Waziristan Updates
World history or global history as a field of historical study examines history from a global.
باجوڑ دی راتہ بیا پہ وینو سور کو
دبمونو سوداگرہ کور دی وران
شہ
😭😭😭
حلوے کی اور روٹی کی آپس میں لڑائی ہوگی 😂😂
جی یو آئی والے اور پیپلزپارٹی والے جیالے آپس میں لڑ پڑے 😂
زیادہ مصالحہ مکس کیے جائیں تو الرجی ہو جاتی ہے مسالے میں 🏃
وخ دے مو زیڑہ لنگئی وخ دے تو شنکی خولینہ
ملو نن خو مکمل نوی نوی نظامونہ دی ☺😚
Maulana Fazl ur Rehman with Maryam Nawaz Sharif دہ بل چا دائ ویرسرہ نوم ئے نہ ارسی 😁😁
ویسے حسن اتفاق ہے کہ صرف ڈائیلاگ بولنے والے چہرے الگ الگ پر ڈائیلاگ وہی مطلب عوام پر اداکار مسلط تھا.
پلیز اس ویڈیوں کو آگے share کرے
The reality is in front of You💔💯
Atrocities committed in Waziristan 💔💯
The truth is in front of you💔
پاکستان کا قبائلی علاقہ جسے ہمیشہ علاقہ غیر اور دہشتگردی کے ساتھ منسوب کیا گیا میں آپکو اس کی حقیقت اس وڈیو میں دکھات ہوں میں خود ہی وزیرستان سے ہو مجھے اس کے بارے معلوم ہے Zaka ullah wazir
شمالی وزیرستان وادی شوال
تا خو منګ په وینو لمبولې ېو
تانه چه نفرت نه کوو نو سه به کوو
They will run Pakistan.
✌
سوات ،وزیرستان، با جوڑ ، مہمند
تیرا کے غیرت مند لوگوں ہر گز مت بھول نا کے جب کے قبائلی علاقہ
جات میں آپریشن تھا ۔ اور لوگ نقل
مکانی کر رہے تھے۔جبکے یہاں مریم کا باپ وزیراعظم نواز شریف اور ان کا چچا شہبازشریف وزیراعلی پنجاب تھے
اور اٹک "پل بند کر کے کہتے ہیں
کے " پٹھان دہشت گرد ہیں ان کو پنجاب میں داخل نا ہونے دیا جائے ۔۔ پہر بھی کچھ نادان لوگ ان کے سپوٹر ہیں ۔۔۔ چاہے کچھ بھی ہو جائے ہم آپ کے ساتھ تھے ساتھ ہیں اور رہے گے
PTI (zindabaad)
کس میں ہمت ہے ہماری پرواز میں لائے کمی۔۔۔۔■
ہم پروں سے نہیں حوصلوں سے اڑا کرتے ہیں ۔۔۔۔۔🔥
Zindabaaad (coment main likhay: )
North Waziristan
Khan
نہ ڈگمگائے کبھی ہم وفا کےرستےمیں
چراغ ہم نے جلائے ہوا کےرستے میں
کتبِ تاریخ میں لکھا ھے کہ
جب حجاج بن یوسف حکمران بنا تو لوگ صبح کو ایک دوسرے سے پوچھتے کہ رات کون قتل ہوا
کون قید کیا گیا
اور جب ولید بن عبد الملک حکمران بنا تو لوگ ایک دوسرے سے پوچھتے کہ
کونسا گھر بنایا
کیسی عمارت تعمیر کی
کہاں مکان خریدا
کیونکہ ولید اونچی عمارتوں کا شوقین تھا
اور جب سلیمان بن عبد الملک حکمران بنا تو لوگ ایک دوسرے سے پوچھتے تھے کہ
کھانا کیا کھایا کیسا کھایا
اور شادی کس سے کی
اور کتنی شادی کی
کیونکہ سلیمان کھانے پینے اور نکاح کا دلدادہ تھا
اور لونڈیوں کا شیدا تھا
اور جب سیدنا عمر بن عبد العزیز خلیفہ بنے لوگ صبح کو ایک دوسرے سے پوچھا کرتے کہ
رات نماز میں کتنا قرآن پڑھا
کتنا قرآن پاک حفظ کیا
فلاں نے اتنے نفلی روزے رکھے
رات کتنی دیر نوافل پڑھے
کیونکہ عمر بن عبد العزیز قرآن کے قاری روزہ رکھنے والے اور کثرت سے یادِ الہی کرنے والے تھے
اسی لیئے عربی مقولہ ہے
اذا صلح الراعی صلحت رعیتہ
کہ جب حکمران اچھا ہو جائے تو عوام بھی درست ہوجاتی ھے.
