Usman Khokhar Official
𝚢𝚊𝚑𝚊𝚗 𝚙𝚎𝚛 𝚒𝚜𝚕𝚊𝚖𝚒𝚌 𝚟𝚒𝚍𝚎𝚘𝚜 𝚞𝚙𝚕𝚘𝚊𝚍 𝚔𝚒 𝚓𝚊𝚝𝚒 𝚑𝚊𝚒𝚗
جانے اُس شخص کو ، یہ کیسا ہنر آتا ہے
رات ہوتی ہے تو آنکھوں میں اُتر آتا ہے
اُس کی چاہت کا تو انداز جُدا ہے سب سے
وہ تو خوشبُو کی طرح رُوح میں در آتا ہے
بات کرتا ہے تو الفاظ مہک اُٹھتے ہیں
جس طرح شاخِ محبت پہ ثمر آتا ہے
پُھول اُس کے لب و رُخسار پہ مَر مٹتے ہیں
پیار شبنم کو ، بہ اندازِ دِگر آتا ہے
ایسا تتلی سا وہ نازک ہے کہ چُھو لینے سے
رنگ اُس کا میرے ہاتھوں پہ اُتر آتا ہے
بھرا ،بھراواں دے دل دی دھڑکن ❣️
بھرا،تاں آکھیں دے تا
تم اور میں کبھی بیوی اور شوہر تھے؛
پھر
تم ماں بن گئیں اور میں باپ بن کے رہ گیا
تم نے گھر کا نظام سنبھالا اور میں نے زریعہ معاش کا
اور پھر تم
"گھر سنبھالنے والی ماں" بن گئیں اور میں کمانے والا باپ بن کر رہ گیا۔۔۔۔
بچوں کو چوٹ لگی تو تم نے گلے لگایا اور میں نے سمجھایا
تم محبت کرنے والی ماں بن گئیں اور میں صرف سمجھانے والا باپ ہی رہ گیا۔۔
بچوں نے غلطیاں کیں تم ان کی حمایت کر کے "understanding mom" بن گئیں اور میں
"نہ سمجھنے والا" باپ بن کے رہ گیا۔۔۔۔
"بابا ناراض ہوں گے" یہ کہہ کر تم اپنے بچوں کی"best friend" بن گئیں۔۔۔ اور میں غصہ کرنے والا باپ بن کے رہ گیا....
تم سارا دن بچوں سے راز و نیاز کرتے ہوئے اپنا مستقبل محفوظ بناتے ہوئے بچوں کے ذہنوں میں گھر کرتی چلی گئیں۔۔۔
اور میں فقط گھر کا مستقبل بنانے کے لیے اپنا آج برباد کرتا چلا گیا۔
تمہارے آنسوؤں میں ماں کا پیار نظر آنے لگا اور میں بچوں کی انکھوں میں فقط بے رحم باپ بن کے رہ گیا۔۔۔۔
تم چاند کی چاندنی بنتی چلی گئیں اور پتہ نہیں کب میں سورج کی طرح آگ اگلتا باپ بن کر رہ گیا۔۔۔
تم ایک "رحم دل اور شفیق ماں" بنتی گئیں اور میں تم سب لوگوں کی زندگی کا بوجھ اٹھانے والا صرف ایک باپ بن کر رہ گیا۔
یہ ایک انتہائی تلخ معاشرتی تصویر ہے۔
*بہت کم ایسی مائیں ملیں گی جو اپنے بچوں کے سامنے اُنکے باپ کا مقام بُلند کرکے رکھتی ہیں جو بچوں کو یہ بتاتی ہیں کہ کیسے اُنکا باپ اپنے آگے کا نوالہ اپنے بچوں کو کھلا کر خود بھوکا رہ جاتا ہے۔ کیسے ایک باپ سارا دن اپنے بچوں کے رزق کیلئے مارا مارا پھرتا ہے۔ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے کیا کیا قربانیاں دیتا ہے اور کن کن تکالیف کا سامنا کرتا ہے- کسطرح اُنکو اُنکے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے اپنے آپ کو برباد کر لیتا ہے خود کو ختم کر لیتا ہے۔ تب کہیں جاکر اولاد کسی قابل بنتی ہے۔*
*مگر اولاد کو یہ بتانے اور سمجھانے والی مائیں اُنکو یہ نہیں بتا پاتیں۔ اسی لیئے اولاد اُس وقت تک اس بات کو سمجھ ہی نہیں پاتی جب تک وہ خود باپ نہ بن جائے اور تب تک بہت دیر ہو چُکی ہوتی ہے۔*
