Al Salam Natural Remedies
A Complete Herbal Clinic.
بے اولاد جوڑوں کو طعنہ نہ دیا کریں
کسی مرد یا عورت کے اختیار میں خود اولاد پیدا کرنا نہیں
یہ اختیار صرف اللہ کے پاس ہے💯🔥
°مردوں میں بانجھ پن کا باعث بننے والی عادات اور وجوہات°
ترجمہ و تخلیص: ڈاکٹر ماہرہ
2017 میں ایک طبی تحقیق میں دنیا بھر میں لگ بھگ 43 ہزار افراد کے نمانوں کا جائزہ لینے کے بعد دریافت کیا گیا کہ گزشتہ 40 برسوں کے دوران اسپرم کاﺅنٹ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
اس کی کوئی واضح وجہ تو معلوم نہیں اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر محققین نے چند ایسی عادات اور طبی عارضوں کی نشاندہی ضرور کی جو مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتی ہیں۔
یہ وجوہات درج ذیل ہیں.
ڈپریشن اور ذہنی تشویش
ڈپریشن اور ذہنی بے چینی کے لیے استعمال ہونے والی ادویات ہی نہیں بلکہ یہ امراض خود بھی مردوں میں اسپرم کاﺅنٹ میں کمی کا باعث بنتے ہیں، جس سے بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ڈیوائسز کی ریڈی ایشن کا اثر
متعدد تحقیقی رپورٹس میں موبائل فون سے خارج ہونے والی ریڈی ایشن کا اسپرم کاﺅنٹ پر اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ 2014 میں سینٹرل یورپین جرنل آف یورولوجی میں شائع ای کتحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو مرد موبائل فون پتلون کی فرنٹ جیب میں رکھتے ہیں، ان میں اسپرم کاﺅنٹ میں نمایں کمی آتی ہے۔ اسی طرح 2015 میں انٹرنیشنل جرنل آف فرٹیلیٹی اینڈ سٹرئیلٹی میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ موبائل فون ریڈی ایشن سے محض ایک گھنٹے میں اسپرم کا معیار متاثر ہوسکتا ہے جبکہ اسپرم ڈی این اے بکھیرنے کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔
تنگ زیرجامے
ہارورڈ یونیورسٹی کی 2018 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ تنگ زیر جامہ کا استعمال اسپرم کاﺅنٹ میں کمی کا باعث بنتا ہے جس سے بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے، اس کی وجہ اس حصے کا جسمانی درجہ حرارت بڑھ جانا ہے، تحقیق کے مطابق ایسے زیرجاموں کا استعمال ایسے ہارمونز کو متحرک کرتا ہے جو اسپریم بنانے کے عمل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
تمباکو نوشی
منشیات، الکحل اور تمباکو نوشی کی عادت سے متعدد طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے اور ان میں ایک بانجھ پن بھی ہے۔ 2016 کی ایک برازیلین تحقیق میں بتایا گیا کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد کے اسپرم کے نمونوں میں ڈی این اے بکھیرے کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے۔
موٹاپا
جریدے جرنل Andrologia میں شائع 2017 کی ایک تحقیق کے مطابق موٹاپا بھی بانجھ پن کا خطرہ بڑھانے والا عنصر ہے، کیونکہ اس سے اسپرم کاﺅنٹ اور حرکت پذیری کی سطح کم ہوتی ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی
کسی بھی قسم کے وٹامن کی کمی سے مجموعی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں مگر وٹامن ڈی بانجھ پن کی روک تھام کے حوالے سے بہت اہم ہے۔ جرنل ہومین ری پروڈکشن میں شائع ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی کے شکار مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ اسپرم کاﺅنٹ اور حرکت پذیری میں کمی ہونا ہے۔
فاسٹ فوڈ کا شوق
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فاسٹ فوڈ کھانے کی عادت بھی بانجھ پن کا باعث بن سکتی ہے اور بانجھ پن سے ہٹ کر یہ erectile dysfunctionجیسے مرض کا باعث بھی سکتی ہے۔ محققین نے دریافت کیا کہ مغربی طرز غذا کے نتیجے میں مردوں کو اسپرم کے مختلف مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
نیند کی کمی
رواں سال جون میں نیدرلینڈ کی آراہوس یونیورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا کہ اگر مرد حضرات بچوں کے خواہشمند ہیں تو انہیں بستر پر رات ساڑھے 10 بجے تک لیٹ جانا چاہیے۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو مرد جلد سونے کے لیے لیٹ جاتے ہیں، ان میں بانجھ پن کا خطرہ رات ساڑھے 11 بجے یا اس کے بعد سونے والے افراد کے مقابلے میں 4 گنا کم ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ نیند کی کمی جسمانی مدافعتی نظام کو زیادہ متحرک کردیتی ہے جو اسپرم کے معیار پر حملہ آور ہوجاتا ہے، جبکہ مردوں پر جسمانی اور نفسیاتی دباﺅ بھی بڑھ جاتا ہے، جس سے بھی شادی کے بعد بچوں کی پیدائش کے امکانات متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق کے نتائج موجودہ عہد کے حوالے سے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں جب متعدد افراد رات گئے تک ٹیلیویڑن یا اسمارٹ فونز میں مصروف رہتے ہیں۔
مخصوص ادویات
کلیو لینڈ کلینک کے مطابق مثانے بڑھ جانے اور بالوں کے گرنے سے بچنے کے لیے استعمال ہونے والی ادویات سے بھی اسپرم کاﺅنٹ متاثر ہوسکتا ہے۔ اسی طرح ڈپریشن اور ذہنی بے چینی کے لیے استعمال ہونے والی ادویات سے بھی یہ خطرہ پیدا ہوتا ہے ، کینسر کیمو تھراپی کی مختلف ادویات بھی بانجھ پن کا باعث بن جاتی ہیں۔
زہریلا مواد
