Pakhtoonkwha Media

KPK NEWS Defence Analysis,social media,Pak ARMY,Recent news........

11/01/2023

پاکستان میں تمام مدارس وفاق المدارس کے تحت ہیں ٹی ٹی پی کا کوئی مدرسہ موجود نہیں ہے۔ ٹی ٹی پی اپنی وحشیانہ سرگرمیوں کے خلاف معروف علمائے کرام کے فتووں سے شدید متاثر ہے اس طرح جعلی پروپیگنڈے کا سہارا لے رہی ہے...

02/01/2023

https://m.facebook.com/story.php/?story_fbid=670286838113818&id=100053975242583

گزشتہ ہفتے بلوچ دہشت گرد تنظیموں نے ٹی ٹی پی کے ساتھ اعلانیہ اتحاد قائم کیا ۔اگرچہ یہ پہلے بھی کالعدم تحریک طالبان کا سپورٹ نیٹ ورک تھا لیکن یہ ان سے باقاعدہ وابستہ نہیں رہے۔
افغان سرحد سے حملے، بلوچستان میں سکیورٹی فورسز پر ہونے والے IED بلاسٹ، بنوں کینٹ واقعہ، اور اسلام آباد میں ہونے والا خودکش دھماکہ اس سلسلے کی تازہ کڑیاں ہیں.ان واقعات کی زمے داری یکے بعد دیگرے بی ایل اے اور ٹی ٹی پی نے قبول کی
ان دہشت گردانہ کارروائیوں کو پاکستان میں پناہ گزین افغان باشندوں کی جانب سے اندرونی سہولت کاری حاصل ہے یاد رہے کہ گزشتہ سال اگست سے لے کر اب تک تقریباً 60 سے 70 ہزار افغان باشندے پاکستان میں داخل ہوئے ہیں اور دہشت گردی میں 50 فیصد اضافہ ہوا
پاکستان پر منظم حملوں کے لیے بلوچ دہشت گرد تنظیموں اور ٹی ٹی پی کا اتحاد اعلانیہ ہے لیکن ایک اتحاد غیر اعلانیہ بھی ہے جیسے ہی ٹی ٹی پی اور BRAS نے حملے شروع کئیے اس کے ساتھ ہی پی ٹی ایم کی جانب سے ڈیجیٹل گردی کا آغاز ہو گیا
کیا یہ اتفاق ہے؟؟؟
ہرگز نہیں ایسا کیونکر ممکن ہے کہ جب جب پاکستان نے ٹی ٹی پی کے خلاف کاروائی یا آپریشن شروع کیا تب تب ہی پی ٹی ایم ایکٹیو ہوئی مختلف جلسوں اور ڈیجیٹل نیٹ ورکنگ کے زریعے سکیورٹی فورسز مخالف مہم شروع ہوئی
جس سے زہن میں سوال اٹھتا ہے
کیا پی ٹی ایم تحریک طالبان پاکستان کی سیاسی تنظیم ہے؟؟
جیسے ہی پی ٹی ایم کو اندازہ ہوا کہ ٹی ٹی پی، اس کے اتحادیوں اور سہولت کاروں کے خلاف آپریشن ہو سکتا ہے افغانیوں کو ڈی پورٹ کیا جاسکتا ہے منظور پشتین کا ٹویٹر اکاؤنٹ ایکٹیو ہو گیا
منظور پشتین نے ایک تصویر ٹویٹ کی جس میں سلاخوں کے پیچھے بچے دکھائے گئے اور کہا گیا کہ
سندھ کی جیلوں میں،7 سال سے کم عمر افغانی بچوں کو قید رکھا گیا ہے
یہ بچے وہ ہیں جن کے والدین غیرقانونی طور پر پاکستان میں مقیم تھے انھیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کیا اور انہیں عدالت میں پیش کیا گیا عدالت نے بچوں کو کے والدین کے ساتھ رہنے کی اجازت دی قانون کہتا ہے کہ اگر کوئی بچہ 7 سال سے کم عمر کا ہے تو اسے دیکھ بھال کے لیے جیل میں اپنی ماں کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جا سکتی ہے کیونکہ جب ان کے والد بھی جیل میں ہوں گے تو بچے کہاں جائیں گے۔
129 افغان خواتین پر مختلف جرائم میں ملوث ہونے پر مقدمات ہیں ان میں سے 75 کے خلاف مقدمے زیر سماعت ہیں جبکہ 54 خواتین کو دو ماہ کی سزا سنائی گئی ہے جن کی سزا جنوری کے آخر تک ختم ہو جائے گی اور کسی کو بھی دو ماہ سے زائد کی سزا نہیں سنائی گئی۔
سندھ حکومت کے مطابق 54 افغان خواتین کو اپنے بچوں سمیت اپنے ملک ڈپورٹ کیا جائے گا۔اور صوبے میں غیر قانونی طورپر مقیم افراد کو واپس اپنے ملک بھجوایا جائے گا
پاکستان نے افغانیوں کے لیے اپنے دروازے کھولے جس کا صلہ پاکستان کو دہشت گردی کی صورت میں مل رہا ہے پاکستان کو دہشت گردی کی عفریت سے نبٹنے کے لیے اب رحم نہیں آئین پہ عمل کرنا ہوگا

پی ٹی ایم کا سوشل میڈیا سیل اس وقت پاکستان میں جاری سیاسی تقسیم کو کیش کرواتے ہوے ٹی ٹی پی اور اسکے اتحادیوں کے لیے مظلومین کارڈ کھیل رہا ہے پاکستان مخالف تنظیمیں ایک جھنڈے تلے جمع ہو چکی ہیں
کوئی فتنہ مشرق سے تو کوئی مغرب سے سر اٹھا رہا ہے یہ اور بات ہے کہ پاکستان مخالف واردات کا نام حقوق کی جنگ رکھ دیا گیا ہے
اور ہر فتنے کے سرے پر پی ٹی ایم نظر آ رہی ہے
جیسے کہ حق دو تحریک نام کے فتنے کے احتجاج میں جب ایک پولیس اہلکار کو گردن پر گولی مار کر شہید کیا گیا منظور پشتین کی ٹویٹ آ گئ بلوچوں پر حقوق مانگنے پر تشدد حالانکہ جس کو شہید کیا گیا وہ بھی بلوچ تھا لیکن اس کے لیے ٹویٹنے والا کوئی نہیں تھا کیونکہ اس کا تعلق ٹی ٹی پی کے اتحادیوں سے نہیں ریاست پاکستان سے تھا

