PsychologyMeet
Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from PsychologyMeet, Psychologist, Lahore.
آج صبح گھر کا بجلی بل آیا۔۔۔۔۔
میں فری بیٹھا تھا تو امی نے مجھے بل تھماتے ہوئے پوچھا ذرا دیکھ کر بتائو اس دفعہ کتنا بل آیا ہے؟
میں نے انکے ہاتھ سے بل لیا اور دیکھا تو 927 یونٹ پر 57601 روپے کا نسخہ بنا ہوا تھا۔۔۔۔۔۔
کچھ مزید غور کیا تو ایسے انکشافات ہوئے کہ میں سوچ میں پڑگیا۔۔۔۔۔
بل پر ذرا غور سے دیکھیں!!!!
Cost of electricity= 39601.44
پھر بل پر 57601 کیوں؟؟؟
کس چیز کے 18000ہراز ایکسٹرا لیے جارہے؟؟؟🤥
اچھا مزید دیکھا تو معلوم ہوا کہ جون کے مہینے کا فیول ایڈجسمنٹ لگا ہوا ہے۔۔۔
مزید غور کیا تو اوپر جون جولائی 2022 (مطلب ایک سال پہلے) کا حوالہ دے کر قیمت لکھی ہوئی تھی ۔۔۔۔
مزید GST , PTV Fee وغیرہ وغیرہ الگ۔۔۔۔۔۔
یہ سب تو ٹھیک ہے لیکن!!!
ایک سوال۔۔۔۔
صرف ایک سوال....
میرے دماغ میں کھنک رہا تھا۔۔۔۔۔
جب ایک ایوریج میٹر سے آپ18000 روپے Extra Tex وصول کررہے ہیں۔۔۔۔
تو۔۔۔۔
کروڑوں صارفین ہیں بجلی کے۔۔۔۔۔۔
لازمی بات ہے سب کا یہ نسخہ بنا ہوگا ۔۔۔۔
کسی کا اس سے کم، کسی کا زیادہ۔۔۔۔۔
پاکستان میں سیکنڑوں ڈیپارٹمنٹ ہیں ۔۔۔۔
صرف ایک واپڈا ایسی calculation لگا کر اربوں نہیں بلکہ کھربوں ماہانہ extra Tex وصول کررہا ہے۔۔۔۔۔۔۔
یہ سب دیکھنے کے بعد بے اختیار سوالات کا سلسلہ ذہن میں شروع ہوگیا۔۔۔۔
1۔اسکے باوجود پاکستان ڈیفالٹ کیوں ہے؟؟؟؟
2۔ پاکستان قرضوں میں کیوں ڈوبتا جارہا؟؟؟
3۔ مہنگائی کیوں بدترین سطح پر ہے...؟؟؟
جب سوچ سوچ کر جواب نہ ملا۔۔۔
تو دل کی گہرائیوں سے ایک ہی آہ نکلی ۔۔۔۔
یا اللہ!!!!
اے میرے اللہ!!!!
اس ملک پر بھیڑیے کی طرح ٹوٹ کر اسکو کھانے والے (چاہے جس مرضی پارٹی سے ہیں) انکو دنیا و آخرت میں تباہ و برباد فرما
ویسے آمین نہ بولا تو ملک سے منافقت ہوگی۔۔۔۔۔۔۔
نفسیاتی بیماریاں جو ہمیں غیر محسوس طریقے سے لاحق ہو سکتی ہیں. ان کا علاج ماہر نفسیات کے پاس ہوسکتا ہے.
1- Clinomania
ہر وقت اپنے بستر پر پڑے رہنے کی شدید خواہش.
2- Jouska
دماغ کی بنائی ہوئی مصنوعی یا خیالی گفتگو.
3- Philophobia
محبت کا خوف
منگنی یا شادی کا خوف.
4- Nyctophobia
اندھیرے یا رات کا انتہائی خوف.
5- Exulansis
کسی بھی چیز کے بارے میں بات کرنے کی خواہش کو کھونے کا احساس.
6- Monachopsis
مستقل احساس کہ ہر کوئی آپ کو نظر انداز کرتا ہے.
"Words matter"
Three parenting tips to remember about our words:
1. Let your children overhear you saying nice things about them
2. Remember that your words become their internal voice. Be kind.
3. Talk nicely about others. When we point out the good in others, it becomes easier to see the good in others."
Book Your Online Session..!!
Find a safe Comfortable and judgement-free Space to express yourself and learn healthy coping Mechanism .. So Book your 1 to 1 Online counselling Session Today..
5 Stages of RELATIONSHIP
A Clinical Psychologist is offering Online Counselling and Life Coaching Services which provide an excellent opportunity to cope up and solve your Mental Health Issues, enhance your professional skills and boost your confidence level. Anyone having psychological problems can get help with reasonable/affordable rates. Special counselling and therapies for the following issues:
▪Stress
▪Anxiety
▪Depression
▪Low Self-esteem
▪Personality Issues
▪Career and Relationship difficulties
▪Emotional, Behavioral, Professional, Academic or Life issues etc.
If you are having any sort of issues that are stopping you from moving forward in your life, don't hesitate to discuss.
Unlock the power of your mind for success.
Only a few therapeutic sessions can bring a positive change in your life..
