Ubaid Ahmad Tipu

Ubaid Ahmad Tipu

President AWKUM DEBATING SOCIETY
Public Speaker
President JKP Hazara
Volunteer at TYT and Karwan ✨

10/04/2024

Click the link below to claim your Eidi after downloading the latest easypaisa app.

Link:https://easypaisa.onelink.me/cw4d/7x2gcoxy

easypaisa | Pakistan’s No. 1 Online Payments App 10/04/2024

لیں جی آپ سب کی عیدی۔ پہلے آئیں پہلے پائیں۔
لنک کام نہ کرنے کی صورت میں کاپی کر کے واٹس ایپ پر بھیج کر وہاں سے کلک کرلیجئے گا۔
https://easypaisa.onelink.me/cw4d/yaudnk5g


#عیدمبارک

easypaisa | Pakistan’s No. 1 Online Payments App easypaisa is more than just a wallet. Now pay bills, top-up your mobile, send money to anyone, buy tickets or choose from over 50+ payment use cases…

17/02/2024

کمشنر راولپنڈی نے اپنی پوسٹ سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ میں خود کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں ، میں نے الیکشن میں دباؤ کی وجہ سے دھاندلی کی ۔

17/02/2024

"‏چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر دھاندلی کے اس جرم میں شریک ہیں،70 ہزار لیڈ والے آزاد امیدواروں کو جعلی مہریں لگا کر ان کو ہرایا، ساری زمہ داری لیتا ہوں مجھے پھانسی دی جائے،پاکستان توڑنے کے جرم میں شریک نہیں ہوسکتا"۔ کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کا بڑا بیان

10/02/2024

27th July 2018 to 10th Feb 2024..

13/01/2024

سال 2018، مسلم لیگ ن مجرم، پی ٹی آئی صادق و امین۔
سال 2023، پی ٹی آئی مجرم ، مسلم لیگ ن صادق و امین۔
سال 2028، تاریخ خود کو دہراتی ہے۔

08/11/2023

For Registration contact on these numbers:
Hasnain Yousafzai: 03317447774
Ubaid Ahmad: 03470925013

05/11/2023

Hello Mardan ✨

19/10/2023

اے دنیا کے خریداروں بتاؤ کیا خریدو گے
میری غیرت یا آزادی ، بتاؤ مجھ سے کیا لو گے
یہ بھوکی قوم کے بندے، میں سستے دام بیچوں گا
کھنکتے چند سکوں پہ میں ان کے نام بیچوں گا
اے دنیا کے خریدارو بتاؤ کیا خریدو گے
ہم اپنی ذات بیچیں گے ، سہانے خواب آنکھوں کے ،سجیلے بوڑھی ماوؤں کے ، ہم اپنا ہاتھ بیچیں گے
اے دنیا کے خریدارو بتاؤ کیا خریدو گے

21/05/2023

انقلابی احتجاج کے دوران شہید ہونے والے 25 لوگوں کی فیملی کے ساتھ امریکہ میں مقیم پاکستانی مالی تعاون کریں ۔۔۔ (عمران خان)

1) کیا پاکستان تحریک انصاف کی جماعت میں کوئ ایسا امیر رہنما نہیں ہے ؟
2) کیا پارٹی رہنماؤں میں سے 25 راہنما ایک ایک فیملی کے ساتھ تعاون نہیں کر سکتے ؟
3) کیا آپ اس عوام کے ساتھ مشکل وقت میں کھڑے ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں ؟ جو مشکل وقت میں آپ کے لئے توڑ پھوڑ کر رہے تھے .
4) کیا آپ عوام اور قوم کے مخلص ہیں ؟ تو پھر تعاون باہر سے پاکستانی کیوں کریں ..؟
5)کیا امریکہ میں موجود پاکستانی عوام سے آپ کے اثاثے کم ہیں ؟
6) کیا پی ٹی رہنماؤں کی اولاد میں سے کوئی احتجاج میں شامل تھا یا کوئی زخمی ہوا ہو ؟

