Motisol

Motisol

سوچ بدلے گی تو وقت بدلے گا۔

فری کاؤنسلنگ کے لیے واٹس ایپ نمبر (03412489800) پر رابطہ کریں۔

04/01/2024

🥀.. .

04/01/2024

مالی حالت خراب ہونے کی بارہ بڑی وجوہات ؟
1۔ خاندان میں ہر شخص اسمارٹ فون کا مالک ہے۔
2۔ معاشرتی اور خود ساختہ مذہبی رسومات کے تحت چھٹیاں کرنا۔
3۔ اسٹیٹس علامت کے طور پر بلا وجہ نئی نئی گاڑیاں اور گیجٹس خریدنا۔
4۔ گھر کے بنے ہوئے کھانے سے پرہیز کرنا اور ہفتے کے آخر میں بلاوجہ باہر کا کھانا کھانے چلے جانا۔
5۔ سیلون، پارلر اور کپڑوں کے لئے نئے نئے برانڈ منتخب کرنا۔
6۔ بگڑا ہوا طرز زندگی اپنانا، جس کی وجہ سے طبی اخراجات میں اضافہ۔
7۔ ایک ساتھ مل کروقت گزارانے کی بجائے، زیادہ پیسہ خرچ کرکے سالگرہ منانا اور سالگرہ کو خاص بنانے کی کوشش کرنا۔
8۔ شادی بیاہ کی تقریب کو بہت شاہی بنانے کی کوشش کرنا اور بے وجہ و بے مقصد فیملی تقریبات منعقد کرنا۔
9۔ ہسپتالوں، اسکولوں اور ٹیوشنوں کی کمرشلائزیشن وغیرہ۔
10۔ آج ہم وہ کچھ خرچ کر رہے ہیں جو ابھی تک کمایا ہی نہیں ہوتا، یعنی قرضوں اور کریڈٹ کارڈز کے ذریعہ سے اور بعد میں سود کے ساتھ واپس کی ٹینشن الگ۔۔۔۔
11۔ گھر اور دفتر کے اندرونی حصوں پر بے تحاشا پیسے خرچ کرنا اور اس سے دیکھ بھال کی لاگت اور وقت کے ضیاع میں اضافہ کرنا....
12۔ ہم اپنی ضروریات اور آمدنی کا لحاظ کئے بغیر دوسروں کے طرز زندگی کی نقل کر رہے ہیں۔ اگر اس سے بروقت گریز نہ کیا گیا تو گزرتے سالوں کے ساتھ بہت زیادہ ذہنی دباؤ اور پریشانی کا سامنا کرنا ہوگا۔کیونکہ جو عادات ایک بار بن جائیں ، انہیں ختم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

04/01/2024

السلام علیکم دوستو

فجر کی نماز کا وقت ہو گیا ہے۔

فجر کی نماز comfort zone سے نکلنے کی بہترین ٹریننگ ہے۔

کمبل چھوڑ دیں اور نماز ادا کریں۔

حاضری لگائیں۔

03/01/2024

اولیاء اللہ کی مجلس سے دین میں سمجھ کی بصیرت پیدا ہوتی ہے اور اس کا قدرتی اور نفسیاتی خاصہ یہ ہے کہ نیک بندے کی صحبت سے اس کی اچھی باتیں اور اخلاق اس مصاحب کے دل میں سرایت کر جاتے ہیں اور اس میں اچھی باتوں کو اپنانے کا داعیہ پیدا ہو جاتا ہے -

یاد رہے کہ اچھے لوگوں کی ہم نشینی کے بغیر دین کی بصیرت پیدا نہیں ہوتی اور اس کے بغیر اللہ تعالی اور اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی بارگاہ کا قرب حاصل نہیں ہو سکتا -

عارف رومی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا ارشاد ہے:

چوں کہ گل رفت و گلستان شد خراب
بوئے گلں را از چہ جوئیم از گلاب
"موسم خزاں کے تسلط کی وجہ سے پھول ختم ہو جائیں اور باغ اجڑ جائے تو پھولوں کی مہک کہاں سے ڈھونڈیں"

اس سوال کے جواب میں خود فرماتے ہیں:
"ہمیں پھولوں کی خوشبو ایسے حالات میں عرق گلاب سے میسر آسکتی ہے"

جس شخص کو اولیاء اللہ کی صحبت میسر نہ آسکے اسے ہم نشینی کے نعم البدل اولیاء اللہ کے حالات، ملفوظات اور اذکار کا مطالعہ کرنا چاہئے - اس سے اولیاء اللہ کے فیوض و برکات حاصل ہو جائیں گے اور اس کے دل میں اولیاء اللہ کے اخلاق و عادات اپنانے کا جذبہ پیدا ہو جائے گا -

(سیرت سیدی فرید العصر)

02/01/2024

فیصلہ آپکا ہے....حالات کا نہیں

فرعون کی بیوی نے....خود کو تب بدلا جب وہ خدائی کا دعویٰ کرنے والے کے محل میں تھی۔ نوح علیہ السلام کے بیٹے نے اس وقت بھی خود کو بدلنے سے انکار کردیا جب وہ ایک نبی کے گھر میں تھا.
آپ کے بدلنے یا نہ بدلنے کا فیصلہ آپ کا اپنا ہے...آپ اس کے لیے "اپنے حالات کو قصور وار نہیں ٹھہراسکتے."

02/01/2024

نیا سال شروع ہونے کو ہے. بہت سے لوگ اس سال کیلئے اپنی کچھ ترجیحات بنائیں گے. ریزولیوشن سیٹ کریں گے. میں کہتا ہوں اپنی اپنی گھڑیاں سیٹ کرلیں. جب سے موبائل-فون آئے ہیں گھڑیاں اب کم لوگ ہی استعمال کرتے ہیں. لیکن بہرحال یہ وہ والی گھڑی ہے بھی نہیں.

آپ اپنا کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ بند کرتے ہیں. چند دن بعد کھولتے ہیں. وہ پھر بھی تاریخ و وقت درست بتا رہا ہوتا ہے. کیونکہ اس کا پروسیسر کلاک چل رہا ہوتا ہے. بلکل ایسے ہی اللہ نے ہمارے جسم میں دماغ میں جا بجا گھڑیاں لگائی ہوئی ہیں. آپ لبلبہ یعنی Pancreas کی مثال لیں. دن کے وقت یہ انسولین کی مقدار بڑھا دیتا ہے. رات میں کم کر دیتا ہے. یہ لبلبہ کی گھڑی ہے. ایسے ہی رات ڈھلتے ہی دماغ ایک کیمیائی عمل شروع کردیتا ہے جو ہمیں نیند کی طلب محسوس کراتا ہے. یہ دماغ کی گھڑی ہے.