کیا آپ نے کبھی شدید دکھ میں سورۃ الضحی کو سنا یا پڑھا ہے ؟
آپ اسکو سن کر تو دیکھے پڑھ کر تو دیکھے آپکے دل کی تنگی تحلیل ہوگی۔اس سورۃ کو anxiety ,depression کی دوا بھی کہا جاتا ھے۔
اللہ تعالیٰ سورۃ کے آغاز میں دو قسمیں کھاتے ہیں۔
وَالضُّحٰى (1)
دن کی روشنی کی قسم ہے۔
وَاللَّيْلِ اِذَا سَجٰى (2)
اور رات کی جب وہ چھا جائے۔
اس سے پتہ چلتا ہے دن کی روشنی اور رات کی تاریکی دونوں کتنی Value رکھتی ہیں۔
زندگی بھی تو ایسے حالات سے گزارتی ہے ۔ کبھی روشن کبھی تاریک۔
تو پتہ چلا دونوں ہی برے نہیں ہوتے ہیں۔ دونوں کا آنا لازم ہوتا ہے۔ اور دونوں اپنی خوبصورتی کے ساتھ آتے ہیں۔
جب روشنی ہوتی ہے تو تاریکی چھانا لازمی امر ہے اور جب تاریکی ہے تو روشنی آنا بھی لازمی امر ہے۔
بات یہ ہے آپکو یقین ہونا چاہیے۔
کیا یقین ہونا چاہیے ؟
کہ کچھ بھی ہو۔
مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلٰى (3)
آپ کے رب نے نہ آپ کو چھوڑا ہے اور نہ بیزار ہوا ہے۔
ہمارا رب نہ ہمیں چھوڑے گا نہ بیزار ہوگا۔
ساری دنیا چھوڑ سکتی ہے رب نہیں چھوڑے گا
جب لوگ آپ کو چھوڑ جائیں تو پریشان مت ہو۔ آپکا رب نہیں چھوڑے گا۔
ہر محبت بیزار ہوسکتی ہے۔پر خالق کی محبت مخلوق سے ختم نہیں ہوتی 🤍
کتنی پیاری تسلی ہے نا ۔ اللہ ہمیشہ ساتھ ہیں ۔۔۔
جب ہم دنیا میں خسارے میں جارہے ہوتے ہیں۔ہر تعلق آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہوتا ہے ۔ ہر چیز دور جا رہی ہوتی ہے۔ دنیا منہ موڑے کھڑی ہوتی ہے تو یاد رکھے
وَلَلْاٰخِرَةُ خَيْـرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰى (4)
اور البتہ آخرت آپ کے لیے دنیا سے بہتر ہے۔
اصل چیز تو آخرت ہے۔
دنیا میں نہ ہو کامیابی، لیکن آخرت پر کمپرومائز نہیں ہوسکتا ہے
آپ کیوں امید کرتے ہیں لوگ راضی کریں ؟
آپ کیوں ایسے اعمال نہیں کرتے جن سے اللّٰہ تعالیٰ راضی ہو،
آپ اللہ کے لیے کوشش کریں اللہ تسلی دیتے ہیں۔
وَلَسَوْفَ يُعْطِيْكَ رَبُّكَ فَتَـرْضٰى (5)
اور آپ کا رب آپ کو (اتنا) دے گا کہ آپ خوش ہو جائیں گے۔
کیا ہوا جو ساری محنت ضائع ہوگی ؟ کیا ہوا سب نے چھوڑ دیا ؟ کیا ہوا سب کے آگے برے بن گے ؟ کیا ہوا مسلسل ناکامی ہے ؟ کیا ہوا مسلسل تنگی ہے؟ کیا ہوا کوئی راہ نظر نہیں آتی ۔
یاد رکھے ! اللہ آپکے ساتھ ہیں وہ آپکو بھولے گا نہیں۔
تو پھر کیا غم ؟ پھر کیا پریشانی ؟۔
لوگوں کی بیزاریت پر پریشان نہ ہو آپ مسلمان ہیں آپکے پاس اعزاز ہے آپکا رب آپ سے بیزار نہیں
"How Trauma Affects the Brain
- Hippocampus: Responsible for memory and differentiating between past and present - works to remember and make sense of the trauma. With consistent exposure to trauma. It shrinks.
- Amygdala: Wired for survival, when active it is hard to think rationally. The more hyperactive the amygdala is, the more signs of PTSD are present.
- Prefrontal Cortex: Rational thinking regulates emotions such as fear responses from the amygdala - with PTSD this has a reduced volume."
ذہنی مضبوطی کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ مضبوط ارادہ کریں کہ آپ نے ذہنی طور پر مضبوط ہونا ہے۔ کیونکہ ارادے کے ساتھ ہی وہ راستے بھی نظر آنا شروع ہو جائیں گے جو آپ کو اندر سے مضبوط بنانا شروع کریں گے۔ لیکن اگر غلطی سے ذہن میں کوئی ارادہ یا سوچ نہیں ہے تو خود سوچیں کہ آپ ذہن کو کیسے مضبوط کر پائیں گے۔ شاید حادثاتی طور پر کچھ واقعات آپ کو کچھ حد تک مضبوط بنائیں لیکن آپ تب تک مکمل نتائج حاصل نہیں کر پائیں گے جب تک کہ اس کو مقصد یا گول کی طرح نا لیں اور اس میں کام نہ کریں۔
One of the best secrets of a happy married life is to never have a communication gap with your life partner, keep teasing each other on some pretext or the other and make your presence felt so that the love and passion of the relationship is maintained in life. Because those husbands and wives who stop talking start their own destruction.
Handwriting and numeral formation are key literacy skills. We must begin to work on them early and support students who experience difficulties.
Sleep Technique #1
1. When you are ready for sleep sit in bed.
2. Close your eyes.
2. Take a brief review of 30 to 50 seconds only of the entire current day.
After review
A. Forgive others.
B . Forgive yourself.
C. Ask forgiveness from God.
ہمارے ہاں نفسیات اور ماہر نفسیات کے حوالے سے بہت سی (myths )غلط مفروضے موجود ہیں ۔ جن میں سے چند ایک یہ ہیں ۔
1۔ ماہر نفسیات پاگل پن کا علاج کرتے ہیں
(جبکہ ماہر نفسیات کا کام آپکو بہتر زندگی کی طرف لانا ہے ، وہ چاہے گھریلو مسائل ہوں یا ذاتی نوعیت کے عام سے مسائل ' family counseling' career counseling' relaxation exercies' couple counseling یہ سب بھی تو ماہر نفسیات ڈیل کرتے ہیں )۔