ایک شخص کو لوگ ٹڈا کہا کرتے تھے۔ اپنی بیوی کو لیکر اپنے مقامی گاوں سے نکل کر دوسرے گاوں میں سیٹل ہوگیا۔ فیصلہ کیا اس نئے گاوں میں نئی شناخت پیدا کروں گا اب لوگ مجھے ٹڈا نہیں پیر صاحب کہیں گے۔ بیگم نے پوچھا وہ کیسے؟ جواب دیا اس گاوں کے چوہدری کی بہن کے پاس ایک قیمتی ہار ہے بس تم وہ ہار کسی طرح چرا کر لے آئو۔ پھر دیکھتی جائو۔
بیگم نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ہار کمال مہارت سے چرایا، اور لاکر ٹڈے کو دے دیا۔ دوسری جانب گاٗئوں میں ہنگامہ ہوگیا ہار کی چوری کی خبر جنگل میں درختوں کی طرح پھیل گئی۔ ٹڈے نے اپنی بیوی کو کہاں جائو جاکر چوہدری کی بہن کو بتا آئو کہ میرا خاوند بہت بڑا بزرگ ہے لوگوں کی گمشدہ چیزیں برآمد کرتا ہے۔ اس بات پر چوہدری اپنے گھرانے اور گائوں والوں کو ساتھ لیکر ٹڈے کے ہاں حاضر ہوگیا اور پیر صاحب سے کہا جی بتائے ہمارا ہار کہاں ہوسکتا ہے۔ ٹڈے نے راتوں رات ہار چوہدری کے گھر کی چھت پر پھینک دیا تھا، بتایا آپ کا ہار کسی نوکرانی نے چرایا تھا جس نے بعد میں خوفزدہ ہوکر آپ کی چھت پر پھینک دیا، جاکر اٹھا لو وہاں سے۔ ہار ملنے کے بعد اس ابتدائی کرامت پر سارا گائوں پیر صاحب کا مرید ہوگیا،مگر چوہدری جو اندھوں میں کانا راجہ تھا اسے پیر صاحب کھٹکنے لگا، گائوں والوں کو سمجھایا ، کہ یہ شخص مجھے فراڈ معلوم ہوتا ہے ۔ مگر گائوں والے انکار کرتے رہے چوہدری نے پیر صاحب کو ایک اور آزمائش میں ڈالا مگر خوش قسمتی سے وہ اس آزمائش میں بھی کامیاب ہوا۔ لوگوں نے چوہدری کو سمجھایا کہ اب بس کرو بزرگوں پر شک نہیں کیا جاتا، چوہدری پریشان ہوگیا، اور عہد کرلیا جو بھی ہو میں اس پیر کا بھانڈا پھوڑ کے ہی چھوڑں گا، آخر ایک دن چوہدری نے اعلان کیا کل کھلے میدان تمام گائوں کے لوگ اکٹھے ہونگے اگر پیر صاحب نے بتا دیا کہ میرے ہاتھ میں کیا ہے تو میں سب کے سامنے اس کے ہاتھ پر بیت ہوجاونگا.
سب لوگ پیر سمیت میدان میں پہنچ گئے چوہدری گھر سے نکلا تو سوچتا رہا ہاتھ میں کیا پکڑا جائے؟ اچانک اس کی نظر ایک ٹڈے پر پڑ گئی اس نے پکڑنے کے لئے ہاتھ بڑھایا تو وہ پھدک گیا ، پھر ہاتھ بڑھایا پھر پھدک گیا ، تیسری دفعہ میں پکڑا گیا۔ چوہدری مجمعے میں پہنچا اور سوال کیابتائو ” میری مٹی میں بند ہے کیا” اس سے پہلے کہ پیر صاحب جواب دیتا کہ ” ناز پان مسالہ”۔
ایک گہری سوچ میں پڑ گیا اسے اپنی شامت نظر آئی، دو بار تو جیسے تیسے بچ گیا تھا مگر اس بار بچنا ناممکن تھا لہذا مایوسی میں آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا اور اپنے آپ کو کوستے ہوئے کہا۔ ہائے رے ٹڈے پہلی چھلانگ میں تو بچ گیا تھا، دوسری چھلانگ میں بھی بچ گیا مگر اب تیسری دفعہ تم گرفت میں اگئے۔ یہ سنتے ہی چوہدری ٹڈا المعروف پیر صاحب کے پائوں سے لپٹ گیا دھاڑے مار مار کر معافیاں مانگی، کہا کوئی مانے نہ مانے میں مانتا ہوں کہ تم پیر و مرشد ہو۔
(جے خوشی ہوٸی پڑھ کے تے تھلے کوٸی کمنٹ وی کر دے جانا تاکہ مینو وی خوشی ہووے۔۔۔)
My Great Leader.
