Malomat Hi Malomat
Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Malomat Hi Malomat, Health/Beauty, khurmabad lndhi, Karachi.
*ایک ایسا سچ کہ آنکھیں بھر آئیں 😭*
ابھی تھوڑی دیر پہلے موبائل پہ پیزہ آرڈر کیا۔
چند ساعتوں کے بعد ڈور بیل بجی تو دیکھا ڈیلیوری بوائے پیزہ ڈیلیور کرنے آیا، بارش میں بھیگتے ہوئے پہنچا تو اس کے سارے کپڑے بھیگ چکے تھے۔۔
اُسے ڈرائنگ روم میں بٹھایا اور پانی پلایا۔
میں نے اسے چارجز ادا کیئے اور کچھ ایکسٹرا ٹِپ کے طور پر دے دیئے کہ یہ لوگ گرمی، سردی اور بارش میں خدمات سر انجام دیتے ہیں۔
چہ جائے کہ وہ اپنی ڈیوٹی کی تنخواہ لیتے ہیں۔
یہ سارا معاملہ بابا جی بھی دیکھ رہے تھے وہ ڈیلیوری بوائے چلا گیا تو بابا جی نے مجھے بلایا اور فرمایا۔۔
سنی پُتر۔۔! اِس لڑکے کو آپ نے ایکسٹرا پیسے دیئے بہت اچھا کیا لیکن کبھی سوچا کہ یہ ایک ماہ میں تین چار بار آتے ہوں گے لیکن آپ نے مسجد کے امام صاحب کو بھی ٹِپ کے طور پر کبھی خدمت کی ہے وہ بھی تو گرم و سرد موسم اور بارش کی پرواہ کیئے بغیر روزانہ پانچ مرتبہ نماز پڑھانے آتے ہیں۔۔؟
ممکن ہے اِن ڈیلیوری بوائز کا تو پیکج بھی اچھا ہوتا ہوگا لیکن آئمہ مساجد کی تنخواہ تو چند ہزار روپے ہوتی ہے۔۔
میرا سر ندامت سے جھک گیا کہ میں نے تو کبھی اس بارے سوچا ہی نہیں۔۔
فوراً ارادہ کیا کہ آج ہی حسبِ توفیق امام صاحب کی ضرور خدمت کروں گا۔۔۔
آج سے آپ بھی عہد کریں کہ ان شاءاللہ ہر ماہ اپنے محلے اپنے شہر کے امام صاحب کے خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرکے کچھ نہ کچھ تحفۃً ضرور پیش کرونگا۔
اللہ کریم ہمیں ائمہ مساجد اور علمائے کرام کے خدمت کی توفیق عطا فرمائے
ان کے حالات پر غور کرنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے
ہمیشہ ان کے مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے
*آمین بجاہ النبی الامین ﷺ*
ثواب کی نیت سے یہ میسج اپنے گروپس میں سینڈ فرمائیں
جزاک اللہ خیرا
ڈاکٹر ذاکر نائیک کا پیغام،:- تمام عزیز مسلمان بھائیوں اور دوستوں اس میسج کو پڑھیں اور اپنے ایمان کیلیے سوچے۔(1) انگلش میں ہرگز لفظ " GOD" نہ لکھیں بلکہ ہمیشہ "ALLAH" ہی لکھیں کیونکہ لفظ GOD کا قرآن مجید میں کہی بھی ذکر نہیں۔(2) انگلش میں مسجد کو "Mosque"ہرگز نہ لکھیں بلکہ Masjid ہی لکھیں کیونکہ اسلامی تنظیم نے یہ ظاہر کیا ہے کہ Mosque کا مطلب ہے مچھر۔(3) انگلش میں مکہ کو ہرگز "Mecca"نہ لکھیں بلکہ ہمیشہ درست طور پر Makka ہی لکھیں کیونکہ Mecca کا مطلب ہے شراب خانہ۔(4)انگلش میں محمد کو ہرگز مختصر "Mohd" نہ لکھیں بلکہ ہمیشہ مکمل طور پر Muhammad ہی لکھیں کیونکہ Mohd کا مطلب بڑے منہ والی کتے کی ہے۔اگر آپ کا پیکج لگا ہوا ہے تو برائے کرم اس پیغام کو اپنے مسلمان دوستوں کو بھیجیں۔اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہے کہ اگر تم نے مجھے لوگوں کے سامنے رد/نظر انداز کیا تو میں تمہیں حشر/قیامت کے دن نظر انداز کرونگا۔
👈 بھیڑیے کا بچّہ بھیڑ یا ہی ہوتا ہے 👉
۔
عرب کے لٹیروں کا ایک گروہ کسی پہاڑ کی چوٹی پر رہتا تھا۔ ادھر سے گزرنے والے قافلوں کا راستہ بند کر رکھا تھا۔ پہاڑ کے نیچے جو راستہ تھا اس پر جب کوئی شخص یا قافلہ آتا تو لٹیرے پہاڑ سے اتر کر اسے لوٹ لیتے تھے۔ لوگوں نے ان کے ڈر سے اس طرف سفر کرنا چھوڑ دیا۔ پولیس اور فوج بھی ان لیٹروں کا پتہ نہ لگا سکی۔ کیونکہ جہاں وہ رہتے تھے بہت محفوظ جگہ تھی۔ وہاں پہنچنا آسان نہ تھا۔ بہت مدت تک یہ حالت رہی۔
جب لوگ بہت پریشان ہو گئے تو اس ملک کے بادشاہ نے لٹیروں کا پتہ لگانے کے لیے ایک جاسوس مقرر کیا۔ اس نے کوشش کر کے وہ ٹھکانہ دیکھ لیا جہاں لٹیرے رہتے تھے۔ ایک دن فوج کا ایک دستہ اس پہاڑ پر پہنچ کر ایک گھاٹی میں چھپ رہا۔ لٹیرے کہیں ڈاکہ ڈالنے گئے ہوئے تھے۔ شام کے وقت جب تھکے ماندے واپس آئے تو لوٹا ہوا سامان رکھ کر سب بے خبر سوگئے۔ جب ایک پہر رات گزر گئی تو فوج کے چھُپے ہوئے سپاہی گھاٹی سے خاموشی کے ساتھ نکلے اور اچانک ان لیٹروں پر حملہ کر دیا۔ سب کے ہاتھ مونڈھوں پر باندھ دیے اور گرفتار کر کے لے گئے۔
صبح کو سب بادشاہ کے سامنے پیش کیے گئے۔ اس نے سب کو قتل کرنے کا حکم دے دیا۔ اتفاق سے ان میں ایک نو عمر لڑکا بھی تھا۔ بادشاہ کے ایک وزیر کو اس لڑکے پر بہت رحم آیا۔ اس نے بادشاہ سے سفارش کی اور کہا حضور! اس لڑکے نے ابھی زندگی کا لطف بھی نہیں اٹھایا ہے، بہت کم سن ہے۔ میں انصاف پسند بادشاہ سے درخواست کرتا ہوں کہ اس کو معاف کر دیا جائے۔ یہ مجھ پر بھی بڑا احسان ہوگا۔
بادشاہ کو وزیر کی سفارش پسند نہ آئی۔ اس نے جواب دیا جس کی ذات بُری ہے وہ نیک لوگوں کے ساتھ رہ کر نیک نہیں بن سکتا۔ نااہل کو پڑھانا لکھانا اور اس کی پرورش کرنا اسی طرح بیکار ہے جس طرح کسی گنبد پر اخروٹ رکھا جائے تو وہ اس پر نہ تو ٹھہرے گا نہ کوئی اثر کرے گا۔
تھوڑی دیر ٹھہر کر بادشاہ نے پھر کہا:
اگر بادل کے اندر سے آب حیات برسے تب بھی بید کی ٹہنی میں پھل نہیں لگ سکتے۔ کسی کمینے کے ساتھ اپنی زندگی کا قیمتی وقت خراب نہ کرو اس سے تم کو کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ دیکھو چٹائی بنانے والے نرکل سے شکر نہیں بن سکتی!