2۔ جو ایک بار کسی نفسیاتی مسئلے کا شکار ہو گیا وہ کبھی بھی ٹھیک نہیں ہو سکتا ۔
( ہر مسئلے کا حل موجود ہوتا ہے ۔اگر میڈیکل کی رو سے دیکھیں تو بھی یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ جو بیماری جتنی پرانی ہوتی ہے اسے ٹھیک ہونے میں اتنا ہی وقت لگتا ہے۔ بیماری کو نا قابل علاج ہم تب بناتے ہیں جب آخری اسٹیج پر اسکی طرف توجہ کرتے ہیں لیکن ایسی صورت میں بھی یاد رکھیے ہم اپنی تدبیر کرنا نہیں چھوڑتے )۔
3۔ ماہر نفسیات صرف باتوں پر ٹرخاتے ہیں
( اگر کسی مسئلے کا حل باتوں سے نکل سکتا ہو تو کیا یہ بہتر نہیں ، بجاۓ اس کے کہ آپ کو بھاری بھرکم دوائیاں دی جائیں ۔ اور دوسری بات یہ کہ جو باتیں ماہر نفسیات کرتے ہیں وہ محض باتیں نہیں ہوتی انھیں سیکھنے کے لئے کئی سالوں کی محنت درکار ہوتی ہے ۔
4۔ ماہر نفسیات کے پاس جانا پاگل پن کی مہر لگا دیتا ہے ۔
( ماہر نفسیات کو خود بھی کچھ عرصے کے بعد سیشنز لینے کی ضرورت ہوتی ہے کہ اس نے اپنے بوجھ کے ساتھ ساتھ کلائنٹس کے مسائل کا بوجھ بھی اٹھایا ہوتا ہے ۔ اگر ماہر نفسیات کے پاس جانا پاگل ہونے کو ظاہر کرتا تو سب سے پہلے ماہر نفسیات کو ہی اس پہ اعتراض ہونا چاہیے تھا )۔
5۔ نفسیاتی مسائل نا قابل علاج ہیں ۔
( ہماری یہ سوچ نفسیاتی مسائل کو پیچیدہ بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے _ ہم مسئلے کا حل تب ڈھونڈھنے نکلتے ہیں جب پانی سر سے اونچا ہو چکا ہوتا ہے ۔ جتنی جلدی مسئلے کی نشاندہی ہو سکے گی اتنی جلدی ہی اسکا حل ممکن ہو سکے گا
NEUROTRANSMITTER ( HARMONE)
💦 ہارمونز کی دنیا 💦
ہمارے اندر خُوشی کا احساس ان چار ہارمونز کی وجہ سے ہوتا ہےاس لئےضُروری ہے کہ ہم ان چار ہارمونز کے بارے میں جانیں
▪پہلا ہارمون *اینڈورفنس* ہے : ENDORPHINS
جب ہم ورزش کرتے ہیں تو ہمارا جسم درد سے نپٹنے کیلئے اینڈورفنس خارج کرتا ہے تاکہ ہم ورزش سے لطف اٹھا سکیں۔ اسکے علاوہ جب ہم کامیڈی دیکھتے ہیں، لطیفے پڑھتے ہیں اس وقت بھی یہ ہارمون ہمارے جسم میں پیدا ہوتا۔ اسلئے خوشی پیدا کرنے والے اس ہارمون کی خوراک کیلئے ہمیں روزانہ کم از کم 20 منٹ ایکسرسائز کرنا اور کچھ لطیفے اور کامیڈی کے ویڈیوز وغیرہ دیکھنا چاہیئے۔
▪دوسرا ہارمون *ڈوپامائین* ہے: DOPAMINE
زندگی کے سفر میں، ہم بہت سے چھوٹے اور بڑے کاموں کو پورا کرتے ہیں، جب ہم کسی کام کو پورا کرتے تو ہمارا جسم ڈوپامائین کو خارج کرتا ہے. اور اس سے ہمیں خوشی محسوس ہوتی ہے۔
جب آفس یا گھر میں ہمارے کام کے لئے تعریف کی جاتی تو ہم اپنے آپ کو کامیاب اور اچھا محسوس کرتے ہیں، یہ احساس ڈوپامائین کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اب آپ سمجھ سکتے ہیں کہ عورتیں عموماً کھر کا کام کرکے خوش کیوں نہیں ہوتی اسکی وجہ یہ ہیکہ گھریلو کاموں کی کوئی تعریف نہیں کرتا۔
جب بھی ہم نیا موبائیل، گاڑی، نیا گھر، نئے کپڑے یا کچھ بھی خریدتے ہیں تب بھی ہمارے جسم سے ڈوپامائین خارج ہوتا ہے۔اور ہم خوش ہوجاتے ہیں.
اب، آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ شاپنگ کرنے کے بعد ہم خوشی کیوں محسوس کرتے ہیں۔
▪تیسرا ہارمون *سیروٹونائین*: SEROTONIN
جب ہم دوسروں کے فائدہ کیلئے کوئی کام کرتے ہیں تو ہمارے اندر سے سیروٹونائین خارج ہوتا ہے اور خوشی کا احساس جگاتا ہے۔
انٹرنیٹ پر مفید معلومات فراہم کرنا، اچھی معلومات لوگوں تک پہنچانا، بلاگز، Quora اور فیس بک پر پر عوام کے سوالات کا جواب دینا اسلام یا اپنے اچھے خیالات کی طرف دعوت دینا ان سبھی سے سیروٹونائین پیدا ہوتا ہے اور ہم خوشی محسوس کرتے ہیں۔
▪چوتھا ہارمون *آکسی ٹوسین* ہے: OXYTOCIN
جب ہم دوسرے انسانوں کے قریب جاتے ہیں یہ ہمارے جسم سے خارج ہوتا ہے۔
جب ہم اپنے دوستوں کو ہاتھ ملاتے ہیں یا گلے ملتے ہیں تو جسم اکسیٹوسین کو خارج کرتا ہے۔
واقعی یہ فلم 'منا بھائی' کی جادو کی چھپی کی طرح کام کرتا ہے۔ جب ہم کسی کو اپنی باہوں میں بھر لیتے ہیں تو آکسی ٹوسین خارج ہوتا ہے اور خوشگواری کا احساس پیدا ہوتا ہے۔
📌 خُوش رہنا بہت آسان ہے:
ہمیں اینڈروفنس حاصل کرنے کے لئے ہر روز ورزش کرنا ہے۔
ہمیں چھوٹے چھوٹے ٹاسک پورا کرکے ڈوپامائین حاصل کرنا ہے۔
دوسروں کی مدد کرکے سیروٹونائین حاصل کرنا ہے۔
اور
آخر میں اپنے بچوں کو گلے لگا کر، فیملی کے ساتھ وقت گزار کر اور دوستوں سے مل کر آکسی ٹوسین حاصل کرنا ہے۔
اس طرح ہم خُوش رہیں گے۔ اور جب ہم خوش رہنے لگیں گے تو ہمیں اپنے مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے میں آسانی ہوگی۔
*اَب آپ سَمجھ گئے ہوں گے کہ بچہ اگر خَراب موڈ میں ہو تو اُسے فوری گلے لگانا کیوں ضُروری ہے؟*
Narcs! (Narcissists)
بدھ مت میں ایک کہاوت ہے “اگر آپ کسی شخص سے ملیں اور اسے دیکھ کر آپکا دل زور سے ڈھڑکنے لگے، آپ نروس ہو جائیں اسے اپنے دماغ سے نکال نہ سکیں تو سمجھ لیں کہ وہ آپکا ‘سول میٹ’ (soulmate) ہرگز نہیں ہے کیونکہ سول میٹ سے مل کر آپ پرسکون اور نارمل محسوس کریں گے۔ “
