Zarrarwrites
It is a page on Social Matters .you will like it.It s a good effort.Everyone can get Positive Vibes. I am a Lawyer from city Kasur.
میرے پیارے اللّٰہ تعالیٰ ،
کبھی کبھی میرا دل کرتا ہے کہ میں آپ سے کہوں کہ میں تھک گیا ہوں، اس دنیا سے، دنیا کے لوگوں سے، اُن کے رویوں اور تمام اُن معاملات سے جو مجھے پریشان کیے ہوئے ہیں۔
مگر میں اپنے اللّٰہ کی رحمت سے مایوس کیسے ہو سکتا ہوں۔ جس رب نے میرا ہمیشہ ساتھ دیا ہے، آج تک ساتھ دیا ہے، وہ آگے بھی ساتھ دے گا۔ جو ذات مجھے یہاں تک لے کر آئی ہے وہ مجھے آگے بھی لے کر جائیگی۔
بس اللّٰہ تعالیٰ، آپ میرا ساتھ نہ چھوڑیئے گا۔
آپ ہی کی رضا میں میری رضا ہے۔
آپ مجھ سے بس راضی ہوجائیں..
آمین آمین
Zarrar Muavia
چلو ہستے ہیں اُن حادثوں پر جنہیں خود پر حاوی دیکھ کر لگا تھا کہ زندگی اب ختم ہونے والی ہے۔🍂
وہ دونوں کلاس فیلو تھے‘ لڑکی پوری یونیورسٹی میں خوبصورت تھی اور لڑکا تمام لڑکوں میں وجیہہ‘ دونوں ایک دوسرے سے ٹکراتے رہے اور آخر میں دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے‘ معاملہ رومیو جولیٹ جیسا تھا‘ دونوں کے خاندان ایک دوسرے سے نفرت کرتے تھے‘ شادی مشکل تھی‘ دونوں باعزت گھرانوں کے سعادت مند بچے تھے‘ یہ بھاگ کر شادی کیلئے تیار نہیں تھے اور خاندان اپنے اپنے شملے نیچے
نہیں لا رہے تھے لہٰذا معاملہ پھنس گیا‘ لڑکے اور لڑکی نے پوری زندگی شادی نہ کرنے کا فیصلہ کیا‘ یہ دونوں اپنے اپنے گھر میں رہتے رہے‘ پانچ سال دونوں کے درمیان کوئی رابطہ نہ ہوا‘ والدین شادی کی کوشش کرتے مگر یہ انکار کرتے رہے یہاں تک کہ لڑکی کے والدین ہار مان گئے‘ لڑکی نے لڑکے کو فون کیا‘ لڑکے نے فون اٹھایا‘ لڑکی کی صرف ہیلو سنی اور کہا ”مجھے بتاؤ‘ میں نے بارات لے کر کب آنا ہے“ دونوں کے والدین ملے‘ شادی ہوئی اور دونوں نے اپنا گھر آباد کر لیا‘ لڑکے نے کاروبار شروع کیا‘ اللہ تعالیٰ نے کرم کیا اور وہ خوش حال ہو گئے‘ یہ شادی بیس سال چلی‘ اس دوران تین بچے ہو گئے‘ خاتون کو اپنے حسن‘ اپنی خوبصورتی پر بہت ناز تھا‘ وہ تھی بھی ناز کے قابل‘ وہ 45 سال اور تین بچوں کی ماں ہونے کے باوجود جوان لگتی تھی‘ خاوند بھی روز اول کی طرح اس پر فریفتہ تھا‘ وہ روز جی بھر کر بیوی کی تعریف کرتا تھا لیکن پھر ایک دن وہ ہوگیا جو نہیں ہونا چاہیے تھا‘ خاتون کی پر چھوٹی سی گلٹی نکلی اور یہ گلٹی پھیلتے پھیلتے ناسور بن گئی‘ ڈاکٹروں کو دکھایا‘ ٹیسٹ ہوئے‘ پتہ چلا خاتون جلد کے کینسر میں مبتلا ہیں‘ خاوند صرف خاوند نہیں تھا وہ اپنی بیوی کا مہینوال تھا‘ وہ اپنی ران چیر کر بیوی کو کباب بنا کر کھلا سکتا تھا‘ وہ بیوی کو لے کر دنیا جہاں کے ڈاکٹروں کے پاس گیا‘ ایک کلینک سے دوسرے کلینک‘ ایک ڈاکٹر سے
