Chak No.10/AH Khanewal
It's a page that represent the Chak No.10/AH
فری لانسرز کیلئے بڑی خوشخبری:
حکومتِ پاکستان اور عالمی سطح پر رقم کی منتقلی اور دنیا بھر میں آن لائن ادائیگیوں کے نظام کو چلانے والی کمپنی پے پال PayPal کے درمیان معاہدہ طے پاگیا....!!!!
اب چمکے گے گاؤں۔
رانا محمد اسحاق سابقہ ناظم بقضائے الٰہی سے انتقال فرما گئے ہیں
انا للہ وانا الیہ راجعون
اللہ پاک اُن کی بخشش و مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے
اراضی ریکارڈ سنٹرز سے اپائنٹمنٹ ختم کر دی گئی ہے۔ اب سائلین بغیر اپائنٹمنٹ کے سروسز لے سکتے ہیں ۔ شکریہ
👍
محکمہ زراعت توسیع کبیر والا ضلع خانیوال کی کی ایک اور بڑی کاروائی
ککڑہٹہ میں توحید آئرن سٹور سے لاکھوں روپے مالیت کی غیر قانونی ذخیرہ شدہ کھاد برآمد۔
ڈپٹی کمشنر خانیوال وسیم حامد سندھو کی ہدایت پر ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع خانیوال محمد اقبال نیازی اور اسسٹنٹ کمشنر کبیر والا محسن عالم کی زیر نگرانی اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت توسیع کبیروالا ڈاکٹر منظور احمد گل نے ککڑ ہٹہ کبیروالا میں کامیاب ریڈ کرتے ہوئے لاکھوں روپے مالیت کی غیر قانونی ذخیرہ شدہ یوریا کھاد برآمد کرلی
تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت توسیع کبیروالا نے خفیہ اطلاع موصول ہونے پر کاروائی کرتے ہوئے توحید آئرن سٹور ککڑہٹہ کبیروالا پر ریڈ کیا اور وہاں پر غیر قانونی ذخیرہ شدہ اکیس لاکھ روپے سے زاٸد مالیت کی یوریا کھاد برآمد کرلی جو ملزمان نے کاشتکاروں کو مہنگے داموں فروخت کرنے کے لیے ذخیرہ کی ہوٸ تھیں اس پر ملزمان شیخ محمد وقاص اور شیخ عدنان ولد ظفر اقبال کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے تھانہ نواں شہر کبیروالا میں ایف آئی آر درج کروانے کے لیے استغاثہ جمع کروادیا اور تمام غیر قانونی کھادیں قبضہ میں لیکر سیز کردی جو قانونی کاروائی کے بعد کاشتکاروں میں سرکاری نرخوں پر فروخت کی جائیں گی اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر خانیوال وسیم حامدسندھو کی قیادت میں کھادوں کے غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی اس موقع پر انہوں نے کاشتکاروں سے گفتگو کرتے ہوۓ کہا کہ حکومت پنجاب کی ذخیرہ اندوزوں اور مہنگے داموں کھادیں فروخت کرنے والوں کےبخلاف مہم میں محکمہ زراعت توسیع کا بھرپور ساتھ دیں تاکہ کاشتکاروں کو مہنگے داموں کھادیں فروخت کرنے والوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جا سکے
اِس وقت اپنی اپنی سیاسی وابستگیاں ایک طرف رکھ کے اس عام پاکستانی کے لئے آواز اٹھائیں جسکے بچوں کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں!!!!
اے میرے اللہ میرے ملک کے غریبوں اور مجبوروں کی حفاظت فرما آمین!!!!
سیاست دانوں کو اتنی ہی اہمیت دیں جتنی اہمیت آپ کو سیاستدان دیتے ہیں..
باوقار شہری بنیں.
خوشامدی و چمچے 🍴نہیں.
اس فرسودہ نظام کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا.