اس کہاوت کو پانی میں گھول کر پی لیجئے ماڈرن دنیا میں بہت کام آسکتی ہے کیونکہ بہت ممکن ہے کہ اپنے چارم، کیرزمہ اور کانفیڈنس سے ہمیں اپنی جانب کھینچنے والا کوئی سول میٹ نہیں بلکہ ایک “نارساسسٹ”ہو۔
لفظ نارساسسٹ آج کل ٹرینڈ میں ہے، لیکن ہر خود پسند انسان NPD (narcissistic personality disorder)کا شکار نہیں ہوتا کیونکہ اعتدال میں رہ کر تھوڑی بہت خود پسندی اچھی رہتی ہے البتہ کسی بھی شخص کے لیے لفظ نارساسسٹ بہت سوچ سمجھ کر استعمال کرنا چاہیے کیونکہ NPD ایک سیریس ڈساڈر ہے جو بہت سے لوگوں کی زندگیاں تباہ کردیتا ہے۔
نارساسسٹک پرسنلٹی ڈساڈر کیا ہے؟نارساسسٹ کی کیا پہچان ہے؟
سائیکالوجسٹ ڈاکٹر رامنی درواسلا اپنی کتاب “should I stay or should I go” میں این-پی-ڈی کو ایک ایسا ڈساڈر بتاتی ہیں جس میں کوئی بھی انسان دوسرے انسانوں کے ساتھ ڈیپ کنکشن بنانے میں ناکام رہتا ہے، بے حد سطحی اور “ہمدردی” سے عاری۔ خود کو شاندار بتانا، ،ہمدردی سے عاری، مشتعل، بیش حساسیت ، حسد ، خبط، شرمندگی کے احساس سے عاری، مسلسل تعریف اور توجہ کی طلب ، شوبازی، جذبات سے عاری، لاپرواہی، جھوٹ، گیس لائیٹنگ(سائیکالوجی کی زبان میں حد درجہ دروغ گوئی سے کام لینا اور سامنے والے کو احساس دلانا کہ وہ اپنا دماغی توازن کھو چکا ہے)، کھوکھلا پن، کنٹرولنگ، غیر متوقع رویہ، دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر خوش ہونا، قریبی رشتوں کا فائدہ اٹھانا، اکیلے رہ جانے کا خوف، اپنی بات سنانا لیکن دوسروں کی بات کو اہمیت نہ دینا، ایموشنلی کمزور، فریب کار، مینی-پولیشن وغیرہ شامل ہیں، یہ فہرست لمبی ہے۔ بیشک سب انسانوں میں کسی نہ کسی حد تک منفی رجحان اور جذبات پائے جاتے ہیں لیکن نارکس کو ان طریقوں کے علاوہ اور کوئی طریقہ نہیں آتا لوگوں سے ڈیل کرنے کا، یہ انکا ڈیفالٹ موڈ ہے۔
انکا چارم اور انکی متاثر کن شخصیت جس کے سب اسیر ہوتے ہیں، وہ بس شو کے لیے ہے، انکی اصلیت ان کے قریبی رشتوں کو معلوم ہوتی ہے۔
نارساسسٹ کیسے بنتے ہیں؟
نارساسزم ماحول اور ثقافت کا پروڈکٹ ہوتا ہے۔ اگر والدین(دونوں یا کوئی ایک) نارساسسٹ ہے تو بچوں میں اس ڈساڈر کے پنپنے کے آثار نمایاں ہوتے ہیں, کیونکہ نارساسسٹ والدین کے لیے بچے سوسائٹی میں ویلیڈیشن حاصل کرنے کا ذریعہ ہوتے ہیں تبھی بچہ بچپن میں ہی یہ بات دماغ میں بٹھا لیتا ہے کہ زندگی ویلیڈیشن اور دوسروں کی توجہ حاصل کرنے کا نام ہے، ان بچوں کا ہر عمل صرف دوسروں کی توجہ کے لیے ہوتا ہے چاہے اس عمل سے انہیں کوئی خوشی نہ مل رہی ہو یا کسی کو نقصان ہی کیوں نہ پہنچ رہا ہو۔ اکثر اوقات والدین کا بچوں کو نظر انداز کرنا، انکو نگلیکٹ کرنا بچوں میں “مررنگ ایفیکٹ” کو نقصان پہنچاتا ہے، والدین بچے کے لیے آئینہ ہوتے ہیں، کیا صحیح ہے کیا غلط اسکی وضاحت انہیں والدین سے ملتی ہے، چونکہ ایک انسانی بچہ فطری طور پر امیجنری اور توجہ کا طلبگار ہوتا ہے جب اسے والدین سے کلیوز نہیں ملتے وہ ذہنی طور پر اسی توجہ والی اسٹیٹ میں رہ جاتا ہے، وہ اپنے موڈ اور ایموشنز کو ریگولیٹ کرنے کا ہنر نہیں سیکھ پاتا، اس کی سیلف-اسٹیم کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ اسکی کمزور انا (ego) کو سپلائی کہاں سے مل سکتی ہے، جب تک سپلائی ملتی ہے، نارساسسٹ چارمنگ، اٹریکٹو، کانفیڈنٹ اور کیرزمیٹک ہوتے ہیں، لیکن جہاں انکی انا کو سپلائی ملنا بند ہوتا ہے، یا سامنے والا ان کے مزاج کے خلاف جاتا ہے، پھر انکا چارمنگ ماسک اترنے میں دیر نہیں لگتی۔ ان کے اندر عدم تحفظ (insecurities) کا ایک نہ سلجھنے والا جال ہوتا ہے، اس جال کے گرد یہ اپنے رشتے اور پروفیشنل لائف بناتے ہیں۔ انکی دنیا ظاہری چکاچوند پر چلتی ہے، کیونکہ ان کے اندر محض عدم تحفظ کا ڈیرہ جما ہوتا ہے۔ ایموشنلی کمزور اور اپنی ناکامی کا الزام دوسروں کو دینا انکی پہچان ہے۔
اب یہاں پر ایک مسئلہ ہے اور وہ یہ کہ نارساسزم کی اقسام ہوتی ہیں، آپکا پالا کس قسم کے نارساسسٹ سے پڑا ہے یا پھر آپ بذات خود کون سے نارساسسٹ ہیں ،معلوم کرنے کے لیے تمام اقسام پر نظرثانی کرنی پڑتی ہے۔
وہ لوگ جو نارساسسٹ کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں وہ بہت ذہنی اذیت سے گزرتے ہیں، کیونکہ نارساسسٹ آپکی ریئلٹی مسخ (distort) کردیتے ہیں، آپ خود پر اور اپنی ذہنی حالت پر شک کرنے لگتے ہیں، کیونکہ نارساسسٹ تو کبھی غلط ہوہی نہیں سکتا! وہ شوہر جو روز بیوی کو اپنی کامیابیاں اور خوبیاں گنوائے اور بیوی میں خامیاں نکالے، خامیاں نکالنے کا عمل روز سالوں ہو تو آپ کی ریئلٹی بدلنا اٹل ہے۔ بیوی شوہر کو لوزر کہے کیونکہ وہ اسکی خواہشات پوری نہیں کرپا رہا یا پھر اس کے مزاج کے خلاف چل رہا ہے، جب لوزر لفظ زندگی کا حصہ بن جائے تو ریئلٹی اس کے مطابق ڈھلنے لگتی ہے۔ نارساسسٹ سے ملنے سے پہلے آپ ایک نارمل انسان ہوتے ہیں، نارساسسٹ کا ساتھ آپکو جھوٹ اور مینی پولیشن (manipulation) کی ایسی دنیا میں لے کر جاتا ہے کہ جہاں آپ خود کو بھی پہچان نہیں پاتے۔
