Madni Dawakhana
Its a pure herbal natural extracted from natur � after 50 years research in � medicine regard only Madni dawakhana pakpattan �
جس دھماسہ بوٹی سے میں نے دو مہینوں میں آخری سٹیج ۵۰% کینسر ختم ہوتے دیکھا ہے وہ ہرے رنگ کا پاؤڈر ہے جو تازہ بوٹی توڑ کر صاف کرکے سکھا کر پسوایا گیا تھا۔
یادرہے کینسر پورے جسم میں معدے،پھیپھڑے،جگر حتٰی کہ ہڈّیوں تک پھیل گیا تھا۔ براہِ مہربانی اپنے پیاروں کو کیمو کی تکلیف سے بچائیے دھماسہ کھلائیے۔
کچھ لوگ دھماسہ کو غلطی سےجَوَاں، جواہیاں یا جَمَایَاں سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ علیحدہ پودہ ہے۔
دھماسہ کے پودے میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر چار چار کانٹوں کا ایک سیٹ ہوتا ہے جس میں ہر دو کانٹوں کے درمیان پتلا اور لمبوترا پتہ ہوتا ہے۔ یہ کانٹےتین بھی ہو سکتے ہیں، اور چار بھی۔ اس کی شاخیں بہت پتلی ہوتی ہیں، اس لئے یہ براہ راست بڑھ نہیں سکتے ہیں اور ایک چھوٹی سی جھاڑی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ پودہ اٹلی، جرمنی، مشرق وسطیٰ کے ممالک، پاکستان اور بھارت میں بھی پایا جاتا ہے۔ یہ کینسر خاص طور پر خون اور جگر کے کینسر کے علاج کے طور پر مانا جاتا ہے۔
اس کے پھولوں کا رنگ ہلکاجامنی ہے۔ پھول جھڑنے کے بعد اس کے کانٹوں کے قریب 00 شکل کے چھوٹے بیج بڑی تعداد میں ہوتے ہیں۔
دھماسہ کے فوائد
۔۔ یہ سب سے اچھا مصفّا خون ہے اور خون کے لوتھڑوں کو پگھلاکر خون کو پتلا کرتا ہے جس کی وجہ سے برین ہیمبرج، ہارٹ اٹیک، اور فالج وغیرہ سے حفاظت ہوتی ہے۔
۔۔ اس کے پھول اور پتیوں سے کینسر اور تھیلاسیمیا کی ہر قسم کا علاج ممکن ہے۔
۔۔ جسم کی گرمی کو زائل کرنے اور ٹھنڈک کے اثرات کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
۔۔ اس کے ذریعے ہیپاٹائٹس کی تمام اقسام کا علاج ممکن ہے۔
۔۔ جگر کو طاقت دے کر جگر کے کینسر کا بھی علاج کیا جا سکتا ہے۔
۔۔ دل اور دماغ کی صلاحیتوں میں بہتری لانے میں معاون ہے۔
۔۔ جسمانی دردوں کے علاج میں مددگار ہے۔
۔۔ مختلف قسم کی الرجی کا علاج ہے۔
۔۔ کیل، مہاسے، چھائیاں اور دیگر جلدکے امراض سے نجات دلاتا ہے۔
۔۔ معدہ کو تقویت دے کر بھوک بڑھاتا ہے۔
۔۔ اس سے قے، پیاس اور جلن، وغیرہ جیسی علامات ختم ہو جاتی ہیں۔
۔۔ کمزور جسم کو طاقت دے کر فربہ بناتاہے، اور موٹے افراد کے لئے وزن کو کنٹرول کرنے میں مددگار ہے۔
۔۔ منہ اور مسوڑھوں کے امراض علاج ہے۔
۔۔ بلڈ پریشر کو معمول پر لاتا ہے۔
۔۔ دمہ اور عمومی سانس لینے میں دشواری کا علاج کرتا ہے۔
۔۔ تمباکو نوشی کےضمنی اثرات سے بحالی میں مدد ملتی ہے۔
سپرم کاؤنٹ بڑھانے اور پس سیلز کے لیے آزمودہ نسخہ۔۔۔
ایسے افراد جو سپرم کاؤنٹ بڑھانے اور پس سیلز کا علاج کر کر کے مایوس ہو چکے ہوں وہ ایک بار یہ نسخہ ضرور آزمائیں۔ انشاء اللہ مایوس نہیں ہوں گے
یہ نسخہ ناصرف سپرم کاؤنٹ بڑھاتا ہے بلکہ پس سیلز کے خاتمے کے لیے بھی مفید ہے۔ نیز مردانہ طاقت، ٹائمنگ سختی اور لذت میں بے حد اضافہ کرتا ہے۔ اگر مرد اور عورت دونوں استعمال کریں تو اولاد نرینہ کے چانس زیادہ ہوتے ہیں۔
ھوالشافی::::
تخم کونچ مدبر 50گرام
تخم بھنگ 50گرام
تخم شولنگی 50گرام
مغز جیا پوتا 50گرام
موصلی سفید 50گرام
موصلی سیاہ 50 گرام
ثعلب مصری 50 گرام
ثعلب پنجہ 50 گرام
زعفران 10 گرام
عقرقرحا 70 گرام
قرنفل 40 گرام
لاجونتی 70 گرام
مغز بنولہ 50 گرام
جند بیدستر 10 گرام
تخم ریحان 100 گرام
اسگندھ ناگوری 60 گرام
تل سیاہ 20 گرام
خرما نر 100 گرام
بیخ اونٹ کٹارا 70 گرام
ستاور 40 گرام
کشتہ نقرہ 10 گرام
کشتہ شاخ مرجان 10 گرام
کشتہ بیضہ مرغ 10 گرام تمام اجزاء کے ساتھ پیس کر شامل کر لیں۔ شہد شامل کر کے معجون تیار کر لیں۔ (شوگر کے مریض شہد شامل نہ کریں، کیپسول بھر لیں)
آزمودہ نسخہ ہے۔کبھی خطا نہیں گیا۔ اس دوران ، فاسٹ فوڈز اور کھٹی چیزوں سے مکمل پرہیز کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور
کیلے، کھجور اور بکری کا دودھ زیادہ استعمال کریں۔
ترپھلا کی چائے
اجزاء :-
ترپھلہ کا سفوف آدھی چمچ
پانی ڈیڑھ کپ
شہد ایک چمچ
ترکہب و خوراک :-
پانی میں ایک چمچ ترپھلہ کا سفوف ڈالکر ابال کر چھان کے شہد ملا کے صبح نہار منہ گھونٹ گھونٹ کر پئیں.
اسکے دو سو سے زائد فوائد ھیں چند درج زیل ھیں :-
*جسم میں زائد رطوبتیں جمع ھونا
*بالوں کا قبل از وقت سفید ھونا
*جسم میں صفراء کا جمع ھونا
*جسم میں گلٹیاں بننا
*جلد کا بگڑنا پھوڑے پھنسیاں زخم بننا
*قبض کا مستقل رہنا
*معدے کا کام نہ کرنا
*آنتوں کی خشکی
*بلغم کیرہ نزلہ
*صفراوی موٹاپا
*کولیسٹرول بڑھنا
*یورک ایسڈ بڑھنا
*داڑھی کے بال سفید ھونا
*منہ پہ جھریاں سیاہیاں کیل مہاسے ھونا
*عضو خاص کی کمزوریاں
*جریان
*لیکیوریا
*رحم کے تمام مسائل
*پیشاب کے تمام امراض
*سوزاک
*آتشک
*گردے مثانے پتے کی پتھریاں
*نظر کی کمزوری
*مثانے کی کمزوری
*پراسٹیٹ گلینڈ کا بڑھنا
*ہائیپر ھونا
*دماغی کمزوری
*سٹریس
*ٹینشن
*جسمانی کمزوری
*پیشاب کی جلن
*عورتوں کے جملہ امراض مخصوصہ
*نقاہت
*چکر آنا
*بیہوشی
*غشی
*جسمانی دردیں
*بلڈ پریشر ھائی لو
*گردوں کی صفائی
*جگر کی مضبوطی
*جسم سے بلغم کا خاتمہ
*کمردرد
*پٹھوں کا درد
*لنگڑی کا درد
*کمردرد
*قوت مدافعت میں کمی
* ترپھلہ کیا ہے ؟
( آملہ + ھریڑ + بہیڑہ )
ترپھلہ ازحد مفید چیز ھے جو طب یونانی کے مایہ ناز نسخوں کا جزواعظم ھے. یہ لفظ " تری پھلہ " سنسکرت کا ھے جسکا مطلب ھے تین پھل ، جب عرب کے اطبا نے اسکو استعمال کرنا شروع کیا تو اسکو معرب کر کے "اطریفل" کا نام دیا. پہلے ھم الگ الگ تینوں کا جائزہ لیں گے پھر اسکے مجرب اور آزمودہ مرکبات پر بات ھوگی.
1. آملہ ( آنولہ ) :-
اعصاب کیلئے مقوی ھے. دل اور دماغ کیلئے مفرح ھے. معدہ کو طاقت دیتا ھے. نظر کو بڑھاتا ھے. مسوڑھوں کو مضبوط کرتا ھے. بالوں کی سیاھی کو قائم رکھتا ھے اور پیچش کو فائدہ مند ھے. اسکا مضر اثر بہت کم ھے پھر بھی دودھ ، شہد اور روغن بادام اسکی مضرت کو ختم کرنے کیلئے ساتھ استعمال کیئے جاتے ھیں.
