Digital marketing

Digital marketing

Join our page for latest jobs, informative videos, training skills videos, religious and fun videos.

22/04/2021
30/07/2020

Excellent Article
میری وفات کے بعد...
موسم سرما کی ایک انتہائی ٹھٹھرتی شام تھی جب میری وفات ہوئی۔

اس دن صبح سے بارش ہو رہی تھی۔ بیوی صبح ڈاکٹر کے پاس لے کر گئی۔ ڈاکٹر نے دوائیں تبدیل کیں مگر میں خلافِ معمول خاموش رہا۔

دوپہر تک حالت اور بگڑ گئی۔ جو بیٹا پاکستان میں تھا وہ ایک تربیتی کورس کے سلسلے میں بیرون ملک تھا۔ چھوٹی بیٹی اور اس کا میاں دونوں یونیسف کے سروے کے لیے کراچی ڈیوٹی پر تھے۔

لاہور والی بیٹی کو میں نے فون نہ کرنے دیا کہ اس کا میاں بے حد مصروف ہے اور بچوں کی وجہ سے خود اس کا آنا بھی مشکل ہے۔
رہے دو لڑکے جو بیرون ملک ہیں انہیں پریشان کرنے کی کوئی تُک نہ تھی.
میں میری بیوی گھر پر تھے اور ایک ملازم جو شام ڈھلے اپنے گھر چلا جاتا تھا۔

عصر ڈھلنے لگی تو مجھے محسوس ہوا کہ نقاہت کے مارے بات کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ میں نے اپنی پرانی ڈائری نکالی، بیوی کو پاس بٹھا کر رقوم کی تفصیل بتانے لگا جو میں نے وصول کرنا تھیں اور جو دوسروں کو ادا کرنا تھیں۔

بیوی نے ہلکا سا احتجاج کیا:
” یہ تو آپ کی پرانی عادت ہے ذرا بھی کچھ ہو تو ڈائری نکال کر بیٹھ جاتے ہیں“
مگر اس کے احتجاج میں پہلے والا یقین نہیں تھا۔ پھر سورج غروب ہوگیا۔ تاریکی اور سردی دونوں بڑھنے لگیں۔ بیوی میرے لیے سُوپ بنانے کچن میں گئی۔ اس کی غیر حاضری میں مَیں نے چند اکھڑی اکھڑی سانسیں لیں اور........... میری زندگی کا سورج غروب ہو گیا۔

مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ میں آہستہ آہستہ اپنے جسم سے باہر نکل رہا ہوں۔ پھر جیسے ہوا میں تیرنے لگا اور چھت کے قریب جا پہنچا۔
بیوی سُوپ لے کر آئی تو میں دیکھ رہا تھا۔ ایک لمحے کے لیے اس پر سکتہ طاری ہوا اور پھر دھاڑیں مار کر رونے لگی۔ میں نے بولنے کی کوشش کی. یہ عجیب بات تھی کہ میں سب کچھ دیکھ رہا تھا مگر بول نہیں سکتا تھا۔

لاہور والی بیٹی رات کے پچھلے پہر پہنچ گئی تھی۔ کراچی سے چھوٹی بیٹی اور میاں صبح کی پہلی فلائیٹ سے پہنچ گئے۔
بیٹے تینوں بیرون ملک تھے وہ جلد سے جلد بھی آتے تو دو دن لگ جانے تھے۔ دوسرے دن عصر کے بعد میری تدفین کر دی گئی۔

شاعر، ادیب، صحافی، سول سرونٹ سب کی نمائندگی اچھی خاصی تھی۔ گاؤں سے بھی تقریباً سبھی لوگ آ گئے تھے۔ ننھیا ل والے گاؤں سے ماموں زاد بھائی بھی موجود تھے۔

لحد میں میرے اوپر جو سلیں رکھی گئی تھیں مٹی ان سے گزر کر اندر
آ گئی تھی۔ بائیں پاؤں کا انگوٹھا جو آرتھرائٹس کا شکار تھا، مٹی کے بوجھ سے درد کر رہا تھا۔
پھر ایک عجیب کیفیت طاری ہو گئی۔
شاید فرشتے آن پہنچے تھے۔ اسی کیفیت میں سوال و جواب کا سیشن ہوا۔

یہ کیفیت ختم ہوئی۔
محسوس ہو رہا تھا کہ چند لمحے ہی گزرے ہیں مگر فرشتوں نے بتایا کہ پانچ برس ہو چکے ہیں تمہیں فوت ہوئے ۔
پھر فرشتوں نے ایک عجیب پیشکش کی:
” ہم تمہیں کچھ عرصہ کے لیے واپس بھیج رہے ہیں۔ تم وہاں دنیا میں کسی کو نظر نہیں آؤ گے. گھوم پھر کر اپنے پیاروں کو دیکھ لو،
پھر اگر تم نے کہا تو تمہیں دوبارہ نارمل زندگی دے دیں گے ورنہ واپس آ جانا “
میں نے یہ پیشکش غنیمت سمجھی اور ہاں کر دی۔

پھر ایک مدہوشی کی حالت چھا گئی۔ آنکھ کھلی تو میں اپنی گلی میں کھڑا تھا۔ آہستہ آہستہ قدم اٹھاتا اپنے گھر کی جانب چلا۔ راستے میں کرنل صاحب کو دیکھا۔ گھر سے باہر کھڑے تھے۔ اتنے زیادہ بوڑھے لگ رہے تھے۔ خواجہ صاحب بیگم کے ساتھ واک کرنے نکل رہے تھے۔

اپنے مکان کے گیٹ پر پہنچ کر میں ٹھٹھک گیا۔ میرے نام کی تختی غائب تھی۔ پورچ میں گاڑی بھی نہیں کھڑی تھی۔ وفات سے چند ہفتے پہلے تازہ ماڈل کی خریدی تھی دھچکا سا لگا۔
گاڑی کہاں ہوسکتی ہے؟
بچوں کے پاس تو اپنی اپنی گاڑیاں تھیں تو پھر میری بیوی جو اب بیوہ تھی، کیا گاڑی کے بغیر تھی؟

دروازہ کھلا تھا۔ میں سب سے پہلے سیڑھیاں چڑھ کر اوپر اپنی لائبریری میں گیا۔ یہ کیا؟
کتابیں تھیں نہ الماریاں
رائٹنگ ٹیبل اس کے ساتھ والی مہنگی کرسی، صوفہ، اعلیٰ مرکزی ملازمت کے دوران جو شیلڈیں اور یادگاریں مجھے ملی تھیں اور الماریوں کے اوپر سجا کر رکھی ہوئی تھیں۔ بے شمار فوٹو البم، کچھ بھی تو وہاں نہ تھا۔

مجھے فارسی کی قیمتی ایران سے چھپی ہوئی کتابیں یاد آئیں، دادا جان کے چھوڑے ہوئے قیمتی قلمی نسخے، گلستان سعدی کا نادر نسخہ جو سونے کے پانی سے لکھا ہوا تھا اور دھوپ میں اور چھاؤں میں الگ الگ رنگ کی لکھائی دکھاتا تھا.

