Advocate Aneel Zia
Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Advocate Aneel Zia, Tax Lawyer, Expert Law Associates office no 3 mezzanine floor jumbo centre opposite custom house tower, Karachi.
My law firm has been updated with all the recent and old cases related to custom and taxes and family matters like divorce,court marriage and similar family matters
Expert Law Associates
Important information
فائلر اور این ٹی این کیا ہے؟
فائلر کیسے بنتے ہیں اور اس کے لیے کیا چیزیں چاہئیں ہوتی ہیں۔
فائلر بننے کے لیے سب سے پہلے نیشنل ٹیکس نمبر (NTN) بنتا ہے۔ این ٹی این (NTN) بنانے کے لیے درج ذیل چیزیں درکار ہیں .
1 ۔ قومی شناختی کارڈ
2 ۔ فون نمبر
3۔ ای میل ایڈریس (E.Mail)
4 ۔ گھر کا ایڈریس
نوٹ:- خالی این ٹی این (NTN) بنانے سے فائلر نہیں بنتا۔ این ٹی این بنانے کے بعد آپ کو ٹیکس ریٹرنز جمع کروانی ہوتی ہیں ۔ ٹیکس ریٹرنز کیسے جمع ہوتی ہیں ۔ ٹیکس ریٹرنزجمع کروانے کے لیے درج ذیل معلومات درکار ہیں۔
سیلری پرسن (salary person) جس سال کی ریٹرن فائل کرنی بو
1.سیلری سلیس 1 جولائی2023 تا 30 جون2024
2.بینک اکاؤنٹ سٹیٹمنٹ 1 جولائی2023 تا 30 جون2024
3.اثاثہ جات کی تفصیل مثلاً گھر، گاڑی زیور ، و غیره
(Buisness person) بزنس پر سن
1.بزنس انكم 1 جولائی2023 تا 30 جون2024
2.اثاثہ جات کی تفصیل مثلاً گھر، گاڑی زیور وغیره
3.بینک اکاؤنٹ سٹیٹمنٹ 1 جولائی2023 تا 30 جون2024
ریٹرنز فائل کرنے کے بعد سٹیٹس ایکٹو کروانے کے لیے ATLکا چالان بنتا ہے اسے ادا کرنے کے بعد سٹیٹس ایکٹو ہوتا ہے۔
نوٹ: اس کے علاوہ اگر آپکا کوئی سورس آف انکم ہیں مثلا زراعت فارن انکم قارن ریمیئنس انشورنس پالیسی وغیرہ بھی بتانا ضروری ہیں۔
نوٹ: اپنی ٹیکس ریٹرنز جمع کرواتے وقت اس چیز کا خاص خیال رکھیں کہ آپکا تمام ڈیٹا صحیح درج کیا گیا ہیں یا نہیں اور پروفیشنلز کو بائیر کریں تاکہ مستقبل میں FBR کے نوٹسز سے بچیں۔
Polygamy and Punishment on second marriage.
ﺑﻐﯿﺮ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯﻗﻮﺍﻧﯿﻦ ﺍﻭﺭ ﺳﺰﺍﺋﯿﮟ:
ﺩﻓﻌﮧ 6 ﻣﺴﻠﻢ ﻓﯿﻤﻠﯽ ﻻﺯ ﺁﺭﮈﯾﻨﻨﺲ 1961 ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺨﺺ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ
ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﯾﻮﻧﯿﻦ ﮐﻮﻧﺴﻞ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﺧﻮﺍﺳﺖ ﺩﯾﮕﺎ ﺍﻭﺭ
ﺍﺟﺎﺯﺕ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﯾﮕﺎ ۔ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺩﻭﺳﺮﯼ
ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﻝ ﺳﺰﺍ ﺍﻭﺭ 5 ﻻﮐﮫ ﺟﺮﻣﺎﻧﮧ
ﮨﻮﮔﺎ
ﻟﮩﺬﺍ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﻗﺎﻧﻮﻥ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﯾﮧ ﻗﺎﺑﻞ ﺳﺰﺍ ﺟﺮﻡ
ﮨﮯ ۔ﺟﺒﮑﮧ ﻓﯿﮉﺭﻝ ﺷﺮﯾﺖ ﮐﻮﺭﭦ ﺳﺎﻝ 2000 ﻣﯿﮟ ﺍﺱ
ﻗﺎﻧﻮﻥ ﮐﻮ ﺷﺮﯾﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﮮ ﭼﮑﯽ ﮨﮯ
PLD 2000 FSC page 1
ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺣﺎﻝ ﮨﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﭙﺮﯾﻢ ﮐﻮﺭﭦ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﻧﮯ
ﻣﺬﮐﻮﺭﮦ ﻗﺎﻧﻮﻥ ﮐﻮ ﺷﺮﯾﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ
ﺷﻮﮨﺮ ﮐﯽ ﺳﺰﺍ ﺑﺮﻗﺮﺍﺭ ﺭﮐﮭﯽ
PLD 2017 SC page 187
ﺟﺒﮑﮧ ﻗﺎﻧﻮﻥ ﺩﺍﺩ ﺭﺳﯽ ﺧﺎﺹ ﮐﯽ ﺩﻓﻊ 55 ﮐﮯ ﺗﺤﺖ
ﻣﺪ ﻋﯽ ﮐﺎ ﺍﯾﺴﺎ ﻗﺎﻧﻮﻧﯽ ﺣﻖ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻣﺪ ﻋﺎ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻧﮑﺎﺭ
ﮐﺮﺗﺎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻏﯿﺮ ﻗﺎﻧﻮﻧﯽ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ
ﺭﻭﮎ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ
ﺟﺒﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﮯ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﻣﻘﺪﻣﮧ ﻣﯿﮟ
ﻓﯿﻤﻠﯽ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻧﮯ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ
ﺭﻭﮎ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮯ ﻓﯿﻤﻠﯽ ﮐﻮﺭﭦ
ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺷﺎﺩﯼ ﺭﻭﮐﻨﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺍﻣﺘﻨﺎﻋﯽ ﺟﺎﺭﯼ
ﮐﺮﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ
1983 CLC page 279
ﺟﺒﮑﮧ ﺍﻋﻠﯽ ﻋﺪﺍﻟﺘﯽ ﻧﻈﺎ ﺋﺮ ﻣﯿﮟ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ
ﻓﯿﻤﻠﯽ ﮐﻮﺭﭦ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﭘﺮ ﻣﺒﻨﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺣﮑﻢ ﺻﺎﺩﺭ
ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ۔ ﻣﺰﯾﺪ ﻧﮑﺎﺡ ﻧﺎﻣﮧ ﮐﮯ ﺧﺎﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﺗﺤﺮﯾﺮ
ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﮯ ﮐﯿﺎ ﺩﻭﻟﮩﺎ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﮨﮯ ؟
ﺍﮔﺮ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮐﺎ ﺳﺮﭨﯿﻔﮑﯿﭧ ﻧﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﻧﮑﺎﺡ ﺭﺟﺴﭩﺮﺍﺭ
ﻧﮑﺎﺡ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﮬﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﺎ ﮨﯽ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮑﺎﺡ ﺭﺟﺴﭩﺮﮈ
ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ۔ ﻟﮩﺬﺍ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﺎ ﺻﺮﻑ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﮐﯿﺲ
ﮐﺮﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﺑﻠﮑﮯ ﻣﺘﻌﻠﻘﮧ ﯾﻮﻧﯿﻦ ﮐﻮﻧﺴﻞ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ
ﺑﮭﯽ ﮐﯿﺲ ﮐﺮﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﻭ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻧﮑﺎﺡ ﺭﺟﺴﭩﺮﮈ
ﻧﮧ ﮐﺮﯾﮟ
ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺕ ﯾﺎﺩﺭﮐﮭﯿﮯ ﮐﮧ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺷﺎﺩﯼ
ﮐﺮﻧﺎ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﻗﺎﻧﻮﻥ ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ﺷﺮﻋﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻏﯿﺮ
ﺷﺮﻋﯽ ﻧﮩﯿﮟ , ﺍﮔﺮ ﺷﻮﮨﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﺷﻮﮨﺮ
ﮐﺎ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻧﮑﺎﺡ ﮐﺎﻟﻌﺪﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺳﮑﺘﯽ ﺻﺮﻑ ﺷﻮﮨﺮ
ﮐﻮ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻧﮧ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﯽ ﺳﺰﺍ ﺩﮮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ..
1) سٹے آرڈر کیا ہوتا ہے؟
2) کن صورتوں میں دیا جاتا ہے؟
3) اور ختم کیسے کیا جاتا ہے؟
سٹے stay ہوگیا زمین پر سٹے ہوگیا، مکان پر سٹے ہوگیا، ہم میں سے اکثر نے یہ لفظ بارہا سنا ہے. آج میں آپکو بتاؤنگا کہ سٹے ہوتا کیا ہے۔ سٹے stay انگریزی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے روکنا. اب یہ نام سے ہی ظاہر ہو رہا ہے سٹے آرڈر کا مطلب ہوا کسی کو روکنا۔ قانون کی زبان میں سٹے آڈر سے مراد یہ ہے کہ عدالت ایک پارٹی کی درخواست پر کسی خاص پارٹی کو کوئی کام کرنے سے روک دیتی ہے. مثال کے طور پر الف نے ایک زمین پر مکان بنانا شروع کر دیا دوسرے شخص ب نے عدالت میں کیس کر دیا کہ الف جو مکان بنا رہا ہے وہ درحقیقت اسکی زمین ہے لہذا اس کو روکا جائے تو عدالت الف کو مکان بنانے سے روک دے گی کہ وہ زمین پر مکان مت بنائے کیوں کہ یہ کیس عدالت میں آگیا ہے اس کا فیصلہ ہو جائے تو اس فیصلے کو سٹے آرڈر کہتے ہیں
سٹے آڈر stay order کی اقسام ؟
سٹے آڈر کو اردو میں حکم امتناعی کہتے ہیں۔ اسکی دو اقسام ہیں، 1 حکم امتناعی عارضی جس کو Temporary Injunction کہتے ہیں۔ یہ سٹے آڈر جب تک عدالت ضروری سمجھے یا جب تک کیس کا فیصلہ نہیں ہو جاتا تب تک یہ سٹے آڈر جاری رہتا ہے. اس سٹے آڈر کے دوران کوئی بھی فریق زمین گھر یا منقولہ جائیداد کو آگے بیچ نہیں سکتا یا فروخت نہیں کرسکتا. یہ فیصلہ عدالت دونوں پارٹیوں کو سن کر دیتی ہے.
اس کے علاوہ Temporary injunction کی ایک اور قسم ہے جس کو interim order بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں ہوتا یہ بالفرض دو پارٹیوں کے درمیان زمین کا تنازع تھا دوسری پارٹی اس پر تعمیرات یا آگے فروخت کرنے لگ جاتی ہے تو متاثرہ پارٹی فوراً عدالت میں دعویٰ دائر کرتی ساتھ فوراً سٹے آڈر کی درخواست دیتی ہے. اس میں عدالت فوراً سٹے کا حکم دے دیتا ہے دوسری پارٹی کو سنے بغیر۔ اسکی وجہ یہ ہے اگر دوسری پارٹی کو عدالت سمن کے ذریعے بلاتی ہے تو کئ دن لگ سکتے ہیں اس دوران دوسری پارٹی گھر تعمیر کر لے زمین پر یا فروخت کردے تو زیادہ مسائل کھڑے ہوسکتے ہیں.اس لئے عدالت interim order میں ایک پارٹی کو سن کر سٹے آڈر دے دیتی ہے ساتھ دوسری پارٹی کو نوٹس بھجوانے کا حکم دے دیتی ہے تاکہ اگلی پارٹی کو بھی سنا جائے۔ یہ سٹے آڈر 7 دن کے لیے عموماً عدالت دیتی ہے.