وزیر نے بادشاہ کا جواب سنا اور چار و نا چار پسند کیا۔ لیکن پھر نہایت ادب سے عرض کیا کہ حضور نے جو کچھ فرمایا بالکل درست ہے۔ اگر یہ لڑکا ان لٹیروں کی صحبت میں تربیت حاصل کرتا تو انھیں کی طرح لٹیرا بن جاتا۔ لیکن مجھے امید ہے کہ جب یہ نیک لوگوں کی صحبت میں رہے گا تو اس کی عادتیں اچھی ہو جائیں گی اور عقل مندوں جیسی خصلتیں اختیار کر لے گا۔ ابھی کم عمر ہے۔ لٹیروں کی عادتیں نہیں سیکھی ہیں۔ جیسی صحبت میں رہے گا، ویسا ہی اثر ہوگا۔ آپ نے سنا ہوگا کہ ’’حضرت نوح ؑ پیغمبر کا بیٹا بُرے لوگوں میں بیٹھا تو ایک نبی کے خاندان سے اس کا رشتہ ٹوٹ گیا یہ بُری صحبت کا نتیجہ تھا۔
وزیر کی باتیں سُن کر بادشاہ نے اس لڑکے کو چھوڑ دیا اور وزیر سے کہا تم اس کو اپنے ساتھ رکھو اور اس کی تعلیم و تربیت کا انتظام کرو۔ تمھارے کہنے سے اس کو چھوڑ رہا ہوں۔ ورنہ میں اس کو معاف کرنا پسند نہیں کرتا۔
وزیر نے اس لڑکے کی تعلیم و تربیت کا اچھا انتظام کر دیا۔ کئی استاد اس کو پڑھانے اور ادب سکھانے کے لیے مقرر کیے۔ کچھ عرصہ میں اُس کی عادتیں اچھی ہو گئیں اور لوگ اس لڑکے کی تعریف کرنے لگے۔
ایک روز بادشاہ کے سامنے وزیر نے اس لڑکے کا حال سنایا اور اس کی تعریف کی اور کہا کہ اب اس پر اچھی صحبت کا پورا اثر ہو گیا ہے اور جہالت کی باتیں بالکل بھول گیا ہے۔ بادشاہ وزیر کی باتیں سن کر مسکرایا اور کہا!
سچی بات یہ ہے کہ بھیڑیے کا بچہ آخرکار بھیڑیا ہی ہوتا ہے۔ چاہے وہ انسان کے ساتھ رہتے رہتے بوڑھا ہی کیوں نہ ہو جائے!
دو سال گزر گئے۔ محلّہ کے چند غنڈے لڑکوں سے اس لڑکے نے دوستی کر لی۔ ایک دن اس نے اپنے ساتھی بدمعاش لڑکوں کی مدد سے اپنے مہربان وزیر کو قتل کر دیا اور اس کے دونوں لڑکوں کو بھی مار ڈالا اور سارا مال و اسباب لے کر اسی پہاڑ کی چوٹی پر چلا گیا جہاں اس کا ڈاکو باپ رہا کرتا تھا۔ اس نے بھی لوٹ مار کا سلسلہ شروع کر دیا۔
جب بادشاہ کو خبر پہنچی تو اس نے حیرت سے دانتوں میں انگلیاں دبا لیں اور کہا!
خراب لوہے سے کوئی اچھی تلوار نہیں بنا سکتا ہے۔ نالائق لڑکا کبھی پڑھانے لکھانے سے لائق نہیں بن سکتا ہے۔
حاصل کلام:-
بارش کے پانی میں جو خوبی ہے اس کو سب جانتے ہیں۔ اس کے برسنے سے اچھی زمین میں پھول اور پھل پیدا ہوتے ہیں اور خراب زمین میں بارش کے پانی سے گھاس پھونس اگتی ہے۔
آگ بجھا کر ایک چنگاری چھوڑ دینا خطرناک ہوتا ہے اور سانپ کو مار کر اس کے بچّے کو پالنا عقلمندی کے خلاف ہے۔
Copy
موسم برسات کی ایک خوراک
برسات کے موسم میں بارش کے بعد عموما ایک نبات( جسے آپ سبزی کہ سکتے ہیں ) قدرتی طور پر زمین کو پھاڑ کر نکلتی ہے جسے ہم اپنی زبان میں خومبے ,,, نُتْکو کہتے ہیں اردو میں کھمبی اور انگریزی میں اسے مشروم کہتے ہیں۔
حدیث شریف میں اسے من و سلویٰ میں سے شمار کیا گیا ہے اور اس کے پانی کو آنکھوں کی شفاء یابی قرار دیا گیا ہے
عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَفِی یَدِہِ أَکْمُؤٌ ، فَقَالَ : ہَؤُلاَئِ مِنَ الْمَنِّ ، وَہِیَ شِفَائٌ لِلْعَیْنِ۔
حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے۔ آپ ﷺ کے دست مبارک میں کھمبیاں تھیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: " یہ کھمبیاں منّ میں سے ہیں اور یہ آنکھ کے لے شفاء ہیں۔ "
(مصنف ابن ابی شیبہ 24161)
حضرت جابر بن عبداللہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں کھمبیاں بہت زیادہ ہوا کرتی تھی تو بعض صحابہ کرام کہنے لگے کہ یہ زمین کے چیچک ہیں( یعنی جس طرح انسان سے بیماری میں چیچک نکلتا ہے گویا یہ بھی زمین کی بیماری میں اس سے نکلتی ہے) اور انہوں نے اسے کھانے سے انکار کردیا یہ بات رسول اللہﷺ تک پہنچی تو آپ ﷺ نے منبر پر کھڑے ہوکر فرمایا کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے جو یہ گمان کرتے ہیں کہ کھمبی زمین کا چیچک ہے، خبردار سنو یہ زمین کا چیچک نہیں بلکہ من و سلویٰ سے ہے اور اسکے پانی میں آنکھوں کے لئے شفاء ہے
[شرح مشكل الآثار، ٣٦٧/١٤]
علامہ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمہ کمأة کی تعریف میں لکھتے ہیں کہ یہ ایک ایسی سبزی ہے جو تنا اور پتوں کے بغیر ہوتی ہے اور زمین میں بغیر بوئے پائی جاتی ہے
[فتح الباري لابن حجر، ١٦٣/١٠]
اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفاء ہے اب آیا بغیر خالص پانی آنکھوں کے لئے شفاء ہے یا کسی دوائی وغیرہ میں ملایا جائے تب شفاء ہے تو علامہ نووی اس بارے میں لکھتے ہیں کہ
صحیح اور درست بات یہ ہے کہ اس کا پانی مطلقا آنکھوں کے لئے شفاء ہے کہ پانی کو نچوڑ کر آنکھوں پر لگایا جائے اپنے زمانے میں، میں نے اور میرے علاؤہ لوگوں نے دیکھا کہ وہ ایک نابینا تھے جن کی آ نکھوں کی بینائی چلی گئی تھی انہوں نے اپنے آنکھوں پر کھمبی کا خالص پانی لگایا تو وہ شفایاب ہوگئے اور ان کی آنکھیں ٹھیک ہوگئی اور وہ شخصیت علامہ شیخ کمال بن عبد اللہ دمشقی علیہ الرحمہ تھے،جہنوں نے حدیث پاک پر اعتماد کرتے ہوئے اور حدیث سے تبرک کی نیت سے کھمبی کا پانی استعمال فرمایا تھا
[النووي، شرح النووي على مسلم، ٥/١٤]
ان تمام فضائل کے ساتھ ساتھ اس کا سالن بھی بڑا مزیدار اور لذید بنتا ہے ذائقہ بھی گوشت جیسا ہوتا ہے.
