شعر و ادب ، تحریر و تقریر اور صحافت و سیاست میں دلچسپی لی ۔۔۔۔ انقلاب ، جمہوریت اور قومی آزادی کے لئے ان کی جدوجہد اور جہدِ مسلسل کا آغاز اسی مادرِ علمی سے ہوتا ہے۔
دیکھو مجھ کوبھول نہ جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم سلیم راز ۔ ۔ ۔
پیدائشی خدائی خدمت گار
پسے ہوئے طبقے کا غم خوار
قلم کاروں کا جری اور بیباک سالار
انسانیت اور محبت کا سفارت کار
پشتو زبان اور پشتونوں کے حقوق کا علمبردار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ادب ، صحافت ، سیاست ، ثقافت اور سماجی خدمت کا جب بھی ذکر ہو گا، تیرے بغیر وہ تذکرہ ادھورا ہو گا۔
Click here to claim your Sponsored Listing.
Contact the school
Telephone
Website
Address
Islamabad
Opening Hours
Monday | 09:00 - 17:00 |
Tuesday | 09:00 - 17:00 |
Wednesday | 09:00 - 17:00 |
Thursday | 09:00 - 17:00 |
Friday | 09:00 - 17:00 |
Saturday | 09:00 - 17:00 |
Sunday | 09:00 - 17:00 |
Office No 614 Street No 58 I-8/2
Islamabad, 44000
It is a Pakistani Air Charter Company that has devotedly worked for more than a decade to establish an air link between NORTHERN PAKISTAN & WESTERN CHINA
NUST Campus, Sector H-12
Islamabad, 44000
NUST SEECS -- A Center of Quality Education and Research
Bahria Town
Islamabad, 44000
Hot Spot is both ice cream parlor, restaurant and a shrine to horror movies and pop culture.
1, Islamabad Highway
Islamabad, 44000
The official page of Institute of Space Technology (IST), Pakistan.
Pitras Bokhari Road H-8
Islamabad, 051
This Page is for every fan of The City School. From Students to Teachers to anyone who admires this
Office # 5, 1st Floor, Select Centre, F-11 Markaz
Islamabad, 44000
We are Islamabad based group of Photographers & Providing services all over Pakistan and UAE.
No. 6, 9th Avenue, F-8/2
Islamabad, 54000
Education is a method whereby one acquires a higher grade of prejudices.
Islamabad, 44000
join this group of BAHRIA COLLEGE ISLAMABAD to get connected with tha things happening there.
Islamabad, 44000
A policy research organization striving for promotion of democractic values and social development among Pashtuns.
NUST, Sector H-12
Islamabad
Build a Better World Environment !!!