اگر ان سب کے جوابات موجود ہیں تو پھر ہم اندرون پاکستان سے بھی ان کی مدد کریں گے ۔. اگر ایسا نہیں ہے تو ان شہداء کی مدد کریں اور عوام کو مزید چونا نہ لگائیں ۔۔۔ بقول آپ کے اب عوام میں شعور آ رہا ہے ۔

عبید احمد

18/05/2023

سیاسی مخالفت کی بنیاد پر انسانیت کی توہین

کون حق پر ہے ، کون سچ کے ساتھ کھڑا ہے ، کون ملک کے لیے لڑ رہا ہے ، اور کون اپنی سیاست چمکانے اور کرسی حاصل کرنے کی لگن میں مشغول ہے ، یہ بات صرف اللہ اور پھر وہی بندہ جانتا ہے ۔ موجودہ بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی اس وقت پاکستان کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔ پوری سیاسی فضا پر سیاسی کشیدگی ایک آسیب بن کر مسلط ہے ۔ منفی سیاست کرنے والے ، جنہوں (اس ہجوم) نے لیڈر کا نام دے رکھا ہے ، یہی لیڈر اور حکمران ہڑبونگ مچا کر دفعہ 144 کی نہلے پہ دہلے جیسی مشق کر رہے ہیں۔ ہر سیاست دان کو اپنا جھوٹ بھی سچ دکھائی دیتا ہے ۔ آمریت کا سورج سوا نیزے پر اور جمہوریت کی دھوپ چھاؤں آنکھ مچولی کھیل رہی ہے ۔ایک ہی آئین اور ضابطئہ دیوانی و فوجداری کی ایک ہی شق ہمیں متنوع اور متضاد و متصادم دکھائی دیتی ہے۔
اس ہجوم میں موجود لوگ جن میں نوجوانوں کی اکثریت ہے ان میں پوسٹ شئیر کرنے کا رجحان بہت زیادہ ہے۔ اسی سیاسی مخالفت کی آڑ میں بغیر تحقیق کے ایک دوسرے پر الزام تراشی ، منفی سیاست اور غلیظ پوسٹیں شئیر کر رہے ہوتے ہیں یہ جانے بغیر کہ اکثر تو کفر کے فتوے لگائے جارہے ہیں ۔ جبکہ اللہ کے نزدیک " کسی کو اگر دوسرے پر فوقیت حاصل ہے تو صرف تقوی کی بنیاد پر " کون مقبول ہے اور کون مردود ہے یہ اللہ ہی جانتا ہے۔ کسی ایک بنیاد پر کسی کو حقیر نہیں سمجھا جا سکتا۔ سیاسی اختلاف میں مولانا فضل الرحمان کو کافر اور منافق کہنے اور سننے کو ملا ۔ آپ ان سے سیاسی اختلاف ضرور رکھیں ۔ آپ یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ ہم مفتی تقی عثمانی صاحب کو بھی مانتے ہیں ، ہم مفتی زرولی خان صاحب، مولانا ڈاکٹر منظور مینگل صاحب، مولانا طارق جمیل صاحب ،ڈاکٹر زاکر نائیک ، حضرت ذولفقار احمد نقشبندی ، سید مختار الدین شاہ صاحب ، مفتی سید عدنان کاکا خیل ، احمد لاٹ صاحب ، اور ان کے علاوہ دیگر مسالک کے علماء کو بھی مانتے ہیں تو پھر یہ بتائیں کہ اگر اوپر ذکر کردہ علماء میں سے کوئی ایک ایسے ہیں جنہوں نے مولانا کو غلط قرار دیا ہو یا کسی اور سیاستدان کو ۔ یا تو آپ ذکر کردہ علماء کو ماننے کا دعویٰ نہ کریں یا پھر ان کو فالو کرنے کا ثبوت فراہم کریں ۔ مولانا سے سیاسی اختلاف ضرور رکھیں ، لیکن ان کے پاس موجود سند اور ڈگری کا احترام کا بھی خیال رکھیں۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کون بہتر ہے ، کون مقبول ہے کون مردود ہےکوئی نہیں جانتا ۔
خدادارا سیاسی آڑ میں لوگوں پر کفر کا فتویٰ نہ لگائیں ۔
ریاست مدینہ سے لے کر اپنی سیاست چمکانے کے لئے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے نعرے تک یہ سارے وہ مذہب کارڈ ہیں جو سیاسی بچاؤ کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں ۔۔

