Medicine & Healthcare

Medicine & Healthcare

Learn More About Medical Advancements on Health, Disease, Research Medicine and Therapy

05/06/2024

ہمیں جسم میں بہتے ہوئے خون کی آواز کیوں نہیں سنائی دیتی ؟

یہ سوال دلچسپ ہے، اور اس کا جواب بھی سادہ نہیں ہے، کیونکہ عام طور پر ہم خون کی نالیوں میں بہتے خون کی کوئی آواز وغیرہ نہیں سن سکتے لیکن کچھ حالات میں ہم کسی آلے جیسا کہ stethoscope 🩺 وغیرہ کے ذریعے سے آواز سن بھی سکتے ہیں، اور کچھ حالات میں کسی بیماری یا خرابی کی وجہ سے کوئی اپنی رگوں میں بہتے خون کی آواز سن سکتا ہے۔

تو پہلے بات کرتے ہیں نارمل حالات کی، ہمارے جسم میں جو پانچ لیٹر خون بہہ رہا ہے وہ کسی ایک ہی نالی میں نہیں بہہ رہا بلکہ لاکھوں کروڑوں چھوٹی چھوٹی نالیوں میں تقسیم رہتا ہے، جس سے کہ اس کی ممکنہ آواز انہتائی چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم ہوجاتی پے، اور ہمارے آس پاس اتنی آوازیں ہوتی ہیں کہ یہ چھوٹی آواز ان میں دب جاتی ہے، اور ہمارا دماغ بھی غیر ضروری آوازوں کو کسی حد تک فلٹر کرتا ہے یا ہمارے کان بھی اتنی چھوٹی آوازوں کو پکڑ نہیں پاتے۔

اگر کسی ایک ہی بڑے سے پائپ میں موجود ہو تو سارے بہتے خون کی آواز بھی یک جاں ہوتی۔ جبکہ جو تھوڑی بڑی نالیاں ہیں وہ جسم کے زیادہ اندر ہیں۔ اس لیے ہم کبھی کبھی صرف اپنی مخصوص جگہ پر نبض کو ہی محسوس کرسکتے ہیں، وہاں پر خون کی نالی تھوڑی بڑی ہوتی ہے اور جلد کے بہت پاس ہوتی ہیں۔ اس کے علاؤہ ہماری نالیوں میں خون کا بہاؤ بہت smooth ہوتا ہے، جسے laminar flow کہتے ہیں۔ اس وجہ سے خون زیادہ ارتعاش/شور/ آواز پیدا بھی نہیں کرتا۔

لیکن کبھی کبھی یہ فلو اتنا smooth نہیں رہتا۔ جیسے جب ہم بلڈ پریشر ناپتے ہیں تو ڈاکٹر اپکے بازو کے اردگرد ہوا بھرتا ہے، اس ہوا سے اپکے بازو کی رگ (artery) پر دباؤ پڑتا ہے، اور اس میں سے خون کا بہاؤ رک جاتا ہے، پھر ڈاکٹر ہوا کا پریشر ہٹاتا ہے تو جمع ہوا خون یک دم سے نالی میں بہتا ہے، اس دوران ڈاکٹر بازو پر stethoscope لگا کر آواز سننے کی کوشش کرتا ہے، اب خون کا بہاؤ پہلے جیسا smooth نہیں ہوتا، اور اسے turbulent flow کہتے ہیں۔ یہاں ڈاکٹر کو دو آوازیں سنتی ہیں جنہیں Korotkoff sounds کہتے ہیں۔ پہلی آواز جس پریشر پر سنائی دیتی ہے وہ systolic pressure یعنی اوپر والا بلڈ پریشر ہوتا ہے، اس کے بعد آواز میں تھوڑی اور تبدیلی آتی ہے، اس دوران آواز میں ایسی تبدیلی آتی ہے (اور پھر خاموشی )جس دوران جو پریشر ہوتا ہے اس سے نیچے والے بلڈ پریشر یعنی diastolic pressure کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔

اب تیسری صورت پر آجاتے ہیں، جب کسی وجہ سے آپکے خون کا بہاؤ متاثر ہوجاتا ہے اور خون turbulent flow کے ساتھ بہتا ہے، ایسی صورت میں جب کان کے قریب والی نالیوں میں خون بہے گا تو اسکی آواز سنی جاسکتی ہے۔ اس صورتحال کو pulsatile tinnitus کہتے ہیں جس میں دل کی دھڑکن کے ساتھ ربط میں کانوں میں آوازیں سنائی دیتی ہیں، اس کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں دل اور خون کی نالیوں کے ساتھ ساتھ کانوں کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں۔۔۔

12/05/2024

غم یہ نہیں کہ ایک “ ڈاکٹر “ ٹینٹ اینڈ کیٹرنگ سروس چلا رہا ہے ۔ افسوس تو یہ ہے کہ سائن بورڈ لکھنے والا بھی ایک “حکیم“ ہے 🤦‍♂️🫣

08/05/2024

Me looking at my old English 2nd paper paragraph notes where I wrote "After completing my MBBS/Pharm-D, I will return to my native village and serve the people. I will not take any money. The proper treatment of my fellow villagers will be my only goal."

22/04/2024

Cutting onions releases enzymes called alliinases, which break down the amino acid sulfoxide into sulfenic acid, responsible for the pungent flavor and aroma. The more you cut an onion, the more these enzymes are released, leading to a stronger flavor. Additionally, the cell damage caused by cutting exposes more of the onion's surface area to oxygen, which enhances the breakdown of the sulfoxide and intensifies the flavor.

The shape and size of the cut can also impact the flavor intensity. Finely chopped onions have a greater surface area exposed to oxygen, resulting in a stronger flavor, while larger cuts or slices may have a milder taste.

So, the variation in cut shape and size may indeed alter the intensity of the flavor presented to the taste buds, making each cut potentially taste different!