ماحول میں زہریلے مواد جیسے کیڑے مار ادویات یا بھاری دھاتوں کے نتیجے میں بھی اسپرم کاﺅنٹ متاثر ہوتا ہے، 2018 میں جریدے کرنٹ یورولوجی رپورٹس میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ماحول میں زہریلے اثرات اسپرم کے مختلف افعال کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
شفا 3 چیزوں میں ہے
موصلی سفید
موصلی سفید کو انگریزی میں Chlorophytum کہتے ہیں جبکہ اس کا
نباتانی نام chlorophytum borivilianum ہے۔
موصلی سفید شہوت ابھارنے والی اور اعصابی کمزوری کو دور کرنے والی جڑی بوٹی ہے ۔ سفید موصلی مردانہ امراض خاص طور پر جنسی امراض اور سپرمز (s***ms) کے مسائل کے حل کے بہترین چیز ہے۔
موصلی سفید کا پودہ ہرجگہ ہوتا ہے بلکہ لوگ گھروں میں خوبصورتی کے لیے گملوں اور کیاریوں میں بھی لگاتے ہیں۔
طبی لحاظ سے موصلی سفید کا مزاج، گرم درجہ اول اور خشک درجہ دوم۔
اس جڑی بوٹی کا خاص کام : مقوی باہ ،مولد منی اور مغلظ منی۔
موصلی سفید کے فوائد اور استعمال
موصلی سفید بدن کو مضبوط بناتی ہے۔
موصلی کا سفوف ہم وزن شکر کے ہمراہ بناکر ضعف باہ اور جریان میں کھلانا بے حد مفید و مجرب ہے۔
موصلی سفید غذائیت سے بھر پور ہے، ایسے افراد جو جسمانی طور پر کمزور ہوں، دودھ کے ساتھ اس کا استعمال کرنا نہایت مفید ہے۔
موصلی سفید کا استعمال اولیگو سپرمیا (oligos***mia) اور منی کی افزائش میں مفید ہے۔
اح**ام میں اس کا استعمال انتہائی مفید ہے۔
موصلی سفید کا استعمال سرعت انزال جیسے عوارض میں بھی مفید مانا گیا ہے۔
منقول از :احسان الٰہی
فِيْهِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ
اس میں بھی اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت ہے کہ ایک زہریلے کیڑے کے پیٹ میں تیار ہونے والے مشروب میں لوگوں کے لیے شفا رکھ دی ہے۔ یہاں ’’ شِفَآءٌ ‘‘ نکرہ ہے جو اثبات کے تحت آیا ہے، اس لیے اس کا ہر مرض کے لیے شفا ہونا تو واضح نہیں ہوتا۔ اسی طرح ’’ لِلنَّاسِ ‘‘ کا الف لام بھی جنس یا استغراق کے لیے مانیں تو سب لوگوں کے لیے شفا مراد ہو گی، عہد کے لیے مانیں تو پھر انھی کے لیے شفا ہو گی جن کا علاج شہد سے ہو سکتا ہے۔ ’’ شِفَآءٌ ‘‘ میں تنوین کا ترجمہ بڑی شفا بھی ہو سکتا ہے۔ بہرحال شہد چونکہ بے شمار پھولوں اور پھلوں کا خلاصہ ہے، جن میں سے ہر ایک کسی نہ کسی بیماری کا علاج ہے، اس لیے شہد میں ہر بیماری کا علاج ہونا کچھ بعید نہیں۔ جس طرح اب کئی ہو میو اور دوسرے ڈاکٹر ایک ہی وقت میں بہت سی دواؤں کا مجموعہ دے دیتے ہیں کہ کوئی دوا تو بیماری کے مطابق ہو گی۔ غرض شہد اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے، اس میں لذت بھی ہے اور شفا بھی۔ شہد میں ایک خوبی یہ ہے کہ وہ نمی کو جذب کرتا ہے اور اس میں جراثیم زندہ نہیں رہ سکتے، اس لیے زخم اور پھوڑے پر لگانے سے وہ درست ہو جاتا ہے۔ آنکھوں اور پیٹ کی بیماریوں کا علاج ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسہال (دستوں) کے مریض کو بار بار شہد پلانے اور آخر کار اس کے تندرست ہونے کی حدیث صحیح بخاری (۵۷۱۶) میں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس آیت اوراحادیث سے معلوم یہی ہوتا ہے کہ شہد ہر بیماری کا علاج ہے، مگر ہر بیماری کے لیے اس کی مقدارِ خوراک اور طریقِ استعمال تجربے اور تحقیق ہی سے طے ہو سکتے ہیں جو اطباء کا کام اور ان کی ذمہ داری ہے، مگر افسوس کہ اس پر مسلمان اطباء نے اتنی محنت نہیں کی کہ اس خزانے سے کما حقہ فائدہ اٹھا سکتے، البتہ اس کی ایک خاصیت سے تمام مسلم اطباء شروع سے فائدہ اٹھاتے آئے ہیں، وہ یہ کہ اس میں رکھی ہوئی چیز محفوظ ہو جاتی ہے، خراب نہیں ہوتی، اس لیے وہ تمام معجونیں، خمیرے اور جوارشیں محفوظ رکھنے کے لیے سیکڑوں برس سے شہد میں بناتے آ رہے ہیں، جس سے وہ دواؤں کو محفوظ رکھنے کے لیے الکحل جیسی حرام چیز کے محتاج نہیں ہوئے۔ (والحمد للہ) ¤ ➐ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ۠ … : شہد کی مکھی کے احوال سے اللہ تعالیٰ کی قدرت اور وحدانیت کا علم غورو فکر کرنے والوں ہی کو نصیب ہوتا ہے۔ شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’تین پتے بتائے برے میں سے بھلا نکلنے کے : (1) جانور کے پیٹ سے دودھ۔ (2) نشے کے انگور اور کھجور سے روزی پاک۔ (3) اور مکھی کے پیٹ سے شہد۔ یعنی اس قرآن سے جاہلوں کی اولاد عالم نکلے گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں یوں ہی ہوا، کافروں کی اولاد کامل ہوئی۔‘‘ (موضح)
النحل :
تفسیر القرآن الکریم عبدالسلام بن محمد بھٹوی
🍉تربوزکےفواٸد۔۔🍉
درحقیقت صرف اس کی تصویر بھی ٹھنڈک فراہم کرسکتی ہے اور گرمیوں کی خاص سوغات ہے جو کچھ مہینے کے لیے ہی دستیاب ہوتی ہے۔
یہ نہ صرف گرمی سے لڑنے والا پھل ہے بلکہ یہ جسم کو وٹامن اے، بی اور سی کے ساتھ پوٹاشیم، لائیکو پین اور دیگر فائدہ مند اجزا بھی فراہم کرتا ہے۔
متعدد افراد اسے شوق سے کھاتے ہیں مگر کیا آپ کو اس کے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا علم ہے؟
اگر نہیں تو درج ذیل فوائد اس پھل کے لیے آپ کی محبت مزید بڑھا دیں گے۔
نظام ہاضمہ میں مددگار
تربوز میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو کہ نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے، اس کے علاوہ تربوز میں موجود فائبر بھی ہاضمے کی کارکردگی بڑھاتا ہے جبکہ قبض کی روک تھام کرتا ہے۔
حاملہ خواتین کے لیے فائدہ مند