داداجان اور والد صاحب کی ذاتی ڈائریاں سب غائب تھیں۔ کمرہ یوں لگتا تھا، گودام کے طور پر استعمال ہو رہا تھا. سامنے والی پوری دیوار پر جو تصویر پندرہ ہزار روپے سے لگوائی تھی وہ جگہ جگہ سے پھٹ چکی تھی.

میں پژمردہ ہوکر لائبریری سے باہر نکل آیا۔ بالائی منزل کا یہ وسیع و عریض لاؤنج بھائیں بھائیں کر رہا تھا۔ یہ کیا؟
اچانک مجھے یاد آیا کہ میں نے چکوال سے رنگین پایوں والے سُوت سے بُنے ہوئے چار پلنگ منگوا کر اس لاؤنج میں رکھے تھے شاعر برادری کو یہ بہت پسند آئے تھے وہ غائب تھے۔

نیچے گراؤنڈ فلور پر آیا، بیوی اکیلی کچن میں کچھ کر رہی تھی۔ میں نے اسے دیکھا۔ پانچ برسوں میں اتنی تبدیل ہو گئی تھی میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ کیسے پوچھوں کہ گھٹنوں کے درد کا کیا حال ہے؟
ایڑیوں میں بھی درد محسوس ہوتا تھا۔ دوائیں باقاعدگی سے میسر آرہی تھیں یا نہیں؟
میں اس کے لیے باقاعدگی سے پھل لاتا تھا۔ نہ جانے بچے کیا سلوک کر رہے ہیں؟
مگر... میں بول سکتا تھا نہ وہ مجھے دیکھ سکتی تھی۔

اتنے میں فون کی گھنٹی بجی بیوی بہت دیر باتیں کرتی رہی۔ جو اس طویل گفتگو سے میں سمجھا یہ تھا کہ بچے اس مکان کو فروخت کرنا چاہتے تھے۔ ماں نے مخالفت کی کہ وہ کہاں رہے گی۔ بچے بضد تھے کہ ہمارے پاس رہیں گی.

میری بیوی کو میری یہ نصحیت یاد تھی کہ ڈیرہ اپنا ہی اچھا ہوتا ہے مگر وہ بچوں کی ضد کے سامنے ہتھیار ڈال رہی تھی۔
گاڑی کا معلوم ہوا کہ بیچی جاچکی تھی۔ بیوی نے خود ہی بیچنے کے لیے کہا تھا کہ اسے ایک چھوٹی آلٹو ہی کافی ہو گی۔

اتنے میں ملازم لاؤنج میں داخل ہوا۔
یہ نوجوان اب ادھیڑ عمر لگ رہا تھا۔
میں اس کا لباس دیکھ کر ٹھٹھک گیا۔ اس نے میری قیمتی برانڈڈ قمیض جو ہانگ کانگ سے خریدی تھی پہنی ہوئی تھی۔ نیچے وہ پتلون تھی جس کا فیبرک میں نے اٹلی سے خریدی تھی. اچھا... تو میرے بیش بہا ملبوسات ملازموں میں تقسیم ہو چکے تھے.
میں ایک سال لوگوں کی نگاہوں سے غائب رہ کر سب کو دیکھتا رہا۔

ایک ایک بیٹے بیٹی کے گھر جا کر ان کی باتیں سنیں۔ کبھی کبھار ہی ابا مرحوم کا یعنی میرا ذکر آتا وہ بھی سرسری سا۔
ہاں...
زینب، میری نواسی اکثر نانا ابو کا تذکرہ کرتی۔ ایک دن ماں سے کہہ رہی تھی:
” اماں... یہ بانس کی میز کرسی نانا ابو لائے تھےنا جب میں چھوٹی سی تھی اسے پھینکنا نہیں“
ماں نے جواب میں کہا:
” جلدی سے کپڑے بدل کر کھانا کھاؤ پھر مجھے میری سہیلی کے گھر ڈراپ کردینا“

میں شاعروں ادیبوں کے اجتماعات اور نشستوں میں گیا۔ کہیں اپنا ذکر نہ سنا۔ وہ جو بات بات پر مجھے جدید غزل کا ٹرینڈ سیٹر کہا کرتے تھے جیسے بھول ہی تو چکے تھے۔
اب ان کے ملازموں نے میری کتابیں بھی الماری سے ہٹا دی تھیں۔

ایک چکر میں نے قبرستان کا لگایا۔
میری قبر کا برا حال تھا. گھاس اگی تھی۔ کتبہ پرندوں کی بیٹوں سے اٹا تھا۔ ساتھ والی قبروں کی حالت بھی زیادہ بہتر نہ تھی۔

ایک سال کے جائزے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا کہ میری موت سے دنیا کو کوئی فرق نہیں پڑا تھا۔ زرہ بھر بھی نہیں.
بیوی یاد کر لیتی تھی تاہم بچے پوتے نواسے پوتیاں سب مجھے بھول چکے تھے ۔

ادبی حلقوں کے لیے میں اب تاریخ کا حصہ بن چکا تھا۔ جن بڑے بڑے محکموں اور اداروں کا میں سربراہ رہا تھا وہاں ناموں والے پرانے بورڈ ہٹ چکے تھے۔

دنیا رواں دواں تھی۔ کہیں بھی میری ضرورت نہ تھی۔ گھر میں نہ باہر. پھر تہذیبی، معاشرتی اور اقتصادی تبدیلیاں تیزی سے آ رہی تھیں اور آئے جا رہی تھیں.

