Mirza Hafeez Aoj
Name: Mirza Hafeez Aoj
Activities: Poet, Writer, Author, Photographer
Occupation: Education
From: Multan, Punjab, Pakistan
Education: M.Phil, PhD Scholar
سلام بحضور امام عالی مقام امام حسین ابن علی رضی اللہ عنہ
مولائے اہلِ صبر، گدا کا سلام ہو
غمخوارِ دو جہاں مرے مولا سلام ہو
قلبِ حزیں سے پھوٹتے نالوں کی تہنیت
مژگاں پہ موتیوں کا لزرتا سلام ہو
میرے خموش نطق کے ہدیے قبول ہوں
میری سسکتی صوت و صدا کا سلام ہو
میرے لبوں کی پپڑیاں کہتی ہیں السلام
ویراں نگاہی کا مرے آقا سلام ہو
کوثر ہے جن کی مِلک تخاطب ہے ان سے اوج
صحرائے قلب و فکر کا پیاسا سلام ہو
مرزا حفیظ اوج
کب امتحاں وہ دشت میں اہلِ رضا کے تھے
مختارِ دو جہاں پہ تقاضے وفا کے تھے
کیا حوصلے تھے آلِ رسالت پناہ کے
ہنس کر کیے قبول جو نامے قضا کے تھے
مرزا حفیظ اوج
میری طرف سے آپ کو اور آپ کے اہلِ خانہ کو عید الفطر کے تیسرے روز کی ڈھیروں مبارک باد
مرزا حفیظ اوج
میری طرف سے آپ کو اور آپ کے اہلِ خانہ کو عید الفطر کی ڈھیروں مبارک باد
مرزا حفیظ اوج
نعت برنگِ شمائل (مرزا حفیظ اوج) کی تقریب رونمائی
26 نومبر 2023ء بروز اتوار
بمقام: گورنمنٹ کالج خانیوال
صدارت:
قبلہ عباس عدیم قریشی مدظلہ
تمام احباب کو شرکت کی دعوت پیش کرتا ہوں
رسمِ اجراء
نعت برنگِ شمائل (مرزا حفیظ اوج)
26 نومبر 2023ء بروز اتوار دن 12
بمقام: گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج خانیوال
نعت برنگِ شمائل کی PDF حاصل کرنے کے لیے مجھے واٹس ایپ کریں
+923136236307
نعت برنگ شمائل
————————-
نعت کے موضوعات اور اسلوبی تجربات میں قدیم و جدید کا پہلو اور ادبی قدر کے تعین میں اس کی اہمیت سے انکار تو بے شک نہیں کیا جاسکتا، لیکن یہ معاملہ خواص کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ نعت کے ایک عام قاری اور سامع کو اس بحث سے کوئی سروکار نہیں۔ اس ضمن میں یہ نکتہ بھی غور طلب ہے کہ نعت کے کتنے ہی موضوعات ابتدا سے وجود رکھتے ہیں تاہم ہر عہد میں شعرا کی فکرِ رسا حتی المقدور انھیں دریافت کرکے اپنے تہذیبی، ادبی اور سماجی تناظر میں معرضِ اظہار میں لاتی ہے۔اس کا سبب یہ ہے کہ عصری تقاضے صنفِ نعت میں مختلف النوع میلانات و رجحانات کا باعث بنتے ہیں۔ چناں چہ نعت کبھی متصوفانہ رنگ سے متأثر ہوئی، کبھی مقصدیت سے ہم آہنگ ہوئی، کبھی عہدِ رسالت کے نقوش سیرت النبی کے بیان سے اجاگر کیے گئے اور کبھی رسالتِ محمدی کے اُن پہلوؤں کو جدید اسالیب کے ذریعے پیش کیا گیا جو ماورائے زمان و مکاں ہیں۔ البتہ شمائل النبی نعت کا وہ مقدم موضوع ہے جو ہر عصری میلان کے پہلو بہ پہلو ہمیشہ دائرۂ سخن میں رہا ہے۔ اس موضوع کو نبھانا بھی سہل نہیں کیوں کہ اس کی بنیاد مطالعۂ تاریخ و سیرت اور صحتِ حقائق پر ہے۔ ایک اُمتی کے دل میں دیدارِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جو خواہش ہمیشہ جاگزیں رہتی ہے ‘شمائل النبی پر مبنی کلام میں شاعر کا حسنِ تخیل اس خواہش کو حضور واضطراب کی لے سے ہم آہنگ کرتا ہے اور یوں عشقِ نبی کی لَو فزوں تر ہوجاتی ہے۔
مرزا حفیظ اوجؔ نے اسی موضوع کو اپنی تحقیق کے لیے انتخاب کیا، یہ امر لائقِ تحسین ہے۔ اس تصنیف میں دل چسپی کا دائرہ اس لیے وسیع ہونے کا امکان ہے کہ نعت میں شمائل النبی کا موضوع بلا تخصیص ہر علمی و ادبی حلقے میں عہدِ رسالت مآب ا سے اس دور تک مرغوب اور خاص و عام کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ اگرچہ اس پیکرِ جمال کی مکمل عکاسی اور حرفِ اظہار کے دائرے میں اس کا جامع بیان انسان کی قوتِ ابلاغ کی بساط سے باہر ہے۔ البتہ شعرا کی اس سعیِ جمیل سے فن کے آفاق وسیع ہوتے رہے ہیں۔ شمائل النبی کے ضمن میں صاحبِ کتاب نے عمدہ نمونہ ہائے کلام انتخاب کیے ہیں جس کی وجہ یہ بھی ہے کہ وہ خود باذوق شاعر ہیں۔