تربوز کھانے سے سینے میں جلن کی شکایت کم ہوتی ہے، یہ مسئلہ دوران حمل کافی عام ہوتا ہے جبکہ اس میں موجود منرلز حمل کی تیسری سہ ماہی کے دوران مسلز کی تکلیف سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
دمہ کی روک تھام
تربوز میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹ لائیکوپین جسم کو نزلہ زکام اور فلو سے لڑنے میں مدد دیتا ہے جبکہ یہ بچوں میں دمہ کی علامات کو بھی کم کرنے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔
ذیابیطس کو کنٹرول کرنے میں مددگار
تربوز میں گلیسمیک انڈیکس زیادہ ہوتا ہے مگر گلیسمک لوڈ کم ہوتا ہے اور اسی لیے ذیابیطس کے مریض اسے محدود مقدار میں کھاسکتے ہیں۔ درحقیقت تربوز اس کا جوس ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے تاہم اس کا استعمال حکیم کے مشورے سے ہی کرنا چاہئے۔
خلیات کو نقصان سے بچاتا ہے
تربوز لائیکوپین سے بھرپور پھل ہے جو کہ خلیات کو امراض قلب سے پہنچنے والے نقصان سے تحفظ فراہم کرتا ہے، یہ اینٹی آکسائیڈنٹ جسم میں گردش کرنے والے مضر فری ریڈیکلز سے لڑتا ہے اور خلیات کا دفاع کرتا ہے۔
ہیٹ اسٹروک سے بھی بچائے
پانی کی زیادہ مقدار ہونے کے باعث یہ پھل ہیٹ اسٹروک سے بھی بچاتا ہے، یہ ان چند پھلوں میں سے ایک ہے جو پیاس کو بجھاتا ہے جبکہ گرمی سے جلن کے احساس پر قابو پانے میں بھی مدد دیتا ہے۔
جسمانی توانائی بڑھائے
تربوز وٹامن بی کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جو کہ جسم میں توانائی کی فراہمی کا ذمہ دار ہوتا ہے، اس میں کیلوریز کم ہوتی ہیں مگر توانائی زیادہ، جو دن بھر جسمانی طور پر متحرک رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس میں موجود پوٹاشیم دن بھر کی مصروفیات کے باوجود تھکاوٹ کے احساس کو دور رکھتا ہے۔
شریانوں اور ہڈیوں کی صحت
تربوز میں موجود لائیکو پین خون کی شریانوں کی صحت کے لیے بہت اہم ہے جبکہ یہ ہڈیوں کی صحت کو بھی بہتر بنا ہے۔ تربوز کا زیادہ استعمال خون کی شریانوں کے افعال کو بہتر بناتا ہے کیونکہ اس سے دوران خون بہتر ہوتا ہے جبکہ بلڈ پریشر کی سطح معمول پر آتی ہے۔ لائیکو پین سے آکسی ڈیٹیو اسٹریس بھی کم ہوتا ہے جبکہ ہڈیوں کی کمزوری کا باعث بنتا ہے، اسی طرح تربوز میں پوٹاشیم بھی ہوتا ہے جو کہ جسم میں کیلشیئم کی سطح برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے جو کہ مضبوط ہڈیوں کے لیے ضروری جز ہے۔
جسمانی چربی میں کمی
تربوز میں موجود سٹرولائن خلیات میں چربی کے اجتماع کی شرح کم کرتا ہے، سٹرولائن ایسا امینو ایسڈ ہے جو کہ جسم میں جاکر آرجنین میں تبدیل ہوجاتا ہے جو کہ گردوں کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ سٹرولائن فیٹ سیلز میں ایسی سرگرمیوں کو روکتا ہے جو کہ جسم پر چربی چڑحنے کا باعث بنتے ہیں جس سے توند سے نجات بھی ممکن ہوتی ہے۔
ورم کش
تربوز میں مختلف اجزاءجیسے فلیونوئڈز، کیروٹین اور دیگر شامل ہوتے ہیں، کیروٹین جسم میں ورم کی سطح میں کمی لانے اور مضر صحت اجزاءسے نجات میں مدد دیتا ہے۔ اس میں شامل tripterpenoid بھی ورم کش ہوتا ہے اور ایسے انزائمے روکتا ہے جو کہ جسمانی ورم کا باعث بنتا ہے۔
جگر اور گردوں کے لیے مفید
تربوز پیشاب کی روانی کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے مگر گردوں پر بوجھ نہیں ڈالتا۔ اسی طرح یہ پھل جگر کے افعال جیسے امونیا کے اخراج میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے جس میں خرابی کی صورت میں اضافی سیال مواد بڑھتا ہے اور گردوں پر دباﺅ بڑھ جاتا ہے۔
مسلز کے لیے مفید
پوٹاشیم سے بھرپور ہونے کی وجہ سے تربوز اعصاب اور مسلز کے ایکشن کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے، پوٹاشیم مسلز کے زاویوں اور حجم کا تعین کرتا ہے جبکہ اعصاب کو کنٹرول کرتا ہے۔
آنکھوں کی صحت بہتر بنائے
تربوز بیٹا کیروٹین کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے جو کہ جسم میں جاکر وٹامن اے میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ یہ جز آنکھ کے قرینے میں نسیج کے قدرتی رنگ کے حوالے سے مدد دیتا ہے جبکہ عمر بڑھنے سے بینائی میں آنے والی تنزلی سے بچاتا ہے۔ وٹامن اے صحت مند جلد، دانت اور نرم ٹشوز کے لیے بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
جلد کو بچائے
جیسا بتایا جاچکا ہے کہ اس میں لائیکو پین ہوتا ہے، یہ اینٹی آکسائیڈنٹ جز جلد کو سورج کی شعاعوں سے ہونے والے نقصان سے بچاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق تربوز میں ٹماٹر کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ نباتاتی کیمیکل ہوتا ہے جو سن اسکرین کی طرح آپ کی جلد کی چمک دمک برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
*وقتِ سحری وقتِ افطار میں دعاؤں میں یادرکھیئے گا*
جزاکم اللہ خیرا۔
اللہ پاک ھم سب کے لئے آسانیاں پیدا فرمائے اور ہمیں ایک دوسرے کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کا شرف عطاء فرمائے. آمین
طالبِ دعا
عضو_تناسل_میں_تناو_کیسے_آتا_ہے
(وارث_علی)