دوسری قسم سٹے آڈر کی حکم امتناعی دوامی یا Perpetual Injunction کہلاتی ہے۔ یہ حکم ہمیشہ کے لئے ہوتا ہے اس کو عموماً فائنل آڈر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ آڈر عدالت دونوں پارٹیوں کو سن کر شواہد کی روشنی میں کرتی ہے Stay order کو ضابطہ دیوانی کا آڈر 39 ڈیل کرتا ہے.اس کے ساتھ Specific Relief Act کے سیکشن 54،53،52 ڈیل کرتے ہیں۔
سٹے آڈر کن صورتوں میں دیا جاتا ہے؟
سٹے آڈر ان صورتوں میں دیا جاتا ہے جہاں ناقابل تلافی نقصان کا اندیشہ ہو مثال کے طور پر کوئی شخص متنازعہ زمین پر گھر بنا رہے ہے یا گھر بنا ہوا ہے اس کو توڑ رہا ہے یا اگے فروخت کر رہا ہے ایسی صورتحال میں عدالت سٹے آڈر جاری کرتی ہے. یہ بات civil procedure code کے order 39 rule 1 وغیرہ میں بتائی گئی ہے۔
سٹے آڈر کو ختم کروانے کا طریقہ؟
ہمارے ہاں یہ غلط تاثر بن چکا ہے ایک دفعہ سٹے ہوگیا وہ ہمیشہ رہتا ہے جو کہ درست نہیں۔ سٹے کی بھی ایک معیاد ہوتی ہے۔ کچھ سٹے آڈر ایک کیس کی تاریخ سے لیکر اگلی تاریخ تک ہوتے ہیں اگر عدالت اگلی پیشی پر سٹے کو کنفرم نہ کرے تو وہ ختم ہوجاتا ہے یا جب تک عدالت میں کیس چلتا ہے تب تک سٹے رہتا ہے. سٹے آڈر کو ختم کرنے کے لیے متاثرہ پارٹی عدالت میں ضابطہ دیوانی کے آڈر 39 رول 4A کے تحت درخواست دے سکتی ہے جس پر عدالت شواہد کی روشنی میں سٹے ختم کرنے کا حکم دے سکتی ہے. ریونیو معاملات میں 6 ماہ تک سٹے کی معیاد ہے اگر عدالت 6 ماہ بعد سٹے کی تاریخ نہیں بڑھاتی تو سٹے خودبخود ختم ہو جائے گا.
کورٹ میرج کیا ہے اور کیسے کی جاتی ہے؟
کورٹ میرج اور عام شادی میں کیا فرق ہے؟
کورٹ میرج اور عام میرج میں فرق صرف اتنا ہے کے عام حالات میں لڑکا لڑکی کا نکاح گھر میں ہوتا ہے یا میرج ہال میں جبکہ کورٹ میرج میں نکاح عدالت میں ہوتا ہے مطلب کسی وکیل کے چیمبر میں.
کورٹ میرج اکثر و بیشتر ان کیسز میں ہوتی ہے جن میں لڑکا لڑکی گھر والوں سے چھپ کر بھاگ کر شادی کرتے ہیں.
لڑکا لڑکی عدالت آتے ہیں وہاں کسی وکیل سے رابطہ کرتے ہیں جو نکاح رجسٹرار کو بلا لیتا ہے.
جس کے پاس نکاح کا رجسٹر ہوتا ہے۔ ایک بات یاد رہے قانون میں یہ ضروری نہیں نکاح خواہ صرف مولوی ہوگا اور نکاح رجسٹر صرف مولوی کو ہی ملے گا.
قانون کے مطابق کسی بھی شخص کو متعلقہ ڈی سی نکاح رجسٹر جاری کرسکتا ہے اب آتے ہیں موضوع کی جانب تو وکیل صاحب کسی نکاح خواہ کو بلا کر لڑکا لڑکی کا نکاح کروا دیتا ہے. نکاح کے لیے لڑکا کی عمر 18 اور لڑکی کی 18 سال ہونا لازمی ہے. انکا شناخی کارڈ ہو اگر شناختی کارڈ نہیں ہے تو بے فارم یا تعلیمی اسناد ہوں جس سے عمر کا تعین ہوسکے۔ نکاح کے بعد وہی نکاح خواہ متعلقہ یونین کونسل سے نکاح رجسٹرڈ بھی کروا دیتا ہے اور یوں کورٹ میرج پوری ہو جاتی ہے.