2. بہیڑہ ( بلیلہ ) :-اسکا مزاج سرد اور خشک ھے. بلیلہ کو اکیلا بہت کم استعمال کیا جاتا ھے. اسکی مضرت کو ختم کرنے کیلئے شہد اور دیسی گھی استعمال کیا جاتا ھے
3. ھریڑ ( ھرڑ ، ھلیلہ ) :-اسکا مزاج سرد اور خشک ھے. مقوی دماغ، اعصاب، معدہ، مثانہ، سر کے چکر اور آنکھوں کیلئے مفید ھے. جاذب رطوبات ھے. بلغمی اور سوداوی مادوں کو خارج کرتی ھے. مختلف ترکیبوں سے بیسیوں بیماریوں میں فائدہ کرتی ھے.
¤ ترپھلہ ¤آملہ، ھرڑ اور بلیلہ کے برابر وزن سفوف کو جب بھی کسی جگہ استعمال کرنا ھو تو اسکے سفوف کو روغن بادام یا دیسی گھی سے چرب ضرور کر لیا کریں تاکہ اسکی خشکی ختم ھو جائے.
ترپھلا: ویٹ لاس کے لئے۔
ترپھلا آیورویدک سسٹم کا ایک شاندار مرکب ہے۔ یہ کئ بیماریوں کا علاج ہے۔ لیکن آج صرف وزن کم کرنے کے حوالے سے بات ہوگی۔
ترپھلا میں تین پھل ہوتے ہیں۔
ہریڑ، بہیڑہ اور آملہ
یہ مرکب تینوں باڈی ٹائپ کے لیے یکساں مفید ہے۔
ویٹ لاس کے لئے ان تینوں کی شرح اس طرح سے ہے۔
ہریڑ 100 گرام
بہیڑہ 200 گرام
آملہ 400 گرام
ان سب کو پیس کر پاؤڈر بنا لیں۔ اور جار میں بند کر کے رکھیں۔ 4 ماہ تک کارآمد ہے۔ اس کے بعد اثر پزیری میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے۔
خوراک: کیسے اور کس طرح لیا جائے۔
10 گرام (ایک بڑا چمچ) صبح نہار منہ نیم گرم پانی کے ساتھ لیں یا پھر تھوڑا سا گڑ کے ساتھ یا پھر ایک چمچ شہد کے ساتھ لیں۔
ایک بڑا چمچ رات کو نیم گرم پانی کے ساتھ لیں تو قبض اور معدہ اور آنتوں کی تمام بیماریاں ٹھیک ہوں گی۔ زہریلے مادے خارج ہوں گے اور صبح کے ٹائم لیٹرین میں آسانی ہوگی۔
کم سے کم ایک ماہ تک لیں۔ اس فارمولے سے 60 دن میں 15 کلو وزن کم ہوا ہے۔
مدنی دواخانہ شہیدی بازار پاکپتن شریف
بے اولادوں کےلیے تحفہ
سپرم بینک کورس
اولاد کی نعمت سے محروم افراد کیلیے بے حد مفید کورس
سپرم کاؤنٹ میں 80 فیصد تک اضافہ
منی کا پتلا پن دور کر کے منی کو شہد کی طرح گاڑھا کرے , مثانہ میں گرمی کمزوری
پیشاب میں جلن رکاوٹ کو ختم کر کے مثانہ کو سٹرونگ بناۓ
پیشاب پیلا جل سڑکےآنا , بلا ارادہ منی کا اخراج ہو جانا اور جلدی نکل جانا اس کے علاوہ
سختی میں کمی , شہوت کی کمی , بے جان مردہ رگیں ۔
نظر کی کمی , جسمانی اور اعصابی کمزوری کا علاج
اجزاء ۔
ثعلب مصری 50گرام
ثعلب پنجہ 50 گرام
موصلی سفید انڈین 50 گرام
تالمکھانا 50 گرام
تخم کونچ 50 گرام
تخم اٹنگن 50 گرام
لاجونتی 50 گرام
مغز بادام دیسی 100 گرام
مغز پستہ 100 گرام
کاجو 100 گرام
مغز اخروٹ 100 گرام
سنگاڑہ خشک 100 گرام
بھمن سرخ 50 گرام
تودری سفید 50 گرام
طبا شیر نقرہ 50 گرام
تمر ھندی مغز 50 گرام
ستاور 50 گرام
ثعلب دانہ 50 گرام
شقاقل مصری 50 گرام
اسگندھ ناگوری 50 گرام
الائچی چھوٹی 20 گرام
خراطین مصفی 50 گرام
کشتہ قلعی 12 ماشہ
کشتہ سہ دھاتہ 12 ماشہ
کشتہ مرجان 12 ماشہ
کشتہ نقرہ 6 ماشہ
زعفران 10 گرام
کوزہ مصری 150 گرام
ترکیب تیاری ,
سب جڑی بوٹیوں کو لوہے والے کونڈی ڈنڈے میں اچھی طرح کوٹ لیں پاؤڈر بنا لیں
زعفران کو علیحدہ سے کسی صاف اچھے کھرل میں باریک کر لیں اور کشتہ جات مکس کر کے جڑی بوٹیوں والے سفوف میں حل کر لیں ۔
دوائ تیار ہے
طریقہ استعمال
صبح نہارمنہ آدھا چاول والا چمچ
شام عصر ٹائم آدھا چاول والا چمچ
نیم گرم دودھ آدھا کلو کیساتھ کھائیں ۔
مکمل کورس کم سے کم45 دن تک بلاناغہ کھائیں
پرہیز
گرم , بادی تلی ہوئ اشیاء
پکوڑے سموسے , دہی بھلے , انڈہ , برگر , شوارمہ , اور فاسٹ فوڈز
مدنی دواخانہ شہیدی بازار پاکپتن شریف
جوڑوں کے درد کیلئے زبردست علاج
نسخہ الشفاء :
پودینہ خشک 20 گرام،
سونف 20 گرام،
اجوائن دیسی 20 گرام،
کشنیز 20 گرام،
انار دانہ 20 گرام،
دانہ الائچی کلاں 20 گرام،
زیرہ سفید 20 گرام،
نوشادر 40 گرام،
پوست بیخ مدار 20 گرام،
مرچ سیاہ 20 گرام،
گندھک آملہ سار 50 گرام،
پپلا مول 20 گرام
ترکیب تیاری :
تمام ادویہ کو پیس کر باریک سفوف بنا کر رکھ لیں۔
مقدار خوراک :
ایک گرام صبح دوپہر رات کھانے کے آدھا گھنٹہ بعد تازہ پانی کیساتھ ایک ماہ استعمال کریں۔
فوائد :
پیٹ کی تمام بیماریاں، ہیضہ، یورک ایسڈ، کولیسٹرول، جوڑوں کے درد، کمر درد، بخار جو معدہ یا آنتوں کی خرابی سے ہو یا موسمی بخار، اور جگر کی خرابی کیلئے بہترین علاج ہے۔
*ترپھلا ڈاکٹرز سے تاحیات نجات*
اجزاء :-
ترپھلہ کا سفوف آدھی چمچ
پانی ڈیڑھ کپ
شہد ایک چمچ
*ترکیب و خوراک* :-
پانی میں ایک چمچ ترپھلہ کا سفوف ڈالکر ابال کر چھان کے شہد ملا کے صبح نہار منہ گھونٹ گھونٹ کر پئیں.
اسکے دو سو سے زائد فوائد ھیں چند درج زیل ھیں :-
*جسم میں زائد رطوبتیں جمع ھونا
*بالوں کا قبل از وقت سفید ھونا
*جسم میں صفراء کا جمع ھونا
*جسم میں گلٹیاں بننا
*جلد کا بگڑنا پھوڑے پھنسیاں زخم بننا
*قبض کا مستقل رہنا
*معدے کا کام نہ کرنا
*آنتوں کی خشکی
*بلغم کیرہ نزلہ
*صفراوی موٹاپا
*کولیسٹرول بڑھنا
*یورک ایسڈ بڑھنا
*داڑھی کے بال سفید ھونا
*منہ پہ جھریاں سیاہیاں کیل مہاسے ھونا
*عضو خاص کی کمزوریاں
*جریان
*لیکیوریا
*رحم کے تمام مسائل
*پیشاب کے تمام امراض
*سوزاک
*آتشک
*گردے مثانے پتے کی پتھریاں
*نظر کی کمزوری
*مثانے کی کمزوری
*پراسٹیٹ گلینڈ کا بڑھنا
*ہائیپر ھونا
*دماغی کمزوری
*سٹریس
*ٹینشن
*جسمانی کمزوری
*پیشاب کی جلن
*عورتوں کے جملہ امراض مخصوصہ
*نقاہت
*چکر آنا
*بیہوشی
*غشی
*جسمانی دردیں
*بلڈ پریشر ھائی لو
*گردوں کی صفائی
*جگر کی مضبوطی
*جسم سے بلغم کا خاتمہ
*کمردرد
*پٹھوں کا درد
*لنگڑی کا درد
*کمردرد
*قوت مدافعت میں کمی
*ترپھلہ کیا ہے*
*( آملہ + ھریڑ + بہیڑہ* )
ترپھلہ ازحد مفید چیز ھے جو طب یونانی کے مایہ ناز نسخوں کا جزواعظم ھے. یہ لفظ " تری پھلہ " سنسکرت کا ھے جسکا مطلب ھے تین پھل ، جب عرب کے اطبا نے اسکو استعمال کرنا شروع کیا تو اسکو معرب کر کے "اطریفل" کا نام دیا. پہلے ھم الگ الگ تینوں کا جائزہ لیں گے پھر اسکے مجرب اور آزمودہ مرکبات پر بات ھوگی.