نصیحت: اللہ والوں سے جڑیں، ان کی صحبت میں کچھ دیر ضرور اٹھا بیٹھا کریں۔ ان سے جن سے آپ محبت کرتے ہیں اور جن کو حق پر تسلیم کرتے ہیں جن کو نہیں مانتے ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے آپ کو کبھی فائدہ نہیں ہو سکتا ۔

یک زمانہ صحبت با اولیاء
بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا ۔۔

عبید احمد

14/05/2023

ایک نظم سے ماخوذ

(بےنظم)
بھوک روٹی کی، روٹی گندم کی ، گندم زمیندار کی ، زمیندار جنرل کا
پیاس پانی کی ، پانی نہر کا ، نہر دریا کی، دریا جنرل کا

گھر اینٹوں کا، اینٹ پتھر کی ، پتھر پہاڑ کا، پہاڑ جنرل کا

چیخ درد کی، درد قید کا ، قید سرحد کی، سرحد جنرل کی ،

حسن عورت کا ، عورت کہانی کی، کہانی خواب کی ، خواب جنرل کا
خوف موت کا، موت خدا کی ،خدا مولوی کا، مولوی جنرل کا

ضرورت انصاف کی، انصاف عدالت کا، عدالت جج کی، جج جنرل کا
ملک عوام کا، عوام لیڈر کے، لیڈر نظریےکا ، نظریہ جنرل کا

خبر کالم کی، کالم اخبار کا ، اخبار صحافی کا ، صحافی جنرل کا،

سانس جنرل کی، ماس جنرل کا، آس جنرل کی، دھان جنرل کا
لب جنرل کے، حرف جنرل کا ، آنکھ جنرل کی، کان جنرل کا

اپنا کیا ہے یہاں؟ گاؤں ؟ شہر ؟ سفر؟

عمران فیروز

13/05/2023
13/05/2023

اب اگر نکل ہی رہے ہیں تو ساتھ گزشتہ سال کی کارگزاری اور مہنگائی پر بھی خوب تقاریر کی جائیں۔ لکس صابن ساتھ رکھ لیں گے اور ہم سمجھداری کا مظاہرہ کریں گے اور شور نہیں ڈالیں گے ۔

12/05/2023

خان صاحب رہا ہوگئے،
لاہور آئیں، دو نفل شکرانے کے ادا کریں اور دو کام فوری طور پر کریں جن کا ہمیں انتظار ہے:

1۔ گرفتار ورکرز کی رہائی کے لئے اتنی ہی شدت سے کوشش کریں جیسے ان معصوم اور سادہ لوگوں نے آپ کی رہائی کے لئے کی ہے۔۔
ان لوگوں کی کوشش اور شہادت کو فار گرانٹڈ مت لیں۔۔ (جو آپ کے اب تک کے روئیے سے محسوس ہوتی ہے)

2۔ القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے اپنے یوٹیوب چینل سے ایک وضاحتی ویڈیو جاری کریں اور قوم کو حقائق بتائیں۔۔
کیونکہ میں نے ذاتی طور پر جتنا کیس کو سٹڈی کیا ہے اس میں کافی مسنگ لنکس ہیں جو کیس کو مشکوک بناتے ہیں۔۔
آپ نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ میں اپنی قوم سے ہمیشہ سچ بولوں گا۔۔ یہ وہ وقت ہے، ہمیں بتائیں معاملہ کیا ہے۔۔؟