دوسرے ڈاکٹر اور ایک ملک سے دوسرے ملک‘ وہ دونوں چلتے رہے یہاں تک کہ ڈاکٹروں نے جواب دے دیا‘ خاتون کا جسم گلٹیوں سے بھر گیا‘ یہ مصیبت ابھی ختم نہیں ہوئی کہ ایک دن دوسری آفت آن پڑی‘ خاوند کی گاڑی ٹرک سے ٹکرائی اور وہ شدید زخمی ہو گیا‘ وہ ہسپتال پہنچا‘ پتہ چلا وہ بینائی کی نعمت سے محروم ہو چکا ہے‘ آپ اس کے بعد المیہ ملاحظہ کیجئے‘ شہر کا خوبصورت ترین جوڑا‘ بدقسمتی‘ ب جلد کے کینسر کی مریض اور خاوند آنکھوں سے اندھا‘
لوگ انہیں دیکھتے تھے تو کانوں کو ہاتھ لگاتے تھے لیکن یہ دونوں اس کے باوجود مطمئن تھے‘ یہ روز صبح باغ میں واک بھی کرتے تھے‘ سینما بھی جاتے تھے اور ریستورانوں میں کھانا بھی کھاتے تھے‘ بیوی خاوند کا ہاتھ پکڑ کر ساتھ ساتھ چلتی تھی‘ وہ اسے گائیڈ کرتی تھی اور خاوند بیوی کی گائیڈینس پر چلتا جاتا تھا‘ یہ سلسلہ بھی کئی ماہ تک چلتا رہالیکن پھر بیوی نے خاوند سے ایک عجیب مطالبہ کر دیا‘ وہ اکیلی سوئٹزرلینڈ جانا چاہتی تھی‘ خاوند نے وجہ پوچھی‘ بیوی کا کہنا تھا وہ دس پندرہ دن اکیلی رہنا چاہتی ہے‘
خاوند نے اس کے ساتھ جانے کی ضد کی لیکن وہ نہ مانی‘ اصرار اور انکار بڑھتا رہا یہاں تک کہ آخر میں وہی ہوا جو ایسے معاملات میں ہوتا ہے‘ خاوند نے بیوی کو اجازت دے دی۔بیوی سوئٹزر لینڈ چلی گئی‘ خاوند نے وہ دس دن بڑی مشکل سے گزارے‘ وہ شادی کے 20 برسوں میں ایک دن کیلئے بھی اکیلے نہیں ہوئے تھے‘ یہ ان کی جدائی کے پہلے دس دن تھے‘ یہ دس دن پہاڑ تھے‘ خاوند اس پہاڑ تلے سسکتا رہا‘ دس دن بعد بیوی نے آنا تھا‘ خاوند ائیرپورٹ پہنچا لیکن بیوی نہ آئی‘
خاوند کو دنیا ڈولتی ہوئی محسوس ہوئی‘ وہ سارا دن بیوی کو فون کرتا رہا‘ بیوی سے رابطہ نہ ہوا لیکن شام کو بیوی کا خط آ گیا‘ وہ خط ان کے بیٹے نے پڑھا‘ وہ خط صرف خط نہیں تھا‘ وہ ایک تحریری قیامت تھی اور پورا خاندان اس تحریری قیامت کا شکار ہوتا چلا گیا‘ میں اس قیامت کی طرف آنے سے قبل آپ کو دنیا کی ایک خوفناک لیکن دلچسپ حقیقت بتاتا چلوں۔دنیا میں ایسے بے شمار سینٹرز ہیں جہاں آپ اپنی مرضی سے مر سکتے ہیں‘ یہ سینٹرزلاعلاج مریضوں کیلئے بنائے گئے ہیں‘