ہمارے حکمران شرابی کبابی بدکار حرام خور رشوت خور بے شرم بے حیاء بے غیرت بے دین ہیں
تو
عوام دیندار کہاں سے آجائے گی.
________ڈیسی قوم
تعارف:
ڈیسی لفظ دیسی کا مادہ ہے جو اختصار ہے ’’دیسوال‘‘ کا۔ جس کے معنی ’’مقامی‘‘ (Local) یا دیس والے ، اپنےوطن والے ، اپنی زمین میں رہنے والے۔ یہ ذاتوں کے ’’جٹ‘‘ قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ زبان اور لہجے کی بنیاد پر اس قوم کی پہچان کے لیے مختلف الفاظ جیسا کہ دیسی ، دیشی ، ڈیسی، ڈھیسی زیرِاستعمال ہیں۔جبکہ انگریزی میں الفاظ Dese, Desy, Dhesi, Desi, Dessi, Deshi استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس قوم کے افراد کی بنیادی زبانیں سرائیکی اور پنجابی ہیں جبکہ سندھ میں آباد خاندان سندھی بولتے ہیں۔.(Facebook Link (Dessy Jat
___________تاریخی پسِ منظر:
جولائی 1932 ء میں شائع ہونے والے رسالے پیغامات ترقی مظفرگڑھ میں اس قوم کے بارے میں جو تفصیل ملتی ہے وہ یہ ہے کہ ڈیسی قوم لسپین (ہسپانیہ) کےجزیرہ میں رہتی تھی ، طارق بن زیاد ؒکے سپین پر حملے اور فتح کے بعدیہ لوگ مسلمان ہونے پر مسلم فوج کا حصہ بنے اور جب محمد بن قاسمؒ نے سندھ پر حملہ کیا تو یہ قوم اس کی سپاہ میں شامل تھی اور بعد میں برصغیر کے مختلف علاقوں میں آباد ہو گئی۔ اور کھیتی باڑی کو اپنا پیشہ بنا لیا۔ علاوہ ازیں تقسیم برصغیر سے پہلے مظفرگڑھ میں دو مشہور قومیں آباد تھیں ایک ڈاہا اور دوسری ڈیسی، محققین کہتے ہیں کہ یہ ایک ہی قوم کے دو نام ہیں جبکہ موجودہ دور میں یہ دونوں قومیں الگ الگ شمار کی جاتی ہیں ۔
ملتان کی تاریخ پر لکھی گئی سب سے پہلی کتاب ”تواریخ ضلع ملتان“ مطبوعہ 1884ء تحریر منشی حکم چند (ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر بندوبست ملتان) میں درج کی گئی اقوامِ ملتان میں بھی اس قوم کا واضح ذکر ملتا ہےان کی برصغیر میں آمد کے بارے میں تو مصنف خاموش ہے مگر اس کتاب میں اس برادری کی شناخت لفظ ’’دیسی‘‘ سے کی گئی ہے۔ اس کے مطابق اس قوم کو برصغیر کے خطہ میں آباد کرنے والے اللہ داد خان ڈیسیاور منوں خان ڈیسی تھے جنہوں نے1884ء سے بھی تقریبا‘‘ 2سو سال پہلے لوھراں میں موجود موضع ڈیسی کی بنیاد دو بستیوں سے رکھی جو ٹبہ نوشہرہ میں موجود تھیں۔
1881ء کی مردم شماری پر 1883 ء میں لکھی گئی “Punjab Castes” (پنجاب کی ذاتیں) نامی ایک کتاب جو جناب ڈینزل ابٹسن Denzil_Ibbetson نے لکھی- اس کتاب میں ان کا تعلق’’جٹ‘‘ قبیلے سے بتایا گیا اور انہیں جٹ دیہہ (یعنی کھیتی باڑی کرنے والے) کہا گیا ہے۔ یہ لوگ جنوب شرقی علاقوں میں آباد تھے اور مغربی علاقوں سے آئے تھے۔ جٹ دیہہ میں تینوں مذاہب مسلمان، ہندو، سکھ کے لوگ موجود تھے۔ جو کھیتی باڑی کرتے تھے ان کو ڈیسی جٹ (Dese Jat ) کا نام دیا گیا جو اس وقت وادی ستلج میں آباد تھے اور کھیتی باڑی کرتے تھے۔ ساتھ ہی مسلمان طبقہ کے لیے مسلم ڈیسی جٹ Muslim Dese Jat کی اصطلاح استعمال کی گئی۔ مگر یہاں ان کی پہلی آباد کاری کے بارے میں کچھ درج نہیں ۔ 1881 ء کی اس رپورٹ کے مطابق برصغیر پاک و ہند کے مختلف علاقوں میں ڈیسی قوم 15379 افراد پر مشتمل تھی جن میں سے موجودہ جنوبی پنجاب میں تقریبا‘‘ 9000 افراد رہائش پزیر تھے۔