جو لوگ سمجھتے ھیں ھماری دعا قبول کیوں نہی ھوتی مایوس ھو جاتے یہ پوسٹ ضرور پڑھیے۔۔۔۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں حج کرنے گیا ، وہاں منیٰ ، عرفات اور مزدلفہ میں مَیں نے ایک شخص کو دیکھا جو بلند آواز کے ساتھ بار بار پکار رہا تھا
لبیک لبیک لبیک اور غیب سے آواز آتی لا لبیک لا لبیک لالبیک سرکار فرماتے ہیں کہ یہ سارا ماجرا دیکھ کر میں نے اس شخص کو بازو سے پکڑا اور بھرے مجمع سے باہر لے آیا اور پوچھا
بھلے مانس تجھے پتہ ہے کہ جب تو پکارتا ہے کہ اے میرے اللّہ ﷻ میں حاضر ہوں تو عالمِ غیب سے حاتِب کی آوز آتی ہے نہیں تو حاضر نہیں ہے تو وہ شخص بولا ہاں معین الدینؒ میں جانتا ہوں اور یہ سلسلہ پچھلے 24 سالوں سے جاری ہے یہ میرا چوبیسواں حج ہے وہ بڑا بے نیاز ہے میں ہر سال یہی امید لیکر حج پر آتا وں کہ شاٸيد اس دفعہ میرا حج قبول ہو جاۓ لیکن ہر سال ناکام لوٹ جاتاہوں
سرکارؒ فرماتے ہیں کہ میں نے اسے کہا کہ ہر بار ناکامی ،اور نامرادی کے باوجود تو پھر کیوں چلا آتا ہے تو اس کی آنکھوں می آنسو آگۓ اور وہ رُندی ہوٸی آواز میں گڑگڑاتے ہوۓ بولا ۔
اے معین الدینؒ تو بتا میں یہاں نہ آٶں تو کدھر جاٶں
اُس کے سوا میرا کون ہے
کون میری باتیں سننے والا ہے
کون میرے گناہ معاف کرنے والا ہے
کون میری مدد کرنیوالا ہے
میں کس در پہ جا کر گڑگڑاٶں
کون میری دادرسی کرے گا
کون میرا خالی دامن بھرے گا
کون مجھے بیماری میں شفا دے گا
کون میرے گناہوں کی پردہ داری کرے گا
معین الدینؒ مجھے بتا اگر کوئی دوسرا رب ہے تو بتا میں اسکے پاچلا جاتا ہوں ، مجھے بتا معین الدینؒ اسکے علاوہ اگر کوٸی در ہے تو میں وہںا جاٶں روٶں اور گڑگڑاٶں
سکرارؒ فرماتے ہیں اسکی باتیں سن کر میری آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے، جسم پر لرزہ طاری ہو گیااور میں نے اپنے لرزتے ہاتھ بارگاہِ خداوندی میں دعا کیلیے اٹھاۓ اور کپکپاتے ہونٹوں سے ابھی صرف اللّہﷻ کو پکارنا شروع ہی کیا تھا کہ غیب سے آواز آئی
اے معین الدین یہ ہمارا اور اس کا معاملہ ہے تو پیچھے ہٹ جا
تم نہی جانتے کہ مجھ اسکا اس طرح گڑگڑا کر لبیک لبیک لبیک کہنا کتنا پسند ہے
اگر میں اسکے لبیک کے جواب میں آج ہی لبیک کہدوں اور اسے یہ یقین ہو جائے کہ اسکاحج قبول ہو گیا ہےتو وہ آئیندہ حج کرنے نہیں آئیگا
اور یہ سمجھتا ہے کہ اسکا حج قبول نہیں ہورہا تو اسے بتاٶ کہ پچھلے 23 سالوں سے جتنے بھی لوگوں کے حج قبول ہوۓ ہیں وہ سب اس کی لبیک لبیک لبیک کی بدولت ہی قبول ہوۓ ہیں .