آج تک ٹی ٹی پی نے PTM کے جلسوں میں دھماکا نہیں کیا اور ناں PTM نے وزیر ستان سے باجوڑ تک کبھی ٹی ٹی پی کے خلاف جلوس نکالے جلسے کئیے اور ناں کبھی نعرہ زن ہوے کہ یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے طالبان گردی ہے
یہ اتحاد حالیہ نہیں ماضی میں بھی ٹی ٹی پی کا امیر مفتی نور ولی PTMاور TTPکو ہم آہنگ جماعیتں بتاتا رہا
نومبر میں ضلع خیبر کے علاقہ غاڑیزہ میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں متعدد حملوں میں ملوث دہشتگرد تنظیم ٹی ٹی پی کا کمانڈر لیاقت مارا گیا اور یہ اہم کمانڈر لیاقت پی ٹی ایم کی مسسنگ پرسنز لسٹ میں شامل تھا،
پی ٹی ایم اور ٹی ٹی پی دونوں بارڈر پر باڑ لگانے کے خلاف ہیں۔ چیک پوسٹ مخالف ہیں
یہ محض اتفاق نہیں یہ مشترکہ مفاد ہے

پاکستان اس وقت سیاسی عدم استحکام، توانائی بحران اورمجموعی معاشی بدحالی کا شکار ہے ایسے میں پاکستان مخالف قوتوں کا اتحاد اور اس اتحاد کو بھارتی فنانشل سرپرستی حاصل ہے
پاکستان نے امن کو موقع دیتے ہوے مزاکرات کی کوشش کی جسے کمزوری سمجھا گیا

دہشت گردوں کے مکمل صفائے کے لیے گرینڈ ملٹری آپریشن وقت کی اہم ضرورت ہے
لیکن اگر ہم نے تحریک طالبان پاکستان جیسے خوارج کا خاتمہ کرنا ہے تو ہمیں ان کی نظریاتی جڑیں بھی کاٹنی ہوں گی انکی سیاسی تنظیمیں بھی ختم کرنا ہونگی ورنہ پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر زہریلا پراپگنڈہ جاری رہے گا پی ٹی ایم کو سپورٹ کرنے والی سیاسی جماعتوں سے بھی جواب طلب کیا جانا چاہیے
تحریر :حجاب رندھاوا

21/07/2022

پاک فوج اور ای سی پی
عمران خان نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور پاک فوج انتخابی دھاندلی میں ملوث ہیں لیکن جب ان سے اسکے بارے میں کئی بار استفسار کیا گیا تو عمران خان انکی پارٹی کا کوئی ایک رکن بھی ای سی پی یا پاک فوج کے خلاف ثبوت پیش نہ کر سکا۔ مسٹر ایکس اور مسٹر وائی کے حوالے سے عمران خان کا دعویٰ محض اپنے حامیوں میں بیانیہ بنانے اور سنسنی خیزی سے زیادہ کچھ نہیں تھا، کیونکہ اس حوالے سے موقف کو ثابت کرنے کے لیے وہ کوئی ثبوت فراہم نہیں کرسکے

Photos from Pakhtoonkwha Media's post 01/06/2022

A special C-130 AC carrying humanitarian assistance for people of Ukraine has reached Poland . The humanitarian assistance has been handed over to Ukrainian Embassy authorities at Poland. The 7.5 ton relief items will be further transported by Ukraine Embassy in Poland in coordination with Govt of Poland. The next sortie from Pakistan carrying further 7.5 tons relief items will be despatched on June 3rd from Islamabad. Pakistan has already given 15 ton relief assistance to Ukraine

20/05/2022

‏جماعت اسلامی کا فرعون

'یہ میرا علاقہ ہے میری سرزمین ہے، تم کون ہوتے ہو ہمارا شناختی کارڈ چیک کرنے والے، جاؤ یہاں سے'

یہ گوادر کا خود ساختہ ٹھیکیدار، سرخوں کا نیا ترجمان اور جماعت اسلامی کا مولوی ہدایت الرحمن ہے۔ جو آئے دن مظلوم شکل بنا کر بی بی سی اور وائس آف امریکہ پر 'حقوق' مانگتا رہتا ہے۔

اس کو دو چار لوگوں نے فالو کرنا شروع کیا تو فرعون بن گیا۔ اس کلپ میں آپ اس کا غرور، بدمعاشی اور جہالت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

واقعہ یہ ہوا کہ اس کی گاڑی روکی گئی۔ اس کو پہچان کر سپاہی نے شناختی کارڈ چیک کیے بغیر جانے کو کہا۔ لیکن اس کے پیچھے آنے والی گاڑی میں سول لباس میں ایک مسلح شخص بیٹھا تھا۔ اس کو ایف سی نے روک کر شناختی کارڈ مانگا۔ اس گناہ عظیم پر یہ مولانا اس ایف سی جوان پر چڑھ دوڑا۔ تم پنجابی ہو اور ہماری سرزمین پر ہم سے کارڈ مانگتے ہو۔ اس جوان نے کہا میں پشتون ہوں اور یہ میری ڈیوٹی ہے۔ اس پر جس مولوی اور اس کے ساتھیوں نے اس کو غلیظ گالیاں دیں جو میں نے ویڈیو سے کاٹ دی ہیں۔
(یاد رہے کہ بلوچستان کی آدھی آبادی پشتون ہے)

میرے خیال میں اس مولانا کی صرف وہی زمین ہے جو اس کا باپ چھوڑ کر مرا ہوگا۔ باقی سرزمین عوام کی ہے جس پر قانون پاکستان کا چلتا ہے جس میں اگر کہیں سیکیورٹی فورسز آپ سے شناختی کارڈ مانگیں تو آپ کو دکھانا پڑتا ہے چاہے آپ اپنے گھر میں ہی کیوں نہ ہوں یہ تو پھر بھی سڑک ہے۔

