Psychology
psychology is very important for evryone.
اولاد جوان ہو جائے تو اُن کے رشتے طے کرتے وقت اپنے بہن بھائیوں کی محبت ذرا سائیڈ پر رکھ کے پہلے بچوں کے مزاج کا جائزہ لیا کریں
ان کی پسند نا پسند پوچھ لیا کریں
اور اُس کے بعد اُن کی آنے والی زندگی سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کریں
صرف یہ سوچ کر دو زندگیوں کو داؤ پر نہ لگائیں کہ آپس میں رشتے کرنے سے بہن بھائی ہمیشہ ایک ساتھ جُڑے رہیں گے
اکثر اوقات اولاد کے ازدواجی معاملات خراب ہونے پر وہی بہن بھائی ساری زندگی ایک دوسرے کی شکل دیکھنا تو دور ایک دوسرے کی موجودگی تک برداشت نہیں کرتے
یعنی وہ محبت جسے بڑھانے اور ہمیشہ قائم رکھنے کیلٸے دونوں اطراف نے اولاد کا استعمال کیا پھر نہ تو وہ محبت رہتی ہے اور نہ اولاد کی زندگیوں میں سکون
لہذا آپ اپنے بہن بھائیوں پر جان چھڑکتے ہیں تو ضرور چھِڑکیں ، لیکن اپنی محبت کے نذرانے کے طور پر اولاد کی جان سولی پر لٹکاتے ہوئے اُنہیں جذبات کی بھینٹ نہ چڑھائیں؛؛؛؛؛؛؛؛
بشکریہ
شوہر اور سیاستدان ہمیشہ ایک ہی راستے پر چلتے ہیں۔
انکی زندگی کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے
عوام اور بیوی کو سبز باغ دکھانا اور اپنا وقت گزارنا،
شوہر اور سیاستدان کب کہاں پر ہوں یہ ان کے سواء
کوئ نہیں جان سکتا
صرف بیوہ عورت ہی یقین سے بتا سکتی ہے کہ اسکا شوہر اس وقت کہاں ہے۔
شوہر اچھا عاشق بھی ہوسکتا ہے بشرطیکہ بیوی کو پتا نہ چلے.ایسے شادی شدہ عاشقوں نے
اپنی جانو کا نام بشیر پلمبر ،شیدا ٹیلر، فاروق دلبر لکھا ہوتا ہے
کام سے واپسی پر پہلے موبائل لوگز اور سرچ ہسٹری ڈیلیٹ ہوتی ہے پھر یہ شاہین گھر کی طرف اڑان بھرتے ہیں۔
لیکن اگر یہ عاشقِ نامراد پکڑے جائیں تو پھر بیوی کی کِک سے ایسے اسٹارٹ ہوتے ہیں
جس طرح جنریٹرز اسٹارٹ ہوتے ہیں اور بیوی سے پٹنے کے بعد بھی خوش رہنے کی ایکٹنگ کرتے ہیں۔
یہ کہتے ہوئے کہ سپورٹس مین سپرٹ بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔
لیکن ایسے شوہروں کو نہیں پتہ سپرٹ کا کام صرف اور صرف جلانا ہی ہوتا ہے۔
آجکل شوہر حضرات کو بیوی سے زیادہ اپنے موبائل سے محبت ہوتی ہے
پاکستان میں سب سے زیادہ یہی شوہر پائے جاتے ہیں،
انٹرنیٹ کی سہولت سے استفادہ کرتے یہ شادی شدہ عاشق
بوڑھی ،جوان، کالی، گوری، امیر، غریب کسی کو نہیں بخشتے گھر سے باہر نکلتے ہی ان کی نظریں دوسری خواتین پر جم جاتی ہیں
اور خود کو ٹام کروز سمجھتے ایسے انکل نما شوہر
گویا ہتھیلی پر دل لیے پھرتے ہیں بڑے رنگین مزاج ہوتے ہیں
خواتین کی موجودگی میں ان کی چہکاریں اور طبیعت کی جولانی عروج پر ہوتی ہے ۔
بتیسی بڑی مشکل سے اندر جاتی ہے ۔
وقت بے وقت کامیڈی بھی کرتے ہیں۔ کافی باہمت ہوتے ہیں۔
کیوپڈ کے تمام تیر ان کے پاس ہوتے ہیں
چشم ماروشن دل ماشاد کے مصداق ہر آنے والی کیلئے اپنے دل کے دروازے کھلے رکھتے ہیں۔
ان میں سے کچھ شوہر ہر وقت پلنگ توڑتے رہتے ہیں ۔ کام کرنے کا سن کران کی طبیعت اچانک خرا ب ہوجاتی ہے
اور زیادہ تر ایسے شوہر آجکل فیسبک پر دانشور بنے ہوئے ہیں
کچھ شوہر کھانے پینے کے انتہائی شوقین ہوتے ہیں ،
زندہ رہنے کیلئے نہیں بلکہ کھانے کیلئے زندہ رہتے ہیں۔
صرف دل کا ہی نہیں بلکہ دماغ کا راستہ بھی پیٹ سے ہوکر گزرتا ہے۔
انکی زندگی میں بیگم سے زیادہ کھانا اہم ہوتا ہے ۔
آج کیا بنے گا انکا فیورٹ سوال اور کے۔ایف ۔سی چلیں انکا رومانس ہوتا ہے۔
کچھ شوہر ہیرا پھیری میں ماہر، جھوٹ بولنے کے بے انتہا شوقین ہوتے ہیں۔
ان کو موج میلہ کرنا بھی پسند ہوتا ہے۔ ان کے کارنامے وقتا فوقتا ادھر ادھر سے سننے کو ملتے ہیں۔
بیوی کے پاس صبر کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا ۔
ایسے شوہر فیسبک پر لڑکیوں کو اپنی وفاداری کی قسمیں دے رہے ہوتے ہیں
اور عورتوں کے حقوق پر لمبی لمبی تقریریں جھاڑنے کے ساتھ ساتھ دو تین معاشقے ایک ساتھ بخوبی چلا رہے ہوتے ہیں ۔
لیکن بیوی کے ساتھ کڑوی کسیلی اور طنزیہ گفتگو کرنے میں ماہر ہوتے ہیں ،
بیوی کے کام کو تنقیدی نظروں سے دیکھتے ہیں ۔
زبان سے جملے نہیں بلکہ تیر نکلتے ہیں۔
یہ کسی بھی کام کو ہاتھ لگانا گناہِ کبیرہ سمجھتے ہیں