صدیوں سے صبح سورج طلوع ہوتا ہے. شام کو غروب. ہم انسان جب بہت کمزور شعور رکھتے تھے، تب بھی دن و رات کو کام و آرام میں تقسیم کیا تھا. اسی حساب سے کھانے کے اوقات اپنانے گئے. یہ ہماری جینز کی کیمسٹری بن چکی ہے. آج ہم نے ساری ترتیبات الٹ پلٹ کی ہیں. ہماری جسمانی گھڑیاں آگے پیچھے ہیں. رات الو کی طرح جاگ رہے ہوتے ہیں دن کو سو رہے ہوتے ہیں. کھانا بے ترتیب کردیا. جسم کو صبح زیادہ اور طاقتور کھانا درکار ہم رات کو پیٹ بھر رہے ہوتے ہیں. اسے ہی بگڑا ہوا لائف سٹائل کہا جاتا ہے.

اور اسی لائف سٹائل کی قیمت ہم بے ہنگم جسم اجنبی بیماریوں نفسیاتی پیچیدگیوں کے شکار کمزور دماغوں اور بجھے بجھے چہروں کے ساتھ ادا کرتے ہیں. معاشرے میں حس مزاح کی کمی ہیجان اور چڑچڑے پن کی بڑی وجہ یہی لائف سٹائل بن گیا ہے. آپ نے نئے سال کیلئے کوئی عزم کرنا ہے. تو میرا مشورہ ہے اس میں اپنی گھڑی کے اوقات درست کرنے کا عزم بھی شامل کرلیں. اللہ رب العزت آپ کو آسانیاں عطا فرمائے.

01/01/2024

نیا سال، نیا ہفتہ، نیا دن….

اس سے اچھا دن کیا ملے گا، نئی ُامید، ُبلند جزبہ ہونا چاہیے زندگی میں کامیاب ہونے گا، نیا سال اپنے نام کرنے کا
اللہ پاک ہم سب کو کامیاب کریں، آمینl

31/12/2023

ملباری ہوٹل ایک زمانے میں پاکستان کے شہر کراچی میں عام ہوتے تھے
یہاں کی خصوصیت وہ بیرے ہوتے تھے جو آپ کے بیٹھتے ہی ، سر پر پہونچ جاتے اور میلا کچیلا سا رومال جو وہ اپنے کاندھے پر مخصوص انداز میں لٹکاتے تھے
اسی سے کر آپ کی ٹیبل کو پوچھتے
جسے ٹاکی لگانا بھی کہتے ہیں
پھر پوچھتے ساب کیا مانگتا ؟
آپ پوچھیں کہ کھانے میں کیا ھے ؟
تو وہ فر فر رٹا ہوا مینو دھراتے
آلو اے
بینگن اے
بھنا اے
قورمہ اے
کڑاہی گوشت
دال فرائی
وغیرہ
جب آپ کسی ڈش کا آرڈر دے دیتے
تو وہ ٹیبل پر بیٹھے ہوئے لوگوں کے حساب سے پانی کے گلاس اسطرح کناروں سے اٹھا کرلاتے کہ انگلیوں کی پوریں پانی میں ڈوبی ہوئی ہوتیں تھیں
اگر کھانے کے بجائے صرف چائے کا آڈر دیا جاتاتو وہ کچن کی کھڑکی کے پاس جاکر ہانک لگاتے:--
ساب کو دو چائے مارو
یہ خاص بمبئ کی بولی بولتے
یعنی
چائے مارو
پانی مارو
کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا
ساب بارہ آنا مارو
ان بیروں اور بس کے کنڈکٹروں میں ایک بات مشترک تھی
وہ تھی
ان کی زبردست اور حیرت انگیز یاد داشت

جس طرح بس کے کنڈکٹر کوپتہ ہوتا تھا کہ بھری بس میں کس کا ٹکٹ ہوگیا اور
کس کا رہ گیا
اسی طرح بیروں کویاد ہوتا تھا کس نے کیا کھایااور اس نے کاؤنٹر پر کتنے پیسے دینے ہیں

وہ لوگوں کے آرڈر لینے اور دینے کے دوران ایک نظر کاؤنٹر پر بھی جما کر رکھتے

جیسے ہی گاہک اٹھ کر کیشیر کے پاس جاتا
جو کہ دروازے کے پاس ہوتا تھا
زور سے اعلان کرتے
آگے والے ساب سے بارہ آنا
پیچھے والے ساب سے ڈیڑھ روپیہ
(ماضی کی یادیں)

بشکریہ ۔۔۔۔۔۔
مسعود قاضی

31/12/2023

🥀.. .

31/12/2023

🥀.. .

31/12/2023

‏ماہر نفسیات کہتی ہے کہ اگر کوئی اہمیت دینا چھوڑ دے تو آپ شکایت کرنا چھوڑ دیں خاموشی اختیار کر لیں یاد رہے ہر وقت دستیاب رہنا پیچھے پڑے رہنا ہر وقت کی شکایتیں آپکی اہمیت کو گھٹاتی ہیں
بھیک میں خیرات ملتی ہے مقام، مرتبہ اور عزت نہیں 💯

31/12/2023

‏اگر ادویات خریدنے کے پیسے نہیں ، یا دوائیاں خریدنے سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ کام مفت میں کریں ۔

‏1. بلڈ پریشر کے مریض اپنا وقت بچوں کے ساتھ گزاریں ۔ ان کے ساتھ کھیلیں اور بہت سا خوش ہوں۔ ادویات میں کمی آتی جاۓ گی اور بیماری بھاگ جاۓ گی۔

‏2. شوگر کے مریض intermittent fasting کریں جس کی ہدایات ڈاکٹر سے لینا ضروری ہے۔ اس میں صرف hypoglycemia سے بچنا ہے ۔ باقی یہ مفت کا عمل آپ کی شوگر کو کنٹرول رکھے گا اور ادویات بھی کم ہو جائیں گی۔

‏3. نیند کی کمی کا شکار لوگ مغرب کے بعد کچھ نہ کھائیں ۔ اور عشاء کے بعد لائٹس آف کر دیں ۔ ایک ہفتے میں نیند کی عادت اچھی ہو جاۓ گی اور نیند کی گولیاں بھی چھوٹ جائیں گی۔

‏4. معدے کی تزابیت والے لوگ اپنا تکیہ اونچا رکھ کر سوئیں ۔ اور سونے سے 3 گھنٹے قبل کھانا کھائیں ۔ معدے کی ادویات آدھی ہو جائیں گی۔

‏5. پٹھوں اور ہڈیوں کے امراض والے لوگ لمبی لمبی نمازیں پڑھیں ۔ نماز انسان کے ہر عضو کے لیے ایک بہترین ورزش ہے۔خاص کر کمر کی ہڈی کے مسائل کے لئے ۔ واک کریں

6. دائمی زکام کے مریض نمک ملے پانی سے روزانہ دو بار اپنی ناک کو صاف کریں ۔ 2 ہفتوں میں زکام انتہائی کم ہو جاۓ گا اور مسلسل کرنے سے بہت زیادہ بہتری ۔
‏صحت کے خزانے سادہ اور قدرتی چیزوں میں رکھے ہیں نہ کہ ادویات کے ڈبوں میں ۔

‏اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ Organic طرز زندگی اپنائیں کیونکہ صحت اہم ہے ‏

علی ارشد

30/12/2023

کرپشن اور ظلم کی جڑ 💯

30/12/2023

🥀..

