Garam boys
This is adult club for all adults jo garam hain or masti karna chatay hain ain or masti karain garam
With Boys Love Movies and Series – I just got recognised as one of their rising fans! 🎉
Yar koi tu kuch bata daaa
روبینہ انٹی اور اجنبی
بادلوں کی زوردار گڑگڑاہٹ کے ساتھ آسمانی بجلی کی کڑک نے روبینہ آنٹی کو خوف سے ایک جھرجھری لینے پر مجبور کردیا ۔۔۔اس نے جلدی سے بستر پر لیٹے اس اجنبی کی طرف دیکھا اور اس کے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر اس کا بخار چیک کرنے لگی ۔۔۔۔اجنبی نوجوان اب بھی بخار میں جل رہا تھا ۔۔۔۔اس نے جلدی جلدی پٹیاں پانی میں بھگو ئیں اور اس کے ماتھے پر رکھنےلگی ۔۔۔۔
اس طوفانی سرد رات میں وہ اپنی کمپنی کی میٹنگ سے فارغ ہونے کے بعد واپس آرہی تھی جب یہ نوجوان اچانک دائیں جانب سے نمودار ہوا اور اس کی کار کے آگے گر پڑا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے اتنی زور سے کار کے بریکس لگائے کہ ایک زوردار چرچراہٹ کے ساتھ ٹائرز جیسے سڑک پر دھنس کر رہ گئے ہوں اگر رومانہ ایک لمحے کی بھی تاخیر کر دیتی تو یقیناً وہ جو کوئی بھی تھا کار اس کے بدن کو روند کر رکھ دیتی ۔۔۔اس نے جلدی سے چھتر ی نکالی اور کار سے باہر آگئی ۔۔۔اجنبی منہ کے بل اس کی کار کے ٹائرز سے چند انچ دور پڑا تھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے اس کو آوازیں دینا شروع کیں ۔۔۔ہلا کر دیکھا لیکن اجنبی بے سدھ پڑا رہا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے مدد کے لیے ادھر اُدھر دیکھا لیکن اس طوفانی رات میں سڑک بھی سنسان پڑی تھی ۔۔۔رومانہ جیسی حساس فطرت اس طرح اسے چھوڑ کی جا بھی نہیں سکتی تھی ۔۔۔اس نے کار سے رین کوٹ نکال کر پہنا اور بڑی مشکل سے اجنبی کو گھسیٹتے ہوئے کار کی پچھلی سیٹ پر لٹا دیا ۔۔۔۔اجنبی کیچڑ میں لت پت تھا ۔۔۔۔اس نے اس کے دل پر ہاتھ رکھ کر اس کی دھڑکنوں کو چیک کیا تو وہ بہت مدھم چل رہی تھیں ۔۔۔روبینہ آنٹی بہت پریشان ہوگئی تھی ۔۔۔ اس نے کار ہاسپٹل کی جانب موڑنی چاہی پھر کچھ سوچ کر اس نے کار گھر کی طرف موڑ دی ۔۔۔ہاسپٹل کافی دور تھا جبکہ اس کا گھر چند فرلانگ کے فاصلے پر تھا ۔۔اس نے جلدی سے اپنے پڑوس میں رہنے والے ڈاکڑ عادل کو فون کیا اور انہیں ساری سیچوئشن بتا کر انہیں گیٹ پر انتظار کرنے کے لیے کہا ۔۔۔چند منٹ میں ہی گاڑی اس کے بنگلے کے گیٹ پر تھی ۔۔۔ڈاکٹر عادل اس کی گاڑی دیکھتے ہی تیزی سے اس کی طرف لپکے ۔۔اور واچ مین کی مدد سے اجنبی کو اٹھا کر روبینہ آنٹی کے بنگلے میں لے گئے ۔۔۔روبینہ آنٹی گاڑی پارک کرکے اپنا گیلا ڈریس چینچ کرکے کمرے میں آئی تو ڈاکٹر عادل اجنبی پر جھکے اس کے سر کی چوٹ کی ڈریسنگ کرنے میں مصروف تھے ۔۔۔اجنبی کے کپڑے فرش پر پڑے تھے ڈاکٹر عادل نے اسے کمبل میں اچھی طرح لپیٹ دیا تھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے سامنے ہوتے ہوئے اجنبی کی طرف دیکھا تو وہ چوبیس پچیس سال کا انتہائی ہینڈسم نوجوان تھا ۔۔۔اس کے چہرے کے خدوخال سے صاف ظاہر ہورہا تھا کہ وہ کسی اچھی فیملی سے تعلق رکھتا تھا ۔۔۔ڈاکٹر عادل نے روبینہ آنٹی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ اس کے سر پر ضرب لگائی گئی ہے اور اسے شدید بخار بھی ہے میں نے اسے انجیکشن دے دئیے ہیں اب اس کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔۔۔۔لیکن آپ کو مسلسل اس کے ماتھے پر پانی سے بھگوئی پٹیاں کرنے ہونگی اور جب اس کا بخار ٹوٹ جائے تو اسے یہ میڈیسن دینی ہیں انہوں نے میڈیسن روبینہ آنٹی کو دیتے ہوئے اسے ہدایت کی ۔۔۔شاید اس کو لوٹا گیا ہے کیونکہ اس کا پرس اور فون وغیرہ کچھ بھی اس کے لباس سے نہیں ملا ڈاکڑ عادل نے اجنبی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے ڈاکٹر عادل کو شکریہ ادا کیا اوروہ اپنا بیگ اور چھتری لئے گھر چلے گئے ۔۔۔روبینہ آنٹی نے ایک نظر اجنبی کی طرف دیکھا اور اس کے سرہانے بیٹھ کر اس کے ماتھے پر پٹی رکھنے لگی ۔۔۔۔۔
روبینہ آنٹی ایک تیس برس کی بے حد دلکش نقوش اور خوبصورت جسم کی مالک لڑکی تھی ۔۔۔ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں بہت اعلیٰ عہدے پر فائز تھی ۔۔۔اچھی جاب ،بنگلہ ،نوکر چاکر سب کچھ اس کے پاس تھا لیکن اگر نہیں تھا تو سکون ۔۔۔۔شادی کے بھیانک تجربے نے سب کچھ ہونے کے باوجود اس کا آرام و سکون جیسے ہمیشہ کے لیے چھین لیا تھا ۔۔۔۔شرجیل اس کی محبت جس کا خیال آتے ہی اس کی پورے جسم میں نفرت کی چنگاریاں بھڑکنے لگتی ہیں ۔۔۔۔شرجیل اور روبینہ آنٹی یونیورسٹی فیلو تھے جن کی دوستی محبت میں بدلی پھر جیون ساتھی میں لیکن شادی کے بعد جب شرجیل کا اصل چہرہ سامنے آیا تو سب کے سب خواب ایک ہی لمحے میں چکنا چور ہوگئے ۔۔۔اس کے ساتھ بیتے ہوئے وہ ۳ ماہ اس کی زندگی کا بدترین وقت تھا ۔۔۔شرجیل انتہائی عیاش اور کمینہ فطرت انسان ثابت ہوا ۔۔۔شراب کے نشے میں دھت پر روبینہ آنٹی پر انتہائی انسانیت سوز تشدد کرتا ۔۔۔روبینہ آنٹی یہ سب کچھ برداشت نہ کرسکی اور صرف ۳ ماہ بعد ہی روبینہ آنٹی نے اس سے طلاق لے لی اور اس کے بعدتو جیسے اس کو دنیا کے ہر مرد سے نفرت ہوگئی ۔۔۔پھر دوبارہ کبھی اس نے شادی کے بارے میں نہیں سوچا ۔۔۔۔اس کی چاہت کے طلبگار سر پٹخ پٹخ کر رہ گئے لیکن کوئی اس کا اعتماد نہ پا سکا ۔۔۔ ۶ سال پہلے کا وقت یاد آتے ہی اسے اپنے جسم اور روح پر لگے زخم پھر سے تازہ ہوتے محسوس ھوتے