*1. آملہ ( آنولہ* ) :-
اعصاب کیلئے مقوی ھے. دل اور دماغ کیلئے مفرح ھے. معدہ کو طاقت دیتا ھے. نظر کو بڑھاتا ھے. مسوڑھوں کو مضبوط کرتا ھے. بالوں کی سیاھی کو قائم رکھتا ھے اور پیچش کو فائدہ مند ھے. اسکا مضر اثر بہت کم ھے پھر بھی دودھ ، شہد اور روغن بادام اسکی مضرت کو ختم کرنے کیلئے ساتھ استعمال کیئے جاتے ھیں.
2. *بہیڑہ ( بلیلہ* ) :-اسکا مزاج سرد اور خشک ھے. بلیلہ کو اکیلا بہت کم استعمال کیا جاتا ھے. اسکی مضرت کو ختم کرنے کیلئے شہد اور دیسی گھی استعمال کیا جاتا ھے
3 *. ھریڑ ( ھرڑ ، ھلیلہ* ) :-اسکا مزاج سرد اور خشک ھے. مقوی دماغ، اعصاب، معدہ، مثانہ، سر کے چکر اور آنکھوں کیلئے مفید ھے. جاذب رطوبات ھے. بلغمی اور سوداوی مادوں کو خارج کرتی ھے. مختلف ترکیبوں سے بیسیوں بیماریوں میں فائدہ کرتی ھے.
*¤ ترپھلہ* ¤آملہ، ھرڑ اور بلیلہ کے برابر وزن سفوف کو جب بھی کسی جگہ استعمال کرنا ھو تو اسکے سفوف کو روغن بادام یا دیسی گھی سے چرب ضرور کر لیا کریں تاکہ اسکی خشکی ختم ھو جائے.
جب انسان ضرورت سے زیادہ غذا لیتا ہے تو جگر اسے ہضم کر کے جسم کی ضرورت پوری کرتا ہے اس کے پاس جو زائد مواد رہ جاتا ہے وہ اسے چربی میں تبدیل کر کے ناف کی نیچے والی آنتوں پر چڑھا دیتا ہے جس سے لوگوں کے پیٹ بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں جب یہ مقام ٹھوس ہو جاتا ہے تو جگر اپنے اوپر چربی جمع کرنا شروع کر دیتا ہے جس کی عام علامات بلڈ پریشر ہائی رہنا،منہ کا ذائقہ خراب اور منہ سے بدبوآنا،بول و براز غلیظ،کم مقدار میں آتے ہیں ہاتھ پاؤں میں خون میں تیزابیت زیادہ ہونے سے جلن اور نیند متاثر ہو جاتی ہے اس کے اسباب میں مرغن غذائیں،بیکری کی مصنوعات،سگریٹ،چاۓ،شراب نوشی،مصالحہ جات اور ٹینشن وغیرہ اس کے اسباب ہیں.
ھوالشافی
زیرہ سفید 50گرام
تخم کاسنی 50گرام
میٹھا سوڈا 50گرام
گل نیلوفر 25گرام
گل سرخ 25گرام
کشنیز 25گرام
قلمی شورہ 25گرام
تمام ادویہ کا سفوف بنا لیں 4گرام دوا صبح دوپہر شام کھانا کھانے کے بعد پانی کے ساتھ استعمال کریں
*سفوف مغلظ خاص* معتدل سادہ
*ھوالشافی*
1- ثعلب مصری انڈین۔ 100 گرام
2- موصلی سفید انڈین 100 گرام
3- موصلی سنبھل 100 گرام
4- مغز تمر ہندی 150 گرام
5- ستاور اصلی 150 گرام
6- گوند کیکر بریاں 150 گرام
7- سمندر سوکھ 200 گرام
8- تالمکھانا 200 گرام
9- تخم بھنگ 200 گرام
10- تل سفید 250 گرام
11 چھلکا اسپغول 350 گرام
*ترکیب تیاری*
تمام اجزاء نہایت صاف ستھرے کریں۔ تمر ہندی کا مغز نکال کر وزن کریں۔ تالمکھانا، سمندر سوکھ، تخم بھنگ کو خاص توجہ سے صاف کر کے وزن کریں۔ ان میں بہت زیادہ مٹی ہوتی ہے۔ گوند کیکر کو بریاں کرلیں۔ ۔ تمام اجزاء کو ملا کر پیس لیں۔ بس تیار ہے۔
*خواص و فوائد*
مغلظ و مولد منی ہے۔ حرارت اور برودت کو اعتدال پر لے آتا ہے۔ مقوی باہ بھی ہے۔ جراثیم منی کی پیدائیش اس کے استعمال سے بڑھ جاتی ہے۔ نیز کرم منی کی موٹیلیٹی کی اوسط اس کے استعمال سے درست ہوجاتی ہے۔ مادۂ منی کی نالیوں میں اور ٹیسٹیکلز کی انفیکشن دور ہوکر پس سیل کم ہو جاتے ہیں۔ اور مردانہ بانجھ پن بفضل خدا رفع ہوکر مرد اولاد پیدا کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ بارہا کا مجرب و آزمودہ نسخہ ہے۔
اونٹ کٹارا Milk Thistle
جگر کے لئے آب حیات
میں کراچی میں اکثر ٹائم میڈیکوز پر لوگوں کو ملک تھسل( Milk Thistle) کے امپورٹڈ کیپسول خریدتے دیکھا کرتا تھا جو کہ امریکہ سے امپورٹڈ ہوتے تھے اور بڑی پلاسٹک کی عمدہ باٹل میں پیک ہوتے تھے۔ یہ کافی مہنگے ہوتے ہیں۔ ہزار ملی گرام کے 50 کیپسولز کی باٹل دو سے ڈھائ ہزار روپے۔ سو کیپسولز کی باٹل پانچ سے چھ ہزار روپے اور دو سو کیپسولز کی باٹل دس سے بارہ ہزار روپے۔ آپ اب بھی بڑے فارمیسی اسٹورز پر اس کے امپورٹڈ کیپسولز کی قیمت چیک کرسکتے ہیں۔ خریدنے والوں سے پوچھنے پر یہی معلوم ہوتا تھا کہ یہ ھربل دوا ہے جو جگر کے سروسز ( liver cirrhosis) ھیپاٹائٹس اور جگر کے دوسرے شدید سنجیدہ نوعیت کے امراض کے لئے بہت مفید ہے۔ ہم شروع میں یہی سمجھتے رہے کہ یہ کوئ بہت نایاب اور قیمتی جڑی بوٹی ہے جس کے کیپسولز امریکہ سے آتے ہیں۔ بعد میں جب اس پر تحقیق کی تو سر پکڑ کر بیٹھ گئے اور پاکستان کی ھربل فارمیسیز اور دیسی ادویات بنانے والوں کی عقل پر ماتم کرنے کو جی چاہا۔
پتہ چلا کہ پاکستان میں یہ بوٹی منوں اور ٹنوں کے حساب سے ہوتی ہے۔ یہ کانٹوں دار جھاڑی ہے جس کا پھل اونٹ بہت رغبت سے کھاتا ہے اس لئے اس کو اونٹ کٹارا کہا جاتا ہے۔
اونٹ کٹارا تقریباً 2000 سال سے جگر اور پتہ کی مختلف بیماریوں میں استعمال ہو رہا ہے۔اونٹ کٹارا کا موثر جز سیلی می رین ( Silymarin ) اس کے بیجوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔
اونٹ کٹارا کی دوائیں یورپ اور امریکہ میں جگر کی مختلف بیماریوں کے علاج کیلئے بہت پاپولرہیں۔ ملک تھسل کے خلاصے کے کیپسول امریکہ اور یورپ سے بڑی مقدار میں درامد ہوتے ہیں جو اچھے بڑے ڈرگ اسٹورز اور ڈپارٹمنٹل اسٹورز پر دستیاب ہیں۔
ھیپاٹائٹس
جگر ہمارے جسم کا ایک انتہائ اہم غدہ ہے۔ جدید تحقیق کی رو سے جگر کے امراض وائرس کی وجہ سے ہوتے ہیں اور ان کو ہیپاٹائٹس کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔
اور ان کی اقسام میں ہیپاٹائٹس G,E,D,C,B,A شامل ہیں ۔
زیادہ تر ہیپاٹائٹس C ، B,A پائے جاتے ہیں
عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہیپاٹائٹس A ترقی یافتہ ممالک کا مرض ہے۔ ہیپاٹائٹس Bجنسی تعلقات سے پھیلتا ہے۔ اور یہ مرض تیزی سے پھیل رہاہے۔ اسکے علاوہ ہیپاٹائٹس C کا مشاہدہ کیا گیا ہے اور یہ بھی جگر کو ناقابل، تلافی نقصان پہنچاتاہے۔
ہیپاٹائٹس وائرس کس طرح جگر کو تباہ کرتے ہیں۔؟
جگر میں جب وائرس پہنچ جاتاہے اور ان کی تعداد بڑھ جاتی ہے تو یہ زہریلے مرکبات خارج کرنا شروع کردیتے ہیں ۔ یہ خارج شدہ زہریلے مرکبات انسانی جسم کو مختلف امراضِ جگر میں مبتلا کردیتے ہیں۔ جگر میں ورم پیدا ہو جاتاہے اور اس میں یہ زہریلے مادے سدوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ اگر یہ سدے خارج نہ ہوں تو مرض پیچیدہ سے ہیچیدہ ہوتا جاتا ہے۔
وائرس A کی وجہ سے مرض مختصر عرصہ کیلئے رہتا ہے اور یہ جلد ختم ہو جاتا ہے۔ جبکہ وائرسB اور C تمام زندگی انسانی جسم میں رہے سکتےہیں، جس سے جگر کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچتا ہے۔ عام طور پر وائرس C کو ناقابلِ علاج مرض قرار دیا گیا ہے۔
امراضِ جگر میں عام طور پر مندرجہ ذیل علامات پا ئی جاتی ہیں۔
1 ۔تھکاوت کا زیادہ احساس
2 ۔ یرقان
3 ۔ سستی Lethargy
4 ۔ جگر کے مقام پر سختی کا احساس
5 ۔ جگرکی رنگت کا بدلنا ۔آنکھوں کی رنگت کا بدل جانا
6 ۔بھوک کم ہو جانا۔ متلی اور قے کا رحجان
7 ۔ مقامِ جگر پر درد کا احساس