حضورﷺ کی اُمت کو قرآن و احادیث کے مطابق’’جنسی تعلقات‘‘ کے متعلق شعور دینا ہے کیونکہ اس وقت ہماری اولادیں بالغ ہونے سے پہلے گندی فلمیں(blue films)، گندی تصویریں،عورت اور مرد کا آپس میں پیار کرنے ، مُنہ چومنے، گلے لگانے کے جذباتی مناظردیکھ رہی ہیں اور ان جذباتی گندے (s*xy) مناظر کو دیکھ کراُن کے اندر جسمانی ہوس کی آگ بھڑک رہی ہے۔ اس دور میں لڑکا اور لڑکی زنا(prostitution)،لڑکی لڑکی کے ساتھ(lesbian)، لڑکا لڑکے کے ساتھ (gay) اور مُشت زنی(hand practice) کرکے دل بہلا رہے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق
اس وقت پاکستان کے شہر کراچی، لاہور، فیصل آباد اور ملتان میں بہت زیادہ زانی یا بد اخلاق عورتیں(call girl) موجود ہیں اورصوبہ خیبرپختونخواہ میں سب سے زیادہ لڑکوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے ۔اس وقت گندی ویب سائٹس کھولنے میں پاکستان کا ریٹ 68% سب سے زیادہ ہے۔
مقصد: گندی فلموں کا مقصد لڑکے اور لڑکی کی دوستی،ملاقات(date) اوراُن کو زنا یعنی بد اخلاقی کی طرف راغب کرنا ہے تاکہ سیکس(s*x) کی دوائیاں اور زانی عورتوں کے ذریعے سے کمائی کی جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ لڑکیوں اور دوائیوں کے اشتہار بھی دئے جاتے ہیں۔پاکستان میں بھی حکیموں، ڈاکٹروں، ہومیوپیتھک اوریونانی دوا خانہ میں کثیرعوام جنسی دوائیاں اور کُشتے لینے جاتی ہے۔
پریشانی: مسلمان عوام جنسی تعلقات (s*x) کوقرآن پاک اور نبی کریمﷺ کی احادیث کے حوالے سے بیان کرنے کو’’ توہینِ رسالت‘‘ سمجھتی ہے اور اس کے متعلق سُننا نہیں چاہتی، اس لئے یہ ایک حساس موضوع ہے حالانکہ آپﷺ کی بشریت سے شریعت بنتی ہے اورنبی کریمﷺ کی ’’بشریت‘‘ کو نکال دینے سے آپﷺ کی’’سنت‘‘ پر عمل نہیں ہو سکتا۔اس لئے عورت اور مرد کے جنسی تعلقات کے متعلق قرآن و احادیث میں بہت کچھ موجود ہے جس کوبیان کرنے کی ضرورت ہے۔
سوال: پاکستانی معاشرے میں ’’جنسی تعلقات‘‘ پرکتابیں نہیں لکھی جاتیں لیکن ’’انٹرنیٹ‘‘ پر اس کے متعلق ’’مسلمان‘‘ بہت زیادہ سوال کررہے ہیں۔ اس کتاب میں جنسی تعلقات پر’’اصولوں‘‘ کے مطابق لکھا ہے تاکہ اگر میاں غلطی کرے تو بیوی سمجھائے اور بڑے غلطی کریں تو چھوٹے سمجھائیں۔
بچوں کی تربیت
* اپنی اولادوں کو چھوٹی سی عُمر میں اسکول ، مدرسہ یا کسی بھی کام پر ڈالنا ہوتواُن کو سمجھائیں کہ اے میرے بیٹے! یاد رکھنا کسی نوجوان لڑکے،اُستاد، مولوی،دوست کو اپنا منہ اور رخسار نہیں چومنے دینا۔
* اے میرے بیٹے !لڑکے اور لڑکی کی اگلی اور پچھلی شرم گاہ (پیشاب اور پاخانے کا مقام)اور لڑکی کیلئے اُس کے سینے کے اُبھار جسے پستان کہتے ہیں، یہ سب نازک مقام (private parts) ہیں اورآپس میں بھی ان کا دیکھنا اور دِکھانا جائز نہیں ۔اسلئے اے میرے بیٹے تمہارے جسم کے مخصوص حصوں پرکوئی ہاتھ پھیرے تو اپنے والدین کو بتانے میں شرم نہیں کرنی اور کسی کو ایسا کرنے بھی نہیں دینا۔
* اس دور میں والدین کو غریبی کی وجہ سے اپنے بچے فیکٹری، کارخانے، دُکان پر’’ کام‘‘ سیکھنے کیلئے ڈالنے پڑتے ہیں تو خاص طور پر چھوٹے بچے جن کی داڑھی نہیں آئی ہوتی اُن پر خاص رنگ ہوتا ہے اور ان میں عورت کی طرح شہوانی کشش بھی ہوتی ہے۔ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات بہت زیادہ ہیں کیونکہ بچہ آسان’’ شکار‘‘ ہوتا ہے اور اپنے والدین کو بتا بھی نہیں سکتا، اسلئے والدین کا اپنے بچوں کی تربیت کرنا بہت ضروری ہے۔یہ واقعات اکٹھے رہنے والے خاندانوں میں بہت زیادہ ہیں۔
حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ ایک بھیڑیا بھیڑوں میں اتنا خطرناک نہیں ہوتا جتنا ایک نوجوان بچوں میں خطرناک ہوتا ہے۔اسلئے اپنے بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ ان پر کڑی نظر بھی رکھنی چاہئے۔
* حدیث پاک کے مطابق دس سال یا سمجھدار بچے کے لئے علیحدہ کمرہ ہو کیونکہ میاں بیوی کا آپس میں جسمانی پیار کرنے کاارادہ کسی وقت بھی ہو سکتا ہے۔ہر ایک کیلئے علیحدہ کمرہ ممکن نہ ہو تو میاں بیوی کو ’’جنسی خواہش‘‘پوری کرنے کے وقت میں احتیاط کرنا پڑے گی۔
نوجوان اولاد کوماحول کے مطابق نصیحت
1 ۔ اے میرے بیٹے! اس دُنیا میں ماحول گندہ ہے اسلئے بہت سے نوجوان ایک دوسرے کی شرم گاہ دیکھتے ہیں،دوسروں کونفس یا عضو تناسل کو بڑا کرنے کا مشورہ دیتے ہیں،یہ بھی کہتے ہیں کہ لڑکی کو اس طرح کے چھوٹے عضوتناسل پسند نہیں ہوتے اور اُن کی خواہش پوری نہیں ہوتی، پھر کوئی تیل(oil) ، کریم(cream) یا کسی حکیم کے پاس جانے کا مشورہ دیں گے لیکن اے میرے بیٹے اپنی شرم گاہ کسی کو نہیں دکھانی اور نہ ہی کسی کے ایسے مشورے ماننے ہیں بلکہ اپنے قریبی سمجھدار رشتے دار (باپ، چچا، تایا) سے پوچھنا اور سمجھنا ہے اور والدین بھی جوان ہوتے بچے کو ساتھ ساتھ سمجھائیں۔
2 ۔ اے میرے بیٹے ! کبھی بھی اکیلے کمرے میں نہیں رہنا، کبھی گندی فلمیں نہیں دیکھنا، کبھی لڑکی کی طرف گندی نظر سے نہیں دیکھنا کیونکہ تمہاری اپنی بھی بہنیں اور والدہ گھر میں موجود ہیں۔ اگر تمہاری نظر پاک صاف رہی تو اللہ کریم تمہاری عبادت میں حلاوت، شوق اور جذبہ عطا فرمائے گا۔
