jui Worker
King � Maulana
علماء سے آپکا اختلاف
صرف غلط فہمیوں اور افواہوں کی بنا پر ہے
قریب آو گے تو عاشق بن جاؤگے 💥😘💯💯
❤❤💝
سنجاوی
کھلی کچہری کی پہلی خوشخبری آگئی تعصب نفرت انتقامی کاروائی زئی خیلی کرنے والے جعلی منسٹر نے ان تمام سرکاری اہلکاروں کو ٹرانسفر کیا جو ڈیوٹی دیتے تھے ان کی غلامی چمچہ گری نہیں کرتے تھے اب لیویز تھانے غیرمحفوظ ھوگئے جو ڈیوٹی نہیں کرتے چمچہ گری کرتے ھے ان کو یہاں تعینات کیا ھے اب علاقے میں جو بھی ناخوش گوار واقعات پیش ھوں گے ان سب کا ذمہ وار یہ جعلی ووٹوں سے منتخب منسٹر ہی ھوگا ایسے واقعات اب پیش ھوں گے کہ لال کٹائی کا واقعہ بھول جائے گا
الحمدللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قائد محترم کی اس بات پر عمل کریں گے ان شاءاللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔✍️ #
مززہ تو آیا ہوگا۔۔۔۔
دل میں بڑی خواہش ہے کہ مولانا صاحب سے ملے اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے آمین 🥀
#ماشاءالله ✌️
✌️
🔥🌹🔥
Maulana Fazl ur Rehman Mohammad Shameer 👈
💯💙💞
‘
‘
‘
‘
❤❤
🔹🔹
🔹🔹
🔹🔹
🔹🔹
🔹🔹

•

#
جے یو آئی کے ایم پی اے عدنان وزیر کا اسمبلی کے فلور پر اپر وزیرستان کے ڈرون حملے پر وزیرستان کی زبردست ترجمانی کی
゚viral Islamic Page
ابھی موقع ھےچونکہ اعمال نامے کھلے ھوے ھیں اور قلم
چل رھےھیں
*سیاست کے بادشاہ کے نام!!*
*سہیل وڑائچ (18 مئی ، 2024)*
*ہم گناہگار لوگ انہیں مولانا کہیں یا امامِ پاکستان، ان کے آبائی حلقے ڈیرہ اسماعیل خان کے ووٹر انہیں سیاست کا بادشاہ کہتے اور بلاتے ہیں، وہ واقعی سیاست کے بادشاہ ہیں۔ دلیل اور منطق کے ہتھیار سے لیس ہو کر جب بھی وہ کسی مسئلے پر بات کرتے ہیں ان کے ناقدوں کا پتہ پانی ہو جاتا ہے۔*
*وہ ہمیشہ سے آئینی اور جمہوری جدوجہد کے نقیب رہے ہیں۔ اوائل عمری میں ہی انہیں جنرل ضیاء الحق کی آمریت کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے مکتب فکر کے بڑے بڑے نام جنرل ضیاء الحق کے مذہبی اور مقدس اف،غ،ان ج،ہ،اد کے جھانسے میں آ کر ان کے ساتھ مل گئے مگر سیاست کے بادشاہ نے اولوالعزمی سے اندرونی اور بیرونی سازشوں کا دانش و تدبیر سے مقابلہ کیا اور اپنے اندرونی حریفوں کو ایک ایک کر کے پچھاڑ دیا۔*
*وہ سیاست میں ابھی نو وارد تھے کہ ایم آر ڈی کی جمہوری جدوجہد کا ساتھ دینے کی پاداش میں انہیں قید وبند کی صعوبتوں سے گزرنا پڑا۔ ان مشکل حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے وہ ابتدائے سیاست میں ہی کندن بن گئے۔*
*وہ سیاست میں وارد ہوئے تو ان کی جماعت کئی گروپوں میں تقسیم تھی، پورا دیوبندی مکتب فکر بھی ان کو لیڈر ماننے پر تیار نہ تھا۔ دوسری طرف ان کا مولانا شاہ احمد نورانی کی کرشمہ ساز اور مقبول ترین قیادت کی شکل میں بریلوی اکثریت سے مقابلہ تھا۔ ساتھ ہی ساتھ انہیں قاضی حسین احمد کی متحرک قیادت میں خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی کا چیلنج درپیش تھا۔*
*وہ ان تمام چیلنجوں سے مفاہمت، دانش مندانہ حکمت عملی اور بعض اوقات سیاسی ہوشیاریوں سے عہدہ برآ ہوتے رہے۔ ہر سیاسی جماعت کی طرح ان کا ہدف بھی ہمیشہ سے اقتدار رہا اور اس میں بھی وہ اپنی حریف مذہبی جماعتوں کے مقابلے میں بے حد کامیاب رہے، کئی بار وفاقی حکومتوں کا حصہ رہے، کشمیر کمیٹی کے چیئرمین بنے، خارجہ پالیسی کمیٹی کے سربراہ بھی رہے، خیبر پختونخوا میں کئی دہائیوں کے بعد پھر سے اپنی جماعت کا وزیر اعلیٰ بنوانے میں کامیاب رہے۔ اس سے پہلے ان کے والد مولانا مفتی محمود بھی اس منصب پر ولی خان کی جماعت نیپ کی مدد سے فائز رہے تھے۔*
