Aaina Poetry

Aaina Poetry

ALL Aaina Poetry will be published on this page

05/09/2024

کشید کر لیا گیا وطن کاخون نچوڑ کر یہ گل کھلاۓ جا رہے ہیں اب ادارے توڑ کر

یہ پی گے سمجھ کے ماں کا دودھ قومی مال کو
گواہ کر رہا ہے ان کا ماضی ان کے حال کو

الاٹ کر لئے گۓ پلاٹ اور ادارے چھانٹ چھانٹ کر
آف شور کمپنیاں بنا لیں وطن کو لوٹ لاٹ کر

یہ معتبر سی ہستیاں جو اربوں کھا گئیں
سمندری بلائیں تھیں جو خشکیوں پہ آ گئیں

وطن کو اس مقام پر آج دھر گۓ
کہ سود کی ادائیگی پہ بھی قرض لینے پڑ گۓ
عالیہ جمشید خاکوانی

13/08/2024
02/07/2024

شاعرہ عالیہ جمشید خاکوانی
بےرحم حقیقت

غالب کا دور ہے نہ مومن کا دور ہے
انسان اب کہا ں،یہ تو قصہّ ہی اور ہے

نوٹو ں سے دل کی دھڑکن بحال کیجئے
موبائلوں پہ ،عشق نا ٹک،ارسال کیجئے

سب کھو گئے ہیں مو سم،چاھت کی رت کہاں
ا ٹھا خمیر جس سے ،انسا نیت کا بت کہاں

ان کو بھی اپنی ذات کا عر فا ن ہو گیا
بر سو ں کا تھا جو سا تھی ،مہمان ہو گیا

جاتے ہیں دور کیو ں،گھر میں ہی دیکھ لیں
اپنے پرائے سب کے ،با طن ہی د یکھ لیں

ملتا ہے ہر بشر اپنی ضرورت کے واسطے
سب منز لیں ہیں کھو ٹی، ا لجھے ہیں راستے

اس سادگی پہ اب نہ قر با ن جا ئیے
بے ر حم ہے حقیقت،بس ما ن جا ئیے

28/05/2024

میرا جانو

Photos from Aaina Poetry's post 28/05/2024

میرا جانو

14/05/2024

ایک غزل پیش خدمت ہے
آنکھوں کی تسلی کے لیے رو لیتے ہیں اکثر
دل ایسا پتھر ہوا ،،،،،،رونے نہیں دیتا

ہر یاد کے آگے ایک آئینہ کھڑا ہے
نگاہوں سے کچھ بھی اوجھل ہونے نہیں دیتا

اونچے محل،،بند کمرے،،لمبی راہیں
یہ آسیب راتوں کو سونے نہیں دیتا

ہر جانب چھپی ہوئی ہیں ،منتظر نگاہیں
یہی احساس تو اس کو کھونے نہیں دیتا

دور افق سے اٹھتا ہوا اجالا ہم کو عالیہ
زندگی میں اندھیروں کو سمونے نہیں دیتا!
عالیہ جمشیدخاکوانی

01/05/2024

اس شخص کی محبت میں

اس شخص کی محبت میں رسوائی بہت تھی
دل تب ہی تو گھبرا یا تنہائی بہت تھی

ایک سعی لاحاصل تھی نہ ربط تسلسل
فطرت میں کچھ اس کے بڑائی بہت تھی

نہ رونے سے کچھ حاصل اشکوں کی بھی بربادی
جذبوں میں مگر اس کے گہرائی بہت تھی

خود سروں کو اتنا جھکاتے نہیں ہیں
یہ بات ہم نے اس کو سمجھائی بہت تھی

اب لوٹ کے جانا ممکن نہیں ہو گا
گو برسوں سے اس سے شناسائی بہت تھی

شاعرہ عالیہ جمشید خاکوانی

25/04/2024

کبھی دکھوں سے دوستی ،کبھی تنہائیوں سے پیار،،زندگی بھر ہمارا یہی چلن ہی رہا
حسن کو رب میں ڈھونڈا،حسن کو آئینے میں دیکھا ،سو یہ دل اپنے آپ میں مگن ہی رہا! عالیہ

Photos from Aaina Poetry's post 10/04/2024

عید پكس

Photos from Aaina Poetry's post 17/02/2024

شادی پكس ۔۔2024۔2۔16

Photos from Aaina Poetry's post 16/02/2024

آل فوٹوز مہندی 15 ۔2۔2024

03/02/2024

ایسا بھی ہوتا ہے

اکیلےراستوں پہ ہم بے سبب ہی پھرتے ہیں
تمھارے ہاتھوں سے ہمارے ہاتھ تو کب کے چھوٹ گئے

اختیار کی سولی پہ چڑھ جانا ہی جب مقدر تھا
کیوں اعتبار کے دامن سے آنسو پونچھ گئے

ہمارے ہاتھ کی لکیروں میں یہ بھی لکھا تھا
کہ اب تمھاری وفائوں کے دریا سوکھ گئے

اسنے دیکھا، ہمیںچاہا،ہمیں پا بھی لیا
بس اس کے بعد ہم زندگی سے روٹھ گئے
شاعرہ عالیہ جمشید خاکوانی

08/01/2024

**کیا کرتے **

سن کے گفتگواسکی ،آخر گمان کیا کرتے
جو حرف حق تھا زباں پہ لا کے کیا کرتے

دل کے رشتے تو ویسے ہی دشوار ہوتے ہیں
اب اسے روک کے وقت کا زیان کیا کرتے،

تیرتو نکل گیا تھا ہاتھوں سے،،پھر خالی کمان کیا کرتے

،،اب پلٹ کے آنا مشکل ہے،
واپسی کے سامان کیا کرتے،

،عاليه جمشيد خاكواني

Photos from Aaina Poetry's post 31/12/2023

Videos (show all)

میرا جانو
میرا جانو  بے بی
وہی الجھے الجھے خواب تھے ۔۔۔۔وہی رت جگے جو عذاب تھے جب بدلتی رتوں کا موسم تھا۔۔۔۔۔۔۔ جب موسم پر شباب تھے ۔۔۔۔اب مفہوم ہی...
سیلاب زدگان کی مدد کے لئے ملنے والی رقم سے ٹھرکی کے  شاہانہ اخراجات نوٹ فرمائیں

Telephone

Website