دنیا میں یہ لوگ جب امراض کا بوجھ اٹھا اٹھا کر تھک جاتے ہیں اور یہ چین کی موت مرنا چاہتے ہیں تو یہ لوگ ان سینٹرز میں جاتے ہیں‘ اپنی میڈیکل رپورٹس دکھاتے ہیں‘ ڈاکٹرز ان کی حالت اور رپورٹ چیک کرتے ہیں‘ ان سے یہ حلف نامہ لیتے ہیں ”ہم اپنی مرضی سے دنیا چھوڑ کر جا رہے ہیں“ ان کی مرضی سے ان کی موت کا دن اور وقت طے کرتے ہیں‘ ان کی آخری خواہش پوری کرتے ہیں اور پھر انہیں زہر کا ٹیکہ لگا کر دنیا سے رخصت کر دیتے ہیں‘ یہ عمل طبی زبان میں یوتھانیزیا(euthanasia)یعنی آسان موت کہلاتا ہے‘یہ دنیا کے 7 ممالک میں قانونی ہے اور اتنے ہی ملکوں میں اس کی اجازت کیلئے بحث چل رہی ہے‘
سوئٹزر لینڈ بھی دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں یوتھانیزیا کو قانونی سٹیٹس حاصل ہے‘ زیورخ شہرمیں یوتھانیزیا کا سینٹر بنا ہے‘ یہ سینٹر انتہائی خوبصورت جگہ پر قائم ہے‘ سینٹر کے کمرے پہاڑوں‘ آب شاروں اور جھیلوں کے کنارے بنائے گئے ہیں‘ مریض بیڈ پر لیٹ کر زندگی کی آخری صبحیں اور شامیں دیکھتے ہیں اور آخر میں مہربان ڈاکٹروں اور نرسوں کے ہاتھوں میں زندگی کی سرحد پار کر جاتے ہیں‘ وہ خاتون بھی یوتھانیزیاکیلئے سوئٹزر لینڈ گئی تھی‘ وہ کینسر کا دکھ برداشت نہیں کر پا رہی تھی چنانچہ اس نے آسان موت لینے کا فیصلہ کر لیا‘ وہ زیورخ گئی‘
زندگی کے آخری دس دن گزارے اور عین اس وقت اپنے لئے موت کا تعین کر لیا جب اس کی فلائیٹ نے وطن کی مٹی کو چھونا تھا‘ ادھر فلائیٹ اتری اور ادھر وہ زندگی کی سرحد پار کر گئی‘ خاتون کا آخری خط بیٹے کے ہاتھ میں تھا‘ وہ سسکیاں لے لے کر خط پڑھ رہا تھا اور خاوند سر جھکا کر اپنی بیگم کا ایک ایک لفظ سن رہاتھا۔بیوی نے اپنی پوری زندگی کا احاطہ کیا‘ اس نے بتایا‘ وہ جب پہلی بار یونیورسٹی میں ملے تھے تو اس نے کیا محسوس کیا تھا‘ وہ یونیورسٹی میں لڑتی کیوں تھی اور وہ کون سا دن تھا جب لڑتے لڑتے اسے اس سے محبت ہو گئی تھی‘ اس نے فراق کے وہ پانچ سال کیسے گزارے تھے اور اس نے شادی کے بعد اپنے بچوں کو ملازموں کے رحم وکرم پر کیوں چھوڑے رکھا تھا ”میں اپنی محبت کو تقسیم نہیں کر سکتی تھی‘ میں تمہارا حصہ اپنے بچوں کو بھی نہیں دے سکتی تھی“
اس نے 20 سال کی ازدواجی زندگی کس مسرت اور سرشاری میں گزاری اور پھر جب اسے پہلی گلٹی نکلی تو اس نے کیا محسوس کیا‘ وہ خود کو روز بروز بدصورت ہوتا ہوا دیکھتی تھی تو اس کے دل پر کیا گزرتی تھی‘ وہ قدرت کا یہ فیصلہ بھی سہتی چلی گئی لیکن پھر عجیب واقعہ ہوا”آپ نے پہلے بچے بورڈنگ سکول میں بھیج دیئے‘ میں جانتی تھی آپ نے یہ فیصلہ کیوں کیا‘ آپ نہیں چاہتے تھے میرے بچے مجھے اس حالت میں دیکھیں اور پھر میں ان کی آنکھوں میں اپنے لئے ترس دیکھوں‘