این-پی-ڈی کا شکار والدین بچوں کو ویلیڈیشن کی ٹریڈ میل پر دوڑاتے رہتے ہیں، جو بچہ نارساسسٹ والدین کا پسندیدہ ہو اسے سائیکالوجی کی زبان میں “گولڈن چائلڈ” کہتے ہیں، اسے گھر میں سب ملتا ہے، اور جو بچے نارساسسٹ والدین کے پسندیدہ نہ ہوں انہیں “اسکیپ گوٹ” اور “ اِن-وزیبل چائلڈ” کہتے ہیں، بڑے ہونے پر ان ناپسندیدہ بچوں میں ایڈکشن، ابیوز اور ٹروما پایا جاتا ہے، انکا خودی کا احساس (sense of self) بکھرا ہوا ہوتا ہے۔ یہ ساری زندگی اپنی ایڈکشنز سے لڑتے رہتے ہیں۔
لوگ اپنی پوری زندگی نارساسسٹ کے ساتھ اس آس میں گزار دیتے ہیں کہ شاید کسی دن پیار اور صبر کا صلہ مل جائے، لیکن وہ دن کبھی نہیں آتا۔ ڈاکٹر رامنی درواسلا ،جنہوں نے نارساسزم پر ریسرچ میں سالوں گزارے ہیں ، کہتی ہیں کہ نارساسسٹ کبھی نہیں بدلتے۔ سائیکالوجسٹ نے گزشتہ سالوں میں کئی ایسے طریقے ڈیزائن کیے ہیں جن کے زیرِ اثر نارساسسٹ والدین، ہمسفر، باس، گرل فرینڈ، بوائے فرینڈ، دوست وغیرہ کے ابیوز کو ہیل کیا جاسکے(کبھی موقع ملا تو ضرور لکھوں گی اس پر)۔
ماڈرن دنیا میں نارساسزم پھیلتا جارہا ہے ایک وبا کی طرح۔ ہم ایک ایسی نسل تیار کررہے ہیں جنکی پوری سیلف- اسٹیم لائک اور کومنٹز پر منحصر ہے۔ وہ والدین بھی بچوں کے ذریعے ویلیڈیشن حاصل کررہے ہیں (شاید کبھی میں بھی ان میں شامل تھی) جو نارساسسٹ نہیں ہیں۔ اگر ہم اپنے بچوں کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ انکی خوبصورتی یا قابلیت پر انہیں اتنے لائکس مل رہے ہیں وہ وائرل ہورہے ہیں، ہمارے بچے بہت اسپیشل ہیں، تو یاد رکھیے کہ اس دنیا میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی ہوگا جو ہمارے بچوں سے زیادہ خوبصورت ہوگا، جو ان سے زیادہ ٹیلنٹڈ ہوگا، ان سے زیادہ امیر اور پاورفل ہوگا، اس موازنہ کی دوڑ میں جیت نہیں ہوتی بس ذہنی اذیت ہوتی ہے۔ بچوں کی تعریف کرنا غلط نہیں، موازنہ اور مقابلہ بھی فطری ہے لیکن جو موازنہ اور مقابلہ نارساسسٹ کرواتے ہیں وہ یقیناً فطری نہیں بلکہ ایک ڈساڈر سے پیدا ہونے والا ردِعمل ہے۔ اس نارساسزم کے دور میں اگر اپنے بچوں کو منفرد اور سب سے الگ بنانا چاہتے ہیں تو انہیں عاجزی (humility ) سکھائیں، خود پسندی کے اس دور میں یقیناً وہی بچہ سب سے الگ نظر آئے گا جس میں عاجزی کا عنصر ہوگا۔ جس کی سیلف-اسٹیم لائک اور شیئرنگ پر منحصر نہیں ہوگی۔ جو اپنے ایموشنز کو ریگولیٹ کرنا جانتا ہوگا۔ بیشک دکھاوا کبھی بھی کھرے پن(authenticity) کی جگہ نہیں لے سکے گا۔
( اس ٹاپک پر لکھنے کو بہت کچھ ہے، لکھنے کا مقصد نارساسسٹ سے نفرت کا اظہار نہیں بلکہ ان لوگوں کی تکلیف کو ویلیڈیٹ کرنا ہے جو واقعی میں اس ڈساڈر کے شکار لوگوں کے ابیوز کا نشانہ بنتے ہیں، نارساسسٹ سے نفرت نہیں کرنی، ان سے اپنا بچاؤ ضروری ہے)
Copied
important points...
Father of psychology is Aristotle
father of modern psychology is William wundt.
Father of educational psychology is Edward Lee thorndike
Father of child psychology is Piajet.
Father of development psychology is Piajet.
Edward brandford tichener is associated with structuralism.
who developed first psychological laboratory in 1879 in lipzing Germany.
William wundt.
Who introduced firstly consciousness. William wundt.
What is the method of structuralism. introspection
What are the components of consciousness according to structuralism. ideas feelings and emotions.
Who is the founder of functionalism .William James.
The book written by William James is principal of psychology.
Structuralism is understanding the structure of the mind.
Functionalism is understanding the functions of the mind.
Functionalism came in response to structuralism.
John Dewey is also associated with functionalism.
In stimulus response goal is much important not situation according to functionalism.
In stimulus response structure is much important according to structuralism.
Who gave psycho analysis .Sigmund Freud
In psychoanalysis catharsis is the experience of people.
Consciousness of mind represents the present phenomena.
Unconsciousness mind represents the The reserve feelings.
Unconsciousness of mind presents the feelings outside the consciousness.
Pre consciousness is concerned the fact that happened in the past.
Id is about desires and evil.
Superego is about values and way of God
Ego makes defence mechanism and makes self actualization
bringing contents from unconscious to consciousness is the process of catharsis.
Which technique is used in catharsis. free association.
From id ego and superego which makes defence mechanism. ego.