خانیوال: غفور فوٹو سٹیٹ بک سنٹرنزد اسلامیہ ہائی سکول
پر آگ لگ گئی آگ نے سب کچھ جلا کر راک کردیا
آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے بتائی جاتی ہے ۔۔۔
انڈیا چاند کے بعد اب سورج پر 👋
خلا میں انڈیا کا بڑھتا اثر و رسوخ اور نجی خلائی کمپنیوں کے ساتھ شراکت چاند پر چندیان تھری کی کامیاب لینڈنگ کے بعد انڈیا میں خلائی تحقیق کے ادارے اسرو نے اب سورج کے مطالعے کے لیے شری ہریکوٹا کے ستیش دھون خلائی مرکز سے ایک سولر مشن ’آدتیہ -ایل ون‘ خلا میں کامیابی سے بھیج دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کہکشاں میں خلائی جستجو کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔
یہ مشن بھی چندریان کی طرح پہلے زمین کے مدار میں اونچائی پر گردش کرے گا اور اس کے بعد وہاں سے یہ مزید تیزی سے سورج کی طرف پرواز کرتا ہوا زمین سے تقر یباً 15 لاکھ کلومیٹر کی اونچائی پر پہنچ کر زمین اور سورج کی کشش کے درمیان ایک ایسےمقام پر رُکے گا جسے سائنسی اصطلاح میں ایل ون کہا جاتا ہے۔
آدتیہ خلائی جہاز یہ فاصلہ تقریباً چار مہینے میں طے کرے گا۔ یہاں سے وہ سورج میں ہونے والی مختلف سرگرمیوں، اندرونی اور باہری فضا وغیرہ کا مطالعہ کرے گا۔
اس سے قبل امریکہ اسی طرح کا ایک مشن سورج کے مزید قریب ایل ٹو زون میں بھیج چکا ہے۔ انڈیا کی خلائی تحقیق اور جستجو میں اسے ایک بڑا قدم سمجھا جا رہا ہے۔ زمین سے سورج کا فاصلہ تقریباً 15 کروڑ کلومیٹر ہے۔
یہ مشن نہ تو سورج پر لینڈ کرے گا اور نہ ہی سورج کے اتنا قریب جائے گا کہ اس کے پگھلنے یا کسی بھی قسم کی خرابی کا کوئی خطرہ ہو...
یہ مشن دراصل زمین سے 15 لاکھ کلومیٹرز دور، سورج کی جانب، ایک ایسے مقام پر موجود رہے گا جہاں یہ تقریباً معلق رہے گا اور اس مقام پر رہتے ہوئے بالکل زمین کے متوازی سورج کے گرد ایک مدار میں حرکت کرتے ہوئے سورج پر تحقیق کرے گا...
اس مقام کو لگرانژ پوائنٹ 1 کہا جاتا ہے اور یہ ایک ایسا مقام ہے جہاں پر سورج اور زمین کی کشش ثقل آپس میں کچھ اس طرح متوازن Balanced ہو جاتی ہیں کہ وہاں پر موجود کوئی بھی جسم ایک مقام پر تقریباً معلق رہتا ہے...
یاد رہے کہ سورج اور زمین کا درمیانی فاصلہ تقریباً 15 کروڑ کلومیٹر ہے جبکہ یہ مشن صرف 15 لاکھ کلومیٹرز سورج کی جانب جائے گا جو سورج اور زمین کے درمیانی فاصلے کا محض تقریباً 1 فیصد بنتا ہے...
اس فرسودہ نظام کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔
اس گاڑی کی قیمت 13 کروڑ ہے۔
تیرہ کروڑ بنانے کیلئے ہم جیسے انسان کو 13 بار پیدا ہونا پڑیگا۔
تیرہ کروڑ میں 3611 بچوں کی سال بھر کی سکول فیس جمع کروائی جا سکتی۔
تیرہ کروڑ میں 5,200 ریڑھی بانوں کو روزگار دیا جا سکتا
تیرہ کروڑ میں 26 ایسے سکول بن سکتے جن میں ہزاروں بچے تعلیم حاصل کرسکتے۔
تیرہ کروڑ میں 26 ڈسپنسری بن سکتی جن میں سینکڑوں مریضوں کو دوائی ملے گی۔
تیرہ کروڑ میں کم از کم 70 گھر بن سکتے جن میں بیوائیں اور یتم اپنی زندگی بھر کا خواب حقیقت کرسکتے۔
جن لوگوں کا دن کی کل کمائی 500 ہوتی ہے۔ ان تیرہ کروڑ سے ان کی زندگی تبدیل کی جاسکتی ہےلیکن
یہ تیرہ کروڑ ایک ایسے سرکاری خچر پر لگائے جاتے ہیں۔ جو عوام کے کسی کام نہیں آتا۔۔
آئیے ہماری کمپین میں حصہ لیجئے ۔۔
جہانیاں / ٹیکرز
جہانیاں : بستی غریب آباد میں 8 سالہ بچہ سیوریج کے مین ہول میں گر کر جاں بحق
جہانیاں:آٹھ سالہ عرفان دوپہر 2سے لاپتہ تھا گٹر سے لاش ملی ۔ ورثاء
جہانیاں: بچہ گلی میں کھیلتے ہوئے گھر کے باہر بنے گئے عارضی گٹر میں گر کر جانبحق ہوا ہے ۔ اہل علاقہ
جہانیاں:بستی کا سیوریج سسٹم فلاپ ہے نکاسی آب کا کوئی انتظام نہیں ہے اہل علاقہ
جہانیاں:بچہ خودساختہ بنائے گئے گٹر میں گر کر جاں بحق ہوا ضلع ترجمان کا موقف
جہانیاں : بچے کی لاش گھر پہنچنے پر کہرام برپا ہوگیا علاقہ کی فضا سوگوار ہوگئی.
