Knowledge_Reason_Logic
Peace and Blessings b up0n u all. Welcome our brothers and sisters. Let us all have the true knowled
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 35
ترجمہ:
انس ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ جب بھی ہمیں خطاب کرتے تو فرماتے:’’ جس شخص میں امانت نہیں اس کا ایمان ہی نہیں، اور جس شخص کا عہد نہیں اس کا کوئی دین ہی نہیں۔‘‘ حسن رواہ البیھقی فی شعیب الایمان (۴۳۵۲ و السنن الکبریٰ ۶ / ۲۸۸) و احمد (۳/ ۱۳۵ ح ۱۲۴۱۰، و ۳/ ۱۵۴، ۲۱۰، ۲۵۱)
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 34
ترجمہ:
امام بیہقی نے فضالہ اور مجاہد کی روایت سے یہ اضافہ نقل کیا ہے:’’ مجاہد وہ ہے جو اللہ کی اطاعت کے بارے میں اپنے نفس سے جہاد کرے، جبکہ مہاجر وہ ہے جو خطاؤں اور گناہوں سے کنارہ کش ہو جائے۔‘‘ اسنادہ حسن، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۱۱۱۲۳) و احمد (۶/ ۲۱، ۲۲ ح۲۴۴۵۸، ۲۴۴۶۷) و ابن ماجہ (۳۹۳۴) وصحیحہ ابن حبان (الموارد ۲۵) و الحاکم (۱ / ۱۰، ۱۱)۔
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 33
ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور جس کے ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں۔ اور مومن وہ ہے جس سے لوگ اپنی جانوں اور مالوں کے بارے میں بے خوف اور پر امن ہوں۔‘‘ صحیح، رواہ الترمذی (۲۶۲۷) و النسائی (۸/ ۱۰۴، ۱۰۵ ح ۴۹۹۸) و الحاکم (۱ / ۱۰)۔
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 32
ترجمہ:
ابوذرؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ اللہ کی رضا کی خاطر محبت کرنا اور اللہ کی رضا کی خاطر بغض رکھنا اعمال میں سب سے افضل عمل ہے۔‘‘ رواہ ابوداود (۴۵۹۹)۔
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 30
ترجمہ:
ابوامامہؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جس شخص نے اللہ کے لیے محبت کی، اللہ کی خاطر بغض رکھا، اللہ کی رضا کی خاطر عطا کیا اور اللہ کے لیے روک لیا تو اس نے ایمان مکمل کر لیا۔‘‘ اسنادہ حسن، رواہ ابوداود (۴۶۸۱)۔
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 29
ترجمہ:
معاذ ؓ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جہنم سے دور کر دے، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ تم نے ایک بہت بڑی بات کے متعلق پوچھا ہے، لیکن وہ ایسے شخص کے لیے آسان ہے، جس پر اللہ تعالیٰ اسے آسان فرما دے، تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، نماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو۔‘‘ پھر فرمایا:’’ کیا میں تمہیں ابواب خیر کے متعلق نہ بتاؤں؟ روزہ ڈھال ہے، صدقہ گناہوں کو ایسے مٹا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے، اور رات کے اوقات میں آدمی کا نماز پڑھنا (گناہوں کو مٹا دیتا ہے )۔‘‘ پھر آپ نے (سورۃ السجدہ کی آیت) تلاوت فرمائی:’’ ان کے پہلو بستروں سے دور رہتے ہیں۔‘‘ حتیٰ کہ آپ نے ’’ وہ عمل کیا کرتے تھے ‘‘ تک تلاوت مکمل فرمائی، پھر آپ ﷺ نے فرمایا:’’ کیا میں تمہیں دین کی بنیاد اس کے ستون اور اس کی چوٹی کے متعلق نہ بتاؤں؟‘‘ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! ضرور بتائیں، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ دین کی بنیاد اسلام ہے، اس کا ستون نماز اور اس کی چوٹی جہاد ہے۔‘‘ پھر فرمایا:’’ کیا میں تمہیں ان سب سے بڑی چیز کے متعلق نہ بتاؤں؟‘‘ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، اللہ کے نبی! ضرور بتائیں، آپ نے اپنی زبان کو پکڑ کر فرمایا:’’ اسے روک لو۔‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! ہم اس سے جو کلام کرتے ہیں کیا اس پر ہمارا مؤاخذا ہو گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ معاذ! تیری ماں تجھے گم پائے۔ لوگوں کو ان کی زبانوں کی کاٹ ہی ان کے چہروں یا نتھنوں کے بل جہنم میں گرائے گی۔‘‘ اسنادہ حسن۔ رواہ احمد (۵/ ۲۳۱ ح ۲۲۳۶۶) والترمذی (۲۶۱۶) و ابن ماجہ (۳۹۷۳) و احمد (۵ / ۲۳۶، ۲۳۷، ۲۴۸)۔
Hazrat Amar bin Aas(RA) key Imaan laaney ka waaqiya !