اگر ہم عضو تناسل کی بناوٹ دیکھیں تو عضو تناسل میں کوئی ہڈی نہیں ہوتی۔ عضو تناسل کے درمیان سے urethra نام کی ایک نالی گزرتی ہے، اس نالی میں خصیوں سے سپرم آتا ہے اور راستے میں مختلف glands کی رطوبتوں کے ساتھ مل کر semen بن جاتا ہے، اور پھر یہ semen عضو تناسل سے مادہ کی اندام نہانی (vagiana) میں خارج ہوکر پریگننسی کا باعث بنتا ہے۔ عضو تناسل کے urethra کے اردگرد دو قسم کے چیمبرز ہوتے ہیں ایک corpora cavernosa اور دوسرا corpus spongiosum یہ دونوں چیمبرز eractile muscular tissues کے بنے ہوتے ہیں، یہ ٹیشوز ایسے ہوتے ہیں جیسے ایک sponge یا فوم کا ٹکڑا ہو ، یا یوں سمجھ لیں کہ جیسے ایک غبارا ہو اور یہ ٹشوز خون کے بہاؤ سے ایسے ہی پھیل جاتے ہیں جیسے پانی یا ہوا بھرنے سے غبارہ سخت سا ہوجاتا ہے اور اس میں تناو آجاتا ہے۔۔ عضو تناسل کو خون کی سپلائی دینے کے لیے pe**le artery آتی ہے، جو کہ عضو تناسل میں داخل ہونے کے بعد شاخوں میں تقسیم ہوجاتی ہے اور وہ شاخیں ان ٹشوز میں داخل ہوجاتی ہیں۔
جب انسان میں کسی بھی وجہ جنسی خواہش جاگتی ہے تو دماغ میں کچھ کیمکل ریکشن ہوتے ہیں اور nerves کے ذریعے سگنل دماغ سے عضو تناسل میں جاتا ہے۔ دماغ سے آنے والی nerves عضو تناسل کے ان ٹشوز پر (جن کا اوپر ذکر کیا گیا ہے) ایک نیورو ٹرانسمیٹر خارج کرتی ہیں جو کہ Nitric oxide (NO) ہے۔ یہ کیمکل ٹشوز اور مسلز کو پھولا دیتا ہے جس سے ان میں ٹشوز میں خون کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے اور ان میں سختی آجاتی ہے۔ Nitric oxide دماغ سے آنے والی nerves کے علاؤہ ، خون کی رگوں کے خلیوں سے بھی خارج ہوتا ہے، جب nerves سے Nitric oxide آتا ہے تو وہ عضو تناسل کی رگوں سے بھی Nitric oxide کے خروج کو شروع کروا دیتا ہے، جس سے ان ٹشوز میں موجود خون کی رگیں بھی پھول جاتی ہیں اور خون کا بہاؤ مزید بڑھ جاتا ہے اور عضو تناسل میں سختی اور تناؤ یعنی کہ eraction آجاتی ہے۔۔۔۔ عام طور پر یہ eraction تب تک قائم رہتی ہے جب تک جنسی عمل کے دوران semen خارج نہ ہوجائے۔
یہاں پر میں ان ادویات کا ذکر بھی کرنا چاہوں گا جن سے عضو تناسل کا تناؤ زیادہ دیر تک برقرار رہتا ہے۔ جیسا کہ میں اوپر بتا چکا ہوں کہ Nitric oxide مسلز ٹیشوز اور رگوں کو پھولا دیتا ہے ، nitric oxide یہ کام کس طرح کرتا ہے یہ ایک بہت technical اور پیچیدہ ٹاپک ہے اس لیے ہم اس کی تفصیل میں نہیں جائیں گے، لیکن یہ جان لیجئے کہ اگر اس nitric oxide کے کام کو نہ روکا گیا تو یہ عضو تناسل ہمیشہ تناؤ میں رہے گا۔ اس لیے Nitric oxide کے کام کو روکنے کے لیے ایک اینزیم "phosphodiesterase "type-5 عمل کرتا ہے اس کے عمل سے nitric oxideکا عمل رک جاتا ہے اور عضو تناسل واپس ڈھیلا ہوجاتا ہے۔ لیکن کچھ کیمکل ایسے ہوتے ہیں جو کہ اس اینزیم کے کام کو روک دیتے ہیں یعنی enzyme inhibitor کے طور پر کام کرتے ہیں، جب اس اینزیم کا کام رک جائے گا تو Nitric oxide کا کام جاری رہے گا اور عضو تناسل میں تناؤ برقرار رہے گا۔ ان کیمکلز میں sildenafil , tadalafil, avanafil اور vardenafil شامل ہیں۔ مشہور زمانہ "سیکس کی گولی" " **ra" میں sildenafil citrate کیمیکل ہوتا ہے ، وہی sildenafil جس کا اوپر ذکر کیا ہے۔ یہ بات بھی واضح کردوں کہ vi**ra جنسی خواہش کو نہیں بڑھاتی یعنی کہ ایسا نہیں ہوتا کہ vi**ra کی گولی کھانے سے آدمی سیکس کے لیے پاگل ہوجاتا ہے، یہ گولی صرف عضو تناسل کے تناؤ کو زیادہ دیر تک برقرار رکھتی ہے جس سے جنسی عمل زیادہ دیر تک اور زیادہ بار کیا جا سکتا ہے۔ لیکن میں ہرگز کسی کو ایسی ادویات استعمال کرنے کا مشورہ نہیں دے رہا، ایسی حساس ادویات ڈاکٹر کے مشورے اور چیک اپ سے استعمال کرنی چاہیے، اور عام نارمل آدمی کو ان کی ضرورت بھی نہیں۔
اس کے علاؤہ میں یہاں nocturnal_eraction کے بارے میں بھی ذکر کرنا چاہتا ہوں یعنی کہ سوتے ہوئے عضو تناسل میں تناؤ آجاتا ہے، اور صبح اٹھنے پر عضو تناسل میں تناؤ دیکھا جا سکتا ہے۔ اسے Nocturnal pe**le tumescence بھی کہا جاتا ہے۔ جب ہم جاگ رہے ہوتے ہیں اور اپنا نارمل کام کر رہے ہوتے ہیں تو ہمارے جسم میں norepinephrine نام کا ہارمون خارج ہوتا ہے جو vasodilation (یعنی کہ رگوں کا پھیلنا) کو کم کرتا ہے اور روکتا ہے، جب ہم سو جاتے ہیں خاص کر گہری نیند میں (REM sleep) تو norepinephrine کا لیول کم ہوجاتا ہے اور رگیں dialate ہوجاتی ہیں یعنی کہ ان کا حجم بڑھ جاتا ہے جس سے عضو تناسل کو خون کی سپلائی بڑھ جاتی ہے اور اس میں سختی آجاتی ہے (اس طرح خون کی سپلائی بڑھنا عضو تناسل کی نشوونما کے لیے فائدے مند ہوتا ہے)۔۔۔
اب اتنی باتیں کر لی ہیں تو یہ بھی سمجھ لیتے ہیں کہ semen عضو تناسل سے باہر کیسے آتا ہے، جنسی عمل کے دوران عضو تناسل کو جب رگڑ لگتی ہے تو اس کے اندر موجود nerves دماغ کو سگنل دیتی ہیں، جس سے دماغ میں کیمل ریکشن ہوتے ہیں اور مزہ اور لذت کی کیفیت آتی ہے۔ پھر جب یہ مزا اپنے عروج پر پہنچتا ہے تو دماغ سے عضو تناسل کو سگنل جاتا ہے، خصیوں سے ایک نالی نکلتی ہے جسے vas deferens کہا جاتا ہے (نئی کتابوں میں اسے s***m duct کا نام دے دیا گیا ہے) اس نالی میں خصیوں سے بننے والے سپرم سٹور ہوتے ہیں، جب دماغ کا سگنل اتا ہے تو اس نالی میں contractions شروع ہوتی ہیں جس سے سپرم urethra کی صرف سفر کرتا ہے اور راستے میں glands سے رطوبتیں سپرم کے ساتھ شامل ہو کر semen بنا دیتی ہے، جب یہ semen عضو تناسل کے شروع والے حصے میں پہنچ جاتا ہے تو بہت تیزی سے باہر آتا ہے (تقریباً 45 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک)۔
وارث_علی
ہربلسٹ نام کی کوئی ڈگری نہیں ہے
👎
نجی ٹی وی چینلز اتائیت پھیلا رہے ہیں!