*آج ان کے ماضی کے سفر کو دیکھیں تو انہوں نے سیاست اور بالخصوص مذہبی سیاست میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے ہیں، ان کی جماعت پختونخوا سے نکل کر بلوچستان میں قدم جما چکی ہے اور سندھ میں پیش قدمی کر رہی ہے۔ اس دوران وہ پاکستان کے قومی اداروں سے بھی راہ و رسم بڑھا چکے ہیں، وہ مسلم لیگ ن کے قریبی ترین اتحادی رہے اور دوسری طرف آصف زرداری سے ان کی ذاتی دوستی بھی کسی سے پوشیدہ نہیں۔*
*گزشتہ کئی برسوں سے سیاست کے بادشاہ کی توپوں کا رخ کھلاڑی کی طرف رہا ہے، کون سا الزام ہے جو دونوں طرف سے ایک دوسرے پر نہیں لگایا گیا، 2024ء کے الیکشن میں تحریک انصاف نے مولانا کو ان کے آبائی حلقے میں عبرتناک شکست دے کر ان کا صفایا کر دیا۔ الیکشن کے نتائج کے بعد سے سیاست کے بادشاہ کے لہجے، رویے اور سیاست میں یکسر تبدیلی آ گئی ہے، دلیل اور منطق کے وہ ہتھیار جو پہلے کھلاڑی کے خلاف استعمال ہوتے تھے، اب یکایک ان کا رخ ان کے پرانے اتحادیوں اور مقتدرہ کی طرف ہو گیا ہے۔ مقتدرہ سے ان کی پہلے بھی بنتی بگڑتی رہی ہے، وہ 2018ء میں بھی مقتدرہ پر برستے تھے کہ اس نے کیوں کھلاڑی اور اس کی جماعت کو جتوایا؟۔*
*سیاست کے بادشاہ کی تازہ قلابازی اگرچہ بدلتی سیاست میں روزمرہ کی بات سمجھی جا سکتی ہے مگر پھر بھی ان کے حامی اور مخالف اس اچانک تبدیلی پر انگشت بدنداں ہیں، نہ ان کے ماضی کے حامی ابھی تک اس تبدیلی کو ہضم کر پائے ہیں اور نہ ہی ان کے ماضی کے مخالف ان کے تیور پوری طرح پڑھنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ مولانا کی سیاست کا بڑا میدان تو پختونخوا ہے اور وہاں ان کا مقابلہ تحریک انصاف سے ہے، وہ اپنے حلقے اور صوبے کے روایتی حریف کے ساتھ مل کر کون سے اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں، یہ سیاست کے طالب علموں کیلئے پریشان کن ہے، مگر وہ چونکہ سیاست کے بادشاہ ہیں، اس لئے ان کی مصلحت اور دور اندیشی کو طالب علم کیسے جان سکتے ہیں۔*
*مولانا صرف ملکی سیاست کا محور نہیں ہیں، ان کے پیش نظر عالمی سیاست بھی ہوتی ہے، اسی لئے وہ بھارت جا کر بھی امن مذاکرات کا ڈول ڈال آئے تھے، الیکشن سے پہلے وہ افغانستان گئے تھے اور دونوں ملکوں کے درمیان امن و صلح کے کسی معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کی تھی۔*
*ایسا لگتا ہے کہ مقتدرہ کی ط،البان کے حوالے سے پالیسی پر مولانا اور عمران خان کی سوچ ایک ہے اور مولانا کی حکمت عملی میں تبدیلی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے، یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مولانا، آصف زرداری کو صدر بنانے کی وجہ سے مقتدرہ اور نون لیگ دونوں سے ناراض ہو گئے ہیں، کیونکہ پی ڈی ایم کے بڑے رہنما کے طور پر وہ اس عہدے پر اپنا حق سمجھتے تھے، وجہ کچھ بھی ہو ۔ حقیقت یہی ہے کہ سیاست کے بادشاہ نے موجودہ حکومت اور موجودہ مقتدرہ کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیا ہے، ان کے اس اقدام سے تحریک انصاف کو اخلاقی، مادی اور سیاسی فائدہ پہنچے گا۔*