Via : Kluchit

18/04/2024

خواب بھی عجیب ہوتے ہیں

دکھتا نقلی مال ہے
نکل اصلی مال جاتا ہے

16/04/2024

سائیکائٹری میں استعمال ہونے والی دوائیوں کی اقسام

سائیکائٹری میں عام طور سے ان چھ گروپس کی ادویات استعمال ہوتی ہیں۔

۱۔ اینٹی ڈپریسنٹس (Antidepressants)
یہ دوائیں ڈپریشن کی بیماری، اینگزائٹی یعنی گھبراہٹ کی تقریباً تمام بیماریوں، ماسوائے مخصوص چیزوں کا فوبیا، وہم کی بیماری یعنی آبسیسو کمپلسو ڈس آرڈر (او سی ڈی)، اور پوسٹ ٹرامیٹک ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) وغیرہ میں کارآمد ہوتی ہیں۔
ان دوائیوں کا فائدہ یہ ہے کہ ان سے جسمانی عادت نہیں پڑتی یعنی کہ ان کو طویل عرصے تک لینے سے بھی ان کا فائدہ ختم نہیں ہوتا، اور ڈوز بڑھانے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ البتّہ ان کو بند کرنے سے کچھ مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔

۲۔ سکون آور ادویات یعنی بینزو ڈایازیپینز (benzodiazepines)
سائیکائٹری میں ان دوائیوں کے بنیادی استعمال ہیں گھبراہٹ کو کم کرنا، نیند آنے میں مدد دینا، اور جو شخص الکحل کا عادی ہو اس کے الکحل چھوڑنے کی ودڈرال علامات کو کم یا ختم کرنا۔
یہ دوائیں دو سے چار ہفتے تک تو کام کرتی ہیں لیکن اگر ان کو روزانہ لیا جائے تو اس کے بعد ان کا فائدہ کم یا ختم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
ان دوائیوں کا سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ کوئی بھی شخص انہیں دو اسے چار ہفتے سے زیادہ کے لئے انہیں روزانہ لے تو ان کے عادی بننے کا خطرہ شروع ہو جاتا ہے۔ پھر ان کا اثر بھی کم ہونا شروع ہو جاتا ہے، اور انسان اگر عادی بننے کے بعد انہیں اچانک بند کرے تو بہت شدید ری ایکشن ہو سکتا ہے مثلاً مرگی کے دورے پڑ سکتے ہیں اور ہذیان کی سی کیفیت طاری ہو سکتی ہے۔ اسی لیے ان دوائیوں کو دو سے تین ہفتے سے زیادہ کے لئے روزانہ نہیں لینا چاہیے۔

۳۔ اینٹی سائیکوٹک ادویات(Antipsychotics)
یہ دوائیں شیزوفرینیا اور اس سے ملتی جلتی بیماریوں میں دی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ اگر کسی شخص کو ڈپریشن یا مینیا میں بھی سائیکوسس کی علامات پیدا ہو جائیں، جن میں غیبی آوازیں آنا، یا ایسے خیالات پیدا ہو جانا جو حقیقت پہ مبنی نہ ہوں لیکن مریض کا ان پہ سو فیصد یقین ہو، ان میں بھی یہ دوائیں استعمال کی جاتی ہیں۔
ان دوائیوں سے عادت نہیں پڑتی۔
ان دوائیوں کے بعض مضر اثرات جسمانی صحت کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں مثلاً بھوک اور وزن کا بڑھنا، اور اس سے خون میں شوگر یا کولیسٹرول کا بڑھنا، بلڈ پریشر کا بڑھنا، اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جانا۔

۴۔ موڈ اسٹیبیلائزر دوائیں(Mood Stabilisers)
یہ دوائیں عام طور سے ان لوگوں کو دی جاتی ہیں جن کو مینیا کے دورے ہوتے ہوں۔ اس میں لیتھیم اور ویلپروئیٹ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کئی نئی یا سیکنڈ جنریشن اینٹی سائیکوٹک ادویات مثلاً اولینزاپین اور ریسپیریڈون بھی اب اس مقصد کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔
ان دوائیوں سے بھی عادت نہیں پڑتی۔

۵۔ اینٹی کولینرجک دوائیں (anticholinergic)
یہ دوائیں بعض اینٹی سائیکوٹک دوائیوں سے پیدا ہونے مضر اثرات کو دور کرنے کے لئے دی جاتی ہیں۔
ان سے بھی عادت پڑ سکتی ہے۔

۶۔ اے ڈی ایچ ڈی کے میں استعمال ہونے والی ادویات مثلاً میتھائل فینی ڈیٹ۔(ADHD)

ان تمام دوائیوں کے محفوظ استعمال اور ان کے مضر اثرات کے بارے میں بنیادی معلومات میں نے اس صفحے پہ اوپر ڈالنا شروع کر دی ہیں۔ سب سے پہلے اینٹی ڈپریسنٹس کی تفصیل آئے گی کیونکہ سب سے زیادہ لوگوں نے اسے کے بارے میں سوال پوچھے ہیں۔ پھر آہستہ آہستہ انشاٴ اللّٰہ اور دوائیوں کی تفصیل بھی آتی جائے گی۔

30/03/2024

Bloating, abdominal pain, indigestion, reflux, IBS, altered bowel habit (constipation, diarrhea, or alternating constipation with diarrhea).
Sure there could be an underlying gastrointestinal condition causing these symptoms but most commonly it is simply a matter of diet and lifestyle. If we can drink enough water, stay active and consume enough fiber consistently, the vast majority of these issues would be a thing of the past!

09/02/2024

This third grade teacher teaches biology in a full body suit!

Follow for more 😊

07/02/2024

*دماغ کے خلیوں کو تباہ کرنے والی 7 بدترین عادات*
یہ عادات دماغ تباہ کر دیتی ہیں۔
۱۔ ناشتہ نہ کرنا۔
۲۔رات کو دیر سے سونا۔
۳۔ بہت زیادہ میٹھا یا شکر والی خوراک لینا۔
۴۔ صبح دیر گئے تک سوتے رہنا،
۵۔ کھانا کھاتے ہوۓ ٹی وی دیکھنا یا کمپیوٹر یا سیل فون استعمال کرنا،
۶۔سوتے وقت سر پر کیپ یا پاؤں میں جراب پہننا۔
۷۔ بلاوجہ دیر تک پیشاب روکے رکھنا.

26/01/2024

The ones that refuse waiting usually result to twins and triplets 🤣

20/01/2024

کچھ لوگ جسم میں ہوتی چھوٹی موٹی تکلیف کو نظر انداز کر دیتے ہیں مگر یاد رکھیں اگر یہ چھوٹی موٹی تکلیف جسم کے کسی حصے میں مسلسل ہو رہی ہو تو اس کا چیک آپ ضرور کروانا چاہیے۔ اگر درد کی گولی کھانے سے وقتی طور پہ تکلیف بہتر ہو جاتی ہو لیکن بہتری کے بعد پھر سے شروع ہو جاتی ہو تو بھی چیک اپ ضروری ہے۔ اور اگر یہ تکلیف کچھ ہفتوں سے جاری ہو تو اسے بالکل نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ، یہ خدانخواستہ کسی بڑی بیماری کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ اگر کافی ٹائم سے نیند اور پیٹ کا مسلئہ ، گیس ، سستی بے چینی کمزوری وغیرہ ہو تو پھر بھی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے ۔ شکریہ
Dr Rana Safian Idrees

19/01/2024

Diseases occur due to Vitamins deficiency.