پھر آپ ملازموں کو رشوت دیتے تھے اور وہ روزانہ کوئی نہ کوئی شیشہ توڑ دیتے تھے‘ میں آپ سے شیشے لگوانے کا کہتی تھی‘ آپ ہنس کر ٹال جاتے تھے یوں آہستہ آہستہ گھر سے سارے آئینے غائب ہو گئے‘ آپ نہیں چاہتے تھے میں اپنی آنکھوں سے اپنی بدصورتی دیکھوں‘ بات اگر یہاں تک رہتی توبھی میں برداشت کر جاتی لیکن آپ نے آخر میں عجیب کام کیا‘ آپ نے ایکسیڈنٹ کیا اور خود کو اندھا ڈکلیئر کر دیا‘ میں جانتی ہوں آپ کی آنکھیں ٹھیک ہیں‘ آپ مسلسل چھ ماہ سے اندھے پن کی ایکٹنگ کر رہے ہیں اور میں یہ بھی جانتی ہوں آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نہیں چاہتے تھے
میرے دل میں ایک لمحے کیلئے بھی یہ خیال آئے میں آپ کو بدصورت دکھائی دے رہی ہوں یا میں آپ کی آنکھوں میں اپنی بدصورتی کو پڑھ لوں چنانچہ آپ اندھے بن گئے‘ آپ کا یہ مصنوعی اندھا پن محبت کی انتہا تھی‘ میں یہ انتہا برداشت نہ کر سکی چنانچہ میں نے دنیا سے رخصت ہونے کا فیصلہ کر لیا‘ میں دنیا سے جا رہی ہوں‘ آپ اب پلیز اندھے پن کی یہ ایکٹنگ بند کر دیں‘ یہ خط پکڑیں اور خود پڑھنا شروع کر دیں“ یہاں پہنچ کر بیٹے کے منہ سے چیخ نکل گئی‘
باپ نے اس کے ہاتھ سے خط لیا اور اونچی آواز میں پڑھنا شروع کر دیا ”آپ پلیز میرے بعد اپنا خیال رکھئے گا‘ سارے تولئے الماری میں رکھے ہیں‘ میں درزی کو پانچ سال کے کپڑے دے آئی ہوں‘ وہ سال میں دس جوڑے سی کر دے جائے گا‘ آپ نے وہ سارے کپڑے پھٹنے گھسنے تک پہننے ہیں‘ دانت چیک کراتے رہا کریں اور صبح کی سیر کبھی نہیں بھولنی اور آخری بات چڑیوں کو روز دانا ڈالنا ہے اور میری بلیوں کا ہمیشہ خیال رکھیئے گا۔
Shukriya!!!
ہم کہنا نہیں چاہتے پر ہم اس صدی کے لوگ بہت تھک گئے۔۔ہمارے پیروں کے ساتھ ہمارے دلوں پر بھی چھالے ہیں جس سے ہمہ وقت خون رستا رہتا ہے۔۔ہمارے قہقوں کی اوٹ میں ان دیکھے بین چھپے ہیں
ہم واقعی تھک گئے ہیں اب ہمیں آرام چاہیے۔۔۔لمبا آرام۔۔۔۔ ایک پرسکون نیند۔۔۔اور ایک پر سکون موت۔۔۔
ہماری زندگی پر ہمارا بھی حق ہے لہذا کبھی کبھی ذمہ داریوں کی گٹھڑی کو چھوڑ کر تھوڑا انجوائے بھی کر لینا چاہیے 😍😍
ابلیس کا بیان :-
جب خدا نے ہم سب کو مٹی سے بنے انسان کے سامنے سجدہ کرنے کے لیے کہا تو میں غصے اور حسد سے پاگل ہو گیا۔۔۔آج تک میں خدا کو سجدہ کرتا آیا تھا۔۔۔آپ کو تو اندازہ ہی نہیں سجدہ کیا ہوتا ہے۔۔۔سجدہ تو وہ تھا جو میں خدا کو کیا کرتا تھا۔۔۔آپ مانیں یا نہ مانیں پوری محبت سے میں اللہ کو سجدہ کیا کرتا تھا۔۔۔اور اب اللہ نے مجھے حکم دیا کہ میں انسان کو سجدہ کروں۔۔۔
میں نے خدا سے صاف انکار کر دیا۔۔۔میں اسے سجدہ نہیں کروں گا۔۔۔کبھی سجدہ نہیں کروں گا۔۔۔اللہ کو میرے انکار پر بہت غصہ آیا۔۔۔اور پھر مجھے جنت سے نکلنے کا حکم دے دیا۔۔۔ساتھ ہی میرے کیے عذاب کا اعلان بھی۔۔۔تب میں نے اللہ سے درخواست کی کہ وہ مجھے اتنی اجازت دے کہ میں ابد تک انسان کو بھی اسی طرح نافرمانی پر مجبور کرتا رہوں جس طرح انسان کی وجہ سے میں نافرمانی پر مجبور ہو گیا۔۔۔