جبکہ اسی کتاب میں روہتک میں آباد ایک قبیلے’’دلال ‘‘ کا ذکربھی ملتا ہے جو راجپوت ہونے کے دعوےدار تھے ان کے بقول ان کا مآخذ یہ ہے کہ 30 پشتیں قبل ایک راٹھور راجے نے ایک گوجر عورت سے شادی کی جس کے بطن سے چار بیٹے پیدا ہوئے جو دلال، دیسوال، مان، سیواک (سیوال؟) تھے ان میں سے الگ الگ شاخیں بنی جو راجپوت ہونے کے داعویدار ہیں ۔ مگر دیسوال اس دعوے کی نفی کرتے ہوئے اپنا مآخذ ’’جٹ ‘‘ قبیل سے بتاتے ہیں مزید ازاں اس کتاب میں دیسوال کو Men of the Country کہا گیا، اوریہ بھی لکھا گیا ہے ان میں سے کافی لوگ مقامی مسلمان تھے اور اس وقت روہتک ، کرنال ، حصار اور اجمیر میں آباد تھے۔
دور ِحاضر میں بھارت میں ایک ریلوے سٹیشن ’’دیسوال ‘‘ کے نام سے ہے اور بھارت کے سیکیورٹی فورس کے موجودہ سربراہ ’’ ایس ایس دیسوال ‘‘ ہیں جو اسی قبیلہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
قرینِ قیاس یہی ہے کہ ڈیسی قوم کا تعلق ذاتوں کے ’’جٹ قبیلہ‘‘ سے ہے جو ’’ غیر راجپوت‘‘ ہیں اور یہ زیادہ تر کاشتکار ہیں۔
__________برصغیر پاک و ہند میں آبادکاری
تاریخی حوالہ جات کے مطابق جب محمد بن قاسم نے ملتان کی طرف پیشقدمی کی تو اس کا لشکر موجودہ ضلع لودھراں سے بھی گزرا ، اس علاقہ میں پڑاؤ کے دوران کچھ لوگوں وہیں پر سکونت اختیار کر کے چند بستیاں آباد کیں جن میں سے نوشہرہ بستی ملوک میں ہی اس قوم کی پہلی آبادکاری ہوئی۔ حوالاجات کے مطابق نوشہرہ ڈیسی کو آباد کرنے والا خان اللہ داد خان ڈیسی ہے اور دوسری بستی منوں خان نصیر آباد کی ہے۔
ڈیسی برادری میں سے کچھ خاندانوں نے آج کی موجودہ بستیوں ، موضع ڈیسی میں سکونت اختیار کر لی تھی مگر کچھ خاندان جنگوں میں مصروف رہے اور برصغیر کے مختلف علاقوں میں مختلف علاقوں میں پھیل گئے۔ وہ خاندان جو تقسیم میں پاک و ہند سے پہلے جنگوں میں شرکت کرتے ہوئے برصغیر کے مختلف علاقوں میں پھیل گئے تھے جب پاکستان بنا تو مسلمان ہونے کی بنا ء پر ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان میں آئے اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں سکونت اختیار کر لی۔ جبکہ غیر مسلم لوگ پاکستان کے علاوقوں سے بھارت کی طرف چلے گئے جیسا کہ فیصل آباد میں ایک علاقہ چک نمبر 53، 54 ن, گ, ب ہے جو ڈیسی والا مشہور ہے اس علاقے میں تقسیم سے پہلے سکھ رہا کرتے تھے جو تقسیم کے بعد انڈیا کی طرف چلے گئے۔ یہ متفقہ ہے کہ لودھراں میں موجود موضع ڈیسی اور مظفرگڑھ کی ڈیسی آبادیاں تقسیمِ برصغیر سے پہلے ہی سے آباد ہیں۔