👎
پیمرا کی خاموشی حیران کن ہے
👎
ہربلسٹ۔۔۔۔ نام کی کوئی ڈگری یا ڈپلومہ۔۔۔۔نیشنل کونسل فار طب حکومت پاکستان جاری نہیں کرتی۔۔۔۔۔۔۔ٹوٹکے باز افراد کو ٹی وی پہ بلا کر رمضان نشریات کے ذریعے۔۔۔معاشرے میں اتائیت پھیلائی جارہی ہے۔۔۔۔اس سلسلے میں ۔۔۔ "پیمرا"۔۔۔ کو متعدد خطوط ارسال کئے جا چکے ہیں کہ روزمرہ استعمال ہونے والی ایسی قدرتی اور دیسی دوائیں ۔۔۔۔۔جو غذاء کے طور پہ ۔۔۔۔مختلف طریقوں سے گھروں میں عام استعمال کی جاتی ہیں۔۔۔۔ان کے ماہرین۔۔۔(مستند) کوالیفائڈ طبیب یعنی حکیم کہلاتے ہیں۔۔۔۔۔اس بارے میں جو مستند معلومات ایک کوالیفائڈ طبیب یعنی حکیم دے سکتا ہے وہ ان افراد کے پاس نہیں جن کو سفارش کے تحت ٹی وی چینل کے ذریعے ناظرین پہ مسلط کر دیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔لیکن پیمرا نے کوئی توجہ نہیں دی ۔
مُلک بھر کے اطِباء پیمرا کی اس عدم توجہ کی وجہ سے ۔۔۔۔ذرائع ابلاغ پہ پھیلائی جانے والی اتائیت کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
یہ عجیب بات ہے اتائیت کے خلاف سرگرم ہونے کا دعویٰ کرنے والی حکومت نے۔۔۔۔ مُلک کے ذرائع ابلاغ کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔
اس غیر اخلاقی اقدام کا فوراً نوٹس لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(حکیم خلیق الرحمٰن)
احباب سے گزارش ہے کہ پوسٹ کو شیئر ضرور فرمائیں۔شکریہ
نَحنُ خَلَقناكُم فَلَولا تُصَدِّقونَ
We created you.
Then why do you not acknowledge it?
Quran 56:57
۔۔۔۔۔
The most detailed photograph of a cell to date,
obtained by radiography, nuclear magnetic resonance, and cryoelectronic microscopy.
📷 Russell Kightley
الحمدللہ
آپکا اعتماد ہی ہماری کامیابی کی ضمانت ہے۔۔۔
شہد قسم:بیری
. آرگینک کا بخار
میڈیکل کے ایک طالب علم سے زبانی امتحان میں ایک سوال پوچھا گیا. کہ تمہارے سامنے اگر مٹھائی کا ڈبہ رکھا جائے گا تو تم کونسی قسم کی مٹھائی اٹھانا پسند کرو گے. طالب علم کا جواب تھا.. کہ جس کا رنگ قدرتی ہوگا اور اس میں کھانے کا کوئی بھی رنگ نہیں ملایا گیا ہوگا… استاد صاحب نے کہا شاباش. اور اگر تم اس کے علاوہ کوئی بھی جواب دیتے تو تمہیں فیل کردیا جاتا. کہ کم از کم ایک ڈاکٹر کو تو علم ہونا چاہیے کہ فوڈ کلر یعنی کھانے کے رنگ کس قدر نقصان دہ ہوتے ہیں.
انتہائی اہم بات جس کا نہ صرف سب کو علم ہونا چاہیے بلکہ وطن عزیز میں تو اس بات پر سختی سے عمل پر کاربند رہنا اور بھی ضروری ہے کہ جہاں جہالت اور لالچ ہوش وخرد سے بیگانہ کیے ہوں، وہاں کج فہم، ظالم منافع خوروں سے کپڑوں اور سفیدی میں ڈالے جانے والے خطرناک کیمیائی مرکبات کے حامل رنگ کم قیمت ہونے کی وجہ سے مہنگے اور نسبتاً کم نقصان دہ فوڈ کلرز کی جگہ بیچ دینا کوئی اچنبھے کی بات نہیں.
لیکن ترقی یافتہ ممالک میں رنگوں کا استعمال تو کجا کسی طرح کے کیمیائی مرکبات کے استعمال کے بغیر بنی ہوئی خوراک جسے عرف عام میں آرگینک فوڈ کہا جاتا ہے، کا استعمال روزبروز بڑھ رہا ہے. گو پاکستان میں بھی لوگوں میں آرگینک فوڈ کے استعمال کا شوق درآیا ہے لیکن اس شعبہ میں بھی ابھی تک وہی جہالت اور لالچ اپنا کام دکھا رہی ہے. دوسری طرف سرکار کی طرف سے بھی کوئی چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے جو شخص جس شے کو چاہے اپنے طور پر آرگینک کے نام سے کئی گنا قیمت پر فروخت کرسکتا ہے. جبکہ بیشتر اوقات نہ بیچنے والے کو علم ہے کہ آرگینک کس چڑیا کا نام ہے اور نہ ہی خریدنے والا آگاہ ہے.
گو کہ سالوں پرمحیط مستقل عرق ریزی کے بعد بھی اب تک سائنسدان آرگینک اور نان آرگینک خوراک کی غذائیت میں کوئی بھی باقاعدہ فرق تجرباتی طور پر ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں اسکے باوجود دنیا بھر میں اس کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے یہاں تک کہ پچھلے دو سال سے دنیا بھر میں آرگینک فوڈ کا کاروبار پچاس ارب ڈالر سالانہ سے زیادہ رہا. اس بڑھتی ہوئی ہوئی مانگ اور استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکہ میں نیشنل آرگینک پروگرام کے نام سے ایک ادارہ تشکیل دیا گیا ہے جس نے آرگینک لیبلنگ کے متعلق بہت سے انتطامی قوانین وضع کرتے ہوئے آرگینک اشیاء کی زراعت اور تیاری میں استعمال اور امتناع کے متعلق ہدایت جاری کی ہیں.