3۔ اے میرے بیٹے ! کبھی بھی کسی لڑکی سے یارانہ یا دوستانہ نہیں کرنا حالانکہ آج کا میڈیا لڑکے اورلڑکی کو نکاح کے بغیر’’محبت‘‘ کرنے کا درس دے رہا ہے لیکن اگر زندگی میں کہیں کام یا مجبوری کے وقت میں اکٹھا ہونا بھی پڑ جائے تو صرف حد بندی میں رہ کر ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنا ہے۔ ساری زندگی اپنی توجہ صرف اللہ کریم کی طرف رکھنی ہے اور کسی لڑکی سے غلط کاری نہیں کرنی، اگر کوئی خوبصورت لڑکی تمہیں خود بھی گناہ کی دعوت دے توکہنا کہ مجھے اس کام کا شوق نہیں ۔ اس گناہ سے بچنے پر اللہ کریم تم کو حشر کے روز عرش کے سائے میں رکھے گا جب کوئی سایہ نصیب نہیں ہو گا۔
4۔ اے میرے بیٹے ! مجھے فکر ہے کہ میرا بیٹا کہیں غلط راستہ اختیار نہ کرے، اس لئے مشورہ دیتا ہوں کہ اپنی شرم گاہ کو اپنے ہاتھ میں لے کر تنہائی میں اس طرح نہیں کھیلنا کہ ’’منی‘‘ نکل آئے کیونکہ اس عمل کو مُشت زنی، ایک ہاتھ سے نکاح، ہتھ رسی(masturbation) کہتے ہیں اور یہ پاک لوگوں کے لئے مکروہ اور غیر اخلاقی ’’عمل ‘‘ ہے۔
لڑکے اور لڑکی کی خواہش
شریعت کے مطابق15سال تک لڑکاپہلی باراحتلام ہونے پراور12سال تک لڑکی حیض (me**es) ہونے پر ’’بالغ‘‘ ہو جاتے ہیں اور ان کا ’’نکاح‘‘ کیا جا سکتا ہے ۔بالغ ہونے کے بعد ہماری اولاد’’جسمانی خواہش ‘‘کی ضرورت محسوس کرتی ہے۔اگر ماحول گندہ ہو تو جلد اور اگر ماحول پاکیزہ ہو تو اس’’خواہش‘‘کی سمجھ جلد نہیں آتی۔ اس کے علاوہ کئی بیٹیوں کو لیکیوریا جیسے بعض مسائل پر ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اس کا حل نکاح کے علاوہ کچھ نہیں ہے لیکن والدین معاشرتی مسائل کی وجہ سے جلد نکاح نہیں کر سکتے تو اس وقت لڑکی کو صبر کر کے اپنا ایمان بچانا چاہئے۔
لڑکے اور لڑکی کا نکاح
فرض: اگر یقین ہو کہ نکاح نہ کیا تو زنا ہو جائے گا تو ایسے مسلمان کے لئے نکاح کرنافرض ہے۔
واجب: اگرشہوت کی وجہ سے مُشت زنی(hand practice) شروع ہو گئی، لڑکیوں کی طرف بُری نظر سے دیکھنا شروع کر دیا، زنا کرنے کے مواقع تلاش کرنے لگا توایسا مسلمان اگرعورت کو کھانا، کپڑا ، رہائش اور حق مہر دے سکتا ہو تو اُس کے لئے نکاح کرنا’’واجب‘‘ ہے۔
سنت موکدہ: اگر مسلمان عورت کو کھانا، کپڑا ، رہائش اور حق مہر دے سکتا ہے لیکن شہوت کا غلبہ نہیں تو اُس کے لئے نکاح کرنا سنت موکدہ ہے۔
مقصد : نکاح سے پہلے نیت ہونی چاہئے کہ یا اللہ مجھے اولاد عطا فرمانا اور اس نکاح کے ذریعے مجھے گناہوں سے محفوظ فرمانا تاکہ اپنا ایمان ضائع ہونے سے بچا سکوں کیونکہ اپنی خواہش کے لئے نکاح کرنے سے نکاح ہو جائے گا مگر ثواب نہیں ہو گا۔
مکروہ: اگر مسلمان عورت کو کھانا، کپڑا ، رہائش اور حق مہرنہیں دے سکتا تو اُس کے لئے نکاح کرنا مکروہ ہے اور اُس مسلمان کو روزے رکھنے چاہئیں کیونکہ عورت کی ذمہ داری نہیں اُٹھا سکتا تو صبر کرے۔
حرام : اگر مسلمان ’’نامرد‘‘ ہے تو اُس کا عورت کے ساتھ نکاح کرنا حرام ہے۔
تجویز: اگر ہو سکے تو نکاح پر پیسہ لگانے سے پہلے لڑکے اور لڑکی کا میڈیکل ٹیسٹ کروا لیا جائے تاکہ لڑکے کی مردانہ صورت حال اور لڑکی کے بانجھ ہونے کا علم ہو سکے۔
مسئلہ: اگر نکاح کرنے کے بعدمیاں بیوی پہلی مرتبہ کمرے میں اکٹھے ہوئے لیکن پہلی رات کوشش کے باوجود ’’صحبت‘‘ نہیں کر سکے تو کوئی گناہ نہیں ہے کیونکہ لوگوں کا یہ کہنا فضول ہے کہ پہلی رات صحبت نہ کرنے پر ولیمہ جائز نہیں۔ البتہ مرد کئی مرتبہ کوشش کے باوجود بھی عورت کا جسمانی حق ادانہیں کر سکا تو اُسے علاج کیلئے ایک سال دیاجائے گا اور عورت اُس کے پاس رہے گی تاکہ دونوں پیار کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ ایسی باتیں اپنی اولاد کو نکاح سے پہلے سمجھانی چاہئیں۔
عورت اور مرد کے جنسی تعلقات
اے میرے بیٹے ! جب تمہارا نکاح کر دوں تو اُس کے بعد اپنی بیوی سے دن ہو یا رات، اُجالا ہو یا اندھیرا، جس وقت مرضی چاہو پیار کر سکتے ہو کیونکہ اس میں کوئی گناہ نہیں ہے البتہ نماز قضا نہ ہو۔وہ تمہارا لباس ہے اور تم اُس کا لباس ہو، اس لئے جسم پر کوئی لباس بھی نہ ہو تو کوئی گناہ نہیں۔ البتہ پیار کرنے سے پہلے نہا نا،خوشبو لگانا، دانت صاف کرنا تاکہ مُنہ سے بدبو نہ آئے ، یہ لڑکے اور لڑکی کے لئے بہتر ہے، اسلئے حدیث پاک کے مطابق صبح اُٹھ کر اپنی بیوی کا مُنہ نہیں چومنا چاہئے کیونکہ منہ سے بدبو آنے کی وجہ سے بیوی کو کراہت ہوتی ہے ، اسلئے چومنا(kiss)، بوس و کنار(wet kiss) وغیرہ کرنا اپنی بیوی کے ساتھ جائز ہے۔
اے میرے بیٹے ! دین کے مطابق لڑکے اور لڑکی کا نکاح کر کے ایک دوسرے سے’’ جنسی لذت‘‘ اور’’جسمانی سکون‘‘لینا جائز ہے ۔ یہ دو جسموں کی لڑائی(exercise) ہے، اس لئے اس میں مرد کو اپنی اور اپنی عورت کی صحت کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ اگر دونوں میاں بیوی صحتمند ہوں تو شریعت کے مطابق آپس میں ’’جسمانی خواہش‘‘ روزانہ بھی پوری کر سکتے ہیں لیکن روزانہ پیار کرنے سے اگر میاں بیوی کی نماز، کام اور صحت میں فرق پڑ جائے تو پھر جنسی تعلقات میں کمی کرنی چاہئے۔
