Sahiwal the Beautiful City
Nearby public figures
harisshahid919@gmail. com
Pakpattan Road
57214
Doger Market Naiwala Bangla
2134
Kacha Packa Noor Shah Road
5600
Farid Town
Beri Wala Chowk
Karachi
Chichawatni
03154159594
Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Sahiwal the Beautiful City, Ansar Road Near City Post Office, Sahiwal.
UN member countries that have never officially recognized Israel 🇮🇱:
Afghanistan 🇦🇫
Algeria 🇩🇿
Bangladesh 🇧🇩
Brunei 🇧🇳
Comoros 🇰🇲
Djibouti 🇩🇯
Indonesia 🇮🇩
Kuwait 🇰🇼
Libya 🇱🇾
Malaysia 🇲🇾
North Korea 🇰🇵
Oman 🇴🇲
Pakistan 🇵🇰
Qatar 🇶🇦
Saudi Arabia 🇸🇦
Somalia 🇸🇴
Tunisia 🇹🇳
Yemen 🇾🇪
پہلے کے دور کے جنات بھی کتنے مختلف تھے
80 کی دہائی تک جنات کی زبان کچھ اور تھی،
وہ انسانوں کو دیکھ کر ’آدم بو آدم بو‘ کیا کرتے تھے۔
90 کی دہائی تک وہ ’ہوہوہاہا‘ کرتے رہے۔
آج کل شاید گونگے ہوگئے ہیں،
بولتے کچھ نہیں بس کسی سائے کی طرح جھلک دکھا کر غائب ہوجاتے ہیں۔
گئے وقتوں میں عورتیں چھت پر کھلے بال جاتی تھیں تو جن عاشق ہوجاتے تھے،
آج کل چھتوں پر ڈانس کرتی ہیں،سوشل میڈیا پر ڈالتی ہیں لیکن جنات ایک نظر بھی ڈالنا گوارا نہیں کرتے۔
پہلے رات کے وقت لوگ گھروں میں دبک جاتے تھے کیوں کہ جنات انہیں راستے میں چمٹ جایا کرتے تھے،
آج کل رات کو نکلیں تو پیچھے سے ون ٹو فائیو کی آواز سن کر دل دہل جاتا ہے۔
چالیس پچاس سال پہلے تک اگر کوئی باامر مجبوری درخت کو ’سیراب‘ کرتا تھا تو جنات اُسے بھی چمٹ جایا کرتے تھے اور اس بدتمیزی کے بدلے اسے عجیب و غریب بیماریوں میں مبتلا کردیتے تھے۔
آج کل شایدجنات اس لئے کسی کو کچھ نہیں کہتے کہ کس کس سے بدلہ لیں۔
آپ کو یاد ہوگا ویران گزر گاہوں پر الٹے پائوں اور لمبے دانتوں والی چڑیل گھوما کرتی تھی۔
وہ بھی شاید مرکھپ گئی ہے کیوں کہ آج کل ویرانوں میں زیادہ رونق ہوگئی ہے۔
پہلے وقتوں میں جنات کے سینگ ہوا کرتے تھے، اب نہیں ہوتے بلکہ ان کی جگہ ’سِنگ اے سونگ‘ والے جن آگئے ہیں۔
پرانے جن تہذیب یافتہ اور پردہ دار تھے، ان کی صرف حرکتیں دکھائی دیتی تھیں،
وہ خود نظروں سے اوجھل رہنا ہی پسند کرتے تھے۔
یہ اکثر کسی کے گھر اینٹیں وغیرہ یا دیواروں پر خون کے چھینٹے وغیرہ پھینک کر دل بہلا لیا کرتے تھے۔
آج کل یہ جس گھر میں بھی جاتے ہیں وہاں کے درودیوار پہلے ہی خون میں لت پت ہوتے ہیں۔
کتنے اچھے جنات تھے پرانے۔ صرف اکیلے بندے کو ڈراتے تھے۔ ایک سے زیادہ بندوں کی صورت میں یہ خود ڈر جایا کرتے تھے۔یہ جس لڑکی پر بھی عاشق ہوتے تھے اس کی شادی اس کی پسندکے لڑکے سے کرواکے چھوڑتے تھے جنات قبرستان میں بھی رہتے تھے ،
تاہم، شہر پھیلنے کی وجہ سے ان کی اکثریت کوچ کرچکی ہے البتہ کبھی کبھار کوئی انسانی شکل والا جن کسی لڑکی کی قبر کھود تے ہوئے پکڑا جاتا ہے۔
سچ پوچھیں توکبھی کبھی لگتاہے جیسے جنات بھی اپنا شاندار ماضی بھولتے جارہے ہیں۔
پہلے یہ کسی جلالی بابے کے دم سے ہی نکل جایا کرتے تھے، اب یہ انسان کو نکال دیتے ہیں اور خود اندر ہی رہتے ہیں۔
کہاں گئے وہ جنات جو اناج کی بوریاں کھاجایا کرتے تھے؟
اب تو ذخیرہ اندوزوں کے گودام کے گودام بھرے رہتے ہیں اور کوئی چوری نہیں ہوتی۔
شایدسی سی ٹی وی کیمروں کی وجہ سے جنات بھی محتاط ہوگئے ہیں۔
ہوا میں اڑنے والے جن بھی ناپید ہوگئے ہیں۔پہلے جنات پلک جھپکتے دنیا بھر کی خبریں لادیا کرتے تھے اب شاید کسی جن سے یہ سہولت مانگی جائے تو وہ گھور کر کہے گا’’ماما گوگل کر‘‘۔ عشروں پہلے کے جنات لگ بھگ جانوروں جیسی شکل کے ہوا کرتے تھے،