ہوائی جہازوں کی رفتار چار گنا بڑھ چکی تھی۔ دنیا کا سارا نظام سمٹ کر موبائل فون کے اندر آ چکا تھا۔ میں ان جدید ترین موبائلوں کا استعمال ہی نہ جانتا تھا۔

فرض کیجئے،
میں فرشتوں سے التماس کر کے دوبارہ دنیا میں نارمل زندگی گزارنے آ بھی جاتا تو کہیں بھی ویلکم نہ کہا جاتا. بچے پریشان ہو جاتے ، ان کی زندگیوں کے اپنے منصوبے اور پروگرام تھے جن میں میری گنجائش کہیں نہ تھی.

ہو سکتا تھا کہ بیوی بھی کہہ دے کہ تم نے واپس آ کر میرے مسائل میں اضافہ کر دیا ہے۔ مکان بک چکا،
میں تنہا تو کسی بچے کے پاس رہ لیتی، دو کو اب وہ کہاں سنبھالتے پھریں گے.
دوست تھوڑے بہت باقی بچے تھے۔
وہ بھی اب بیمار اور چل چلاؤ کے مراحل طے کر رہے تھے. میں واپس آتا تو دنیا میں مکمل طور پر اَن فِٹ ہوتا۔ نئے لباس میں پیوند کی طرح۔
جدید بستی میں پرانے مقبرے کی طرح.

میں نے فرشتے سے رابطہ کیا اور اپنی آخری خواہش بتا دی۔ میں واپس قبر میں جانا چاہتا ہوں.
فرشتہ مسکرایا۔ اس کی بات بہت مختصر اور جامع تھی:
”ہر انسان یہی سمجھتا ہے کہ اس کے بعد جو خلا پیدا ہو گا، وہ کبھی بھرا نہیں جا سکے گا مگر وہ یہ نہیں جانتا کہ خلا تو کبھی پیدا ہی نہیں ہوتا “
-------------
ہمارے دماغوں میں بھی یہی سوچ ہے کہ یہ گھر یہ کاروبار یہ نوکری یہ دنیا کی گھر کی بچوں کی ضرورتیں اور سارے کام کاج میری وجہ سے ہی جاری ہیں.

اگر میں نہ رہا تو دنیا کی گردش رک جائے گی.

26/07/2020

I am facing some technical issues on this page. Kindly join my new page.
Islam and pakistan

26/07/2020

پڑھنے کے بعد مزہ نہ آیاپھر کہنا!!!