30/12/2023

اچھی بات کہنا سیکھیں

اصلاح تنہائی میں اور تعریف محفل میں کی جائے تو بہتر ہے۔

اگر آپ کا مقصد کسی کو نیچا دکھانا نہیں ہے اور خلوص سے آپ اس کی بہتری کے خواہاں ہیں تو ون ٹو ون تجویز دیں۔ اگر آپ کے مشورے کو نہیں مانا جاتا تو اپنی اصلاح کرنے کی خواہش پر قابو پائیں اور دوسرے شخص کو اس کے اپنے ذاتی تجربات سے سیکھنے کا موقعہ دیں۔

ہر شخص کا سیکھنے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے کچھ خود گر کر سنبھلنے میں ہی مطمئن ہوتے ہیں۔ اس بات کو پرسنل نہ لیں۔

ایک بادشاہ نے خواب دیکھا ۔ تعبیر کے لئے لوگوں کو بلوایا۔ ایک بہت ماہر عالم تعبیر نے کہا آپ کے تمام عزیز رشتے دار آپکے سامنے مر جائیں گے۔ بادشاہ کو سخت غصہ آیا اور اس عالم کو قید میں ڈلوا دیا۔

پھر اسی عالم کے شاگرد نے تعبیر بتائی کہ آپ کی عمر اپنے خاندان میں سب سے طویل ہو گی۔ بادشاہ بہت خوش ہوا اور اس سے اس کی خوشی پوچھی۔ اس نے کہا میرے استاد کو آزاد کر دیں۔ بات انہوں نے بھی یہی کہی تھی لیکن ان کا انداز بیان غیر مناسب تھا۔

آپ کی بات درست ہونے کے باوجود غیر موثر ہو سکتی ہے۔ متبادل الفاظ کے استعمال سے سخت بات کو نرم انداز سے کہنے کی کوشش کریں۔ یہ اسی وقت ہو گا جب آپ سوچ کر بات کریں گے۔

انسان مہنگے کپڑے پہن کر خود کو اعلی ثابت کر سکتا ہے لیکن اس وقت تک جب تک خاموش رہے۔ جب بولے گا تو اس کے الفاظ گواہی دیں گے کہ وہ درحقیقت کون ہے۔

الفاظ کی اہمیت کو سمجھیں۔ جب آپ حقیقی زندگی میں کسی سے ملتے ہیں تو زیادہ مشکل ہوتا ہے کہ کیسے رسپانس کو کنٹرول کیا جائے۔
لکھی ہوئی تحریر کو جانچنا اور نظر ثانی کر کے ایسا بنانا کہ آپ کسی کی دل شکنی کا باعث نہ بنیں تو بہت آسان ہے۔ بس تھوڑی سی توجہ اور آمادگی کی ضرورت ہے۔

روبینہ یاسمین

29/12/2023

ہمارے ہاں استعمال ہونے والی ایک عام اینٹی بائیوٹک "اگمینٹن" (augmentin) جو میری نظر میں میڈیکل سائنس کا ایک خوبصورت "جگاڑ" ہے۔

اگمینٹن کی گولی میں "amoxicillin" نام کی اینٹی بائیوٹک ہوتی ہے، اور سب اینٹی بائیوٹکس کی طرح یہ بھی بیکٹیریال انفیکشن کو ختم کرتی ہے۔ amoxicillin کا تعلق اینٹی بائیوٹکس کے سب سے بڑے گروپ "beta lectum antibiotics" سے ہے۔ یہ ساری اینٹی بائیوٹکس بیکٹریا کی سیل وال پر حملہ کرکے بیکٹیریا کو ختم کرتی ہیں۔

لیکن بیکٹیریا بھی بڑا چالاک ہے، اس نے اتنی ساری اینٹی بائیوٹکس کا ایک ہی علاج نکالا۔ کچھ بیکٹیریا ایسا انزائم (beta lactamase) بنانے لگ گئے جو ان اینٹی بائیوٹکس کو ناکارہ کر دیتا ہے۔ یعنی جو اینٹی بائیوٹک بیکٹیریا کو "توڑنے" آئیں، بیکٹیریا نے انہیں ہی "توڑ" دیا۔

یہاں پر آتا ہے ہمارا "جگاڑ"۔ ہم نے بیکٹیریا کے اس انزائم کو پکڑا اور کچھ ایسے کیمکلز لے کر آئے جو اس انزائم کو ناکارہ کردے۔ ایسا ہی ایک کیمکل "clavulanic acid" ہے۔ جو بیکٹیریا کے اینٹی بائیوٹک ناکارہ کرنے والے انزئم کو ہی ناکارہ کر دیتا ہے۔

تو ہم نے اپنی amoxicillin کو اس clavulanic acid کے ساتھ ملا دیا اور یوں بن گئی ہماری اگمینٹن !!!

یعنی پہلے ہم نے بیکٹیریا کو ختم کرنے کے لیے اینٹی بائیوٹک بنائی، تو بیکٹیریا نے اس کے جواب میں انزائم بنا لیا تو ہم نے اس کا بندوبست بھی کرلیا۔ اسی طرح ہمارے پاس مختلف اینٹی بائیوٹکس اور کیمکلز کی جوڑیاں اور دو مختلف اینٹی بائیوٹکس کے کمبینیشن موجود ہین

لیکن کیا اس طرح ہم بیکٹیریا سے جیت گئے ؟ وقتی طور پر تو ہاں لیکن لگتا ہے بیکٹیریا پھر سے بازی بدل دے گا، بلکہ ایسے بیکٹیریا بھی موجود ہیں جو تقریباً سب اینٹی بائیوٹکس کو فیل کر چکے ہیں۔

یہ "antibiotic resistance" کی جنگ ہے، جس میں بیکٹیریا ایک عرصے کے بعد ایک اینٹی بائیوٹک کے خلاف مزاحمت پیدا کرلیتا ہے۔ ویسے تو یہ کام "ارتقائی اصولوں" کے مطابق ہوتا ہے۔ لیکن ہم انسانوں کی طرف سے اینٹی بائیوٹکس کا بلا ضرورت اور غلط استعمال اس عمل کو شدید کر دیتا ہے، جس میں ہمارا اور ہماری آنے والی نسلوں کا نقصان ہے، کیونکہ آج جو بیکٹیریا آسانی سے ختم ہو رہا ہے کل کو وہی بیکٹیریا مشکل پیدا کر سکتا ہے۔