پیپلزپارٹی کی سابق وزیر شازیہ مری کے گھر نیب کا چھاپہ97 ارب روپے کیش برآمد
ساڈے کول بجلی دا بل کونی۔
بجلی کے بلوں میں عوام کو ریلیف دینے کے لئے نیا ملّی نغمہ جاری کرنے کا فیصلہ
اے پُتر بِلاں تو نہی ڈر دے
پاکستان کیسے برباد ہوا ، ایک بار ضرور پڑھیں 🙏✍️
ایک بادشاہ کا گزر ایسے علاقے سے ہوا جہاں لوگ سیدھا نہر سے ہی پانی لیکر پیتے تھے
بادشاہ نے حکم دیا عوام کی سہولت کیلئے ایک گھڑا بھر کر رکھ دیا جائے
تاکہ ہر چھوٹا بڑا سہولت کیساتھ پانی پی سکے،
بادشاہ یہ کہہ کر آگےبڑھ گیا شاہی حکم پر ایک گھڑا خرید کر نہر کنارے رکھا جانے لگا
تو ایک اہلکار نےمشورہ دیا یہ گھڑا عوامی دولت سے خرید کر شاہی حکم پر یہاں نصب
کیا جارہا ہے، ضروری ہے کہ اسکی حفاظت کا بندوبست کیاجائے اور ایک سنتری کو
چوکیداری کیلئے مقرر کیا جائے سنتری کی تعیناتی کے حکم ملنے پر یہ قباحت سامنے آئی
کہ گھڑا بھرنے کیلئے ماشکی کا ہونا ضروری ہے اور ہفتے کے ساتوں دن صرف ایک ماشکی
یا ایک سنتری کو نہیں پابند کیا جاسکتا بہتر ہوگا کہ سات سنتری اور سات ہی ماشکی ملازم رکھے جائیں تاکہ باری باری کیساتھ بلا تعطل یہ کام چلتا رہے ایک اور اہلکار نے رائے دی کہ
نہر سے گھڑا بھرا ہوا اٹھاکر لانا نہ تو ماشکی کا کام ہے
اور نہ ہی سنتری کا اس محنت طلب کام کیلئے سات باربردار بھی رکھے جانے چاہئیں,
جو باری باری روزانہ بھرے ہوئے گھڑے کو احتیاط سے اٹھا کر لائیں اور اچھے طریقے
سے ڈھکنا لگا کر بند کرکے رکھیں ایک اور دور اندیش مصائب نے
مشورہ دیا کہ اتنےلوگوں کو رکھ کر کام منظم طریقے سے چلانے کیلئے ان
اہلکاروں کا حساب اور تنخواہوں کا نظام چلانے کیلئے منشی محاسب رکھنے ضروری ہونگےاکاؤنٹنگ کا ادارہ بنانا ہوگا اکاؤنٹنٹ متعین کرنا ہونگے ایک اور زو فہم اہلکار نے
مشورہ دیا کہ یہ اسی صورت میں یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ ہر کام اچھےطریقے
سے چل ریا ہےتو ان ماشکیوں سنتریوں اور باربرداروں
سے بہتر طریقے سے کام لینے کیلئے ایک ذاتی معاملات کا ایک شعبہ قائم کرنا پڑے گا،
ایک اور مشورہ آیا کہ یہ سب کچھ ٹھیک ہو رہا ہے مگر ملازمین کے درمیان
لڑائی جھگڑا یا کوئی زیادتی ہوجاتی ہے تو ان کا تصفیہ اور صلح صفائی کون کرائےگا؟
کہ کام بلا تعطل چلا رہے اس لیئے خلاف ورزی اور اختلاف
کرنے والوں کی تفتیش کیلئے قانونی امور کا محکمہ قائم کیا جانا چاہیے۔
ان سارے محکموں کی انشاء کے بعد ایک صاحب کا یہ مشورہ آیا کہ
اس سارے انتظام پر کوئی ہیڈ بھی مقرر ہونا چاہیے، ایک ڈائریکٹر بھی تعینات کردیا گیا۔
سال بعد بادشاہ کا اپنی رعایا کے دورے کے دوران اس مقام سے گزر ہوا تو