ایک امریکی ائیرلائن میں *ﺧﺎﺗﻮﻥ ﻧﮯ ﻓﻼﺋﯿﭧ میں سوﺍﺭ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺑﮍﮬﺎ ﺩﯾﺎ،*
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺘﺎﺏ ﺑﻨﺪ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮔﺮﻡ ﺟﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﻼﯾﺎ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﺑﺰﺭﮒ ﺗﮭﯿﮟ، جبکہ
ﻋﻤﺮ ﺳﺎﭨﮫ ﺍﻭﺭ ﺳﺘﺮ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﮨﻮﮔﯽ ﻭﮦ ﺷﮑﻞ ﺳﮯ ﭘﮍﮬﯽ ﻟﮑﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﻤﺠﮫ ﺩﺍﺭ ﺑﮭﯽ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩﯾﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ،
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ
ﺍﺷﺎﺭﮦ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ؟
”ﮐﯿﺎ ﯾﮧ ﻋﺮﺑﯽ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﮨﮯ“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﮧ ﺍُﺭﺩﻭ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﮨﮯ،
ﻭﮦ ﻣﺴﮑﺮﺍﺋﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺑﮍﮬﺎﯾﺎ،
ﻣﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ ﺟﮭﻼ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯽ۔
*” ﺗﻢ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﮨﻮ“*
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮔﺮﻡ ﺟﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ”ﺟﯽ جی ﺑﺎﻟﮑﻞ“
ﻭﮦ ﺣﻘﯿﻘﺘﺎً ﺧﻮﺵ ﮨﻮ ﮔﺌﯿﮟ،
ﻓﻼﺋﯿﭧ ﻟﻤﺒﯽ ﺗﮭﯽ،
ﭼﻨﺎنچہ ﮨﻢ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ ﮔﻔﺘﮕﻮﮐﺮﺗﮯ ﺭﮨﮯ،
ﭘﺘﮧﭼﻼ کہ *ﺟﯿﻨﺎ* ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﮨﯿﮟ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﯽ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﮨﯿﮟ،
ﻭﮦ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻤﻮﮞ ﮐﻮ *” ﻋﺎﻟﻤﯽ ﺗﻨﺎﺯﻋﮯ“* ﭘﮍﮬﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ،
ﭼﻨﺎنچہ ﻭﮦ *ﻣﺴﺌﻠﮧ ﮐﺸﻤﯿﺮ* ﺳﮯ بھی ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﻭﺍﻗﻒ ﮨﯿﮟ،
ﻭﮦ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﻠﯽ ﺟﻨﺎﺡ ﺍﻭﺭ ﻣﮩﺎﺗﻤﺎ ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﺗﮭﯿﮟ،
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ؟
”ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﮐﻮ ﭘﮍﮬﺎ ﮨﮯ“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ۔
”ﺟﯽ ﮨﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﮐﯽ ﺍٓﭨﻮﺑﺎﺋﯿﻮ ﮔﺮﺍﻓﯽ(سوانعمری) ﺑﮭﯽ ﭘﮍﮬﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺕ ﺳﻤﺎﺟﯽ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﻄﺎﻟﻌﮧ ﺑﮭﯽ ﮐﯿﺎ“
*ﺟﯿﻨﺎ* ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺕ ﺳﻤﺎﺟﯽ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﭼﮭﺎ؟
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ،
ﭘﻮﭖ ﮔﺮﯾﮕﻮﺭﯼ ﺍﻭﻝ ﻧﮯ،
950ﺀ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺕ ﺧﻮﻓﻨﺎﮎ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ،
ﺍﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺳﺎﺕ ﮔﻨﺎﮦ؟
ﮨﻮﺱ، ﺑﺴﯿﺎﺭ ﺧﻮﺭﯼ، ﻻﻟﭻ، ﮐﺎﮨﻠﯽ، ﺷﺪﯾﺪ ﻏﺼﮧ، ﺣﺴﺪ ﺍﻭﺭﺗﮑﺒﺮ ﮨﻼﮎ ﮐﺮ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺍﮔﺮ ﺍﻥ ﺳﺎﺕ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﭘﺮ ﻗﺎﺑﻮ ﭘﺎ ﻟﮯ،
ﺗﻮ ﯾﮧ ﺷﺎندﺍﺭ ﺑﮭﺮﭘﻮﺭ ﺍﻭﺭ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭﺗﺎ ﮨﮯ،
ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﺟﯽ ﻧﮯ ﭘﻮﭖ ﮔﺮﯾﮕﻮﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺕ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﺳﮯ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮ ﮐﺮ 1925ﺀ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺕ ﺳﻤﺎﺟﯽ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﯽ،
ﺍﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ؟
ﺟﺐ ﺗﮏ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﺍﻥ ﺳﺎﺕ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﭘﺮ ﻗﺎﺑﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎﺗﺎ،
ﻭﮦ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺗﮏ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺘﺎ،
ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﺟﯽ ﮐﮯ ﺑﻘﻮﻝ ﺍﺻﻮﻟﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﮐﺎﻡ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺩﻭﻟﺖ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﺿﻤﯿﺮ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺧﻮﺷﯽ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﮐﺮﺩﺍﺭ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻋﻠﻢ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﺍﺧﻼﻗﯿﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺗﺠﺎﺭﺕ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﺍﻧﺴﺎﻧﯿﺖ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺳﺎﺋﻨﺲ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﺍﻭﺭ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ،
ﯾﮧ ﺳﺎﺕ ﺍﺻﻮﻝ ﺑﮭﺎﺭﺕ
ﮐﮯﻟﯿﮯﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﮐﺎ ﺳﻤﺎﺟﯽ ﺍﯾﺠﻨﮉﺍ ﺗﮭﺎ۔
ﻭﮦ ﻣﺴﮑﺮﺍﺋﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﮭﭙﮑﯽ ﺩﯼ۔
ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﭘﻮﭼﮭﺎ؟
”ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﻠﯽ ﺟﻨﺎﺡ ﮐﮯ ﺳﺎﺕ ﺍﺻﻮﻝ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﻮ“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ۔
”ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﭘﺮﯾﮑﭩﯿﮑل ﺑﺎﺍﺻﻮﻝ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺗﮭﮯ"
ﻭﮦ ﻓﺮﻣﻮﺩﺍﺕ ﭘﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ،
ﭼﻨﺎنچہ
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﻗﻮﻡ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﺤﺮﯾﺮﯼ ﺍﯾﺠﻨﮉﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﻭﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺘﯽ ﺭﮨﯿﮟ،
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ؟
ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﺍﻭﺭ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻕ ﺗﮭﺎ،
ﮔﺎﻧﺪﮬﯽ ﻓﻼﺳﻔﺮﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﭘﺮﯾﮑﭩﯿﮑﻞ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺗﮭﮯ،
ﻭﮦ ﮐﮩﻨﮯ ﮐﮯ بجاۓ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ،
ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﭘﺎﺱ ﺍﻗﻮﺍﻝ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮐﯽ ﻣﺜﺎﻟﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ۔
ﻣﯿﮟ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ،
ﻭﮦ ﺑﻮﻟﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﻣﺜﺎﻟﯿﮟ ﺳﻨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﻮﮞ۔
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ؟
ﻣﺜﻼً ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﮐﯽ،
ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻗﺎﻧﻮﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮﮌﺍ،
ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺍﻗﺮﺑﺎﺀ ﭘﺮﻭﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ،
ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺭﺷﻮﺕ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﻟﯽ،
ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﺭﺟﺤﺎﻧﺎﺕ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺋﺶ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ،
( ﻭﮦ ﺳﻨﯽ ﺗﮭﮯ، ﻭﮨﺎﺑﯽ ﺗﮭﮯ، ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﺑﺮﯾﻠﻮﯼ، ﻗﺎﺋﺪ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎﻥ ﺧﺒﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﺩﯼ)
ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻭﻋﺪﮮ ﮐﯽ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﮐﯽ،
ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﻤﺠﮭﻮﺗﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮﮌﺍ،
ﭘﺮﻭﭨﻮﮐﻮﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﺎ،
ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﺭﻗﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﺋﯽ،
ﭨﯿﮑﺲ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﭽﺎﯾﺎ،
ﺍٓﻣﺪﻧﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﯽ،
ﺍﺻﻮﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﺳﻤﺠﮭﻮﺗﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ،
ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺣﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ،
ﺍﻭﺭ ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺴﯽ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﺪﺗﻤﯿﺰﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ۔
ﻭﮦ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯿﮟ ﻭﯾﻞ ﮈﻥ ﺍٓﭖ ﭨﮭﯿﮏ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ،
ﻭﮦ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺑﮩﺖ ﺷﺎندﺍﺭ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺗﮭﮯ،
ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﺍﻧﺴﭙﺎﺋﺮ ﮨﻮﮞ۔
ﻭﮦ ﺭﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍٓﮨﺴﺘﮧ ﺳﮯ ﺑﻮﻟﯿﮟ؟
”ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﺍٓﭖ ﺳﮯ ﻣﺰﯾﺪ ﺳﻮﺍﻝ ﭘﻮﭼﮫ ﻟﻮﮞ ﺗﻮ ﺍٓﭖ ﻣﺎﺋﯿﻨﮉ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ۔
”ﻧﮩﯿﮟ ﺿﺮﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮﮞ“
ﻭﮦ ﺑﻮﻟﯿﮟ؟
”ﮐﯿﺎ ﺍٓﭖ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ“
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻓﻮﺭﺍً ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ؟
” ﺩﻝ ﻭ ﺟﺎﻥ ﺳﮯ“
وﮦ ﺑﻮﻟﯿﮟ؟
”ﺍٓﭖ ﭘﮭﺮ ﺑﺘﺎﺋﯿﮯ ﺍٓﭖ ﻣﯿﮟ
ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﺧﻮﺑﯽ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ“
ﻣﯿﺮﮮ ﻟﯿﮯ ﯾﮧ ﺳﻮﺍﻝ ﻏﯿﺮ ﻣﺘﻮﻗﻊ ﺗﮭﺎ،
ﻣﯿﮟ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔
ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻟﮕﺎ،
ﻭﮦ بھانپ ﮔﺌﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍٓﮨﺴﺘﮧ ﺍٓﻭﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻟﯿﮟ۔
”ﺍٓﭖ ﯾﮧ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﮟ ﺍٓﭖ ﺻﺮﻑ ﯾﮧ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ۔
ﺍٓﭖ ﮐﯽ ﻗﻮﻡ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺎﺋﺪ ﮐﯽ ﮐﻮﻥ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﺧﻮﺑﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺕ ﮐﺎ ﺣﺼﮧ ﺑﻨﺎﯾﺎ“
ﻣﯿﮟ ﻣﺰﯾﺪ ﺷﺮﻣﻨﺪﮦ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ،
ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺎﺗﮭﮯ ﭘﺮ ﭘﺴﯿﻨﮧ ﺍٓ ﮔﯿﺎ،
ﻭﮦ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﯿﮟ؟
ﻣﯿﮟ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﯽ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻢ ﮨﻮﮞ،
ﻣﯿﮟ ﺍﺳﻼﻡ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﺴﭙﺎﺋﺮ ﮨﻮﮞ،
ﻣﯿﮟ ﺍٓﺩﮬﯽ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﺩﯾﮑﮫ ﭼﮑﯽ ﮨﻮﮞ،
ﺍٓﭖ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺩﻭ ﻋﻤﻠﯽ ‏(ﻣﻨﺎﻓﻘﺖ) ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﯿﮟ،
ﺍٓﭖ ﻟﻮﮒ ﮨﻤﯿﺸﮧ نبی پاک ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ صلى الله عليه وسلم ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﮨﯿﺮﻭ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺍٓﭖ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺧﻠﻔﺎﺀ ﺍﻭﺭ ﺻﺤﺎﺑﮧؓ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻞ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﻋﻤﻞ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺍٓﺗﯽ ﮨﮯ،
ﺗﻮ ﺍٓﭖ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﮏ ﺧﻮﺑﯽ ﺑﮭﯽ ”ﺍﮈﺍﭘﭧ“ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ،
ﺍٓﭖ ﻣﯿﮟ ﺍٓﭖ ﮐﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﻮﺑﯽ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍٓﺗﯽ۔
ﺍٓﭖ ﻟﻮﮒ ﻗﺎﺋﺪ ﺍﻋﻈﻢ ﺟﯿﺴﯽ ﺷﺨﺼﯿﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺯ ﻋﻤﻞ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﯿﮟ،
ﺍٓﭖ ﻧﮯ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮐﻮ ﻧﻮﭦ ﭘﺮ ﭼﮭﺎﭖ ﺩﯾﺎ،
ﺍٓﭖ ﮨﺮ ﻓﻮﺭﻡ ﭘﺮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﻭﺭ ﺍٓﭖ ﺍﻥ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﻟﮍﻧﮯ ﻣﺮﻧﮯ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﺑﮭﯽ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ،
ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﺍﻥ ﺟﯿﺴﺎ ﺑﻨﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺍٓﺗﯽ ﮨﮯ،
ﺗﻮ ﺍٓﭖ ﺩﺍﺋﯿﮟ ﺑﺎﺋﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﭼﻨﺎنچہ
ﻣﯿﺮﺍ ﻣﺸﻮﺭﮦ ﮨﮯ؟
ﺍٓﭖ ﺍﮔﺮ ﺍﺳﻼﻡ ﭘﮭﯿﻼﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺗﻮ ﺍٓﭖ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ صلى الله عليه وسلم ﺟﯿﺴﯽ ﻋﺎﺩﺗﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻟﯿﮟ،
ﺍﻭﺭ ﺍٓﭖ ﺍﮔﺮ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﮐﻮ ﺗﺮﻗﯽ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺗﻮ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮐﮯ ﺍﺻﻮﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﮟ،
ﺍٓﭖ ﮐﺎ ﻣﻠﮏ ﯾﻮﺭﭖ ﺳﮯ ﺍٓﮔﮯ ﻧﮑﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔
ﻭﮦ ﺭﮐﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﺮﻡ ﺍٓﻭﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻟﯿﮟ؟
ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﺮ ﭘﮩﻠﯽ ﮐﻼﺱ ﻣﯿﮟ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻤﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﭼﮭﺘﯽ ﮨﻮﮞ،
ﯾﮧ ﺟﺐ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺘﯽ ﮨﻮﮞ ﺍٓﭖ ﻭﮦ ﺧﻮﺑﯿﺎﮞ ﮔﻨﻮﺍﺋﯿﮟ،
ﺟﻮ ﺍٓﭖ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﺳﮯ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮐﯿﮟ،
ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﺮ ﻃﺎﻟﺐ ﻋﻠﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺭﺩ ﻋﻤﻞ ﺍٓﭖ ﺟﯿﺴﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ،
ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﺗﯽ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺗﮏ ﺍٓﭖ ﮐﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻞ ﮐﻮ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﻮﮞ ﮔﯽ،
ﺟﺐ ﺗﮏ ﺍٓﭖ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﮭﻠﮏ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍٓﺗﯽ،
ﺍٓﭖ ﺍﮔﺮ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻠﺰ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺍٓﺋﯿﮉﯾﻞ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ،
ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺍٓﭖ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺗﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﻧﯽ ﭼﺎﮨﺌﯿﮟ،
ﻭﺭﻧﮧ ﺍٓﭖ (ﻣﻨﺎﻓﻖ) ﮨﯿﮟ۔
ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﻣﻨﺎﻓﻖ ﮐﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﺍﻭﺭ ﺍﭼﮭﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭﺗﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔
(منقول)
*︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗

26/07/2020

میدان عرفات میں آخری نبی، نبی رحمت *محمد رسول اللهﷺ* نے 9 ذی الحجہ، 10 ہجری (7 مارچ 632 عیسوی) کو آخری خطبہ حج دیا تھا۔ آئیے اس خطبے کے اہم نکات کو دہرا لیں، کیونکہ ہمارے نبی نے کہا تھا، میری ان باتوں کو دوسروں تک پہنچائیں۔ *حضرت محمد رسول الله* ﷺ نے فرمایا۔۔

*۱*۔ اے لوگو! سنو، مجھے نہیں لگتا کہ اگلے سال میں تمہارے درمیان موجود ہوں گا۔ میری باتوں کو بہت غور سے سنو، اور ان کو ان لوگوں تک پہنچاؤ جو یہاں نہیں پہنچ سکے۔

*۲*۔ اے لوگو! جس طرح یہ آج کا دن، یہ مہینہ اور یہ جگہ عزت و حرمت والے ہیں۔ بالکل اسی طرح دوسرے مسلمانوں کی زندگی، عزت اور مال حرمت والے ہیں۔ (تم اس کو چھیڑ نہیں سکتے )۔

*۳*۔ لوگو کے مال اور امانتیں ان کو واپس کرو،

*۴*۔ کسی کو تنگ نہ کرو، کسی کا نقصان نہ کرو۔ تا کہ تم بھی محفوظ رہو۔

*۵*۔ یاد رکھو، تم نے الله سے ملنا ہے، اور الله تم سے تمہارے اعمال کی بابت سوال کرے گا۔

*٦*۔ الله نے سود کو ختم کر دیا، اس لیے آج سے سارا سود ختم کر دو (معاف کر دو)۔

*۷*۔ تم عورتوں پر حق رکھتے ہو، اور وہ تم پر حق رکھتی ہیں۔ جب وہ اپنے حقوق پورے کر رہی ہیں تم ان کی ساری ذمہ داریاں پوری کرو۔

*۸*۔ عورتوں کے بارے میں نرمی کا رویہ قائم رکھو، کیونکہ وہ تمہاری شراکت دار (پارٹنر) اور بے لوث خدمت گذار رہتی ہیں۔

*۹*۔ کبھی زنا کے قریب بھی مت جانا۔

*۱۰*۔ اے لوگو! میری بات غور سے سنو، صرف الله کی عبادت کرو، پانچ فرض نمازیں پوری رکھو، رمضان کے روزے رکھو، اورزکوۃ ادا کرتے رہو۔ اگر استطاعت ہو تو حج کرو۔

*۱۱* *زبان کی بنیاد پر, رنگ نسل کی بنیاد پر تعصب میں مت پڑ جانا, کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر, عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں, ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ تم سب الله کی نظر میں برابر ہو۔*
*برتری صرف تقوی کی وجہ سے ہے*

*۱۲*۔ یاد رکھو! تم ایک دن الله کے سامنے اپنے اعمال کی جوابدہی کے لیے حاضر ہونا ہے،خبردار رہو! میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا۔

*۱۳*۔ *یاد رکھنا! میرے بعد کوئی نبی نہیں آنے والا ، نہ کوئی نیا دین لایا جاےَ گا۔ میری باتیں اچھی طرح سے سمجھ لو۔*

*۱۴*۔ میں تمہارے لیے دو چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں، قرآن اور میری سنت، اگر تم نے ان کی پیروی کی تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔

*۱۵*۔ سنو! تم لوگ جو موجود ہو، اس بات کو اگلے لوگوں تک پہنچانا۔ اور وہ پھر اگلے لوگوں کو پہنچائیں۔اور یہ ممکن ہے کو بعد والے میری بات کو پہلے والوں سے زیادہ بہتر سمجھ (اور عمل) کر سکیں۔

*پھر آپ نے آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا اور کہا*،
*۱٦* *اے اللہ! گواہ رہنا، میں نے تیرا پیغام تیرے لوگوں تک پہنچا دیا*

*نوٹ*: الله ہمیں ان لوگوں میں شامل کرے، جو اس پیغام کو سنیں/پڑھیں اور اس پر عمل کرنے والے بنیں۔ اور اس کو آگے پھیلانے والے بنیں۔ الله ہم سب کو اس دنیا میں نبی رحمت کی محبت اور سنت عطا کرے، اور آخرت میں جنت الفردوس میں اپنے نبی کے ساتھ اکٹھا کرے، آمین۔

26/07/2020

لبیك اللهم لبيك ، لبيك لا شريك لك لبيك، ان الحمد، والنعمت ،لك ولملك، لا شريك لك

اللّٰه اكبر، اللّٰه اکبر, لا الہ الا اللّه، واللّٰه اکبر اللّٰه اکبر و لِلّٰه الحمد

اَللّٰھُمَّ صَلِِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیتَ عَلٰی اِبْرَاھِیمَ وعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیمَ اِنَّکَ حَمِید’‘ مَّجِیْد’‘
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیمَ اِنَّکَ حَمِید’‘ مَّجِید’‘

25/07/2020

بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: اللہ کی امان ہو، سب کو میرا سلام کہنا۔
بیوی: تم تو مجھ سے جان ہی چھڑانے کیلیئے بیٹھے ہوتے ہو۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

**********

بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: آج ادھر ہی رہو میرے ساتھ، کسی اور دن چلی جانا۔
بیوی: تم تو بس مجھے ہر وقت اسی گھر میں قید ہی رکھنا چاہتے ہو۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

**********

بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: جیسے تمہیں اچھا لگے۔
بیوی: تو گویا میرا ہونا نہ ہونا تمارے لیئے ایک برابر ہے۔
میری تو کوئی اہمیت ہی نہیں ہے اس گھر میں۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

**********

بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: کہو تو میں بھی تمہارے ساتھ چلوں؟
بیوی: یعنی میں میکے اس لیئے جا رہی ہوں کہ میری آپ سے وہاں پر ملاقات طے ہے؟ مجھے کچھ آرام چاہیئے، اس لیئے اُدھر جا رہی ہوں۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله

**********

"ہر علم، ہر عالم، بشر، جن، بھوت، نباتات اور ساری جمادات ابھی تک کوئی ایسا جواب ڈھونڈنے سے قاصر ہیں جس سے "بیوی" راضی ہو جائے"

ایک عربی دوست کا واٹساپی چٹکلہ - آپ کے لبوں پر مسکراہٹوں کیلئے...!!!