ہمارے پاکستان میں سرکاری رپورٹس بتاتی ہیں کہ کس طرح انسان اور جانوروں میں اینٹی بائیوٹکس کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے، جو بہت خطرناک ہے۔
ہر سال یہ ہفتہ (18 - 24 نومبر) عالمی ادارہ صحت کی طرف سے اینٹی بائیوٹکس اور antibiotic resistance کی آگاہی کے طور پر منایا جاتا ہے، تو آپ بھی دیکھیں کہ کہیں آپ غیر ضروری اور غلط طریقے سے اینٹی بائیوٹکس تو استعمال نہیں کر رہے۔

29/12/2023

گھر میں برکت پیدا کرنے والے 11 کام

1: پاکیزہ گفتگو:

کسی گھر میں برکت ڈالنے والے اسباب میں سے ایک اہم سبب گھر والوں کا آپس میں پاکیزہ گفتگو، مثبت الفاظ کا تبادلہ نیز اخلاقی اور نفسیاتی تعاون کرنا ہے...

2: شفقت اور آسانی:*

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین میں سے ایک فرمان یہ بھی ہے کہ " شفقت اور نرمی کسی بھی چیز کو خوبصورت بنا دیتی ہے....
پس معاملات میں نرمی برتنا برکت، اطمینان و سکون کو دعوت دیتا ہے، نہ صرف دوسروں کے لیے بلکہ سب سے پہلے اپنی ذات ان چیزوں سے بہرہ ور ہوتی ہے...

3 : خواتین کیساتھ نرمی سے پیش آنا:*

گھر کی خواتین کے ساتھ نرمی سے پیش آنا بھی رزق، برکت اور زندگی میں نیکی کے کاموں کی توفیق ملنے والے اسباب میں سے ایک اہم سبب ہے...
اسلئے کہ عورت ہی ہر گھر کے نظام کو چلانے کا ایک بنیادی ستون ہے جس پر اس گھر کا نظام کھڑا ہے۔لہذا اس کے ساتھ نرم رویہ اور اس کےجذبات کی رعایت رکھنا سعادت اور جملہ خیریں حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں...

4: باہمی احترام

گھر والوں کا ایک دوسرے سے احترام سے پیش آنا گھر کی فضا کو خوش گوار بناتا ہے جبکہ گالم گلوچ اور برے الفاظ باہمی الفت و محبت کو تہہ تیغ کردیتے ہیں...

5: اللہ کا ذکر:*

اللہ کا ذکر اور نماز گھر کو اور گھر میں رہنے والوں کو با برکت بنا دینے والی چیزیں ہیں...

6 : شرکت اورمیل جول:*

گھر والوں کی کسی بھی کام میں باہمی شرکت جیسے"اکٹھے کھانا" تقریبات ،گھریلو نظام کی مسلسل بہتری والے امور میں حصہ لینا بھی خیر و برکت سمیٹنے کا باعث ہے۔مقولہ مشہور ہے کہ" جس گھر کے افراد ایک دسترخوان پر کھانا کھاتے ہوں وہ ہمیشہ جڑے رہتے ہیں...

7: حمد و شکر:*

اپنی زبان کو اللہ کی حمد و ثناء اور شکر کا عادی بنانا کہ اس کی نعمتیں بے حساب ہیں...

8: تلاوتِ قرآن کریم:*

روزانہ کے حساب سے گھروں میں قرآن کریم کی تلاوت کا معمول بناناچاہئے...

9: کثرتِ استغفار:*

استغفار کی کثرت اور اس پر دوام نیز صغیرہ اور کبیرہ گناہوں سے اجتناب بھی رزق کو کھینچ لاتا ہے...

10: والدین کی فرمانبرداری وصلہ رحمی:*

یہ دو ایسی صفات ہیں جو اللہ جل شانہ سے براہِ راست ملاتی ہیں...

11: حلال رزق کاحصول

اورحرام سے مکمل اجتناب کرنا :
اس لیے کہ برکت حلال اور پاکیزہ مال میں چھپی ہوئی ہے...!

اللہ ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین🤲

27/12/2023

‏‎رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"جب میں اپنے مومن بندے کی اہل دنیا سے کسی محبوب چیز کو اٹھاتا ہوں اور وہ اس پر صبر کرتا ہے تو اس کی میرے ہاں جزا جنت کے سوا اور کچھ نہیں۔‘‘

(مشکوٰۃ المصابیح : 1731)