8 ۔ جوڑوں کادرد اور معدہ کا ورم وغیرہ
جگر کے افعال
1 ۔ ہضم کی قوت کو بڑھاتاہے
2 ۔ خون صالح پیدا کرنا۔
3 ۔ گردون کی طرف مائیت کو دافع کرنا
4 ۔ پتہ کی طرف صفرا کو دافع کرنا
5 ۔ تلی کی طرف سودا کے دا فع کرنا
جگر کی اہمیت:
جگر سےخون صالح کی تولید جگر کی صحت کی علامت مانی جاتی ہے۔ اگر خون صالح پیدا نہیں ہورہا ہوتا تو یہ جلد اور آنکھوں کی رنگت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ مثلاً آنکھوں میں سفیدی کا آجانا۔ آنکھوں میں سرخ ڈوروں کا غائب ہو جانا ۔ آنکھوں میں زردی کا آجانا۔ یہ تمام غلیظ خون کی علامات ہیں اور ان کا تعلق جگر سے ہے۔
جگر کے مریض میں اوپر بیان کردہ علامات آہستہ آہستہ ظاہر ہونی شروع ہوتی ہیں۔ ان کے ظاہر ہونے میں 10سال ،20سال، یا 30سال کا عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔
جگر کے مرض میں مبتلا تقریباً20٪ مریض سی روسس Cirrhosis کا شکار ہو جاتے ہیں جس سے جگر اپنا کام سر انجام نہیں دے سکتااور بعض حالات میں جگر کا کینسر ہوجاتاہے جو جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ کثرت سے شراب نوشی کرنے والے بالآخر جگر کے سروسز میں لازمی طور پر مبتلا ہوجاتے ہیں جس کو شرابی جگر کی بیماری بھی کہا جاتا ہے۔
پاکستان میں ھیپاٹائٹس:
پاکستان میں آلودہ پانی، غذائ اشیا میں ملاوٹ اور انتہائ گندے ماحول میں تیار کردہ کھانے پینے کی اشیا، اس کے علاوہ برائلر مرغی کے گوشت میں موجود سنکھیا کی مقدار، زیر زمین پانی میں موجود سنکھیا اور دوسرے زہریلے مرکبات ابسانی جگر کے لئے انتہائ مضر ہیں۔ پاکستان کا شاید ہی کوئ فرد ایسا ہوگا کہ جس کے جگر میں یہ زہریلے مرکبات جمع نہ ہوں۔ اس کے لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ بیماری ہونے سے پہلے اس کا تدارک کر لیا جائے۔ کوئ ایسی غذا یا دوا جو روزانہ کی بنیاد پر جگر کو ان زہریلے مرکبات سے پاک کرتی رہے اور جگر کو فلش کرتی رہے۔ اس کےلئے اونٹ کٹارہ ایک انتہائ مفید بوٹی ہے
امراضِ جگر کا طبی علاج:
اونٹ کٹارا Milk Thistle
انسانوں پر کیئے گئے تجربات سے ثابت ہواہے کہ اونٹ کٹارا کامو ثر جز سیلی میرین ( Silymarin ) جگر کے مختلف امراض کیلئے انتہائی موثر دوا ہے جس میں لیور سورائی سس ،کرانک ہیپا ٹائٹس، الکحل اور کیمیائی استعمال سے متاثرہ جگر۔ حمل کے دوران بائل ڈک کی سوزش اور بائل نہ بننے کے امراض میں یہ بے حد مفید ہے۔
ایبٹ کی سلیور ( Silliver) :
اس دوا کی طبی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگالیجئے کہ کچھ عرصہ سے ایک بین الاقوامی فارما کمپنی ایبٹ لیبارٹریز ( abbott laboratories) نے بھی اس کے خلاصے پر مشتمل گولیاں بنانا شروع کردی ہیں ۔پاکستان میں ایبٹ لیبارٹریز کی سیلیمیرین سلی ور (Silliver) کے نام سے دستیاب ہے جس کے استعمال سے آپ اپنے جگر کو نہ صرف صحتمند رکھ سکتے ہیں بلکہ جگر کی مہلک بیماریوں سے بھی حفاظت ہوتی ہے۔لیکن ڈاکٹر سے مشورے کے بعد استعمال کیجئے۔ یہ دوا جگر کے زہریلے مادے جسم سے باہر نکال پھینکتی ہے اور بیمار جگر کے خلیات کی مرمت کرتی ہے۔ جگر کے کینسر میں یہ نئے خلیات پیدا کرتی ہے۔ عادی شرابی اور دیگر منشیات کا استعمال کرنے والوں کا جگر تباہ ہو جاتا ہے جس کے لے یہ دوا بہت مفید ہے۔زیابیطس وائرس کا حملہ اور زہریلے مادوں کی موجودگی میں یہ انتہائی موئثر کردار ادا کرتا ہے۔ قدییم طبی نظریات کے مطابق اونٹ کٹارا کی دیگر خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں۔
1 ۔ جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔
2 ۔طحال اور جگر کیلئے عظیم نفع بخش ہے۔
3 ۔ بلغم اور باد کو ختم کرتا ہے
4 ۔ ہاضم ہے۔ صفراپیدا کرتاہے۔
5 ۔ بدن کوقوت دیتا ہے۔
6- ذیابیطس میں بھی مفید ہے
مقدار خوراک ۔ اونٹ کٹارا کا ایکسٹریکٹ جس میں70٪ سیلی می رین ہو اس کی 100 سے200 ملی گرام مقدار صبح دوپہر شام استعمال کروانی چاہئے۔ بازار میں اسکی انگریزی کمپنیوں کی تیار کردہ دوائیں دستیاب ہیں۔ایبٹ لیبارٹریز کی سلی ور ( Silliver ) ڈاکٹر کے مشورے سے۔
دیسی طریقہ
تخم اونٹ کٹارہ جو پنساری کے پاس باآسانی دستیاب ہے کا سفوف ۔ دوگرام صبح ،دوپہر ۔شام
اونٹ کٹارا اور ہومیوپیتھی:
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی اونٹ کٹارہ ہومیوپیتھی میں بھی امراض جگر کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ ہومیوپیتھی میں اس کا نباتاتی نام
( cardus marianus) ہے اور اس کا مدر ٹنکچر استعمال کیا جاتا ہے۔ ابھی دو دن پہلے میں نے اپنے دوست جناب فیصل کے بارے میں ایک پوسٹ لگائ تھی جس میں ان کو خواب میں ایک بزرگ نے جگر کے امراض کی ہومیو دوا عوام میں مفت تقسیم کرنے کی ھدایت کی تھی۔ کیا آپ یقین کریں گے کہ یہ وہی دوا (cardus marianus) ہے جو اونٹ کٹارا سے تیار کی جاتی ہے۔ ہومیو میں اس دوا کے مدر ٹنکچر کے دس سے پندرہ قطرے آدھا کپ پانی میں ملا کر دن میں دو سے تین بار لئے جاتے ہیں۔
سردیوں کا خاص تحفہ گھر کے تمام افراد کیلئے
انسان کی مرحلہ وار تخلیق
اورجدید سائنس کے اعترافات
قرآ ن مجید میں رحم مادر کے اندر انسانی وجود کی تشکیل اور اس کے ارتقاء کے مختلف مرحلے بیان کیے گئے ہیں جن سے پتہ چلتاہے کہ رب کائنات کا نظام ِربوبیت اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ بطنِ مادر کے اندر بھی جلوہ فرماہے ۔واقعہ یہ ہے کہ ماں کے پیٹ میں بچے کی زندگی کے نقطہء آغاز سے لے کر اس کی تکمیل اور تولد کے وقت تک پرورش کا ربانی نظام انسان کو مختلف تدریجی اورارتقائی مرحلوں میں سے گزار کر یہ ثابت کردیتا ہے کہ انسانی وجود کی داخلی کائنات ہو یا عالم ِ ہست وبود کی خارجی کائنات ،ہرجگہ ایک ہی نظام ربوبیت یکساں شان اورنظم واصول کے ساتھ کارفرماہے ۔قرآن مجید کے بیان کردہ ارتقاء کے مراحل کی تصدیق بھی آج جدید سائنسی تحقیق کے ذریعے ہوچکی ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں انسان کی تخلیق اور پیدائش کے ان مراحل کو سورة المٔومنون میں اس طرح بیان فرمایا ہے:
(وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِیْنٍ ۔ ثُمَّ جَعَلْنٰہُ نُطْفَةً فِیْ قَرَارٍ مَّکِیْنٍ ۔ ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَقْنَاالْمُضْغَةَ عِظٰمًا فَکَسَوْنَا الْعِظٰمَ لَحْمًا ق ثُمَّ اَنْشَاْنٰہُ خَلْقًا اٰخَرَ ط فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِیْنَ)
'' اور ہم نے انسان کو مٹی کے سَت سے پیداکیا۔پھر ہم نے اسے ایک محفوظ مقام (رحم مادر)میں نطفہ بنا کر رکھا۔پھر نطفہ کو لوتھڑا بنایا پھر لوتھڑے کو بوٹی بنایا پھر بوٹی کو ہڈیاں بنایا پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا،پھر ہم نے اسے ایک اور ہی مخلوق بنا کر پیدا کر دیا۔ پس بڑا بابرکت ہے ،اللہ جو سب بنانے والوں سے بہتر بنانے والا ہے'' (1)