اب تک یہ قوم پورے پاکستان کے مختلف شہروں میں آباد ہے ۔ اس قوم کے زیادہ تر خاندان جنوبی پنجاب میں رہائش پزیر ہیں۔ جن میں سے موضع ڈیسی لودھراں ،ضلع بہاول پور، شاہجمال ، مرادآباد اور علی پور ضلع مظفرگڑھ اور ملتان میں بستی ملوک ، بوسن روڈ، بستی اڑوکا نواب پور کے علاقے قابلِ ذکر ہیں۔ ان کے علاوہ خانیوال، فیصل آباد ، سرگودھا ، میانوالی اور خوشاب میں اس قوم کی کافی تعداد موجود ہے۔ مزید ازاں پنجاب میں یہ قوم ضلع ساہیوال، وہاڑی، بہاولنگر، ڈیرہ اسماعیل خان، بھکر، ڈیرہ غازی خان، مخدوم رشید، راجن پور میں سکونت اختیار کیے ہوئے ہے جبکہ سندھ میں ،گھوٹکی، کشمور، خیرپور میرس اور خیبر پختون خاں و اٹک میں بھی یہ خاندان رہائش پزیر ہیں۔
القابات:
علاقہ ، زبان اور لہجے کی بنیاد پر اس قوم کے لیے مختلف الفاظ و القابات زیرِاستعمال ہیں۔ جیسا کہ دیسی ، دیشی ، ڈیسی، ڈھیسی اور بدیسی ۔ اور اس قوم کے افراد عمومی طور پر اپنے نام کے ساتھ سابقہ/لاحقہ کے طور پر’’ ملک ‘‘ اور ’’خان ‘‘ کا اضافہ کرتے ہیں جبکہ ساہیوال، فیصل آباد ، بہاولنگر و گردونواح میں بسنے والے اس برادری کے لوگ اپنے نام کے ساتھ ’’ چوہدری ‘‘ لگاتے ہیں اور میانوالی ، خوشاب میں آباد برادری ’’ میاں‘‘ کا سابقہ استعمال کرتے ہیں۔
ترکوں نے ہماری بہت سی مشکلوں کا آسان کردیا ہے۔
علامہ پیرزادہ محمد رضا ثاقب مصطفائی صاحب أرطغرل ڈرامے کے حوالے سے بہت پیاری بات بتاتے ہوئے
______________قصائی یا قریشی
مردم شماری میں قصائیوں نے اپنی ذات قصائی بتائی اور 1921ء تک مردم شماری میں بھی انہوں نے اپنی ذات قصائی لکھوائی ۔ مگر 1931ء کی مردم شماری میں انہوں اپنی ذات قریشی لکھوائی ۔ ان میں دو طبقے ہیں ایک چھوٹے قصائی اور دوسرے بڑے قصائی ۔ چھوٹے قصائی بکرے یا بھیڑوں کا گوشت فروخت کرتے ہیں ۔ یہ سماجی درجہ میں بڑے قصائیوں سے ان درجہ کم ہے ۔ بڑے قصائی بھینس یا گایوں کا گوشت فروخت کرتے ہیں اور ان کا سماجی رتبہ بلند ہے ۔ مگر میرا مشاہدہ ہے چھوٹا گوشت فروخت کرنے والے سیاہ رنگ کے ہیں اور بڑے کے قصائی عموماً صاف رنگت کے ہیں ۔ ان کی عورتوں کے رنگ بھی صاف ہیں ۔ ا
قصائی ذات کی تاریخ
ڈاکٹر محمد عمر نے اپنی کتاب ’ہندوستانی کا مسلمانوں پر اثر’ میں قصائیوں کو ان ہندو اقوام میں سے بتایا جو کہ پوری کی پوری مسلمان ہوگئیں ۔
حقیقت میں ہندو معاشرے میں قصائیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ اس لیے ہندو معاشرے میں قصائی ناپید تھے ۔ میکلیکن کا کہنا ہے کہ یہ مختلف نسلی گروہ جن میں راجپوت اور دوسرے لوگ شامل ہیں مسلمان ہونے کے بعد قصائی کا پیشہ اختیار کیا ۔ وہ قصاب اور قصائی میں تمیز کرتا ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ قصاب اور قصائی کو گڈ مد کیا جاتا اور قصائی کپاس صاف کرنے والے ہیں ۔ لیکن کے اس ساتھ وہ یہ بھی کہتا ہے کہ بعض اوقات ان کے درمیان تفریق نہیں ہوتی ہے ۔ وہ قصائیوں میں مختلف نسلوں جن میں عربی (ایک جاٹ قبیلہ) ، بھٹی ، بھٹہ کھوکھر ، گورہا ، تہیم ، تہیم انصاری اور سوہل اور بھی نسلی گروپ شامل ہیں ۔ ان میں باکری بکرے کا گوشت بیچتے ہیں اور ہندوؤں سے بھی معاملہ کرتے ہیں ۔ ایپسن کا کہنا ہے کہ قصاب محض پیشہ ہے اور اس پیشہ سے زیادہ تر تیلی وابتہ ہیں ۔ کچھ قصاب نے ۱۸۸۱ء کی مردم شماری میں اپنے کو جٹ بتایا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قصائی کا پیشہ اختیار کرنے والے مختلف نسلی گروہ ہیں ۔ لیکن یہ نہیں بھولیں یہ نیچ پیشہ سمجھا جاتا ہے اور نیچ ذاتیں جو مسلمان ہوئیں تو انہوں نے اپنے پرانے پیشہ کو چھوڑ کر قصائی کا پیشہ اختیار کیا ۔ ایپسن کی بات زیادہ صحیح ہے ۔
بعد کی مردم شماری میں قصائیوں نے اپنی ذات قصائی بتائی اور ۱۹۲۱ء تک مردم شماری میں بھی انہوں نے اپنی ذات قصائی لکھوائی ۔ مگر ۱۹۳۱ء کی مردم شماری میں انہوں اپنی ذات قریشی لکھوائی ۔ ان میں دو طبقے ہیں ایک چھوٹے قصائی اور دوسرے بڑے قصائی ۔ چھوٹے قصائی بکرے یا بھیڑوں کا گوشت فروخت کرتے ہیں ۔ یہ سماجی درجہ میں بڑے قصائیوں سے ان درجہ کم ہے ۔ بڑے قصائی بھینس یا گایوں کا گوشت فروخت کرتے ہیں اور ان کا سماجی رتبہ بلند ہے ۔ مگر میرا مشاہدہ ہے چھوٹا گوشت فروخت کرنے والے سیاہ رنگ کے ہیں اور بڑے کے قصائی عموماً صاف رنگت کے ہیں ۔ ان کی عورتوں کے رنگ بھی صاف ہیں ۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ بڑے کے قصائی تیلوں میں سے ہیں اور انہوں اس پیشہ کو اپنا لیا ہے ۔ تیلی بھی بکریاں کبھی نہیں پالتے وہ زیادہ تر بھینسیں یا گایوں کو پالتے ہے ۔ یہ میرا مشاہدہ ہے ہوسکتا ہے میں غلط ہوں ۔ دونوں قسم کے قصائیوں میں سے بہت سے قصائیوں نے اب مرغی کا گوشت فروخت کرنا شروع کردیا ہے ۔ یہی کام اب تیلی بھی کر رہے ہیں ۔
(ترتیب و تہذیب ۔ عبدالمعین انصاری)
مسلمان کشمیری پنڈت کون ہیں؟
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں دو طرح کے پنڈت رہتے ہیں۔ ایک پنڈت وہ ہیں جن کا مذہب ہندو ہے اور دوسرے پنڈت وہ ہیں جو مسلمان ہیں۔
ایسے میں سوال ابھرتا ہے کہ کشمیر کے کچھ مسلمان اپنے نام کے ساتھ پنڈت کیوں لگاتے ہیں؟
جمعرات کی رات کشمیر میں جامع مسجد کے باہر جس پولیس افسر کا قتل ہوا ان کا نام ایوب پنڈت تھا۔
اکثر لوگوں کو یہ غلط فہمی ہو جاتی ہے کہ کشمیر میں جن ناموں کے ساتھ پنڈت لگا ہے وہ ہندو ہیں. لیکن ایسا نہیں ہے۔
کشمیر میں کچھ مسلمان بھی پنڈت ٹائٹل لگاتے ہیں۔ یہ وہ مسلمان ہیں جنھوں نے اسلام قبول کیا ہے اور برہمن سے مسلمان ہو گئے۔
محمد دین فوق آپ مشہور کتاب 'کشمیر قوم کی تاریخ' میں 'پنڈت شیخ' کے عنوان سے باب میں لکھتے ہیں، 'کشمیر میں اسلام آنے سے پہلے تمام ہندو ہی ہندو تھے۔ ان میں ہندو برہمن بھی تھے۔ اس کے ساتھ ہی دوسری ذات کے بھی لوگ تھے لیکن برہمنوں میں ایک فرقہ ایسا بھی تھا جن پیشہ پرانے زمانے سے پڑھنا اور پڑھانا تھا۔'
