RahNuma
Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from RahNuma, Newspaper, .
محکمہ ہیلتھ مظفرگڑھ میں گاڑیوں کی نیلامی میں بے ضبطگیوں کا انکشاف نیلامی سے قبل گاڑیوں سے سامان غائب کر لیا ۔
جب چھوٹے بچے دکاندار سے ادھار لینے جاتے ہیں تو دکاندار پہلے ان کی باپ سے کنفرم کرتے ہیں کہ بچے لوفر تو نہیں ہیں!!
😂IMF😂
❤❤سچ تو یہ ہے کہ سرکار مخلص ہے یہ سچ نہیں ہے .
غنڈا گردی کے لیے ہی سرکار ہے یہ سچ ہے 💥
یہ اخباروں اور ٹی وی میں جو خبریں سننے میں اتی ہیں کہ ہر سال کروڑوں اربوں روپے کی پیمنٹ قومی خزانے سے Exit ہوتی ہے اس میں سے کچھ رقم politician اور کچھ رقم bureaucrats میں بنٹ جاتی ہے (اوکھے وقت کے لیے )چاہے کرسی رہے یا نہ رہے چاہے دوسرا بیٹھا ہو دکانداری چلتی رہتی ہے
گورنمنٹ کنٹریکٹر ہے تو اپوزیشن ٹھیکیدار کروڑوں اربوں روپے کا ٹھیکہ ہوتا ہے اکیلے سے کہاں ہوگا عوام کے بارے میں سوچنے کا موقع کہاں ملتا ہوگا ان کو 24 کروڑ عوام کا کیا ہوگا ان کی نظر میں ہم 24 کروڑ عوام نہیں بلکہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہیں چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹے ہوئے لوگ ہیں ہم لکڑیوں کا بنڈل نہیں بلکہ الگ الگ لکڑیاں جو ٹوٹ جاتی ہیں اسانی سے
جوتیوں کی نوک پہ رکھتے ہیں ہم کو
سب گندہ ہے پر دهنده ہے
بس عوام کو خوش کرنے کے لیے گرمی میں دھوپ میں خطاب کر لیتے ہیں پارلیمنٹ میں اسمبلیوں میں بحث کر لیتے ہیں اور ووٹ مانگ لیتے ہیں جو اچھے ہیں اونسٹ ہیں انہیں سائیڈ کر دیتے ہیں کیونکہ وہ تو بس ڈیکوریشن پیس ہیں پاور انہی کے ہاتھ میں ہے جو کما کے دے سکے
ویسے غلطی تو ہماری ہے یہ ہمیں سپنے دکھاتے ہیں سچائی دکھتی ہی نہیں ہے سڑک کہاں سے بنے گی سب سے پہلے انہی کو پتہ ہوتا ہے تو اس پاس کی بے نامی زمینیں یہی خرید لیتے ہیں اور یہی سرکار کو بیچتے ہیں اور یہی پرافٹ کماتے ہیں باقی یہ پولیس ڈنڈا جیلیں سب اللہ راسی عوام کو ڈرانے کے لیے ہیں ۔اور لکھوں ۔۔۔؟؟
مہر شاہد اسلم سیال
دنیا میں تو کئی شہزادے ہوں گے،
مگر جنت کے شہزادے تو حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ ہیں،
❤️🩹 بیشک، سبحان اللہ، ❤️🩹
سچ تو یہ ہے کہ سرکار مخلص ہے یہ سچ نہیں ہے .