اے میرے بیٹے ! جب تمہارا نکاح ہو جائے تو یاد رکھنا کہ عورت سے پیار بھری باتیں کرنا، اکٹھے نہانا، ایک دوسرے کو کپڑے پہناناحتی کہ ایک دوسرے کا کوئی بھی جسمانی کام کرنے میں کوئی شرم نہیں ہے۔ اس لئے کہ میاں بیوی کا رشتہ جسمانی خواہش پوری کرنے کا ہے، اسلئے کوئی بھی انداز ہو سکتا ہے۔
اے میری بیٹی! عورت کو چاہئے کہ اپنے مرد کا خیال رکھے، اس لئے احادیث میں آیا ہے کہ بہترین عورت وہ ہے کہ مرد گھر جائے تو عورت کی صُورت دیکھ کر اس کو سکون ملے اور عورت مرد کی جسمانی ضرورت پوری کرنے میں کبھی بھی ٹال مٹول سے کام نہ لے اور نہ ہی اُس کے پیار کرنے سے غلط فائدہ (emotional black mail) اُٹھائے۔
گندی فلمیں دیکھنے والوں کو نصیحت
اے میرے بیٹے ! زیادہ تر مسلمان ممالک پاکستان، مصر اور سعودی عرب میں انٹر نیٹ پر سب سے زیادہ گندی اور ننگی ویب سائٹس(nykakedgte) اپنے سفلی جذبات کی تسکین کیلئے دیکھی جاتی ہیں۔دوسرے ممالک میں لڑکے اور لڑکیاں پیسہ کمانے کیلئے یہ پیشہ اختیار کرتے ہیں ، فلمیں بنائی اور بیچی جاتی ہیں اس میں جو کچھ دکھایا جا رہا ہے وہ کسی بھی مذہب کے مطابق جائز نہیں ہے۔
یہ پیشہ ور لڑکے اور لڑکیاں جس انداز، طریقے، حالتوں(positions) کواختیار کر کے ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں اس کے لئے بڑی محنت اور مشق (exercise) کرتے ہیں، عام گھریلوعورت اس انداز کو اختیار کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی اورنہ ہی اپنی بیوی سے ایسی امید رکھنا ۔
پہلی بات: عورت کے ساتھ جس مرضی انداز(position) میں اگلی شرمگاہ یعنی بچہ پیدا ہونے والے مقام پر ج**ع کرنا جائز ہے لیکن عورت کی دُبر (پاخانے کے مقام) میں ج**ع (fu***ng) کرنا حرام ہے۔ ایسا کرنے والے مرد اور خواہش کرنے والی عورت پر بھی لعنت ہے۔
دوسری بات: لڑکی کا لڑکی کو چُوم چاٹ(lesbian) کرجسمانی تسکین پہنچانا یا لڑکی کا خود کسی بھی کھلونے (s*x toys) سے خودکو’’جنسی‘‘ تسکین دینا بھی اچھا عمل نہیں بلکہ نقصان دہ ہے۔
تیسری بات: لڑکے کا لڑکے کے ساتھ (gay)دُبر (پاخانے کے مقام) میں بد فعلی کرنا حرام ہے اور اس طرح عمل کرنے والوں پر لعنت ہے بلکہ شریعت میں سزا بھی مقرر کی گئی ہے۔
چوتھی بات: اے میرے بیٹے ! آج کل گندی فلمیں دیکھنے سے نیا سوال پیدا ہواہے کہ کیا لڑکا لڑکی کی شرم گاہ کو چاٹ سکتا ہے اور لڑکی لڑکے کی شرم گاہ کو اپنے مُنہ میں ڈال کر لڑکے کو سکون پہنچا سکتی ہے، اس کو اورل سیکس(oral s*x) کہتے ہیں۔
اورل سیکس اس دور میں گندی فلموں سے شروع ہوا ہے ،اس لئے قرآن و احادیث میں اس کے بارے میں کوئی واضح حُکم موجود نہیں ، اکثر مرد یہ چاہتے ہیں کہ عورت میرے ساتھ یہ کھیل کھیلے لیکن جب پوچھا جائے کہ کیا تم عورت کی اس طرح خواہش پورا کرنا پسند کرو گے تومرد کہتے ہیں ہرگزنہیں۔
اے میرے بیٹے ! پیشاب، پاخانہ، مذی، منی وغیرہ اگرکپڑے پر لگ جائے تو کپڑا ناپاک ہو جاتا ہے، اسی طرح اگر منہ پر لگ جائے یا منہ کے اندر یہ پانی جائے تو اچھا نہیں ہے ۔البتہ میاں بیوی ایک دوسرے کے سارے جسم پر مساج کریں اور ایک دوسرے کی شرم گاہ پر ہاتھ پھیریں توکوئی گناہ نہیں۔
پانچویں بات: اے میرے بیٹے ! اگر عورت حالتِ حیض و نفاس میں ہو تو پھر اُس کے ساتھ صحبت نہیں کرنی بلکہ ناف سے لے کر گُھٹنوں تک کپڑا ڈال لینا ہے لیکن اس کے علاوہ عورت کے سارے جسم سے پیار کیا جا سکتا ہے۔ اگرحیض کی حالت میں پیار کرتے ہوئے کوئی نہ رہ سکتا ہو تو اپنی بیوی کے جسم کے کسی بھی حصے پر اپنے’’ عضو خاص‘‘ کو رگڑکر اپنی خواہش پوری کرلے تو اس میں کوئی گناہ نہیں۔
چھٹی بات: عورت کے چھاتی کے اُبھار( پستان) کو چومنا اور پیار کرنا جائز ہے لیکن اگر بیوی تمہارے بچے کی ماں بن گئی ہے اوراللہ کریم کے حُکم سے اُس کے پستان میں اُس کے بچے کے لئے دودھ اُتر آیا ہے اور پیار کرتے ہوئے دودھ تمہارے منہ کے اندر چلا جائے تو اس صورت میں تمہارے نکاح کو کوئی فرق نہیں پڑتااور نہ ہی عورت کو طلاق ہوتی ہے لیکن اس دودھ کو نہیں پینا کیونکہ وہ تمہارے لئے اللہ کریم نے اس کے پستانوں میں پیدا نہیں کیا بلکہ وہ اس کے بچے کا حق ہے۔
ساتویں بات: شریعت کے مطابق اگر عورت حاملہ ہو تو بچہ پیدا ہونے تک اُس کے ساتھ صحبت کرنا منع نہیں مگر یہ دھیان رہے کہ وہ تکلیف میں ہے، اس لئے صحبت کرنے کی ضرورت ہو تو اس کے پیٹ پر بوجھ نہ پڑے اور نہ ہی کوئی ایسا انداز اختیار کیا جائے جس سے اُس کی تکلیف زیادہ ہو۔ یہ کہنا بے وقوفی اور جہالت ہے کہ اگر اس عورت کے پیٹ میں بچی ہوئی تو یہ اُس کے ساتھ زنا ہو گا۔
آٹھویں بات : اے میرے بیٹے ! مرد اور عورت کا آپس میں جسمانی پیار کرنے کی باتیں کسی بھی دوست یا قریبی سے کرنا جائز نہیں۔اس لئے کوئی جنسی مسئلہ ہو تو کسی بھی سمجھدار سے مشورہ کرنا۔