ان آیات میں انسانی تشکیل وارتقاء کے سات مراحل کا ذکر ہے جن میں سے پہلے کا تعلق اس کی کیمیائی تشکیل سے ہے اور بقیہ چھ کا اس کے بطن مادر کے تشکیلی مراحل سے ۔مذکورہ بالا آیات میں بیان کردہ انسانی ارتقاء کے مراحل کی ترتیب اس طرح بنتی ہے ۔ سلٰلة من طین ،نطفہ ،علقہ ،مضغہ ،عظام ،لحم اور خلقِ آخر ۔آیئے اب ہم ان مراحل کا اسی ترتیب کے ساتھ تفصیلاً مطالعہ کرتے ہیں
پہلا مرحلہ : اور ہم نے انسان کو مٹی کے سَت سے پیداکیا ۔
مولانا مودودی لکھتے ہیں کہ مٹی سے پیدا کرنے کا مطلب یا تو یہ ہے کہ ہر انسان ان مادّوں سے پیداکیا جاتاہے جو سب کے سب زمین سے حاصل ہوتے ہیں اور اس تخلیق کی ابتدا نطفے سے ہوتی ہے یا یہ کہ نوعِ انسانی کا آغاز آدم علیہ السلام سے کیا گیا جو براہ ِراست مٹی سے بنائے گئے تھے اور پھر آگے نسل ِ انسانی کا سلسلہ نطفے سے چلا جیساکہ سورة سجدہ میں فرمایا ''انسان کی تخلیق مٹی سے شروع کی اورپھر اس کی نسل ایک سَت سے چلائی جو حقیر پانی کی شکل میں نکلتاہے ''۔(2)
عربی کے لفظ سُلٰلَہ کامعنی ہے جوہر ،ست ،خلاصہ یا کسی چیز کا بہترین حصہ۔ اس بات کا بھی علم ہمیں حال ہی میں ہواہے کہ کسی انڈے کے اندر داخل ہونے والا منی کا ایک معمولی ساقطرہ یا جرثومہ ہی اسے بارآور بنانے کے لیے کافی ہے۔حالانکہ ایک مرد کئی کروڑ جرثومے پیدا کرتاہے۔ قرآن مجید نے اس بات کی کہ '' کروڑوں جرثوموں میں سے ایک جرثومہ '' کی نشاندہی لفظ سُلٰلَہ سے کی ہے۔ اسی طرح اس بات کو بھی ہم نے حال ہی میں معلوم کیا ہے کہ عورت کے رحم کے اندر بننے والے لاکھوں انڈوں میں سے صرف ایک انڈہ ہی بارآور ہوتاہے (ہر بالغ عورت کے مخصوص حصے میں 4 لاکھ ناپختہ انڈے موجود رہتے ہیں مگر ان میں سے صرف ایک انڈہ پختہ ہوکر اپنے مقرر ہ وقت پر نمودار ہوتاہے )۔چنانچہ اس بات کو بھی لفظ سُلٰلَہ ہی سے تعبیر کیا گیاہے یعنی لاکھوں انڈوں میں سے ایک ہی انڈے کا بارآور ہونا۔ (3)
ہارون یحییٰ اپنی مایۂ نازکتاب میں لکھتے ہیں کہ ''عربی زبان میں ''سُلٰلَة''کا ترجمہ ست یا جوہر کیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کسی شے کا نہایت ضروری اوربہترین حصہ۔ اس کا جو بھی مفہوم لیا جائے اس کے معنی ہیں ''کسی کل کا ایک جزو'' ......مباشرت کے دوران ایک نر بیک وقت کئی کروڑکرم منوی یا جرثومے خارج کرتا ہے۔ یہ تولیدی مادہ پانچ منٹ کا مشکل سفر ماں کے جسم میں طے کرکے بیضہ تک پہنچتا ہے۔ ان کروڑوں جرثوموں میں سے صرف 1000 جرثومے بیضے تک پہنچنے میں کامیاب ہو تے ہیں۔اس بیضے کا سائز نصف نمک کے دانے کے برابر ہو تا ہے جس میں صرف ایک جرثومے کو اندر آنے دیا جاتا ہے۔ گویا انسان کا جوہر پورا مادہ منویہ نہیں ہو تا بلکہ اس کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ اس کا جوہر بنتا ہے ''۔ (4)
ورا مرحلہ: پھر ہم نے اسے ایک محفوظ مقام (رحم مادر)میں نطفہ بنا کر رکھا۔
قرآن مجید میں کم از کم 11مرتبہ اس بات کا تذکرہ کیا گیاہے کہ انسان کو نطفہ یعنی منی کے پانی سے پیدا کیا ہے جس کا مطلب ہے پانی کا ایک معمولی سا قطرہ یا جیسے کپ خالی ہونے کے بعد پانی کے بالکل معمولی سے قطرے تہہ میں بیٹھ جاتے ہیں۔سورہ واقعہ میں اللہ تعالیٰ انسان کو خبردار کرتے ہوئے ہوئے فرماتاہے ۔
''ہم نے تمہیں پیداکیاہے پھر کیوں تصدیق نہیں کرتے ؟کبھی تم نے غورکیا یہ نطفہ جو تم ڈالتے ہو ،اس سے بچہ تم بناتے ہو یا اس کے بنانے والے ہم ہیں '' (5)
اللہ تعالیٰ ایک دوسرے مقام پر ماںباپ کے مخلوط نطفے کا ذکر بھی فرماتاہے ۔
(اِنّاخَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ اَمْشَاجٍ ق نَّبْتَلِیْہِ فَجَعَلْنٰہُ سَمِیْعًا م بَصِیْرًا)
'' ہم نے انسان کو (مرد اور عورت کے ) ایک مخلوط نطفے سے پید اکیا تاکہ اس کا امتحان لیں اور اس غرض کے لیے ہم نے اسے سننے اور دیکھنے والا بنایا '' (6)
مولانا عبدالرحمان کیلانی اس آیت کے تحت لکھتے ہیں کہ '' یعنی باپ کا نطفہ الگ تھا ،ماں کا الگ ،ان دونوں نطفوں کے ملاپ سے ماں کے رحم میں حمل قرار پایا۔ پھر ہم نے اس مخلوط نطفہ کو ایک ہی حالت میں پڑا نہیں رہنے دیا۔ ورنہ وہ وہیں گل سڑ جاتا ، بلکہ ہم اس کو الٹتے پلٹتے رہے اور رحم مادر میں اس نطفہ کو کئی اطوار سے گزار کر اسے ایک جیتا جاگتا انسان بنادیا (7)۔ نطفہ اَمشاج کی اصطلا ح سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مادہ کئی رطوبات کا مرکب اور مجوعہ ہے ،اس لیے قرآن مجید نے اُسے مخلوط کہا ہے ۔ ا س امر کی تائید بھی عصرِحاضر کی سائنسی تحقیق نے کردی ہے ۔ جدید سائنسی تحقیق کے مطابق نطفہ یاSpermatic Liquid بعض رطوبات (Secretions)سے بنتاہے ،جو ان غدودوںTesticals, Seminal Vesicles,Prostate Glands, Glands of Urinary Tract سے آتی ہیں۔(8)
آئیے اب یہ معلوم کرتے ہیں کہ یہ نطفہ کہاں تیا رہوتاہے ۔ اس بات کی نشاندہی اللہ تعالیٰ نے سورة طارق میں کی ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے ۔
(فَلْیَنْظُرِ الْاِنْسَانُ مِمَّ خُلِقَ ۔خُلِقَ مِنْ مَّآئٍ دَافِقٍ ۔ یَّخْرُجُ مِنْ م بَیْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَآئِب)
'' لہٰذا انسان کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیداکیا گیا ہے؟وہ اُچھل کر نکلنے والے پانی سے پیداکیا گیا ہے جو پشت اور سینہ کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتاہے'' ) الطارق , 5-7(
ان آیات کے تحت مولانا مودودی لکھتے ہیں کہ '' علم الجنین (Embryology)کی رو سے یہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ جنین (Foetus)کے اندر اُنثَیَین(خصیے) (Testes)یعنی وہ غدود جن سے مادہ منویہ پیدا ہوتاہے،ریڑھ کی ہڈی اورپسلیوں کے درمیان گردوں کے قریب ہوتے ہیں جہاں سے بعد میں یہ آہستہ آہستہ فوطوں میں اترجاتے ہیں۔یہ عمل ولادت سے پہلے اور بعض اوقات اس کے کچھ بعد ہوتاہے۔لیکن پھر بھی ان کے اعصاب اور رگوں کامنبع ہمیشہ وہی مقام (بین الصلب والترائب)ہی رہتاہے۔ بلکہ ان کی شریان (Artery)پیٹھ کے قریب شہ رگ (Aorta)سے نکلتی ہے اور پورے پیٹ کا سفر طے کرتی ہوئی ان کو خون مہیا کرتی ہے۔ اس طرح حقیقت میں انثیین پیٹھ ہی کا جز ہیں جو جسم کا زیادہ درجہ حرارت برداشت نہ کرنے کی وجہ سے فوطوں میں منتقل کر دیے گئے ہیں۔علاوہ ازیں مادہ منویہ اگرچہ انثیین پیداکرتے ہیں اور وہ کیسہء منویہ (Seminal Vesicles) میں جمع ہو جاتاہے ،مگر اس کے اخراج کا مرکزِ تحریک (بین الصلب والترائب)ہی ہوتا ہے اور دماغ سے اعصابی رو ،جب اس مرکز کو پہنچتی ہے تب اس مرکز کی تحریک (Triger Action)سے کیسہء منویہ سکڑتاہے اور اس سے ماء دافق پچکاری کی طرح نکلتاہے۔ اس لیے قرآن کابیان ٹھیک ٹھیک علم طب کی جدید تحقیقا ت کے مطابق ہے۔ (9)