ایک قومی Hero سے cult بننے میں باریک سی لکیر کا فرق ہوتا ہے۔۔ آپ قومی ہیرو ہیں، ہیرو ہی رہیں cult مت بنیں۔۔
اس کے لئے ضروری ہے یہ دو کام فوری طور پر سرانجام دیجئے۔۔

اے قائد! شکوۂ اربابِ وفا بھی سن لے
خوگرِ تعریف سے تھوڑا سا گلہ بھی سن لے

نشر مکرر

12/05/2023

پچھلے پچہتر برسوں میں یہی ہوتا چلا آ رہا ہے کہ جس بھی سیاسی جماعت کے حق میں فیصلہ آۓ تو ادارہ ایماندار ہو جاتا ہے اور جب ان کی مرضی کے خلاف فیصلہ آۓ تو ملک کی سپریم کورٹ کے جج یک طرفہ ہوتے نظر آتے ہیں ۔ ۔سادہ الفاظ میں یہ کہ ہماری ہر سیاسی جماعت یہ چاہتی ہے کہ فیصلہ ہماری ہی مرضی کا آۓ جس سے ہمیں فائیدہ حاصل ہو سکے ۔۔۔ یہ ذاتی مفاد کی جنگ لڑتے ہیں اور عوام کو لگ رہا کہ قوم اور ملک کے لیے ہیں۔

10/05/2023

آج بھی میرے خیالوں کی تپش زندہ ہے 🥴

10/05/2023

بہت کم سیاستدان آپ کے ساتھ مخلص ہوتے ہیں لہذا پاگل پن کا مظاہرہ نہ کریں خود کو اپنے گھر والوں کو محفوظ رکھیں گھروں میں رہیں اب جو ہو گا چاہے وہ آئینی ہو یا غیر آئینی فیصلہ عدالت ہی کرے گی ۔ خدارا ملک خداداد کی املاک کو نقصان نہ پہنچائیں ۔۔ایک طرف ہم ملک سے محبت کا دعویٰ کر رہے ہیں اور دوسری طرف ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ تعمیرات پھر سے ہو جائیں گی نقصان ملک کا ہو جائے گا ۔۔۔ احتجاج کرنا ہی ہے تو پر امن کریں ۔
ملک کے لئے آواز اٹھائیں سیاست دانوں کی سیاست کے لیے نہیں ۔۔

10/05/2023

علامہ الحاج نوکیا 3310

آپ انتہائی اہمیت کے حامل مذہبی موبائل تھے،
آپ نے ہمیشہ سادہ زندگی گزاری،
کبھی بھی فلمیں ڈراموں کو نہیں دکھایا، کسی غیر محرم کی تصویر تک نہیں دکھائی، نا ہی کبھی تصویر بنانے کی اجازت دی، تاکہ مالک گناہ کبیرا سے محفوظ رہے،
آپ نے ہمیشہ انٹرنیٹ سے دوری اختیار کئے رکھی، جسکی وجہ سے مالک پٹواری، بھوٹلا، یوتھیا، جماعتیا جمعوتیا پالشی بننے سے محفوظ رہا،

اگر آپ کی جسامت مبارکہ کی بات کی جائے تو آپ فولادی جسم کے مالک تھے، لڑائی بھڑائی میں آپ پتھر کا کام دیتے تھے، آپ نے کبھی بھی ایک گھنٹے سے زیادہ کھانے پینے (چارجنگ) پہ نہیں لگایا، کئیں کئیں دن آپ اسی کھانے پر آسانی سے گزارا گزارہ کر لیتے، آپ باوقار شخصیت کے مالک تھے ہر وقت ٹر ٹر نا لگاتے تھے جیسے نئی نسل Android ہر وقت ٹر ٹر لگائے رکھتی، اور کال آنے پر خوشی کے ساتھ ناچتے ساز بجاتے مالک کو بتاتے کہ مالک آپ سے کوئی گفتگو کا خواہش مند ہے،
آپ عزت سے جیے اور عزت سے ہی دنیا فانی سے کوچ کر گئے،
بلاشبہ آپ ایک عظیم موبائل مبارکہ تھے،