تمام دوستوں سے شرکت کی پرزور اپیل ہے۔ جزاکاللہ خیرا
ہوٹل کے کمرے میں محبت کا حق ادا کرنے کے بعد لڑکا اور لڑکی برہنہ حالت میں لیٹے محبت کی باتیں کررہے تھے.... لڑکا جانوں یہ لمحے بہت قیمتی ہیں چلو ایک وڈیو بناکر ان کو یادگار کے لئے قید کرلیتے ہیں.... لڑکی نہیں جان ایسے مت کرو تم وڈیو لیک کردو گے لڑکا تمہیں مجھ پر شک ہے؟ جان تمہیں میری قسم ایک وڈیو بنانے دو تمہارے سر کی قسم ڈلیٹ کردوں گا...لڑکی جان تم سر کی قسم مت دیا کرو, چلو بنالو.
عزت ہوٹل کے کمرے میں نیلام کرکے وہ محبوب کی یادوں میں اُڑتی گھر آکر سوگئی... یادرہے وہ گھر سے سہیلی سے ملنے کا بہانہ لگاکر گئی تھی... صبح جب وہ اُٹھی تو اُسکی وہ برہنہ وڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوچکی تھی...بھائیوں نے اُسی وقت مارکر دفن کردیا....لوگوں کو بتایا اُسے سر درد ہوا اور وہ مرگئی...ایسی لڑکیوں کو بغیر جنازے کے راتوں رات لاوارثوں کی طرح دفنا دیا جاتا ہے....یہ کوئی کہانی نہیں ہے ایک سچ ہے جو ناجانے کتنی لڑکیوں کے ساتھ ہوچکا ہے.....!!!
اے بنتِ حوا گاڑیوں میں گھومنا مہنگے تحفے لینا آئی فون لینا...ہوٹلوں میں محبوب کے ساتھ کھانے کھانا تمہیں یہ دنیا بہت اچھی لگتی ہوگی....پر یاد رہے یہ ایک بھیانک دنیا ہے. اس کا انجام ذلت اس کے بعد قتل اور بغیر جنازے کے تدفین ہے...
بنتِ حوا آپ کے بابا نے زمانے کی خاک چھان کر آپ کو جوان کیا ہے... آپ کو تعلیم دلوائی کسی قابل بنایا اُس باپ کی عزت کا کچرہ محبت کی آڑ میں مت کرو...اس دنیا میں سب مل جاتا ہے پر گئی عزت دوبارہ نہیں ملتی.....سنبھل جاؤ اس سے پہلے کہ لاوارث موت تمہارا مقدر بنے.
M***i sahb
Follow me
جھنگ کے شہریوں کے لیے بڑی خوشخبری :
ڈی ایچ کیو ہہسپتال والوں نے چائینہ کی مدد سے ایک ربوٹ نسب کر لیا جو باہر دروازے پر ہی کھڑا مریض کو دیکھ کر کہے گا اسے فیصل آباد لے جائیں 😜😝
𝙰𝚂𝚂𝙰𝙻𝙰𝙼𝚄𝙰𝙻𝙰𝙸𝙺𝚄𝙼
https://www.facebook.com/profile.php?id=100086426060650&mibextid=ZbWKwL
Usman Khokhar Official 𝚢𝚊𝚑𝚊𝚗 𝚙𝚎𝚛 𝚒𝚜𝚕𝚊𝚖𝚒𝚌 𝚟𝚒𝚍𝚎𝚘𝚜 𝚞𝚙𝚕𝚘𝚊𝚍 𝚔𝚒 𝚓𝚊𝚝𝚒 𝚑𝚊𝚒𝚗
𝚂𝚞𝚋𝚜𝚌𝚛𝚒𝚋𝚎 𝚌𝚑𝚎𝚗𝚗𝚊𝚕
𝙻𝙸𝙺𝙴 𝙰𝙽𝙳 𝙵𝙾𝙻𝙻𝙾𝚆 𝙼𝚈 𝙿𝙰𝙶𝙴
𝙵𝚘𝚕𝚕𝚘𝚠 𝚙𝚊𝚐𝚎
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Telephone
Address
Punjab