بادلوں کی ہولناک گڑگڑاہٹ نے ماضی کی تلخ یادوں میں کھوئی ہوئی روبینہ آنٹی کو چونکا دیا ۔۔۔۔اس کا ہاتھ اجنبی نوجوان کے ماتھے پر تھا اس نے جلدی سے پٹی تبدیل کی اور پھر سے اس کے ماتھے پر رکھنے لگی ۔۔۔۔گرم کمبل میں لپٹا ہوا جسم ، کمرے کے گرم ماحول ،ڈاکڑ عادل کے انجیکشن اور روبینہ آنٹی کے مسلسل ماتھے پر پٹیاں کرنے سے اس اجنبی کی حالت میں کافی بہتری آ رہی تھی ۔۔۔بخار کا زور ٹوٹ رہا تھا ۔۔۔اجنبی کو ہوش میں آتا دیکھ کر روبینہ آنٹی نے اس کے ماتھے سے پٹی ہٹا کر اپنا ہاتھ رکھا تو اس کا بخار سے تپتا جسم اب پسینے کی ٹھنڈک میں ڈوبا ہوا تھا ۔۔۔۔۔اجنبی نے آہستہ سے اپنی آنکھیں کھولیں اور خالی خالی نظروں سے خلا میں گھورنے لگا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے اس کے قریب آکر اسے آواز دی تو اس نے اپنی آنکھیں روبینہ آنٹی کی طرف موڑیں اور اسی طرح خالی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے اپنی آنکھیں دوبارہ موندھ لیں ۔۔۔نقاہت اس کے چہرے سے صاف ظاہر ہورہی تھی ۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے اس کو دوبارہ آواز دی تو اس نے آنکھیں کھول کر اس کی طرف دیکھا روبینہ آنٹی نے میڈیسن اور پانی کا گلاس اٹھایا اور اسے سہارا دیتے ہوئے اسے دوا دینے لگی ۔۔۔۔دوا لینے کے بعد اجنبی نے دوبارہ لیٹ کر اپنی آنکھیں بند کرلیں ۔۔۔روبینہ آنٹی اس سے اس کے بارے میں پوچھنا چاہتی تھی لیکن اس کی حالت ایسی نہیں تھی کہ وہ کوئی جواب دے پاتا ۔۔۔۔اس کی طبیعت بہتر ہوتا دیکھ کر روبینہ آنٹی کو بہت اطمینان ہوگیا تھا ۔۔۔۔اس نے وال کلاک کی طرف دیکھا تو رات کے بارہ بج رہے تھے ۔۔۔اسے بھوک کا احساس ہوا کچن میں جا کر مائیکرو ویو میں کھانا گرم کرنے لگی ۔۔۔اسی دوران اس نے جلدی سے شاور لیا اور نائٹی پہن کر کھانا لئے ہوئے کمرے میں آگئی ۔۔۔اجنبی اب پرسکون نیند سو رہا تھا ۔۔۔کھانا ختم کرنے کے بعد روبینہ آنٹی نے کافی بنائی اور کتاب ہاتھ میں لیے اجنبی کے بیڈ کے سامنے کرسی پر بیٹھ کر کتاب پڑھنے لگی ۔۔۔
اجنبی نے کراہتے ہوئے اپنی آنکھیں کھولیں اور روبینہ آنٹی کتاب سائیڈ پر رکھتے ہوئے اس کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔اجنبی اٹھنے کی ناکام کوشش کررہا تھا روبینہ آنٹی نے اسے سہارا دیتے ہوئے بیٹھایا کمبل اس کی گردن تک لپٹا ہوا تھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے اس سے اس کی طبیعت کے بارے میں پوچھا کہ اب وہ کیسا محسوس کررہا ہے تو اس نے روبینہ آنٹی کی طرف ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ دیکھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے اس سے اس کا نام پوچھا تو اس نے آہستہ آواز میں اپنا نام فراز بتایا ۔۔۔۔نقاہت اب بھی اس کے جسم پر طاری تھی ۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے جلدی سے اس کے لیے جوس تیار کیا اور ساتھ ایک ٹیبلٹ بھی دی ۔۔۔فراز آہستہ آہستہ جوس پینے لگا ۔۔۔۔جوس پینے کے بعد ایک بار پھر لیٹ گیا ۔۔۔لیکن اب وہ پہلے کی نسبت کافی بہتر محسوس کر رہا تھا ۔۔۔اس نے روبینہ آنٹی کو بتانا شروع کیا کہ اسے چار ڈاکوؤں نے ہائی وے پر گن پوائنٹ پر روکا اور اس کی گاڑی ،وائلٹ ،فون لے کر فرار ہوگئے اور جاتے ہوئے گن کا دستہ اس کے سر پر مار کر اسے سڑک کے کنارے پھینک گئے ۔۔۔اسے جب ہوش آیا تو وہ بڑی مشکل سے چلتا ہوا روڈ پر آیا اور پھر اسے ایک زوردار چکر آیا اس کے بعد اس کی آنکھ یہاں کھلی ہے تو روبینہ آنٹی نے اسے بتایا کہ وہ کیسے اچانک اس کی گاڑی کے سامنے آکر گرپڑا تھا اور وہ اسے لے کر اپنے گھر آگئی ۔۔۔فراز نے بڑی ممنون نگاہوں سے روبینہ آنٹی کی طرف دیکھا اور اس کا شکریہ ادا کرنے لگا ۔۔۔۔اگر آج آپ نہ ہوتیں تو یقیناً سڑک پر ہی دم توڑ دیتا ۔۔۔۔آپ نے میری جان بچائی آپ کا یہ احسان تا زندگی یاد رکھوں گا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے مسکراتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور کہا اس میں احسان کی کیا بات ہے یہ تو میرا فرض تھا ۔۔۔اتنی بات کرتے ہوئے اس پر پھر نقاہت طاری ہونے لگی تو روبینہ آنٹی نے سہارا دے کر اسے لٹا دیا ۔۔۔۔فراز ایک بار پھر نیم بے ہوشی کی حالت میں تھا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے اس کا ٹمپریچر چیک کیا تو بخار بالکل اتر چکا تھا ۔۔۔۔اس نے طمانیت کے ساتھ کرسی پر دوبارہ ٹیک لگالی ۔۔۔