04/05/2023

ہمارے ملک میں ”نعروں“ کی ہمیشہ ایک خاص حیثیت رہی ہے، ”پاکستان کا مطلب کیا“ سے یہ سلسلہ شروع ہوا اور اب تک جاری ہے، بس مختلف ادوار کے معروضی حالات کے پیش نظر یہ مختلف شکلیں اختیار کر لیتا ہے۔ کبھی انتخابات کے بعد جْھرلو پِھرنے کا نعرہ تو کبھی شخصیات کی پروموشن، ہم نے ملت کا محبوب کا نعرہ لگایا، نوکر شاہی مردہ باد کی گونج سُنی۔ سوشلزم، ایشیاء سرخ ہے، روٹی، کپڑا اور مکان، جیئے بنگلا جیسے نعرے عام ہوئے، مولوی ہلچل، اسلامی نظام، طاقت کا سر چشمہ عوام، گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو کی آوازیں بھی سنائی دیں۔ فخرِ ایشیاء، قائدِ عوام، نظام ِمصطفٰی ٰ، بھٹو زندہ ہے، مرد ِمومن مرد ِحق، جاگ پنجابی جاگ، بے نظیر بے قصور، بھٹو دے نعرے وجن گے، میاں دے نعرے وجن گے، سب سے پہلے پاکستان، ظالمو قاضی آ رہا ہے، دیکھو دیکھو کون آیاشیر آیا، شیر آیا، ایک زارداری سب پر بھاری، عدلیہ کی آزادی، پاکستان کھپے، جمہوریت بہترین انتقام، بھٹو کی بیٹی آئی ہے، اگلی باری پھر زرداری، نیا پاکستان، روشن پاکستان، پرانا پاکستان، امپورٹڈ وزیراعظم، توہین عدالت، ففتھ جنریشن اور ہائبرڈ وار فیئر اور سیاست نہیں ریاست بھی زبان زد عام رہے۔ دیکھا جائے تو ہر نعرے میں ایک دور بسا ہے، وقت بدلتا ہے، نعرے بدلتے ہیں، اِن سے ملک میں وقوع پزیر ہونے والے مختلف واقعات اور ادوار کا بخوبی احاطہ کیا جا سکتا ہے اور لوگوں کے جذبات کو جانچا بھی جا سکتا ہے۔ حال ہی میں دو نئے نعرے منظر عام پر آئے ہیں، پہلا ”ہمارا پاکستان“ اور دوسرا ”توہینِ پارلیمنٹ“ جو کافی مشہور بھی ہو رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا کے اِس دور میں یہ نعرے ٹرینڈ کی صورت اختیار کر کے دنیا بھر میں پھیل جاتے ہیں۔