25/07/2020

کنسٹرکشن کمپنی کو پاکستانی پہاڑی علاقوں میں سڑک بنانے کا ٹھیکہ ملا
سروے کے دوران ایک غیر ملکی نے پاکستانی ٹھیکیدار سے پوچھا کہ آپ لوگ پہاڑی علاقے میں سڑک کا نقشہ کیسے بناتے ھیں ؟
ٹھیکیدار نے کہا کہ ھم چونے کی بوری سوراخ کر کے گدھے پر لاد دیتے ھیں اور اسے پہاڑ پہ چھوڑ دیتے ھیں ، وہ جس راستے سے اوپر نیچے جاتا ھے وھاں چونے کے نشان سے ھمیں پتہ چل جاتا ھے کہ یہ بہتر راستہ ہے، اور پھر وہیں پر سڑک بنانا شروع کردیتے ہیں۔
وہ غیر ملکی بڑا پریشان ھوا اور پوچھا کہ “آپ کہ ھاں سڑکیں سول انجینئرز نہیں بناتے ؟”... تو ٹھیکیدار نے ہنس کر کہا “جہاں گدھا میسر نہ ھو وھاں انجینئرز ھی بناتے ھیں”
غیر سیاسی ( منقول)

25/07/2020

یار آفرین ہے اس قوم کی سوچ پہ...... 21 توپوں کی سلامی

25/07/2020

ہمارے پاس نماز نہ پڑھنے کا کیا عُزر ہے؟

24/07/2020

خلافت عثمانیہ کے آخری خلیفہ سلطان عبدالحمید ثانی کی پوتی نلحان عثمان بھی آج کے تاریخی موقع پر آیا صوفیا مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے موجود تھیں

24/07/2020

الحمدللّٰه! آیا صوفیہ دنیا کا سب سے بڑا چرچ تھا جو آج مسلمانوں کی مسجد بن گئی.
الحمدللّٰه

24/07/2020

Eid ul azha pe jumarat aur juma ka roza rakh sakte hain. Sirf juma ka roza rakhna mana hai.

24/07/2020

ٹائیر پھٹنے سے ایکسیڈینٹ ہوجاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ڈرائیور کی غلطی نہیں تھی بس تقدیر کا معاملہ تھا .
میں نے کل اپنے پڑوسی ڈرائیور سے پوچھا، "ٹائر فیکٹری سے تیار ہونے کے بعد کتنے سالوں تک محفوظ رہتا ہے"؟
اس نے مجھے مریخ سے آئے کسی اجنبی کی مانند حیرت سے دیکھا، اور ایک اظہارِ خوف کی کیفیت میں پوچها، "ٹائر کبھی غیر محفوظ بهی ہوتا ہے"؟

ابھی تک وہ پیشہ ورانہ طور پر آٹھ سال سے گاڑی چلا رہا ہے۔ مگر یہ نہیں ‌جانتا تها کہ ہر ٹائر کی ایک ختم ہونے والی تاریخ ہے جس کے بعد اسے تبدیل کیا جانا ضروری ہے۔ کیونکہ اس کے بعد ٹائر کے پهٹنے کا شدید اندیشہ ہوتا ہے جو دورانِ سفر‌ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

*یاد رکهیں بناوٹ کی تاریخ سے کسی بهی ٹائر کی محفوظ زندگی چار سال تک ہوتی ہے۔* اب آپ سوچیں گے ٹائر تیار ہونے کی تاریخ کس طرح جان سکتے ہیں؟

یہ ہر ٹائر پر چار ہندسوں کے طور پر لکھی ہوتی ہے۔ پہلے دو ہندسے تیاری کے ہفتے کی نمائندگی کرتے ہیں، جبکہ آخری دو تیاری کا سال بتاتے ہیں۔ یہ چار ہندسے ٹائر پر الگ لکهے ہوتے ہیں، ان کے ساتھ حروف تہجی شامل نہیں کیے جاتے۔ یاد رہے کچھ کمپنیاں چار ہندسوں سے پہلے اور بعد میں سٹار کا نشان (*) بهی بناتی ہیں۔

*مثال کے طور پر‌* اگر یہ چار ہندسے 4314 ہیں تو ان کا مطلب ہے کہ ٹائر سال 2014 کے 43 ویں ہفتہ یعنی ( نومبر کے تیسرے ہفتے) میں تیار کیا گیا تھا۔ یعنی‌اس ٹائر کی محفوظ میعاد 2018 کے 43 ویں ہفتہ میں ختم ہو جائے گی۔ لہذا آپ کو اس تاریخ کے بعد ٹائر بدلنا ہوگا۔

کچھ کمپنیوں کے ٹائر پر تیاری کی تاریخ نہیں بتائی جاتی۔ یہ ایک سنگین جرم ہے مگر چین کے کچھ برانڈز میں عام ہے۔ مینوفیکچرنگ کی تاریخ دیکهے بغیر ٹائر خریدنا ایسا ہی ہے جیسے مدت میعاد دیکهے بغیر ادویات کا استعمال‌ کرنا۔ مگر میرا خیال ہے کہ یہ اس سے بھی بدتر ہے۔ کیونکہ خراب ادویات تو صرف آپ کو تکلیف پہنچا سکتی ہیں۔ جبکہ ٹائر کا پهٹنا گاڑی کے تمام مسافروں کی زندگی کو خطرے میں ڈالتا ہے۔

*نوٹ:* اب جب آپ یہ جان چکے ہیں تو تهوڑی سی تکلیف کریں، اپنی‌ گاڑی کے پاس جائیں، اور جهک کر اپنے ٹائر کی تیاری کی تاریخ کو چیک کریں، اور اس کے بعد سے 4 سال تک کی مدت میعاد یاد رکهیں، تاکہ آپ اور آپ کے پیارے ہر سفر میں محفوظ ہوں۔

*درخواست:* اس تحریر کو صدقہ جاریہ سمجھ کر آگے پهیلا‌ئیں‌۔ اپنے پیاروں اور انسانوں کے تحفظ کے لیے ان تک یہ آگاہی ضرور پہنچائیں..!!
جزاک اللہ

23/07/2020

Kindly support my page by adding people for islamic information.

23/07/2020

Recite, Like and forward it for sadqa e jariya

23/07/2020

‏اس مرحلے سے کون کون گزرا ھے ؟؟؟؟
کبھی آپ کو Sleep Paralysis ہوا ہے ؟؟؟؟
آواز کا نا نکلنا، جسم کا نا ہلنا، ہاتھ پاؤں کا نا چلنا۔

23/07/2020

Allah ho akbar...

23/07/2020

Subhan Allah likh kar share karte jain. Jazakallah

23/07/2020

Moodi fight scene against pakistan.

23/07/2020

Lanat ho aise shakhs pe jo apne maa ya baap pe hath uthata hai. Beshak wo gunahgar hi kyon na hon.