18/01/2024

اینڈوسکوپی کیا ہے؟ Endoscopy / Colonoscopy
آج ہم اینڈسکوپی کو سمجھیں گئے ، کہ یہ پیٹ اور معدے کی کس کس بیماریوں اور صورتوں میں کی جاتی ہے ،اور اس کی سب سے اہم خصوصیات یہ ہے، کہ اینڈسکوپی معدے اور آنتوں کی درجنوں بیماریوں کی تشخیص کے لیے سب سے اچھا ٹیسٹ مانا جاتا ہے۔ لہذا اگر کسی مریض کو ڈاکٹر اینڈوسکوپی کا مشورہ دیتا ہے ،تو مریض کو یہ ٹیسٹ ضرور کروانا چائیے، عموماً اس کے زیادہ سیریس سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہوتے اور نہ اس ٹیسٹ سے ڈرنے کی ضرورت ہے۔ باقی یہ ٹیسٹ عموماً گیسٹرو کا سپیشلسٹ ڈاکٹر کرتا ہے، قیمت تقریباً 4 سے 10 ہزار تک ہو سکتی ہے۔

اینڈوسکوپی کیا ہے۔
یہ ایک طریقہ کار ہے ،جس میں ایک آلہ جسم میں (جیسے معدہ ، چھوٹی آنت اور بڑی آنٹ وغیرہ میں ) داخل کیا جاتا ہے، تاکہ اس کے اندرونی حصوں کا معائنہ کیا جاسکے۔ اس ٹیسٹ میں کیمرے کے زریعے ڈاکٹر معدے یا آنٹ میں زخم ، السر، رسولی وغیرہ کو دیکھ سکتا ہے، اور السر ،زخم معدے کے کس حصے میں ہے اور السر، زخم کتنا بڑا ہے یا چھوٹا ہے،،یہ پتا بھی چلتا ہے، اگر کسی مریض کو خدا و نخواستہ رسولی ، انفیکشنز جیسے ایچ پیلوری یا کینسرکا امکان ہو تو پھر معدے یا آنٹ سےچھوٹا سا سمپل لیا جاتا ہے، Biopsy کے لیے۔

معدے کی اینڈوسکوپی کو گیسٹروسکوپی کہتے ہیں۔
درج ذیل صورتوں میں گیسٹروسکوپی کی جاتی ہے،جیسے:

1:جس مریض کی عمر 55 سال سے زیادہ ہو چاہے اس کو معدے کا ہلکا مسلہ کیوں نہ ہو
2:جس معدے کے مریض کا وزن کم ہو رہا ہو
3:اگر کسی مریض کو بار بار، قے الٹی یا خون کی الٹی کا مسلئہ ہو
4: اگر کسی مریض کو نگلنے میں دشواری یا درد ہو
5:اگر کسی مریض کو دائمی پیٹ کا مسلئہ یا درد ہو

بڑی آنٹ کی اینڈوسکوپی کو کالونوسکوپی کہتے ہیں،
یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے،جس میں بڑی آنت کا معائنہ کرنے کے لیے مقعد کے ذریعے ایک آلہ داخل کیا جاتا ہے۔

درج ذیل صورتوں میں کالونوسکوپی کی جاتی ہے۔ جیسے
1:اگر کسی پیٹ کے مریض کا وزن کم ہو رہا ہو
2: کسی مریض کو لمبے عرصے سے پیٹ درد اور موشن کا مسلئہ ہو
3: اگر مریض کو خون کے پاخانے آتے ہوں،
4: اگر کسی مریض کو IBD جیسی آنتوں کی بیماری ہو
5:اگر کسی مریض کو colon polyps اور colon cancer کا خطرا ہو

بہرحال اینڈوسکوپی کا حتمی فیصلہ تو گیسٹرو کا ڈاکٹر کرے گا، باقی ہر مریض کو اپنے ڈاکٹر پر بھروسہ کرنا چاہیے اور ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے۔ شکریہ

Regards Dr Dr Rana Safian Idrees

15/01/2024

ادویات کے بارے میں جاننا میری تعلیم کے حصے کے ساتھ ساتھ میرا ذاتی شوق بھی ہے۔ ادویات کیسے کام کرتی ہیں، کیسے اپنی منزل پر پہنچتی ہیں۔ جسم کے کس نظام، کس عضو، کس خلیے پر کیا اثر کرتی ہیں؛ یہ ساری چیزیں مجھے ذاتی طور پر بہت fascinate کرتی ہیں (گرویدہ کر لیتی ہیں)۔ اس لیے سامنے پڑی کسی بھی دوائی کو دیکھ کر اس کے کام کرنے کا طریقہ ذہن میں دہراتا ہوں۔

اور ابھی میرے سامنے پڑی ہے یہ "moxifloxacin" جو کہ اینٹی بائیوٹک ہے (جس کا تعلق fluoroquinolones سے ہے)۔ اینٹی بائیوٹک ہے تو بیکٹیریا کو ختم کرے گی۔ سب جانداروں کی طرح بیکٹیریا کے پاس بھی ڈی این اے ہے، اسی ڈی این اے میں بیکٹیریا کے لیے ضروری پروٹینز بنانے والی جینز ہیں، جن کی وجہ سے بیکٹیریا زندہ ہے۔ بیکٹیریا اپنی اگلی نسل کو بھی اسی ڈی این اے کی کاپی دے گا۔ ان سارے کاموں کے لیے بیکٹیریا کو اپنے ڈی این اے کی کاپیاں بنانی ہوتی ہیں (DNA replication)۔ اس عمل کے دوران دو انزائمز بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک "DNA gyrase" اور دوسرا "topoisomerase IV"۔ یہ انزائمز کام نہ کریں تو ڈی این اے کی کاپیاں نہیں بنیں گی، بلکہ خود ڈی این اے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گا، جس سے بیکٹریا کا خاتمہ ہو جائے گا اور اسکی تعداد بھی نہیں بڑھے گی۔

تو ہماری moxifloxacin انہی دونوں انزائمز کے کام کو روکتی ہے، اور اسی طرح بیکٹیریا کو ختم کرتی ہے۔ شاید یہ بات اپکو تھوڑی بورنگ لگی ہو، یا سادہ لگی ہو۔ لیکن تھوڑی وسیع نظر سے دیکھیں، ایک گولی آپکے نگلنے سے نظام انہضام میں پہنچی وہاں سے خون میں اور خون سے انفیکشن کی جگہ پر، اور وہاں موجود بیکٹیریا کے اندر داخل ہوکر، اس کے مخصوص انزائمز کے ساتھ مالیکولر بلکہ ایٹمی سطح پر کام کرتی ہے؛ تو شاید میری طرح آپ بھی سائنس کی اس شاخ کے بارے میں متجسس ہو جائیں۔ اور ہمارے آس پاس ایسے پر تجسس عوامل کرنے والی بہت سی ادویات موجود ہیں جو ہمیں روزمرہ میں عام لگتی ہیں۔

یہ moxifloxacin گولی اور انجیکشنز کے ساتھ ساتھ آنکھوں کے ڈراپس کی صورت میں بھی موجود ہے، اور بالغوں (بچوں میں اس کے استعمال سے اجتناب کیا جاتا ہے ) میں مختلف انفیکشنز کے خلاف استعمال ہوتی ہے (زیادہ تر سینے، نظام انہضام، جلد وغیرہ)۔

لیکن برائے مہربانی ان ادویات کا استعمال مستند میڈیکل ڈاکٹر کے مشورے سے ہی کریں۔۔۔!!!