Copied

01/05/2023

ہے دل کے لئے موت مشینوں کی حکومت
احساس مروت کو کچل دیتے ہیں آلات

تو قادر و عادل ہے ، مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

30/04/2023

ہم اتنا ڈرتے کیوں ہیں؟
ڈنر سیٹ خریدا ہے تو کھانا پرانے میں کیوں کھایا جائے؟
نئے کپڑے سلوائے ہیں تو اُنہیں عام حالات میں بھی پہننے میں کیا مضائقہ ہے؟
گھر میں ڈیڑھ لٹر والے کولڈ ڈرنک کی خالی بوتلوں کے انبار لگتے جارہے ہیں لیکن پھینکنے کا حوصلہ نہیں پڑ رہا۔
نیا بلب خرید لیا ہے تو پرانے کو سٹور میں کیوں سنبھال کے رکھ دیا ہے؟
باتھ رو م میں نیا شیونگ ریزر موجود ہے تو پرانے پندرہ ریزر کا انبار کیوں لگا رکھا ہے؟
پانچ سو روپے والا لائٹر خرید ہی لیا ہے تو اُسے استعمال کیوں نہیں کرتے؟
نئی بیڈ شیٹ کیوں سوٹ کیس میں پڑی پڑی پرانی ہوجاتی ہے؟
جہیز میں ملی نئی رضائیاں کیوں بیس سال سے استعمال میں نہیں آئیں؟
باہر سے آیا ہوا لوشن کیوں پڑا پڑا ایکسپائر ہوگیا ہے؟؟؟
دل چاہیے۔۔۔! نئی چیز استعمال کرنے کے لیے پہاڑ جتنا دل چاہیے ‘جو لوگ اس جھنجٹ سے نکل جاتے ہیں ان کی زندگیوں میں عجیب طرح کی طمانیت آجاتی ہے۔ یہ شرٹ خریدیں تو اگلے دن پورے اہتمام سے پہن لیتے ہیں۔
یہ ہر اوریجنل چیز کو اُس کی اوریجنل شکل میں استعمال کرتے ہیں اور ہم جیسے دیکھنے والوں کو لگتاہے جیسے یہ بہت امیر ہیں حالانکہ یہ سب چیزیں ہمارے پاس بھی ہوتی ہیں لیکن ہماری ازلی بزدلی ہمیں ا ن کے قریب بھی نہیں پھٹکنے دیتی۔
دن پہ دن گذرتے جاتے ہیں لیکن ہم نقل کی محبت میں اصل سے دور ہوتے چلے جاتے ہیں۔
کسی کے گھر سے کیک آجائے تو خود کھانے کی بجائے سوچنے لگتے ہیں کہ آگے کہاں دیا جاسکتا ہے۔
ہر وہ کیک جس پر لگی ٹیپ تھوڑی سی اکھڑی ہوئی ہو‘اس بات کا ثبوت ہے کہ اہل خانہ نے ڈبہ کھول کر چیک کیا ہے اور پھر اپنے تئیں کمال مہارت سے اسے دوبارہ پہلے والی حالت میں جوڑنے کی ناکام کوشش کی ہے۔پتانہیں کیوں ہم میں سے اکثر کو ایسا کیوں لگتاہے کہ اچھی چیز ہمارے لیے نہیں ہوسکتی۔
اور تو اور ہم بچے سے جوان ھو گئے مگر اپنے ناپ کے کپڑے اور جوتے نصیب نہ ھوئے ، جوتا احتیاطاً ایک دو نمبر بڑا لیا جاتا، لاکھ پہن کر رو کر بھی دکھایا کہ دیکھو اماں میری ایڑھی تو اس جوتے کی کمر تک جا رھی ھے مگر ایک ہی جواب کہ پاؤں بڑھ رھا ھے اگلے سال پورا ھو جائے گا اور قسم سے اگلا سال آیا بھی نہ ھوتا اور جوتا لیرو لیر ھو جاتا ، کپڑے ہمیشہ ایک بالشت بڑے رکھوانے ہیں تا کہ اگلے سال چھوٹے بھائی کو بھی پورے ھو جائیں ـ ،،
ہم ساری زندگی اچھے لباس کے میلا ہونے کے ڈر سے جیتے ہیں اور پھر ایک دن دودھ کی طرح اجلا لباس پہن کر مٹی میں اتر جاتے ہیں۔۔۔
'خوش رھیے اور خوشیاں بانٹیے .....!!!
اپنی چیزوں کو وقت پر استعمال کریں زندگی کا ایک پل بھروسہ نہیں ہے. سب کچھ ادھر ہی چھوڑ جانا ہے......!!!
بس اللہ پاک پہ بھروسہ رکھو۔
*مثبت سوچیں خوش رہیں ،سوچ بدلیں معاشرہ بدلیں*

#منقول

27/04/2023

کہانی جو تم کو دیکھائی گئی ہے
جو لوری میں تم کو سنائی گئی ہے
خدا کی قسم یہ کہانی نہیں ہے
تمہیں بےتحاشا تماشا دیکھا کر
کہانی کو تم سے چھپایا گیا ہے
کہانی تو لوگو تمہارا لہو ہے
جسے رات میں بند کمروں کے اندر
نجی محفلوں میں سلاہی کے اندر
چڑیلوں کو بھر کے پلایا گیا ہے
کہانی کو تم سے چھپایا گیا ہے

26/04/2023

Invest in your spiritual well-being with us.