اس وقت میں نے اللہ سے کہا کہ میں انسان پر بار بار وار کروں گا۔۔۔ان کے آگے سے آؤں گا٬ پیچھے سے آؤں گا٬اوپر سے آؤں گا٬ نیچے سے آؤں گا٬ دائیں سے آؤں گا ٬ بائیں سے آؤں گا اور تو ان میں سے زیادہ تر کو نافرمان پاۓ گا۔۔۔۔تب اللہ نے فرمایا تھا جو نافرمانی کریں گے وہ تیرے ساتھ ہی دوزخ میں جائیں گے مگر جو
"میرے بندے" ہوں گے وہ تیرے کسی فریب میں نہیں آئیں گے۔۔۔
آپ یقین نہیں کریں گے میں اللہ کے اس فرمان پر کس طرح حسد سے جل بھنا تھا۔۔۔اللہ کو کس قدر اعتبار تھا اعتماد تھا انسان پر۔۔۔۔اور کتنی محبت سے اللہ نے کہا تھا میرے بندے۔۔۔اف میں بتا نہیں سکتا تھا کہ کیسے میں اس وقت انسان کا خون کر دینا چاہتا تھا۔۔۔میں صدیوں اس کی عبادت کر کے اس قابل نہیں ہو سکا تھا کہ وہ مجھ پر اعتبار کرتا۔۔۔اور انسان اس کے اتنے قریب ہو گیا کہ اللہ اس پر اپنے اعتماد کا یوں اظہار کر رہا تھا۔۔۔
میں نے اسی وقت یہ طے کر لیا تھا میں نے انسان پر اللہ کے اعتماد کو ختم کرنا ہے۔۔۔اور اس دن سے میں آج تک انہی کوششوں میں مصروف ہوں
عورت٬ مرد اور میں
😔😔😔
زندگانی نوحہ ہے
ان تمام لمحوں کا
جن میں تم ضروری تھے
اور کہیں نہیں تھے تم
آج اتنا اکیلا کیوں ہوں میں۔۔۔۔
غم کہیں جا کے مر گیا ہے کیا۔۔۔
میں ھمیشہ بہترین سگریٹ پیتا ھُوں اور اگر میری جیب خالی ھو تو کچھ نہیں پیتا۔ میں تمہیں بھی یہی کہوں گا۔ ھمیشہ بہترین سگریٹ پیو اور بہترین عورت سے محبت کرو ....🖤
Some posts
عجیب وقت آ گیا ہے ہر شخص اندر سے ختم ہو رہا ہے کسی نے پکچرز لینا چھوڑ دیں کسی نے اچھے کپڑے پہننا چھوڑ دیے کوئی محبت نہیں کر رہا کوئی محبت قبول نہیں کر رہا کسی کو تنہائی پسند ہے کوئی دوستوں سے نہیں مل رہا
واقعی بڑا عجیب وقت آ گیا ہے.
کہتے ہیں ایک دن ایک عالم وضو کرنے میں مشغول تھے.
ایک شخص جلدی میں آیا، وضو کیا اور جا کر نماز پڑھنا شروع کر دی.
عالم کا معمول تھا، وہ وضو کے تمام مستحبات بھی بجا لاتے اور دعائیں بھی پڑھتے تھے. جب وضو سے فارغ ہو کر مسجد میں داخل ہونے لگے تو دیکھا وہ شخص نماز پڑھ کر باہر نکل رہا ہے.
انہوں نے پوچھا: کیا کر رہا تھا؟
اس نے کہا: کچھ نہیں!
انہوں نے کہا: تو کچھ نہیں کر رہا تھا؟
اس نے کہا: نہیں! اسے معلوم تھا کہ اگر کہوں گا نماز پڑھ رہا تھا،تو عالم اس کی نماز میں ڈھیر سارے نقص نکال مارے گا .!
انہوں نے کہا: میں نے خود تجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے!