باب اوّل میں مرزا حفیظ نے قرآن و حدیث کے علاوہ گراں قدر کتب و جرائد سے استفادہ کرکے موضوع سے متعلق مستند معلومات بہم پہنچائی ہیں۔ ایک ذمہ دار محقق ان نکات سے رُوگردانی کر بھی نہیں سکتا۔ نعتیہ کلام کا انتخاب کرنے کے لیے یقیناً انھوں نے بہت سے شعرا کا کلام بالاستیعاب دیکھا ہے اور نمائندہ شعرا کا کلام فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔
مرزا حفیظ اوجؔ اس بات کے خواہاں ہیں کہ شمائل النبی کا موضوع اردو نعت نگاری میں اپنی الگ جگہ بنا سکے اور یہ ایک مستقل فن کی صورت میں سامنے آئے جیسے سیرت نگاری میں شمائل کا بیان ایک الگ باب کی حیثیت کا حامل ہے۔ ان کی اس خواہش نے ایک زبردست محرّک کا کام کیا ہے اور اس موضوع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے ان کا تنقیدی شعور جس طرح سامنے آیا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اُن کے ہاں معاملہ اس موضوع سے شغف کی حد تک ہی نہیں ہے، بلکہ وہ اس کے بارے میں وسیع دائرے میں غور کرتے ہوئے اس کے ادبی و فنی پہلوؤں کو بھی پیشِ نظر رکھتے ہیں۔ شمائل النبی کے منظوم اظہار پر بات کرتے ہوئے جس طرح مضمون خیال، لفظیات اور بیان و بدیع کی جزئیات پر مرزا حفیظ کی نظر رہی ہے اور جس اعتدال سے وہ انتخابِ کلام کا جواز پیش کرتے جاتے ہیں، اس سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ نعت میں شمائل النبی کا موضوع جیسے جیسے ایک الگ موضوعِ سخن کی حیثیت اختیار کرتا جائے گا وہ اس ضمن میں تحقیق و تنقید کا دائرہ بڑھانے کی کاوش و جستجو بھی کرتے رہیں گے۔ ان کا اندازِ تنقید یہ واضح کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے ذکر مبارک کو اپنا کر شاعر ماورائے تنقید نہیں ہوجاتا بلکہ نعت گوئی میں اپنے انتخاب کیے ہوئے موضوع کو تمام تر شرعی اور فنی تقاضوں کے ساتھ نبھانا اس کی ذمہ داری ہے۔ اپنے مؤقف کو واضح کرنے کے لیے مرزا حفیظ نے بعض مقامات پر تقابلی جائزے کی اہمیت کا خیال کرتے ہوئے یہ فریضہ بھی سرانجام دیا ہے اور ان عوامل پر بھی بحث کی ہے جن پر صاحبِ طرز شعرا کی انفرادیت کا دارومدار ہے۔
کوئی تحقیقی کاوش بالخصوص جب وہ ایسے مہتم بالشان موضوع پر ہو تو اس کی قدرومنزلت کا انحصار اختصار یا طوالت پر نہیں ہوتا۔ اس مختصر تصنیف میں شامل لوازمہ نعت میں شمائل النبی کے بیان کی کئی صورتیں سامنے لا رہا ہے۔ اس مطالعے سے تحقیق و تنقید کے نئے پہلو واضح ہوں گے۔ اس موضوع پر کچھ اور زاویوں سے بھی غور کیا جا سکتا ہے— مثلاً نعتیہ شاعری میں شمائل النبی کا جو اظہار ہوا اس کا عہد بہ عہد یا اصناف وار جائزہ ممکن ہے۔ یہ تجزیاتی مطالعہ بھی اہم ہوگا کہ وسیع دائرۂ اثر رکھنے والے عالمِ دین شعرا کے عقائد و افکار کی بنیاد پر یہ موضوع کیا پیرایہ ہائے اظہار اختیار کرتا رہا ہے۔ اردو میں یہ روایت عربی و فارسی روایت سے کس طور سے متأثر یا مختلف ہے اور یہ کہ جدیدیت کے زیرِ اثر اس موضوع کے ضمن میں کون سے تجربات پیرایۂ بیاں اور اسلوبِ نگارش سامنے آئے ہیں۔