اس نے دیکھا کہ نہر کنارے ایک عظیم الشان عمارت کا وجود آچکا ہے,
جس پر لگی روشنیاں دور سے نظر آتی ہیں،
عمارت کا دبدبہ آنکھون کو خیرہ کرتاہے عمارت کی پیشانی پر نمایاں انداز میں
”وزارت انتظامی امور برائے گھڑا“
کا بورڈ لگا ہوا ہے بادشاہ اپنےمصاحبین کیساتھ اندر داخل ہوا تو ایک الگ ہی
جہان پایا، عمارت میں کئی کمرے میٹنگ روم اور دفاتر تھے ایک بڑے سے دفتر
میں آرام دہ کرسی پر ایک پروقار معزز شخص بیٹھا تھا جس کے سامنے
تختی پر اس کے القابات
” ڈائریکٹر جنرل برائے معاملات سرکاری گھڑا“
لکھا ہوا تھا، بادشاہ نے
حیرت کیساتھ اپنے وزیر سے اس عمارت کا سبب اور اس عجیب و غریب محکمہ
کے بارے میں پوچھا جس کا اس نے زندگی میں نام بھی نہیں سنا تھا۔
وزیر نے جواب دیا: حضور یہ سب آپ ہی کے حکم پر ہوا ہے ,
آپ نے پچھلے سال عوام الناس کی فلاح اور آسانی کیلئے یہاں ایک پانی کا گھڑا نصب کرنے کا حکم دیا تھا۔
بادشاہ حیرت کیساتھ باہر نکل کر اس گھڑے کو دیکھنے گیا,
جس کو لگانے کا اس نے حکم دیا تھا بادشاہ نے دیکھا کہ گھڑا خالی اور ٹوٹا ہوا ہے۔
اور سامنے ایک بورڈ لگا ہے
”گھڑے کی مرمت اور بحالی کیلئے اپنے عطیات جمع کرائیں“
منجانب:
”وزارت انتظامی امور برائے گھڑا“
یہ تھی پاکستان کو برباد کرنے کی وہ کہانی ,
جس پر عوام نے آنکھیں بند کیئے رکھیں ہیں۔
پاکستان دو لخت ہوکر ٹوٹ گیا لیکن
ہماری مجرمانہ خاموشی نا اس وقت ٹوٹی نا آج 🙏🥺
وما علینا الاالبلاغ 🥀🌸
حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ ہمیں
شام سے " شاکا " بننے پر مجبور نہ کریں😂😂😂😜😜
یہ بچہ مکمل طور پر ننگا ہو چکا ہے لیکن پھر بھی دوسروں کو ڈرانے سے باز نہیں آرہا 😁
ہر ٹیلی-ویژن چینل کو حکم دے دیا گیا.
ایک گاؤں میں ایک کفن چور رہتا تھا۔
کسی کی وفات پر پہلی ہی رات کفن چوری کر لیتا تھا۔
جب اسکی موت کا وقت آیا اس نے اپنے بیٹے سے کہا میں نے ساری زندگی کفن چوری کی میں نہیں چاہتا لوگ میرے بعد میری برائی کریں۔
تم کوئی ایسا کام کرنا کے میرے جانے کے بعد لوگ مجھے اچھے لفظوں میں یاد رکھیں۔
اسکے بعد وہ مرگیا اور اسکو دفنانے کے بعد اسکے بیٹے نے سوچا اب ابا کی آخری خواہش کیسے پوری کروں؟
تو اس نے بھی کفن چوری کرنے شروع کیے لیکن وہ کفن چوری کرنے کے ساتھ لاش کا ہاتھ بھی کاٹ لیتا تھا۔
کچھ وقت گذرا لوگوں نے کہنا شروع کیا 
“اس سے اچھا تو اسکا باپ تھا کم سے کم صرف کفن چوری کرتا تھا”
تو پیارے وطن میں بھی ایک کھچ کے جانے کے بعد اس سے بڑی کھچ کو لایا جاتا ہے
تاکہ پچھلی کھچ کو اچھے الفاظ میں یاد کیا جائے۔ 🙂
Click here to claim your Sponsored Listing.