ان کی دم بھی ہوتی تھی اورجسم پر لمبے لمبے بال بھی۔ اس کے باوجود وہ چوں کہ شرم و حیا والے جنات تھے لہٰذا ان کی جتنی بھی تصاویر رسالوں میں شائع ہوتی تھیں ان میں انہوں نے باقاعدہ سترپوشی کی ہوتی تھی۔
پرانے جنات ہر مذہب کے ہوتے تھے لہٰذا جلالی بابا کے پوچھنے پر اپنا مذہب وغیرہ فوراً بتا دیا کرتے تھے۔
اب بارڈر کراس کرنا کوئی آسان کام نہیں رہا لہٰذا جنات بھی ہر جگہ لوکل ہوگئے ہیں۔
وہ وقت یاد کیجئے جب کسی جگہ جنات کا شبہ ہوتا تھا تو شاہ جنات کا حوالہ دینے پر کوئی وقوعہ پیش نہیں آتا تھا۔
کتنے اچھے تھے وہ جنات جنہیں کوئی دکھ ہوتا تھا تو رات کے وقت بلی کے جسم میں گھس کر دھاڑیں مار مار کر رو لیا کرتے تھے۔
بلی کے رونے کی آواز تو آج بھی سنائی دیتی ہے لیکن اس میں جن کی بجائے جدائی کا دکھ زیادہ محسوس ہوتاہے۔
یہ کبھی کبھی گدھے کے جسم میں بھی گھس جاتے تھے، تاہم، کچھ ظاہری علامات کی وجہ سے سیانوں کو پتا چل جاتا تھا کہ اس گدھے میں جن آچکا ہے۔
ان جنات کے بچے بھی ہوتے تھے جو ماں باپ کے منع کرنے کے باوجود انسانوں کو تنگ کرتے تھے۔
ظاہری بات ہے اب تک یہ بچے جوان ہوچکے ہوں گے اور سمجھ چکے ہوں گے کہ انسانوں کو تنگ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں،
یہ کام انسان اُن سے بہتر کرسکتے ہیں۔
پرانے جنات عموماً چراغوں اور پرانی بوتلوں میں اپنی سزا کے دن گزارا کرتے تھے اور جوکوئی بھی انہیں رہائی دلاتا تھا اس کی دو تین خواہشیں ضرور پوری کیا کرتے تھے۔
اب یہ شاید اس لئے بھی نظر نہیں آتے کیونکہ انسان کی کوئی ایک خواہش تو رہی نہیں۔
پہلے وقتوں میں گھر کے چاروں کونوں میں کلمات پڑھ کر پھونکنے سے جنات نہیں آتے تھے۔
اب گھس آتے ہیں، دروازے توڑ کر، دیواریں پھلانگ کر۔ یہ جدید جنات کسی کی نہیں سنتے۔
ماضی کے جنات کی ایک خاص پہچان تھی کہ وہ جب انسانی شکل اختیار کرتے تھے تو پلکیں نہیں جھپکتے تھے۔
میں نے کل کچھ لڑکوں کو دیکھا اور مجھے یقین ہے کہ یہ جنات تھے کیونکہ وہ گرلز کالج کے باہر موجود تھے جونہی چھٹی ہوئی ان کی آنکھیں گیٹ کی طرف اٹھیں۔
میں کافی دیر تک ان کی آنکھوں کی طرف دیکھتا رہا ، اِن میں سے کسی نے ایک لمحے کے لئے بھی پلکیں نہیں جھپکیں…
منقول
چلیے آج روس کو دیکھتے ہیں
روس بیک وقت حیران کن اور دلچسپ ملک ہے‘
یہ دنیا کے 11 فیصد رقبے پر محیط ہے‘ گیارہ ٹائم زون ہیں‘ ملک کے اندر 9 گھنٹے کی فلائیٹس بھی چلتی ہیں‘
سرحد گیارہ ملکوں سے ملتی ہے‘
یہ جنوب میں جاپان‘ چین‘ شمالی کوریا اور منگولیا سے ملتا ہے
درمیان میں سنٹرل ایشیا کے ملکوں قزاقستان‘ تاجکستان‘ ازبکستان‘ ترکمانستان‘ آذر بائیجان‘ جارجیا اور آرمینیا‘
یورپ کی سائیڈ سے یوکرائن‘ رومانیہ‘ بلغاریہ‘ بیلاروس‘ لتھونیا‘ لٹویا اور اسٹونیا‘
قطب شمالی کی طرف سے فن لینڈ اور ناروے اور یہ دنیا کے آخری سرے سے الاسکا کے ذریعے امریکا سے بھی جڑا ہوا ہے۔
روس کی تین سرحدیں انتہائی دل چسپ ہیں‘
یہ سینٹ پیٹرز برگ سے فن لینڈ سے ملتا ہے‘ پیٹر برگ سے ٹرین یا فیری کے ذریعے فن لینڈ جانا ایک رومانوی تجربہ ہے‘
ناروے کے علاقے سورورینجر اور روس کے شہر پیچنگ سکی کے درمیان دس منٹ کا فاصلہ ہے‘ لوگ یہ فاصلہ پیدل عبور نہیں کر سکتے چناں چہ یہ روسی علاقے سے سائیکلیں لیتے ہیں‘
سائیکل پر ناروے میں داخل ہوتے ہیں اور پھر سائیکل سرحد پر پھینک کر آگے روانہ ہو جاتے ہیں‘
سورورینجر شہر دنیا میں بے کار سائیکلوں کا قبرستان بن چکا ہے‘
شہر میں سائیکلوں کے ڈھیر کی وجہ معیار ہے‘ روسی سائیکلیں یورپین معیار کے مطابق نہیں ہوتیں چناںچہ نارویجین اتھارٹی روسی سائیکل آگے لے جانے کی اجازت نہیں دیتی لہٰذا یہ انہیں سرحد پر پھینک جاتے ہیں‘