کہنے لگا: نہیں قبلہ آپ نے غلط دیکھا ہے.
انہوں نے پوچھا: پھر کیا کر رہا تھا؟
بولا: بس حاضری لگوا کر خدا کو یہ کہنے آیا تھا کہ گنہگار ہوں مگر تیرا باغی نہیں ہوں ۔
اس جملے نے عالم پر بڑا اثر ڈالا. واقعے کے بعد کافی مدت تک جب ان سے پوچھا جاتا: آپ کیسے ہیں؟
جواب دیتے: گنہگار ہوں مگر باغی نہیں ہوں!
درد روح میں ہو تو دوا کام نہیں آتی
کچھ تکلیفوں کا علاج صرف سجدہ ہے📿🤲🏻
ہر شخص کو گرنے کیلئے ٹھوکر کھانے کی ضرورت نہیں ہوتی بعض لوگ ٹھوکر لگے بغیر ہی گر جاتے ہیں ، پھر انھیں اٹھانے کیلئے کوئی ہاتھ بڑی مشکل ہی سے آگے بڑھتا ہے ...
داغ ندامت
ضراراحمد
___مجھے اب کسی سے محبت نہیں ہوتی..!
میرے پاس دل بہلانے کو بہت سے لوگ ہیں, راتیں جاگنے کے لیے کئی کتابیں جمع کر رکھی ہیں, دن میں کسی نہ کسی بات پر ہنس لیتا ہوں, مجھے اب کسی سے شکایت نہیں ہوتی ......,
"تم بدل گئے ہو" ایسے جملے بکثرت سننے کو ملتے ہیں میں چڑ کر انکار کرتے بات بدل لیتا ہوں محبت صرف "لکھنے" تک محدود کر لی ہے.....
مجھے اب کسی کی عادت نہیں ہوتی......, 🙈 پرانی باتیں یاد آتی ہیں جب تو مسکراتا ہوں "بھلے دن تھے وہ،" کہتے گہری سانس لیتا ہوں..... تنہائی کے پرندے کو بے پر کر بیٹھا ہوں مجھے اب ہجوم کی ضرورت نہیں ہوتی......
کچھ دوست جن سے نت نئی باتیں ہوتی تھیں اب مصروف رہتیں ہیں، مجھے بھی فرصت نہیں ملتی دل میں امڈتی تکلیفیں اب نوک زباں نہیں کرتا سنو.....!! مجھے اب اذیت نہیں ہوتی......
😎
میرا دل درد سے بھرا ہوتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ میں علیل ہوں اور علیل رہتا ہوں۔ جب تک درد مندی میرے سینے میں موجود ہے، میں ہمیشہ بے چین رہوں گا۔ تم شاید اسے مبالغہ یقین کرو مگر یہ واقعہ ہے کہ درد مندی میرے لہو کی بوندوں سے اپنی خوراک حاصل کررہی ہے، اور ایک دن ایسا آئے گا جب درد ہی درد رہ جائے گا اور تمہارا دوست دنیا کی نظروں سے غائب ہو جائے گا۔ میں اکثر سوچتا ہوں کہ درد مندی کے اس جذبے نے مجھے کیسے کیسے بھیانک دُکھ پہنچائے ہیں۔ یہ کیا کم ہے کہ میری جوانی کے دن بڑھاپے کی راتوں میں تبدیل ہوگئے ہیں اور جب یہ سوچتا ہوں تو اس بات کا تہیّہ کرنے پر مجبور ہو جاتا ہوں کہ مجھے اپنا دل پتھر بنا لینا چاہیے۔ لیکن افسوس ہے اس درد مندی نے مجھے اتنا کمزور بنا دیا ہے کہ مجھ سے یہ نہیں ہوسکتا، اور چونکہ مجھ سے یہ نہیں ہوسکتا اس لیے میری طبیعت میں عجیب و غریب کیفیتیں پیدا ہوگئی ہیں۔
😊
اذیت ! پتا ہے کیا جب دادی اماں پُوچھتی ہیں کہ بیٹا ایسا کیا ہے ، تُمہارے دل میں جو دن بہ دن تمہیں کھا رہا ہے !