فراز کو نیند میں شاید گرمی محسوس ہو رہی تھی اس نے اپنی ٹانگوں پر سے کمبل ہٹا دیا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی کی نظر جیسے ہی اس کی ننگی ٹانگوں کے درمیان پڑی تو اسے شدید جھٹکا لگا ۔۔۔۔فراز کا سویا ہوا لن اسے صاف دیکھائی دے رہا تھا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے بے اختیار اپنی نظریں اس کے لن سے ہٹائیں اور کمبل دوبارہ اس کی ٹانگوں پر ڈال دیا ۔۔۔۔اس کے دل کی دھڑکنیں بے تاب ہورہی تھیں اس نے دوبارہ کتاب میں دھیان لگانے کی کوشش کی لیکن اس کے ذہن مسلسل فراز کے بارے میں سوچ رہا تھا ۔۔۔۔اس نے اپنے ذہن کو جھٹکا ۔۔۔برسوں سے دبے ہوئے اس کے جذبات اچانک پوری شدت سے ابھر کر اس کے دل میں ہلچل مچا رہے تھے ۔۔۔۔فراز بھی ایک مرد ہے اس کے دماغ نے کہا ۔۔۔۔ہاں مجھے مردوں سے نفرت ہے اس کے دماغ نے اسے یاد دلایا ۔۔۔۔لیکن تم ایک عورت بھی ہو کب تک اس جوانی کو برباد کرو گی ؟؟ دل نے اس کے کانوں میں سرگوشی کی ۔۔۔۔نہیں تم دن بھر مردوں کے ساتھ رہتی ہو کئی مرد تمہاری طرف تن من دھن سے بڑھتے ہیں لیکن تم سب کو ان کی اوقات میں رکھتی ہو صرف پروفیشنل تعلق کی حد تک رہتی ہو ۔۔۔دل کی بات پر دھیان مت دو ۔۔۔۔دماغ نے تیز آواز سے اسے پھر سے یاد دلایا ۔۔۔۔۔سب مرد ایک جیسے نہیں ہوتے ۔۔۔کب تک اپنے جذبات کا گلا گھونٹتی رہو گی ۔۔۔کب تک اس طرح سسک سسک کر مرتی رہو گی ۔۔۔۔تمہارے اس خوبصورت بدن کو ایک طاقتور بدن کی ضرورت ہے۔۔۔جو اسے پیار کرے اس سے خراج وصول کرے اسے محبت دے یہ تم بھی جانتی ہو کہ تمہارے خوبصورت بدن کو اس کی کتنی ضرورت ہے ۔۔۔دل نے بھی جوابی وار کیا ۔۔۔اسی دوران فراز نے پھر اپنی ٹانگوں سے کمبل ہٹا دیا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی کی آنکھیں اس کے خوبصورت سڈول لن پر جمی ہوئی تھیں جو سویا ہوا بھی موٹا اور توانا دیکھائی دے رہا تھا ۔۔۔دماغ نے پھر اسے یاد دلایا کیا کر رہی ہو روبینہ یہ بھی ظالم مرد ہے بھول گئیں وہ ظلم جو ایک مرد نے ہی تم پر کئے تھے ۔۔۔۔روبینہ آنٹی اٹھی اور کمبل دوبارہ فراز کی ٹانگوں پر ڈال کر کرسی پر بیٹھ کر تیز تیز سانس لینے لگی ۔۔۔۔بجلی کی کڑکڑاہٹ کے ساتھ ہی اس کے دل میں مچے ہوئے طوفان نے کہا ۔۔۔۔دماغ کی باتوں پر توجہ مت دو روبینہ ۔۔۔۔۔آج نہیں تو کل تمہیں بہرحال کسی مرد کو اپنی زندگی میں شامل کرنا ہوگا کب تک اس طرح اکیلی رہو گی ۔۔۔۔پہاڑ جیسی زندگی گزارنی ہے تمہیں ۔۔۔۔تم جتنی بھی بہادر سہی لیکن بہرحال تم ایک عورت ہو اور اس دنیا میں مرد و عورت کا ساتھ اٹل ہے ۔۔۔۔دل و دماغ کی اس جنگ نے روبینہ آنٹی کو جیسے نڈھال سا کر دیا تھا ۔۔۔وہ آنکھیں بند کئے اپنے دل کی بے ترتیب دھڑکنوں کو سنے جا رہی تھی دماغ کی آواز اب اسے سنائی نہیں دے رہی تھی ۔۔۔شاید دل نے دماغ کو پچھاڑ دیا تھا ۔۔۔۔
روبینہ آنٹی نے آنکھیں کھولیں اورجیسے ایک ٹرانس میں اپنی کرسی سے اٹھی ۔۔۔۔اس نے فراز کی ٹانگوں سے کمبل ہٹایا اور اس کا نیم مردہ لن دیکھنے لگی ۔۔۔اس نے کانپتے ہاتھوں سے لن کو چھوا تو ایک کرنٹ اس کے پورے جسم میں دوڑ گیا ۔۔۔۔اس نے ہاتھ فوراً پیچھے کھینچ لیا ۔۔۔۔اپنی نظریں لن پر گاڑے بس اسے دیکھتی جا رہی تھی ۔۔۔۔برسوں کے سوئے ہوئے جذبات پوری طرح بیدار ہوچکے تھے ۔۔۔اسے اپنی ٹانگوں کے درمیان والی جگہ سلگتی ہوئی محسوس ہورہی تھی ۔۔۔۔اس کے ہاتھ میکانکی انداز میں حرکت میں آئے اور اس نے اپنی نائٹی اتار کر پھینک ڈالی ۔۔۔۔اب روبینہ آنٹی صرف برا اور پینٹی میں تھی ۔۔۔اس کا دلکش جسم اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ جذبات کی حدت سے جگمگا رہا تھا ۔۔۔۔اس نے ایک نظر سوئے ہوئے فراز کی طرف دیکھا ۔۔۔۔اور ہاتھ بڑھا کر اس کا لن اپنے نرم و ملائم ہاتھ میں لے لیا ۔۔۔فراز کے لن نے جیسے ہی روبینہ آنٹی کے ملائم کو محسوس کیا اس نے بے اختیار ایک انگڑائی لی ۔۔۔۔روبینہ آنٹی اب فراز کا لن ہاتھ میں لیے اسے ٹک دیکھے جا رہی تھی ۔۔۔پھر سلو موشن اندز میں جھکی اور لن کی کیپ پر اپنی زبان رکھ دی ۔۔۔فراز نیند میں کسمایا اور اپنی ٹانگیں سیدھی کرلیں ۔۔۔۔وہ بدستور نیند کی آغوش میں تھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے نرمی سے اس کے لن کی ٹوپی منہ میں لے لی اور لولی پوپ کی طرح اسے چوسنے لگی ۔۔۔لن اس کے نرم ہونٹوں اور گرم زبان کا لمس پاتے ہی بیدار ہونے لگا ۔۔۔روبینہ آنٹی ہوش و حواس سے بے گانہ ہوچکی تھی ۔۔۔۔اب پورا لن اس کے منہ میں تھا ۔۔۔۔اور ایک ہاتھ پینٹی کے اندر مسلسل چوت کو مسل رہا تھا ۔۔۔۔لن جیسی ہی پوری طرح بیدار ہو کر رومانہ کے حلق سے ٹکرایا ۔۔۔فراز نے بے اختیار آنکھیں کھول دیں ۔۔۔۔پسینے سے شرابور فراز کے جسم نے مستی سے ایک انگڑائی لی اور دوبارہ آنکھیں موند کر اپنی مسیحا کے اس خوبصورت اندز ِمسیحائی کا مزہ لینے لگا ۔۔۔روبینہ آنٹی کے لن چوسنے کی رفتار میں تیزی آنے لگی ۔۔۔۔کچھ دیر پہلے درد سے کراہنے والا فراز اب مزے اور مستی سے کراہ رہا تھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے لن منہ سے نکالا اور فراز کباقی ماندہ جسم پر پڑے ہوئے کمبل کو ہٹا کر دور پھنک دیا اور فراز کی طرف آتے ہوئے اپنے جلتے ہوئے نرم و ملائم ہونٹ فراز کے سرد ہونٹو ں پر رکھ دئیے ۔۔۔فراز نے آنکھیں کھول کر اپنی مسیحا حسینہ کی طرف دیکھا اور اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگا ۔۔۔۔۔اس کے ہاتھ روبینہ آنٹی کی نرم کمر پر آورہ گردی کرنے لگے ۔۔۔۔