اس ادارے کی جاری کردہ ہدایت کے مطابق تمام کیمیائی کھادیں جیسے یوریا، امونیم سلفیٹ وغیرہ کا استعمال منع ہے. تمام کیمیائی کرم کش ادویات کا استعمال ممنوع ہے. زمین کیلئے کیلشیم سلفیٹ، چونا اور گندھک، نیلا تھوتھا اور کچھ اور تانبے کے کچھ دیگر مرکبات، بیجوں کیلئے ایتھائل اور پروپائل الکحل، جبکہ فراہمی آب کی صفائی کیلئے سوڈیم اور کیلشیم ہائپو کلورائیٹ کی خاص مقدار تک استعمال کی اجازت ہے.. اسی طرح کیڑوں مکوڑوں کیلئے کچھ امونیم سوپ اور فیٹی ایسڈ ایسٹرز اور بطور کرم کش مختلف پودوں کے بیجوں سے اخذ کی آگیا زہر جیسے روٹینون اور کچھ بیکٹیریاز کی مدد سے تیار کردہ Bacillus thuringiensis بی سی لس تھرینگیانسس کے استعمال کی اجازت ہے.
یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ کسی بھی کھیت سے جہاں کیمیائی کھادوں کا استعمال کیا جارہا ہو، آرگینک فصل لینے کیلئے کم از کم تین سال وہاں کھاد کے بغیر نامیاتی کھادوں اور نامیاتی کرم کش ادویات کے ساتھ فصل اگانے کے بعد وہاں سے آرگینک فصل حاصل کی جاسکتی ہے. جبکہ پاکستان میں جہاں ابھی بہت کم لوگوں کو اس کی آگاہی ہے اور اس سے بھی کم نامیاتی اشیاء کی فراہمی ہے، پھر وسائل کی قلت اس پر مستزاد،بہت ہی کم ہی لوگ اس طرف راغب ہو رہے ہیں. ایسے میں ہر دوسرا شخص آرگینک آٹا، اور ہر تیسرا شخص آرگینک گڑ نہیں معلوم کہا سے لاکر بیچ رہا ہے .
گو کہ پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے زیر انتظام نیشنل انسٹی ٹیوٹ آو آرگینک ایگریکلچر اچھا کام کررہا ہے، وہاں کسانوں کو آرگینک فصل اگانے کے طریقے، ان کیلئے نامیاتی کھاد اور کرم کش ادویات کی تیاری کے طریقے سکھائے جانے کا انتظام ہے. اس کے علاوہ پاکستان کے طول وعرض میں خواہش مند کسانوں کو آرگینک فارمز بنانے میں عملی تیکنیکی معاونت بھی فراہم کی جارہی ہے. مگر یہ سب ابھی بالکل ابتدائی سطح پر ہے.
اس کے علاوہ آرگینک اشیاء کی باقاعدہ سرٹیفیکیشن کیلئے بھی شاید ابھی سرکاری طور پر کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا کچھ نجی ادارے عالمی اداروں کے ساتھ منسلک ہونے کادعوی کرتے ہوئے اپنے طور پر سرٹیفیکیشن کررہے ہیں. نہیں معلوم ان کا اپنا کیا معیار ہے. سو میری ناچیز رائے میں جب تک پاکستان میں عملی اور اخلاقی معیار ایک خاص سطح پر نہیں آجاتا کسی بھی طرح فالتو رقم دیکر آرگینک اشیاء کی خریداری کی کوشش خود کو تسلی دینے کے سوا کچھ بھی نہیں.
لہذا تازہ سبزیاں اور پھل جہاں تک ممکن ہو اچھی طرح دھو کر استعمال کریں. صاف ستھرا اناج بغیر پسے خرید کر خود پسوائیں. حتی کہ بیسن اور سرخ مرچ بھی. مصالحہ جات کبھی بھی پسے ہوئے مت خریدیں. اور جہاں تک ممکن ہو صحت افزا کھانے کے متعلق معلومات حاصل کریں.
( ابن فاضل)
ماہ جنوری 2021
شہد بیری ایکسپورٹ گلاس پیکنگ
مزید معلومات یا آرڈر کے لیے رابطہ کیجئے
+923156970574
wa.me/+923156970574
بیماری سے اٹھنے کے بعد شہد کا استعمال کیا جائے تو حیرت ناک سرعت سے صحت بحال ہوتی ہے۔ اس میں چھ قسم کے جراثیم کُش اجزاء پائے جاتے ہیں۔ چونکہ جراثیم عفونت والی رطوبت میں پھلتے پھولتے ہیں اور شہد میں رطوبت جذب کرنے کی خصوصیت ہے اس لئے یہ معدہ اور آنتوں کے زخم جلد مندمل کرتا ہے۔ کئی معالجین کا تجربہ ہے کہ شہد کے استعمال کے بعد عمل جراحی کی ضرورت پیش نہیں آئی۔ شہد خون کو صاف کرتا ہے اور خون کے سرخ ذرّات پیدا کرنے میں جگر اور تلّی کی معاونت کرتا ہے نیز خون میں انجماد کی خاصیت پیدا کرتا ہے ۔ اس کی ایک خاصیت یہ ہے کہ نہ خود سڑتا ہے اور نہ اپنے اندر محفوظ کی جانے والی چیزوں کو سڑنے دیتا ہے۔ ہاضم اور معمولی قبض کشا ہے اور عمدہ ملطف بھی ہے، چنانچہ کھانسی کی دواؤں میں ایک نمایاں جزو کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
شہد جسم سے فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے اور اسی لئے موٹاپا دور کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے مسلسل استعمال سے پیٹ کے پردوں کی چربی آہستہ آہستہ ختم ہوجاتی ہے۔
زخموں اور پھوڑے پھنسیوں پر شہد کو گلیسرین میں ملاکر لگایا جاتا ہے۔ نیز جلی ہوئی جلد پر اگر شہد لگادیا جائے تو آبلہ نہیں پڑتا اور جلد سکون آ جاتا ہے۔ اس کا مستقل استعمال اعصابی کھچاؤ کو کم کرکے پرسکون نیند مہیا کرتا ہے۔ اگر رات کو نیند نہ آئے تو ایک گلاس نیم گرم دودھ میں تھوڑا سا شہد ملاکر پینے سے جلد ہی پُرسکون نیند حاصل ہوسکتی ہے۔
شہد کی مکھیوں کا چھتہ بھی اہم چیز ہے اور اس کا چبانا بعض خاص الرجیوں (مثلاً Hay Fever) میں مفید ہے۔چھتہ کا موم اعصابی درد کو دور کرتا ہے۔ ناک بند ہونے کی صورت میں اس کا ٹکڑا چبانے سے ناک فوراً کھل جاتی ہے۔
شہد بمع چھتہ دستیاب ہے۔
آرڈر کے لیے رابطہ کیجئے۔