بلوچستان کے چیک پوسٹوں پر سرخوں کا معمول بن چکا ہے کہ چیک پوسٹ سے گزرتے ہوئے ایف سی جوانوں کو گندے اشارے کرکے یا گالیاں دے کر اکساتے ہیں رہتے ہیں تاکہ وہ کوئی ایسا ردعمل دیں جس کو جواز بنا کر یہ لوگ فساد کر سکیں اور پانی مظلومیت کا ڈھنڈورا پیٹ سکیں۔ وزیرستانی سرخے بھی بلکل یہی کرتے ہیں۔

عموماً چیکنگ کرائے بغیر یہ تخریب کاری میں استعمال ہونے والا مواد یا 'مسنگ پرسنز' کو ان چیک پوسٹوں سے گزار لیتے ہیں۔ جس کے بعد جب وہ کچھ کرتے ہیں تو یہ سب سے پہلا اعتراض یہی کرتے ہیں کہ 'چیک پوسٹیں کس لیے بنائی ہیں؟'

تحریر شاہد خان

نوٹ ۔۔ جن دنوں گوادر میں سیلاب آیا تھا یہ یہی جوان لوگوں کو بچا رہے تھے اور یہ منافق مولوی کہیں منہ چھپائے ہوئے تھا۔

20/05/2022

▪️A well-coordinated propaganda campaign using student organizations and human rights activists with respect to missing persons is being propagated to systematically manipulate the youth and to defame Pakistan in the international arena.
 Recently, the issue of missing persons is being increasingly highlighted / exploited by Sub-nationalists, Human Right Organizations and dissident elements to malign Armed Forces / Intelligence agencies.
 The issue of missing persons is being used as an effective tool of Hybrid Warfare, initiated by India and abetted by international and social media, to embarrass Pakistan and malign its Armed Forces in order to generate despondency among the masses. The antagonist elements are continuously trying to target the minds of youth/ population of KPK and Balochistan to further disrupt the situation under the label of “missing persons”.
• Misperceptions created with respect to the so-called missing persons are not grounded in legality and reality. Article 9 and 10 of the Constitution of Pakistan guarantee that ‘no person can be deprived of his liberty or freedom without due process of law’. Why would any state institution like to keep people in dungeon when law, under Maintenance of Public Order, permits to put someone indulging in disturbing the public order behind the bars for 90 days?
 In its sustained effort, GoP formalized “Commission of Inquiry on Enforced Disappearances (CoIoED)” constituted by MoI on directions of Supreme Court of Pakistan on 1 Mar 2011, headed by Justice Javed Iqbal, to look carefully into the matter of missing persons and develop a database of every single person and update the list on monthly basis.
 Moreover, GoP has been actively looking into every single matter of missing persons. It has also introduced new section (52B) of the Criminal Law (Amendment) Bill 2021 passed by NA on 8 November 2021, for criminalizing “enforced disappearance” in Pakistan as it was a long-standing demand of human rights bodies, especially Amnesty International and the Human Rights Commission of Pakistan.

20/05/2022

After determined efforts made by FWO hassanabad bridge has been completed..

20/05/2022

بلوچ خواتین کو دہشتگردی کے لیے استعمال کرنے کی کوشش

ابھی چند دن پہلے بلوچ دہشتگرد خاتون شیری نے چینی اساتذہ کو نشانہ بنایا۔ جس پر سوشل میڈیا پر تمام بلوچ سرخوں نے اس کو خراج تحسین پیش کیا۔ بی ایل اے کی مجید برگیڈ نے واضح طور پر کہا کہ ان کے پاس ایسی اور بھی 'فدائی' خواتین ہیں۔

تب میں نے لکھا تھا کہ یہ منحوس عورت اگر حملہ کرنے سے پہلے پکڑی جاتی تو اس وقت سرخوں کی غیرت کا پارہ ساتویں آسمان کو چھو رہا ہوتا۔

اب تربت میں بلکل یہی ہورہا ہے۔ سی ٹی ڈی نے تربت میں ایک اور فدائی حملہ آور نورجہاں نامی خاتون کو اس کے ساتھی سمیت زندہ گرفتار کر لیا ہے۔ جس پر اس وقت سرخے نہ صرف سوشل میڈیا پر بلوچ خواتین کی عزت اور غیرت کا چورن بیچ رہے ہیں بلکہ ہوشاب میں ایک دھرنا بھی دیا جا رہا ہے۔

نور جہاں کا تعلق بھی مجید برگیڈ سے ہے اور دوران حراست اس نے تصدیق کی ہے کہ مشہور دہشتگرد کمانڈر اسلم عرف اچھو کی بیوی یاسمین دیگر کئی بلوچ خواتین کی برین واشنگ کر کے ان کو حملوں کے لیے تیار کر رہی ہیں۔ بلوچستان کی یونیورسٹیاں ان کی نرسریاں بنی ہوئی ہیں۔ یہ بلکل ویسا ہی ہے جیسا سرلنکا میں لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام خواتین کی مدد سے خود کش حملے کرواتے تھے۔ اس دوران سوشل میڈیا پر مجید برگیڈ کے ایک مبینہ ٹاچر سیل کی تصاویر بھی سامنے آئیں جہاں کچھ خواتین کو زدوکوب کیا جا رہا ہے۔ شائد ان کی برین واشنگ ناکام رہی ہوگی۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ان کو دبئی سے ندیم نامی شخص پیسے بھیجتا ہے اور ان کے رابطے را سمیت کئی غیر ملکی ایجنسیوں سے ہیں۔

اس گرفتاری کو بلوچ سرخے جبری گمشدگی کا نام دے رہے ہیں جب کہ ریاستی ادارے گرفتاری کا باقاعدہ اعلان کر رہے ہیں۔ یہ گرفتاری ٹھوس ثبوتوں اور شواہد کے ساتھ ہوئی ہے۔ پاکستان میں اس سے کہیں کم جرائم میں جیسے چوری چکاری وغیرہ میں اس وقت بھی کم از کم ایک ہزار سے زائد خواتین مختلف جیلوں میں بند ہیں۔ یہ خواتین پنجابی بھی ہیں، سندھی اور پٹھان بھی۔ کیا یہ قومیتیں کم غیرت مند ہیں؟