مولاناحافظ ڈاکٹر حقانی میاں قادری بھی اسی سلسلے میں لکھتے ہیں کہ '' اس آیت میں دوچیزوں کا ذکر ہے۔ دورجدیدکی سائنسی اصطلاح میں صلب کو (Sacrum)اور ترائب کو (Symphysis Pubis)کہا جاتاہے۔ عصر حاضر کے علم تشریح الاعضا (Anatomy)نے اس امر کو ثابت کردیا ہے کہ مرد کا پانی جو (Semens)پر مشتمل ہو تاہے اس صلب اورترائب میں سے گزرکر رحمِ عورت کو سیراب کرتاہے۔ (10)
تیسرا مرحلہ :۔پھر نطفہ کو لوتھڑا بنایا:۔
اس آیت میں لفظ '' علقہ '' استعمال ہوا ہے جس کے معنی ہیں ،جمے ہوئے خون کا لوتھڑا ،خون چوسنے والی چیز یعنی جونک۔ اس آیت کو اور اسی کے متعلقہ دوسری آیات کو پروفیسر کیتھ مور (جوکینیڈا میں یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے شعبہ علم الا عضا کے سربراہ ہیں اور ایمبریالوجی(علم الجنین) کے پروفیسر ہیں ) نے اکٹھا کیا او ر تحقیق کی اور کہا کہ قرآن اور احادیث کی بیان کردہ معلومات کا زیادہ تر حصہ جدید سائنسی معلومات کے عین مطابق ہے اور اس میں بالکل کوئی تضاد نہیں پایا جاتا۔ تاہم کچھ آیات ایسی ہیں کہ جن کے بارے میںمیں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ آیا وہ صحیح ہیں یا نہیں کیونکہ جن چیزوں کے بارے میں قرآن نے بتایا ہے وہ تاحال جدید سائنس نے بھی دریافت نہیں کی ہیں اور نہ ہی ان کے بارے میں جدید سائنس کوئی معلومات رکھتی ہے۔ ان آیات میں سے ایک آیت درج ذیل ہے۔
( اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ ۔ خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ )
'' اپنے پروردگار کے نام سے پڑھیے جس نے (ہر چیز کو)پیدا کیا (اور) انسان کو (جمے ہوئے) خون کے لوتھڑے سے پیداکیا ''(العلق :1- 2 )
پروفیسر کیتھ مور کو اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ جنین اپنی ابتدائی حالت میں ایک جونک کی طرح ہوتاہے چنانچہ انہوں نے ابتدائی مرحلے کے جنین کا ایک طاقتور مائیکروسکوپ سے جائزہ لیا اور پھر اس کا ایک جونک کے نقشے اور تصویر کے ساتھ موازنہ کیا ،تو ان کو اس وقت شدید حیرت ہوئی جب انہوں نے ان دونوں میں زبردست مماثلت پائی۔اسی طرح انہوں نے اپنی تحقیق جاری رکھی اور قرآن میں بیان کردہ تمام معلومات کا جائزہ لیا اور پھر ان 80سوالوں کے جوابات دیے جو علم ایمبریالوجی کے متعلق قرآن وحدیث میں بیان کردہ معلومات کے حوالے سے کیے گئے تھے۔
پروفیسر کیتھ مور اوردیگر ماہرین کے مطابق ''علقہ '' کے مرحلے کے دوران انسانی جنین جونک کے مشابہہ ہوتاہے،کیونکہ اس مرحلہ میں انسانی جنین اپنی خوراک ماں کے خون سے حاصل کرتاہے جس طرح جونک دوسروں کا خون چوستی ہے۔ چنانچہ اس مرحلہ کے دوران خون کی ایک بڑ ی مقدار جنین کے اندر موجود رہتی ہے اور جنین میں موجود خون تیسرے ہفتہ کے اختتام تک گردش نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ اس مرحلہ کے دوران جنین کی ظاہری شکل جمے ہوئے خون کے لوتھڑے سے مماثل ہوتی ہے (15دن کے جنین کا سائز تقریباً0.6 ملی میڑ ہوتاہے )۔ پروفیسر کیتھ مور نے اعتراف حقیقت کرتے ہوئے کہا کہ ایمبریالوجی کے حوالے سے قرآن وحدیث میں جو معلومات دی گئی ہیں وہ جدید سائنسی معلومات کے ساتھ مطابقت رکھتی ہیں اور اگر یہ سوالات مجھ سے 30 سال پہلے پوچھے جاتے تو شاید میں آدھے سوالوں کا جواب دینے ہی کے قابل ہوتا کیونکہ اس وقت تک جدید سائنسی معلومات کی کمی تھی۔ 1981 ء میں سعودی عرب کے شہردمام میں منعقد ہونے والی ساتویں میڈیکل کانفرنس میں ڈاکٹر کیتھ مور نے کہا کہ:
'' میر ے لیے یہ بات باعث مسر ت ہے کہ مَیں انسان کی پیدائش کے متعلق قرآن کے بیانات کو واضح کرنے میں مد د کروں ،اور یہ بات مجھ پر عیاں ہو چکی ہے کہ یہ بیانات محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی نازل ہوئے ہیں۔کیونکہ یہ تمام معلومات چند صدیاں پہلے تک منکشف ہی نہیں ہوئی تھیں، اس سے یہ بات مجھ پر ثابت ہو جاتی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے پیغمبر ہیں ۔''
آخرمیں پروفیسر مو ر سے سوالات بھی پوچھے گئے جن میں سے ایک سوال یہ تھا:
'' کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ یقین رکھتے ہیں کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے ؟''
ان کا جواب تھا :
''میں اس کو قبول کرنے میں کوئی دشواری محسوس نہیں کرتا ''
ایک کانفرنس کے موقع پر ڈاکٹر صاحب نے کہا:
''چونکہ انسانی جنین کے مراحل بہت پیچیدہ ہوتے ہیں اور نشوونما کے دوران مسلسل جاری مراحل کی وجہ سے یہ تجویز کیاگیا ہے کہ درجہ بندی کا ایک ایسا طریقہ مرتب کیا جائے جس میں قرآن مجید اورسنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں درج اصطلاحات استعمال کی جائیں۔مجوزہ طریقہ کار نہایت سادہ، جامع اورموجودہ جنینیاتی علوم سے مطابقت رکھتاہے۔ چارسال پر مشتمل قرآن وحدیث کے محدود مگر پر زور مطالعہ نے مجھ پرانسا نی جنین کی ترتیب ودرجہ بندی کے طریقہ کار کو منکشف کر دیا ہے جو واقعی تعجب خیز ہے۔ حالانکہ یہ ساتویں صدی عیسوی میں نازل ہواہے۔
اہم ارسطو نے جس کو جنینیات کی سائنس کا موجد کہا جاتا ہے چوتھی صدی قبل مسیح میں مرغی کے انڈے کے مطالعہ کے بعد یہ نتیجہ نکالا کہ چوزہ کاجنین کئی مراحل میں نشوونما پاتاہے لیکن اس نے ان مراحل کی تفصیلات نہیں بتائیں تھیں۔ جہاں تک جنینیات کی تاریخ کا تعلق ہے انسانی جنین کے مراحل اور اس کی درجہ بندی کے بارے میں بیسویں صدی تک معلومات بہت محدود تھیں،چنانچہ انسانی جنین کے بارے میں قرآن مجیدکی بیان کردہ تفصیلات ساتویں صدی کی سائنسی معلومات پر منحصر نہیں ہیں۔
حاصل کلام یہ کہ یہ تفصیلات محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ کی طرف سے نازل ہوئی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ تما م تفصیلات خود نہیں جانتے تھے کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُمی تھے اورآپ نے کوئی سائنسی تربیت بھی حاصل نہیں کی تھی''۔ (11)
ڈاکٹر کیتھ مور نے ان جدید تحقیقا ت سے پہلے ایک کتاب (The Developing Human) لکھی تھی۔ قرآن سے تازہ معلومات حاصل ہونے کے بعد 1982ء میں انہوں نے تمام معلومات کو اپنی کتاب (The Developing Human)کے تیسرے ایڈیشن میں درج کیا اور لکھا کہ قرآن نے علم ایمبریالوجی کے متعلق جو کچھ کہا ہے وہ بالکل ٹھیک ہے۔ جبکہ ہم نے ان چیزوں کو حال ہی میں دریافت کیاہے۔ یہ کتاب سائنسی تحقیقات کا شہرہ آفاق شہ پارہ ہے۔ اس کتاب کو امریکہ میں قائم ایک خصوصی کمیٹی نے اس سال کسی ایک مصنف کی لکھی ہوئی بہترین طبی کتاب کا ایوارڈ بھی دیا تھا، ابھی تک اس کتاب کا دنیا کی آٹھ بڑی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔
984ء میں ڈاکٹر صاحب کوکینیڈا میں علم تشریح الاعضا کی تحقیقات کے صلہ میں خصوصی امتیازی ایوارڈدیا گیا ، یہ (J.C.B)ایوارڈ کینیڈا کی تشریح الاعضا کی تنظیم (Canadian Association Of Anatomists) کی جانب سے دیا گیا۔ جنینیات(Embryology) طب کی بالکل ایک نئی شاخ ہے جس کے متعلق اس کتاب سے پہلے کسی نے کچھ نہیں لکھاتھا ،تو پھر مقام غور ہے کہ 1400سال پہلے کس ہستی نے اپنے زبردست علم سے اس کو قرآن میں لکھا ؟اسی لیے قرآن مجید باربار غوروفکر کی دعوت دیتا ہے کہ شاید کوئی ان زبردست نشانیوں کو دیکھ اور سمجھ کر خداکی ذات پر ایمان لے آئے۔
وتھا مرحلہ جو کہ اس آیت میںبتایا گیا ہے ''مضغة ''کا مرحلہ ہے۔
عربی زبان کے لفظ ''مضغة''کا معنی دانتوں سے چبایا ہوامادہ ( Substance Chewed ) ہے۔ اگر کوئی چیونگم لے کر اپنے منہ میں رکھے اوراس کو چبائے اورپھر جنین کے ''مضغة''کے مرحلہ سے اس کا موازنہ کرے تووہ اس نتیجہ پر پہنچے گا کہ جنین نے مضغہ کے مرحلہ کی استعداد حاصل کرلی ہے اور اس کی ظاہر ی شکل وصورت دانتوں سے چبائے ہوئے مادہChewed Substanceکی طرح ہے ،یہ اس وجہ سے ہے کہ جنین کی پشت پر نشانات دانتوں سے چبائے ہو ئے مادہ کی طرح ہوتے ہیں اوروہ دانتوں کے نشانات سے کافی حد تک مشابہت رکھتے ہیں ۔(12)
مضغہ مرحلے کے دوران اگر جنین کو چاک کیا جائے اور اس کے اندرونی اعضا کو چیرکر دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ اس کے زیادہ تر حصے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ کچھ حصے مکمل تیار نہیں ہوئے ہیں۔پروفیسر مارشل جانسن کے مطابق اگر ہم جنین کی بطور ''ایک مکمل تخلیق یا پیدائش '' کے وضاحت کریں تو تب صرف اس حصے کی وضاحت کریں گے کہ جو مکمل ہو چکاہے۔
اوراگر جنین کی بطور ''ایک نامکمل تخلیق یا پیدائش '' کے وضاحت کریں تو ہم صرف اس حصّے کی وضاحت کریں گے کہ جو ابھی پیدا نہیں ہوا۔تو کیا یہ ایک مکمل پیدائش ہے یا ایک نامکمل پیدائش ؟جنین کے اس مرحلے کی وضاحت جس طرح قرآن نے کی ہے کہ '' کچھ حصّہ مکمل اور کچھ حصّہ نامکمل(الحج: 5)''اس سے بہتر وضاحت نہیں کی جاسکتی
پانچواں اور چھٹا مرحلہ یعنی ہڈیوں اور گوشت کا بننا۔
آج علم الجنین کی جدید تحقیقات سے پتہ چلتاہے کہ ہڈیوں اورپھٹوں کی ابتدائی تشکیل پچیسویں سے چالیسویں دن کے درمیان ہوتی ہے اور بظاہر ایک ڈھانچے کی صورت نظر آنا شروع ہو جاتی ہے لیکن پٹھوں یعنی گوشت کی تشکیل مکمل نہیں ہوئی ہوتی ۔یہ ساتویں اور آٹھویں ہفتے میں مکمل ہوتی ہے ۔جب کہ ہڈیاں بیالیسویں دن تک مکمل ہوچکی ہوتی ہیں،ڈھانچہ بن چکا ہوتا ہے ۔لہٰذا ثابت ہو اکہ قرآنی ترتیب بالکل درست ہے ۔یعنی سب سے پہلے علقہ پھر مضغہ پھر عظاماً اور پھر لحماً۔
پروفیسر مارشل جانسن کا شمار امریکہ کے نمایاں ترین سائنس دانوں میں ہوتاہے۔ ان سے جب قرآن مجید کی ان آیات پر تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا جو جنینیات کے مراحل سے متعلق ہیں تو شروع میں تو انہوں نے کہا کہ قرآن کے بیان کردہ ایمبریالوجی کے مراحل (سائنس کے ساتھ) مطابقت نہیں رکھ سکتے ،ہوسکتاہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی طاقتور قسم کی مائیکروسکوپ موجود تھی۔ جب ا نہیں بتایا گیا کہ قرآن تو 1400 سال پہلے نازل ہوا تھا اور مائیکروسکوپ تو محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے کئی صدیوں بعد ایجا دہوئی تھی ،تو وہ مسکرائے اور اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ پہلی مائیکروسکوپ جو ایجاد ہوئی تھی وہ کسی بھی چیز کو 10 گنا سے زیادہ بڑ ا کرکے نہیں دکھا سکتی تھی اور پھر اس کی تصویر بھی واضح نہیں تھی۔ (13)
بعد میں انہوں نے کہا کہ'' بحیثیت ایک سائنس دان ' میں صرف انہی چیزوں کے متعلق اپنی رائے دیتاہوں جن کو میںخصوصیت سے دیکھ سکتا ہوں۔ میں قرآن مجید کے ان الفاظ کو سمجھ سکتا ہوں جن کا ترجمہ میں نے پڑھا۔ جیسا کہ میں نے پہلے مثال دی اگر میں خود کو اس خاص زمانہ میں لے جاؤں ان چیزوں کی تشریحا ت و توضیحات کے ساتھ، جو آج میں جانتا ہوں تومیں ان چیزوں کی وضاحت نہیں کر سکوںگا جن کے متعلق(آج)ہمیں معلومات حاصل ہو چکی ہیں۔محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جس جگہ سے یہ تمام اطلاعات بہم پہنچائی ہیںمیں اس کے غلط یا جھوٹا ہونے کی کوئی شہادت نہیں پاتا۔ اس عقیدے کو قبول کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے کہ انہوں نے جو کچھ لکھا وہ وحی الٰہی تھا''۔ (14)
ڈاکٹر جوئی لی سمپسن جو امریکہ کے شہر ہوسٹن میں واقع بلیر کالج آف میڈیسن کے شعبہ علم وضع حمل اور علم امراض نسواں (Gynecology)کے سربراہ ہیں ،اعتراف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ''یہ احادیث اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ کہنا اس سائنسی علم کی بنیاد پر نہیں ہوسکتا جو ان کے زمانے میں ( ساتویں صدی عیسوی کی طرف اشارہ ہے )موجود تھا اور یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ علم توالدوتناسل اور مذہب (یعنی اسلام )میں کوئی تضاد نہیں ہے بلکہ مذہب سائنس کی مدد کرسکتا ہے۔ ۔۔قرآن میں موجود باتیں صدیوں کے بعد بھی صحیح قرار پائی ہیں جو اس بات کو تقویت دیتی ہیں کہ قرا ن مجید کا مأخذاللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔'' (15)
احادیث مبارکہ میں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کے پیٹ کے اندر جنین کے ان مختلف مراحل کا ذکر کیاہے۔ آئیے ان کا بھی جائزہ لیتے ہیں:
''حذیفہ بن اسید غفاری سے روایت ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلمفرمارہے تھے جب نطفے پر بیالیس راتیں گزر جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتے کو بھیجتاہے ' جو اس کی صورت 'کان 'آنکھ 'کھال' گوشت اور ہڈیاں بناتاہے 'پھر عرض کر تاہے اے پروردگار، یہ مرد ہے یا عورت 'پھر جو مرضی الٰہی ہوتی ہے وہ فرماتاہے 'فرشتہ لکھ دیتاہے 'پھر عرض کرتاہے ' اے پروردگار اس کی عمر کیاہے 'چنانچہ اللہ تعالیٰ جو چاہتاہے حکم فرماتا ہے اورفرشتہ وہ لکھ دیتا ہے پھر عرض کرتاہے کہ اے پروردگار اس کی روزی کیا ہے 'چنانچہ پروردگار جو چاہتاہے وہ حکم فرمادیتاہے اورفرشتہ لکھ دیتاہے اور پھر وہ فرشتہ وہ کتاب اپنے ہا تھ میں لے کر باہر نکلتاہے جس میں کسی بات کی کمی ہوتی ہے اورنہ زیادتی '' (صحیح مسلم باب القدر)
امام بخاری بھی حضرت ابن مسعود سے ایک روایت لائے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''تم میں سے ہر ایک کی پیدائش اس کی ماں کے پیٹ میں مکمل کی جاتی ہے۔ چالیس دن تک نطفہ رہتاہے پھراتنے ہی وقت تک منجمد خون کا لوتھڑارہتا ہے پھر اتنے ہی روز تک گوشت کا لوتھڑا رہتاہے اس کے بعد اللہ ایک فرشتہ بھیجتا ہے اور اسے چار باتوںکا حکم دیا جاتا ہے کہ اس کا عمل 'اس کا رزق اوراس کی عمر لکھ دے اوریہ بھی لکھ دے کہ بدبخت ہے یا نیک بخت ،اس کے بعدا س میں روح پھونک دی جاتی ہے ....''(صحیح بخاری باب بدء الخلق ۔صحیح مسلم باب القدر)