روبینہ آنٹی اپنی گرم گیلی ہوتی چوت فراز کے لن پر رگڑ رہی تھی ۔۔۔اور اس کے ہونٹوں کا گرم لمس فراز کے نقاہت زدہ جسم کو بھرپور توانائی فراہم کررہے تھے ۔۔۔فراز نے اپنے ہاتھ اس کی برا کی ہک کی طرف لے جاتے ہوئے ہک کو کھول دیا اور رومانہ کے ۳۶ کے سڈول نرم ممے برا کی قید سے آزاد ہوتے ہی اس کے سینے میں گڑ گئے ۔۔۔۔بادلوں کی ایک تیز گڑگڑاہٹ کے ساتھ ہی روبینہ آنٹی نے اپنی ہونٹ اور سختی سے فراز کے ہونٹوں میں پیوست کر دئیے ۔۔۔۔برسوں کی پیاس کو فراز کے ہونٹ بجھا رہے تھے ۔۔۔۔روبینہ آنٹی کی چوت سے نکلنے والی برسات نے پینٹی کو پوری طرح سے گیلا کر دیا تھا ۔۔۔۔اس نے ہاتھ پیچھے لیجاتے ہوئے لن اور چوت کے درمیان بننے والی پینٹی کی رکاوٹ کو بھی ایک جھٹکے سے دور کر دیا ۔۔۔۔اور خود کو فراز سے الگ کرتے ہوئے اس کے سامنے کھڑی ہوگئی ۔۔۔فراز اس کے توبہ شکن انتہا کے خوبصورت بدن کو دیکھ کر ششدر رہ گیا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی اس کے لن کے اوپر آئی اور اپنی چوت کو اس کے لن پر سیٹ کرتے ہوئے ایک جھٹکے سے نیچے ہوئی ۔۔۔۔فراز کا لن جیسے ہی برسوں کی پیاسی چوت میں داخل ہوا روبینہ آنٹی کے ہونٹوں سے ایک طویل سسکاری نکلی اور وہ لطف و کیف کے اس لمحے کا پورا مزہ لینے لگی ۔۔۔اس کی ٹائٹ چوت میں فراز کا موٹا لن آدھے سے زیادہ داخل ہوچکا تھا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی آنکھیں بند کئے فراز کے لن کو اپنی پیاسی چوت میں بس محسوس کئے جارہی تھی ۔۔۔۔دونوں ساکت تھے ۔۔۔۔فراز بھی آنکھیں بند کیے اس دلکش نظارے کو اپنے روئیں روئیں میں محسوس کررہا تھا ۔۔۔روبینہ آنٹی نے نیچے کی طرف ایک اور جھٹکا لیا اور لن جڑ تک اس کی چوت کی گہرائیوں میں اتر گیا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی کے لبوں سے سسکاریوں کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا ۔۔۔۔اس کی برسوں کی پیاسی چوت فراز کے لن کے ملن کو اور زیادہ برداشت نہ کرسکی اور ایک طاقتور آرگیزم کے ساتھ اس کی چوت نے پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی لن چوت میں لیے فراز کے چہرے پر جھکی اور دوانہ وار اسے چومنے لگی ۔۔۔۔فراز نے اس کی گردن کے گرد بازو لپٹتے ہوئے اس اپنے اندر سمو لیا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی کے نرم ملائم ممے اس کے سینے میں دھنسے چلے جا رہے تھے ۔۔۔اور اس کا لن روبینہ آنٹی کی چوت میں دھکے لگاتا ہوا اندر باہر ہورہا تھا ۔۔۔دونوں کے ہونٹ ایک بار پھر ایک دوسرے میں پیوست تھے ۔۔۔بجلی کی ایک اور خوفناک کڑکڑاہٹ کے ساتھ روبینہ آنٹی نے اپنے آپ کو فراز کے چوڑے سینے میں سما لیا ۔۔۔فراز کے جھٹکے مدھم پڑنے لگے تھے ۔۔۔شاید نقاہت کی وجہ سے وہ اس گرم پیاسی چوت کے آگے ہار گیا تھا ۔۔۔۔اب روبینہ آنٹی اس کے لن کو اپنی چوت میں لیے ہوئے اوپر نیچے ہونے لگی وہ لن کو جڑ تک اپنی چوت کی گہرائیوں میں لیتی اور رک جاتی ۔۔۔۔اس کی نرم و ملائم گانڈ فراز کے بالز پر آکر ٹھہر جاتی ۔۔۔پھر تیزی سے لن اندر باہر کرتی اور دوبارہ پورا لن لے کر رک جاتی ۔۔۔۔ایک اور لذت سے بھرپور آرگیزم نے روبینہ آنٹی کی چوت میں ایک ذبردست ارتعاش پیدا کیا اور روبینہ آنٹی کی سسکاریاں پورے کمرے میں گونجنے لگیں ۔۔۔۔فراز کی منزل بھی اب زیادہ دور نہیں تھی روبینہ آنٹی کی چوت کے رس نے فراز کے لن کو بھی جوش دلادیا اور ایک تیز جھٹکے کے ساتھ فراز کے لن نکلنے والے لاوے نے روبینہ آنٹی کی برسوں سے پیاسی چوت کی پیاس بالآخر بجھا ڈالی ۔۔۔۔۔شہوت کی حدت سے جلنے والے دونوں جسم شہوت کی گرمی کے پسینے سے شرابور ہو رہے تھے ۔۔۔فراز نڈھال ہو کر آنکھیں بند کیے شاید پھر نیند کی وادی میں جانے کو تیار تھا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی ایسے ہی اس کا لن اپنی چوت میں لیے اس کے سینے پر سر رکھے ہوئے تھی
روبینہ آنٹی کو ایسے محسوس ہوا جیسے صدیاں بیت گئی ہوں ۔۔۔وہ آہستہ سے اٹھی اور لن پچک کی آواز کے ساتھ اس کی چوت سے باہر آگیا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی کےخوبصورت جسم کے انگ انگ میں لطف و سکون کی لہریں دوڑ رہی تھیں ۔۔۔۔اسے اپنا آپ انتہائی ہلکا پھلکا محسوس ہورہا تھا ۔۔۔۔وہ ننگی ہی چلتی ہوئی واش روم میں گئی اور تھوڑی دیر بعد واپس آکر فراز کی بغل میں لیٹ کر اس کے بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگی ۔۔۔۔فراز نے آنکھیں کھولتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور اسے اپنی بانہوں میں چھپا لیا ۔۔۔۔باہر طوفان کم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا جبکہ کمرے کے اندر کا طوفان کچھ دیر تھم جانے کے بعد دوبارہ زور پکڑنے لگا ۔۔۔۔ایک بار پھر چوت اور لن کا ملن ہوچکا تھا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی لن پر سوار فراز کے سینے پر ہاتھ رکھے ہوئے پوری رفتار کے ساتھ اپنی چوت کو فراز کے لن پر گھما رہی تھی ۔۔۔۔رس سے بھری چوت کا یہ انداز فراز کا لن زیادہ دیر برداشت نہ کرسکا ایک بار پھر اس کے لن سے منی کا طوفان نکلا اور روبینہ آنٹی کی چوت کو پوری طاقت سے سیراب کرنے لگا ۔۔۔۔طوفانی رات میں ہونے والی اس طوفانی چدائی نے دونوں کو نڈھال کر دیا تھا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی نے اٹھ کر فراز کے لیے جوس بنایا اور دونوں جوس پی کر کمبل اوڑھے ایک دوسرے کی بانہوں میں سو گئے ۔۔۔