کورٹ میرج سے جڑے مسائل؟
پسند کی شادی میں ہوتا یہ ہے کہ لڑکی کے گھر والے لڑکے پر 365 ب کے تحت اغوا کی ایف آئی آر کروا دیتے ہیں.اس صورتحال میں لڑکے کو چاہیے فوراً لڑکی کا 164 کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے کروائے جس میں لڑکی لڑکے کے حق میں بیان دے اور ساتھ ہی لڑکے کو چاہیے وہ ضمانت قبل از گرفتاری کروائے اور ہائی کورٹ میں Quashment Of FiR کے لیے رجوع کرے. بطور ثبوت نکاح نامہ، لڑکی کے 164 کے بیان پیش کرے یوں لڑکے کی جان بڑی حد تک چھوٹ جائے گی. اگر لڑکا یہ نہیں کرتا اور لڑکی بعد میں گھر والوں کے دباؤ میں آکر لڑکے کے خلاف بیان دے دے تو لڑکا 365B کے تحت کئ سال کے لیے جیل جا سکتا ہے۔
اخلاقی نقطہ نظر ہمارے معاشرے کو پیش نظر رکھتے ہوئے؟
اوپر کی گئ باتیں تو قانون کے حوالے سے تھیں. اگر ہمارے معاشرے کے پس منظر میں دیکھا جائے تو لڑکی کا اپنے گھر سے بھاگ کر شادی کرنا بہت معیوب سمجھا جاتا ہے. گھر والوں کے لیے ذلت کا باعث بنتا ہے. ایسا قدم اٹھانے سے پہلے لڑکے اور خصوصاً لڑکی کو ہزار بار سوچنا چاہیے. اس کے ساتھ ہی والدین کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کی شادی کرتے وقت بچوں کی مرضی رضامندی کو سامنے رکھ کر فیصلہ کریں کیوں کہ اسلام میں اولاد کی شادی کے لیے رضامندی لینا لازمی ہے. ہم اس شخص کے ساتھ ایک گاڑی میں سفر نہیں کرسکتے جو ہمیں پسند نہ ہو تو زندگی کا سفر کے لیے ہم کیسے غیر پسندیدہ شخص کا انتخاب کرسکتے ہیں. بدقسمتی سے ہوتا یہ ہے کہ والدین بغیر بتائے بغیر پوچھے رشتہ کر دیتے ہیں جس سے بعد میں مسائل پیدا ہوتے ہیں. اگر لڑکا یا لڑکی کو برادری سے باہر شادی کا کہہ دیں تو گھر میں طوفان کھڑا ہوجاتا ہے اور یہ سوچ بن گئ ہے کہ خاندان کے ویلے نکمے سے شادی کر دیں گے لیکن باہر کے پڑھے لکھے سلجھے ہوئے سے شادی نہیں کریں گے. ایسی سوچ کو ہمیں ختم کرنا ہوگا۔ یاد رکھیں اسلام میں نکاح کے لیے کوئی ذات پات برادری کا کوئی تصور نہیں ہے اور اولاد کی بھی ذمہ داری ہے جذباتی فیصلے کے بجائے صبر و تدبر سے کام لیں. اور آخری بات کہ یہ یاد رکھیں کسی عورت کی زبردستی شادی کروانا تعزیرات پاکستان کی دفعہ 498B کے تحت جرم ہے جسکی سزا 10 سال تک ہوسکتی ہے۔
DIVORCE BY HUSBAND RESIDING ABROAD PROCEDURE:
Case Law: (PLD 2020 Lahore 679)
Where husband is not a Pakistani National or even if both husband and wife are not Pakistani national they can get divorce in Pakistan provided that the marriage is registered in Pakistan by adopting following procedure, in case of husband:-
1. Husband will send a power of attorney to his lawyer;
2. Power of attorney should be attested from the Pakistani embassy or consulate of the country where he is residing;
3. Where a lawyer receives the power of attorney, he will proceed according to law;
4. Proceedings of overseas divorce in Pakistan are conducted in Arbitration council
5. Minimum 90 days proceedings will be conducted by lawyer in arbitration council;
6. After the proceedings of overseas divorce in Pakistan, a divorce certificate will be issued by NADRA through arbitration council and this certificate is considered as sole and only proof of divorce.
نکاح اور اس میں موجود کالمز کی تفصیل و اہمیت
نکاح ایک سماجی معاہدہ ہے۔ جو فریقین کے درمیان ایجاب وقبول کے عمل سے مکمل ہو جاتا ہے۔ نکاح نامہ ایک قانونی دستاویز ہے۔ اس کے ذریعے حقوق و فرائض کا تعین ہوتا ہے۔
اکثر لوگ نکاح نامہ کی اہمیت سے واقف نہیں ہیں اس لیے ضروری ہے کہ نکاح نامہ کی ضرورت کا احساس دلایا جائے کیوں کے عورت کو مذہب اورقانون نے اپنے مستقبل کے بارے میں جن تحفظات کویقینی بنانے کی اجازت دے رکھی ہے
وہ نکاح نامہ کے کالم صحیح کرنے سے ہی ممکن ہے۔ اس لئے نکاح نامہ کے کالم انتہائی احتیاط سے پر کرنے کی ضرورت ہے۔
عام معلومات ( کالم 1 تا 12)
ان کالموں میں دولہا٬ دولہن کا نام ولدیت٬ ضلع٬ عمر٬ یونین کونسل٬ فریقین کی طرف سے وکیل٬ گواہ٬ شادی کی تاریخ اور یہ کی دلہن کنواری٬ بیوہ یا مطلقہ ہے درج کرنا ہوتا ہے
حق مہر (کالم 13تا16)
حق مہر کا نکاح نامہ میں اندراج ضروری ہے۔ جو عورت کا مذہبی اور قانونی حق ہے۔ ارشادات رسول اور عمل رسول کا خلاصہ ہے کہ جو حق مہر شوہر آسانی کے ساتھ ادا کرسکے اور بیوی بھی اس پر راضی ہو وہ شرعی حق مہر ہے ۔
نکاح کے کالم نمبر 14 میں اسکی نوعیت لکھی جاتی ہے کہ وہ معجل ہے یا مؤجل۔
اس طرح اگر مہر کا کچھ حصہ شادی کے موقع پر ادا کیا گیا ہو تو کالم نمبر 15 میں اس کی مقدار درج کی جاتی ہے۔