ان بلوچ سرخوں کی غیرت تب کہاں جاتی ہے جب یہ خواتین تربیت لینے دہشتگردوں کے ٹریننگ کیمپوں میں جاتی ہیں؟ شیری بلوچ کے حملے کے وقت ان کی غیرت مر گئی تھی؟ ان کے پاس مرد کم پڑ گئے ہیں جو بلوچ عورتوں کو بہکا رہے ہیں؟ اگر خواتین کو حملوں کے لیے استعمال کیا جائیگا تو خواتین گرفتار بھی ہونگی اور سزا بھی پائنگی۔ غیرت ہی دکھانی ہے تو بلوچ خواتین کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنا بند کریں۔ خدا کی قسم ان بلوچ سرخوں نے بلوچستان اور بلوچ قوم کی عزت و غیرت پر دھبہ لگا دیا ہے۔

ان دہشتگرد خواتین کے خلاف ہم اپنی فورسز کے ساتھ ہیں اور ان کے خلاف کاروائی جاری رکھنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

تحریر شاہد خان

20/05/2022

Travel Advisory - Hassanabad Bridge at KKH as of 19 May 2022, 1710 hours

Bridge located at Hassanabad was demaged / settled by a Glacial Lake Outburst Flood (GLOF). The flooding disconnected direct access to central and upper Hunza.
FWO teams were mobilized at this site for installation of a temporary steel bridge on immediate basis.

Alhamdulillah, after determined efforts made by FWO, construction of temporary steel bridge has been completed and now its open for movement of light and medium traffic.

The Bridge is one way, so local administration is requested to control traffic.

For Information please contact on the following number: -
058-15923074

Imran Khan Ka Fauj Mukhalif Biyania Ulta Kaisay Parnay Wala Hai? | Googly News TV 05/05/2022

https://youtu.be/kXsHmmoxJgs

Imran Khan Ka Fauj Mukhalif Biyania Ulta Kaisay Parnay Wala Hai? | Googly News TV Imran Khan Ka Fauj Mukhalif Biyania Ulta Kaisay Parnay Wala Hai? is a Digital Media Project - consisting of a web news portal and a Youtube chan...

24/04/2022

''سیاسی فرقہ'' (cult) .............
تحریر: اعظم الفت بلوچ..
عمران خان نے حامیوں کے جس گروہ کو جنم دیا ہے،اس کے لیے موزوں لفظ ''سیاسی فرقہ'' (cult) ہے۔
تفہیم کی آسانی کے لیے،اسے ''پاپولزم'' سے اگلا درجہ کہا جا سکتا ہے۔۔۔انگریزی کی یہ اصطلاح، دیگر اصطلاحوں کی طرح ارتقا سے گزری۔ابتدا میں یہ مذہب کے لیے خاص تھی۔جدید دور میں یہ ان گروہوں کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے جو کسی فرد کی کرشمانی شخصیت کے زیرِاثر وجود میں آتے ہیں اور اسے وہی درجہ دیتے ہیں جو کسی مذہبی فرقے میں اس کے بانی کو دیا جاتا ہے۔ یعنی خطا سے پاک، معیارِ حق اور تنقید سے بالاتر۔
ایسی شخصیات اگر سیاست میں ہوں تو ان کے ساتھ وابستگی کی نوعیت وہی ہوتی ہے جو مذہبی فرقوں میں پائی جاتی ہے۔ چونکہ ''کلٹ''کی بنیاد عقلی نہیں ہوتی،اس لیے ایسے گروہوں سے دلیل کی بنیاد پر مکالمہ ممکن نہیں ہو تا۔ مذہب ایمان بالغیب پر کھڑا ہوتا ہے، اس لیے مذہبی طرز پر وجود میں آنے والے گروہ بھی اپنے لیڈر اور خیالات پر ایسا ہی ایمان رکھتے ہیں۔
،پاپولزم،ایک سیاسی عمل ہے۔اس میں عوام کو درپیش پیچیدہ مسائل کا ایک سادہ حل پیش کیا جاتا ہے اورایک فرد کی کرشماتی شخصیت کے زیرِ اثر،عوام کو باور کرایا جاتاہے کہ فردِ واحد کا عزم قوم کو مسائل سے نجات دلا سکتا ہے۔اس میں موجود سیاسی کرداروں کے خلاف نفرت کو بنیادی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔عوام میں ہیجان برپاکرکے، انہیں سوچنے سمجھنے سے محروم کر دیا جاتا ہے۔معاشرہ اگر مذہب یا توہمات پریقین رکھنے والا ہو تو لیڈر کے بارے میں دیومالائی داستانیں تراشی اور پھیلائی جاتی ہیں۔ یوں ''پاپولزم'' ایک سیاسی فرقے(cult) کو جنم دیتا ہے۔''
ہم دیکھ رہے تھے کہ ریاستی طاقت ورادارہ بہت ہی مربوط طریقے اور ذہانت سے اس قوم کی نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے عمران خان کی مارکیٹنگ کی گئی تھی کہ یہ بہت ایماندار ہے۔ کبھی موریوں والی قمیص دکھائی گئی۔ کبھی ٹوٹی جوتی، کبھی چائے کے ساتھ سوکھی روٹی کھاتے ہوئے اور کبھی ٹوٹی پھوٹی چارپائی پر عمران خان کو استراحت فرماتے دکھایا گیا۔
اتنی شاندار مارکیٹنگ تھی کہ عام لوگ تو کجا، بڑے بڑے دانشور اور اس ملک کی انٹیلیجنشیا بھی اس مارکیٹنگ سے متاثر ہوگئیں اور ان کو عمران خان کے روپ میں ایک مسیحا نظر آنے لگا کہ جو آئے گا اور پاکستان کی تقدیر کو بدل دے گا۔ پاکستان میں دودھ اور شہد کی نہریں بہنے لگیں گی۔قانون کی بالا دستی ہوگی۔ شیر اور بکری ایک گھاٹ سے پانی پئیں گے۔ میرٹ کا دور دورہ ہوگا۔
بحرحال عمران خان نے قوم کے ساتھ جو کیا وہ اپنے اندھے پیروکاروں کو سکھانا واقعی مشکل ہے۔ پاکستان تحریک انصاف حکومت کی معاشی محاذ پر ناکامی، منی بجٹ، فضول انتظامیہ اور بدانتظامی کو چھپانے کے لیے اور قومی سطح پر شرمندگی سے بچنے کے لیے ڈرامہ رچایا گیا اور غنڈوں کی ناکام ٹیم نے ذمہ داریاں لینے کے بجائے سیاسی شہید بننے کا فیصلہ کیا۔ نیازی نے قوم پرست بیانیہ کے طور پر سلائی کرنے کی کوشش کی تاکہ کارڈز میں حکومت کی برطرفی کو روشن کیا جاسکے۔ یہ نیازی صاحب کا پاگل پن تھا لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کبھی بھٹو نہیں بنیں گے وہ نیازی ہیں۔
مسٹر نیازی جب پوری ریاست اور ریاستی مشینری آپ کے ساتھ تھی، آپ پھربھی ہر محاذ پر ناکام رہے، اور اب آپ ریاست سے لڑ کر تبدیلی کے نئے خواب دکھا رہے ہیں!!! آپ کا وجود صرف تقاریر میں ہے، میدان عمل میں آپ نے قوم کو مایوسی، تقسیم، دھوکہ، فریب اور یوٹرن کے سوا کچھ نہیں دیا۔کپتان نے پچھلا الیکشن نواز شریف اور زرداری کی کرپشن کے بیانیے پر لڑا تھا۔ اس مرتبہ اسکا پروگرام امریکہ اور فوج مخالف بیانئے پر الیکشن لڑنے کا ہے۔ یہ آگ سے کھیلنے کے مترادف ایک خطرناک حرکت ہے۔ صدام قذافی اور بھٹو وغیرہ کا حشر ہم دیکھ چکے ہیں۔ لگتا ہے کچھ فائلیں وغیرہ دکھا کر چند دنوں میں کپتان کی زبان بند کروا دی جائے گی۔ اگر نہیں مانا تو انجام کافی تکلیف دہ ہوگا۔
پاکستان کی قسمت میں پتہ نہیں اور کتنی اداس راتیں لکھی ہیں۔کتنی اداس نسلیں نسیم سحر کی آرزو میں منوں مٹی تلے جا سوئیں۔ پتہ نہیں اس شب کی صبح اور کتنی دور ہے۔ ایک سے بڑھ کر ایک مداری اس ملک کے نصیب میں لکھا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔

23/04/2022

Shaheen Sehbai - Black spot on the name of Journalism

• Shaheen Sehbai, who once served as Group Editor of daily English newspaper The News International, has a dubious and tainted past. True to his nature of being mean, selfish and opportunist, today again he is writing and tweeting irresponsibly against the leadership of Armed Forces while trying to create wedge in rank and file while hiding in US. It is important to take account of what he has been doing when he was here in Pakistan doing so called journalism. During PPP coalition government tenure, he was extremely unhappy with the PPP-ANP-JUI Government. He started manipulating the government by openly criticising its policies. He approached the government and put up a list of demands to PPP Government in order for him to cooperate: *

1. Removal of a *criminal case against Shaheen Sehbai which was registered against Sehbai in 2001*. The person who filed the complaint with the Rawalpindi police on 21 August was none other than his own relative Khalid Mehmud Hijazi, who is the former husband of a cousin of Sehbai. The complaint said that *Sehbai carried out an "armed robbery" in his home on 22 February 2001*. Rawalpindi Police filed a First Information Report (FIR) against Sehbai. The FIR states, among other things, that *Sehbai threatened to rob Hejazi at his home at gunpoint, and names Sehbai’s wife, as well as several nieces and nephews as complicit in this crime. Sehbai was then told by the government that he must face these charges in a court of law. Sehbai tried to approach Chief Justice Abdul Hamid Dogar for 'settlement' of this case but his request was turned down*.
2. Rather than facing course of law *he along with his family eventually fled to USA where he is still based and has acquired green card for him and his family using concocted version of state harassment against him and his family. To please his masters, he still continues to write trash-worthy absurd and bizarre stories to attract desperately wanted attention and long gone credibility*.

2. Exposing further Sehbai’s dubious conduct, *Mr. Aftab Iqbal also published a column in Nawaiwaqt on 29 December 2008 exposing Shaheen Sehbai's request to President Zardari to become an ambassador*. Because of *Sehbai's tainted & anti-Pakistan record, he was not given security clearance for any diplomatic post*. Sehbai became *extremely angry on his rejection he turned his guns on the government and security agencies to put pressure and exploit the institutions by virtue of his position as editor in the newspaper*.

4. It is worth noting that Shaheen Sehbai has been a vehement supporter of Taliban. *He was upset with the government of time because of his decision to fight terrorists of Taliban and Al Qaeda*. On February 16, 2002, Sehbai let a highly negative story run that
*"alleged" government’s ties with terrorist bombings in India (a story that was also run in The Washington Post and The International Herald Tribune). The government of time immediately stopped its advertisements in The News International, and asked authorities to fire those involved in the creation and publishing of the concocted story*.

6. *Sehbai while being in America started a web based newspaper, The South Asian Tribune, in which he produced many false & propaganda stories against Pakistan & its Armed Forces*. Due to *failing business of this low quality newspaper, in 2005*, Sehbai, announced that he was closing The South Asian Tribune only after three years of its opening.