12/01/2024

یہ ایک تین روپے کی گولی ہے، لیکن میرے خیال میں اتنے سستے میں میڈکل سائنس کا اتنا خوب صورت کام کم ہی دیکھنے کو ملے گا۔

یہ ہم پاکستانیوں کی بڑی پسندیدہ گولی "فلیجل" (flygel) یعنی "metronidazole" ہے۔ کسی میڈیکل سٹور والے یا کسی دور دراز کے گاؤں کے ڈسپنسر سے بھی پیٹ درد کی دوا لیں گے تو اکثر فلیجل اور ساتھ میں کوئی پین کلر دے دے گا۔ یہ بات بھی درست ہے کہ یہ بہت ساری انفیکشنز کے خلاف کارآمد بھی ہے۔

تو بات شروع ہوتی ہے بیکٹیریا سے۔ جس کی دو اقسام ہوتی ہیں ایک وہ جو اپنی توانائی بنانے کے لیے آکسیجن کو استعمال کرتے ہیں، جنہیں ہم aerobic بیکٹیریا کہتے اور دوسرے وہ جو آکسیجن کے بغیر توانائی بناتے ہیں جنہیں ہم anerobic بیکٹیریا کہتے ہیں۔ دونوں بیکٹیریا کے خلیے میں طرح طرح کے کیمکل ریکشنز ہو رہے ہوتے ہیں جن سے کہ وہ اپنے لیے توانائی بناتے ہیں، لیکن دونوں کا توانائی بنانے کا طریقہ الگ ہوتا ہے۔

بیکٹیریا کے علاؤہ کچھ یک خلوی جاندار (کچھ protists) اور بھی ایسے ہوتے ہیں جو anerobic ہوتے ہیں۔

اس فلیجل کی خاص بات یہ ہے کہ یہ صرف ان anerobic جانداروں میں ہی ایکٹو ہوتی ہے، جبکہ aerobic جانداروں اور خلیوں کو نہیں مارتی۔ تو فلیجل یہ سب کیسے کرتی ہے ؟ اس کو سمجھنے کے لیے ہم کوئی دو تین صفحات سے زیادہ پر ریکشنز لکھ سکتے ہیں، اور ان ریکشنز کو دیکھ کر پھر یہ دیکھیں کہ ایک معمولی سی قیمت پر ملنے والی چھوٹی سی گولی اتنا سب کرتی ہے تو کچھ لوگوں کو حیرت ہوگی، اور مجھے سائنس کی اس شاخ سے مزید محبت ہوگی۔

مختصر بیان کیا جائے تو پہلے فلیجل اپنی ایکٹو حالت میں نہیں ہوتی لیکن جب ہم اسے اپنے جسم میں داخل کرتے ہیں (گولی اور انجیکشن کے ذریعے) تو یہ انفیکشن والی جگہ پر پہنچ جاتی ہے، اور وہاں دونوں اقسام (aerobic اور anerobic) جانداروں کے خلیے کے اندر داخل ہوجاتی ہے۔ ساتھ ہی یہ اپنے چھوٹے سائز کی وجہ سے انسانی خلیوں میں بھی داخل ہو جاتی ہے (وہ بھی aerobic ہوتے ہیں)

لیکن anerobic جانداروں کے خلیوں میں کچھ ایسے ریکشن ہوتے ہیں جن کی وجہ سے فلیجل سے کچھ خطرناک کیمکل بنتے ہیں۔ یہ کیمکلز اس anerobic جراثیم کے ڈی این اے کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اسے مار دیتے ہیں۔

لیکن aerobic خلیوں میں یہ ریکشنز نہیں ہوتے اور ان خلیوں کے پاس فلیجل کے بنائے ہوئے خطرناک کیمکل سے بچنے کا سسٹم بھی ہوتا ہے۔

ویسے تو anerobic اور aerobic دونوں اقسام کے بیکٹریا اور جراثیم انفیکشن کی وجہ بن سکتے ہیں، لیکن سینے سے نچلے حصوں پر زیادہ تر anerobic بیکٹیریا اور جراثیم ہی انفیکشن کی وجہ بنتے ہیں۔ جیسے نظام انہضام کے نچلے حصے کی انفیکشنز، تولیدی نظام کی اینفیکشنز، گھٹنے کے جوڑوں کی انفیکشنز وغیرہ۔ اس کے علاؤہ منہ اور دانتوں میں ہونے والی مختلف انفیکشنز میں بھی۔ اور بہت کم کیسز میں دماغ کی اینفیکشنز کے لیے بھی۔

فلیجل کی aerobic اور anerobic کی تمیز سے زیادہ اس کا anerobic بیکٹیریا کو مارنے کا طریقہ دلچسپ ہے۔ اس طریقے کی پیچیدگی کی وجہ سے فلیجل عرصے کے بعد بھی کافی حد تک اپنے مطلوبہ نتائج دکھاتی ہے۔

لیکن جس تیزی سے یہ استعمال ہو رہی ہے، لگتا یہی ہے کہ کچھ دیر میں اس کا نشانہ بننے والے بیکٹیریا اس کے خلاف بھی مدافعت پیدا کر لیں گے، اور رپورٹس کے مطابق یہ کام شروع ہو بھی چکا ہے، یعنی ہم ایک خوبصورت طریقہ کار والی اس دوائی کو بھی جلد ہی ناکام ہوتا دیکھنے والے ہیں۔ اس کی ایک وجہ ہمارا ایسے ہی اینٹی بائیوٹکس کو بغیر احتیاط اور ضرورت کے استعمال کرنا ہے، لہذا اس کام سے بچیں۔۔۔۔