صبح روبینہ آنٹی کی آنکھ کھلی تو فراز اس کے سینے پر سر رکھے سو رہا تھا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی کے پورے بدن میں سرشاری چھائی ہوئی تھی ۔۔۔اس نے فراز کو آہستگی سے جگایا ۔۔۔فراز نے آنکھیں کھول کر روبینہ آنٹی کی طرف مسکرا کر دیکھا ۔۔۔روبینہ آنٹی بڑی محبت پاش نظروں سے اسے دیکھے جا رہی تھی ۔۔۔۔فراز اپنے آپ کو بہت ہشاش بشاش محسوس کررہا تھا ۔۔۔۔فراز نے اٹھنا چاہا تو روبینہ آنٹی نے بڑے پیار سے اسے روک دیا اور خود سہارا دے کر اسے اٹھانےلگی ۔۔۔۔فراز پہلا قدم فرش پر رکھتے ہوئے تھوڑا سا ڈگمگایا تو روبینہ آنٹی نے فوراً اسے سنبھال لیا ۔۔۔۔واش روم میں جا کر روبینہ آنٹی بڑی محبت سے فراز کو نہلانے لگی ۔۔۔اس نے فراز کے سر پر اچھی طرح سے ٹاول لپیٹ دیا تھا تاکہ سر کے زخم پر پانے نہ پڑے ۔۔۔۔فراز کو نہلانے کے بعد اس نے خود بھی شاور لیا اور دونوں ننگے ہی دوبارہ کمرے میں آگئے ۔۔۔روبینہ آنٹی بڑی ادا سے چلتی ہوئی کچن کی طرف بڑھ گئی فراز اس کی نظریں اس کی بے انتہا سیکسی ہلتی ہوئی گانڈ پر گڑی ہوئی تھیں ۔۔۔فراز اٹھا اور کچن کی طرف چل پڑا ۔۔۔روبینہ آنٹی ناشتہ تیار کررہی تھی ۔۔۔فراز نے پیچھے سے اسے اپنے بازؤں میں لے لیا ۔۔۔۔جیسے ہی اس کا ادھ کھڑا لن اس کے نرم چوتڑوں کو ٹچ ہوا روبینہ آنٹی نے ایک شہوت بھری سسکاری بھری ۔۔۔۔روبینہ آنٹی ناشتہ تیار کرنے میں مصروف تھیجبکہ فراز اس کی گردن پر ہونٹ رکھے اپنے اب پورے اکڑے ہوئے لن کو روبینہ آنٹی کی نرم و ملائم گانڈ کی لکیر میں گھسائے ہوئے کھڑا تھا ۔۔۔۔۔دونوں کچن میں ہی ناشتہ کرنے لگے ۔۔۔ناشتے کے بعد روبینہ آنٹی فراز کا ہاتھ پکڑے کمرے میں آگئی ۔۔۔۔باہر طوفان تھم چکا تھا لیکن رومانہ کی زندگی میں آنے والا یہ طوفان ابھی تھمنے کے موڈ میں بالکل نہیں تھا ۔۔۔۔فراز نے روبینہ آنٹی کو بیڈ پر گرایا اور اس کی ٹانگیں کھول کر اس کی چوت کا نظارہ کرنے لگا ۔۔۔۔خوبصورت گلابی چوت ۔۔۔۔بالوں سے بالکل پاک ۔۔۔بالکل کھلے ہوئے گلاب کی مانند ۔۔۔۔اس کے ہونٹ بے اختیار روبینہ آنٹی کی چوت کے لبوں میں داخل ہوگئے ۔۔۔۔مستی کی ایک تیز لہر نے روبینہ آنٹی کو سر پٹخنے پر مجبور کردیا ۔۔۔۔۔فراز کی زبان اب روبینہ آنٹی کی چوت میں داخل ہوچکی تھی ۔۔۔۔جیسے ہی فراز کی زبان کی نوک اس کی چوت کے دانے کو ٹچ ہوئی رومانہ کا جسم ایک بھرپور انگڑائی کے ساتھ لہرایا اور چوت اس شدت سے فارغ ہوئی کہ فراز کو اپنا پورا منہ اس کی چوت سے لگا کر اس کا سارا جوس اپنے حلق تک اتارنا پڑا ۔۔۔۔۔فراز نے لن اس کی چوت پر سیٹ کیا اور ایک ہی جھٹکے سے اسے جڑ تک روبینہ آنٹی کی چوت میں اتار دیا ۔۔۔۔۔ایک بعد ایک تیز جھٹکا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی کی چوت ان طوفانی جھٹکوں کی تاب نہ لا سکی اور ایک بار پھر جھڑ گئی ۔۔۔فراز کا لن روبینہ آنٹی کی چوت کی گہرائیوں میں اترا ہوا اس کی چدائی کر رہا تھا ۔۔۔۔روبینہ آنٹی کی سسکاریاں اب مستی بھری چیخوں میں بدل رہی تھیں ۔۔۔۔۔محبت کے اس مزے کے لیے وہ کئی سال ترستی رہی تھی ۔۔۔۔اورآج ایک اجنبی سے اسے یہ محبت اور پیار مل رہا تھا ۔۔۔۔فراز کے جھٹکوں میں آتی تیزی اس بات کا صاف اشارہ تھا کہ اب روبینہ آنٹی کی چوت پھر سے اس کی منی سے سیراب ہونے والی ہے ۔۔۔۔۔جیسے ہی اس نے فراز کے لن سے نکلنے والی منی کی پھوار محسوس کی اس نے اپنی چوت کو بھینچ لیا اور فراز کا لن چوت کی گہرائیوں میں اپنا رس گرا کر اسے سیراب کررہا تھا ۔۔۔۔۔فراز کے لبوں سے نکلنے والی سسکاریاں روبینہ آنٹی کی سسکاریوں سے ملیں اور دونوں ایک بار پھر اس طوفان کے تھم جانے کے بعد ایک دوسرے کی بانہوں میں تھے ۔۔۔۔۔۔پورا دن اور رات دونوں ایک دوسرے میں سموئے رہے ۔۔۔۔بہت کم موقع ایسا آیا تھا جب فراز کا لن روبینہ آنٹی کی چوت میں نہیں تھا ۔۔۔۔
اس طوفانی رات میں ہونے والا ملن ایک اٹوٹ رشتہ بن چکا تھا ۔۔۔۔۔روبینہ آنٹی اب مسز فراز تھی ۔۔۔۔۔۔ان کی محبت وقت کے ساتھ ساتھ اور زیادہ گہری ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔۔فراز نے روبینہ آنٹی کو وہ پیار دیا جس نے اس کے سارے دکھ بھلا دئیے ۔۔۔۔۔فراز آج بھی روبینہ آنٹی کو اپنا مسیحا کہہ کر چھیڑتا ہے اور روبینہ آنٹی اپنے دل کو فراز پر نچھاور کر چکی ہے کیونکہ اس کا دل ہی تو تھا جس نے اس فراز کے خوبصورت دل کو پہچان لیا تھا ۔۔۔۔
(ختم شد )........
بڑے گھر کی بہو
قسط نمبر 1
پہلےمیں بہت شریف لڑکا تھا اور سیکس کی الف ب بھی نہیں جانتا تھا . ایک واقعہ نے میری زندگی بدل دی اور میں سیکس سے واقف ھو گیا-
ہوا کچھ یوں کہ میری سم گم ھو گئی اور وہ ایک لڑکے کو ملی جس نے وہ سم اپنی ایک گرل فرینڈ کو دے دی اور پھر جب میں نے اپنے نمبر پر کال کی تو اس لڑکی نے فون اٹھایا
یہاں سے میری سیکس لائف کا آغاز ہوا :
بعد میں، میں نے بہت ساری لڑکیوں سے سیکس کیا.