7. To continue seeking cheap popularity, in yet another bizarre move, Sehbai wrote an extremely controversial article titled “*Invitation to the Army Chief General Kayani to intervene in politics”: in The News on 2 September 2008. In this story, Shaheen Sehbai stated that the very fact that Asif Zardari is about to become the head of the state of Pakistan proves how big a mess we were in*. Sehbai, now a champion and pseudo supporter of democracy, he then said “*thus it is the army’s duty to fix it as the political parties certainly are not capable of doing it”*. He further said “*Risking the charge that will instantly be thrown at me that I am inviting the Army to intervene again*”, he offered a seven-step plan for General Kiyani inviting him to intervene. The important question to be asked by the Pakistanis from this pseudo intellectual is *Where were your democratic morals then when you were openly calling army to intervene to save democracy. Your pain and cries now over Army not saving Imran khan’s government and you lamenting the role of army and its leadership in current political crisis is nothing more than a frivolous & laughable joke*.
*For necessary action*

18/04/2022

Not being biased but "No one can Question" Imran Khan's "Loyalty" towards Pakistan 🇵🇰❤

17/04/2022

وزیرستانی مسنگ پرسنز کی ہلاکتیں

شائد آپ میں سے کسی کو وزیرستان کے 'ماچس کلی' کا نام یاد ہوگا۔ یہاں کی عورتیں اور بوڑھیاں بارود آٹے کی طرح گوندھتی تھیں۔ یہ اس کام کے پیسے لیتی تھیں۔ لوگوں کے چیتھڑے اڑانے کے لیے باردو میں چھرے ملانے والی مائیں، بہنیں زیادہ ماہر سمجھی تھیں کیونکہ مشکل کام تھا۔ یہ 5 سے 10 ہزار کی دہاڑی لگا لیتی تھیں۔ نہ صرف پیسے کماتی تھیں بلکہ ان میں ثواب کمانے کا بھی مقابلہ ہوتا تھا۔ جو اس بنیاد پر ہوتا تھا کہ ان کے تیار کیے گئے 'مال' سے کتنی جانیں گئیں۔

جب آپریشن کا فیصلہ کیا گیا اور عوام کو وزیرستان خالی کرنے کا کہا گیا تو افغانستان فیملیوں سمیت جانے والے سب سے زیادہ ماچس کلی کے دہشتگرد تھے۔ کچھ لوگ بنوں وغیرہ آکر پناہ گزین ہوگئے۔ آپریشن میں یہ گاؤں تقریباً سارا ہموار کر دیا گیا کیونکہ کوئی ایسا گھر نہ تھا جہاں بم بنانے کی فیکٹری نہ ہو۔ بعد میں تعمیر نو پروگرام کے تحت اس گاؤں کے جو لوگ واپس گئے ان کو نئے گھر بنانے کے لیے حکومت اور فوج نے پیسے دئیے۔

اس گاؤں کی ان عورتوں کو جنہوں نے ہزاروں پاکستانیوں کا خون بہایا تھا کبھی کوئی سزا نہیں ملی۔ اگر شریعت یا قانون عورت کو بھی مرد کی طرح سزا کا حکم دیتی ہے تو ان عورتوں کو کب اور کون سزا دے گا؟

دو دن پہلے جو آئی ڈی لگا کر پاک فوج کے 7 جوان شہید کیے گئے وہ عورتوں نے لگوائی تھی۔ وزیرستان میں دہشتگردی کے سامان کی نقل و حرکت بھی عورتوں اور بچوں کے ذریعے ہی کی جاتی ہے۔ کیونکہ ان کو چیک کریں تو واویلا ہوتا ہے۔

اس وقت افغانستان میں ٹی ٹی پی کے 6 ہزار کے قریب دہشتگرد پناہ گزین ہیں جو اپنی فیملیوں کے ساتھ وہاں مقیم ہیں۔ پاکستان میں لوگوں کو نشانہ بنا کر وہ واپس انہی گھروں میں لوٹ جاتے ہیں اور ملنے والے پیسوں پر عیاشی کرتے ہیں۔ موجودہ افغان حکومت کو ان کے ٹھکانے وغیرہ بتائے گئے اور بار بار اپیل کی گئی کہ ان کو پاکستان میں حملوں سے روکا جائے لیکن ان کے کانوں پر جوں نہیں رینگی اور کچھ عرصے میں حملے کم ہونے کے بجائے بڑھ گئے۔

پرسوں ہونے والے حملے کے بعد پاک فوج نے ان دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس میں 40 کے قریب جہنم واصل ہوئے۔ یہ وہ ٹھکانے ہیں جہاں یہ دہشتگردی کا سامان رکھتے ہیں، منصوبہ بندی کرتے ہیں اور حملوں کے بعد وہیں جاکر تازہ دم ہوتے ہیں۔ یہیں پر کچھ نے اپنی فیملیاں بھی رکھی ہوئی ہیں۔ حملے میں ایک دو خواتین یا چند بچوں کی ہلاکتوں کی بھی خبریں ہیں۔ گو کہ اس حوالے سے جو تصاویر شئیر کی جارہی ہیں وہ ساری فیک ہیں۔

لیکن اگر سچ بھی ہو تو دہشتگردی کا مرکز اپنے گھروں کو بنا لینے پران کو نہ چھوا جائے؟

ان کی ہلاکتوں پر محسن داؤڑ نے بھی شور مچایا ہے۔ یہ وہی محسن داؤڑ ہے جو کچھ دن پہلے ان کے ساتھ مزاکرات کی مخالفت کر رہا تھا۔ یہ وزیرستانی سرخے آخر چاہتے کیا ہیں؟ دہشتگردوں سے بات بھی نہ کی جائے لیکن ان کو مارا بھی نہ جائے تو کیا کریں پھر؟ پوری پاکستانی قوم کے ان کے ہاتھوں مرنے دیں؟

اسی محسن داؤڑ کی ٹویٹس موجود ہیں جن میں امریکی ڈرون حملوں میں وزیرستانی بچوں اور عورتوں کی مرنے کی حمایت کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ اگر دہشتگردوں کو گھروں میں رکھو گے تو پھر آپ ان کے ساتھ ہو اور آپ کا یہی انجام ہوگا۔ تو پھر اب کس چیز کا واویلا کر رہا ہے؟؟

خیسور میں شریعت اللہ نے تین سرکاری ملازمین اغواء کیے اور ان کو اپنے گھر میں رکھا۔ اسی گھر کی عورتیں اپنے بھائی بیٹے کی پوری مدد کررہی تھیں مغویوں کو سنبھالنے میں۔ تاوان نہ ملنے پر شریعت اللہ نے ان مغویوں کو اپنے گھر کے سامنے زندہ جلا دیا۔ تب کسی نے چوں بھی نہیں کی۔ لیکن اسی گھر پر جب پاک فوج نے چھاپہ مارا تو گاؤں والوں اور پی ٹی ایم نے آسمان سر پر اٹھایا کہ گھر کی بےپردگی کی گئی ہے۔