امریکی ریاست الاسکا اور روس کے درمیان بھی پانی کا چھوٹا سا چینل ہے‘ چینل کی دونوں سائیڈز سے فیری بھی چلتی ہے اور چھوٹے جہاز بھی‘
یہ بیس منٹ کا فاصلہ ہے لیکن دونوں کے درمیان چوبیس گھنٹے کا فرق ہے‘ آپ جوں ہی روس سے امریکا میں داخل ہوتے ہیں آپ چوبیس گھنٹے آگے چلے جاتے ہیں‘
دنیا میں جنگلات کا سب سے بڑا ذخیرہ بھی روس میں ہے‘
دنیا کے 25 فیصد درخت روس میں ہیں چناںچہ یہ پوری دنیا کو آکسیجن فراہم کرتا ہے۔
دنیا کا 34 فیصد میٹھا پانی بھی روس میں ہے‘ جھیل بیکال دنیا میں میٹھے پانی کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے‘
دنیا کا سب سے بڑا دریا والگا بھی روس میں بہتا ہے‘
دنیا کے سب سے زیادہ دریا بھی روس میں ہیں ‘
اس ملک میں 36 دریا بہتے ہیں‘
دنیا کاسردترین مقام اومیاکان بھی روس میں ہے‘
اومیا کان کا درجہ حرارت منفی 55 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے‘
1983ء میں اس کا درجہ حرارت منفی 89.2 ڈگری سنٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا‘ دوسرا سرد ترین مقام ویرخویانسک بھی روس میں ہے۔
ویرخویانسک کا درجہ حرارت منفی 45 ڈگری تک گر جاتا ہے لیکن اس کے باوجود دونوں ٹاﺅنز میں زندگی چلتی رہتی ہے‘
ان دیہات تک صرف سردیوں میں پہنچا جا سکتا ہے‘ کیوں؟ کیوں کہ سردی میں دریا جم جاتے ہیں اور ان جمے ہوئے دریاﺅں پر ٹرک‘ بسیں اور گاڑیاں دوڑنے لگتی ہیں۔
دنیا کا گہرا ترین میٹرو سٹیشن بھی روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں ہے‘
اس کی گہرائی 86 میٹر ہے‘ ماسکو کی زیر زمین ٹرین بھی زمین سے 82 میٹر گہرائی تک جاتی ہے‘
یہ اوسطاً 40 میٹر گہری ہے اور اس کے سٹیشن دیکھنے کے قابل ہیں۔ یہ شاہی محلات اور آرٹ کا نمونہ دکھائی دیتے ہیں‘ ماسکو کے زیر زمین ریلوے سے روزانہ 60 لاکھ لوگ سفر کرتے ہیں‘ روسی لوگ بہت خوب صورت اور سمارٹ ہیں‘
ماسکو شہر میں فی کس آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے زیادہ ارب پتی رہتے ہیں لیکن آپ کو اس کے باوجود ملک کے کسی حصے میں دولت کا وحشیانہ رقص نظر نہیں آتا یہ لوگ آہستہ بولتے ہیں‘ مہمان نواز ہیں‘ ماسکو شہر میں صرف 80 دن جب کہ سینٹ پیٹرز برگ میں 56 دن سورج ☀ نکلتا ہے۔
پورے ملک میں سال کے باقی دن دھند‘ بادل اور بارش رہتی ہے‘۔ روس میں سائبیرین ٹرین🛤 کے نام سے ایک حیران کن ٹرین بھی چلتی ہے‘ یہ دنیا کا لمبا ترین ریلوے سفر ہے‘ یہ ٹرین آٹھ ٹائم زونز کو کراس کرتی ہے اور 87 شہروں اور والگا دریا سمیت 16 دریاﺅں کے اوپر سے گزرتی ہے‘ یہ بھی ایک حیران کن سفر ہے‘ آپ ٹرین میں بیٹھ کر سائبیریا کے برف ستانوں سے گزرتے ہیں اور فطرت کو اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھتے ہیں‘ ‘
روس میں سرخ رنگ خوب صورتی کی علامت ہے‘
یہ لوگ جس چیز سے محبت کرتے ہیں یہ اس کو سرخ رنگ کر دیتے ہیں‘
ریڈ سکوائر کو خوب صورتی کی وجہ سے ریڈ سکوائر کہا جاتا ہے تاہم یہ بھی درست ہے سکوائر کی زیادہ تر عمارتیں سرخ ہیں‘
لینن کا مقبرہ بھی ریڈ سکوائر میں ہے‘ لینن کا انتقال 21 جنوری 1924ء کو ہوا تھا‘
حکومت نے انتقال کے بعد اس کی لاش حنوط کر کے شیشے کے تابوت میں رکھ دی۔
روزانہ سینکڑوں لوگ آتے ہیں اور قطار میں لگ کر بابائے انقلاب کی زیارت کرتے ہیں‘
فضا میں جانے والا پہلا خلا نورد یوری گاگارین بھی لینن کے قریب کریملن کے قبرستان میں دفن ہے‘
میوزیم میں ان دونوں کتوں(فی میل) کی حنوط شدہ لاشیں موجود ہیں جو یوری گاگارین سے پہلے خلا میں بھجوائے گئے تھے۔ ان کے نام بیلکا اور سٹریلکا تھے اوریہ دونوں کام یابی سے واپس آگئے تھے‘.