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 28
ترجمہ:
عمرو بن عاصؓ بیان کرتے ہیں۔ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا:اپنا دایاں ہاتھ بڑھائیں تاکہ میں آپ کی بیعت کروں، آپ نے دایاں ہاتھ بڑھایا تو میں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ عمرو! تمہیں کیا ہوا؟‘‘ میں نے عرض کیا، میں شرط قائم کرنا چاہتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ بتاؤ! کیا شرط قائم کرنا چاہتے ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا: یہ کہ مجھے بخش دیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ عمرو! کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اسلام پہلے (حالت کفر والے) گناہ مٹا دیتا ہے۔ ہجرت اپنے سے پہلے کیے ہوئے گناہ مٹا دیتی ہے اور بیشک حج بھی ان گناہوں کو مٹا دیتا ہے جو اس سے پہلے کیے ہوتے ہیں۔‘‘ رواہ مسلم۔
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 24
ترجمہ:
معاذ ؓ بیان کرتے ہیں، میں نبی ﷺ کے پیچھے گدھے پر سوار تھا، میرے اور آپ کے درمیان صرف پالان کی ایک لکڑی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ اللہ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں اور بندوں کا اللہ پر یہ حق ہے کہ وہ اس شخص کو عذاب نہ دے جو اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرتا ہو۔‘‘ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو اس کی بشارت نہ دے دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ انہیں بشارت نہ دو ورنہ وہ (اس بات پر) توکل کر لیں گے۔‘‘ متفق علیہ، رواہ البخاری (۲۸۵۶) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 23
ترجمہ:
ابوموسیٰ اشعریؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ تکلیف دہ بات سن کر اس پر صبر کرنے والا اللہ سے بڑھ کر کوئی نہیں، وہ اس کے لیے اولاد کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن وہ پھر بھی ان سے درگزر کرتا ہے اور انہیں رزق بہم پہنچاتا ہے۔‘‘ متفق علیہ، رواہ البخاری (۷۳۷۸) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 22
ترجمہ:
ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ابن آدم زمانے کو گالی دینے کے باعث مجھے تکلیف پہنچاتا ہے، حالانکہ میں زمانہ ہوں، تمام معاملات میرے ہاتھ میں ہیں، میں ہی دن رات کو بدلتا ہوں۔‘‘ متفق علیہ، رواہ البخاری (۴۸۲۶، ۷۴۹۱) و مسلم
# Quran translation urdu
Surah Mulk
Ayat # 30
Allah 0 Akbar Kabeera !!!
Verse.