دہشتگردی میں عورتیں ملوث ہوں تو ان کو بھی وہی سزا ملنی چاہئے جو مردوں کی ہے۔

تحریر شاہد خان

14/04/2022

مورخہ 13 اپریل ۲۰۲۲ کو حساس ادارے کے آفیسر اور سیاسی پارٹی کے لیڈر کی گارڈ کے درمیان جو واقعہ پیش آیا اس کی تفصیل کچھ یوں ہے -وقوعہ کی بنیادی وجہ سڑک پر راستہ نہ دینا تھی،جس کا آغاز سیون اپ پُل سے ہوا جہاں پر حساس ادارے کا آفیسر ٹریفک کے رش کی وجہ سے سیاسی جماعت کی گاڑیوں کے قافلے کے درمیان آگیا۔ جس پر سیاسی جماعت کے گارڈز اور حساس ادارے کے آفیسر جو کہ سول کپڑوں میں ملبوس تھا کو گارڈ نے دست درازی اور گالم گلوچ تک جا پہنچی۔ اسکے بعد آفیسر اپنی گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے چلا گیا جبکہ سیاسی جماعت کے گارڈز نے آفیسر کا پیچھا کیا اور فیروز پور روڈ کے علاقے میں آفیسر کی گاڑی کو دوبارہ روکا جہاں وہ آفیسر پر اور گاڑی پر دوبارہ حملہ آور ہوئے اور آفیسر کو شدید زخمی کردیا جسکی بدولت اُسکا بازو ٹوٹ گیا اور سر پر شدید چوٹ آئی۔ اسی اثنا میں موقعہ پر موجود لوگوں نے مداخلت کی جسکے بعد سیاسی جماعت کے گارڈز موقعہ سے فرار ہوگئے۔ سیاسی جماعت کے قافلے میں دو گاڑیاں تھیں۔ پہلی گاڑی میں خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان موجود تھے اور دوسری گاڑی میں تقریبا چار سے پانچ لوگ موجود تھے۔

حساس ادارے کے آفیسر کو ابتدائی طبی امداد کے لئے حمید لطیف ہسپتال پہنچایا گیا اور مزید علاج کے لیے سی ایم ایچ لاہور منتقل کیا گیاجہاں آفیسر کی حالت خطرے سے باہر ہے -ایف آئی آر تھانہ گارڈن ٹاؤن میں درج کی جا چکی ہے - تمام افراد گرفتار ہو چکے ہیں اور پولیس کی تفتیش جاری ہے- یہ ایک حادثاتی واقعہ ہے جو کہ موقعہ پر موجود فریقین کے درمیان پیش آیا۔ مزید براں سیاسی جماعت کے گارڈز کا یہ رویہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ انہوں نے حساس ادارے کے آفیسر کا دوبارہ پیچھا کیا اور اسکا راستہ روک کر آفیسر کی گاڑی کو توڑا اور اسکی جان پر بھی حملہ کیا

Drama Serial Sinf e Aahan | 𝗘𝗽𝗶𝘀𝗼𝗱𝗲 𝟮𝟬 | 9 April 2022 | ISPR 09/04/2022

https://youtu.be/R8dkB7N2KSw

Drama Serial Sinf e Aahan | 𝗘𝗽𝗶𝘀𝗼𝗱𝗲 𝟮𝟬 | 9 April 2022 | ISPR Our heroines are fully immersed in the rigours of training. But someone is having a change of heart and it is time to get back what is rightfully hers.Stay t...

Photos from Pakhtoonkwha Media's post 09/04/2022

مسلح افواج، پاکستان کے آئین اور پاکستان کے قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہیں۔ اور ویسے بھی ان کی قیادت پر ہمیشہ بڑا دباؤ رہے گا کیونکہ یہ پاکستان ہے۔ شاید اسی لیے عسکری قیادت موجودہ سیاسی صورتحال میں کسی جماعت کا حصہ نہیں بنی بلکہ ریاست کے ساتھ کھڑی رہی۔ یہ اشارہ دینا کہ انہوں نے موجودہ سیاسی حکومت کو چھوڑ دیا ہے نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ مجرمانہ الزام بھی ہے۔ PDM کو چیف سے براہ راست حمایت حاصل کرنے کے اشارے دینے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔ یہ پاکستانی عوام کے لیے انتہائی تکلیف دہ اور باعث تشویش ہوتا ہے، جو اپنی فوج سے محبت کرتے ہیں۔ اس قسم کا پروپیگنڈہ کہ اسٹیبلشمنٹ کا کسی مخصوص گروہ کے ساتھ اتحاد ہے، فوج کے خلاف نفرت پیدا کرنے اور عوام اور ان کے محافظوں کے درمیان خلیج بڑھانے کے دشمن کے عزائم کو تقویت دیتا ہے۔

05/04/2022

5 اپریل 2022: آج قومی ہیرو اور بین الاقوامی شہرت یافتہ کوہ پیما لیٹل کریم کی نماز جنازہ سکردو میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں فورس کمانڈر گلگت بلتستان سمیت دیگر اعلیٰ سول وعسکری حکام اور لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی

Photos from Pakhtoonkwha Media's post 04/04/2022

پاکستان کی مجموعی قومی سلامتی میں بلوچستان کی حیثیت کلیدی ہے کور کمانڈر

لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی نے بیوٹمز میں منعقدہ نیشنل سیکیورٹی پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ کور کمانڈر نے کہا کہ پاکستان اندرونی و بیرونی، معاشی اور انسانی سیکیورٹی پر مبنی جامع پالیسی پر کاربند ہے۔ جغرافیائی سرحدوں کی محافظ افواجِ پاکستان ہیں جب کہ نظریاتی سرحدوں کی حفاظت قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرتی و معاشی ترقی قومی سلامتی و استحکام کی اساس ہے۔ عوام کے سیاسی حقوق کی حفاظت ان کے احساسِ تحفظ کے لیے لازم ہے۔ اس موقع پر نوجوان نسل کو مخاطب کرتے ہوئے جنرل سرفراز علی نے کہا کہ کامیابی کی قوی امید اور مقابلے کی لگن بلوچستان کے نوجوانوں کو آگے لائے گی اور وہ خود اعتمادی کے ساتھ صوبے اور ملک کی قیادت سنبھالیں گے۔ بلوچستان کے نوجوان کسی لحاظ سے بھی کسی سے کم نہیں بلکہ عصری شعور میں دوسروں سے آگے ہیں۔ وہ ہر میدان میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں۔ نوجوانوں کا مستقبل محفوظ ہے تو ملک محفوظ ہے۔