*مولانا اور تحریک انصاف کے تعاون کا مطلب یہ بھی ہے کہ پورے کا پورا صوبہ پختونخوا اپوزیشن کا قلعہ بن جائے گا، کیونکہ وہاں کی دونوں بڑی جماعتوں کے علاوہ کسی تیسری جماعت کی کوئی نمایاں آواز ہی نہیں ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے لوگ مولانا کو باقی پاکستان کی نسبت بہت زیادہ جانتے ہیں، اس لئے وہ انہیں سیاست کا بادشاہ کہتے ہیں ۔ اگر اس لقب پر غور کیا جائے تو مولانا کو ابھی تک اقتدار میں جتنا حصہ ملتا رہا ہے، وہ ان کے شان شایان نہیں، وہ تو اس شعبے کے بادشاہ ہیں اور انہیں واقعی حکومت کا بادشاہ بھی بننا ہے۔ جب تک انہیں اس کا موقع نہیں ملتا وہ منطق، دلیل اور اپنی سیاست کے داؤپیچ سے اس مقام تک پہنچنے کی کوشش کرتے رہیں گے، جو مقتدرہ اور جو سیاسی پارٹی ان کے اس عزم کے راستے میں رکاوٹ بنے گی، وہ اس کا راستہ کاٹتے رہیں گے۔*
*میری رائے میں مولانا کو توڑنے نہیں، جوڑنے کا کردار ادا کرنا چاہیے، وہ پارلیمان میں بیٹھ کر اس پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی کریں جو انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرے، پارلیمان کے ذریعے ہی، مولانا کی مدد سے عمران خان کے واپس سیاست میں آنے اور ریاست کا اسٹیک ہولڈر بننے کا راستہ ہموار کیا جائے۔ ریاست سے لڑ کر ریاست کوکمزور کرنا کسی کے مفاد میں نہیں، مقتدرہ کو بھی مولانا کی اہمیت سمجھتے ہوئے ان سے ان کے مقام کے مطابق ڈیل کرنا چاہیے، ورنہ سیاست کا بادشاہ شطرنج کی بازی ہی نہ الٹا دے.....!*
شکریہ ایم پی اے سردار زادہ سید ظفر علی آغا صاحب❤ ✌
امیر محترم.....!!💞
قائد محترم سے محبت کرنے والو قائد کی آنکھیں پہچانو
لائیو فیصل آباد: قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن کی میڈیا ٹاک
واہ قائد سندھ علامہ راشد سومرو صاحب
💕💕💕
تیری جرات کو سلام پیش کرتا ہوں 💓❤️✋✋
#۞ماشاءاللّٰه۞
الحمداللہ مفتی سردار علی شھید رحمہ الله اج بھی سب لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔اور رہینگے انشاءاللہ۔
#
واقعہ چمن ظلم وبربریت کی انتہا ھے
۔
شاہین جمعیت حافظ حمد اللہ صاحب نے چمن جاکر پرلت کے شرکاء سے ہمدردی کا اظہار کیا
انہوں نے جوان مردی مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی اور ساتھ دے یا نہ دے حافظ حمد اللہ آپ کے ساتھ ھے
جراءت دلیری اور بہادری اس کو کہتے ہیں جو سخت سے سخت حالات میں بھی اپنی قوم اور عوام کے درمیان موجود ھو اور ڈٹ کر ظلم کے خلاف کھڑا ھو
۔
۔
مولانا محمد نعیم ترین مرکزی چیف آرگنائزر الجمعیت رائٹرز فورم سوشل میڈیا ٹیم پاکستان
۔
کاپی اور اشاعت کی اجازت عام ھے
۔
۔
JTI District Shikarpur جےٹی آء ضلع شکارپور #
مذہبی سیاسی جماعتوں کی مثال مسواک کی طرح ہیں فائدہ مند ہونے کے باوجود لوگ استعمال نہیں کرتے .....
اور سیکولر جماعتوں کی مثال نسوار سگریٹ گوٹکہ کی طرح ہیں نقصان دہ ہونے کے باوجود لوگ خوب پسند کرتے ہیں....
مفتی ارشاد احمد شامزئ
مولانا فضل الرحمان صاحب❤
💯💙💞
‘
‘
‘
❤❤
🔹🔹
🔹🔹
🔹🔹
🔹🔹
🔹🔹

•

Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Category
Website
Address
Quetta
PUBLICPEAGURE
Habib General Store
Quetta
ہمارے ہاں تمام بیرونی اندرونی بسکٹیں کیک مٹھائیاں کیک ?
Moto Spot Near Custom Office Airport Road
Quetta, 87300
All fancy and Car accessories Items are available under one roof, Moto Spot Airport road Quetta
Mari Abad Main Road Imam Baragah E Nasir Abad Near Surayya Shopping Centre
Quetta, NACHARIQUETTA
Bakery & Baking Items