+923156970574
wa.me/+923156970574
جنسی طاقت /سپرم کاؤنٹ کو بڑھانے والی گھریلو غذائیں۔
ڈاکٹر رمشا بخاری سیکسیالوجسٹ
ایک صحت مند مرد میں فی سیکنڈ تقریباً 1,500 اسپرم بنتا ہے۔ آیئے جانتے ہیں کچھ ایسی گھریلو غذا جنہیں اپناکر آپ اسپرم کاؤنٹ کی تعداد اور کوالٹی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔
پالک
پالک میں موجود فولک ایسڈ صحت مند نطفہ کی پیداوار میں مددگار ہے۔ جسم میں فالک ایسڈ کی کمی ہونے پر غیر صحت مند نطفہ بنتا ہے۔ جس کی وجہ سے اسپرم کو ایگس (انڈے) تک پہنچنے میں دقت ہوتی ہے۔
لہسن
لہسن میں ایلیسن ہوتا ہے ، جو مردوں کے جنسی اعضاء میں خون کے بہاؤ کو بڑھاتا ہے۔ اسپرم کو نقصان ہونے سے بچاتا ہے۔ لہسن میں سیلینیم بھی ہوتا ہے جو منی کی نقل و حرکت میں اضافہ کرتا ہے۔ فی دن دو لہسن کی کلیوں کو کھانا کافی ہوگا۔
اخروٹ یا خشک میوہ جات
خشک میوہ جات یا اخروٹ کو بھی غذا میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ اس میں موجود اومیگا 3 فیٹی ایسڈ میل آرگنز میں خون کے بہاؤ کو بڑھانے میں معاون ہے۔ روز ایک مٹھی بھر اخروٹ کھانے سے منی کی تعداد اور معیار میں بہتری آتی ہے۔
ٹماٹر کھائیں۔
اس میں موجود لائکوپین اسپرم کاؤنٹ، کوالٹی اور اسٹرکچر کو بہتر کرتا ہے۔ ٹماٹر کو زیتون کے تیل میں پکا کر کھانے سے کافی فائدہ ہوتا ہے لیکن اس کے لیے معالج سے مشورہ کریں ۔
کیلا
کیلے میں برومیلن اینزائم ، وٹامن سی ، اے اور بی 1 پایا جاتا ہے۔ یہ مردوں میں نطفہ پیدا کرتا ہے۔
دودھ
دودھ میں وٹامنز، پروٹینز، کاربوہائیڈریٹ اور فیٹس کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے۔دودھ پینے سے زہنی دباٴو اور تھکاوٹ میں کمی آتی ہے، اس لیے اعصاب بہتر کام کرتے ہیں ۔
مچھلی
مچھلی میں دل کے لیے مفید اومیگا3 چکنے ترشے ہوتے ہیں جو سوزش کو کم کرنے، دل کی حفاظت کرنے اور دیرینہ امراض سے بچانے میں مددگار ہیں ٹیسٹوسٹیرون لیول جنسی ہارمونز بہتر کام کرتا ہے ۔
*🏵علماء کو کاروباری اور ہنرمند ہونا چاہئے🌺*
*آج جب بھی کوئی عالم دین کاروبار کا سوچتا ہے تو کوئی اسے دین کے منافی قرار دیتا ہے “ اگر یہی کرنا تھا تو مدارس میں کیوں رہے*؟؟ “
*اور اگر ہمت کرکے کوئی پہلا قدم اٹھا بھی لے تو ہم عصر یہ طعنہ دے کر خون جلاتے ہیں “ تدریس کے لئے قبولیت شرط ہے قابلیت نہیں ، اللہ نے قبول نہیں کیا انتہائی افسوس* “
اگر تاریخ اسلام پہ نگاہ دوڑائی جائے تو کاروبار کی شروعات اسلام کی شروعات سے ہی نظر آتی ہے ۔
پیغمبر کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریاں پال کر فروخت کیں ، حضرت ابوبکر نے کپڑا ، حضرت عمر نے اونٹ ، حضرت عثمان نے چمڑا اور حضرت علی نے خَود اور زر ہیں فروخت کرکے اپنے گھر کے کچن کو سہارا دیا ۔۔
حضرت عبدالرحمان بن عوف نے کھجوروں سے ، حضرت ابو عبیدہ نے پتھروں سے ، حضرت سعد نے لکڑی کے برادے سے ،حضرت امیر معاویہ نے اون سے ، حضرت سلمان فارسی نے کھجور کی چھال سے ، حضرت مقداد نے مشکیزوں سے
اور حضرت بلال نے جنگل کی لکڑیوں سے اپنے گھر کی کفالت کا فریضہ سرانجام دیا ۔۔
امام غزالی کتابت کرتے ، اسحاق بن رہوے برتن بنا تے ، حضرت امام بخاری ٹوپیاں بناتے ، ، امام مسلم خوشبو بیچتے ، امام نسائی بکریوں کے بچے فروخت کرتے ، ابن ماجہ رکاب اور لگامیں مہیا فرماتے رہے ۔۔
امام قدوری نے مٹی کے برتنوں کا ، امام بخاری کے استاد حسن بن ربیع نے کوفی بوریوں کاکاروبار سنبھالا ۔
حضرت امام احمد ابن خالد قرطبی نے جبہ فروش کی ،
حضرت امام ابن جوزی نے تانبا بیچا ، حافظ الحدیث ابن رومیہ نے دوائیاں ، حضرت ابو یعقوب لغوی نے چوبی لٹھا ، حضرت محمد ابن سلیمان نے گھوڑے اور مشہور ومعروف بزرگ سری سقطی نے ٹین ڈبے بیچ کر اپنی معیشت کو مضبوط کیا ۔
*محترم علماء کرام* !
*مدرسہ میں پڑھانا ، مسجد میں امامت کروانا یا تصنیف و تالیف میں مشغول ہونا اچھی بات ہے لیکن ہمارے اکابرین نے انہی کاموں کے ساتھ ساتھ کاروبار بھی کیا ہے تاریخ اٹھا کر دیکھئے ۔۔ دور نبوت سے لے کر دور صحابہ تک ، تابعین سے آئمہ کرام اور مجتہدین تک سبھی لوگ کاروبار سے وابستہ رہے* ۔۔
*لیکن افسوس ہم ذریعہ معاش کے لئے کچھ سوچنا بھی توکل کے برعکس سمجھتے ہیں*
*ہمارے محترم استاد فرمایا کرتے تھے صوفی محلے کی ایک مسجد پر نظر نہیں رکھنی نہ ہی امام کے مرنے کا انتظار کرنا ہے بلکہ محلے کی پچاس دکانوں پر نظر رکھنی ہے.یعنی ان کی اس بات کا مقصد تھا کہ علماء اپنے آپ کو صرف مسجد و مدرسہ تک جام کر کے نہ رکھیں بلکہ دین کے اور میدان بھی ہیں.وہاں جا کر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر خدمات سرانجام دیں*ویسے بھی علماء کرام ماشاء اللہ کثیر تعداد میں فراغت حاصل کر رہے ہیں لیکن ہنرمندی سے بلکل نا آشنا ہیں*.