حضرت انس بن مالک سے بھی ایک حدیث مروی ہے کہ سرورِدوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' اللہ تعالیٰ نے رحم پر ایک فرشتہ مقرر فرمارکھا ہے'وہ عرض کر تاہے کہ اے میرے رب،نطفہ تیارہوگیاہے 'اے میرے رب خون بستہ ہو گیا'اے میرے رب گوشت کالوتھڑا تیار ہوگیا 'اس کے بعد جب اللہ تعالیٰ اس کی تخلیق کرنا چاہتے ہیں تووہ فرشتہ دریافت کرتاہے کہ اے میرے رب !نر ہے یا مادہ 'بدبخت ہے نیک بخت 'اس کی روزی کتنی ہے 'عمرکتنی ہے؟اس طرح رحم مادر میں ہی ان چیزوں کے بارے میں اس کی تقدیر لکھ دی جاتی ہے۔ ''(صحیح بخاری۔ باب القدر)
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نطفہ، علقہ اورمضغہ کے مراحل کا تذکرہ فرمایا ہے جبکہ اس سے پہلے والی حدیث میں بیان ہو اہے کہ نطفہ بننے کے بعد بیالیس راتیں گزرنے پر اللہ تعالیٰ کے حکم سے فرشتہ آتاہے اور وہ اس کی صورت سازی اورتخلیق کا کام انجام دیتاہے 'یہ بات بالکل وہی ہے جس کے بارے میں علم جنین سے متعلق جدید تحقیقات بتاتی ہیں کہ اس مدت میں گوشت کے ٹکڑے میں موجود جسمانی حصے ہڈیوں او رپٹھوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں، پھر ہڈیوں پر گوشت اورپٹھے چڑھتے ہیں، اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ جنین کی نشوونما کے مراحل میں حضرت حذیفہ والی حدیث میں مذکور مراحل اورعلم جنین کے سلسلے کی جدید تحقیقات کے نتائج بالکل یکساں ہیں۔
لیکن فرشتے کے حاضر ہونے کے زمانے کے بارے میں حضرت حذیفہ اورحضرت ابن مسعودکے روایت کردہ الفاظ میں کچھ اختلاف پایا جاتاہے کیونکہ حضرت حذیفہ کی روایت میںتو یہ ہے کہ فرشتہ بیالیس راتوں کے بعد حاضر ہوتا ہے جبکہ ابن مسعود کی روایت سے یہ معلوم ہوتاہے کہ فرشتہ ایک سو بیس دن کے بعد حاضر ہو تاہے۔ علماء نے ان دونوں احادیث کو تطبیق دی ہے چنانچہ اس ضمن میں حافظ ابن قیم فرماتے ہیں!
''حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث پہلے چالیس دن کے بعد تخلیق کی ابتدا پر دلالت کرتی ہے ' اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ تیسرے چلے کے بعد جنین میں روح پھونکی جاتی ہے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث تخلیق کا آغاز چالیس روز کے بعد شروع ہو جانے کے سلسلے میں صریح ہے اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں صورت سازی اورتخلیق کے وقت سے تعارض نہیں کیا گیا ہے 'بلکہ اس میں نطفے کے مختلف ادوار کا بیان ہے اوراس بات کا تذکرہ ہے کہ ہر چالیس دن کے بعد نیا مرحلہ شروع ہو تا ہے اورتیسرے چلے کے بعداس میں روح پھونکی جاتی ہے ' اس چیز کا حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں ذکر نہیں ہے بلکہ خاص طریقہ پر یہ چیز حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں مذکور ہے۔
لہٰذا یہ دونوں حدیثیں پہلے چلے کے بعد ایک خاص چیز کے پیدا ہونے پر متفق ہیں اور حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں مخصوص طورپر یہ بات ہے کہ اس نطفے کی صورت سازی اور تخلیق کا عمل پہلے چلے کے بعد شروع ہوتا ہے اورحضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں خاص بات یہ مذکور ہے کہ جنین میں روح کا پھونکا جانا تیسرے چلے کے بعد ہوتاہے، اب یہ دونوں حدیثیں اس بات پر متفق ہیں کہ اس دوران پیدا ہونے والے بچے کی تقدیر کے بارے میں فرشتہ اللہ تعالیٰ سے دریافت کرکے لکھتاہے۔ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام باتیں سچی ہوگئیں اورایک حدیث دوسری حدیث کی تصدیق کرنے والی بن گئی ''(16)
حافظ ابن قیم رحمتہ اللہ علیہ کی اس تشریح سے وہ اختلاف ختم ہوجاتا ہے 'جو حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ اورابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث کے درمیان محسوس ہوتا ہے کیونکہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں بیالیس راتوں کے بعد صورت سازی اورتخلیق کے آغاز کی طرف اشارہ ہے اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں اس بات کا ذکر ہے کہ جب جنین تخلیق کے مراحل پورے کر چکتا ہے تب اس میں روح پھونکی جاتی ہے اور تخلیق کی تکمیل رحم مادر میں نطفہ قرار پانے کے بعد ایک سو بیس دن میں مکمل ہوتی ہے ' جنین میں روح پھونکے جانے سے وہ ایک دوسری مخلوق ہو جاتا ہے کیونکہ وہ حرکت کرنے اورآوازوںکو سننے پر قادر ہوجاتاہے اور اس کا دل برابر دھڑکنے لگتاہے 'اسی جانب قرآن مجید میں اشارہ کیاگیاہے اور یہ ساتواں اور آخری مرحلہ ہے :
(ثُمَّ اَنْشَاْ نَاہُ خَلْقًا اٰخَرَ ط فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ)
''پھر ہم نے اس کو دوسری مخلوق بنایا 'لہٰذا اللہ تعالیٰ ہی سب سے اچھا پیدا کرنے والا ہے بابرکت ہے(34:14' )المومنون۔
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں تخلیق مکمل ہونے اور روح پھونکے جانے کا جو زمانہ بتایا گیا ہے وہ بالکل وہی ہے جو جدید علم جنین میں جنین کے اندر حرکت پیدا ہونے کے لیے بتایا گیا ہے یعنی نطفہ ٹھہرنے کے بعد تیسرے مہینے کے آخر یا چوتھے مہینے کے شروع میں۔ جنین کی نشوونما کے مراحل کے بارے میں اس حدیث میں مذکور مراحل اورعلم جنین کے سلسلہ کی جدید تحقیقات کے نتائج بالکل یکسا ں ہیں۔ (17)
قارئین کرام جیساکہ آپ جان چکے ہیں کہ قرآن مجید نے حیات انسانی کے ارتقاء کے جملہ مرحلوں پر بھر پور روشنی ڈالی ہے اور یہ معلومات اس وقت بیان کیں جب سائنسی تحقیق اور Embryology جیسے سائنسی مضامین کا نام ونشان بھی نہ تھا ۔کیا یہ سب کچھ قرآن اور اسلام کی صداقت وحقانیت کو تسلیم کرنے کے لیے کافی نہیں؟آخر ایسا کیوں نہ ہوتا کیونکہ قرآن اُس رب کی نازل کردہ کتاب ہے جس کے نظام ِ ربوبیت کے یہ سب پرتَو ہیں ۔ا س لیےاس سے بہتر ان حقائق کو اور کون بیان کرسکتا تھا !بات صرف یہ ہے کہ سائنس جوں جوں چشم ِانسانی کے حجابات اُٹھاتی جا رہی ہے قرآنی حقیقتیں توں توں بے نقاب ہوکر سامنے آتی جارہی ہیں,
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Contact the business
Telephone
Website
Address
Pakpattan
57400
Ahmad Dawakhana N Traders Madina Town By Pass Road
Pakpattan, 57400
Info about natural medicine n their uses at home. treatments, remedies n herbal medicine
Pakpattan
Pakpattan, 57400
اسلام علیکم دوستو! Wellcom to my page please like and shearing my page
Pakpattan
Assalam o alaikum dosto my page relative to islamic video, naat khawani and more videos .
Town Hall Pakpattan
Pakpattan, 57400
Entrepreneur- business councilerHelps people to develop their skills to make money with Noinvastment