بس ایک سجی سنوری مورتی بن کر بیٹھے رہتے ہیں ۔
کچھ شوہر ہر وقت مصروف رہتے ہیں بیوی بچوں کیلئے بالکل وقت نہیں ہوتا ۔
شرف ملاقات کبھی کبھی نصیب ہوتا ہے۔
ہر وقت ہوا کے گھوڑے پر سوار ہوتے ہیں ۔
کبھی بھولے سے بیوی کا حال احوال پوچھ لیں تو اس پر شادی مرگ کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے ۔
آنکھیں پھٹ جاتی ہیں ، ہاتھ پاﺅں مڑ جاتے ہیں ۔ منہ سے جھاگ نکلنے لگتا ہے۔
اور جب اپنی اصل حالت میں واپس آتی ہیں تو مہمان واپس جا چکا ہوتا ہے ۔
ایسے شوہر عموماً فیسبک پر ایکٹو ہوتے ہوئے بھی جواب نہیں دیتے مبادا انکی مصروفیت پر کوئی انگلی نہ اٹھا لے ۔
ہر شوہر کو شادی کے پہلے چند برسوں میں اپنے طور پہ یہ خوش فہمی ہوتی ہے
کہ وہ اپنے گھریلو نظام شمسی کا گویا اک سورج ہے
لیکن اک طویل تجربے کے بعد اس کو یقین آتا ہے
کہ اکثر بیگمات کی کائنات میں
شوہر کا کردار دمدار ستارے سے زیادہ ہرگز نہیں۔
شوہروں پر جتنی مرضی نظر رکھو
پھر بھی یہ لوگ کچھ نہ کچھ چھپائے رکھنے میں کامیاب ہی رہتے ہیں
اور وہ ایسا کچھ ضرور ہوتاہے کہ جسکے چھپے ہی رہنے میں ازدواجی مسرتوں کی عافیت ہے۔
سیانے کہتے ہیں تین چیزوں سے ہمیشہ دور رہنا۔
پہلا شیر کی دھاڑ، دوسرا بیوی کی تکرا ر اور تیسرا شوہر کی سُدھار 😜😉😃😜😄
"انا" بظاہر ایک مختصر سا لفظ ہے، مگر اس کی جڑیں انسان کے دل و دماغ میں بہت گہری ہوتی ہیں۔ یہ وہ خاموش طاقت ہے جو بسا اوقات انسان کو اپنی ہی قید میں جکڑ لیتی ہے، یہاں تک کہ وہ ایک سادہ سے لفظ "معذرت" ادا کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے۔ اس ناکامی کا بوجھ اتنا بھاری ہوتا ہے کہ انسان وہ سب کچھ کھو بیٹھتا ہے جسے حاصل کرنے کے لیے برسوں کا سفر طے کیا ہو۔
یہ زندگی کا عجیب المیہ ہے کہ جس "معذرت" میں سکون اور تعلقات کی بحالی کا راز چھپا ہوتا ہے، اُسے انا کے بوجھ تلے دبا دیا جاتا ہے۔ انا کے لمحاتی تسکین کے عوض، انسان رشتوں کی وہ عمارت گرا دیتا ہے جو محبت، خلوص اور قربانیوں سے تعمیر کی گئی ہو۔ "انا" کے پل میں حاصل ہونے والی جیت، دراصل زندگی کی سب سے بڑی شکست بن جاتی ہے، کیونکہ یہ دلوں کو دور اور رشتوں کو ٹوٹنے پر مجبور کر دیتی ہے۔
اصل عظمت تو اُس میں ہے جب انسان اپنی انا سے بالاتر ہو کر "معذرت" کے ذریعے دلوں کو جیت لے۔
یہ زندگی کی سچائیوں میں سے ایک ہے کہ "انا" اکثر انسان کو تنہا کر دیتی ہے، جب کہ "معذرت" دلوں کو جوڑنے اور رشتوں کو سنوارنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔
* *موبائل نہ رکھنے والی ماں چاہیے*
سوچنے پر مجبور کرنے والا واقعہ۔۔۔
پانچویں جماعت کے طلباء سے بات کرنے کے بعد، استاد نے انہیں ایک مضمون لکھنے کو کہا کہ انہیں کیسی *"ماں پسند ہے"؟*
سب نے اپنی ماں کی کتنی تعریف کی، اور اس پر مضمون لکھا۔ لیکن ایک بچے نے مضمون کے عنوان میں لکھا:
"آف لائن ماں"
*مجھے "ماں" چاہیے، لیکن مجھے آف لائن چاہیے۔ مجھے اَن پڑھ ماں چاہیے، جو "موبائل" استعمال نہ کرتی ہو، لیکن جو میرے ساتھ کہیں بھی جانے کے لیے تیار اور پُرجوش ہو۔*
*مجھے نہیں لگتا کہ "ماں" کو "جینز" اور "ٹی شرٹ" پہننی چاہیے... بلکہ ماں کا لباس حیاء والا ڈھیلا کرتا شلوار ہونا چاہیے۔ مجھے ایسی ماں چاہیے جو بچے کی طرح مجھے گود میں سر رکھ کر سلائے۔*
*مجھے "ماں" چاہیے، لیکن "آف لائن"۔*
*اس کے پاس "میرے اور میرے پاپا کے لیے" موبائل" سے زیادہ وقت ہونا چاہیے۔*
*آف لائن "ماں" ہوگی تو پاپا سے جھگڑا نہیں ہوگا۔ جب میں شام کو سونے جاؤں گا، تو وہ مجھے ویڈیو گیم کھیلنے کے بجائے ایک کہانی سنائے گی اور سلائے گی۔*
*ماں، آن لائن پیزا آرڈر نہ کرو۔ گھر میں کچھ بھی بنا لو؛ پاپا اور میں مزے سے کھا لیں گے۔ مجھے بس آف لائن "ماں" چاہیے۔*
*اتنا پڑھنے کے بعد پوری کلاس میں مانیٹر کے رونے کی آواز سنائی دی۔ ہر طالب علم اور کلاس کے استاد کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔*
*ماں، جدید بنو لیکن اپنے بچے کے بچپن کا خیال رکھو۔ موبائل کی وجہ سے بچوں سے دور نہ جاؤ۔ یہ بچپن کبھی واپس نہیں آئے گا۔*
یہ تحریر ان نام نہاد جدید *"ماؤں"* کے نام ہے جو اپنے بچوں کا بچپن چھین رہی ہیں!