غنڈا گردی کے لیے ہی سرکار ہے یہ سچ ہے
یہ اخباروں اور ٹی وی میں جو خبریں سننے میں اتی ہیں کہ ہر سال کروڑوں اربوں روپے کی پیمنٹ قومی خزانے سے Exit ہوتی ہے اس میں سے کچھ رقم politician اور کچھ رقم bureaucrats میں بنٹ جاتی ہے (اوکھے وقت کے لیے )چاہے کرسی رہے یا نہ رہے چاہے دوسرا بیٹھا ہو دکانداری چلتی رہتی ہے
گورنمنٹ کنٹریکٹر ہے تو اپوزیشن ٹھیکیدار کروڑوں اربوں روپے کا ٹھیکہ ہوتا ہے اکیلے سے کہاں ہوگا عوام کے بارے میں سوچنے کا موقع کہاں ملتا ہوگا ان کو 24 کروڑ عوام کا کیا ہوگا ان کی نظر میں ہم 24 کروڑ عوام نہیں بلکہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہیں چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بٹے ہوئے لوگ ہیں ہم لکڑیوں کا بنڈل نہیں بلکہ الگ الگ لکڑیاں جو ٹوٹ جاتی ہیں اسانی سے
جوتیوں کی نوک پہ رکھتے ہیں ہم کو
سب دھندہ ہے پر گندہ ہے یہ
بس عوام کو خوش کرنے کے لیے گرمی میں دھوپ میں خطاب کر لیتے ہیں پارلیمنٹ میں اسمبلیوں میں بحث کر لیتے ہیں اور ووٹ مانگ لیتے ہیں جو اچھے ہیں اونسٹ ہیں انہیں سائیڈ کر دیتے ہیں کیونکہ وہ تو بس ڈیکوریشن پیس ہیں پاور انہی کے ہاتھ میں ہے جو کما کے دے سکے
ویسے غلطی تو ہماری ہے یہ ہمیں سپنے دکھاتے ہیں سچائی دکھتی ہی نہیں ہے سڑک کہاں سے بنے گی سب سے پہلے انہی کو پتہ ہوتا ہے تو اس پاس کی بے نامی زمینیں یہی خرید لیتے ہیں اور یہی سرکار کو بیچتے ہیں اور یہی پرافٹ کماتے ہیں باقی یہ پولیس ڈنڈا جیلیں سب اللہ راسی عوام کو ڈرانے کے لیے ہیں ۔اور لکھوں ۔۔۔؟؟
مہر شاہد اسلم سیال
ظلم پھر ظلم ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے ۔۔۔
مظفرگڑھ افسوناک خبر تین بچیوں کے سر کاٹ کر قتل کر دیا گیا تھرمل پاور مظفرگڑھ کی رہائشی کالونی میں تین بچیوں کا اغواء کے بعد قتل کردیاگیا پولیس کا سرچ آپریشن جاری۔۔ ذرائع کے مطابق تینوں بچیوں کے سر کاٹ کر قتل کیا گیا ہے ،تھرمل کالونی مظفرگڑھ سے یہ تینوں بچیاں کل سے غائب ہوئیں اور اج ان کی کٹے ہوئے سروں کے ساتھ ساتھ لاشیں برآمد ہوئی اس افسوناک اور شرمناک واقعے کیوجہ سے شہریوں میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے نوٹس لیکر تحقیقات کے بعد ملوث ملزمان سخت سزا دینے کی اپیل کی ہے ۔۔۔۔
ابتدائی رپورٹ ۔۔۔۔۔