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 20
ترجمہ:
ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم نے میری تکذیب کی حالانکہ یہ اس کے لیے مناسب نہیں، اور اس نے مجھے برا بھلا کہا، حالانکہ یہ اس کے لائق نہیں تھا۔ رہا اس کا مجھے جھٹلانا، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے کہ وہ مجھے دوبارہ پیدا نہیں کرے گا جیسے اس نے شروع میں مجھے پیدا کیا تھا، حالانکہ پہلی بار پیدا کرنا میرے لیے دوبارہ پیدا کرنے سے زیادہ آسان نہیں؟ اور رہا اس کا مجھے برا بھلا کہنا، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے: اللہ کی اولاد ہے، حالانکہ میں یکتا، بے نیاز ہوں جس کی اولاد ہے نہ والدین اور نہ کوئی میرا ہم سر ہے۔‘‘ رواہ البخاری (۴۹۷۴، ۴۹۷۵)
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 19
ترجمہ:
ابوسعید خدریؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ عیدالاضحی یا عیدالفطر کے موقع پر عید گاہ کی طرف تشریف لائے تو آپ خواتین کے پاس سے گزرے تو فرمایا:’’ خواتین کی جماعت! صدقہ کرو، کیونکہ میں نے جہنم میں تمہاری اکثریت دیکھی ہے۔‘‘ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کس وجہ سے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور خاوند کی ناشکری کرتی ہو، میں نے تم سے زیادہ کسی کو دین اور عقل میں نقص رکھنے کے باوجود پختہ رائے مرد کی عقل کو لے جانے والا نہیں پایا۔‘‘ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے دین اور ہماری عقل کا کیا نقصان ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ کیا عورت کی گواہی، مرد کی گواہی سے نصف نہیں؟‘‘ انہوں نے کہا: جی ہاں، کیوں نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ یہ اس کی عقل کا نقص ہے۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ کیا جب اسے *** آتا ہے تو اس وقت وہ نماز اور روزہ ترک نہیں کرتی؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ایسے ہی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ یہ اس کے دین کے نقص میں سے ہے۔‘‘ متفق علیہ، رواہ البخاری (۳۰۴) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 18
ترجمہ:
عبادہ بن صامتؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے جبکہ آپ کے صحابہ کرام کی ایک جماعت آپ کے اردگرد تھی۔ فرمایا:’’ تم اس بات پر میری بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناؤ گے، تم چوری کرو گے نہ زنا کرو گے، تم اپنی اولاد کو قتل کرو گے نہ اپنی طرف سے کسی پر بہتان لگاؤ گے اور نہ ہی معروف میں نافرمانی کرو گے، پس تم میں سے جو شخص (یہ عہد) وفا کرے گا تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے، اور جس نے ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کیا اور اسے دنیا میں اس کی سزا مل گئی تو اس کے لیے کفارہ ہے۔ اور جس نے ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کیا پھر اللہ نے اس کی پردہ پوشی فرمائی تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ اگر وہ چاہے تو اس سے درگزر فرمائے اور اگر چاہے تو اسے سزا دے۔‘‘ پس ہم نے اس پر آپ کی بیعت کر لی۔ متفق علیہ، رواہ البخاری (۱۸) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 17
ترجمہ:
ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں، کہ جب عبدالقیس کا وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔’’ یہ کون لوگ ہیں یا کون سا وفد ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: ہم ربیعہ قبیلہ کے لوگ ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ قوم یا وفد! خوش آمدید، تم کشادہ جگہ آئے اور تم رسوا ہوئے نہ نادم۔‘‘ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم صرف حرمت والے مہینوں میں آپ کی خدمت میں حاضر ہو سکتے ہیں، ہمارے اور آپ کے مابین مضر کے کفار کا یہ قبیلہ آباد ہے، آپ کسی فیصلہ کن امر کے متعلق حکم فرما دیں تاکہ ہم اپنے پچھلے ساتھیوں کو اس کے متعلق بتائیں اور ہم سب اس کی وجہ سے جنت میں داخل ہو جائیں۔ اور انہوں نے آپ سے مشروبات کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے چار چیزوں کے متعلق انہیں حکم فرمایا اور چار چیزوں سے انہیں منع فرمایا، آپ نے ایک اللہ پر ایمان لانے کے متعلق انہیں حکم دیا:’’ فرمایا:’’ کیا تم جانتے ہو کہ ایک اللہ پر ایمان لانے سے کیا مراد ہے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ نماز قائم کرنا۔ زکوۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا، اور یہ کہ تم مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ ادا کرو۔‘‘ اور آپ نے انہیں چار چیزوں سے منع فرمایا، آپ نے بڑے مٹکوں، کدو سے بنے ہوئے پیالوں، لکڑی سے تراشے ہوئے لگن اور تارکول سے رنگے ہوئے روغنی برتنوں سے منع فرمایا، اور فرمایا:’’ انہیں یاد رکھو اور اپنے پچھلے ساتھیوں کو ان کے متعلق بتا دو۔‘‘ بخاری، مسلم۔ حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں۔ متفق علیہ، رواہ البخاری (۵۳) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 16
ترجمہ:
طلحہ بن عبیداللہؓ بیان کرتے ہیں اہل نجد سے پریشان حال بکھرے بالوں والا ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، ہم اس کی آواز کی گنگناہٹ سن رہے تھے لیکن ہم اس کی بات نہیں سمجھ رہے تھے حتیٰ کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے قریب ہوا، اور وہ اسلام کے متعلق پوچھنے لگا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ دن اور رات میں پانچ نمازیں۔‘‘ اس نے عرض کیا، کیا ان کے علاوہ بھی کوئی چیز مجھ پر فرض ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ نہیں، مگر یہ کہ تم نفل پڑھو۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔’’ اور ماہ رمضان کے روزے۔‘‘ اس نے پوچھا: کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی چیز لازم ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ نہیں، الا یہ کہ تم نفلی روزہ رکھو۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے اسے زکوۃ کے متعلق بتایا تو اس نے کہا: کیا اس کے علاوہ مجھ پر کوئی چیز فرض ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:’’ نہیں، الا یہ کہ تم نفلی صدقہ کرو۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں: وہ آدمی یہ کہتے ہوئے واپس چلا گیا: اللہ کی قسم! میں اس میں کسی قسم کی کمی بیشی نہیں کروں گا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔’’ اگر اس نے سچ کہا ہے تو وہ کامیاب ہو گیا۔‘‘ متفق علیہ، رواہ البخاری (۴۶) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 15
ترجمہ:
سفیان بن عبداللہ ثقفی ؓ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! مجھے اسلام کے متعلق کوئی ایسی بات بتائیں کہ میں اس کے متعلق آپ کے بعد کسی سے نہ پوچھوں، اور ایک روایت میں ہے۔ آپ کے سوا کسی سے نہ پوچھوں، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ کہو میں اللہ پر ایمان لایا۔ پھر ثابت قدم ہو جاؤ۔‘‘ رواہ مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 14
ترجمہ:
ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں، ایک دیہاتی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا، مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جس کے کرنے سے میں جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ نے فرمایا:’’ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرو، فرض نماز قائم کرو۔ فرض زکوۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔‘‘ اس نے کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کروں گا، جب وہ چلا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا:’’ جس شخص کو پسند ہو کہ وہ جنتی شخص کو دیکھے تو وہ اسے دیکھ لے۔‘‘ متفق علیہ، رواہ البخاری (۱۳۹۷) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 13
ترجمہ:
انسؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص ہماری نماز کی طرح نماز پڑھے، ہمارے قبلہ کی طرف رخ کرے اور ہمارا ذبیحہ کھائے تو وہ ایسا مسلمان ہے جسے اللہ اور اس کے رسول کی امان حاصل ہے، سو تم اللہ کی امان اور ذمہ کو نہ توڑو۔‘‘ رواہ البخاری (۳۹۱)۔
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 12
ترجمہ:
ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ مجھے لوگوں سے قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، اور وہ نماز قائم کریں اور زکوۃ دیں، جب ان کا یہ طرز عمل ہو گا تو انہوں نے حدودِ اسلام کے علاوہ اپنی جانوں اور اپنے مالوں کو مجھ سے بچا لیا، اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔‘‘ بخاری، مسلم۔ البتہ امام مسلم نے ’’حدود اسلام ‘‘ کا ذکر نہیں کیا۔ متفق علیہ، رواہ البخاری (۲۵) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 11
ترجمہ:
ابوموسیٰ اشعریؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ تین قسم کے لوگوں کے لیے دو اجر ہیں، اہل کتاب میں سے وہ شخص جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور پھر محمد ﷺ پر ایمان لایا، مملوک غلام جب وہ اللہ کا حق ادا کرے اور اپنے مالکوں کا بھی حق ادا کرے، اور ایک وہ شخص جس کے پاس کوئی لونڈی ہو، پس وہ اسے آداب سکھائے اور اچھی طرح سے مؤدب بنائے، اس کو بہترین زیور تعلیم سے آراستہ کرے۔ پھر اس کو آزاد کر دے اور اس کے بعد اس سے شادی کر لے تو اس کے لئے دو اجر ہیں۔‘‘ متفق علیہ، رواہ البخاری (۹۷ والادب المفرد: ۲۰۳) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 10
ترجمہ:
ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے، اس امت کے جس یہودی اور عیسائی نے میرے متعلق سن لیا اور پھر وہ مجھ پر اتارے گئے دین و شریعت پر ایمان لائے بغیر فوت ہو جائے تو وہ جہنمی ہے۔‘‘ رواہ مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 9
ترجمہ:
عباس بن عبدالمطلبؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جو شخص اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد ﷺ کے رسول ہونے پر راضی ہو گیا اس نے ایمان کی لذت کو پا لیا۔‘‘ رواہ مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 8
ترجمہ:
انسؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ جس شخص میں تین خصلتیں ہوں اس نے ان کے ذریعے ایمان کی لذت و حلاوت کو پا لیا، جس کو اللہ اور اس کے رسول سب سے زیادہ محبوب ہوں، جو شخص کسی سے محض اللہ کی رضا کی خاطر محبت کرتا ہو، اور جو شخص دوبارہ کافر بننا، اس کے بعد کہ اللہ نے اسے اس سے بچا لیا، ایسے ناپسند کرتا ہو جیسے وہ آگ میں ڈالا جانا ناپسند کرتا ہے۔‘‘ متفق علیہ، رواہ البخاری (۲۱) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 7
ترجمہ:
انسؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا حتیٰ کہ میں اسے اس کے والد، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔‘‘ متفق علیہ، رواہ البخاری (۱۵) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 6
ترجمہ:
عبداللہ بن عمروؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں، اور مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کردہ چیزوں کو ترک کر دے۔‘‘ یہ صحیح بخاری کی روایت کے الفاظ ہیں، جبکہ صحیح مسلم کی روایت کے الفاظ ہیں: فرمایا کہ کسی آدمی نے نبیﷺ سے دریافت کیا، کون سا مسلمان بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ ہوں۔‘‘ متفق علیہ، رواہ البخاری (۱۰) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 5
ترجمہ:
ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ ایمان کی ستر سے کچھ زائد شاخیں ہیں ان میں سے سب سے افضل یہ کہنا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ اور سب سے ادنی ٰ یہ ہے کہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘ متفق علیہ، رواہ البخاری (۹) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 4
ترجمہ:
ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے، گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘ متفق علیہ، رواہ البخاری (۸) و مسلم
مشکوٰۃ المصابیح
کتاب: ایمان کا بیان
باب: ایمان کے ابواب
حدیث نمبر: 3
ترجمہ:
ابوہریرہؓ نے اس حدیث کو کچھ الفاظ کے اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے، اس حدیث میں ہے:’’ جب تم ننگے پاؤں، ننگے بدن، بہرے، گونگے لوگوں کو ملک کے بادشاہ دیکھو گے، اور یہ (وقوع قیامت) پانچ چیزوں میں سے ہے جنہیں صرف اللہ ہی جانتا ہے، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:’’ بے شک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے اور وہی بارش نازل کرتا ہے،،،،،،، ۔‘‘ متفق علیہ، رواہ البخاری (۵۰، ۴۷۷۷) و مسلم
Click here to claim your Sponsored Listing.
Category
Contact the school
Telephone
Website
Address
Lahore
54000