ان میں سے ایک بہت بڑے گھر کی بہو بھی تھی آج کی سٹوری اس سے متعلقہ ہے کہ اس سے کب اور کہاں اور کیسے سیکس کیا .
ایک دن میں اپنے دوست کے پاس گیا اور وہاں بیٹھااس سے گپ شپ لگا رہے تھا باتوں باتوں میں اس نے بتایا کہ میرے پاس ایک لڑکی کا نمبر ہے اس کی آواز بہت پیاری ہے
لیکن وہ بہت غصے والی ہے اس سے سیٹنگ نہیں ھو رہی ہے.اس نے وہ نمبر مجھے بھی دے دیا
وہ نمبر ptclکا تھا .
اگلے دن میں نے اس نمبر پر کال کی تو آگے سے کسی لڑکی نے فون اٹینڈ کیا اور کہا ھیلو :
اس کی آواز بہت پیاری تھی
میں نے کہا جی مجھے علی سے بات کرنی ھے تو اس نے کہا کہ یہاں کوئی علی نہیں رہتا
اتنا کہہ کر وہ خاموش ھو گئی
اب میرے پاس فون بند کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا لیکن میں نے فون بند نہ کیا اور خاموش ھو گیا
اس نے رسیور رکھا نہ ہی میں نے فون کٹ کیا
ایسے ہی کال چلتی رہی اور دنوں طرف سے خاموشی ،
میرا بیلنس ختم ہوا تو کال خود بخود کٹ گئی ،
آواز سننے کے بعد میں نے سوچ لیا تھا کہ اس سے ضرور دوستی کرنی ھے کیونکہ جس کی آواز اتنی پیاری ہے وہ خود کتنی پیاری ھو گئی ،
اگلے دن میں سوچ ہی رہا تھا کہ اس سے کیسے بات کروں تو اک انجان نمبر سے کال آئی میں نے کال اٹینڈ کی تو دوسری طرف وہی لڑکی تھی جس سے رات بات ہوئی تھی
لیکن مجھے پتا نہیں چلا کہ یہ رات والی لڑکی ہے ، اس نے مجھ سے پوچھا
کون ؟
میں نے اس سے پوچھا کہ آپ نے کس سے بات کرنی ہے ؟
اس نے کہا کہ رات اس نمبر پر آپ نے کال کی تھی ؟
تو میں نے کہا جی میں نے ہی کال کی تھی .
اب مجھے اندازہ ھو گیا تھا کہ یہ کون ہے
میں نے پوچھا کیا آپ کو برا لگا ؟
اس نے کوئی جواب نہ دیا اور کال کٹ کر دی. میں نے کال بیک کی تو اس نے نمبر مصروف(busy)
کر دیا .
میں نے میسج کیا.
پلیز کال اٹینڈ کرو ،
تو اس نے رپلائی کیا . کیوں کیا بات ھے ؟
میں نے لکھا کہ آپ کی آواز بہت پیاری ہے ، کیا آپ مجھ سے دوستی کرو گی ؟
اس نے رپلائی کیا کہ آپ میں ایسی کیا خاص بات ھے کہ میں آپ سے دوستی کر لوں؟
میں نے رپلائی کیا کہ میں ایک مخلص شخص ھوں آپ مجھے آزما سکتی ھو ،
تو اس نے رپلائی کیا کہ میرے اس نمبر پر
Rs.500
کا لوڈ بھیجو
میں نے کہا کہ تھوڑا انتظار کرو میں ابھی بیلنس بھیجتا ھوں ،
میں نے اپنے ایک لوڈ کرنے والے دوست کو فون کیا اور اسے لوڈ کرنے کا کہا – اس نے اسی وقت لوڈ کر دیا-
لوڈ ہونے کے بعد میں نے اسے کال کی تو اس نے اٹینڈ نہ کی اور میسج بھیجا کہ میں اس وقت مصروف ھوں بعد میں بات ھو گی –
میں نے دل میں سوچا کہ دیکھو پانچ سو ضائع ہوتے ہیں یا پھر ایک خوبصورت آواز سے آشنائی کا ذریعہ بنتے ہیں . میں اس کی کال یا میسج کا انتظار کرنے لگا
شام کے وقت اس نے میرے موبائل پر پانچ سو کا بیلنس لوڈ کروا دیا . مجھے جیسے ہی بیلنس ملا میں نے اسے کال کی اور پوچھا کہ آپ نے مجھے بیلنس واپس کیوں کیا ؟
تو اس نے کہا ہمارے پاس اللہ کا دیا سب کچھ ہے میں کوئی لالچی عورت نہیں ھوں تو میں نے پوچھا پھر مجھ سے لوڈ کیوں منگوایا تھا ؟
اس نے کہا کہ جب بھی کوئی رانگ نمبر تنگ کرتا ہے تو میں اسے بیلنس کا کہہ دیتی ھوں پھر وہ دوبارہ کال نہیں کرتا اس طرح میری جان چھوٹ جاتی ہے
یہ سب وقت گزاری کے لئے لڑکیوں کو فون کرتے ہیں جب انہیں بیلنس کا کہا جاتا ہے بھاگ جاتے ہیں آپ سے اس لئے بات کر رہی ھوں کہ آپ سچ میں مجھ سے دوستی کرنا چاہتے ہیں .
میں نے پوچھا کہ آپ کو کیسے پتا کہ میں آپ سے سچ میں دوستی کرنا چاہتا ھوں ؟
تو اس نے کہا جو سچ میں دوستی کرنا چاہتے ہیں وہ بیلنس کروا دیتے ہیں جیسا کہ آپ نے کروا دیا ہے. میں نے اس سے پوچھا کہ آپ کا نام کیا ہے ؟
اس نے کہا میرا نام نورین ہے
میں نے کہا بہت ہی پیارا نام ہے نورین -
اس نے پوچھا کہ آپ کا کیا نام ہے ؟
میں نے کہا کہ میرا نام گلباز ہے اور میں جھنگ میں رہتا ھوں ، آپ کہاں رہتی ھو ؟
تو اس نے کہا کہ میں فیصل آباد میں رہتی ھوں
میں نے کہا اپنے بارے میں کچھ بتاؤ ؟
اس نے کہا کہ میں شادی شدہ ھوں میرا ایک بیٹا ہے اور میرے میاں سعودی عرب کی ایک کمپنی میں افسر ہیں جو چھُٹیوں پر گھر آۓ ہوۓ ہیں اور میرے سُسر کی سو ایکڑ زمین ہے - آپ کیا کرتے ہیں ؟
میں نے کہا میں جیولری کا کام کرتا ہوں
اس نے کہا میری عمر چھبیس سال ہے اور آپ کی ؟
میں نے کہا میری عمر انتیس سال ہے
اس نے کہا بعد میں بات کریں گے.ہاں ایک بات یاد رکھنا کہ خود سے کبھی فون نہیں کرنا جب میرے شوہر پاس نہ ھوں گے تو میں آپ کو بتا دیا کروں گی –
اس طرح ہماری دوستی کی ابتدا ہوئی.