اگر حق مہر کے عوض کوئی جائیداد وغیرہ دی گئی ہو تو کالم نمبر 16میں اس کی مکمل تفصیل اس کے آگے اور پیچھے کیا ہے۔ اور اس وقت اس کی قیمت کیا ہے درج کی جاتی ہے۔ تاکہ بعد میں دھوکا نہ ہو۔
حق مہر کی اقسام
(1)مہر مؤجل
اگر مہر یا اس کے کسی حصے کی ادائیگی مستقبل میں کسی خاص مدت کے بعد دیاجانا طے پائے تو اس کو مہر مؤجل کہتے ہیں۔
(2)مہر معجل
ماہر معجل سے مراد مہر کا وہ حصہ جسے فورا ادا کرنا ہوتا ہے یعنی مہر کو نکاح کے وقت ادا کیا جاتا ہے یا جب بیوی طلب کریں تو اس کو فوری ادا کرے گا۔
خاص شرائط ( کالم نمبر 17)
کالم نمبر 17 خاص شرائط سے متعلق ہے جس کی خاص اہمیت ہے اس میں ناچاقی کی صورت میں نان و نفقہ کس طرح ادا ہوگا
اور رہائش کے بارے میں بھی لکھا جا سکتا ہے کہ شادی کے بعد دیہات میں رہائش ہو گی یا شہر میں اور شادی کے بعد تعلیم یا ملازمت جاری رکھنے کی اجازت ہوگی یا نہیں وغیرہ اس میں درج کی جاتی ہیں۔
اس شق میں جہیز کی تفصیل بھی درج کی جاسکتی ہے۔
طلاق تفویض (کالم نمبر 18)
اس شق میں عورت مرد سے طلاق کا حق مانگ سکتی ہے اور اگر شوہر نے بیوی کو طلاق کا حق دے دیا ہے اور اس بارے میں کوئی شرائط مقرر کی ہیں تو وہ بھی اس خانہ میں درج کی جائیں گی۔
اور عورت جب چاہے مقررہ شرائط کو پورا کر کے اس حق کو استعمال کرتے ہوئے اپنے آپ کو شوہر کی زوجیت سے آزاد کر سکتی ہے۔
عورت کو اس کا نوٹس چیئرمین ثالثی کونسل کو دینا ضروری ہے کے اس نے طلاق تفویض کا حق استعمال کیا ہے۔
شوہر کے حق طلاق پر پابندی( کالم نمبر 19)
اس کالم میں شوہر کے حق کے طلاق پر شرائط مقرر مقرر کی جاتی ہیں۔ مثلا حق مہر کی فوری ادائیگی اور بچوں کی حفاظت کی ذمہ داری ماں کی ہوگی وغیرہ
حق مہر اور نان و نفقہ کی دستاویز کا اندراج (کالم نمبر 20)
اگر شادی کے موقع پر حق مہر اور نان و نفقہ کے بارے میں کوئی دستاویز تیار کی گئی ہو تو اس کا اندراج کالم نمبر 20 میں کیا جاتا ہے
دوسری شادی کیلئے اجازت نامہ( کالم نمبر 21٬22)
دوسری شادی کی صورت میں عائلی قوانین کے تحت پہلی بیوی اور چیئرمین ثالثی کونسل کا اجازت نامہ لینا ضروری ہے
اور دوسری شادی کی صورت میں بوقت نکاح کالم نمبر21 کو ضروری پر کرنا چاہیے اس میں دوسری شادی کی اجازت ملنے کی تاریخ درج کرنی ہوتی ہے۔
نکاح نامہ کو نکاح رجسٹرار مکمل کرکے یونین کونسل میں رجسٹرڈ کرواتا ہے
ضمانتی مچلکے کیا ہوتے ہیں؟ اس کی بنا پر عدالت کیسے ایک ملزم کو رہا کرتی ہے؟
آپ نے اکثر سنا ہوگا عدالت نے فلاں ملزم کو 50 ہزار یا 5 لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کر دیا تو یہ ضمانتی مچلکہ ہوتے کیا ہیں آج میں آپ کو اس سے متعلق بتاؤنگا۔ جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہو رہا ہے کہ ضمانتی مچلکے سے مراد ایسی چیز جس کے عوض ایک شخص دوسرے کی ضمانت دے یا دیگر الفاظ میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ اس کا ضامن بنے ضمانتی مچلکے جس کو انگریزی میں surety bound بھی کہا جاتا ہے ایک قسم کی ضمانت ہوتی ہے جو ایک شخص ملزم کے لیے دیتا ہے 50 ہزار یا لاکھ یا جتنے روپے کا بھی عدالت ضمانتی مچلکہ کا کہے گی اتنی مالیت کے زمین کے کاغذات یا اس مالیت کے بانڈ عدالت میں جمع کروانے ہونگے۔
ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا مقصد کیا ہے؟
قانون کی نظر میں کوئی شخص اس وقت تک مجرم نہیں کہلاتا جب تک اس پر جرم ٹرائل کے ذریعے ثابت نہ ہوجائے.
جب تک عدالت کسی شخص کو سزا نہیں دے دیتی کیس چلنے کے بعد شواہد کی روشنی، تب تک وہ ملزم ہے اور بے گناہ ہی تصور کیا جائے گا۔اس لئے قانون کہتا ہے اگر کسی شخص پر کوئی الزام لگا ہے پولیس اس کو گرفتار کرلیتی ہے تو جب تک ٹرائل چلتا ہے تو اس کو جیل میں رکھنا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے. بالفرض ایک کیس 2 سال چلتا ہے 2 سال بعد عدالت میں یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ فلاں شخص نے جرم کیا ہی نہیں اب اگر وہ دو سال تک جیل میں رہتا ہے تو اس شخص کے ساتھ زیادتی ہوگی اس لئے عدالت ملزم کو ضمانتی مچلکوں کے عوض اس شخص کو ضمانت پر رہا کر دیتی ہے۔
جو شخص ضامن بنتا ہے اس کی ذمہ داری کیا ہیں؟
جو شخص اپنی زمین کے کاغذات عدالت میں رکھوا کر ملزم کا ضامن بنتا ہے اس پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس ملزم کو پاپند کرے کے وہ پولیس کے ساتھ تفتیش میں تعاون کرے اور ہر پیشی پر عدالت آئے اب اگر ملزم پولیس کے ساتھ یا عدالت کے حکم پر عمل نہیں کرتا تو عدالت جو ضمانتی مچلکے جمع کروائے تھے اس کو ضبط کرنے کا حکم دے سکتی ہے اور ہاں ایک بات یاد رہے جس زمین کے کاغذات کو آپ نے ضمانت پر رکھوایا ہے آپ اس کو آگے بیچ نہیں سکتے۔
ضمانتی مچلکے واپس لینے کا طریقہ؟
آپ اس ضمانت کے دوران کسی بھی وقت عدالت میں درخواست دے کر دیے گئے ضمانتی مچلکوں کو واپس لے سکتے ہیں.