امید کی جانی چاہیے کہ مرزا حفیظ اوجؔ کی یہ کتاب علمی و ادبی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جائے گی اور اہلِ نقدونظر کے لیے غوروفکر کی کچھ اور راہیں بھی اس کے ذریعے روشن ہوں گی۔ میں دعا گو ہوں کہ اس موضوع کی برکت خود مصنف کے لیے بھی مزید توفیقات کا جواز ٹھہرے ۔
صبیح رحمانی
نعت برنگِ شمائل (مرزا حفیظ اوج)
چھپ کر ہاتھوں میں آگئی
الحمد للہ علی احسانہ و توفیقہ و عطائہ وفضل رسولہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وصحبہ وبارک وسلم
الحمد اللہ علی احسانہ
نعت برنگِ شمائل (مرزا حفیظ اوج)
جیسا کہ کتاب کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ اس کتاب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے شمائل منظوم انداز میں پیش کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب 2 ابواب پر مشتمل ہے پہلا باب شمائل النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اورنعت گو شعراء کے کلام شمائل النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر مشتمل ہے جبکہ دوسرا باب نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی عادات مبارکہ اور ان سے متعلق نعتیہ شاعری پر مشتمل ہے۔ان دونوں ابواب میںموضوع کے اعتبار سے پہلے قرآنی آیات کو شامل کیا گیا ہے ، اس کے بعد احادیث مبارکہ سے استفادہ کیا گیا ہے اور آخر میں اس موضوع پر مشتمل اشعار کو شاعر کے نام کے ساتھ شامل کیا گیا ہےجو انیسویں صدی عیسوی سے عصر حاضر تک کےشعراء ہیں۔
کتاب کے آغاز میں شمائل کی تعریفات بیان کی گئی ہیں، اس کے بعد کتب شمائل کا چیدہ چیدہ تذکرہ موجود ہے اور ساتھ ہی کتب شمائل النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارتقائی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہر ہر عضو مبارک کے بارے میںممکنہ قرآنی آیات، احادیث صحیحہ اور ان بعد اسی عضو مبارک پر نعتیہ اشعار شامل کیے گئے ہیںیعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہر ہر عضو مبارک مثلاً نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا حلیہ مبارک، موئے مبارک، جبین اقدس، ابروئے مبارک، چشمان مقدس، رخسار مبارک، گوش اقدس و سماعت، لب اقدس، زبان اقدس، ریش مبارک، گردن مبارک، سینہ مبارک، قلب اطہر، بازوئے مبارک، ہتھیلی و انگشت اقدس، شکم اطہر، ناف مبارک، پائے اقدس اور ایڑیاں مبارک کے بارے میں مستند احادیث تخریج کے ساتھ نقل کی گئی ہیں، او ربعد ازاں اشعارِ شمائل النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم تحریر کئے گئے ہیں۔
دوسرا باب عاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اسلوب بھی سابقہ باب کی طرح کا ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا خُلق عظیم، زہد و ورع، فقر و غنا، شجاعت و بہادری، عبادات و ریاضت، نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی گفتار و رفتار اور دیگر عادات مبارکہ شامل ہیں۔حسب سابق ہر ہر عادت نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حوالے سے ممکنہ قرآنی آیات اور احادیث صحیحہ کا التزام کیا گیا ہے اور بعد ازاں نعت گو شعر کے وہ نعتیہ کلام جو ان موضوعات پر کہے گئے ہیں شامل کئے گئے ہیں۔
" نعت برنگِ شمائل "320 صفحات پر مشتمل ہے اور اسے مکمل کرنے کے لیے 50 سے زائد کتب وجرائد سے استفادہ کیا گیا ہےجبکہ 117نعت گو شعراء کے کلام شامل کئے گئے ہیں جن کی فہرست کتاب کے آخر میں الف بائی انداز میں تحریر ہے۔
قیمت کتاب: 1000 (علاوہ ڈاک خرچہ)
کتاب منگوانے کے لئے رابطہ کریں
0313-6236307
ماہِ ربیع الاول مبارک ہو
Mirza Hafeez Aoj
Poet & Writer