27/12/2023

کانفیڈینس یا حیاء
آپ لوگوں سے جھوٹ بولا جاتا ہے کہ آپ میں کانفیڈینس نہیں ہے، لڑکیوں سے بات کرتے آپکی آواز کپکپاتی ہے، آپ بات نہیں کر سکتے یا لڑکوں سے آپ بات نہیں کر سکتی، آپ کسی کو کچھ کہہ نہیں سکتی، کسی سے مانگ نہیں سکتی، آپ کے اندر تو کانفیڈینس بالکل نہیں۔
جانتے ہیں یہ کانفیڈینس نہیں بلکہ حیاء ہے، ہاں حیا ہے اور آپکو لڑکوں میں اس لالچ میں لے جایا جاتا ہے کہ چلو کانفیڈینس آئے گا، یہ شیطان کا آلہ کار ہے پھر ہم دیکھتے ہیں حیاء کھو جاتی ہے، حیاء نہیں رہتی، وہ جھجھک، وہ چنچل مزاج، وہ ادائیں، وہ گفتگو نا کرنا، وہ ایک دیوار جو آپ کو باحیاء کر رہی تھی وہ گرا دی جاتی ہے۔
اسی طرح کچھ اللہ کے نیک بندے بھی ہیں دنیا میں نیک نوجوان بھی ہیں اور مرد بھی وہ بھی جہاں عورتیں بیٹھی ہوں وہاں نہیں جاتے لڑکیوں کی محفل میں بیٹھ کر ہنسی مزاق اور گپیں نہیں لگاتے اور جب کسی عورت سے لڑکی سے بات کرتے ہیں تو نظریں جھکا کر بات کرتے ہیں بازار میں چلتے ہیں تو نظریں جھکا کر چلتے ہیں اور لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کے اندر کانفیڈینس نہیں ہے یا انہیں عورتوں سے شرم آتی ہے۔۔۔۔
لیکن
ان کے اندر عام انسان سے زیادہ کانفیڈینس ہوتا ہے اور حیا اور غیرت ہوتی ہے اور بات رہی شرم کی تو وہ اللّہ سے شرم کرتے ہیں اور حیا کرتے ہیں کہ میرا اللّہ مجھے دیکھ رہا ہے اللّہ میرے ساتھ ہے اور میرے اللّٰہ نے حکم دیا ہے کہ ایمان والو اپنی نگاہوں کو نیچا رکھو تو اسی حکم کی بنا پر وہ اپنی نظر کی اپنی حیا کی حفاظت کرتے ہیں تو پھر اللّہ ان کے دل کو اپنی محبت سے بھر دیتا ہے اور انھیں ایمان کی حلاوت نصیب ہوتی ہے۔۔۔۔
ہم میں سے ناجانے کتنے لوگ کانفیڈینس کے لالچ میں سوسائٹیز اور یونیورسٹی گیدرنگ میں جا کے بے حیا اور بے شرم ہو چکے ہیں، افسوس اس پہ نہیں، افسوس تو اس پہ ہے کہ ہم اسے فخر سے بتاتے ہیں کہ ہم بڑے ہی کانفیڈینٹ ہو چکے ہیں....
اور جب انسان کے اندر سے حیا اور ایمان ختم ہو جاتا ہے پھر انسان کو گناہ محسوس ہی نہیں ہوتا اور گناہ کو گناہ سمجھتا ہی نہیں پھر بے پردگی ہو گی زنا ہو گا بدنظری ہو گی گانا سنا جائے گا شراب پی جائے گی دھوکہ دیا گا جھوٹ بولا جائے گا منافقت کی جائے گا خیانت ہو گی رشوت کی جائے گی سود کھایا جائے گا نامحرم تعلقات بنائے جائیں گےظلم ہوگا غرضیکہ اس کے لیے گناہ کرنا نہایت ہی آسان ہو جائے گا اور دن رات اللّہ پاک کی نافرمانیوں میں وقت گزارے گا اور اللّٰہ اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے حکموں کی سرعام خلاف ورزی کرے گا۔
اور جس کے اندر حیا نہیں رہتی اس کے اندر ایمان بھی باقی نہیں رہتا
رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم حیا نہ کرو تو جو چاہے کرو۔
اس لیے بھائیو اور بہنو اللّہ پاک کا واسطہ ہے گناہوں سے سچی توبہ کر لیں قدم قدم پر فتنے ہیں گناہ ہیں شیطان بہکا رہا ہے نفس دھوکہ دے رہا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں معاف فرمائے اور سچی توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور آئندہ زندگی نیکوکاری پاکدامنی پرہیزگاری اور تقویٰ والی گزاریں جزاک اللّہ خیر۔
اللّہ پاک ہمیں دین کی سمجھ عطا فرمائے اور مرتے دم تک ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے آمین ثم آمین۔

26/12/2023

26/12/2023

کھجور کی گٹھلی پر باریک سا جِھلّی نما ایک چھِلکا ہوتا ہے, جسے "قطمیر" کہتے ہیں الّلہ فرماتا ہے انسان اسکا بھی مالک نہیں۔
پھر اکڑ کیسی ؟؟

25/12/2023

کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں؟
لوگ کتنے آرام سے کہہ دیتے ہیں کہ میں تو سچ بولتا ہوں جو دل میں ہو منہ پر کہہ دیتا ہوں منافقت نہیں کرتا اور غلط بات تو میں کسی قیمت پر برداشت ہی نہیں کرتا ۔۔۔۔۔۔
حالانکہ غلط بات کو ہی تو برداشت کرنا پڑتا ہے صحیح تو صحیح ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ اور سچ ۔۔۔۔۔ تو میرے پیارےآقا سے زیادہ سچا کون تھا جو صادق اپنی جان کے دشمنوں کے لئے بھی تھے ۔۔کسی نے سچ بولنا سیکھنا ہو تو آمنہ کے لعل سے سیکھے۔۔۔۔کہ جس نے سچ بول کر دلوں پر مرہم رکھے ۔۔۔۔۔دلوں کو اپنی زبان کے تیز خنجر زخمی کرنا سچ نہیں کہلاتا بلکہ یہ اپنے نفس کی تسکین کا دوسرا نام ہے کہ میں جو چاہوں کہہ سکتا ہوں کسی سے ڈرتا نہیں ہوں ۔
کیا آپ اتفاق کرتے ہیں ؟؟؟؟
کچھ لوگوں کی اذیتوں میں شدت صرف اس وجہ سے ہوتی ہے کیونکہ انہیں ترک تعلق نہیں آتا، انہیں چھیننا نہیں آتا انہیں جیتنا نہیں آتا، انہیں منافقت نہیں آتی، وہ ایک دفعہ جس کو اپنے قریب کر لیں پھر ان کو ان کے بچھڑنے پر صبر نہیں آتا۔
لوگ انہیں اپنے جوتوں پر پڑنے والی گرد سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے ہیں اور پھر اس کو جھاڑ دینے سے صرف انکو صرف اپنے جوتے چمکدار ہونے کا اندازہ ہوتا ہے ان کى زندگى اندھیر ہونے کا نہیں۔

25/12/2023

درود شریف پڑھ لیں۔ ✅

25/12/2023

ایک بات توطے ہے کہ آپ اللہ کی مخلوق کیساتھ جیسا معاملہ کریں گے. وہی معاملہ اللہ تعالیٰ آپ کیساتھ کرتا ہے، لوگوں کےلیے آسانیاں پیدا کریں گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے لیے بند راہیں کھول دیں گے، لوگوں کے دل دکھائیں گے تو مختلف طریقوں سے تمہارا دل دکھتا رہیگا اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے بہت محبوب ہوتے ہیں چاہے وہ جیسے بھی ہو، انسانوں کی تحقیر سے خود کو بچائیں اور اپنا دل انسانوں کے لئے کشادہ رکھیں زندگی سکون و اطمینان سے بھر جائے گی۔

24/12/2023

جب اللہ پاک کا کرم ہوتا ہے تو وسیلے بھی بن جاتے ہیں اور عطا بھی کر دیا جاتا ہے.

24/12/2023

🥀

24/12/2023

🥀..

24/12/2023

وفات سے 3 روز قبل جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے گھر تشریف فرما تھے.