31/12/2023

جس چیز یا environment سے غصہ آتا ہے اس سے بچیں۔ کچھ دیر کیلئے منظر سے ہٹ جایا کریں۔
ہمیشہ Human mind کا استعمال کریں. یاد رکھیں اینیمل مائنڈ کا استعمال کرنا بہت آسان ہے۔ جیسے غصہ آیا چیزیں توڑ دیں۔ خود کو نقصان پہنچا دیا۔ سامنے والے کو ہرٹ کر دیا۔ یہ سب کرنا بہت آسان ہے۔ ہیومن مائنڈ کو logic کی ضرورت ہوتی ہے۔ اپنے غصے کو logic دیں۔
جس سچوئیشن یا بات سے غصہ آ رہا ہے اسے لاجک دینے کی کوشش کریں۔
مثال کے طور پر اگر آپ ٹریفک میں پھنس گئے ہیں اور آپ کو غصہ آرہا ہے تو آپ سچویشن کو لاجک دیں کہ میرے ساتھ اور بھی لوگ اسی مشکل کا شکار ہیں۔ ہو سکتا ہے کسی حادثے کی وجہ سے ٹریفک جام ہو گئی ہو۔
اگر آپ کو کہیں جلد پہنچنا ہے اور آپ لیٹ ہو گئے ہیں اور آپ کو غصہ آ رہا ہے تو آپ خود کو لاجک دیں کہ مجھے گھر سے وقت پر نکلنا چاہیے تھا۔ میں تھوڑا لیٹ نکلی ہوں میں وقت پر تیار نہیں ہو سکی جس کی وجہ سے مجھے دیر ہو گئی۔
جب آپ اس طرح سے اپنے غصے کو لاجک دیں گی تو آپ کے غصے کی شدت کم ہوتی جائے گی۔

آنکھیں بند کر کے لمبے گہرے سانس لیں۔ خود کو تھوڑا پرسکون کریں۔ ایسا کرنے سے ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے اور ذہن پر سکون ہوتا ہے۔ جب آپ پرسکون حالت میں ہوں گی تو آپ مثبت سوچنے کی صلاحیت میں آئیں گی۔

جب بھی کسی بھی بات پر غصہ آئے اس بات کو زیادہ دیر اپنے دماغ میں جگہ نہ دیں۔ بلکہ اپنا دھیان فوراً کسی اچھے واقعے یا اچھی یاد کی طرف کر لیں۔ خود کو کسی مثبت سرگرمی میں مصروف کرنے کی کوشش کریں جب توجہ بٹے گی تو غصے کے جذبات بھی کم ہو جائیں گے۔

29/12/2023

تو یہ ہے "وارفرین" جسے "خون پتلہ" کرنے والی دوائی کہا جاتا ہے۔ لیکن خون کو پتلہ کیوں کرنا ہے ؟ اصل میں مختلف مسائل جیسا کہ شوگر، بلڈ پریشر، کولیسٹرول، تمباکو نوشی وغیرہ کی وجہ سے خون کی نالیوں میں ایک طرح سے زخم بن جاتے ہیں، اور جہاں زخم بنتا ہے وہاں خون "کلاٹ" کرنے لگتا ہے، جیسے آپ نے عام زخم میں دیکھا ہوگا کہ وہاں خون جم جاتا ہے تاکہ خون کا ضائع نہ ہوتا رہے۔ یا پھر دل کے دھڑکنے میں آنے والے مسائل کی وجہ سے بھی خون میں لوتھڑے/کلاٹ بن جاتے۔

لیکن جب خون کی نالیوں کے اندر کے زخموں کی وجہ سے کلاٹ یعنی خون کے لوتھڑے بنتے ہیں، تو یہ کلاٹ خون کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا کر دیتے ہیں۔ اگر یہ رکاوٹ دل کی خون کی نالیوں میں ہوگی تو ہارٹ اٹیک کی وجہ بنے گی، اور اگر دماغ کی خون کی نالی میں رکاوٹ ہوگی تو سٹروک اور فالج ہوگا۔ اس طرح ان رکاوٹوں/کلاٹ کی وجہ سے جسم کے مختلف حصے متاثر ہوں گے۔ ان سب باتوں کا ذکر میں تفصیلاً پہلے بھی کر چکا ہوں۔

لہذا ہمیں خون کے جمنے کو روکنا ہوگا، یعنی خون کے کلاٹ ہونے کو روکنا ہوگا، اور یہ کام جو ادویات کرتی ہیں، انہیں anticoagulant ادویات کہا جاتا ہے، جن کی ایک اہم مثال یہ وارفرین ہے۔

خون کے جمنے یعنی کلاٹ ہونے کے لیے مختلف پروٹینز مل کر کام کرتے ہیں جنہیں coagulation Factors کہا جاتا ہے، جو کہ جگر میں بنتے ہیں۔ ان پروٹیز کو بنانے کے لیے "وٹامن k" کا اہم کردار ہوتا ہے۔ ہماری یہ وارفرین جگر میں جاکر اسی وٹامن K کے کام کو روکتی ہے۔ جس سے کہ خون کو کلاٹ کرنے والے پروٹینز کا بننا کم ہوجاتا ہے۔ نتیجتاً خون کے جمنے/ کلاٹ بننے کی صلاحیت بھی کم ہو جاتی ہے، اور یوں وارفرین مطلوبہ اثر دیکھاتی ہے۔

لیکن اس سے بھی دلچسپ بات اس وارفرین کی دریافت ہے۔ 1920 کی دہائی میں نارتھ امریکہ اور کینیڈا کے ملحقہ علاقوں میں کسانوں کی گائیں مرنے لگیں۔ اس کی وجہ ان کے چارے میں شامل خاص قسم کی جڑی بوٹی تھی، جسے کھانے سے گائے کے جسم سے اندرونی اور بیرونی بلیڈنگ ہوتی اور گائے مر جاتی۔ تنگ اکر ایک کسان پورے 200 کلو میٹر دور "کارل لنک" نام کے بائیو کیمسٹ کے پاس اپنی مردہ گائے اور ایک بالٹی میں اسکا خون لے کر گیا (جو جم نہیں رہا تھا)۔ یہاں سے ہی وارفرین کی دریافت کا آغاز ہوا۔