مظفرگڑھ (نمائندہ خصوصی ) مظفرگڑھ نام نہاد گڈز یونین کے جعلی صدر کی مبینہ لوٹ مار ، اسلم کھوکھر بلوچستان سے ایرانی ڈیزل لوڈ کر کے آنے والی فی گاڑی سے پانچ ہزار سے لیکر پندرہ ہزار تک وصول کر کے گاڑی کراس کرا دیتا ہے، کاروائی کرنے والے افسران کیخلاف فرضی ڈرائیوروں کو جھوٹا مدعی بنا کر جھوٹ پر مبنی درخواستیں دیکر اہلکاروں کو بلیک میل کرنا نام نہاد صدر کا وطیرہ بن چکا ہے، کسٹم ڈیرہ غازی خان اور اینٹلی جنس ملتان کے افسران ودیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بلیک میلر کے سامنے بے بس ہو گئے ، ٹرانسپورٹرز کا احتجاج اعلی حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ ذرائع کے مطابق غیر فعال اور غیر رجسٹرڈ گڈز یونین کے نام نہاد صدر اسلم کھوکھر نے بلیک میلنگ اور لوٹ مار کو فرض بنا لیا ، موصوف سارا دن نواب ہوٹل پر بیٹھ کر دور دراز سے آنیوالے ڈرائیوروں کو جعلی یونین کے بوگس کارڈ دیکر فی گاڑی سے پانچ ہزار سے پندرہ ہزار روپے تک وصول کر کے انکو قانونی کارروائی نہ ہونے کی مکمل یقین دھانی کرائی جاتی ہے ، جسکی وجہ سے بلوچستان کے راستے سے پنجاب میں آنیوالی گاڑیوں جن پر ایرانی ڈیزل ،سگریٹ، گٹکا ، ایرانی گھی ، بسکٹ ، ودیگر غیر قانونی پراڈکٹس باآسانی ڈیرہ غازی خان کے راستے سے مظفرگڑھ ، ملتان ، ڈیرہ غازی خان ودیگر علاقوں میں پہنچ جاتے ہیں جسکی وجہ سے ملکی معیشت کو اربوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے دوسری جانب اگر کسی محکمے کا افسر یا اہلکار جعلی صدر کے کارڈ والی گاڑی کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائے تو موصوف اپنے ساتھیوں کو فرضی ڈرائیور ظاہر کر کے معتلقہ افسران و اہلکاروں کیخلاف جھوٹی اور من گھڑت تحریری درخواستیں دیکر انکو بلیک میل کر کے الٹا بھاری رقم بٹور لی جاتی ہے جس کی وجہ سے افسران و اہلکار نام نہاد جعلی یونین کے فرضی صدر کی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کرنے سے کتراتے ہوئے بے بس نظر آتے ہیں، واضع رہے جعلی یونین کی سرپرستی میں ایرانی تیل سے لوڈ گاڑیوں کی پنجاب کے مختلف علاقوں میں آمد رفت بڑھ گئی، نام نہاد صدر اسلم کھوکھر کے سامنے کسٹم ڈیرہ غازی خان اور اینٹلی جنس ملتان کے افسران بے بسی کی تصویر بن چکے ہیں، ٹرانسپورٹرز عوامی وسماجی حلقوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب آئی جی پنجاب آر پی او ڈیرہ غازی خان ڈی پی او مظفرگڑھ سے نوٹس لیکر سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ، اس ضمن میں جب اسلم کھوکھر سے موقف لینے کیلئے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا یہ ہمارے ٹرانسپورٹرز کا ذاتی معاملہ ہے آپ اس سے دور رہیں ۔۔۔۔
رپورٹ
تمام تعریفیں اس تعریفوں کے لائق پروردگار کے لیے کہ جس کا اقتدار و عظمت ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ... تھانہ قریشی کے سب انسپیکٹر مقبول حسین وفات پا چکے ہیں
اللہ پاک اُن کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے اور اپنے محبوب کے صدقے میں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین😭😭😢