*یہ کہانی نہیں، ایک حقیقت ہے*
*بیوی کو خوش کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مرد میں درج ذیل صفات ہوں:*
1 – دوستانہ مزاج
2 – نرم دل
3 – محبت کرنے والا
4 – بھائیوں جیسا خیر خواہ
5 – والد جیسا شفیق
6 – سردار جیسا خیال رکھنے والا
7 – رئیسانہ مزاج
8 – الیکٹریشن
9 – بڑھئی
10 – مستری
11 – مکینک
12 – نفسیات شناس ماھر نفسیات ہو تو اور بہتر رہے گا ۔
13 – حشرات الارض کو ختم کرنے والا
14 – ایک اچھا طبیب اور معالج
15 – بات غور سے سننے والا
16 – ہر چیز کو ترتیب سے رکھنے والا
17 – بہت صاف ستھرا
18 – چشم پوش
19 – ماہر حساب
20 – رومانسی مزاج
21 – بیدار مغز
22 – یونیک
23 – سمجھدار
24 – خوش طبع
25 – نئے سے نئے آئیڈیاز کا ماہر
26 – حساس
27 – شاعر
28 – متحمل مزاج
29 – اشارات و کنایات سمجھ سکتا ہو
30 – بہادر
31 – پختہ ارادے کا مالک
32 – سچا
33 – قابل اعتماد
34 – بیوی کی تعریف کرنے والا
35 – شاپنگ کا شوقین
36 – خوب مالدار ہو
37 – ایک سے زائد ازواج کا شدید ناقد ہو
38 – اپنی بیوی کو سیر و سیاحت کرانے کا شوقین ہو
39 – سخی ہو
40 – غیرت مند ہو
41- مزے مزے کے کھانے بنا سکتا ہو
42- جب بھی بیوی کا دل چاہے کسی اچھے سے ریسٹورنٹ پر لے جائے اور اس کے من پسند کھانے کھلائے
۔۔۔۔
43۔ اپنی امی اور بہنوں کی کسی بات پر کان نہ دھرتا ہو ۔
اور عورت اگر اپنے شوہر کو خوش رکھنا چاہتی ہے تو کیا کرے ؟
۔
۔
بس اس بیچارے کو اپنے حال پر چھوڑ دے۔ وہ
ہمیشہ خوش رہے گا۔!!🙈
ریسرچ کے مطابق آج کل ذہنی دباؤ کی ایک بڑی وجہ اپنے اردگرد کے احمقوں سے نمٹنا ہے -
ایک دانا شخص سے کسی نے پوچھا کہ” آپ اتنے خوش کیسے رہتے ہیں ۔“
اُس نے کہا :”میں بیوقوف لوگوں سے بحث نہیں کرتا۔“
پوچھا ”پھر کیا کہتے ہیں ؟“
دانا شخص بولا میں انہیں جواب دیتا ہوں
کہ ” آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔“
پوچھنے والے نے کہا:”پھر بھی اپنی بات یا اپنا موقف منوانے کےلئے اسے قائل کرنے کے لئے آپ کو اسے کوئی دلیل کوئی جواز تو دینا چاہیے ۔“
اس پر اُس دانا شخص نے پوچھنے والے کو تاریخی جواب دیا ۔
”آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں “ ....
اپنے رزق میں دوسروں کو شامل کریں....!!!
اگر آپ اچھا رزق کما رہے ہیں تو یقین جانیں اس میں آپ کی ذہانت یا صلاحیتوں کا کوئی کمال نہیں، بڑے بڑے عقل کے پہاڑ خاک چھان رہے ہیں۔
اگر آپ کسی بڑی بیماری سے بچے ہوئے ہیں تو اس میں آپ کی خوراک یا حفظانِ صحت کی اختیار کردہ احتیاطی تدابیر کا کوئی دخل نہیں۔ ایسے بہت سے انسانوں سے قبرستان بھرے ہوئے ہیں جو سوائے منرل واٹر کے کوئی پانی نہیں پیتے تھے مگر پھر اچانک انہیں برین ٹیومر، بلڈ کینسر یا ہیپاٹائٹس سی تشخیص ہوئی اور وہ چند دنوں یا لمحوں میں دنیا سے کوچ کر گئے۔
اگر آپ کے بیوی بچے سرکش نہیں بلکہ آپ کے تابع دار و فرمانبردار ہیں، خاندان میں بیٹے بیٹیاں مہذب، باحیا و با کردار سمجھے جاتے ہیں، تو اس کا سب کریڈٹ بھی آپ کی تربیت کو نہیں جاتا کیوں کہ بیٹا تو نبی کا بھی بگڑ سکتا ہے اور بیوی تو پیغمبر کی بھی نافرمان ہو سکتی ہے۔
اگر آپ کی کبھی جیب نہیں کٹی، کبھی موبائل نہیں چھنا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ بہت چوکنّے اور ہوشیار ہیں، بلکہ اس سے یہ ثابت ہوا کہ اللہ نے بدقماشوں، جیب کتروں اور رہزنوں کو آپ کے قریب نہیں پھٹکنے دیا تاکہ آپ ان کی ضرر رسانیوں سے بچے رہیں۔
:
یہ غالباً ہر انسان کی فطرت ہے کہ جب وہ خود دوسروں سے اچھا کما رہا ہو تو یہ سوچنا شروع کر دیتا ہے کہ وہ ضرور دوسروں سے زیادہ محنتی، چالاک اور منضبط (organised) ہے اور اپنے کام میں زیادہ ماہر ہے۔ پھر وہ ان لوگوں کو حقیر سمجھنا شروع کر دیتا ہے جن کو نپا تلا رزق مل رہا ہے، ان پر تنقید کرتا ہے، ان کا مذاق اڑاتا ہے۔ مگر جب یکلخت وقت کا پہیہ الٹا گھومتا ہے تو اس کو پتہ چل جاتا ہے کہ حقیقت اس کے برعکس تھی جو وہ سمجھ بیٹھا تھا۔
اگر کوئی چاہتا ہے کہ اسے رزق کے معاملہ میں آزمایا نہ جائے تو تین کام کرے:
اوّل: جو کچھ مل رہا ہے اسے محض مالک کی عطا سمجھے نہ کہ اپنی قابلیت کا نتیجہ اور ساتھ ہی مالک کا شکر بھی بجا لاتا رہے۔
دوئم: جن کو کم یا نپاتلا رزق مل رہا ہے انہیں حقیر نہ جانے نہ ان لوگوں سے حسدکرے جن کو "چھپر پھاڑ" رزق میسر ہے۔ یہ سب رزّاق کی اپنی تقسیم ہے۔ اس کے بھید وہی جانے۔
سوئم: جتنا ہو سکے اپنے رزق میں دوسروں کو شامل کرے۔ زیادہ ہے تو زیادہ، کم ہے تو کم شامل کرے۔ سب سے زیادہ حق، والدین اور رحم کے رشتوں کا ہے۔ نانا نانی، دادا دادی، بہنیں اور بھائی ہیں۔ اس کے بعد خون کے دوسرے رشتے ہیں جیسے خالہ، پھوپھی، چچا، ماموں، چچی وغیرہ۔ پھر دوسرے قریبی رشتہ دار یا مسکین و لاچار لوگ۔ یقین رکھیں کہ جب بہت سے دعا کے ہاتھ اس کے حق میں اٹھیں گے تو برکت موصلہ دھار بارش کی مانند برسے گی جس کی ٹھنڈی پھوار اس کی زندگی کو گلشن گلشن بنا دے گی.