کارل لنک اور ساتھیوں نے بالآخر گائے کی بلیڈنگ اور موت کروانے والے کیمکل کو خون سے علیحدہ کیا (جو کہ جڑی بوٹی کھانے سے آیا تھا) اور اس کیمکل کا مطالعہ کرنے لگے تو معلوم ہوا کہ یہ ویسے ہی کام کر رہا ہے جیسے میں نے اوپر بتایا۔ پھر اس کیمکل میں تھوڑی تبدیلی کی اور اسے "وارفرین" نام دے دیا گیا۔ البتہ وارفرین کو ایک انسانی دوائی کی بجائے ایک "چوہا مار کیمکل" کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا، جو چوہوں کو ویسے ہی بلیڈنگ کروا کر مار دیتی۔ کیونکہ خون کے جمنے یا نہ جمنے کا ایک توازن بنا رہتا ہے، لیکن وارفرین خون کو جمانے والے پروٹینز کے کام کو روک کر خون کو اتنا پتلہ کر دیتی کہ چوہے (اور گائے) کے جسم سے خون خارج ہونے لگتا۔ زیادہ مقدار میں وارفرین انسان کے ساتھ بھی ایسا ہی کرے گی، سو اس کا استعمال ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ہی کرنا چاہیے۔

پھر ایک دن ایک "دل جلے" امریکی فوجی نے خود کشی کرنے کے لیے یہ چوہا مار گولیاں (یعنی وارفرین) نگل لیں۔ اسے ہسپتال لے جایا گیا، جہاں اسے وٹامن K کی "بوتل" لگائی گئی کیونکہ وارفرین وٹامن K کے کام کو ہی تو روکتی تھی، اس طرح وہ فوجی بچ گیا۔ اور اس واقعے کے بعد وارفرین کو خون پتلہ کرنے کے لیے انسانی دوائی کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا۔

کیونکہ یہ چوہے مار کے طور پر استعمال ہوتی رہی، اس لیے لوگ اسکے استعمال سے جھجک رہے تھے، لیکن پھر اسے امریکی صدر آئزن ہاور نے ہارٹ اٹیک کے بعد استعمال کیا۔

یوں آج ہماری یہ عام استعمال کی دوائی، سینکڑوں مویشیوں کی جان لینے، پھر چوہا مار گولی بننے کے بعد ہم تک پہنچی یوں یہ اپنے سفر کے ساتھ سائنس کی ترقی کا سفر بھی دیکھاتی ہے۔۔

Photos from Medicine & Healthcare's post 25/12/2023

قبض ، گیس، بدہضمی اور پیٹ کے بہت سے امراض کا علاج بہت ہی آم چیزوں میں پوشیدہ ہے.
پیٹ انسان کا وہ عضو ہے جو اکثر امراض کی زد میں رہتا ہے، اب چاہے وہ گیس ہو، قبض، کھانا ہضم نہ ہونا یا بدہضمی یہ سب کسی نہ کسی شکل میں سب کو متاثر کرتے ہیں۔مگر آپ کے ارگرد کچھ چیزیں یا نسخے موجود ہیں جو قدرتی طور پر اپ سیٹ پیٹ کو بہتر کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔گاجر اور پودینے کا ' جوس:سننے میں عجیب لگے مگر یہ مکسچر اس وقت کارآمد ہوتا ہے.
جب آپ کے معدے کی خرابیوں کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے،۔ گاجر غذائیت فراہم کرتی ہیں جبکہ پودینہ معدے کے مسئلے کو حل کرتا ہے۔ بس چار کپ کٹی ہوئی گاجر، چار کپ پانی اور ایک چائے کے چمچ خشک پودینہ کو پندرہ منٹ تک درمیانی آنچ میں ابالیں اور پھر اس مکسچر کو چمچ سے ملائیں اور پی لیں۔
چاول کی چائے:-
ہیضے کی روک تھام کے لیے چاول کی ' چائے' کو استعمال کرکے دیکھیں۔ آدھا کپ چاولوں کو چھ کپ پانی میں پندرہ منٹ تک ابالیں، پھر چاول نکال کر پانی میں شہد یا چینی کو ملا کر پی لیں۔
سیب کا سرکہ:-
اگر تو آپ کو کھانا ہضم کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے یا گیس نے پریشان کر رکھا ہے تو ایک چائے کا چمچ سیب کا سرکہ، ایک چائے کا چمچ شہد ایک کپ گرم پانی میں ملائیں اور پی لیں، آپ کی پریشانی میں کمی آجائے گی، یہ مکسچر سینے کی جلن سے مرتب ہونے والے اثرات کو بھی کم کرتا ہے۔کشمش، آڑو، آلوبخارہ:اگر تو آپ قبض کے شکار ہیں تو پھلوں اور میوے پر مشتمل غذا کو آزما کر دیکھیں، جو کہ چیری، کشمش، آڑو اور آلو بخارے وغیرہ ہیں۔ یہ تمام فائبر سے بھرپور چیزیں ہیں جو آپ کے نظام ہاضمہ کو حرکت دے کر قبض کی تکلیف کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
دہی:-
اگر تو آپ کے پیٹ میں درد ہورہا ہے تو دہی کو استعمال کرکے دیکھیں، اس میں معدے کے لیے اچھے سمجھے جانے والے بیکٹریا کی موجودگی معدے کی تکلیف میں کمی اور جسمانی دفاعی نظام کو بڑھاتے ہیں۔، بس خیال رکھیں کہ چکنائی سے پاک دہی کو بغیر چینی کے استعمال کرنے سے ہی آپ کو فائدہ ہوتا ہے۔
سونف:-
سونف وٹامنز اور منرلز سے بھرپور ہوتی ہے جو ان خراب بیکٹریا کو ختم کرتے ہیں جو کھانا ہضم نہ کرنے، گیس وغیرہ کا باعث بنتے ہیں اور معدہ خراب کرتے ہیں۔ کھانے کے بعد اس کی کچھ مقدار کا استعمال کریں یا گیس کی تکلیف ہونے کی صورت میں کھا کر دیکھیں۔
گرمائش:-
گرم پانی سے بھری ایک بوتل یا ہیٹنگ پیڈ اپنے تکلیف کے شکار پیٹ پر رکھیں، گرمائش دوران جلد کی سطح پر دوران خون کو بڑھا دیتی ہے اور معدے کے اندر تکلیف کو ختم کرنے میں کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔

16/12/2023

*کثرت ج**ع کے نقصان*
زیادہ منی ضائع ہونے سے آپ کے اندر کیلشیم کی مقدار کم ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے آپ کی ہڈیاں کمزور ہونے لگتی ہیں اور آپ کا جسم درد محسوس کرنے لگتا ہے۔۔
ضرورت سے زیادہ انزال آپ کی جلد کے معیار کو کم کر دیتا ہے اس کا مطلب ہے کہ آپ کی جلد کی چمک آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتی ہے۔
ضرورت سے زیادہ انزال کی وجہ سے ناقص منی پیدا ہوتی ہے اور آپکے خصیے زیادہ کام کرنے کی وجہ سے کمزور پڑ جاتے ہیں، جس سے سپرم کی تعداد کم ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے آپ کی منی میں ڈھیلا پن پیدا ہو جاتا ہے اور آپ کو بچے پیدا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے!
ضرورت سے زیادہ انزال آپ کا دماغ کمزور کر دیتا ہے جس کی وجہ سے آپ کو ہر بات پر غصہ آنے لگتا ہے اور آپ ہمیشہ تناؤ محسوس کرتے رہتےہیں۔
منی کا نقصان آپ کے معمولات کو خراب کر سکتا ہے اور آپ کو رات کو دیر سے سونے اور دیر سے اٹھنے کی عادت پڑ جاتی ہے اس سے آپ کو زیادہ تھکاوٹ بھی محسوس ہونے لگتی ہے۔
اگر آپ زندگی میں کچھ اچھا کرنا چاہتے ہیں یا تاریخ رقم کرنا چاہتے ہیں تو آج سے منی ضائع کرنا بند کر دیں دوسری صورت میں، ضرورت سے زیادہ انزال آپ کی عام زندگی کو بھی برباد کر سکتا ہے۔
اگر آپ بہت زیادہ منی کو ضائع کر دیتے ہیں، تو آپ کام پر توجہ کھو دیں گے یعنی آپ کو کوئی کام کرنے میں دل نہیں لگے گا اور آپ ذہنی طور پر کمزور ہونے لگیں گے،
اگر آپکو زندگی بھر ج**ع کا مزا لینا ہے تو ہمبستری میں تین دن کا وقفہ کریں۔، مطلب تین دن چھوڑ کر چوتھے دن ہمبستری کریں ساتھ ہی اچھی خوراک کا خاص خیال رکھیں اور ورزش لازمی کریں۔۔۔
نماز کی پابندی کریں اچھا کھائیں اور اچھا سوچیں
مزید رہنمائی کیلئے رابطہ کرے 😊

Photos from Medicine & Healthcare's post 13/12/2023

تھائیرائیڈ Thyroid سے جڑے اہم سوالات جن کے جواب آپ سب کے لیے جاننا ضروری ہیں۔۔
تھائیرائیڈ ھارمون Thyroid Hormone انسان کی جسم کا سب سے اہم اور بنیادی ہارمون ہے یہ آپ کے جسم کی بیٹری 🔋 ہے بس اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ اس کا ہمارے جسم میں کتنا اہم کردار ہے ۔۔۔

پاکستان ،انڈیا میں ہر 10 میں سے ایک شخص تھائرائیڈ Thyroid کے مسئلے سے دوچار ہے۔ 2021 کے اعدادوشمار کے مطابق صرف انڈیا میں تھائرائیڈ کے تقریباً 4.2 کروڑ مریض ہیں،
پاکستان میں ایسی کوئی سروے یا اعداد و شمار موجود تو نہیں البتہ اندازے کے مطابق پاکستان میں قریباً 50 لاکھ سے زیادہ تھائیرائیڈ کے مریض ہیں ۔۔۔

تھائیرائیڈ کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ تقریباً ایک تہائی لوگ یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ اس مرض میں مبتلا ہیں۔
خاص طور پر پاکستان میں تو تھائیرائیڈ کا مرض کافی دیر اور مریض کافی زیادہ مختلف ڈاکٹرز کے چکر اور پھر آخر میں تھائیرائیڈ کی بیماری کی تشخیص ہوتی ہے ۔۔

ویسے یہ بیماری خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ حمل Pregnancy اور پیدائش کے پہلے تین مہینوں کے دوران، تقریباً 44 فیصد خواتین کو تھائیرائیڈ کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

تھائرائیڈ کو سمجھنے کے لیے میں آپ کو سوال وجواب کے شکل میں کچھ معلومات بتاتا ہوں ۔۔۔

تھائیرائیڈ کیا ہے؟
What is Thyroid?
تھائرائیڈ گردن کے قریب تتلی کی شکل Butterfly Shape کا ایک غدود Gland ہوتا ہے۔ یہ غدود ایسے ہارمونز پیدا کرتا ہے جو دل Heart، دماغ Brain اور جسم کے دیگر حصوں کو صحیح طریقے سے چلاتا ہے۔

یہ جسم کو توانائی کا استعمال کرنے کے قابل بناتا ہے اور اسے گرم رکھتا ہے۔

ایک طرح سے یہ غدود جسم کی بیٹری کی طرح کام کرتا ہے۔ اگر یہ غدود کم یا زیادہ ہارمونز خارج کرے تو تھائرائیڈ کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

تھائیرائیڈ کی کتنی اقسام ہیں؟
How Many Types Of Thyroid Related Disorder?

جب تھائرائڈ گلینڈ جسم کے لیے مناسب ہارمونز پیدا کرنے نہیں کر پاتے تو اسے ’ہائپو تھائیرائیڈزم‘ Hypothyroidism کہا جاتا ہے۔ یعنی یہ ایک ایسے کھلونے کی طرح ہے جس کی بیٹری مر چکی ہے۔ ایسی حالت میں جسم پہلے کی طرح متحرک نہیں رہتا اور اس کے مریض جلد تھک جاتے ہیں۔

اس میں تھائیرائیڈ گلینڈ سے ٹرائی آئوڈین تھائروکسین یعنی ٹی 3 اور تھائروکسین یعنی ٹی 4 ہارمونز کا اخراج کم ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں تھائیرائیڈ سٹریمولیٹنگ ہارمون بڑھ جاتا ہے۔

اگر یہ غدود زیادہ ہارمون پیدا کرنے لگے تو اس مسئلے کو 'ہائپر تھائیرائیڈزم' Hyperthyroidism کہا جاتا ہے۔ ایسے میں مریضوں کی حالت اس شخص کی سی ہو جاتی ہے جس نے بہت زیادہ کیفین لی ہو۔

تیسری حالت تھائیرائیڈ گلینڈ کی سوجن ہے جسے گوئٹر Goiter کہتے ہیں۔ اگر یہ دوائیوں سے ٹھیک نہیں ہوتا ہے تو اسے سرجری کے ذریعے درست کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

تھائیرائیڈ کی علامات کیا ہوتی ہیں؟
ہائپو تھائیرائیڈ کی علامات:
Signs Symptoms of Hypothyroidism...
وزن بڑھنا، چہرے، ٹانگوں کی سوجن، کمزوری، سُستی، بھوک کا نہ لگنا، بہت زیادہ نیند آنا، بہت زیادہ ٹھنڈ لگنا، خواتین کی صورت میں ماہواری میں تبدیلی، بالوں کا گرنا، حاملہ ہونے میں دشواری وغیرہ۔