پندرہ ہزار کا بندر 🐒🐒
لالچی لوگوں کے لٸے ایک عبرت ناک اور سبق آموز کہانی
پانچ سو بندروں کو ساتھ لئے ایک چالاک شخص ایک گاؤں پہنچ گیا، گاؤں کے باہر رک کر اس نے اپنے کارندے کو تاکید کی کہ وہ وہاں بیٹھ کرفی بندر سو روپے کے حساب سے بیچے۔ اسے بندروں کے ساتھہ گاؤں کے باہر چھوڑنے کے بعد وہ گاؤں میں آیا اور منادی کروا دی کہ جس کے پاس جتنے بندر ہیں وہ دو سو روپے کے حساب سے فی بندرخریدنے کے لئے آیا ہے۔ گاؤں کے لوگ خوش ہوگئے کہ باہر سو روپے میں بندر مل رہا ہے اور یہ بیوقوف ہم سے دو سو میں خریدنے کے لئے تیار ہے، گاوں کے لوگ دھڑا دھڑ اس کے آدمی سے سو روپے میں بندر خرید کراسے دو سو روپے فی بندر کے حساب سے اس شخص کو بیچتے رہے ۔ یوں ایک ہی دن میں تمام بندر بک گئے۔ جاتے ہوئے وہ شخص گاؤں والوں سے کہنے لگا ” تم لوگ دعا کرنا میرے بندر شہر میں اچھے داموں بک جائیں تو اگلی بار میں تم سے چار سو روپے فی بندر کے حساب سے خریدنے آوں گا“۔ یہ کہہ کر وہ پانچ سو بندر لے کر گاؤں سے چلا گیا۔ کچھہ ہی دنوں کے بعد وہ واپس لوٹا۔ اس بار پھر اس نے اپنے آدمی سے کہا، ”تم بندروں کے ساتھہ گاؤں کے باہر ہی رکو اور اس بار فی بندر دو سو روپے کے حساب سے بیچنا“۔ اسے ہدایت دینے کے بعد وہ گاوں والوں کے پاس پہنچا اوران سے کہا،”آپ کی دعا سے شہر میں بندر اچھے داموں بک گئے ہیں اسلئےمیں دوبارہ لینے آیا ہوں جس کے پاس بھی بندر ہیں وہ لے آئے اس بار میں چار سو روپے فی بندر کے حساب سے خریدوں گا“۔ لوگ دھڑا دھڑ گاؤں کے باہر بیٹھے شخص سے دو سو روپے فی بندر کے حساب سے خرید کر اسے چار سو روپے کے حساب سے بیچنے لگے، اس بار گاوں کے باہر بیٹھے شخص کے چند گھنٹوں میں ہی سارے بندر بک گئے۔ سارے بندر وہ گاؤں والوں سے خرید چکا توجاتے ہوئے وہ ایک بار پھر گاؤں والوں سے مخاطب ہوا، ”آپ لوگ دعا کرنا کہ اس بار بھی شہر میں بندر اچھے داموں بک جائیں تا کہ اگلی بار میں آپ سے آٹھہ سو روپے فی بندر کے حساب سے خرید سکوں ”۔ ۔کچھہ عرصہ تک یونہی یہ سلسلہ چلتا رہا اور وہ ہر بار قیمت بڑھا کر گاؤں والوں سے بندر خریدتا رہا۔ اس دوران صرف ایک تبدیلی آئی کے اب بندر والا ایک دن پہلے گاؤں کے باہر آکر بیٹھہ جاتا اور لوگ ایڈوانس میں ہی بندر خرید کر رکھتے کہ جیسے ہی وہ خریدار آئے گا اسے بیچ دیں گے، اور وہ بھی اگلے ہی روز آجاتا. یوں یہ سلسلہ چلتا رہا یہاں تک کہ قیمت دس ہزار فی بندر تک پہنچ گئی، اس بار وہ جاتے ہوئے بولا کہ میرا بہت بڑا سودا طے ہوا ہے اگلی بار میں آپ سے زیادہ تعداد میں بندر لینے آوں گا اور آپ لوگوں سے فی بندر بیس ہزار کے حساب سے خریدوں گا۔ اس بار اس نے ایک دن پہلے اپنے بندے کو دس گنا زیادہ بندر لے کر بھیجا اور اسے ہدایت کی کہ اس بار تم پندرہ ہزار فی بندر کے حساب سے بیچنا، جیسے ہی اس کا آدمی گاؤں کے باہر پہنچا لوگ پہلے سے ہی اس کے منتظر تھے۔ کسی نے اپنی بیٹی کے جہیز کا زیور بیچا، کسی نے گھر گروی رکھہ کر پیسے لئے، کسی نے زیورات بیچ کر پیسے جمع کئے تو کسی نے زمین بیچ کر پیسے اکھٹے کئے غرض یہ کہ ہر شخص نے اپنی حیثیت سے کہیں زیادہ تعداد میں بندر خرید لئے۔ یوں دیکھتے ہی دیکھتے پندرہ ہزار فی بندر کے حساب سے گزشتہ تعداد سے دس گنا زیادہ بندر چند ہی گھنٹوں میں بک گئے۔ ایک دن گزرا۔ وہ نہیں آیا۔ دو دن گزرے وہ نہیں آیا، تین دن گزر گئے وہ نہیں آیا، یوں دن ہفتوں میں اور ہفتے مہینوں میں بدل گئے مگر وہ لوٹ کر نہیں آیا، آتا بھی کیسے؟ وہ اپنے ساتھی اور پانچ سو بندروں سمیت ایک نئے گاؤں کا رخ کر چکا تھا جہاں اسے کوئی نہیں جانتا تھا۔ آج صورتِ حال یہ ہے کہ اس گاؤں میں اتنے انسان نہیں رہتے جتنے بندر رہتے ہیں، کیوں کہ انسان تو قرض کے بوجھہ تلے دب کر مرچکے تھے، کسی کی بیٹی کا جہیز گیا، تو کسی کی زمین گئی، تو کسی کاگھر۔
لوگوں کی اکثریت یہ صدمہ برداشت نہیں کر پائی، جو بچ گئے تھے وہ ہر وقت بندروں کواپنے سامنے بٹھا کرخود سے یہ سوال کرتے رہتے تھے کہ ان بندروں اور ہم میں کیا فرق ہے؟
”میرے حساب سے تو بندر اور انسان میں یہ فرق ہوتا ہے کہ بندر لالچی نہیں ہوتا“ اور انسان لالچ میں آ جاتا ہے ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ حالات مظفرگڑھ
. ...
چلو چلو مظفرگڑھ چلو تقریب حلف برداری ریجنل یونین آف جرنلسٹ مظفر گڑھ منجانب مہر شاہد اسلم سیال ممبر مجلس عاملہ نیشنل پریس کلب مظفر گڑھ۔
وائس چیئرمین تحصیل مظفرگڑھ RUJ
مظفر گڑھ میں انتظامیہ کی ملی بھگت سے تمام ملز مالکان غریب عوام کو آٹے کے نام پر چوکر کھلانے لگے ۔
فواد چوہدری گرفتاری سینٹر اعظم سواتی لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے
اعظم سواتی کی لاہور ہائی کورٹ آمد ہر وکلاء کی بڑی تعداد نے انکا استقبال کیا
فواد چوہدری کی گرفتاری سراسر بے بنیاد اور ذاتی رنچش بنا ہر کی گئی ہے۔ اعظم سواتی
مخالفین کے اوچھے ہتھکنڈے اور بوکھلاہٹ بے نقاب ہو چکی ہے۔ اعظم سواتی
اب وہ وقت نہیں رہا کہ حق کیآواز کو دبایا جاسکے اور نہ ہی ہم دبانے دینگے۔ اعظم سواتی.
سر سبز سرکاری جنگلات کی قیمتی لکڑی دوسرے شہر سمگل قابل کاشت سرکاری اراضی سے قیمتی مٹی بھٹوں پر فروخت سینکڑوں ایکڑ سرکاری رقبے پر فرضی پودوں کے نام پر کرپشن ۔
ریحام خان کا تیسرا بندہ بھی آ گیا
نہیں آیا تو پٹواریوں کا بندہ نہیں آیا جو دوائی لینے گیا تھا۔۔۔😂😂
خصوصی اڈیشن 23 مارچ 2021
My dear brother ایم عمر خان دستی