Who is decision maker between ID and superego. Ego
( نیند کے دوران مفلوج ہونا: ساکن ہوجانا اپنےاوپر وزن محسوس کرنا یا دل کی دھڑکن کا تیز ہوجانا)
جنات کا سایہ یا پھر ایک بیماری؟
دوران نیند کچھ لوگ محسوس کرتے ہے کہ انکے سینے پر کوئی بھاری چیز(جن، چڑیل،جانور یا کوئ اور مخلوق) چڑھ کردبوچ رہی ہے، گلا دبا کر
مارنا چاہتی ہے، اس مخلوق سے خود کو چھڑانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں اور پھر کچھ مزاحمت کے بعد بالآخر کامیاب ہوجاتےہیں، اور وہ مخلوق ہوا میں اڑ کر غائب ہوجاتی ہے، جب انسان اپنی آنکھیں کھولتا ہے۔اس وقت اسے جسم مفلوج محسوس ہوتا ہے۔ پھر انسان سوچتا ہےکہ جس سے میں نے مزاحمت کی ،کیا وہ بھوت کا سایہ تھا؟ یا محض ڈراؤنا خواب یا پھر کچھ اور؟
گبھرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ایسا بہت کم لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے کہ صبح اٹھنے سے پہلے یا دوران نیند کچھ ایسی ہی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا پھر رات کے کسی پہر بھی ایسا ہونا مشاہدے میں آیا ہے۔
یہ عمل دراصل انگریزی میں ’سلیپ پیرالیسز‘ (Sleep Paralysis) کہلاتا ہے۔
یہ دوران نیند ایک انتہائی خوفناک قسم کا تجربہ ہوتا ہے، جو ایک عام کیفیت یا عمل ہے، اس عمل کے دوران انسان خود کو ہوش میں تو محسوس کرتا ہے، مگر حرکت نہیں کرپاتا۔
سلیپ پیرالیسز اکثر یا تو نیند میں ہوتا ہے، یا پھر جب آدمی نیند سے بیدار ہونے والا ہوتا ہے اس وقت ہوتا ہے،اس کیفیت کے دوران آدمی اپنے جسم پر ایک شدید قسم کا دباؤ محسوس کرتا ہے، اسے لگتا ہے جیسے کوئی اس کا گلا دبا رہا ہو، یا پھر ایک بہت خوفناک شکل کی مخلوق اس کے جسم پر چڑھ بیٹھی ہے، جو اس پر مختلف طریقوں سے حملے کر رہی ہے، لیکن یہ سب کچھ اس وقت تک ہی ہوتا، جب تک اس شخص کی آنکھیں بند ہوتی ہیں، جیسے ہی وہ آنکھیں کھولتا ہے، سب کچھ بدل جاتا ہے، یہ کیفیت چند سیکنڈز سے لیکر چند منٹ تک رہ سکتی ہے، بعض مرتبہ کچھ طویل بھی ہوجاتی ہے.
سلیپ پیرالیسز کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے کوئی صدمہ، اضطرابی کیفیت، اور ذہنی دباؤ، اکثر ان وجوہات کی بناء پر سلیپ پیرالیسز کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق دوران نیند انسانی جسم مختلف مراحل سے گزرتا ہے، نیند کے ان مراحل میں ایک مرحلہ ’آر آئی ایم‘ کہلاتا ہے، جس میں تقریبا ڈیڑھ سے 2 گھنٹے کے بعد خواب آنا شروع ہوجاتے ہیں، اس عمل کے دوران آدمی بے حس و حرکت پڑا رہتا ہے اور اپنے دماغ میں ہونے والے واقعات کو دیکھ رہا ہوتا ہے، دلچسپ امر یہ ہے کے اس عمل کے دوران قدرتی طور پر ہمارا جسم مفلوج ہوجاتا ہے، تاکہ دوران خواب ہم اپنے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا دیں، جسم کا مفلوج ہونا قدرتی ہے، جو ہمارے لیے ایک تحفہ بھی ہے۔
مگر جب آدمی (آر ای ایم: یپڈ آئی موومنٹ) نیند کے دوران خواب بینی کے مرحلے کے ختم ہونے سے پہلے بیدار ہوجاتا ہے تو اس وقت سلیپ پیرالیسز ہوتا ہے.
ماہرین کے مطابق ’آر ای ایم: ریپڈ آئی موومنٹ‘ نیند کی اس اسٹیج کو کہتے ہیں جب آدمی کا دماغ ایکٹو ہوتا ہے، اور خواب آنے لگتے ہیں، ریپڈ آئی موومنٹ کے دوران ہمارے جسم کے مسلز کی حرکت بند ہو جاتی ہے، اور یہ اس لیے ہوتا ہے کہ دوران خواب آدمی خود کو نقصان نہ پہنچائے، جب آدمی کا دماغ اس ریپڈ آئی موومنٹ فیز سے پہلے ہی نکل آتا ہے تو سلیپ پیرالیسز ہوجاتا ہے، لیکن اس وقت تک جسم حرکت نہیں کرپاتا، بہت سارے افراد دوران سلیپ پیرالیسز فریب خیال (ہلوسنشن) محسوس کرتے ہیں، اور یہ اس وجہ سے ہوتا ہے کہ آدمی کا دماغ ابھی تک خواب کی حالت میں ہوتا ہے۔
آدمی دوران سلیپ پیرالیسز عجیب و غریب شکلیں وغیرہ دیکھتا ہے، دوران سلیپ پیرالیسز فریب خیال کی کئی اقسام ہوتی ہیں، جن میں سے ایک انٹرووڈر فنومینن (مخل مظہر ) کہلاتا ہے، جس میں سلیپ پیرالیسز، محسوس کرنے والا آدمی کچھ عجیب و غریب مخلوق کو اپنے گرد اپنے کمرے میں محسوس کرتا ہے، دوسری طرح فریب خیال کو انکیوبس (بھیانک سپنا) کہتے ہیں، جس میں آدمی اپنے جسم پہ کوئی عجیب مخلوق بیٹھی ہوئی محسوس کرتا ہے، اسے لگتا ہے کہ وہ مخلوق اس کا گلہ دبا رہی ہوتی ہے، یا اس کے جسم کو زور سے جکڑ رہی ہے، اسی وجہ کئی منٹ تک آدمی اٹھ نہیں پاتا۔