ضمانتی مچلکے کیا ہوتے ہیں؟ اس کی بنا پر عدالت کیسے ایک ملزم کو رہا کرتی ہے؟ ⚖️
آپ نے اکثر سنا ہوگا عدالت نے فلاں ملزم کو 50 ہزار یا 5 لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت پر رہا کر دیا تو یہ ضمانتی مچلکہ ہوتے کیا ہیں۔ جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہو رہا ہے کہ ضمانتی مچلکے سے مراد ایسی چیز جس کے عوض ایک شخص دوسرے کی ضمانت دے یا دیگر الفاظ میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ اس کا ضامن بنے ضمانتی مچلکے جس کو انگریزی میں surety bound بھی کہا جاتا ہے ایک قسم کی ضمانت ہوتی ہے جو ایک شخص ملزم کے لیے دیتا ہے 50 ہزار یا لاکھ یا جتنے روپے کا بھی عدالت ضمانتی مچلکہ کا کہے گی اتنی مالیت کے زمین کے کاغذات یا اس مالیت کے بانڈ عدالت میں جمع کروانے ہونگے۔
ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا مقصد کیا ہے؟
قانون کی نظر میں کوئی شخص اس وقت تک مجرم نہیں کہلاتا جب تک اس پر جرم ٹرائل کے ذریعے ثابت نہ ہوجائے.
جب تک عدالت کسی شخص کو سزا نہیں دے دیتی کیس چلنے کے بعد شواہد کی روشنی، تب تک وہ ملزم ہے اور بے گناہ ہی تصور کیا جائے گا۔اس لئے قانون کہتا ہے اگر کسی شخص پر کوئی الزام لگا ہے پولیس اس کو گرفتار کرلیتی ہے تو جب تک ٹرائل چلتا ہے تو اس کو جیل میں رکھنا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے. بالفرض ایک کیس 2 سال چلتا ہے 2 سال بعد عدالت میں یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ فلاں شخص نے جرم کیا ہی نہیں اب اگر وہ دو سال تک جیل میں رہتا ہے تو اس شخص کے ساتھ زیادتی ہوگی اس لئے عدالت ملزم کو ضمانتی مچلکوں کے عوض اس شخص کو ضمانت پر رہا کر دیتی ہے۔
جو شخص ضامن بنتا ہے اس کی ذمہ داری کیا ہیں؟
جو شخص اپنی زمین کے کاغذات عدالت میں رکھوا کر ملزم کا ضامن بنتا ہے اس پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس ملزم کو پاپند کرے کے وہ پولیس کے ساتھ تفتیش میں تعاون کرے اور ہر پیشی پر عدالت آئے اب اگر ملزم پولیس کے ساتھ یا عدالت کے حکم پر عمل نہیں کرتا تو عدالت جو ضمانتی مچلکے جمع کروائے تھے اس کو ضبط کرنے کا حکم دے سکتی ہے اور ہاں ایک بات یاد رہے جس زمین کے کاغذات کو آپ نے ضمانت پر رکھوایا ہے آپ اس کو آگے بیچ نہیں سکتے۔
ضمانتی مچلکے واپس لینے کا طریقہ؟
آپ اس ضمانت کے دوران کسی بھی وقت عدالت میں درخواست دے کر دیے گئے ضمانتی مچلکوں کو واپس لے سکتے ہیں...
دفعہ 144 کیا ہے یہ کب اور کیوں لگائی جاتی ہے؟⚖️
ہم اکثر سنتے رہتے ہیں دفعہ 44 نافذ ہوگئی ہے ڈبل سواری پر پابندی لگا دی گئی یا جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کر دی گئ ہے۔ کرونا کے دنوں میں مارکیٹ سکول کھولنے پر پابندی بھی اسی دفعہ 144 کے ذریعے لگائی گئی۔ یہ سب کچھ درحقیقت ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 تحت گورنمنٹ کرتی ہے. دفعہ 144 ایک خاص قسم کا قانون ہے جو ایمرجنسی ماحول میں خاص علاقے شہر یا جگہ پر نافذ کیا جاتا ہے۔ اس قانون کو انگریز دور میں آزادی کی تحریک روکنے کے لیے انگریز سرکار نے بنایا تھا۔ اس قانون کے تحت آزادی کی جدوجہد کرنے والی تحریکوں کو کچلا جاتا تھا۔ بدقسمتی سے آج بھی پاکستان انڈیا میں حکومتیں دفعہ 144 کا نفاذ احتجاج کو روکنے کے لیے کرتی ہیں. یاد رہے پاکستانی آئین کے مطابق ہر شخص کو، گروہ کو حق حاصل ہے کے وہ پر امن احتجاج کر سکتے ہیں
دفعہ 144 کا نفاذ کون کرتا ہے؟
دفعہ 144 کو صوبائی حکومت، ضلعی ناظم اپنے ضلع کی حد تک اور اگر ضلعی ناظم نہیں ہے تو ڈی سی ضلع، ضلع کے خاص علاقے میں نافذ کرتا ہے. دفعہ 144 کسی علاقے میں دو مہینے سے زائد نہیں لگائی جاسکتی لیکن خاص صورتحال میں 2 مہینے سے زائد عرصے تک دفعہ 144 نافذ العمل رہتی ہے۔
دفعہ 144 کیوں لگائی جاتی ہے؟
جب کسی شہر یا علاقے میں نقص عام فساد کا خطرہ ہو، لوگوں کی جان و مال کو خطرہ ہو تو اس صورتحال میں صوبائی حکومت یا ڈی سی دفعہ 144 نافذ کر دیتا ہے.