عورت تب تک آپ کی ہوتی ہے، جب تک وہ آپ سے روٹھتی ہے، لڑتی ہے، اور آنسو بہاتی ہے،
کہہ دیتی ہے، جو بھی من میں آتا ہے۔
بِنا سوچے۔۔۔۔ بے دھڑک۔۔۔
لیکن جب وہ دیکھ لیتی ہے، کہ اس کے روٹھنے کا،
آنسوؤں کا، آپ پہ کوئی فرق نہیں پڑ رہا، آپ اسکے ساتھ اکھڑے ہوئے سے رہتے ہو، کہ آپکو اس کے ہونے نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا
تو یکایک۔۔۔۔ وہ روٹھنا چھوڑ دیتی ہے،
رونا چھوڑ دیتی ہے، خود کو سمیٹ لیتی ہے، کسی کچھوے کی طرح، اپنے ہی خ*ل میں۔۔
اور مرد سمجھتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہے،
آپ جان ہی نہیں پاتے
کہ اُس کے دل میں طوفان امنڈ رہا ہوتا ہے، کہیں نہ کہیں گلا گھوٹ دیتی ہے وہ، اپنے جذبات کا، اپنی محبت کا۔۔۔
اب جو آپ کے پاس ہے، وہ آپ کی ہو کر بھی آپ کی نہیں رہتی۔
عورت کو محبت چاہے کم دیں، لیکن عزت اور قدر پوری دیں
خو ف کیسا محسوس ہوتا ہے؟
1-ذہن میں ہر وقت پریشان رہنا
2-تھکاوٹ محسوس کرنا یا اچھے سے نیند نہ آنا
3-کسی بھی کام پر توجہ مرکوز کر سکنا
4-چڑچڑا یا افسردہ رہنا
5-بے چینی یا تناؤ محسوس کرنا
6-خود کوبے بس محسوس کرنا
7-یہ خوف محسوس کرنا کہ کچھ خوفناک ہو سکتا ہے 8-شدید بے چینی کا احساس ۔. 9-جسم میں سوئیاں چبھنا محسوس کرنا ۔ 10-دم گھٹنے کا احساس ہونا ۔ 11-معدہ کا ڈسڑب ہونا اس بے جا خوف کا بر وقت علاج نہ کیا جائےتو انسان نفسیاتی طور پر ڈسٹر ب ھو سکتا ھے ۔
ساس کو تو ہر کوئی برا بولتا ہے کیونکہ اس کی وجہ ماضی میں ساسوں کا بہوؤں سے برا برتاؤ تھا لیکن اب حالات بدل چکے ہیں اور اب ضروری نہیں کہ ہمیشہ ساس ہی غلط ہو۔
پہلے زمانے میں جب لڑکیوں کی شادی ہوا کرتی تھی تو انھیں بتایا جاتا تھا کہ بیٹا اپنے ساس سسر کو اپنے ماں باپ کی جگہ سمجھنا اور ہمیشہ انکی عزت، خدمت اور فرمانبرداری کرنا، اگر وہ کبھی ڈانٹ دیں تو اسے نصیحت سمجھ کر سن لینا۔ اور لڑکیاں انھی باتوں کو ڈوپٹے کے پلّو سے باندھ کر سسرال چلی آتی تھیں پھر نہ ان کے گھروں میں لڑائی جھگڑے ہوتے تھے نہ ہی علیحدگی کا سوال اٹھتا تھا برسوں ساتھ ایک ہی گھر میں سب رہتے تھے، لیکن اب ایسا کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے
آج کے زمانے میں لوگوں میں برداشت کم ہوگئی ہے کوئی کسی کو برداشت نہیں کرتا ہے پھر چاہے وہ شوہر کے گھر والے ہی کیوں نہ ہوں، اب لڑکیوں کی پہلی ڈیمانڈ علیحدہ گھر ہوتی ہے تا کہ انھیں کوئی تنگ نہ کرئے نہ ہی شوہر پر کوئی اور حق جتا سکے۔
جبکہ اسلام کی روشنی میں دیکھا جائے تو مرد پر سب سے زیادہ حق اس کی ماں کا ہوتا ہے، اور اس حق کو چھیننا کسی بھی طرح سے درست یا مناسب نہیں ہے۔
اکثر گھروں میں دیکھا جاتا ہے کہ بہویں شوہر کے پیسوں میں سے بھی ساس سسر کو حصہ نہیں دیتیں اور جب بولو تو کہتی ہیں کہ آپ کے کھانے پینے کا خرچہ اٹھا رہے ہیں ناں اور آپ کو جتنا دینا تھا دے دیا ہے اب یہ میرا اور میرے بچوں کا حق ہے، اور کچھ تو ساس سسر کو گھر سے نکال کے ہی سکون کا سانس لیتی ہیں۔
افسوس ہوتا ہے اس سوچ پر آج آپ اپنے ساس سسر کا خیال نہیں کروگے تو کل کو آپ کی بہو بھی آپ کا خیال نہیں کرئے گی کیونکہ یہ دنیا ملاقاتِ عمل ہے جو بو گے اسے ایک نہ ایک دن کاٹنا ہی پڑے گا
ایک شخص سائکیٹرسٹ کے پاس گیا اور کہا: " میں مسلسل افسردہ اور غمگین رہتا ہوں، اداسی میری زندگی پر حاوی رہتی ہے، براہ کرم میری مدد کریں - - -"
تو ڈاکٹر نے اسے کچھ دوا دی - - -
ایک ہفتہ بعد وہ شخص دوبارہ ڈاکٹر کے پاس واپس آیا اور کہا: " جناب! یہ دوائیاں میرے کچھ کام نہیں آئیں - مجھے جان لیوا کرب محسوس ہوتا ہے "
تو ڈاکٹر نے اسے مزید اور دوائیں دیں - - -
دو ہفتے بعد وہ شخص دوبارہ ڈاکٹر کے پاس واپس آیا اور بتایا: " کچھ نہیں بدلا، اداسی ابھی بھی بے قابو ہے"
سائکیٹرسٹ اپنے اس مریض کی حالت کے متعلق الجھن میں تھا، اس نے تھوڑی دیر سوچا اور کہا:
" مزاحیہ جوکروں میں سے ایک جوکر کا ڈیلی تھیٹر شو ہوتا ہے، یہ جوکر سارے غمگین افسردہ لوگوں کو ہنسا دیتا ہے- میں ذاتی طور پر اس کا شو دیکھتا رہا ہوں اور جب بھی یاد کرتا ہوں تو میں ہنستا ہوں -
ٹکٹ خریدیں اور اس شو میں شرکت کریں، یقین جانیں، آپ کے منہ میں ہنس ہنس کر درد ہونے لگ جائے گا - - - "
اس آدمی نے جواب دیا : " جناب میں وہی جوکر ہوں! "
فیلیٹی اوگنی فرانسیسی جوکر جس نے لاکھوں لوگوں کو ہنسایا
اور خود اس نے خود کُشی کر لی - - -
Depressed.