یہ کیفیت زیادہ تر 10 سے 35 سال تک کی عمر کے افراد میں ہوتی ہے، ماہر نفسیات کے نزدیک سلیپ پیرالیسز کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے، لیکن اس کیفیت کی شدت کی صورت میں مریض کو اینٹی ڈپریشن کی میڈیسن دی جاتی ہے،یا پھرماہر نفسیات سائیکو تھراپی اور سیشن کے ذریعے اس کا علاج کرتے ہیں تاہم مختلف ماہرین نفسیات اس کا علاج اپنے حساب سے مختلف طریقوں سے کرتے ہیں، اس کے لیے cognitive تھراپی ٹیکنیکس بھی استعمال کی جاتی ہیں، جن سے آدمی اپنی نیند میں اپنی سلیپ پیرالیسز پر کنٹرول حاصل کر سکتا ہے۔
ایک سائیکالوجسٹ کی ذمہ داریاں۔۔۔
بہت سارے لوگ۔۔۔۔سائیکالوجی کی ڈگری محض اس لیے لیتے ہیں کہ ان کے نام کے ساتھ سائیکالوجسٹ (ڈاکٹر) لگ جائے۔۔۔۔۔
یا بہت سارے ایسے ہوتے ہیں نام ساتھ سائیکالوجسٹ لکھا اور چل میرے بھائی۔۔۔
سائیکالوجی بہت مشکل اور اک ذمہ دارانہ فیلڈ ہے۔۔۔یہ لوگوں کے بی ہیویر ۔۔۔مووذ اینڈ ایکشنز بارے بات کرتی ہے۔۔۔ان میں سے بہت سارے مووذ ۔۔۔ایکشن۔۔۔بی ہیویرز۔۔ خود اس انسان کے لیے۔۔۔ ۔۔۔اور اس کے ساتھ موجود دوسرے لوگوں کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتے مگر انسان انکو دہراتا رہتا ہے.۔۔۔۔اور اپنے لیے اور دوسروں کے لیے پریشانی کا سبب بننتا رہتا ہے۔۔۔۔ خاص طریقہ کے تحت اسکو سیکھایا جاتا ہے کہ کیسے ان بے مطلب اور بے معنی مووذ کو اچھے صحت مند اور معاشرے کی بھلائی کے لیے استمال کیا جا سکتا ہے۔۔۔۔
سائیکالوجیکلی مسائل کا سب سے پہلا ٹارگٹ آپکی اپنی ذات سے بے ذاری ۔۔۔اس کے بعد معاشرے اور آپکی نارمل روٹین سے بے ذار ہو کر ۔۔۔۔انسان آئسولیٹ ہو جاتا ہے۔۔۔خود کو بے معنی ۔۔۔۔اور سبھی چیزوں سے اچاٹ ہو کر چپ چاپ سوچوں ہی سوچوں میں خود کو اندر سے کھوکھلا کرتا رہتا ہے۔۔۔۔اور بعض کیسوں میں تو یہ اندر سے انس قدر کھوکھلا کر دیتا ہے کہ ہوا کابے رحم جھونکا آیا نہیں کہ انسان کا وجود اس کے ساتھ بکھر جاتا ہے۔۔۔۔
اس سب میں سائیکالوجسٹ اسکو۔۔۔۔۔اسکی ایمیت اپنے لیے معاشرے میں موجود لوگوں کے لیے۔۔۔۔بتاتا ہے. اسکو سیکھاتا ہے کہ معاشرے کے لوگ کیسے آپکے منتظر ہیں کہ آپ انکی بھلائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔۔۔۔اور جب اس شخص کے ذہن کو دوبارہ تعمیر کر کے بھیجا جاتا ہے تو وہ معاشرے میں لوگوں کی بھلائی کا علم لے کر نکلتا ہے۔۔۔تو وہ چین سکون کی اس دولت کو سمیٹنا شروع کر دیتا ہے ۔۔۔جسکا وہ برسوں سے طلبگار تھا۔۔۔۔اب اسکو ۔۔۔۔ااکا وجود۔۔۔۔۔معاشرے کے لوگوں کے لیے ۔۔۔۔اپنے آ کے لیے اپنے آس ہاا کے لوگوں کے لیے۔۔نئی نئی تجویزیں دیتا ہے۔۔وہ سوچتا ہے غور و فکر کرتا ہے۔۔۔۔اور بہت ساری جگہوں پر جہاں اسکو کوئی مسلہ درپیش ہو۔۔۔۔سائیکالوجسٹ کے ساتھ مشورہ کرتا ہے اور اس پلان کو مزید بہتر سے بہترین کرنے کے لیے اس کی رہنمائی کے ساٹھ چلتا ہے۔۔۔۔
یہاں اک سائیکالوجسٹ کو پروفیشنل ۔۔۔اور اپنی قابلیت پر کمان ہونا ضروری ہے۔۔۔۔اگر آپ کو کہیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا تو آپ اپنے سنئیر سے مشورہ کریں اسکو ڈسکس کریں۔۔۔تاکہ اسکو بہتریں بنایا جا سکے۔۔۔۔اپنی ہٹ دھرمی اور انا کے چکر میں ۔۔۔۔ایسا کوئی مشورہ ۔۔۔۔ایسا کوئی کام نہ کیا جائے جو ۔۔۔آپ کی پروفیشنل کئیریر کے ساتھ ساتھ ۔۔۔اس شخص کی امیدوں۔۔۔اور دوسرے لوگ جو اا سے وابستہ ہیں ان کے لیے نقصان کا باعث ہو۔۔۔۔
اک ماہر کی حثیت سے آپکو سب سے پہلے اپنے کام پر گرِپ حاصل کرنی ہوگی ۔۔۔۔اس کے بعد آپ فیلڈ میں آئیں اور لوگوں کی بہتری کے لیے ۔۔۔۔جو اپنا کردار ادا کرنا ہے کریں۔۔۔
*Garcia Effect*
The Garcia Effect (aka, conditioned taste aversion) is an aversion or distaste for a particular taste or smell that was associated with a negative reaction (such as nausea or vomiting).
This effect was discovered by John Garcia while he was studying effects of radiation on mice. He noticed that rats would avoid a new food when it was initially presented around the time of radiation exposure, which causes nausea and a general feeling of sickness. The Garcia effect occurs in patients undergoing treatment for cancer who are exposed to radiation as treatment. It can also happen in humans when a bad reaction occurs as a result of ingesting a particular food or drink, either from food poisoning
for Wednesday, Apr 27, 2022
Love is that condition in which the happiness of another person is essential to your own... Jealousy is a disease, love is a healthy condition. The immature mind often mistakes one for the other, or assumes that the greater the love, the greater the jealousy.
