ZiS News
زیڈ آئی ایس نیوز
صوابی؛ واپڈا کے ایک اھلکار کو قتل اور دو کو زخمی کرکے فرار ھونے والا ملزم گرفتار، آلہ قتل پستول برآمد، ملزم کا اعتراف جرم، واپڈا صوابی کے سٹاف کا پولیس کی کارکردگی پر اظہار اطمینان، ایس پی انوسٹی گیشن افتخار خان کی پریس کانفرنس
معاف کرنا پاکستانیوں۔۔۔۔!!!!!!!
45 دن میں 22 فیصد شرح سود پر 32 کھرب روپیہ کا قرض لیا گیا۔۔۔۔ جسکا خمیازہ ھم عوام نے بھگتنا ھے اور عیاشیاں اُن ھارے ھوؤں نے کرنی ہیں جنہیں جتواکر ھمارے سروں بر مسلط کر دیا گیا۔۔۔۔
صنم جاوءد کی والدہ کا میڈیا سے اظہار خیال
🎉 Just completed level 3 and I'm so excited to continue growing as a creator on Facebook!
خیبر:- جمرود پولیس کی ایک اور اہم و بڑی کارروائی،تعلیمی اداروں،ہاسٹلوں کے طلباء کو نشہ آور گولیاں ایکٹریسی فراہم کرنے والا منظم نیٹ ورک بے نقاب ایکٹریسی گولیاں بنانے والے فیکٹری برآمد سرغنہ گرفتار، 1872 گولیاں اور 807گرام کیمکل گولیاں بنانے والہ مشین اور دیگر آلات برآمد
*تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سلیم عباس کلاچی* کے احکامات پر منشیات کے خلاف کریک ڈاؤن کامیابی کے ساتھ جاری ہیں ایس ڈی پی او محمد نواز خان کی نگرانی میں ایس ایچ او جمرود عدنان آفریدی کی سربراہی میں انچارج بھگیاری ریاض خان اور دیگر پولیس نفری نے علاقہ سور کمر حجرہ نورباز پر چھاپہ زنی کی جسکے دوران خفیہ طریقے سے قائم نشہ اور(ایکٹریسی) گولیاں بنانے والی فیکٹری برآمد کرکے مجموعی طور پر 1872 گولیا اور 807 گرم کیمکل کو حراست میں لے کر پیکنگ میں مصروف ملوث ملزم نورباز ولد نارنج خان ساکن طورخیل سور کمر کو گرفتارکر لیاجن سے مزید تفتیش جاری ہے۔
*گرفتار ملزم نے ابتدائی تفتیش کے دوران مکروہ دھندے میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا، رواں سال تقریباً 25000 ایکٹریسی گولیاں برآمد کی گئی ہیں ایکٹریسی مافیا کے خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیگی ملزم تھانہ جمرود کی حدود علاقہ سور کمر میں مذموم مقاصد کی خاطر حجرے میں خفیہ طریقےسے ایکٹریسی فیکٹری قائم کی تھی جس میں بڑی مقدار میں گولیاں تیار کرکے ملک کے دیگر علاقوں کو اسمگل کرتےاسکے علاوہ ملزم مخصوص گاہکوں سمیت تعلیمی اداروں ہاسٹلوں اور یونیورسٹی کے طلباء کو بھی نشہ آور گولیاں فراہم کرنے میں ملوث ہے۔"ڈی پی او سلیم عباس کلاچی*"
اگر 137 پر پٹرول کی لٹر پہنچنے پر ایک حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلنا واجب تھا تو 278 پر جس حکومت میں پٹرول کی قیمت پہنچ جاۓ تو ان حکمرانوں کے گھروں کا محاصرہ اگر جائز نہیں تو کم از کم اُن سے اعلان لاتعلقی تو عوام کا فرض بنتا ھے نا۔۔۔؟؟؟