ہائپر تھائیرائیڈ کی علامات:
Signs Symptoms Of Hyperthyroidism...
چونکہ یہ ہارمونز کو زیادہ مقدار میں خارج کرتا ہے، اس لیے کافی کھانے اور بھوک لگنے کے بعد بھی یہ وزن میں کمی اور اسہال کا باعث بنتا ہے۔

اس میں بے چینی ہے، ہاتھ پاؤں میں کپکپاہٹ اور گرمی زیادہ محسوس ہونا۔ موڈ میں تبدیلی اور نیند نہ آنا دل کی دھڑکن میں اتار چڑھاؤ آتا ہے اور بینائی کمزور ہوتی ہے۔‘

احیتیاط:
Precautions...
کیا کریں اور کیا نہ کریں؟
طرز زندگی کو بدل کر بھی تھائیرائڈ کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے متوازن خوراک لینا بہت اہم ہے۔ کھانے میں پھل، سبزیاں، انڈے شامل ہونے چاہئیں۔ فاسٹ فوڈ سے پرہیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا جاتا ہے۔

آئوڈین تھائیرائڈ کے لیے اہم ہے، جو ہارمونز بنانے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ سیلینیم تھائیرائڈ کے اینزائمز کو متحرک کرتا ہے۔ ہم اسے چاول، مچھلی، گوشت اور سبزیوں سے حاصل کرتے ہیں۔

ڈاکٹر کھانے میں پیچیدہ کاربوہائیڈریٹس کو شامل کرنے کی تجویز دیتے ہیں۔ اس میں فائبر زیادہ ہوتا ہے، جو ہمیں اناج، سبزیوں اور پھلوں سے ملتا ہے۔

ہائپو تھائیرائڈزم میں میٹابولزم کی شرح کم ہوجاتی ہے، اسے بڑھانے کے لیے کارڈیو ورزش کرنی چاہیے، جس میں جاگنگ، دوڑنا، تیز چہل قدمی، ٹریڈ مل پر دوڑنا شامل ہیں۔

ڈاکٹرز تھائرائیڈ کے مریضوں کو گلائسیمین کھانے سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس میں پولش چاول، فائبر کم خوراک، ریفائنڈ آٹے سے پرہیز کریں۔

اچھی نیند لینے سے بھی تھائیرائیڈ کنٹرول میں رہتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹرز بھی محفوظ خوراک اور پیکجڈ فوڈ سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

تھائرائڈ کا پتہ لگانے کے لئے کون سا ٹیسٹ؟
تھائیرائیڈ گلینڈ دو بڑے ہارمونز پیدا کرتا ہے، جن میں ٹرائی آئوڈین تھائیروکسین یعنی ٹی 3 اور تھائیروکسین یعنی ٹی 4 اور ٹی ایچ ایس یعنی تھائیرائیڈ کو متحرک کرنے والے ہارمون شامل ہیں۔

یہ معلوم کرنے کے لیے کہ غدود ٹھیک سے کام کر رہا ہے یا نہیں، تھائیرائیڈ پروفائل ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ اس کی مدد سے خون میں ٹی 3، ٹی4 اور ٹی ایچ ایس جیسے ہارمونز کی سطح کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔
TFT'S , Thyroid Function Tests...

زیادہ تر معاملات میں T4 اور TSH ٹیسٹ ایک ساتھ کیا جاتا ہے۔ تھائرائیڈ پروفائل ٹیسٹ کی قیمت تقریباً 2000 روپے ہے۔

حمل کے دوران تھائیرائیڈ
حمل کے دوران خواتین کو اکثر ذیلی کلینیکل ہائپوتھائیرائڈزم Clinical Hypothyroidism ہوتا ہے۔

اس حالت میں تھائرائیڈ کی علامات نظر نہیں آتیں لیکن حمل کے دوران ٹی ایچ ایس کی سطح بڑھ جاتی ہے۔

ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو اسقاط حمل کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے لیے ڈاکٹر ہر چھ ہفتے بعد ٹی ایچ ایس لیول چیک کروانے کو کہتے ہیں۔

کیا یہ مسئلہ جان لیوا ہے؟
اگر وقت پر ہائپو تھائیرائیڈزم کو نہ پہچانا جائے تو بعض اوقات ذہنی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب ہائپر تھائیرائیڈزم کی وجہ سے دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے اور کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے دل کی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔

ہائپو تھائیرائیڈزم کی صورت میں مریض سوڈیم کی سطح میں کمی کی وجہ سے کوما میں جا سکتا ہے۔ اگر بچوں کی پیدائش کے بعد اس مسئلے کو نہ پہچانا جائے تو ان کی ذہنی نشوونما رک سکتی ہے۔بچے کا آئی کیو لیول کم ہو سکتا ہے۔

چونکہ یہ مسئلہ علاج سے آسانی سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے، اس لیے اس بیماری کو نظر انداز کرنا مناسب نہیں ہے۔ ورنہ بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ جب سکول جانے والے بچوں میں ایسا ہوتا ہے تو ان کی نشوونما رک سکتی ہے۔

اگر تھائیرائیڈ کے ان دونوں مسائل کو وقت پر نہ پہچانا جائے تو بعض اوقات یہ جان لیوا بھی بن سکتے ہیں۔

تھائرائیڈ اڈ کینسر کیا ہے؟
Thyroid Cancer....
ایک اندازے کے مطابق مطابق 100 میں سے 4 خواتین کو تھائرائیڈ کینسر ہوتا ہے۔
کینسر کو تھائرائیڈ گلینڈ میں کچھ خلیوں کی ضرورت سے زیادہ نشوونما کا نام دیا جاتا ہے۔ اگر بروقت پتہ چل جائے تو اس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔

تھائیرائیڈ کینسر کی علامات میں گلے میں گانٹھ، سانس لینے میں دشواری اور نگلنے میں دشواری شامل ہو سکتی ہے۔

تھائیرائیڈ گلینڈ سے جڑے امراض ، تھائیرائیڈ گلینڈ سے ہارمونز کی کمی یا زیادتی اس کے لیے آپ کو ہارمونز کے اسپشلسٹ ڈاکٹر جس کو اینڈوکرائینولوجسٹ کہتے ہیں ، اس سے مشورہ اور علاج ومعالجہ کیا جاتا ہے ،
بدقسمتی سے ہمارے پاکستان میں اینڈوکرائینولوجسٹ بہت ہی کم ہیں ۔۔

والسلام
ڈاکٹر شاہد عرفان
کنسلٹنٹ اینڈوکرائنولوجسٹ اینڈ ڈائباٹولوجسٹ
Consultant Endocrinologist and Diabetologist.
Copied ....

Telephone

Website