1:Stay in touch. Don't withdraw from life. ...
2:Be more active. Take up some form of exercise. ...
3:Face your fears. Don't avoid the things you find difficult. ...
4:Don't drink too much alcohol. For some people, alcohol can become a problem. ...
5:Try to eat a healthy diet. ...
6:Have a routine.
نیوٹن دنیا کا مشہور سائنس دان تھا۔ اس کے تین قوانین آج بھی دنیا بھر میں پڑھائے جاتے ہیں۔ نیوٹن سے کسی نے ایک بار پوچھا‘تم سے پوری دنیا متاثر ہے‘ کیا آج تک تمہیں بھی کسی نے متاثر کیا‘ نیوٹن نے مسکرا کر جواب دیا ”ہاں میرے ملازم نے‘ پوچھنے والے نے پوچھا‘وہ کیسے‘ نیوٹن بولا‘میں سردیوں میں ایک بار ہیٹر کے پاس بیٹھا تھا‘ مجھے اچانک گرمی محسوس ہونے لگی‘ میں نے اپنے ملازم کو بلوایا اور اس سے ہیٹر کو دھیما کرنے کی درخواست کی“
ملازم میری بات سن کر ہنسا اور اس نے کہا‘جناب آپ بھی بڑے دلچسپ انسان ہیں‘ آپ کو اگر گرمی محسوس ہو رہی ہے تو آپ مجھے آواز دینے یا ہیٹر دھیما کرنے کی بجائے اپنی کرسی کو گھسیٹ کر آگ سے ذرا سا دور کر لیتے‘ آپ کا مسئلہ فوراً حل ہو جاتا‘ نیوٹن کا کہنا تھا‘میرے ملازم کا بتایا ہوا وہ اصول میرے تینوں اصولوں پر بھاری تھا‘ اس نے مجھے زندگی کا سب سے بڑا سبق دیا اور وہ سبق یہ تھا کہ اگر آپ کو گرمی لگ رہی ہے تو آپ آگ بجھانے کی بجائے یا کسی کو مدد کیلئے طلب کرنے کی بجائے‘ اپنی کرسی کو آگ سے ذرا سا دور ہٹا لیں‘ آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
اس نے مجھے سبق دیا تھا کہ اگر آپ رزق کی تنگی کا شکار ہیں تو آپ اپنے آپ کو خواہشات کی انگیٹھی سے دور کر لیں‘ آپ قناعت اختیار کر لیں تو آپ بہت سے مسائل سے
بچ جائیں گے‘
سقراط مکان کی دہلیز پر بیٹھا تھا اس کی بیوی اس کو برا بھلا کہہ رہی تھی
سقراط کے ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی جب اس کی بیوی نے دیکھا کہ سقراط آگے سے کوئی جواب نہیں دیتا تو وہ غصہ سے مکان کے اندر گئی اور پانی بھرا ہوا تسلا لا کر سارا پانی سقراط پر انڈیل دیا۔
سقراط نے ہنس کر اپنی بیوی سے کہا :
" کیٹو مجھے معلوم تھا بادل گرج رہے ہیں بارش تو ہوگی”
I gained 77 followers, created 164 posts and received 1,664 reactions in the past 90 days! Thank you all for your continued support. I could not have done it without you. 🙏🤗🎉
سب مرد اپنے دل پر نہ لیں یہ ان کے لیے ھے جو عورت کی عزت نھیں کرتے پتہ ہے عورت کی سب سے بڑی خُوبی کیا ہے وہ بات بات پہ مرد کی طرح مردانگی نہیں دکھاتی، وہ مرد پہ تھپڑوں کی بارش نہیں کرتی۔
وہ مرد کو اُس کی اولاد کے سامنے گندی گالیاں نہیں دیتی۔ وہ غیرت کے نام پہ مردوں کے قتل نہیں کرتی۔ وہ بھوکے بھیڑیے کی طرح کسی پہ جھپٹ کے اس کا ریپ نہیں کرتی۔
وہ مردکو غُصے میں طلاق نہیں دیتی۔ وہ گلیوں بازاروں میں مرد پہ آوازیں نہیں کَستی۔
وہ مرد جو کہتے کہ عورتوں کی عقل اس کے گھٹنوں میں ہے اصل میں وہ پاگل ہے۔میرا ماننا یہ ہے کہ تم مرد، عورت کا مقابلہ کر ہی نہیں سکتے۔ کہاں عورت اعلیٰ ظرف اور فراغ دِل کی مالک اور کہاں تم کَم ظرف اور تنگ دِل مرد۔ عورت ہی وہ ہستی ہے جس کے قدموں تلے جنت رکھ دی گئی بس اسی بات سے ہی تو عورت کی شان کا اندازہ لگا لے اے مرد۔۔
جب وہ آس سے ہوتی ہے تو اپنی پسندکی سب چیزیں چھوڑ دیتی ہے اپنی اولاد کے لیے۔ جب اولاد جنم دیتی ہے تو زندگی اورموت کی کشمکش میں ہوتی ہے، پتہ ہی نہیں ہوتا کہ جیے گی یا مَر جائے گی۔ بائیس ہڈیاں بیک وقت ٹوٹنے کے جتنا درد سہتی ہے ایک بچے کو جنم دیتے وقت۔ اتنا درد کبھی محسوس بھی کیا ہے تم نے اے مرد۔
عورت بہت ہی پیاری چیز ہے۔ یہ مرد کے کردار پہ اُنگلیاں نہیں اُٹھاتی، یہ مرد کو اُس کے ماضی کے طعنے نہیں دیتی۔ عورت بیٹی ہے تو رب کی رحمت ہے۔ ماں ہے تو قدموں تلے جنت لیے پھرتی ہے۔
نوٹ سب مرد ایک جیسے نہیں ہوتے
وہ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ
”وجود زَن سے ہے کائنات میں رنگ “
بس میرا مقصد یہ ہیں کہ عورت کے مقام پہچان اور ان کی عزت کرنا سیکھیں ❤️
شادی کے اگلے دن بہو سو کر اٹھی تبھی ساس کی چیختی آواز سنائی دی صبح جلدی آٹھ جایا کرو ہم لوگ چھ بجے چائے پی لیتے ہیں. تمہاری یہ عادتیں ہم لوگ برداشت نہ کریں گے. تمہاری ماں کا گھر نہیں ہے.