سٹریلکا نے بعد ازاں ایک بچے(فی میل) کو جنم دیا جس کا نام پوشنکا رکھا گیا‘
روس نے امریکا کو جلانے کے لیے پوشنکا امریکی صدر جان ایف کینیڈی کی بیگم جیکولین کینیڈی کو گفٹ کر دی‘
یہ جب بھونکتی تھی تو امریکیوں کو محسوس ہوتا تھا پورا روس ان کا مذاق اڑا رہا ہے .
لہٰذا امریکا نے1969ء میں نیل آرمسٹرانگ کو چاند پر بھجوانے کا فیصلہ کر لیا‘ روس کے ائیر سپیس پروگرام نے دنیا کو بے شمار سہولتیں فراہم کیں۔
پیمپر اور نیپیز خلا نوردوں کے لیے ایجاد ہوئی تھیں‘ یہ آج دنیا بھر کے بچے استعمال کرتے ہیں‘ نوڈلز اور فوری تیار ہونے والی خوراک بھی خلا نوردوں کے لیے بنی تھی‘ ماڈرن ٹریک سوٹس‘ جی پی ایس‘ دانتوں کے بریسز کی تاریں‘ جہازوں میں استعمال ہونے والے کموڈز اور ٹیوبوں اور ٹرے میں اگائی جانے والی سبزیاں بھی خلا نوردوں کے لیے ایجاد ہوئی تھیں لیکن یہ آج ہم جیسے لوگ استعمال کر رہے ہیں.
ایک خلا نورد 10 سال میں تیار ہوتا ہے۔ یہ لوگ حقیقتاً جان نثار ہوتے ہیں‘
یہ جانتے ہیں یہ شاید ہی واپس آ سکیں.
لیکن یہ اس کے باوجود انسان کا فخر بن کر خلا کے سمندر میں اتر جاتے ہیں‘
سپیس میوزیم میں ان دونوں ریاضی دانوں کی تصویریں بھی لگی ہیں جن کی کیلکولیشن پر سفر کر کے انسان نے خلا میں قدم رکھا تھا اور پیچھے رہ گیا کریملن تو یہ صدیوں سے روس کے بادشاہوں اور انقلابی لیڈروں کی سرکاری رہائش گاہ اور دفتر چلا آ رہا ہے‘
روس کے موجودہ صدر ولادی میر پیوٹن بھی کریملن میں بیٹھے ہیں۔ گہرائی میں ماسکو کا عظیم شہر بکھرا ہے‘یہ وہ شہر ہے جس کے بارے میں ہٹلر نے کہا تھا ” جس نے ماسکو فتح کر لیا گویا اس نے پوری دنیا فتح کر لی‘ وہ فاتح اعظم بن گیا“ لیکن آپ کمال دیکھیے روسیوں نے آج تک کسی شخص کو فاتح اعظم نہیں بننے دیا‘ ہٹلر یہ خواب دیکھتے دیکھتے دنیا سے رخصت ہو گیا مگر ماسکو اپنی جگہ قائم رہا ۔
تحریر میں کوئی غلطی ہو تو تصحیح فرما دیا کریں شکریہ
Copied
اسرائیل-فلسطینی تنازعہ کی انسانی قیمت (موت/زخمی):
اقوام متحدہ کے ذریعہ دستاویزی:
2008:
فلسطین 🇵🇸: 3,202
اسرائیل 🇮🇱: 853
2009:
فلسطین 🇵🇸: 7,460
اسرائیل 🇮🇱: 123
2010:
فلسطین 🇵🇸: 1,659
اسرائیل 🇮🇱: 185
2011:
فلسطین 🇵🇸: 2,260
اسرائیل 🇮🇱: 136
2012:
فلسطین 🇵🇸: 4,936
اسرائیل 🇮🇱: 578
2013:
فلسطین 🇵🇸: 4,031
اسرائیل 🇮🇱: 157
2014:
فلسطین 🇵🇸: 19,860
اسرائیل 🇮🇱: 2,796
2015:
فلسطین 🇵🇸: 14,813
اسرائیل 🇮🇱: 339
2016:
فلسطین 🇵🇸: 3,572
اسرائیل 🇮🇱: 222
2017:
فلسطین 🇵🇸: 8,526
اسرائیل 🇮🇱: 174
2018:
فلسطین 🇵🇸: 31,558
اسرائیل 🇮🇱: 130
2019:
فلسطین 🇵🇸: 15,628
اسرائیل 🇮🇱: 133
2020:
فلسطین 🇵🇸: 2,781
اسرائیل 🇮🇱: 61
کیرئیر کے متعلق معلوماتی پوسٹ:
10 ویب سائٹس جو نوکری ڈھونڈنے کے لئے استعمال کی جا سکتی ہیں:
1. Linkedin. com
2. Indeed. com
3. Naukri
4. Monster
5. JobBait
6. Careercloud
7. Dice
8. CareerBuilder
9. Rozee. pk
10. Glassdoor
10 skills جو آجکل کے دور میں ڈیمانڈ میں ہیں
1. Machine Learning
2. Mobile Development
3. SEO/SEM Marketing
4. Web development
5. Data Engineering
6. UI/UX Design
7. Cyber-security
8. Graphic designing
9. Blockchain
10. Digital marketing
11 ویب سائٹس جہاں آپ آن لائن تعلیم حاصل کر سکتے ہیں:
1. Coursera
2. edX
3. Khan Academy
4. Udemy
5. iTunesU Free Courses
6. MIT OpenCourseWare
7. Stanford Online
8. Codecademy
9. ict it
10 ict iitk
11 NPTEL
10 ویب سائٹس جہاں آپ Excel فری سیکھ سکتے ہیں:
1. Microsoft Excel Help Center
2. Excel Exposure
3. Chandoo
4. Excel Central
5. Contextures
6. Excel Hero b.
7. Mr. Excel
8. Improve Your Excel
9. Excel Easy
10. Excel Jet
10 ویب سائٹس جہاں آپ اپنی CV مفت ریویو کروا سکتے ہیں:
1. Zety Resume Builder
2. Resumonk
3. Resume dot com
4. VisualCV
5. Cvmaker
6. ResumUP
7. Resume Genius
8. Resume builder
9. Resume Baking
10. Enhance
10 ویب سائٹس جہاں آپ انٹرویوز کی تیاری کر سکتے ہیں:
1. Ambitionbox
2. AceThelnterview
3. Geeksforgeeks
4. Leetcode
5. Gain
6. Careercup
7. Codercareer
8. interview
9. InterviewBest
10. Indiabix
5 ویب سائٹس جہاں آپ فری لانسنگ کی جاب کر سکتے ہیں:
1. Fiverr. com
2. Upwork. con
3. Guru. com
4. worksheet com
5. Freelancer . com
ہمارا بھی ایک زمانہ تھا! ☺️
پانچویں جماعت تک ھم سلیٹ پر جو بھی لکھتے تھے اسے زبان سے چاٹ کر صاف کرتے ، یوں کیلشیم کی کمی کبھی ہوئی ہی نہیں ۔😁
پاس یا فیل ۔۔ صرف یہی معلوم تھا، کیونکہ فیصد سے ہم لا تعلق تھے۔
ٹیوشن شرمناک بات تھی، نالائق بچے استاد کی کارکردگی پر سوالیہ نشان سمجھے جاتے۔🧐
کتابوں میں مور کا پنکھ رکھنے سے ھم ذہین، ہوشیار ھو جاینگے، یہ ھمارا اعتقاد بھروسہ تھا۔ 😜
بیگ میں کتابیں سلیقہ سے رکھنا سگھڑ پن اور با صلاحیت ہونے کا ثبوت تھا۔😊
ہر سال نئی جماعت کی کتابوں اور کاپیوں پر کورز چڑھانا ایک سالانہ تقریب ہوا کرتی تھی۔
والدین ہمارے تعلیم کے تیئں زیادہ فکرمند نہ ہوا کرتے تھے اور نہ ہی ہماری تعلیم ان پر کوئی بوجھ تھی، سالہا سال ہمارے والدین ہمارے اسکول کی طرف رخ بھی نہیں کیا کرتے تھے، کیونکہ ہم میں ذہانت جو تھی۔🕵️
اسکول میں مار کھاتے ہوئے یا مرغا بنے ہوئے ہمارے درمیاں کبھی انا (ego) بیچ میں آنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوا۔ انا کیا ہوتی ہے یہی معلوم نہ تھا۔ مار کھانا ہمارے روزمرہ زندگی کی عام سی بات تھی ، مارنے والا اور مار کھانے والا دونوں کو ایک دوسرے سے کوئی شکایت نہ ہوا کرتی تھی۔
ھم اپنے والدین سے کبھی نہ کہہ سکے کہ ہمیں ان سے کتنی محبت ہے ۔ نہ باپ ھمیں کہتا تھا ۔ کیونکہ I love you کہنا تب رائج نہ تھا اور ہمیں معلوم بھی نہ تھا،
کیونکہ تب محبتیں زبان سے ادا نہیں کی جاتی تھیں بلکہ ہُوا کرتی تھیں،
رشتوں میں بھی کوئی لگی بندھی نہیں ہوا کرتی تھی، بلکہ وہ خلوص اور محبت سے سرشار ہوا کرتے تھے۔😘🥰
سچائی یہی ھے کہ ھم یا ہماری عمر کے قریب سبھی افراد اپنی قسمت پر ہمیشہ راضی ہی رہے، ہمارا زمانہ خوش بختی کی علامت تھا ، اسکا موازنہ آج کی زندگی سے کر ہی نہیں سکتے!
یہ پانچ لاکھ کا نوٹ اسلامی جمہوریہ ایران کا ہے۔
جو پاکستانی روپوں میں تقریباً 3500 بنتے ہیں۔
لیکن اس کے باوجود وہاں کے ریلوے سٹیشن ہمارے ایئرپورٹ سے بہتر ہیں وہاں کا ہر روڈ ہماری موٹر وے سے بہتر ہے وہاں ایک کلو گھی کی قیمت پاکستانی روپوں میں 150 روپے ہے وہاں ایک منٹ کے لیے بجلی یا گیس بند نہیں ہوتی وہاں ائرلائن کا ٹکٹ بس کے ٹکٹ سے سستا ہے وہاں ہر غریب امیر کے پاس اپنی گاڑی ہے کیونکہ کہ وہاں انصاف ہے قانون ہے ان کے حکمران خوف خدا اور درد دل رکھتے ہیں وہاں کے ادارے صرف اپنا کام کرتے ہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں واحد اسلامی ملک ہے جو امریکہ جیسی سپر پاور کو آنکھیں دکھاتا ہے۔
تھوڑا نہیں خدارا زیادہ سوچیئے..!!