کس قسم کی پاپندی ہوتی ہے دفعہ 144 کے دوران؟
دفعہ 144 میں کوئی خاص قسم کی پابندی بیان نہیں کی گئی اس کے مطابق حالات کے مطابق مختلف قسم کی پاپندی لگائی جاسکتی ہیں مثلا اگر نقص عام دہشت گردی کا خطرہ ہو تو جلسے جلوسوں پر پابندی ہوسکتی ہے، لوگوں کے اکٹھے ہونے پر پابندی ہوسکتی ہے ڈبل سواری پر پابندی ہوسکتی ہے، دوکانیں کھولنے پر پابندی ہوسکتی ہے.
فوگ کے دوران فضائی آلودگی کم کرنے کے لیے مختلف علاقوں میں کوڑے کو آگ لگانے اینٹوں کے بھٹے چلانے پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔ بسنت کے سیزن میں پتنگ ڈور کے استعمال پر پابندی کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جاتی ہے۔ غرض کے ہر وہ پاپندی جو کے اس ایمرجنسی کے دوران لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کے لئے ضروری ہے اس دفعہ کے تحت لگا دی جاتی ہے۔
دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے کی سزا؟
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 188 کے تحت دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی صورت میں 1 مہینے سے لیکر 6 مہینے تک قید کی سزا اور جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔
ہمیں ہمیشہ قانون کی پاسداری کرنی چاہئے کیوں کہ ایک مہذب معاشرے کی تشکیل قانون پر عملدرآمد کے ذریعے ہی ممکن ہے.
*آپ پولیس کے اوپر FIR کروا سکتے ہیں* ؟ ⚖️⚖️
کسی ملزم کو 24 گھنٹے کےاندر عدالت میں جان بوجھ کر پیش نہ کرنےوالے پولیس اہلکار کو 1سال تک قید اور جرمانہ ھوگا.
157, Police Order 2002
کسی عورت کو تھپڑ مارنے یا برقعہ اتارنےوالے شخص پر دفعہ 354 تعزیرات پاکستان کی FIR درج ھوتی ھے جس کی سزا 2 سال تک قید اور جرمانہ ھے۔
اگر پولیس کسی کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھتی ھے تو پولیس پر دفعہ 342/34 تعزیرات پاکستان اور 155c کے تحت FIR درج ھوگی ۔
پولیس اسٹیشن میں محرر کا عہدہ 24 گھنٹے میں 1 منٹ کے لئے بھی خالی نہیں رہ سکتا ۔
Chapter 22 Rule 8 Ploice Rules 1934.
پولیس اسٹیشن کی حدودمیں کوئی وبائی مرض پھیل جائےتو SHO اسکی رپورٹ SP اور ڈسٹرکٹ میڈیکل آفیسر کودینےکا پابند ھے
22-36 Police Rules1934
اگر پولیس چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتی ھےتو ان پر دفعہ 452/34
ت پ اور 155cکی FIR درج ھوگی جس کی سزا 3سال تک قید اور جرمانہ ھے...
👉 For Public Information.... ⚖️🇵🇰⚖️ انفارمیشن ہر پاکستانی شہری کے لیے جاننا ضروری ہے۔ 👈
*دفعہ 295-A* کسی مذہب کی توھین کرنا
*دفعہ 295-B* قرآن پاک کی غلط تشریح کرنا
*دفعہ 295-C* توھین رسالت
*دفعہ 298-A* توھین صحابہ
*دفعہ 307* = قتل کی کوشش کی
*دفعہ 302* = قتل کی سزا
*دفعہ 376* = عصمت دری
*دفعہ 395* = ڈکیتی
*دفعہ 377* = غیر فطری حرکتیں
*دفعہ 396* = ڈکیتی کے دوران قتل
*دفعہ 120* = سازش
*سیکشن 365* = اغوا
*دفعہ 201* = ثبوت کا خاتمہ
*دفعہ 34* = سامان کا ارادہ
*دفعہ 412* = خوشی منانا
*دفعہ 378* = چوری
*دفعہ 141* = غیر قانونی جمع
*دفعہ 191* = غلط ھدف بندی
*دفعہ 300* = قتل
*دفعہ 309* = خودکش کوشش
*دفعہ 310* = دھوکہ دہی
*دفعہ 312* = اسقاط حمل
*دفعہ 351* = حملہ کرنا
*دفعہ 354* = خواتین کی شرمندگی
*دفعہ 362* = اغوا
*دفعہ 320* = بغیر لائسنس یا جعلی لائیسنس کے ساتھ ایکسڈنٹ میں کسی کی موت واقع ہونا(ناقابلِ ضمانت)
*دفعہ322* = ڈرائیونگ *لائسنس کے ساتھ ایکسیڈنٹ میں کسی کی موت واقع ہونا* (قابلِ ضمانت)
*دفعہ 415* = چال
*دفعہ 445* = گھریلو امتیاز
*دفعہ 494* = *شریک حیات کی زندگی میں دوبارہ شادی کرنا*
*دفعہ 499* = *ہتک عزت*
*دفعہ 511* = *جرم ثابت ہونے* *پر عمر قید کی سزا*۔
4
*ہمارے ملک میں، قانون کے کچھ ایسے ہی حقائق موجود ہیں، جس کی وجہ سے ہم واقف ہی نہیں ہیں، ہم اپنے حقوق کا شکار رہتے ہیں*۔
*تو آئیے اس طرح کچھ کرتے ہیں*
*پانچ دلچسپ حقائق آپ کو معلومات فراہم کرتے ہیں*،
*جو زندگی میں کبھی بھی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے*۔
*(1) شام کو خواتین کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا*
*ضابطہ فوجداری کے تحت، دفعہ 46، شام 6 بجے کے بعد اور صبح 6 بجے سے قبل، پولیس کسی بھی خاتون کو گرفتار نہیں کرسکتی، چاہے اس سے کتنا بھی سنگین جرم ہو۔ اگر پولیس ایسا کرتی ہوئی پائی جاتی ہے تو گرفتار پولیس افسر کے خلاف شکایت (مقدمہ) درج کیا جاسکتا ہے۔ اس سے اس پولیس افسر کی نوکری خطرے میں پڑسکتی ہے*۔