اگلے دن تقریبا دن کے بارہ بجے نورین کی کال آئی اور مجھ سے پوچھا کہ کیا کر رہے ھو ؟
میں نے جواب دیا کچھ خاص نہیں، ٹی وی دیکھ رہا ھوں میں نے پوچھا کہ
آپ کیا کر رہی ھو ؟ تو نورین نے کہا کچھ بھی نہیں، میاں بیٹھک میں ہیں اور بیٹا سویا ہوا ہے، اس دن اس کے ساتھ روزمرہ کی عام باتیں ہوئیں جس میں اس کے گھر بار شادی اور اسکی ایجوکیشن کی باتیں تھیں
چند دن اسی طرح عام روٹین کی باتیں ہوئیں وہ اور میں شاید سیکس کی باتوں کی طرف آنے سے شرما رہے تھے اور ایک دوسرے کی طرف سے پہل کے منتظر تھے.
عام طور پر پیار محبت کے معاملات میں عورتیں اظہار نہیں کرتیں یہ فریضہ بھی مرد کو ہی سرانجام دینا پڑتا ہے جو بھی عورت کسی انجان مرد سے بات کرنے پر آمادہ ھو جائے تو سمجھ لو کہ وہ ذہنی طور پر اسی (80) فیصد سیکس کے لئے تیار ہوتی ہے اب یہ مرد پر منحصر ہوتا ہے کہ باقی بیس فیصد عورت کو کیسے راضی کرتا ہے
پہل میں نے ہی کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک دن گیارہ بجے کے قریب اسے میسج کیا کہ کیا ھو رہا ہے تو اس کا رپلائی آیا کہ بس فارغ ہی ھوں تو میں نے اسے کال لگائی .
نورین نے کال اٹینڈ کی اور پوچھنے لگی کہ گلباز کیسے ھو ؟
میں نے جواب دیا میں ٹھیک ھوں آپ سناؤ کیسی ھو ؟
نورین نے کہا میں بھی ٹھیک ھوں اور مجھ سے پوچھنے لگی کہ کیا کر رہے ھو ؟
میں نے کہا کہ آپ کی یاد آ رہی تھی آپ کو بہت مس کر رہا تھا اس لئے آپ کو کال کر لی،
او ھو ! آپ کو ہماری یاد آ رہی تھی
آپ کو کب سے ہماری یاد آنا شروع ھو گئی جناب؟
عورت کے حسن کی تعریف اس کی سب سے بڑی کمزوری ہوتی ہے،اس لئے اس ہتھیار کا استمال کرتے ہوئے میں نے کہا کہ آپ کی آواز بہت پیاری ہے جب آپ بولتی ہیں تو پتا نہیں کیوں میرے دل کی دھڑکنیں تیز ھو جاتی ہیں؟آج کل تو ذھن میں آپ ہی ہوتی ہیں نہ چاہتے ہوئے بھی آپ ہی کو سوچتا ھوں،آپ جیسی خوبصورت لڑکی سے دوستی میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں-
نورین ہنستے ہوئے گلباز کوئی مسکہ لگانا تو آپ سے سیکھے.
میںنے ذرا سا جذباتی ھو کر نورین سے کہا میرے دل کی آواز کو تم مسکہ کہہ رہی ھو نورین میں نے تم کو دیکھانہیں لیکن پھر بھی آپ کی چاہت میرے دل میں گھرکر گئی ھے اور آج کل میں تمہیں ہی سوچتا رہتا ھوں نورین تم بہت پیاری ھو.
کیا تم بھی مجھے اتنا ہی مس کرتی ھو ؟
نورین نے کہا گلباز تم بہت اچھے ھو لیکن ایک بات یاد رکھنا کہ میں شادی شدہ ھوں اور بال بچے والی ھوں تم خود پر کنٹرول رکھو کہیں ایسا ہی نہ ھو کہ آپ کی وجہ سے میری ازدواجی زندگی میں مسائل پیدا ھو جائیں،
میں نے کہا کہ نورین تم اتنے دنوں سے مجھ سے بات کر رہی ھو اور ابھی تمہیں میرا پتا ہی نہیں چلا کہ میں کیسا لڑکا ھوں یہ آپ نے سوچ بھی کیسے لیا کہ میں آپ کو تنگ کروں گا آپ کی یہ بات سن کر مجھے بہت دکھ پہنچا ہے، یہ کہہ کر میں نے فون کٹ کر دیا فون بند کرنا تو صرف ایک بہانہ تھا کہ دیکھوں اسے میری پروا بھی ہے یا نہیں ؟
اسی وقت اس نے کال بیک کی میں نے فون اٹینڈ کیا تو نورین کہنے لگی کہ گلباز تم تو ناراض ھو گئے ھو میں نے تو ایسے ہی ایک بات کی تھی آپ سے –
میں آپ سے سوری کرتی ھوں اگر آپ کو برا لگا
میں نے کہا اپنوں میں سوری نہیں چلتا سوری کہہ کر تم نے مجھے بیگانوں میں شامل کر دیا ہے
نورین نے کہا گلباز تم تو میری جان ھو تم کو اپنا سمجھا ہے تو تم سے بات کر رہی ھوں
میں نے کہا
سچ
نورین نے کہا مچ
میں نے کہا اس خوشی میں ایک کس kiss
ھو جائے اور میں نے فون پر اسے چومنے کی آواز نکالی تو اس نے بھی جوابا مجھے چومنے کی آواز نکالی اور کہا شکر ہے کہ آپ کی آواز میں پہلے جیسا میٹھا پن آیا اس خوشی میں جو بھی فرمائش کرو گے وہ میں پوری کروں گی
میں نے کہا کہ کیا میں جو مرضی فرمائش کروں وہ تم پورا کرو گی ؟
نورین نے کہا ہاں میں پورا کروں گی ،
میں نے کہا کہ میں تمہیں اپنے سامنے بیٹھا کر تمہیں دیکھنا چاہتا ھوں
اس نے کہا گلباز میں نے تم سے وعدہ کیا ہے تو میں اسے ضرور پورا کروں گی لیکن تمہیں اس کے لئے تقریبا ایک ماہ انتظار کرنا پڑے گا
میں نے پوچھا کیا مطلب ؟
تو اس نے کہا کہ میرے شوہر نے پندرہ دن کے بعد واپس
سعودی عرب جانا ہے اس کے بعد میں آپ کی فرمائش پوری کر سکوں گی ،
میں نے کہا وعدہ ؟
تو نورین نے کہا پکا وعدہ ،
میں نے کہا کہ کیا ایسا نہیں ھو سکتا کہ میں آپ کو کہیں دیکھ سکوں ؟تو نورین نے کہا اب میں نے آپ سے وعدہ کیا ہے ملنے کا تو تم پندرہ دن صبر کرو .