اسلامی جمہوریہ پاکستان پائندہ باد
پولیس سے نہ گھر کے اندر محفوظ ہیں، نہ کاروبار کی جگہ پر محفوظ ہیں، نہ راستے محفوظ ہیں، آپ بتاٸیے کیا کریں؟
ڈاکوؤں سے زیادہ تو اب پولیس کے آنے خوف رہتا ہے۔
ایک دن میں ہی گلتی گاڑیوں میں سٹیکر لگنا شروع ہو گیا
مکالمہ اعلی افیسران کا چیف سیکرٹری کے ساتھ۔
اعلی افیسران۔۔۔
چیف سیکرٹری صاحب یہ آپ نے کیا حکم دیا ۔اس سے تو ہماری مٹی پلید ہوگی۔
چیف سیکرٹری ۔سرکاری گاڑیاں عوام کی ملکیت ہے غیر ضروری اور ذاتی کاموں کے لئے اب استعمال نہیں ہوگی۔
سرکاری گاڑیوں پر پرنٹ ہونے والے لوگو اب کوئی بھی ختم نہیں کرسکتا۔
بیغیرت پولیس
صوابی میں ایک دکان والے نے پولیس کی نا انصافی کے خلاف سوشل میڈیا پوسٹ پر تنقید کی جو ساجد عالم سے برداشت نا ہوا پولیس کے ہمراہ شہری کی دکان پر پہنچ کر تشدد کرنے لگا اور گالم گلوچ کی اور آئندہ سوشل میڈیا پر خلاف لکھنے پر دھمکی دی کہ جان سے مار دونگا۔
لو جی کر لو گل
جیسے حکمران ویسی قوم
المائدہ بہاولپور سے ڈونیشن بکس چوری
المائدہ فاسٹ فوڈ ختم نبوت /چوک فوارہ سے
بینو کینسر ہسپتال کا ڈونیشن بکس جو عطیہ کی گئی رقم سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا
سٹی کورٹ پولیس
کراچی
پیشی پر آیا ملزم پولیس کی نگرانی میںُ ناشتہ کرتے ہوئے ۔ساتھ نشہ کا ترکا لگاتے ہوئے
سب دھندہ ہے
ڈیرہ غازی خان سےآنےوالی یہ بس براستہ ملتان لاہور جائے گی
اندر ایک اسٹال پر چکوال ریوڑی سوہن حلوہ نان کھٹائی مل رہی ہے
ابھی اوٹاوا کے مناظر جہاں ہزاروں والدین اور بچے سکولوں میں واضح جنسی مواد اور بنیاد پرست صنفی نظریے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
یہ مظاہرے بالکل بڑے پیمانے پر اور پورے ملک میں ہیں۔
ہیکرز نے 22 لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا انٹرنیٹ پر فروخت کیلئے ڈال دیا۔ ہیکرز نے انٹرنیٹ پر ڈیٹا برائے فروخت کا اشتہار بھی دے دیا۔
ہیکرز کی جانب سے اپ لوڈ کی گئی تصاویر سامنےآگئیں جس میں اشتہار کے ہمراہ کئی پاکستانیوں کا پرسنل ڈیٹاسیمپل کے طور پر دکھایا گیا ہے۔
ہیکرز کا دعویٰ ہے کہ 250 سے زائد ریسٹورنٹس کا کسٹمر ڈیٹابیس ہیک کیا گیا ہے جس میں کریڈٹ کارڈز نمبرز اور موبائل نمبرز کا ڈیٹا بھی موجود ہے۔
انٹرنیٹ پر لاکھوں شہریوں کے ڈیٹا کی قیمت صرف 2بٹ کوائن مانگی جا رہی ہے۔
ترسے ہوئے پاکستانی ملاحضہ ہوں۔۔۔
نمک منڈی پشاور کے چرسی تکہ کے مالک نثار خان چرسی کو غیر ملکی سیاحوں کے ساتھ نامناسب رویے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
اسلام آباد پولیس کا شہری کےساتھ رویہ دیکھیں،
میرے خیال میں جنگل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جنگل سے بھی برتر قانون
ریاست جب چوروں کے ہاتھ چلی جائے تو پھر لاقانونیت بےروزگاری ،کو عروج ملتا ہے
ایبٹ آباد نوجوان نےغربت و مہنگائی سےتنگ آکر سربن چوک کے پل پر گلے میں پھندا لگا کر خودکشی کرلی۔
نوجوان کی نعش کو کینٹ پولیس نے
ہسپتال منتقل کردی ۔
پولیس زرائع
ایران نے 5 امریکی قیدی چھوڑ دئیے اور وہ قطر پہنچ گئے ہیں جواب میں امریکہ نے بھی پانچ ایرانی قیدی رہا اور ایران کے منجمد 6 ارب ڈالر قطر منتقل کردئیے ہیں
افسوس!🖐🏼🖐🏼
یہ دو لڑکے قائد اعظم کی تصویر کے ساتھ جو کر رہے ہیں ان کو اب تک گرفتار کیا جانا چاہئیے تھا۔ اس توہین پر ادارے سوئے ہوئے کیوں ہیں؟؟؟💁🏻♂️😡
ڈاکٹر نے مریضہ ماں کو بیہوشی کی دوا پلائی اور ساتھ آئی پندرہ سالہ بچی کا #ریپ کر دِیا
اب کسی نے کہا کے ہمارا معاشرہ عورت کے عزت کرتا ہے تہ میں تھاڈے کھنے کھول دینے نے
Copied