یوسف ٹینگ کہتے ہیں کہ جن مسلمانوں نے اپنے ساتھ پنڈت لگا رکھا ہے وہ اسلام قبول کرنے سے پہلے سب سے اعلیٰ درجے پر تھے۔ یہ برہمنوں میں بھی سب سے بڑا طبقہ تھا۔
وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ کشمیر میں اصل نسل پنڈت نہیں تھی بلکہ جین تھے اور بعد میں بدھ مت تھے۔ اس کے بعد پنڈتوں کا یہاں راج ہو گیا۔
یوسف ٹینگ کہتے ہیں کہ دوسرے کشمیری مسلمانوں نے ان مسلمانوں پر کوئی اعتراض نہیں کی جنھوں نے پنڈت اپنے نام کے ساتھ جوڑ کر رکھا ہے۔
Majid jahangir/sri nagar
Türk
آج بھی ترک بحریہ کاکوئی جہاز آبنائےباسفورس سے گذرتا ہے تو انکے مقبرے کی طرف سلامی دیتاہے💞ترکی کےشہر استنبول کے ساحل سمندر آبنائے باسفورس کے کنارے ان کا مقبرہ مرجع خلائق ہے.(پیدائش 1475ء وفات 1546)
سلطنت عثمانیہ کا پہلا عظیم نیوی کمانڈر خیرالدین پاشا بارباروس (اصل نام: خضر ابن یعقوب اوغلو) تھا....آ پ کو عثمانی سلطان سلیمان القانونی نے خیر الدین کا لقب عطا
کیا اور("بارباروس")کا نام اپنے بڑے بھائی("عروج رئیس")
سے حاصل کیا تھا....
دشمن کو ہر محاظ پر شکست دینے والے ارطغرل غازی و
عثمان غازی اور سلطنت عثمانیہ کےاس سپہ سالار پر اللہ
تعالی کی کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے..🌹آمین
Türk
مظفرگڑھ:تحصیل کوٹ ادو کے علاقہ چک 528میں معمولی تکرار پر بیٹے نے ماں کو قتل کردیا۔ترجمان پولیس
مظفرگڑھ:ملزم محمد خلیل کو ماں نے بھتیجے کو مارنے سے روکا تھا۔ترجمان پولیس
مظفرگڑھ:بھتیجے کو مارنے سے روکنے پر ملزم خلیل نے ٹوکے کے وار کرکے اپنی ہی ماں کو قتل کردیا۔ترجمان پولیس
مظفرگڑھ:تھانہ سٹی کوٹ ادو پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔ترجمان پولیس
تاریخ اسلام کا سنہری دور 🏹⚔️🗡️🇹🇷🇵🇰
مسلمانوں کا شاندار ماضی. 🏹⚔️🗡️🇹🇷🇵🇰
فاتح اعظم ،خلیفۂ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا فتح بیت المقدس کے بعد پیش آنے والا مشہور واقعہ ابن العربی ارطغرل غازی کو سنا رھے ھیں. (ترک تاریخی ڈرامے دیریلیش ارطغرل سے اقتباس)
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the school
Telephone
Address
Mianwali
Pakki Shah Mardan Mianwali
Mianwali, 42201
My name is zeeshan that,s is my page this is about education, study, software, and many more tutoria
PAF Road Niazi Plaza Mianwali
Mianwali, 42201
Internationally recognized professional trainings
Shaheen Town, P. A. F. Road
Mianwali, 42200
If you think education is expensive, try ignorance.
Near Tari Khel Plaza Muslim Bazar Mianwali
Mianwali
This page is created to keep all VTI colleagues trainees connected with each other on social media
Mianwali, 42200
Abdul Razzaq Fazaia College M M Alam Base Mianwali is a reputed educational institution, which provides quality education at affordable cost to the wards of Pakistan Air Force Pers...