Faizan Zaidi
Everyone can speak. One of the hardest things in the world is that you can't speak in public. So I'm with you to make this difficult task easier for you.
--
--
عید مبارک۔ خوش رہیں۔ خوشیاں بانٹیں۔
صحت، نیت اور قسمت میں خیر اور بہتری پائیں۔
آمین
خواب جو ماں کی دعاؤں سے ثمربار ہوا
ایک فرعون کے ماتھے سے نمودار ہوا
اے نویلی شبِ عترت کے محافظ کی شنید
جو تری راہ سے بھٹکا وہی غدار ہوا
ایک ہے ایک ، کی آواز لگاتا رہا میں
میری تلقین سے گھر بار نہ دربار ہوا
اس میں بھی میری کوئی چال نظر آتی تھی
کوئی دروازہ اگر بخت سے دیوار ہوا
واہمے کاٹ گئے زیست کی تلخی میں نسیں
میں نے چاہا تھا نہ ہو پھر بھی یہ ہر بار ہوا
ورنہ کیا کیا نہیں رنگوں کا تنوع فیضان
سرخ رنگ ایک پری چہرہ کا معیار ہوا
فیضان زیدی
---
مجھے شبہ ہے زندگی ٹرین کا ایک انجن ہے جسے خدا کی طرف سے بھیجے گئے ایندھن سے ہم چلا رہیں ہیں خدا کی تقسیم پر یقین کی وجہ سے ایندھن سب کے پاس برابر ہوتا ہے. پھر خراش یہ پیدا ہوتی ہے کہ زندگی کی عمر الگ سی کیوں ہے؟ دراصل ہم اس ایندھن کا استمال الگ الگ طریقوں سے کرتے ہیں اپنی اپنی خواہشات کی چاشنی کو چاٹنے کیلئے دنیاوی مسافتوں میں مشغول ہو جاتے ہیں سو معلوم نہیں کب کہاں پر کسکی گاڑی کا ایندھن ختم ہو جاۓ کب اس ٹرین کے ڈبے کو کسی عجائب گھر میں ایک تختی لگا 'بہت اچھا انسان تھا' کہہ کر خدا حافظ کہہ دیا جاۓ۔
فیضان زیدی
...
حرف کا کشکول آیا ہے بھرے دربار میں
اور اس دربار سے خالی نہیں جائے گا یہ
فیضان زیدی
-
Write down these two intelligent minds that are seen in the picture, they are going to change the map of art and culture in Multan. 🤝
-
Agha in MULTAN ❤️
Chairman: -
PC:
-
مجھ کو ہنستا ہوا دیکھ اور ذرا دل سے بتا
ہے کوئی دل کہ جو پیارا میرے دل جیسا ہے
PC:
-
A night out with Captain ._ 🥂
-
میں روٹھا میں چیخا میں چلایا
مجھے کسی نے نہیں منایا
میں بہت دور چلا گیا
میں بہت دور سے واپس آیا
مجھے جاتے ہوئے کسی نے نہیں ٹوکا
مجھے آنے سے کسی نے نہیں روکا
میں نے خود کو بہت کھپایا
مجھے کسی نے واپس نہیں بلایا
میں نے اپنے بال نوچے
میں نے اپنا سر پھاڑا
میں بھونکا میں دہاڑا میں منمنایا
میں نے دعا کی
میں نے گالی دی
میں نے اپنا خون بہایا
میں نے منتیں کیں
میں نے تڑی لگائی
میں نے دھمکی دی میں
میں نے ہنسی اڑائی
میں رویا میں گڑگڑایا
مجھے کسی نے نہیں منایا
میں نے اپنے ناز اٹھاۓ
اچھے اچھے بال بنائے
کپڑے پہنے دھلے دھلائے
میں نے اپنی ریڑ لگائی
شیو بڑھائی
گت بنائی
میں کودا میں پھاندا میں لیٹ گیا
میں دوڑا میں بھاگا میں بیٹھ گیا
میں جھوما میں ناچا میں نے گانے گائے
میں چپ ہو گیا میں نے شعر سنائے
میں سڑک پر آیا میں اپنے گھر گیا
میں پیدا ہوا میں مر گیا
میں مر گیا میرے خدایا
مگر مجھے کسی نے نہیں منایا
عمار اقبال
JTR Literary Society "JLS" 💥
Pakistan Writers Wing ❤️
Click here to claim your Sponsored Listing.