صوبے کے واحد تھنک ٹینک، بلوچستان کونسل فار پیس اینڈ پالیسی، نے حال ہی میں حکومت پاکستان کی جاری کردہ نیشنل سیکورٹی پالیسی کا بلوچستان کے تناظر میں تفصیلی تجزیہ کیا۔ اس ضمن میں مختلف مذاکروں اور مباحثوں کا اہتمام کیا گیا جن میں مختلف پہلوؤں کو زیر بحث لاتے ہوئے ان کو نیشل سیکورٹی پالیسی میں دئیے گئے خطوط پہ پرکھا گیا

اس سلسلے کے اختتامی سیمینار کو "بلوچستان کے تناظر میں نیشنل سیکورٹی پالیسی - چیلنجز اور مواقع" کا عنوان دیا گیا . بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز (بیوٹمز) میں منعقد کردہ اس سیمینار میں 500 طلبا اور اساتذہ سمیت ملک بھر کی وقیع جامعات کے نامور اور معتبر اساتذہ نے شرکت کی۔ کور کمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی تقریب کے مہمان خصوصی تھے ۔ پینل ، اسلامک یونیورسٹی کے ڈاکٹر محمد خان ، قائد اعظم یونیورسٹی کے ڈاکٹر فرحان حنیف، سی پیک کے صوبائی کوار ڈینیٹر پروفیسر ڈاکٹر منظور احمد ، سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈاکٹر عبداللہ اور صدر بی سی پی پی ڈاکٹر میر سادات پہ مشتمل تھا۔

کور کمانڈر نے اپنے تہنیتی پیغام میں سیمینار کے منتظمین اور بیوٹمز انتظامیہ کو مبارکباد پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق عوام ،حکومتی نمائندوں اور بالخصوص شعبہ درس و تدریس سے منسلک افراد کو سننا نہایت اہم ہے ۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کانفرنس کے اختتام پر شرکا اپنے ساتھ یہ سوچ لازمی لے کر جائیں گے کہ کس طرح اس صوبے کے مستقبل کو درخشاں کرنے میں انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کیا جا سکتا ہے ۔
تلخ ماضی سے صرفِ نظر کرتے ہوئے ہمیں اپنے اجتماعی خوشحال مستقبل کو نگاہ کا مرکز بنانا ہے اور ملک کی پہلی اعلان کردہ نیشنل سیکورٹی پالیسی کی رہنمائی میں بلوچستان میں دیرپا امن و استحکام کی بنیاد ڈالنی ہے ۔ ہمیں نہ صرف اس پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنانا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ صوبے کو درپیش چیلنجز اور دستیاب مواقع کو بخوبی سمجھ کر مؤثر حکمتِ عملی کے تحت مل کر آگے بڑھنا ہے۔
کورکمانڈر نے بلوچستان کونسل فار پیس اینڈ پالیسی کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے سیمینارز کے ذریعے ایک وسیع تر عوامی بحث کو تحریک دی جو کہ اس صوبے میں کتابی باتوں سے عملی کاموں کی انجام دہی کے درمیان خلا کو پر کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے ۔ کور کمانڈر نے کہا کہ سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ بلوچستان نیشنل سیکیورٹی پالیسی کو زیر غور لاتے ہوئے تعمیری مباحثے میں پاکستان کے تمام صوبوں سے سبقت لے گیا۔

Want your public figure to be the top-listed Public Figure in Lahore?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

FWO
Long Live IMRAN KHAN
5 اپریل 2022: آج قومی ہیرو اور بین الاقوامی شہرت یافتہ کوہ پیما لیٹل کریم کی نماز جنازہ سکردو میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ...
Politics
TURBAT
ISPR
Gawadar
PAK ARMY
ISPR
Balochistan
Army
ISPR

Category

Website

Address

Lahore

Other Public Figures in Lahore (show all)
Ernest Shams Ernest Shams
Lahore

www.ernestshams.com Ernest Shams is a retired Lieutenant Colonel From Pakistan Army, Church Leader

USAMA SAEED USAMA SAEED
Lahore

Tirzah Shams Tirzah Shams
124-A, Askari Housing Complex, Gulberg III
Lahore, 54660

“My words dance to their rhyme They stand proud on their stage” Trying to showcase my own uniqu

In the memory of Professor Khursheed Alam Gill In the memory of Professor Khursheed Alam Gill
House # 10, Housing Society Inside Forman Christian College
Lahore, 54200

Shafiq Sb Shafiq Sb
FAST-NUCES, B-Block Faisal Town
Lahore

By fans of Shafiq Sb for showing their sincere gratitude and appreciation for one of a brilliant mind of Pakistan ...

Tahir Tahir
Lahore

M SALMAN M SALMAN
Lahore

Parvez Rahmat Ullah Parvez Rahmat Ullah
469-P, DHA
Lahore

Dr. Naeem Majeed Dr. Naeem Majeed
Lahore

*NM*

|Cobra:XS| THE CS CLAN |Cobra:XS| THE CS CLAN
Lahore, 54200

|Cobra:XS| is a Finest Oldest and Strongest Clan in Counter-strike

Tahir Yazdani Malik Tahir Yazdani Malik
Office # 4, Fourth Floor, Liberty Shopping Center , Commercial Zone, Liberty Market Lahore
Lahore, 54660

Social Advocate,Strategic Thinker , providing solutions to individuals, Educational Institutions, Municipal Corporations, Donar Agencies and Governments

Dr. Naveed A Malik Dr. Naveed A Malik
M. A. JINNAH CAMPUS, DEFENCE Road, OFF RAIWIND ROAD, LAHORE
Lahore, 54000

This Page was created by Dr. Naveed's Student to motivate Dr. Sb's all students wherever they are ri