Admissions for our One-Year Ilm e Deen course are being announced for you to Immerse yourself in the wisdom of Islam and enrich your life with knowledge.



Apply at: albn.org/apply

10/01/2022

دھوپ پڑے اس پر تو تم بادل بن جانا
اب وہ ملنے آئے تو اس کو گھر ٹھہرانا

تم کو دور سے دیکھتے دیکھتے گزر رہی ہے
مر جانا پر کسی غریب کے کام نہ آنا

تہذیب حافی

02/12/2021

سکوت شب غم کے سوداگر اب کہ تمہارا گزر شہر نادیدہ کی ٹوٹے کواڑوں والی گلی سے ہو تو اس گلی کے نکڑ پر بالائی منزل کے کونے والے کمرے میں پڑی ایک میز سے، وہ میز کہ جس پر شاید اب میز سے چھت تک کتابوں کی لمبی قطاریں ہو نہ ہو یا پھر کیا خبر اب اس میز کے دراز میں غیر ملکی درآمد کردہ سگریٹ کی آدھی ڈبیا ہو نہ ہو۔ کیا معلوم کہ وہاں چائے کا وہ ایک خالی کپ پڑا ہو جس کی رنگت پڑ ایک روسی بوڑھا فریفتہ تھا یا پھر اسے وہ بوڑھا لے گیا ہو جو تمہیں چپکے چپکے کہا کرتا تھا کہ محبت سوائے ادھورے پن کے کچھ نہیں جس کا انجام مکمل تنہائی ہے اور تم اسے کہا کرتی سب مرد ایک جیسے نہیں ہوتے شاید وہ بھی وہاں موجود ہو۔ اے سکوت شب غم کے سوداگر گر اس میز پر وہ دیوتائے انا و استعارہ حسن موجود ہو تو تم چپکے سے لوٹ آنا تا کہ نرگسیت کا کوئی منظر بھی نہ ٹوٹ پائے۔ ہاں مگر ! تمہیں وہ میز خالی ملے تو شب کے تیسرے پہر میرا یہ خط اس میز پر چھوڑ آنا۔ جب تم واپس ہونے لگو تو وہ چراغ ضرور جلا دینا۔ رات خواب میں پڑوس کی عورت کی آواز سنی اسے گلی میں روشنی نہ ہونے کی شکایت ہے۔ کل رات بھی اس کی بیٹی نواب کے کوٹھے سے جب واپس ہو رہی تھی تو لڑکھڑا کر گر گئی۔ آج وہ روٹی نہیں کھا سکیں گے۔ تم بس وہ خط رکھ کر چراغ جلا دینا، بھلے اس چراغ سے وابستہ ہماری محبت کی کہانی ختم کیوں نہ ہو چکی ہو۔ ضروری تو نہیں اس چراغ سے وابستہ دوسری کہانی کو بھی ختم کیا جائے.
(عمیر احمد)

By @عمیر احمد

30/11/2021

بات کرنے کا حسین طور طریقہ سیکھا
ہم نے اردو سے محبت کا سلیقہ سیکھا

Want your public figure to be the top-listed Public Figure in Mansehra?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

کمشنر راولپنڈی نے اپنی پوسٹ سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ میں خود کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں ، میں نے الیکشن...
27th July 2018 to 10th Feb 2024..
اے دنیا کے خریداروں بتاؤ کیا خریدو گے میری غیرت یا آزادی ، بتاؤ مجھ سے کیا لو گے یہ بھوکی قوم کے بندے، میں سستے دام بیچو...
عرصہ دراز سے بفہ کا پل پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے ٹوٹ چکا تھا جو کہ ہمارے ایم این اے اور ایم پی اے کی نا اہلی کی وجہ سے ...

Category

Telephone

Address

Mansehra