19/07/2020

کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آج کل کے پاکستانی ڈراموں میں عریانی, فحاشی, شیطانیت اور غیر اسلامی رسموں کو پروان چڑھانے کے علاوہ کچھ ہے؟

15/07/2020

انکریمنٹ اور پروموشن:*

ایک دن بیوی اپنے شوہر سے لڑ رہی تھیں کہ چوبیس گھنٹے آن ڈیوٹی ہوتی ہوں ، کام ختم ہی نہیں ہوتے لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ آپ کی طرح نہ تو کبھی سالانہ *انکریمنٹ* لگتی ہے اور نہ ہی *پروموشن* ہوتی ہے..

شوہر نے کہا میری انکریمنٹ لگے یا پروموشن ہو ، ظاہر ہے سب کچھ تمہارا ہی ہے لیکن پھر بھی تمہارے دونوں گِلے دور کر دیتا ہوں..
ہر سال تمہاری پاکٹ منی میں ایک ہزار کا اضافہ ہوگا..

بیوی نے ہنستے ہوئے کہا کہ ڈن ہوگیا ، اب *پروموشن* کی بات کریں..

شوہر نے کہا میری کسی بیس بائیس سال کی جوان دو شیزہ سے شادی کرا دو
تم *سینئر* ہوجاؤ گی اور وہ *جونئیر*!!

اب *بیوی پروموشن* لینے سے انکاری ہیں اور *شوہر انکریمنٹ* دینے سے..😉😜

Photos from Digital marketing's post 15/07/2020

ڈاکٹر محمد عمار کہتے ہیں کہ ایک تقریب میں ایک سیکولر صاحب نے مجھ پر طنز کرتے ہوئے کہا:
"آپ کی کتابیں اور آپ کی تحریرں موجودہ زمانے میں شریعت کے نفاذ کا مطالبہ کرتی ہیں۔ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ آپ ہمیں پچھلے زمانے کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔"
میں نے ان سے کہا:
پچھلے زمانے سے آپ کی کیا مراد ہے؟ کیا پچھلے زمانے سے آپ کی مراد آج سے سو سال پہلے کا زمانہ ہے جب سلطان عبد الحمید آدھے کرہءِ ارضی پر حکمران تھے؟ یا جب یورپ کے حکمران عثمانی خلیفہ کی اجازت اور تعیناتی کے بعد حکومت سنبھالتے تھے۔
یا اس سے بھی پہلے جب سلاطین ممالیک نے دنیا کو تاتاریوں اور منگولوں کے حملوں سے نجات دلائی؟
یا اس سے بھی پہلے جب عباسی آدھی دنیا کے حکمران تھے؟
یا اس سے بھی پہلے امویوں کا زمانہ۔۔۔یا سیدنا عمر کا زمانہ جب آپ نے دنیا کے اکثر و بیشتر حصے پر حکمرانی کی؟
کہیں پچھلے زمانے سے تمہاری مراد وہ زمانہ تو نہیں جب ہارون الرشید نے روم کے شہنشاہ نقفور کی طرف ان الفاظ میں خط لکھا:
"امیر المومنین ہارون الرشید کی طرف سے روم کے کتے نقفور کے نام"
یا تمہاری مراد عبد الرحمن داخل کا زمانہ ہے جس نے حبشہ، اٹلی اور فرانس کو اپنے حصار میں لے لیا؟
یہ تو رہی پچھلے زمانے کی سیاسی صورت حآل
کہیں آپ پچھلے زمانے کی علمی صورت حال کی طرف اشارہ تو نہیں کر رہے ہیں؟ جب ابن سینا، الفارابی، ابن جبیر، الخوازمی، ابن رشد، ابن خلدون وغیرہ جیسے علماء اور سائنس دان دنیا کو طب، انجینئرنگ، میڈیسن، فلکیات اور شاعری کی تعلیم دے رہے تھے۔
یا تمہاری مراد پچھلے زمانے کی غیرت و حمیت ہے۔ جب ایک مظلوم عورت نے وا معتصماہ کے لفظوں سے خلیفہء وقت کو پکارا تو معتصم نے اتنا بڑا لشکر بھیجا جس نے تمام یہودیوں کو سلطنت کی حدود سے باہر جا پھینکا۔ جب کہ آج ہماری بیٹیوں کی عصمت و کرامت کا تیا پانچہ کیا جا رہا ہے جب کہ حکمران مزے اور نشے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
یا تمہاری مراد وہ زمانہ ہے جب مسلمانوں نے اسپین میں یورپ کی سرزمین پر پہلی یونیورسٹی بنائی۔
جب عربی لباس اور عباء دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں فضلاء کا لباس ہوتا تھا اور آج تک ایسا ہی ہے۔
یا تمہاری مراد وہ زمانہ ہے جب قاہرہ دنیا کا خؤبصورت ترین شہر تھا۔
یا جب عراقی دینار 483 ڈالروں کا تھا۔
یا جب پسماندہ یورپ سے ہجرت کرنے والے اسکندریہ (مصر) میں آکر پناہ لیتے تھے۔
یا جب امریکا نے مصر سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ یورپ کو قحط سے بچائے۔
بتائیے تو سہی پچھلے زمانے سے آپ کی کیا مراد ہے؟ آپ کتنا پیچھے جانا چاہتے ہیں؟

15/07/2020

انصاف کا نظام یہاں سے شروع ہوگا جب جج, وکیل, ملزم, مدعی اور گواہان قرآن مجید پہ ہاتھ رکھ کر سچ بولنے اور صحیح فیصلہ کرنے کی قسم اٹھائیں.

15/07/2020

بسم الله الرحمن الرحيم
السلام علیکم ورحـــــــمةالله وبركآته

جب آپ کا دل درد سے بھر جاے اور آنکھوں میں آنسو آجاۓ تو اس رب سے چپکے چپکے باتیں کر لیا کریں۔ وہ سب جانتا ہے۔ لیکن آپ سے سننا چاہتا ہے

‎‫دعائیں وہ پھول ہیں جو زندگی کی پریشانی میں آسانی اور کامیابی کی خوشبو بکھیرتی ہیں۔

دعا ھے کہ آپ صحت والی زندگی کے ساتھ سلامت رہیں۔

آمین۔

Want your business to be the top-listed Advertising & Marketing Company in Quetta?
Click here to claim your Sponsored Listing.

Videos (show all)

کُلُُ نفسً ذائقة الموت
Allah pak meri is behen ko insaf ata farmae. Aamen
Tidi dal. Full of protene
Khudara apni bachiyon ko akela bahar mat bheja karen.

Telephone

Website

Address

Mir Ahmed Khan Road Quetta
Quetta
87300