ارشاد فرمایا
کہ
"میری بیویوں کو جمع کرو۔"

تمام ازواج مطہرات
جمع ہو گئیں۔
تو
حضور اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے
دریافت فرمایا:
کیا
تم سب
مجھے اجازت دیتی ہو
کہ
بیماری کے دن
میں
عائشہ (رضی اللہ عنہا) کے ہاں گزار لوں؟"

سب نے کہا
اے اللہ کے رسول
آپ کو اجازت ہے۔

پھر
اٹھنا چاہا
لیکن اٹھ نہ پائے
تو
حضرت علی ابن ابی طالب
اور
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما آگے بڑھے
اور
نبی علیہ الصلوة والسلام کو سہارے سے اٹھا کر سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے کی طرف لے جانے لگے۔

اس وقت
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو
اس (بیماری اور کمزوری کے) حال میں پہلی بار دیکھا تو
گھبرا کر
ایک دوسرے سے پوچھنے لگے

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیا ہوا؟

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیا ہوا؟

چنانچہ
صحابہ مسجد میں جمع ہونا شروع ہو گئے اور
مسجد نبوی میں ایک رش لگ گیا۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا
پسینہ شدت سے بہہ رہا تھا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ
میں نے اپنی زندگی میں
کسی کا
اتنا پسینہ بہتے نہیں دیکھا۔
اور
فرماتی ہیں:

"میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے دست مبارک کو پکڑتی اور اسی کو چہرہ اقدس پر پھیرتی

کیونکہ
نبی علیہ الصلوة والسلام کا ہاتھ
میرے ہاتھ سے کہیں زیادہ
محترم اور پاکیزہ تھا۔"

مزید
فرماتی ہیں
کہ حبیب خدا
علیہ الصلوات والتسلیم
سے
بس یہی
ورد سنائی دے رہا تھا
کہ
"لا إله إلا الله،
بیشک موت کی بھی اپنی سختیاں ہیں۔"

اسی اثناء میں
مسجد کے اندر
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے بارے میں خوف کی وجہ سے لوگوں کا شور بڑھنے لگا۔

نبی علیہ السلام نے دریافت فرمایا:
یہ
کیسی آوازیں ہیں؟

عرض کیا گیا
کہ
اے اللہ کے رسول!
یہ
لوگ آپ کی حالت سے خوف زدہ ہیں۔

ارشاد فرمایا کہ
مجھے ان کے پاس لے چلو۔
پھر
اٹھنے کا ارادہ فرمایا لیکن
اٹھہ نہ سکے
تو
آپ علیہ الصلوة و السلام پر
7 مشکیزے پانی کے بہائے گئے،
تب
کہیں جا کر کچھ افاقہ ہوا
تو
سہارے سے اٹھا کر ممبر پر لایا گیا۔

یہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا
آخری خطبہ تھا
اور
آپ علیہ السلام کے آخری کلمات تھے۔

فرمایا:
" اے لوگو۔۔۔! شاید
تمہیں
میری موت کا خوف ہے؟"
سب نے کہا:
"جی ہاں اے اللہ کے رسول"

ارشاد فرمایا:
"اے لوگو۔۔!
تم سے میری ملاقات کی جگہ دنیا نہیں،
تم سے
میری ملاقات کی جگہ حوض (کوثر) ہے،

اللہ کی قسم گویا کہ
میں یہیں سے
اسے (حوض کوثر کو) دیکھ رہا ہوں،

اے لوگو۔۔۔!
مجھے تم پر
تنگدستی کا خوف نہیں بلکہ مجھے تم پر
دنیا (کی فراوانی) کا خوف ہے،
کہ
تم اس (کے معاملے) میں
ایک دوسرے سے
مقابلے میں لگ جاؤ گے

جیسا کہ
تم سے پہلے
(پچھلی امتوں) والے لگ گئے،
اور
یہ (دنیا) تمہیں بھی ہلاک کر دے گی
جیسا کہ
انہیں ہلاک کر دیا۔"

پھر
مزید ارشاد فرمایا:
"اے لوگو۔۔!
نماز کے معاملے میں
اللہ سے ڈرو،
اللہ سےڈرو۔
نماز کے معاملے میں
اللہ سے ڈرو،

(یعنی عہد کرو
کہ نماز کی پابندی کرو گے،
اور
یہی بات بار بار دہراتے رہے۔)

پھر فرمایا:
"اے لوگو۔۔۔!
عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو،
عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو،

میں تمہیں
عورتوں سے
نیک سلوک کی
وصیت کرتا ہوں۔"

مزید فرمایا:
"اے لوگو۔۔۔!
ایک بندے کو اللہ نے اختیار دیا
کہ
دنیا کو چن لے
یا اسے چن لے
جو
اللہ کے پاس ہے،
تو
اس نے اسے پسند کیا جو
اللہ کے پاس ہے"

اس جملے سے
حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا مقصد
کوئی نہ سمجھا حالانکہ
انکی اپنی ذات مراد تھی۔
جبکہ
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ
وہ
تنہا شخص تھے
جو
اس جملے کو سمجھے اور
زارو قطار رونے لگے
اور
بلند آواز سے
گریہ کرتے ہوئے
اٹھہ کھڑے ہوئے
اور
نبی علیہ السلام کی بات قطع کر کے پکارنے لگے۔۔۔۔

"ہمارے باپ دادا
آپ پر قربان،
ہماری
مائیں آپ پر قربان،
ہمارے بچے آپ پر قربان،
ہمارے مال و دولت
آپ پر قربان....."
روتے جاتے ہیں
اور
یہی الفاظ کہتے جاتے ہیں۔

صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم (ناگواری سے)

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھنے لگے
کہ
انہوں نے
نبی علیہ السلام کی بات کیسے قطع کر دی؟

اس پر
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا دفاع
ان الفاظ میں فرمایا:

"اے لوگو۔۔۔!
ابوبکر کو چھوڑ دو
کہ
تم میں سے ایسا کوئی نہیں
کہ جس نے
ہمارے ساتھ کوئی بھلائی کی ہو
اور
ہم نے
اس کا بدلہ نہ دے دیا ہو،
سوائے ابوبکر کے،
کہ
اس کا بدلہ
میں نہیں دے سکا۔
اس کا بدلہ
میں نے اللہ جل شانہ پر چھوڑ دیا۔

مسجد (نبوی) میں کھلنے والے تمام دروازے بند کر دیے جائیں،

سوائے ابوبکر کے دروازے کے کہ
جو کبھی بند نہ ہوگا۔"

آخر میں
اپنی وفات سے قبل مسلمانوں کے لیے
آخری دعا کے طور پر ارشاد فرمایا:
"اللہ تمہیں ٹھکانہ دے،
تمہاری حفاظت کرے، تمہاری مدد کرے، تمہاری تائید کرے۔

اور
آخری بات
جو ممبر سے اترنے سے پہلے
امت کو
مخاطب کر کے
ارشاد فرمایا:
وہ
یہ کہ:"اے لوگو۔۔۔!
قیامت تک آنے والے میرے ہر ایک امتی کو
میرا سلام پہنچا دینا۔"

پھر
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو
دوبارہ سہارے سے
اٹھا کر گھر لے جایا گیا۔

اسی اثناء میں
حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ خدمت اقدس میں حاضر ہوئے
اور
ان کے ہاتھ میں مسواک تھی،

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
مسواک کو دیکھنے لگے لیکن
شدت مرض کی وجہ سے
طلب نہ کر پائے۔

