Pinki Peerni Chahiey Mujhy B Pm Banina H
Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Pinki Peerni Chahiey Mujhy B Pm Banina H, Blogger, .
Gill cast history کی تاریخ اور اہمیت عنوان: Gill Casts in Paleontological Research: Fossil Analysis میں Gill Impressions کے اطلاق کا ایک تاریخی امتحان خلاصہ: یہ مضمون پیالیون...
بادشاہ پورس کا قبیلہ پوار ذات ایک ممتاز ہندوستانی کنیت ہے جس کے علاقے اور برادری کے لحاظ سے مختلف ماخذ اور معنی ہیں۔ کچھ ذرائع کے مطابق، پوار ذات قدیم پورو قبی...
آن لائن کمائی ہیلو! ایسا لگتا ہے کہ آپ آن لائن کمائی کے بارے میں سیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ جب کہ میں تخلیقی تحریر اور تاثرات فراہم کرنے میں مہارت رک...
بچوں کی صحت کی دیکھ بھال پر اضافی توجہ دینا ضروری ہو جاتا ہے جیسے جیسے سردیوں کا موسم قریب آتا ہے، بچوں کی صحت کی دیکھ بھال پر اضافی توجہ دینا ضروری ہو جاتا ہے۔ سرد موسم بچوں کو صحت کے مختلف مسائل کے...
Shehnshah Jalal ul din muhmmad akber جلال الدین محمد اکبر، جسے عام طور پر اکبر اعظم کے نام سے جانا جاتا ہے، تیسرا مغل بادشاہ تھا، جس نے 1556 سے 1605 تک حکومت کی۔ انہیں ہندوستان...
اصل جنگ کیا ہے؟
بیت المقدس تین مذاہب کی مقدس جگہ
مسلمانوں کا قبلہ اول
عیسائیوں کے لئے یسوع کی جائے ولادت
یہودیوں کے لئے ہیکل سلیمانی
شروع کرتے ہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے۔ جن کے دو بیٹے تھے اسماعیل اور اسحاق۔
اسحاق علیہ السلام کے بیٹے تھے حضرت یعقوب۔
یہیں سے کہانی شروع ہوتی ہے اسرائیل کی۔ اسرائیل یعنی اللہ کا بندہ۔ اور یہ لقب حضرت یعقوب علیہ السلام کو دیا گیا۔
حضرت یوسف علیہ السلام نے جب کفیل مصر بنے تو آپ کو حکم ہوا کہ اپنے تمام خاندان یعنی آل یعقوب کو مصر بلایا جائے۔ اور مصر کی سرزمین کا ایک مخصوص حصہ ان کے لئے مختص کیا گیا۔ اور اللہ کی طرف سے کہا گیا کہ اے آل یعقوب اس سرزمین میں تمھارے لئے برکتیں ہیں۔
حضرت یوسف علیہ السلام بارہ بھائی تھے اسی لئے اللہ تعالی نے ان کے لئے بارہ چشمے جاری کیے۔ اور یوں اس سرزمین کا نام حضرت یعقوب کے لقب سے اسرائیل پڑگیا۔ جسے آج یروشلم بھی کہا جاتا ہے۔
آپ کی نسل سے کم و بیش ستر ہزار انبیائے کرام آئے۔
حضرت یوسف کے بھائی یہودا کی نسل آگے بڑھی تو اس میں سے آنے والے تمام بنی اسرائیلی یہودی کہلائے۔
وقت گزرتا گیا اور حضرت موسی علیہ السلام کا دور آیا۔ جب فرعون نے مصر کی زمین آپ پر تنگ کی تو بنو اسرائیل کے ساتھ آپکو مصر سے نکلنا پڑا۔
اس دوران بنی اسرائیل پر اللہ تعالی کی بہت سے کرم نوازیاں بھی ہوئیں، جس میں من و سلوی، چشموں کی بہتات، مچھلیوں کے شکار کا ذکر قرآن پاک سے بھی ملتا ہے۔ اور وہیں ہمیں ایک گائے کا ذکر بھی ملتا ہے، جس کے لوتھڑے سے مردے نے اللہ کے حکم سے زندہ ہوکر اپنے قاتل کا بتایا۔ اس گائے کی نشانیاں اللہ تعالی نے قرآن پاک میں بیان فرمائیں۔ جوکہ ایک سرخ مائل رنگت کی گائے تھی اور ایسی گائے آج بھی یہودیوں کے نزدیک مقدس مانی جاتی ہے۔
حضرت موسی علیہ السلام کے بعد دیگر نبی آئے۔ اس دوران میں حضرت موسی علیہ السلام اور ان کے دور کی کچھ باقیات، تورات، من و سلوی کا کچھ حصہ بنی اسرائیل نے ایک صندوق میں محفوظ کرلیا۔ یہ اللہ کی طرف حضرت آدم کو دیا گیا ایک خاص صندوق تھا جو نسل در نسل نبیوں کے پاس رہا۔ جسے قرآن میں تابوت سکینہ کے نام پکارا گیا ہے۔ اور یہ یہودیوں کو اپنی جان سے ذیادہ عزیز ہے۔
حضرت داؤد نے جب جالوت کو ہرا کر اس سے تابوت سکینہ حاصل کیا تو یوں بنی اسرائیل نے انہیں نبی تسلیم کرلیا۔ اور حضرت داؤد علیہ السلام اس صندوق کی حفاظت