گذارشات (Requests)
1۔ اس دور میں معاشی مسائل زیادہ ہیں اور عوام زیادہ تر غریب ہے جو اپنی ضرورت کیلئے ’’گناہ‘‘ کرتی ہے۔ کئی سرکاری اور غیر سرکاری لوگ بھی بیوہ عورتوں اور یتیم لڑکیوں کو ’’زکوۃ‘‘ کا پیسہ دیتے وقت ان سے جسمانی فائدہ اُٹھاتے ہیں۔اسلئے کسی کی غریبی کو دور کرتے ہوئے کسی کا ناجائز فائدہ نہیں اُٹھانا چاہئے۔
2 ۔ نکاح کو بہت آسان کیا جائے کیونکہ والدین پیسہ (جہیز اور وَری) ہی اکٹھا کرتے رہ جاتے ہیں اور لڑکے لڑکیوں کی عُمر ڈھل جاتی ہے۔اسی دوران کئی گناہ ہو جاتے ہیں کیونکہ فیصلے جلد نہیں کئے جاتے۔
3 ۔ معاشی مسائل زیادہ ہیں،اسلئے لڑکیوں کو نکاح کے بعد غریبی میں شوہر کا ساتھ دینا ہو گااور لڑکوں کو بھی صرف جنسی خواہش ہی نہیں پوری کرنی بلکہ محنت مزدوری کر کے خوب کماناچاہئے۔
4۔ اگر کسی مردکے اندر ’’جنسی خواہش‘‘ زیادہ ہو تو اُس کی بیوی کو دوسری شادی کی اجازت دینی چاہئے کیونکہ اس سے کسی دوسری(بیوہ،مطلقہ) عورت کی جنسی خواہش، رہائش اور روٹی کاحل نکل آئے گا۔
5۔ اگر جنسی تعلقات پر لکھا اور بیان نہیں کیا جائے گا تو ہماری اولادوں کے اندر بہت سے منفی سوال پیدا ہوں گے اوراپنے آپ کو گناہ گار سمجھتے ہوئے منفی(negative) کام یعنی گناہ کریں گے۔
6 ۔ گندی فلموں اور کتابوں سے پرہیز ، گرم غذا اور فاسٹ فوڈ کی بجائے سادہ غذا کھانی ہو گی۔
7 ۔ ہرعورت اور مرد کے سارے مسائل حل نہیں ہوسکتے لیکن ہر ایک کو انتہائی صبر کرکے گناہ سے بچناہو گا ۔
8 ۔ یہ کتاب جنسی تعلقات کی ’’ حدود‘‘ بتا سکتی ہے لیکن ہرایک کو خود اللہ کریم کی محبت اور آخرت میں عذاب سے بچنے کیلئے کوشش کرنی ہو گی ورنہ کسی کی سوچ بدلنا نا ممکن ہے۔اللہ کریم ہم سب کو اپنی پناہ میں رکھے۔
*سفوف مغلظ خاص* معتدل سادہ
*ھوالشافی*
1- ثعلب مصری انڈین۔ 100 گرام
2- موصلی سفید انڈین 100 گرام
3- موصلی سنبھل 100 گرام
4- مغز تمر ہندی 150 گرام
5- ستاور اصلی 150 گرام
6- گوند کیکر بریاں 150 گرام
7- سمندر سوکھ 200 گرام
8- تالمکھانا 200 گرام
9- تخم بھنگ 200 گرام
10- تل سفید 250 گرام
11- پوست چھوہارہ 350 گرام
12- چھلکا اسپغول 350 گرام
*ترکیب تیاری*
تمام اجزاء نہایت صاف ستھرے کریں۔ تمر ہندی کا مغز نکال کر وزن کریں۔ تالمکھانا، سمندر سوکھ، تخم بھنگ کو خاص توجہ سے صاف کر کے وزن کریں۔ ان میں بہت زیادہ مٹی ہوتی ہے۔ گوند کیکر کو بریاں کرلیں۔ چھوہاروں کی گٹھلیاں دور کرکے وزن کریں۔ تمام اجزاء کو ملا کر پیس لیں۔ بس تیار ہے۔
*خواص و فوائد*
مغلظ و مولد منی ہے۔ حرارت اور برودت کو اعتدال پر لے آتا ہے۔ مقوی باہ بھی ہے۔ جراثیم منی کی پیدائیش اس کے استعمال سے بڑھ جاتی ہے۔ نیز کرم منی کی موٹیلیٹی کی اوسط اس کے استعمال سے درست ہوجاتی ہے۔ مادۂ منی کی نالیوں میں اور ٹیسٹیکلز کی انفیکشن دور ہوکر پس سیل کم ہو جاتے ہیں۔ اور مردانہ بانجھ پن بفضل خدا رفع ہوکر مرد اولاد پیدا کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ بارہا کا مجرب و آزمودہ نسخہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویریکوسیل کا علاج کیسے ممکن ہے؟
مرد میں بانجھ پنے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں ویریکوسیل (Varicocele)بھی ایک عام وجہ ہے جسے سمجھنے کے لیے پہلے مردانہ نظامِ تولید (Male Reproductive System)کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سکروٹم (Scrotum)یہ ایک تھیلی نما شکل کی ساخت ہے جو کہ ٹانگوں کے درمیان عضو تناسل (Pen*s)کے بالکل نیچے لگی ہوتی ہے جس میں دو بیضوی شکل کے غدود جسے خصیے (Te**es)کہتے ہیں پڑے ہوتے ہیں اور جن کا کام مادہ تولید کی پیدوار میں اضافہ اور ذخیرہ کرنا ہوتا ہے اس کے علاوہ یہ تھیلی خصیوں کی حفاظت بھی کرتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور نالی نما ساخت قابل ذکر ہے جس کا نام (Spermatic Cord)ہے جو کہ خصیوں میں جانے والی نالیوں، اعصاب، پٹھوں اور دوران خون وغیرہ کا مجموعہ ہے یعنی کہ یہ سب پتلی پتلی نالیاں جن میں ہر ایک کا کام مختلف ہوتا ہے اس بڑی نالی میں موجود ہوتی ہیں جن میں دوران خون کی نالیاں بھی شامل ہیں جس کے ذریعے خصیوں تک خون کے ساتھ ساتھ آکسیجن کی ترسیل بھی ہوتی رہتی ہے اور یوں خصیوں کی نشوونما سمیت مادہ تولید کی افزائش ہوتی رہتی ہے۔
جب اسی بڑی نالی میں موجودہ خون کی پتلی نالیوں میں سوجن واقع ہوجائے یعنی پھول جائیں (Vein Enlargement) ہوجائے تو اس وجہ سے یہاں کا خون واپس دوران خون میں شامل نہیں ہوپاتا ۔پس اس صورتحال کو ویریکوسیل (Varicocele)کہا جاتا ہے جو کہ دونوں خصیوں میں ہوسکتا ہے لیکن زیادہ تر یہ بائیں طرف ہی ہوتا ہے۔اب جب ان خون کی نالیوں میں سوجن پیدا ہوگئی تو ظاہری بات ہے کہ ان میں دوران خون کی رفتار سست پڑ جاتی ہے جو کہ خصیوں (Te**es) کی نشوونما سمیت مادہ تولید(Sperm) کی افزائش میں رکاوٹ یا افزائش کی خرابی کا سبب بنتی ہے جس کی وجہ سے بانجھ پن پیدا ہوجاتا ہے۔