بہو نے کوئی جواب نہ دیا. آپنے کمرے میں گئی اور ایک ڈائری، پین اور دو بیگ لیکر واپس آئی اور کہا ساسو ماں یہ وہ لسٹ ہے جو شادی کے پہلے آپ لوگوں نے میرے گھر بھیجی تھی آپ ملا لیں کوئی چیز کم نہیں
ماروتی ارکنڈا....................... سولہ لاکھ ساٹھ ہزار
سمارٹ ٹی وی بیالیس انچ... باون ہزار
ف*ج......................................... تیرہ ہزار
واشنگ مشین آٹومیٹک .....................ساڑھے تیرہ ہزار
مکسی، اوون اور الیکٹرانک سامان........ ایک لاکھ ساٹھ ہزار
سوفہ، ڈائننگ
ٹیبل، ڈبل بیڈ......................... ایک لاکھ تیس ہزار
نقد........................................................... پانچ لاکھ
یہ رہیں رسیدیں
ساسو ماں آپ لوگوں نے اپنے لڑکے کی قیمت لگائی میرے والدین نے قیمت ادا کرکے میرے لئے شوہر خرید لیا
اب آپ بتائیں میرے بارے میں کوئی ڈیمانڈ نہیں کی گئی تھی کہ لڑکی کیسی ہونا چاہئے.
پھر اس نے ایک خوبصورت سے بیگ کی زپ کھولی سب دلچسپی سے دیکھنے لگے.
ساس نے پوچھا اس میں کیا ہے بہو نے کہا میرے والد نے یہ ریوالور دیا ہے اور کہا ہے بیٹی تم یہاں تھیں تو تمہاری حفاظت میرا فرض تھا اب تمہیں خود اپنی حفاظت کرنی ہوگی.
ساس نے اپنی بے ترتیب سانسوں پر قابو پایا اور جلدی سے کہا بہو تم ابھی سو کر اٹھی ہو کمرے میں چلو میں تمہارے لئے چائے بناکر لاتی ہوں
تین ﺩﻥ ﺳﮯ مجھے ﺍﯾﮏ ﺭﻭﻧﮓ ﻧﻤﺒﺮ ﺗﻨﮓ ﮐﺮﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ
کبھی کالز 🤪
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺲ ﮐﺎﻟﺰ😟
کبھی میسجز🙄
ﻧﺎﮎ ﻣﯿﮟ ﺩﻡ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ، ﺻﺒﺮ ﮐﺎ ﭘﮭﻞ ﮐﮍﻭﺍہیﮨﻮﺗﺎ ﺟﺎﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ😏😏
ﺻﺒﺮ ﮐﺎ ﭘﯿﻤﺎﻧﮧ ﻟﺒﺮﯾﺰ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ Olx ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻣﻨﺎﺳﺐ ﮐﻨﮉﯾﺸﻦ ﮐﺎ ﺁﺋﯽ ﻓﻮﻥ 7 ﮈﺍﻻ _____ ﺍﻭﺭ ﻗﯿﻤﺖ 5 ﮨﺰﺍﺭ ﻟﮑﮫ ﺩﯼ ____ ﺍﻭﺭ ﻧﻤﺒﺮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ😒
ﭘﮭﺮ ﺍﯾﮏ ﮐﻠﭩﺲ . Cultus کار ﮐﯽ ﭘﮏ ﺍﭘﻠﻮﮈ ﮐﯽ ___ ﻗﯿﻤﺖ 70 ﮨﺰﺍﺭ ، ﭘﮭﺮ ﻓﺮﻧﯿﭽﺮ ﮐﯽ ﺗﺼﻮﯾﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﻧﻤﺒﺮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ۔😒😒😏
پھر ضرورت رشتہ کے لیے ایک خوبصورت لڑکی کی تصویر لوڈ کر کے اور اسی کاہی نمبر ڈالا😏😏😜😜😜
وہ دن اور آج کا دن یقین کرے تین ماہ سے زیادہ ہوگٸے اور ابھی تک اس کا فون نمبر بند ہی جا رھا ھے😌😏😏😏 😂😂😂🙊🙊🙊✌✌😜😜😜
اچھا کیا نا میں نے۔۔۔دسو گائیز
*کون خوش قسمت ہے؟؟؟*
لوگ کہتے ہیں کہ فلاں شخص ہے *خوش قسمت* ہے:
اس کے پاس *گھر* ہے
اس کے پاس *گاڑی* ہے
اس کے پاس *نوکری* ہے
اس کے پاس *بیوی* ہے
اس کے پاس *بچے* ہیں
وہ *عہدے دار* ہے
اس کے پاس *مضبوط تعلقات* ہیں
اس کے پاس *سفارش* ہے
یہ سب دنیاوی خوش قسمتی کی باتیں ہیں, کوئی بھی *ابدی* نہیں ہے سب *وقتی* ہی ہے اور ان میں کوئی حسد نہیں ہے۔
*خوش قسمت*
وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ جو شخص رات کو *سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات* پڑھے، وہ اس کے لئے کافی ہیں، اور وہ انہیں پڑھتا ہے۔
*خوش قسمت*
وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ جو شخص ہر نماز کے بعد *آیت الکرسی* پڑھتا ہے، اسے جنت میں داخل ہونے سے صرف موت روک سکتی ہے، اور وہ اسے پڑھتا ہے۔
*خوش قسمت*
وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ جو شخص *آیت الکرسی* سونے سے پہلے پڑھتا ہے، اس پر اللہ کی حفاظت رہتی ہے اور شیطان قریب نہیں آتا، اور وہ اسے پڑھتا ہے۔
*خوش قسمت*
وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ *سورۃ الاخلاص* تین مرتبہ پڑھنا پورے قرآن کی تلاوت کے برابر ہے، اور وہ اسے پڑھتا ہے۔
"خوش قسمت*
وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ جو شخص مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لئے *استغفار* کرتا ہے، اللہ اس کے لئے ہر مومن اور مومنہ کے بدلے نیکی لکھتا ہے، اور وہ ایسا کرتا ہے۔