*شیخ سعدی شیرازی کا قول ہے اپنی اولاوں کو ہنر سیکھاؤ لوگ تمھارے پیچھے چلیں گے.لیکن افسوس آج ہنر سیکھنے کو معیوب سمجھا جاتا ہے*
*اگرآج ہمارے اندر حافظ اور قاری اور مولانا کی سند کے ساتھ کوئی ہنر ہوتا تو آ ج ہم ان پڑھ جاہل مسجد کے صدر اور کمیٹی کی جی حضوری کی ضرورت نہیں کرنی پڑتی اگر ہمارے پاس ہنر ہوتا تووہ ہماری غلامی کرتاہم نہیں آج ہم غلامی اسلئے کررہےہیں اگرامامت چھوٹ جائے توکیاکریں گےمدرسہ چھوٹا توکیاکریں گے بس یہی ہماری کمزور ی ہےاگرہنرہوتاتو جاہل سب ہماراپیرپکڑتے امامت کی بھیک مانگتے نماز پڑھنا فرض ہے ناکہ پڑھاناتم بھی کارو بار کرتے ہو ہم بھی کرتے ہیں لاو امام کہاں سے لاتے ہو ہر دوسرے تیسرے سال امام نہیں بدلتا امام کو نکالنے کے لیے ہزاروں دفعہ سونچنا پڑتا آ ج سے ہی فیصلہ کریں کی ہم کچھ ہنر اپنے پاس رکھیں 8و10ہزارمیں کیاہوگا اگر اپنا کاروبار ہوگا اللّٰه کے سوا کسی کی غلامی نہیں کرنی پڑے گی۔
شہد کا جمنا
Honey crystallization / Honey granulation
شہد کے جمنے سے کیا مراد ہے؟
شہد کا جمنا شہد کی وہ حالت ہے جس میں شہد دیسی گھی کی طرح پورا یا کچھ مقدار میں جم جاتا ہے..
شہد کیوں جمتا ہے؟
شہد میں قدرتی طور پر Glucose اور Fructose ہوتا ہے. شہد میں قدرتی طور پر پانی بہت کم ہوتا ہے. جب گلوکوز کے مالیکیول ایک دوسرے کے ساتھ چمٹ جاتے ہیں تو وہ دانے دار شکل اختیار کر لیتے ہیں.
شہد کب جمتا ہے؟
جب بھی شہد کو 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم درجہ حرارت ملے تو وہ جمنا شروع ہو جاتا ہے. کچھ شہد 40 ڈگری سینٹی گریڈ پر بھی جم جاتا ہے.
شہد کتنے وقت میں جمتا ہے؟
اس کا انحصار شہد کے قسم پر ہے کہ وہ کس قسم کے پھولوں سے لیا گیا ہے. اگر اس شہد میں گلوکوز اور فرکٹوز کی مقدار زیادہ ہو تو وہ اتنی ہی جلدی جم جاتا ہے. عموماً شہد کو جب چھتے سے نکالا جائے تو وہ 2 ماہ سے لے کر 2 سال کے دوران جم جاتا ہے. سرسوں کے پھولوں کا شہد 40 ڈگری سینٹی گریڈ میں بھی اکثر ایک مہینے کے اندر جم جاتا ہے.
میں نے ایک علاقے سے شہد منگوایا ہے جس کو کافی عرصہ ہوا ہے اور وہ ابھی تک اسی حالت میں ہے، ایسا کیوں ہے؟
جیسا کے اوپر کہا گیا ہے کہ اس کا انحصار پھولوں پر اور گلوکوز اور فرکٹوز کی مقدار پر ہے. آپ کے شہد میں یہ دونوں اجزاء کم مقدار میں ہیں اس وجہ سے.
میں نے مقامی بندے یا ایک برانڈ کا شہد لیا ہے جس کو بہت وقت ہوا پر وہ ابھی تک اسی حالت میں ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟
جمنا شہد کی تقدیر ہے چاہے آپ جس سے بھی لیں اور جہاں سے بھی لیں. اگر وہ شہد نہیں جم رہا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ شہد ابالا گیا ہے. اکثر برانڈز والے ایک کیمیائی محلول بنا کر شہد کے نام اور قیمت پر فروخت کرتے ہیں. ایسے کیمیکل یا کیمیکل ملا شہد بھی نہیں جمتے.
ابالے گئے شہد سے کیا مراد ہے؟
اکثر ڈیلرز اور برانڈز والے شہد کو مارکیٹ میں لانے سے پہلے بہت ابال لیتے ہیں جس سے اس شہد کا رنگ گہرا ہو جاتا ہے اور پھر وہ جلدی نہیں جمتا .
بہت سے ڈیلرز شہد کو ابال ابال کر جلا دیتے ہیں جس سے اس شہد کا رنگ بھی بدل جاتا ہے اور اسکی اندر موجود غذائیت مکمل طور پر ختم ہو جاتی ہے. وہ شہد بھی نہیں جمتا پھر.
ابالنے سے شہد کو کیا نقصان ہوتا ہے؟
ابالنے سے شہد اپنی آدھی سے زیادہ غذائیت کھو دیتے ہیں. اگرچہ وہ خالص ہی ہوگا مگر اسکی غذائیت کم ہوگی.
کونسا شہد بہت جلدی جم جاتا ہے؟
جمنے کے معاملے میں مالٹے کے پھولوں یعنی Orange blossom اور سرسوں کا شہد سر فہرست ہے. یہ بہت جلدی جمتے ہیں.
شہد کو جمنے سے کیسے بچایا جائے؟
شہد کو کسی بھی موسم میں فریج میں مت رکھیں. سردی میں اس جگہ رکھیں جہاں سورج کی روشی ہو یا جہاں درجہ حرارت زیادہ ہو.
کیا جمنے سے شہد کی. غذائیت پر اثر پڑے گا؟
بالکل نہیں. اس کی غذائیت برقرار رہتی ہے. بس رنگ اور بو میں بہت معمولی فرق آجائے گا.
اگر شہد جم جائے تو کیا کرنا چاہیے؟
اگر پورا شہد دیسی گھی کی طرح جم گیا ہو تو شہد بوتل سے نکال کر ایک برتن میں ہلکی آنچ پر گرم کریں. جب شہد پگھل جائے تو واپس برتن میں ڈالیں.یا شہد والا بوتل گرم پانی میں رکھیں جبتک شہد پگھل نہ جائے.
کیا شہد میں چینی ملائی جا سکتی ہے؟
شہد اتارنے کے بعد اس میں کوئی بھی چیز ملائیں گے تو وہ شہد خراب ہو جائے گا. شہد میں ملاوٹ مکھیوں کے ذریعے ہی جا سکتی ہے جبکہ مکھیوں کو مختلف رنگ اور میٹھی کیمیکل ملا شربت دیا جائے.
شہد کتنے وقت میں خراب ہوتا ہے؟
اگر شہد کو نمی اور ہوا سے بچایا جائے تو سینکڑوں سال میں بھی خراب نہیں ہوتا.
تحریر - اعزاز احمد
Videos (show all)
Telephone
Website
Opening Hours
Monday | 11:00 - 19:00 |
Tuesday | 11:00 - 19:00 |
Wednesday | 11:00 - 19:00 |
Thursday | 11:00 - 19:00 |
Saturday | 11:00 - 19:00 |
Sunday | 11:00 - 19:00 |