تب دل کرتا ہے کہ کاش،، ہم اپنا سارا دُکھ رو رو کردادی ماں کو سُنا سکتے ، لیکن ہم اک جھوٹی ہنسی ہنس کر کہتے ہیں کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے.😊💔
Reality ❤
ایک عورت کہتـی ھے کـہ شادی کے 17 سال بعد میں اس نتیجـہ پر پہنچـی . . کـہ مــرد خدا کی خوبصورت ترین مخلوق ھے.
وہ اپنـی جوانی کو اپنـی بیوی اور بچـوں کیلئے قــربان کـرتا ھے
یہ وہ ھستی ھے جو پوری کوشش کـرتا ھے کہ اس کے بچوں کا آیندہ مستقبل خوبصورت اور اچھا بنے
لیکن اس قـربانی کے بدلے ھمیشہ اس کی سرزنش کی جاتـی ھے
اگـر کبھی فـریشمنٹ کے لئے گھـر سے باھـر قـدم رکھے تو بے پرواہ
اور اگـر گھـر میں رھے تو سست اور بیکار
اگـر بچـوں کو غلطـی کـی وجـہ سے ڈانٹے تو وحشی
اگـر بیوی کو نوکـری سے روکے تو متکـبر اور رعب جمانے والا
اگـر ماں سے دلجوئی کـرے تو ماں کا لاڈلا
اور اگـر بیوی سے پیاری باتیں کرے تو بیوی کا مـرید
اس کے باوجود مـرد دنیا کی وہ ھستی ھے جو اپنے بچـوں کو ھـر اعتبار سے خود سے بھتر دیکھنا چاہتا ھے
باپ وہ ھستی ھے جو اپنے بچـوں سے نا امیدی کے باوجود عشق کـرتا آور ھمیشہ ان کـی بہتری کے لئے دعا کـرتا ھے
باپ وہ ھستی ھے جو اپنے بچـوں کی اذیتوں کو برداشت کـرتا ھے جب وہ اس کے قـدموں پر قـدم رکھ کـر کھیلتے ھیں اور جب بڑے ھو کـر باپ کے دل پر قـدم رکھتے ھیں
باپ وہ ھستی ھے جو اپنـی بہترین ثروت بلکـہ جو کچھ اس کے پاس ھے اپنـی اولاد کو بخـش دیتا ھے
اگـر ماں اولاد کو 9 مہینے پیٹ میں اٹھاتی ھے
تو باپ پوری زندگـی اپنے فکــر و دماغ میں لئے پھرتا ھے
دنیا اچھـی اور خوبصورت ھے جب تک گھر کا سرپرست سالم ھے .
اللہ سب کے والدین کو سلامت رکھے ۔ آمین
اکیلے بیٹھ کر خود سے سوال کریں
کہ آپ کے مرنے کے بعد
کتنے لوگوں کی زندگیوں پر فرق پڑے گا
جن لوگوں کو فرق پڑے گا
ان کا خیال رکھیں باقیوں کی فکر کرنا چھوڑ دیں..! 🙂
*جب آنسو نکل آتے ہیں تو ان میں صرف نمک اور پانی نہیـــــں ہوتا...!!🌹♥️🌹*
_ان میں ماضی کی تکلیفیں ، درد دکھ ، اپنوں کے ستم ، چاہنے والوں کی بے اعتباری ، کبھی نہ لوٹ آنے والوں کا غم ، وعدوں کی پامالیاں اور نہ جانے کیا کیا احساسات اور جذبات چُھپے ہوتے ہیں...!!💔_
میری موت کے اسباب میں لکھا ہو گا
خون میں اذیت کی مقدار زیادہ تھی
Real mien nahin chahiye aisa Taaluq 😊
میں نہیں جانتا صغیرہ ہے کہ کبیرہ ہے. . . .
الٰہی معاف کردے گناہوں کا ذخیرہ ہے. . . .
آمین سم آمین🤲
ہمارے نام کے صدمے ،کسی نے جھیلنے کب ہیں
سو ہم جیسوں کو مرجانے میں دشواری نہیں ہوگی
🐦🖤🔥
What a beautiful
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the public figure
Telephone
Address
Kasur
✨WelCome To My Page 🙏🏻 😕please follow And Share 😏 لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ الل
Kasur
Poetry Page Aslam u Alikum In this Page (Ramooz E Harf) Poetry of Famous Poet Perva