میں نے کہا کہ وہ تو مجھے کرنا ہی پڑے گا ویسے بھی انتظار کا اپنا علیحدہ ہی مزا ہے اس دن میں نے فون پر اس کو کس KISS کی اورملنے پر رضامند کر لیا تھا اور تھوڑی بہت جو جھجک تھی وہ بھی تقریبا ختم ھو گئی تھی اس دن میں بہت خوش تھا کیونکہ میں اپنے ہدف کے بہت قریب پہنچ چکا تھا
اب اس سے تقریبا روز ہی بات ہوتی تھی سوائے ایک دو دن کے –
اب تو میں باتوں باتوں میں فون پر اس کی کس بھی کر لیتا تھا لیکن اس سے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی جس سے میری ہوس ظاہر ھو
میں کبھی کبھی اس سے ضد کرتا تھا کہ میں تمہیں ملنے سے پہلے ایک دفعہ دیکھنا چاہتا ھوں تو وہ کہہ دیتی تھی کہ جیسے ہی کوئی موقع آیا تو میں آپ کو بتا دوں گی
ہفتہ کی صبح اس نے مجھے بتایا کہ آج میں اپنے میاں کے ساتھ ان کے گاؤں جا رہی ھوں اگر تم
فیصل آباد آ سکتے ھو تو آ جاؤ کیونکہ ہم نے بس سٹینڈ کے پاس والی دوکان سے مٹھائی خریدنی ہے تم مجھے وہاں دیکھ سکتے ھو ،
میں نے کہا کہ میں ضرور آؤں گا
اس نے مجھے اپنی کار کا نمبر اور رنگ بتا دیا اور گھر سے نکلنے کا وقت بھی بتا دیا اور کہا کہ میں اس وقت فون نہیں کر سکوں گی آپ تھوڑا انتظار کر لینا اگر کرنا پڑے
میں بہت خوش ہوا کہ اتنے عرصے کے بعد پہلی دفعہ اسے دیکھنے کا موقع ملا ہے . میں تیار ھو کر وقت مقررہ سے آدھا گھنٹہ پہلے فیصل آباد پہنچ گیا
اس وقت میرے دل کی دھڑکنیں بہت تیز ھو رہی تھی اور دل زور زور سے دھڑک رہا تھا اور مجھے انجانی سی بے چینی محسوس ھو رہی تھی میں سوچ رہا تھا کہ پتا نہیں کہ وہ کیسی ھو گی
جلدی میں اس نے اپنا تو بتا دیا تھا لیکن وہ مجھ سے نہیں پوچھ سکی تھی کہ وہ مجھے کیسے پہچانے گی لیکن میں نے اس کا حل سوچ لیا تھا
جو وقت اس نے بتایا تھا وہ گزر چکا تھا لیکن ابھی تک وہ پہنچی نہیں تھی جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا میری بے چینی میں اضافہ ھو رہا تھا اور انتظار کا بڑھتا ہوا ایک ایک لمحہ میرے دل کی دھڑکنوں اور میری بے چینی کو بڑھا رہا تھا کہ اچانک پھر
میرے سامنے دوکان پر ایک کلٹس کار آ کر رکی اس کا رنگ نورین کے بتائے ہوئے رنگ سے ملتا تھا اس کی ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ ایک لڑکی ایک بچے کے ساتھ بیٹھی تھی مرد اتر کر دوکان میں داخل ہوا ،
کار کا نمبر مجھے نظر نہیں آ رہا تھا میں نے تھوڑا آگے جا کر کار کا نمبر دیکھا تو وہ وہی نمبر تھا ایک دم میرے دل کی دھڑکنیں تیز ھو گئیں اور اکسائٹمنٹ کی وجہ سے میرے جسم میں ہلکی سی لرزش آ گئی ،
نورین نے اپنی سائڈ والا شیشہ نیچے گرا لیا تھا میں نے فون کان سے لگایا اور کار کے پاس سے گزرتے ہوئے میں نے کہا کہ نورین کیسی ھو ؟ اور ایک طرف جا کر کھڑا ھو گیا جہاں سے مجھے نورین کا چہرہ صاف نظر آ رہا تھا
نورین بہت ہی حسین تھی اس کا رنگ دودھیا سفید اور اس کے نین نقش تیکھے اور بہت دلکش تھے اس کے چہرے کا حسن اس کی نشیلی آنکھیں تھیں . اس کا چہرہ گول اور گال پھولے پھولے سے تھے وہ نہ ہی بہت سمارٹ اور نہ ہی بہت موٹی تھی وہ درمیانے جسم کی ایک خوبصورت لڑکی تھی میں خود ٹھیک ہی ھوں لیکن میری یہ ہمیشہ سے ہی خوش قسمتی رہی ہے کہ میرے ساتھ جن لڑکیوں کی بھی انڈر سٹینڈنگ ہوئی ہے وہ سب کی سب خوبصورتی میں اپنی مثال آپ تھیں
نورین نے میری طرف دیکھا اور مسکرا دی – چار سے پانچ منٹ وہ وہاں رکی اس دوران ہم ایک دوسرے کی طرف دیکھتے رہے ، اس کے میاں کے آنے پر وہ وہاں سے چلی گئی
ہم نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا تھا نورین مجھے بہت پسند آئی تھی اس کو دیکھ کر اب اس سے ملنے اور اسے چھونے کی تڑپ بہت شدت سے دل میں گھر کر آئی تھی
اگلے دن انکے گھر محمان آگٸے جس وجہ سے اس سے بات نہ ھو سکی - اُس سے اگلے دن کے گیارہ بجے کے قریب اس کی کال آئی – مجھ سے کہنے لگی کہ گلباز تم بہت پیارے ھو بالکل اپنی آواز کی طرح – آپ کو دیکھنا اچھا لگا –
میں نے کہا نورین تم تو خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ھو آپ جیسا حسن میں نے زندگی میں بہت کم دیکھا ہےآپ کا چہرہ کھلتے گلاب جیسا ہے اور اس پر موٹی موٹی نشیلی آنکھیں – قیامت سے کم نہیں ھو تم ، “آئی لو یو میری جان ”
اس نے بھی آگے سے کہا
“آئی لو یو ٹو جان جی ”
آپ کو دیکھ کر دل میں آپ سے ملنے کی تڑپ جاگ اٹھی ہے میں نے کہا –
نورین نے کہا میں نے آپ سے وعدہ کیا ہے میں آپ سے ضرور ملوں گی لیکن بس اب تھوڑا سا مزید انتظار ہے میرے میاں کو جا لینے دو پھر ہماری ملاقات ھو گئی –
میں نے کہا کہ مجھے اس دن کا شدت سے انتظار ہے
اس نے کہا کہ گلباز بس چند دن کی ہی تو بات ہے –
دن گزرتے رہے ہم روٹین کی باتیں کرتے رہے اب کس kiss کرنا اور آئی لو یو کہنا نارمل سی بات بن گئی تھیپھر ایک دن اس نے کہا کہ گلباز سنڈے کو میرے میاں جا رہے ہیں آج سے وہ گھر پر ہیں اور گھر پر میاں سے ملنے رشتےداروں کا بھی آنا جانا لگا رہے گا ایسے میں آپ سے بات نہیں ھو سکے گئی
لیکن آپ پریشان مت ہونا، اب میں اپنے میاں کے جانے کے بعد ہی آپ سے بات کروں گی – میں سنڈے کا بے چینی سے انتظار کرنے لگا کہ جیسے ہی اس کا میاں جائے گا تو وہ اپنے جسم کی بھرپور لطافتوں کے ساتھ میری بانہوں میں ھو گئی اورمیں اس کے خوبصورت جسم سے سیراب ھو سکوں گا – آخر *** کر کے سنڈے کا دن آ پہنچا
جس دن اس کے میاں نے سعودی عرب روانہ ہونا تھا – مجھے امید تھی کہ وہ آج رات مجھے کال کرے گی – اس نے مجھے منع کیا تھا کہ اب جب تک میں تمہیں کال نہ کروں تم مجھے کال نہ کرنا – اس رات میں نے اس کی کال کا انتظار کیا لیکن اس کی کال نہ آئی – میں بہت حیران اور پریشان تھا کہ اس نے کال کیوں نہیں کی ، دل میں عجیب عجیب خیال آ رہے تھے کہ اس نے پتا نہیں کس وجہ سے کال نہیں کی – میں نے ایک دو میسج بھی کیے لیکن کوئی جواب نہیں آیا
جاری
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Contact the club
Website
Address
60000
Multan, 59300
Hi I created new page and I post there video everyday so please like and follow my page
Multan
Multan
Ap hamary group my ao ap ko animal ky bary my bataya jaye ga or sath sath entertaine kiya jaye ga