وزیر داخلہ کے مطابق وہ سمگلنگ بند نہیں کر رہے، صرف اس کو discourage کر رہے ہیں کیونکہ اسمگلنگ کے beneficiary آٹھ لوگ ہیں جو top پر بیٹھے ہیں۔
سبحان اللہ
حکمرانوں کے شہر میں لٹیروں کی حکمرانی، ڈاکوئوں نے اسلام آباد میں تھانہ سبزی منڈی کے علاقے میں دن دیہاڑے فائرنگ کر کے چلتی گاڑی کا ٹائر پھاڑا پھر گاڑی رکنے پر با آسانی 13 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہوگئے
🚨🚨
راولپنڈی نوربُرج پلازہ مری روڈ پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کاچھاپہ، 9 ارب روپے مالیت کی غیرملکی کرنسی اور ڈالر برآمد،
پلازہ کی بیسمنٹ سے ہاوسنگ سوسائٹی مالکان اور زمینوں کےکاروبار سمیت مبینہ طور پر میڈیا انڈسٹری سے وابسطہ شخصیات کے مبینہ طور پر ڈمپ شدہ کروڑوں روپے مالیت کی غیرملکی وملکی کرنسی و لاکرز برآمد،
ٹیم کو گنتی کرنے میں بھی مشکلات،
کاروباری شخصیت نے مقامی پلازہ میں نجی بینک قائم کررکھا تھا،پلازہ سے بڑی تعداد میں ڈیجیٹل سیف برآمد کر لیے، ایف آئی اے نے دیگر اداروں سے مدد طلب کرلی، ذرائع
نور بُرج پلازہ پراپرٹی ٹائیکون، روزنامہ اساس اور الحرم سٹی کے شیخ افتخار عادل کی ملکیت میں ہے،
ملک کے حالات اتنے خراب ہیں کہ بیک وقت اسسٹنٹ پروفیسر سرجن، وکیل اور رپورٹر اویس ڈکیتی کرتے پکڑا گیا 🥲😂🤣
🥲🥲🥲
😂😂😂
یہ جہلم کے مشین محلہ کی مسجد کا پیش نماز
( امام مسجد ) جمشید اقبال ہے صدقہ خیرات و زکوة سے پلے اس درندے نے چھ سالہ معصوم سے زیادتی کی کوشش کی اور رنگے ہاتھوں ورثہ و شہریوں کے ہاتھوں چڑھ گیے
سادہ سا سوال ہے
اس برانڈ کے حرام زادوں کے خلاف کب ملک گیر احتجاج منظم کر رہے ہیں ؟
امام مسجد کی 6 سالہ معصوم بچی سے مسجد میں زیادتی کی۔ عوام نے امام مسجد جمشید اقبال کو پکڑ لیا اور گھسیٹ کر چوک پر لے آئی۔
سولہا سنگھار کا زکر پڑھا سنا ہوگا۔۔۔دیکھیں کیا ہوتا تھا سولہا سنگھار۔۔۔
(1) ماتھے کا مانگ ٹیکا؛ (2) ناک کی نتھ یا نتھنی؛ (3) کانوں کےکرن پھول یعنی بالیاں، بالے، بندے، جھمکے؛ (4) گلے کا ہار ؛ (5) بازوؤں کے بازو بند ؛ (6)کلائیوں کی چوڑیاں اور کنگن ؛ (7)ہاتھوں کی انگلیوں کی انگوٹھیاں بشمول آرسی ؛ (8- کمر کا پٹکا یا کمر بند؛ (9) پیروں کی پایل ، پازیب یا جھانجھر اور ؛ (10) پیروں کی انگلیوں کے بِچھوے۔
زیورات کے علاوہ جو چیزیں سولہ سنگھار کا حصہ تھیں ان میں ؛ (11) بالوں میں گجرے ؛ (12) آنکھوں میں کاجل ؛ (13) ہاتھوں اور پیروں میں منہدی ؛ (14) مانگ میں سندور ؛ (15) ماتھے پر بندیا اور (16) جوڑا یا لباس شامل ہیں۔
اس فہرست میں بہر حال بعض جگہ اختلاف اور رد و بدل کی گنجائش ہے ، مثلاً سندور صرف سہاگنیں لگاتی تھیں اور آج بھی شادی شدہ خواتین ہی لگاتی ہیں۔ شادی کے وقت لڑکی کی مانگ میں سب سے پہلے اس کا شوہر سندور بھرتا ہے۔ چنانچہ سندور کنواری لڑکیوں کے سنگھار کا حصہ نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح مسلمان خواتین میں سندور اور بندی لگانے کا رواج پہلے بھی نہیں تھا اور آج بھی نہیں ہے۔
عہد مغلیہ میں شہزادیوں میں آئینہ دار انگوٹھیاں پہننے کا رواج تھا جنھیں آرسی کہا جاتا ہے۔ فارسی میں آئینے کو آرسی کہتے ہیں۔ بعد میں مسلمانوں میں آرسی کا رواج عام ہوگیا۔ آج بھی کئی جگہ مسلم گھرانوں میں شادی کے موقع پر آرسی مصحف کی رسم ادا کی جاتی ہے جس میں دولھا دلھن کو آئینہ اور مصحف (قرآن) دکھایا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ سولہ سنگھار کی فہرست میں کاجل کا تو ذکرملتا ہے لیکن ہونٹوں کی لالی کا ذکر نہیں ہوتا۔ ہونٹوں پر مسی لگائی جاتی تھی اور غالباً اس کا رواج مسلمانوں میں ہی تھا۔ مسی کا رنگ کبودی یا گہرا نیلا ہوتا تھا اور ہونٹوں پر اس کی تہیں جمائی جاتی تھیں جنھیں دھڑی کہا جاتا تھا۔ تاہم ہونٹوں پر سرخی لانے کے لیے پان کھایا جاتا تھا۔