Robert A. Heinlein
دماغ کو کیسے فریش کریں
عام طور پر ہمارے دماغ کی فریکوئینسی 14 سے 30 htz ہوتی ہے۔ ہم تقریبا سارا دن اپنے دماغ کو اس فریکوئینسی پر چلاتے ہیں۔ دماغ کی اس فریکوئینسی کے ساتھ ہم بات چیت کرتے ہیں، کام کرتے ہیں، جذبات کا ظہار کرتے ہیں اور ضروری سوچ بچار کرتے ہیں۔ دماغ جب اس فریکوئینسی پر ہوتا ہے تو اسے Beta State of mind کہتے ہیں، اور اس حالت میں ذہن سے نکلنے والی شعاوں کو Beta waves کہتے ہیں۔
جب دن کے کسی حصے میں ہم اپنے خیالوں میں کھوے ہوے کوی بات یا کوی واقعہ یا کوی Fantasy سوچ رہے ہوتے ہیں تو اس وقت ہمارے دماغ کی فریکوئینسی کم ہو کر 8 سے 14 htz ہو جاتی ہے۔ یا جب ہم نیند کی طرف جا رہے ہوتے ہیں، غنودگی کی کیفیت طاری ہو رہی ہوتی ہے اس وقت بھی ہمارے دماغ کی یہی فریکوئینسی ہوتی ہے۔ اسے Alpha state of mind کہتے ہیں اور اس سٹیٹ میں نکلنے والی شعاوں کو Alpha waves کہتے ہیں۔
ہلکی نیند کی کیفیت کو Theta State of mind کہتے ہیں اور اس کی فریکوئینسی 4 سے 8 htz ہوتی ہے۔ اس فریکوئینسی میں خواب بھی آتے ہیں۔
گہری نیند کی صورت Delta State of Mind کہلاتی ہے، اس کی فریکوئینسی 1 سے 4 htz ہوتی ہے۔ اس فریکوئینسی میں کوی خواب نہیں آتا۔
Characteristics of Alpha State of mind / Alpha waves
آپ لوگوں کو اکثر تجربہ ہوا ہو گا کہ آپ اپنے خیالوں میں کھوے کسی دوست یا چاہنے والے کے بارے میں سوچ رہے ہوں اور اچانک اسی وقت اس دوست کی کال آ جاے یا میسج آ جاے۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ اس وقت آپ کا زہن Alpha state of mind میں ہوتا ہے۔ اس فریکوئیسی کی شعاوں میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ ہزاروں میل دور بھی ایک پل میں پہنچ جاتی ہیں اور کسی کے دماغ یا سوچ میں بھی داخل ہو سکتی ہیں۔ جب آپ اپنے خیالوں میں گم کسی کے بارے میں سوچتے ہیں تو آپ کی سوچ کی فریکوئینسی اس کے دماغ میں داخل ہوتی ہے اور اسے آپ کا خیال آتا ہے، تو وہ آپ کو کال یا میسج کرتا ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ آپ غصے میں کسی کے بارے میں سوچیں اور اچانک اس کی کال آ جاے۔ کیونکہ غصے کی کیفیت میں دماغ Beta state of mind میں ہوتا ہے۔
مراقبہ کرنے والے بھی اپنے زہن کو Alpha State of mind میں لے کر جاتے ہیں تاکہ وہ مراقبہ کی دنیا میں داخل ہو سکیں۔ یہ فریکوئینسی ہمیں دوسری دنیا سے روشناس کرواتی ہے، وہ چیزیں جو ظاہری آنکھ سے نہیں دیکھی جا سکتیں، اس state of mind میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ الہام بھی اسی فریکوئینسی میں ہوتا ہے، چھٹی حس بھی اسی فریکوئینسی میں کام کرتی ہے اور کشف بھی اسی فریکوئینسی میں ظاہر ہوتا ہے۔ وجدان ملتا ہے، insight ملتی ہے، رحمانی مدد ملتی ہے اور روحانی علاج یا Energy Healing بھی اسی فریکوئینسی میں ہوتی ہے۔ روحانی دنیا کے عجائبات بھی اسی state of mind میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
نظر بھی اسی state of mind سے لگتی ہے۔ کسی کو اختیاری طور پر نظر نہیں لگای جا سکتی۔ یہ نظر بھی تب ہی لگتی ہے جب کوی اس فریکوئینسی پر کسی کے بارے میں سوچے تو۔ اکثر ہم خود بھی خاموشی سے اپنے بچوں کو کھیلتا دیکھ رہے ہوتے ہیں alpha state میں، تو ہماری اپنی نظر بھی لگ جاتی ہے بچوں کو۔
اگر ہم Alpha state of mind میں رہنا اور جینا سیکھ لیں تو ہمیں یہ سب فائدے ہو سکتے ہیں۔
1۔ ہمیں Stress نہیں ہو گی، Depression نہیں ہو گا۔ غصہ نہیں آے گا۔
2۔ سر درد نہیں ہو گا، دماغ فریش رہے گا۔ اور ظاہر ہے دماغ فریش رہے گا تو جسم بھی فریش رہے گا۔ بیماریاں کم آئیں گی۔
3۔ آپ روز مرہ کے کسی کام میں confuse نہیں ہوں گے۔
4۔ Insight ملے گی، جس سے آپ ہمیشہ صحیح فیصلے کریں گے۔
5۔ لوگوں کی نیتیں اور ارادے ایک حد تک آپ پر ظاہر ہوں گے۔ اور آپ کبھی دھوکا نہیں کھائیں گے۔
6۔ آپ کی 6th sense تیز ہو گی اور کافی باتیں آپ کو وقت سے پہلے ہی پتا چل جایا کریں گی۔
7۔ نت نئیے Ideas آپ کے زہن میں آئیں گے، کسی مسئلے کا حل تلاش کرنے میں مشکل نہیں ہو گی۔
8۔ آپ جو کام بھی کریں گے آپ کو خود پر بہت اعتماد ہو گا۔
9۔ آپ جو بھی بات کریں گے وہ سیدھا لوگوں کے دل میں اترے گی۔ اس فریکوئینسی کی سوچ "پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے"۔
10۔ آپ کی Capacity اور ظرف بڑھے گا۔ چھوٹی چھوٹی باتیں آپ کو تنگ یا ڈسٹرب نہیں کریں گی۔
11۔ آپ کا روحانی دنیا سے اور اپنے رب سے بہت اچھا تعلق بنے گا، آپ کو زندگی اور عبادات کا اصل لطف ملے گا۔ آپ اپنے آپ کو اللہ کے قریب محسوس کریں گے۔
دماغ کی یہ فریکوئینسی کیسے حاصل کی جاے ؟؟
یہ بہت آسان ہے، جس طرح Day dreaming کے وقت آپ کو کوی محنت نہیں کرنی پڑتی، آپ خود سے اس فریکوینسی میں چلے جاتے ہیں۔ اسی طرح آپ یہ state of mind اختیاری طور پر بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
اپنے جسم اور ذہن کو ڈھیلا چھوڑیں۔ آپ کے پٹھے ڈھیلے ہوں گے جسم ریلیکس ہو گا۔ پھر اپنے ذہن کو مزید ڈھیلا چھوڑیں آپ کو محسوس ہو گا کہ آپ کے ذہن سے گرمی نکل کر ہوا میں اڑ رہی ہے اور دماغ ٹھنڈا ہو رہا ہے۔ دماغ میں ہلچل کم ہو رہی ہے اور سکوت ہو رہا ہے۔ neurons کی حرکت آہستہ اور پرسکون ہو رہی ہے۔ جب دماغ ٹھنڈا اور پر سکون محسوس ہو اور مختلف سوچوں سے دماغ خالی ہو جاے تو بس یہی Alpha state of mibd ہے۔ آپ کو ہلکی سی غنودگی بھی محسوس ہو سکتی ہے۔
اب کرنا ہے کہ خود اپنے آپ کو یاد کرواتے رہنا ہے کہ "میں نے اسی state of mind کو برقرار رکھنا ہے، اونچا نہیں بولنا، غصہ نہیں کرنا، شدت سے جذبات کا اظہار نہیں کرنا، ٹینشن نہیں کرنی۔
آپ کچھ دن کی محنت سے اس حالت کو برقراررکھنا سیکھ لیں تو پھر خود ہی آپ کا غصہ، ٹینشن، بے سکونی بے خوابی سب مسئلے حل ہو جائیں گے۔ اپنی زندگی ایک اعلی مقام پر لگنے لگے گی آپ کو۔
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Website
Address
Opening Hours
Monday | 15:00 - 21:00 |
Tuesday | 15:00 - 21:00 |
Wednesday | 15:00 - 21:00 |
Thursday | 15:00 - 21:00 |
Friday | 16:00 - 22:00 |
Saturday | 12:00 - 14:00 |
17:00 - 23:00 | |
Sunday | 12:00 - 14:00 |
16:00 - 22:00 |