*خوش قسمت*
وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ:
*سبحان اللہ*
*الحمد للہ*
*لا إلہ إلا اللہ*
*اللہ اکبر*
یہ تمام جملے دنیا کی ہر چیز سے بہتر ہیں جن پر سورج طلوع ہوا ، اور وہ انہیں کہتا ہے۔
*خوش قسمت*
وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ:
*لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک و لہ الحمد یحی و یمیت و ھو علی کل شیء قدیر*
یہ جملہ مغرب کی نماز کے بعد اور فجر کی نماز کے بعد دس مرتبہ کہنا چار غلام آزاد کرنے کے برابر ہے، اور وہ اسے کہتا ہے۔
*خوش قسمت*
وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ جب اذان سنے تو:
*اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمداً الوسيلة والفضيلة، وابعثه مقاماً محموداً الذي وعدته*
کہے تو "نبی ﷺ* کی شفاعت اس کے لئے حلال ہو جاتی ہے، اور وہ اسے کہتا ہے۔
*خوش قسمت*
وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ دن اور رات میں 24 گھنٹے ہوتے ہیں؟ اور وہ "قرآن کا ایک پارہ* پڑھ سکتا ہے جو تقریباً 20 منٹ لیتا ہے۔
*خوش قسمت*
وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ وقت *چاشت* تقریباً (5) گھنٹے ہوتا ہے، اور وہ ان میں دو رکعت نماز ضحیٰ پڑھ سکتا ہے جو تقریباً (5) منٹ لیتی ہیں، اور اس کے *جسم کے (360) اعضاء* کے لئے صدقہ ہو جاتی ہے۔
*خوش قسمت*
وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ رات تقریباً کئی گھنٹوں کی ہوتی ہے، اور وہ *وتر* کی نماز پڑھ سکتا ہے جو تقریباً (5) منٹ لیتی ہے۔
*خوش قسمت*
وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ:
*سبحان اللہوبحمدہ* 100 مرتبہ کہتا ہے اللہ اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں، اور وہ ایسا کہتا ہے۔
*حقیقی خوش قسمت*
وہ شخص ہے جو جانتا ہے کہ *نیکی کی طرف رہنمائی* کرنے والا اس کے کرنے والے کی طرح ہوتا ہے، اور وہ لوگوں کو نیکی کی طرف بلاتا ہے۔
جزاکم اللہ خیراً جو اسے پڑھتا اور پھیلاتا ہے کیونکہ علم کی نشر و اشاعت عظیم نیکیوں میں سے ہے۔
دوسری شادی کے خواہشمند افراد یہ تحریر لازماً پڑھئیے مزا نہ آیا تو پیسے واپس ❤️❤️
کہتے ہیں بھلے وقتوں میں ماہرین فن اساتذہ کے ہاں بڑی عمر کے شادی شدہ طلباء بھی پڑھا کرتے تھے،
اسی طرح ایک استاد کے پاس ایک طالب علم زیر تعلیم تھا، استاد کی دو شادیاں تھیں اور طالب علم کی ایک۔
استاد روز طالب علم سے کہتا،
ایک شادی میں کیا مزا،
اصل مزا تو دوسری شادی میں ہے
شاگرد سن سن کر آخر دوسری شادی پر آمادہ ہو گیا۔
دوسری شادی والے دن ہی دوستوں میں کچھ دیر ہوئی،
نئی دلہن کے در پر پہنچا تو دروازہ بند۔
کھٹکھٹایا،
جواب ملا جاؤ اسی چڑیل کے پاس جس کے پاس اب تک بیٹھے تھے ،،
یہاں تو پانی پت کی لڑائی چھڑنے کو تھی۔
سمجھانے کی کوشش کی کہ بھلی مانس دوستوں کے پاس تھا،
پر بیوی کا شک کیسے نکلے،
اس کے علاج سے تو حکیم لقمان بھی عاجز ٹھہرے،
سو نہ مانی۔
سوچا چلو پہلی بیوی تو کہیں گئی نہیں۔
وہیں جاتا ہوں،
آخر جاڑے کی رات بھی تو گزارنی ہے۔
وہاں گیا وہ دروازہ بھی بند،
کھٹکھٹایا ،
جواب ملا جو نئی بیاہ کر لائے ہو وہیں جا مرو اب یہاں کیا لینے آئے ہو؟
منت سماجت کی کہ وہ بھی دروازہ نہیں کھول رہی۔
یہ اور شیر ہو گئی کہ مجھے کیا پڑی ہے دروازہ کھولنے کی ۔
سوچا چلیں مسجد چلتے ہیں کہ در بدروں کا ٹھکانہ وہی ہے۔ کوئی دری یا صف لپیٹ کر رات کی سردی کا مقابلہ تو کریں۔ افتاں و خیزاں مسجد پہنچے،
لائٹ کا دور تھا نہیں ،
دیا جلانے کی ضرورت نہیں تھی۔
اندھیرے میں صف کو ہاتھ ڈالا تو کچھ نرم نرم چیز محسوس ہوئی،
اندھیرے میں استاد جی کی آواز بلند ہوئی،
آخر آہی گئے ہو ۔
روز میں یہاں اکیلا ہوتا تھا سوچا چلیں دو تو ہوا کریں گے !!! 🤣🤣🤣🤣🤣🤣🤣
تقریباً چھ مہینے پہلے، میرے پڑوسی نے مجھ سے وائی فائی کا پاسورڈ مانگا، میں نے دے دیا کیوں کہ اس میں میرا کچھ نہیں جاتا تھا۔ میرے ان کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔
کل جب میں گھر آ رہا تھا تو وہ دروازے پر کھڑے تھے۔ میں حسبِ معمول ان سے سلام دعا کرنے رک گیا۔ وہ خوشی خوشی بتانے لگے کہ انہوں نے نیٹ فلکس لے لیا ہے۔ اس پر میں نے مذاق میں کہا، مجھے ٹی وی دیکھنے کا وقت نہیں ملتا لیکن آپ مجھے اپنا پاسورڈ دے دیں تاکہ میں بھی کچھ شوز دیکھ سکوں تو بہت مہربانی ہو گی۔
قریب سے ان کی بیوی کی آواز آئی جو گاڑی میں بیٹھی تھی، ہم پاسورڈ نہیں دے سکتے، کیوں کہ میں اس کی ادائیگی کرتی ہوں اور شیئر نہیں کر سکتی۔
یک دم گہری خاموشی چھا گئی۔
اس شخص نے معذرت کی۔
میں نے کہا کوئی بات نہیں اور ہم دوسرے موضوعات پر بات کرنے لگے۔ کچھ دیر بعد ان کی بیوی باہر گھبرائی ہوئی باہر آئی اور انہیں بلانے لگی۔ میرا پڑوسی گھر کے اندر چلا گیا۔
چند منٹ بعد پڑوسی اور اس کی بیوی مجھے بلانے آئے اور بتایا کہ وائی فائی پاسورڈ قبول نہیں کر رہا۔ میں نے ان کی طرف دیکھا، میں نے پاسورڈ بدل دیا ہے، کیوں کہ یہ میری محنت کی کمائی سے لیا گیا ہے اور میں اسے شیئر نہیں کر سکتا۔
اس کی بیوی کا چہرہ سرخ ہو گیا۔ اس نے کچھ کہنے کی کوشش کی تھی، لیکن میں نے کہا، بی بی، نیٹ فلکس بھلے آپ کا ہے، لیکن نیٹ ورک میرا تھا۔ جیسے آپ شیئر نہیں کر سکتیں، ویسے ہی میں بھی شیئر نہیں کروں گا۔
وہ خاموشی سے مڑے اور دروازہ بند کر کے چلے گئے۔ اس کے بعد انہوں نے مجھ سے کبھی بات نہیں کی۔
یہ کہانی میری نہیں ہے، لیکن اس سے میں نے سبق سیکھا ہے۔
دوستی دو طرفہ ہونی چاہیئے۔
محبت دو طرفہ ہونی چاہیئے۔
ہر تعلق دو طرفہ ہونا چاہیئے۔
اب میرا ارادہ ہے کہ خاموشی کا جواب خاموشی سے، غیر حاضری کا جواب غیر حاضری سے، پیار کا جواب پیار سے، دوستی کا جواب دوستی سے اور وفاداری کا جواب وفاداری سے دوں۔ جذبات یک طرفہ نہیں، دو طرفہ ہونے چاہئیں۔
اگر آپ صرف لینے میں اچھے ہیں، تو کچھ دینا بھی سیکھ لیں...!!!!
https://fashionzonestore.dukan.pk
fashionzonestore.dukan.pk Get quality products in Pakistan from Fashion Zone today!
ایک شوہر اپنی بیوی کے ساتھ چڑیا گھر گیا۔
بیوی نے دیکھا کہ بندر اپنی بیوی کے ساتھ کھیل رہا ہے اور کہا: "کیا شاندار محبت کی داستان ہے، ہر طرف خوشی ہی خوشی!"
جب وہ شیروں کے پنجرے کے پاس گئے، تو بیوی نے دیکھا کہ شیر اپنی بیوی سے دور، خاموشی سے بیٹھا ہے اور کہا: "یہ کتنی افسردہ محبت کی کہانی ہے، سب کچھ دکھ بھرا ہے!"
شوہر نے کہا: "یہ خالی بوتل اٹھا کر شیرنی کی طرف پھینکو اور دیکھو کیا ہوتا ہے۔"
جب بیوی نے بوتل پھینکی، تو شیر غصے میں دھاڑتے ہوئے اپنی بیوی کی حفاظت کے لیئے اٹھا اور اس کے دفاع کے لیئے آگے بڑھا!
پھر شوہر نے کہا: "اب یہ بوتل بندر کی بیوی کی طرف پھینکو۔"
جب بیوی نے ایسا کیا، تو بندر اپنی بیوی کو چھوڑ کر بھاگ گیا تاکہ بوتل اس کو نہ لگے!
شوہر نے کہا: "ظاہر پر مت جاؤ، لوگوں کے سامنے جو نظر آتا ہے وہ ہمیشہ سچ نہیں ہوتا۔ کچھ لوگ اپنی جعلی محبت سے دوسروں کو دھوکہ دیتے ہیں، جب کہ کچھ اپنی محبت کو دل کے اندر چھپا کر رکھتے ہیں۔
یاد رکھو:
- جو تنہا رہتا ہے، وہ خواہشات سے خالی نہیں ہوتا!
- جو عورت پردہ کرتی ہے، وہ فیشن سے بے خبر نہیں ہوتی!
- جو سخی ہے، وہ مال سے نفرت نہیں کرتا!
بلکہ یہ لوگ اپنی خواہشات پر قابو پا کر مضبوط ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے بارے میں فرماتے ہیں:
"اور جو اپنے رب کے مقام سے ڈرتا رہا اور نفس کو خواہشات سے روکتا رہا، تو یقیناً جنت ہی اس کا ٹھکانہ ہے۔" (سورۃ النازعات: 40-41)
میرے معزز قارئین:
آپ کا لوگوں کے ساتھ حسنِ سلوک یہ نہیں بتاتا کہ آپ کو ان کی ضرورت ہے، بلکہ یہ آپ کے دین اور تربیت کی عکاسی کرتا ہے۔
اس لیے:
- اپنی اخلاقیات میں مالدار بنو،
- اپنی قناعت میں امیر بنو،
- اور اپنے تواضع میں بڑے بنو۔
اور ان لوگوں کی پرواہ نہ کرو جو پیٹھ پیچھے بات کرتے ہیں، کیونکہ وہ واقعی تمہارے پیچھے ہیں۔
اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا، تو ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ پر درود بھیجیں، جو قیامت کے دن ہمارے شفیع ہوں گے۔