چنانچہ
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا
حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھنے سے سمجھ گئیں
اور
انہوں نے
حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے مسواک لے کر
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے
دہن مبارک میں رکھ دی،

لیکن
حضور صلی اللہ علیہ و سلم
اسے استعمال نہ کر پائے
تو
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے حضوراکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے
مسواک لے کر
اپنے منہ سے نرم کی اور
پھر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو لوٹا دی
تاکہ دہن مبارک
اس سے تر رہے۔

فرماتی ہیں:
" آخری چیز جو
نبی کریم علیہ الصلوة والسلام کے
پیٹ میں گئی
وہ
میرا لعاب تھا،
اور
یہ اللہ تبارک و تعالٰی کا مجھ پر فضل ہی تھا
کہ
اس نے وصال سے قبل میرا
اور
نبی کریم علیہ السلام کا لعاب دہن یکجا کر دیا۔"

اُم المؤمنين
حضرت عائشہ
صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا
مزید ارشاد فرماتی ہیں:
"پھر
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بیٹی فاطمہ تشریف لائیں
اور
آتے ہی رو پڑیں
کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھہ نہ سکے، کیونکہ
نبی کریم علیہ السلام کا معمول تھا
کہ
جب بھی فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا تشریف لاتیں
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم
انکے ماتھے پر
بوسہ دیتے تھے۔

حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا
اے فاطمہ! "
قریب آجاؤ۔۔۔"
پھر
حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے
ان کے کان میں
کوئی بات کہی
تو
حضرت فاطمہ
اور
زیادہ رونے لگیں،

انہیں اس طرح روتا دیکھ کر
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
پھر فرمایا
اے فاطمہ! "قریب آؤ۔۔۔"
دوبارہ انکے کان میں
کوئی بات ارشاد فرمائی
تو
وہ خوش ہونے لگیں

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد
میں نے
سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا سے پوچھا تھا
کہ
وہ کیا بات تھی
جس پر روئیں
اور
پھر خوشی کا اظہار کیا تھا؟

سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا کہنے لگیں
کہ
پہلی بار
(جب میں قریب ہوئی) تو فرمایا:
"فاطمہ! میں آج رات (اس دنیاسے) کوچ کرنے والا ہوں۔

جس پر میں رو دی۔۔۔۔"
جب
انہوں نے
مجھے بے تحاشا روتے دیکھا تو
فرمانے لگے: "فاطمہ!
میرے اہلِ خانہ میں سب سے پہلے
تم مجھ سے آ ملو گی۔۔۔"
جس پر
میں خوش ہوگئی۔۔۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں:
پھر
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے
سب کو
گھر سے باھر جانے کا حکم دیکر مجھے فرمایا:
"عائشہ!
میرے قریب آجاؤ۔۔۔"

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے
اپنی زوجۂ مطہرہ کے سینے پر ٹیک لگائی
اور
ہاتھ آسمان کی طرف بلند کر کے فرمانے لگے:
مجھے
وہ اعلیٰ و عمدہ رفاقت پسند ہے۔

(میں الله کی، انبیاء، صدیقین، شہداء
اور
صالحین کی رفاقت کو اختیار کرتا ہوں۔)

صدیقہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں:
"میں
سمجھ گئی
کہ
انہوں نے آخرت کو چن لیا ہے۔"

جبرئیل علیہ السلام خدمت اقدس میں حاضر ہو کر گویا ہوئے:
"یارسول الله!
ملَکُ الموت
دروازے پر کھڑے
شرف باریابی چاہتے ہیں۔
آپ سے پہلے
انہوں نے کسی سے اجازت نہیں مانگی۔"

آپ علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا:
"جبریل! اسے آنے دو۔۔۔"

ملَکُ الموت نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہوئے،
اور کہا:
"السلام علیک یارسول الله!
مجھے اللہ نے
آپ کی چاہت جاننے کیلئے بھیجا ہے
کہ
آپ دنیا میں ہی رہنا چاہتے ہیں
یا
الله سبحانہ وتعالی کے پاس جانا پسند کرتے ہیں؟"

فرمایا:
"مجھے اعلی و عمدہ رفاقت پسند ہے،
مجھے اعلی و عمدہ رفاقت پسند ہے۔"

ملَکُ الموت
آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کے
سرہانے کھڑے ہوئے
اور
کہنے لگے:
"اے پاکیزہ روح۔۔۔!
اے محمد بن عبدالله کی روح۔۔۔!
الله کی رضا و خوشنودی کی طرف روانہ ہو۔۔۔!
راضی ہوجانے والے پروردگار کی طرف
جو
غضبناک نہیں۔۔۔!"

سیدہ عائشہ
رضی الله تعالی عنہا فرماتی ہیں:
پھر
نبی کریم صلی الله علیہ وسلم ہاتھ نیچے آن رہا،
اور
سر مبارک
میرے سینے پر
بھاری ہونے لگا،
میں
سمجھ گئی
کہ آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہو گیا۔۔۔

مجھے اور تو
کچھ سمجھ نہیں آیا سو میں
اپنے حجرے سے نکلی اور
مسجد کی طرف کا دروازہ کھول کر کہا۔۔

"رسول الله کا وصال ہوگیا۔۔۔!
رسول الله کا وصال ہوگیا۔۔۔!"

مسجد آہوں
اور
نالوں سے گونجنے لگی۔
ادھر
علی کرم الله وجہہ
جہاں کھڑے تھے
وہیں بیٹھ گئے
پھر
ہلنے کی طاقت تک نہ رہی۔

ادھر
عثمان بن عفان رضی الله تعالی عنہ
معصوم بچوں کی طرح ہاتھ ملنے لگے۔

اور
سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ
تلوار بلند کرکے کہنے لگے:
"خبردار!
جو کسی نے کہا
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں،
میں
ایسے شخص کی
گردن اڑا دوں گا۔۔۔!