بعض جگہ عطر اور خوشبوؤں کو بھی سولہ سنگھار کا حصہ مانا گیا ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی خالد لطیف کو ہالینڈ کی عدالت نے گستاخ رسول ﷺ معلون گیئرٹ ولڈرز کے سر کی قیمت مقرر کرنے کے جرم میں 12 سال سزا سنا دی گئی ،
اگر پاکستان کی عدالت نے یہ سزا کسی غیر مسلم کو توہین مذہب پر سنائی ہوتی تو اب تک لبرلز اور مغربی ممالک نے سر آسمان پر اٹھا لینا تھا۔
۔
جس ملک میں ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ اور موٹر سائیکل نہ ہو اس ملک نے کیا خاک ترقی کرنی
سمندری میں 27 لاکھ کی ڈکیتی کرنے آئے ڈاکوں کی دوکان کے باہر ہی موٹرسائیکل خراب ہوگئی۔۔ ساتھی ڈاکو فائرنگ کرتا رہا اور دوسرا موٹرسائیکل کو اسٹارٹ کرنے کی کوشش کرتا رہا۔۔ ڈاکوں اس کے باوجود للکارتے ہوئے کیسے فرار ہوئے
ریاست پاکستان خیبرپختونخوا کا اہم فیصلہ!!
بڑھتے ہوئے دھشتگردی کے واقعات اور افغان عبوری حکومت کی جانب سے غیر سنجیدہ رویہ اختیار کرنے پر
یکم اکتوبر کے بعد طورخم بارڈر،خرلاچی بارڈر اور انگور اڈہ بارڈر سے بغیر پاسپورٹ اور ویزے کے کسی کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی
Pakistani Sahafi😂😂😂
If match starts again, the only Batsman left who can save Pakistan now
آج صبع میرے ایک بزرگ اپنے ماضی کو یاد کرتے ہوۓ، کچھ اس طرح فرمانے لگے
ہمارا بھی ایک زمانہ تھا
پاس یا فیل، صرف یہی معلوم تھا، کیونکہ فیصد سے ہم لا تعلق تھے
ٹیوشن شرمناک بات تھی، نالائق بچے استاد کی کارکردگی پر سوالیہ نشان سمجھے جاتے
کتابوں میں مور کا پنکھ رکھنے سے ھم ذہینھو جاینگے، یہ ھمارا اعتقاد بھروسہ تھا
بیگ میں کتابیں سلیقہ سے رکھنا سگھڑ پن اور با صلاحیت ہونے کا ثبوت تھا
ہر سال نئی جماعت کی کتابوں اور کاپیوں پر کورز چڑھانا ایک سالانہ تقریب ہوا کرتی تھی
والدین ہمارے تعلیم کے تیئں زیادہ فکرمند نہ ہوا کرتے تھے اور نہ ہی ہماری تعلیم ان پرکوئی بوجھ تھی، سالہا سال ہمارے والدین ہمارے اسکول کی طرف رخ بھی نہیں کیا کرتے تھے
اسکول میں مار کھاتے ہوئے یا مرغا بنے ہوئے ہمارے درمیاں کبھی انا (ego) بیچ میں آنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوا
انا کیا ہوتی ہے یہی معلوم نہ تھا مار کھانا ہمارے روزمرہ زندگی کی عام سی بات تھی،
مارنے والا اور مار کھانے والا دونوں کو ایک دوسرے سے کوئی شکایت نہ ہوا کرتی تھی
ھم اپنے والدین سے کبھی نہ کہہ سکے کہ ہمیں ان سے کتنی محبت ہے۔ نہ باپ ھمیں کہتا تھا۔ کیونکہ I love you کہنا تب رائج نہ تھا اور ہمیں معلوم بھی نہ تھا
کیونکہ تب محبتیں زبان سے ادا نہیں کی جاتی تھیں
بلکہ ہُوا کرتی تھیں
رشتوں میں بھی کوئی لگی بندھی نہیں ہوا کرتی تھی، بلکہ وہ خلوص اور محبت سے سرشار ہوا کرتے تھے
سچائی یہی ھے کہ ھم یا ہماری عمر کے قریب سبھی افراد اپنی قسمت پر ہمیشہ راضی ہی رہے، ہمارا زمانہ خوش بختی کی علامت تھا ، اسکا موازنہ آج کی زندگی سے کر ہی نہیں سکتے
Click here to claim your Sponsored Listing.
Videos (show all)
Website
Address
Sahiwal
57000
Darbar Baba Zulfkar Ali Sarkar Canal Road Sahiwal
Sahiwal
OFFICIAL PAGE SAJADA NASHEEN ALI NAWAZ CHISHTI SABRI AND BLESSED BY HAZRAT BABA ZULIFQAR ALI SARKAR,
Sahiwal
ہمارے ہا ہرقسم اسلحہ اسیسریز ہنٹینگ اسیسریز سکورٹی سامان ہول سیل ریٹ پر دستیاب ہے