(2.) *سلنڈر پھٹنے سے جان و مال کے نقصان پر 40 لاکھ روپے تک کا انشورینس کا دعوی کیا جاسکتا ہے*۔
*عوامی ذمہ داری کی پالیسی کے تحت، اگر کسی وجہ سے آپ کے گھر میں سلنڈر ٹوٹ جاتا ہے اور آپ کو جان و مال کے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، تو آپ فوری طور پر گیس کمپنی سے انشورنس کور کا دعوی کرسکتے ہیں۔ آپ کو بتادیں کہ گیس کمپنی سے 40 لاکھ روپے تک کی انشورنس دعویٰ کیا جاسکتا ہے۔ اگر کمپنی آپ کے دعوے کو انکار کرتی ہے یا ملتوی کرتی ہے تو پھر اس کی شکایت کی جاسکتی ہے۔ اگر جرم ثابت ہوتا ہے تو ، گیس کمپنی کا لائسنس منسوخ کیا جاسکتا ہے*
(3) *کوئی بھی ہوٹل چاہے وہ 5 ستارے ہو… آپ مفت میں پانی پی سکتے ہیں اور واش روم استعمال کرسکتے ہیں* -
*سیریز ایکٹ، 1887 کے مطابق، آپ ملک کے کسی بھی ہوٹل میں جاکر پانی مانگ سکتے ہیں اور اسے پی سکتے ہیں اور اس ہوٹل کے واش روم کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔اگر ہوٹل چھوٹا ہے یا 5 ستارے، وہ آپ کو روک نہیں سکتے ہیں۔ اگر ہوٹل کا مالک یا کوئی ملازم آپ کو پانی پینے یا واش روم کے استعمال سے روکتا ہے تو آپ ان پر* *کارروائی کرسکتے ہیں۔ آپ کی شکایت کے سبب اس ہوٹل کا لائسنس منسوخ ہوسکتا ہے*۔
(4) *حاملہ خواتین کو برطرف نہیں کیا جاسکتا*
*زچگی بینیفٹ ایکٹ 1961 کے مطابق، حاملہ خواتین کو اچانک ملازمت سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔ حمل کے دوران مالک کو تین ماہ کا نوٹس اور اخراجات کا کچھ حصہ دینا ہوگا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے تو پھر اس کے خلاف* *سرکاری ملازمت تنظیم میں شکایت درج کی جاسکتی ہے۔ یہ شکایت کمپنی بند ہونے کا سبب بن سکتی ہے یا کمپنی کو جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے*۔
(5) *پولیس افسر آپ کی شکایت لکھنے سے انکار نہیں کرسکتا*
*پی پی سی کے سیکشن 166 اے کے مطابق، کوئی بھی پولیس افسر آپ کی شکایات درج کرنے سے انکار نہیں کرسکتا ہے۔اگر وہ ایسا کرتا ہے تو پھر اس کے خلاف سینئر پولیس آفس میں شکایت درج کی جاسکتی ہے۔اگر پولیس افسر قصوروار ثابت ہوتا ہے تو، اسے کم سے کم (6)ماہ سے 1 سال قید ہوسکتی ہے یا پھر اسے اپنی ملازمت سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں*۔
*یہ دلچسپ حقائق ہیں، جو ہمارے ملک کے قانون کے تحت آتے ہیں، لیکن ہم میں سے بہت سے لوگ ان سے لاعلم ہیں
For any complains related to FBR
File your income tax return
court discharge ☹
Click here to claim your Sponsored Listing.
Category
Contact the practice
Telephone
Website
Address
Karachi
SUIT NO:32 C 3RD MI LAW ASSOCIATES CHAMBER HAROON Road SADAR KARACHI
Karachi
Deals tax services including corporate & individual planning and compliance 03000021264 03363732161
Suite#910, 9th Floor, Portway Trade Centre, Main Shahrah-e-faisal, SMCHS, Opposite CDC, Contact: 02134329108
Karachi, 74800
Headed by Mr Asif Kasbati who was Former Director Tax Services of A. F. Ferguson & Co. wherein he served 22 years and was involved in the drafting of Income Tax Ordinance, 2001 wit...
KARACHI
Karachi
Hi there, Tax issues? Please call to hire our valued services.
Karachi
Tax Consultancy & Corporate Law Advisory Services Registration of Business with SECP, FBR, SRB, PRA, PSEB, and Registration of Trade Mark & Copyrights.
M-26, Paradise Chamber Near Passport Office, Saddar Karachi
Karachi, 75330
Our Team of Attorneys & advocates has extensive knowledge of law.
Clifton Centre Building Clifton Karachi
Karachi
Income tax return, Civil Criminal & family Lawyer All types taxes about business company taxes
R-57, Olympian Islahuddin Road, Block-6, Gulshan-e-Iqbal
Karachi, 75300
We Provide Complete Legal and Accountancy solutions to Business in affordable charges.
Gulshan E Iqbal Town
Karachi
Tax Registration and Filing| Accounting Reporting| Incorporation| Auditing| Risk Assessment