میرے آقا تو
الله تعالی سے
ملاقات کرنے گئے ہیں
جیسے
موسی علیہ السلام
اپنے رب سے
ملاقات کوگئے تھے،

وہ لوٹ آئیں گے،
بہت جلد لوٹ آئیں گے۔۔۔۔!
اب جو
وفات کی خبر اڑائے گا، میں
اسے قتل کرڈالوں گا۔۔۔"

اس موقع پر
سب سے زیادہ ضبط، برداشت
اور صبر کرنے والی شخصیت
سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله تعالی عنہ کی تھی۔۔۔
آپ حجرۂ نبوی میں داخل ہوئے،
رحمت دوعالَم
صلی الله علیہ وسلم کے سینۂ مبارک پر
سر رکھہ کر رو دیئے۔۔۔

کہہ رہے تھے:
وآآآ خليلاه، وآآآ صفياه، وآآآ حبيباه، وآآآ نبياه

(ہائے میرا پیارا دوست۔۔۔!
ہائے میرا مخلص ساتھی۔۔۔!
ہائے میرا محبوب۔۔۔!
ہائے میرا نبی۔۔۔!)
پھر
آنحضرت صلی علیہ وسلم کے ماتھے پر
بوسہ دیا
اور کہا:"یا رسول الله!
آپ پاکیزہ جئے
اور
پاکیزہ ہی دنیا سے رخصت ہوگئے۔"

سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ باہر آئے
اور خطبہ دیا:
"جو
شخص محمد صلی الله علیہ وسلم کی
عبادت کرتا ہے سن رکھے

آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کا وصال ہو گیا اور
جو الله کی عبادت کرتا ہے
وہ جان لے
کہ الله تعالی شانہ کی ذات
ھمیشہ زندگی والی ہے جسے موت نہیں۔"

سیدنا عمر رضی الله تعالی عنہ کے ہاتھ سے تلوار گر گئی۔۔۔

عمر رضی الله تعالی عنہ فرماتے ہیں:
پھر
میں کوئی تنہائی کی جگہ تلاش کرنے لگا جہاں
اکیلا بیٹھ کر روؤں۔۔۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی تدفین کر دی گئی۔۔۔
سیدہ فاطمہ
رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"تم نے کیسے گوارا کر لیا کہ
نبی علیہ السلام کے چہرہ انور پر مٹی ڈالو۔۔۔؟"

پھر کہنے لگیں:
"يا أبتاه، أجاب ربا دعاه، يا أبتاه، جنة الفردوس مأواه، يا أبتاه، الى جبريل ننعاه."

(ہائے میرے پیارے بابا جان، کہ
اپنے رب کے بلاوے پر چل دیے،
ہائے میرے پیارے بابا جان،
کہ
جنت الفردوس میں اپنے ٹھکانے کو پہنچ گئے،
ہائے میرے پیارے بابا جان،
کہ
ہم جبریل کو
ان کے آنے کی خبر دیتے ہیں۔)
منقول

24/12/2023

(دعا)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اللہ سے اس کا فضل مانگو کیونکہ اللہ کو یہ بات محبوب ہے کہ اس کے بندے اس سے دعا کریں اور مانگیں! اور فرمایا کہ: اللہ تعالٰی کے کرم سے امید رکھتے ہوئے اس بات کا انتظار کرنا کہ وہ بلا اور پریشانی کو اپنے کرم سے دور فرمائے گا اعلٰی درجہ کی عبادت ہے۔

(جامع ترمذی)

23/12/2023

‏بھیڑیے نے کتے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا:
کزن، آپ نے انسانوں کو کیسے پایا؟
کتے نے جواب دیا: جب وہ کسی کو حقیر سمجھتے ہیں تو اسے کتا کہتے ہیں۔
بھیڑیا: کیا تم نے ان کے بچوں کو کھایا؟
کتا: نہیں۔
بھیڑیا: کیا تم نے انہیں دھوکہ دیا؟
کتا: نہیں۔
بھیڑیا: کیا تم نے ان کو میرے حملوں سے بچایا؟
کتا: ہاں
بھیڑیا: بہادر، ہوشیار کو کیا کہتے ہیں؟
کتا: وہ اسے بھیڑیا کہتے ہیں .
بھیڑیا: کیا ہم نے تمہیں شروع سے یہ مشورہ نہیں دیا تھا کہ ہمارے ساتھ بھیڑیا بن کر رہو..؟
میں نے بارہا ان کے بچوں اور مویشیوں کو مارا ہے، اور وہ اپنے ہیروز کو بھیڑیے کے طور پر بیان کرتے ہیں۔
آپ کو یہ سیکھنا چاہیے کہ انسان اپنے جلادوں کے سامنے سرتسلیم۔خم کرلیتے ہیں اور اپنے وفاداروں کی توھین کرتے ہیں۔

عربی سے ترجمہ

22/12/2023

چند معیوب اور غیر اخلاقی قسم کے سوالات جن سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے:

1- (بیروزگار سے) اور کہیں نوکری وغیرہ شروع کی؟

2- (رشتے کے انتظار میں بیٹھی لڑکی سے) اور رشتے کی کوئی بات چلی؟

3- (بے اولاد جوڑے سے) کب تک خوشخبری سنارہے ہو؟

4- (کرایے پر رہنے والوں سے) اپنے مکان کا کب تک ارادہ ہے؟

5- (موٹر سائیکل یا بناء سواری والوں سے) اور گاڑی کب خرید رہے ہو؟

وغیرہ وغیرہ

آپ کے ایسے لاپرواہ سوالات کسی دوسرے کے لیے شدید ڈپریشن یا کوفت کا باعث بن سکتے ہیں۔ وہ سوشل آئسولیشن میں جاسکتے ہیں۔

جن کے اپنے معاملات حل ہوجائیں وہ دوسروں کو کریدتے پھرتے ہیں جو انتہائی نامناسب ہے

یہ اللہ کے معاملات ہیں، انھیں اللّٰہ پر چھوڑدیں۔ دوسروں کے sensitive معاملات کی ٹوہ میں پڑنے کی بجائے ان کے لیے خاموشی سے دعا کردیں۔

کسی کی دل آزاری کا باعث نہ بنیں اور بلاوجہ گناہ نہ کمائیں

کچھ بعید نہیں کہ آپ کا کوئی چبھتا ہوا سوال کسی کو ایسی چوٹ پہنچا جائے کہ اس کے دل سے نکلی آہ اللّٰہ کو آپ سے ناراص کردے۔۔۔۔۔!!!!

منقول

Videos (show all)

حضرت علیؓ کے زندگی بدلنے والے 6 اقوال ✨✅💯#hazrataliquotes #hazratalisayings #besturduquotes
حق اور باطل میں فرق ✅#hazrataliquotes #hazratalisayings #motivationalvideo
Be yourself ✅... .. . #motivationalstory #beyourself #motivationalvideo
Motivational story of 3 brothers
کبھی بھول کر بھی بچوں کے سامنے یہ مت کریں ✅#parentingtips #islamicparenting #parentinghacks
اگر کوئی چھوڑ دے تو۔۔۔ ✨#bestadviceever #shortmotivationalvideo  #SecretOfHappiness
بہترین رشتے کی پہچان ✨✅👍#relationshipadvice #motivationalquote #besturduquotes
بدترین منافقت 💔#munafiqlog #Munafiqat #motivationalquote
یہ منافقت نہیں تو کیا ہے؟ 💔#munafiqlog #Munafiqat #besturduquotes
منافق لوگ 🔥#munafiqlog #Munafiqat #bestadviceever
منافقت 💔#Munafiqat #munafiqlog #motivationalvideo
Badtameezi ke 6 nick names 😡😟⬇️#quotesaboutlife #quoteoftheday #motivationalspeech

Telephone