ویریکوسیل زیادہ تر بائیں طرف پیدا ہوتا ہے اور عموماً کچھ خاص علامات موجود نہیں ہوتی لیکن بعض اوقات یا کچھ لوگوں میں علامات سامنے آسکتی ہیں جن میں ہلکا یا شدید درد کا احساس جو کہ اُٹھنے بیٹھنے پر زیادہ محسوس ہوتا ہے، خصیوں کی تھیلی (Scrotum)میں بائیں طرف سوجن محسوس کی جاسکے یا خصیوں کی موٹائی میں فرق یعنی متاثرہ خصیہ چھوٹا نظر آناجیسی علامات کاسامنا ہوتا ہے۔
ویریکوسیل کی کوئی خاص وجہ تو تاحال معلوم نہ ہوسکی لیکن میڈیکل میں خیال کیا جاتا ہے کہ خصیوں کی تھیلی(Scrotum) میں موجود خون کی نالیوں میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے یہاں نظام دوران خون ٹھیک نہیں رہتا مطلب خصیوں میں سے خون واپس ہوکر خونی بہاؤ میں شامل نہیں ہوسکتا جس کی وجہ سے خصیوں کی تھیلی (Scrotum)میں واقع خون کی پتلی نالیاں سوج جاتی ہیں یعنی کہ بڑھ جاتی ہیں
(Vein Enlargement)
اس کے علاوہ مریضوں میں مختلف وجوہات جن میں موروثیت، رہن سہن، موٹاپا سمیت دیگر وجوہات شامل ہوسکتی ہیں۔
عام طور پر روایتی ادویات میں اس کے علاج کے لیے کوئی دواء موجود نہیں ہے بلکہ اس کا واحد حل جراحی کو سمجھا جاتا ہے اور اس سے اس بیماری کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن جراحی کی کامیابی کی شرح بھی سو فیصد نہیں بلکہ یہ خدشہ ہوتا ہے کہ دیگر مسائل کے ساتھ (Varicocele)دوبارہ ہوجائے۔ البتہ خوردبینی جراحی (Microscopic Surgery)قابل تعریف ہے اور اس کی کامیابی کی شرح قدرے بہتر بھی ہے۔
اس کے علاوہ متبادل ادویات میں اس بیماری کو ادویات سے ٹھیک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ہومیوپیتھک ادویات جو کہ دنیا بھر میں دوسرا بڑا طریقہ علاج ہے یہاں پر مختلف ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے یعنی بغیر جراحی کے اس نقص کو دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جن میں عام طور پر جو ادویات استعمال ہوتی ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
Hemamelis Virg, Aurum met, Pulsatilla, Arnica, Lachesis
جیسی ادویات کا استعمال کرکے ویریکوسیل کو ٹھیک کیا جاتا ہے جبکہ اس کے علاوہ دیگر بہت ساری ادویات موجود ہیں جو کہ مریض کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے استعمال کی جاسکتی ہیں۔
DrWaqarRabbani Varicocele
مثانے کی کمزوری ایک ہی ہفتہ میں دور
پیشاب کے بعد پیشاب کے قطرے آنا یہ مثانے کی کمزوری کی علامت ہے مثانے کے اندر ضرورت سے زیادہ گرمی ہو جائے تو پھر بھی پیشاب کے قطرے آتے ہیں
بار بار پیشاب آنا قطرے آنا پیشاب کی جلن وغیرہ کے لیے بہترین سفوف ہے ذاتی تجربہ شدہ نسخہ ہے دو تین دن میں رزلٹ نظر آجاتا ہے
تالمکھانہ بیس گرام ۔ سمندر سوکھ بیس گرام ۔ تج بیس گرام
تینوں اجزاء کو اچھی طرح باریک سفوف بنالیں صبح شام کھانے کے بعد آدھی چمچ نیم گرم دودھ یا سادا پانی کے سے لیں
ان شاءاللہ مثانے کو فل طاقتور بنادیں گا بیس دن استعمال کرلیں
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Website
Address
Karachi
75160
1-C, 3rd Floor, Bukhari Commercial, Phase 6, DHA
Karachi
Since the 1940's Isabelle Lancray Paris has remained 1 of the leading skincare ranges backed by Awar
Karachi
Victoria Store is an e-store for people with reliable products especially for Health and Beauty with easy payment options and fast delivery all over Pakistan.
C. 134 K. D. A Scheme 1 Karachi
Karachi, 74600
The Sabs Salon is a leading salon in Pakistan excelling with their extraordinary skills and technique
Karachi
Karachi, 74500
We Care about how u look. Corporate Office Contact Number 021-36812388, 36331153, 36336968, 0321-92
Shop G3 Ground Floor, Dolmen Mall, Block 4 Clifton
Karachi
Malak the divine beauty. A place to socialize in the world of luxury;beyond scent, makeup & skincare.
B 7, Block 1 Gulshan-e-Iqbal City, Sindh
Karachi, 75300
JOHAR B-168, Block 3A, Near Cloud Naan, Johar Hill Road Karachi 021-34177626 021-37454811 NORTH A-57, Street#5, Block -H, North Nazimabad, Karachi 021-36643790 GULSHAN B7 Block...
Karachi, 7525-0
The aim of this channel is to create awareness regarding mental well being and to break the stigma r
Road 9
Karachi, 75850
DXN is a multilevel marketing company based in Malaysia. Founded in 1993 by Dato' Dr. Lim Siow Jin, DXN manufactures and markets dietary supplements containing the mushrooms Ganode...
Ubl Street Gulistan Colony Liyari Karachi
Karachi, 7400
Information s*xually and erctil dysfunction course and seaman analyzing
Fatima Jinnah Colony North Karachi
Karachi, 21043
Any thing you have buy from here is 100%good