Mashrabe Naab

Mashrabe Naab

Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Mashrabe Naab, Library, .

21/01/2017

Timeline Photos

05/03/2015

فرزندِ انقلاب ومبلغِ ولایت و امامت استادِ محترم سید جواد نقوی حفظہ اللہ کا انقلابِ اسلامی کی چھتیسواں سالگرہ پر بہت اہم خطاب''''برصغیر کے خطے میں بیداری آجائے تو یہ پوری دنیا کی رہبریکر سکتی ہے ۔یہ امامت کرسکتے ہیں اور یہ رہبریِ جہان کیلئے آمادہ ہو سکتے ہیں ، شرط یہ ہے کہ اس زرخیز زمین کو نم مل جائے ۔ ''''حوزہ علمیہ جامعۃ العروۃ الوثقیٰ لاہور میں انقلابِ اسلامی کا چھتیسواں سالگرہ پر رونق و پروقار طریقے سے منایا گیا جس سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے فرزندِ انقلاب ومبلغِ ولایت و امامت سید جواد نقوی حفظہ اللہ نے فرمایا کہ انقلابِ اسلامی برپا ہوئے چھتیس سال پورے ہوئے ہیں لیکن آج بھی یہ انقلاب و یہ چشمۂ ناب اپنے اصولوں کے مطابق مضبوط و مستحکم طور پر قائم و دائم ہے اور اُن تمام تشنگان کو سیراب کر رہا ہے جو اس کی طرف متوجہ ہورہے ہیں ۔استادِ محترم نے فرمایا کہ یہ موقع جہاں پر عقیدت و خوشی کا موقع ہے وہاں پر اس انقلاب کی حقیقت کو سمجھنے اور اس سے سیرابہونے کا بھی موقع ہے ۔آج پوری دنیا میں اگرچہ عقیدت کی حد تک ہی صحیح لیکن انقلابِ اسلامی کا یہ دن پرجوش طریقے سے جوان مناتے ہیں ۔ملتِ پاکستان اس انقلاب کی حقیقت کو سمجھنے کی سبسے زیادہ حقدار ہے چونکہ بہت سارے پہلوؤں سے اس ملت کا حقبنتا ہے کہ وہ اس الٰہی چشمے سے سیراب ہو۔ چونکہ اس نعمت کودریافت کرنے کیلئے یہ آمادہ ملت ہے اور اس ملت کے اندر یہ خصوصیات بھی موجود ہیں اس کے باوجود انقلاب کے ثمرات سے محروم ترین ملتوں میں سے شمارہوتا ہے ۔فرزندِ انقلاب نے مزید فرمایا کہ اس وقت جو واقعات پاکستان میں وقوع پذیر ہو رہے ہیں اور جن واقعات کی وجہ سے پاکستان دنیا میں مشہور ہو رہا ہے یہ سب اس ملت کے کام نہیں ہیں بلکہ ایک اقلیت کے کام ہیں ، وہ میدان اپنے ہاتھ میں لے کر یہ اودھم مچا رہے ہیں اور باقی ملت اس ملک کے اندر فقط ڈرے ہوئے اور سہمے ہوئے تماشائی کا رول ادا کر رہی ہے ۔یہ سب اس ملت کی شعور اور بصیرت کی کمی کی وجہ سے ہو رہا ہے میدان انھوں نے شعور کی کمی کی وجہ سے مداریوں، ملت کے دشمنوں اور راہزنوں کو سونپا ہوا ہے جورہبری کے لبادے میں آکر ملت کو کسی اور جہت کی طرف لے کر جا رہے ہیں ۔مبلغِ ولایت و امامت نے مزید فرمایا کہ اسلام کا چشمہ عرب سے پھوٹا لیکن عرب کے بدو عالمِ اسلام کی رہبری نہیں کر سکے ، خود عیاشی اور لذت میں غرق ہوئے ، فساد میں مبتلاء ہوئے اور اپنا فساد اب دوسروں ملتوں تک بھی پہنچا رہے ہیں ، اسی طرح سے ملتِ ایران کو بھی ایسا ہی موقع ملا اور ملتِ ایران نے اپنی حد تک تو بہت کچھ کیا ہے لیکن ظاہر ہے کہ ابھی دنیا کو تسخیر کرنا اس ملت کیلئے باقی ہے ۔ علامہِ اقبال ؒ کی بیداری کی طرف نظر کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ علامہؒ یہ سمجھ گئے تھے کہ برصغیرکے خطے میں بیداری آجائے تو یہ پوری دنیا کی رہبری کر سکتیہے ۔یہ امامت کرسکتے ہیں اور یہ رہبریِ جہان کیلئے آمادہ ہو سکتے ہیں ، شرط یہ ہے کہ اس زرخیز زمین کو نم مل جائے ۔مبلغِ اسلام ناب نے مزید فرمایا کہ پاکستان میں ملت کی بے شعوری سے فائدہ اٹھاکر انقلاب کا نام بدنام کر دیا گیا ہے ، بہت سارے مداری انقلابی بن کر آئے ہیں، خصوصاً یہ جو سال گزراہے اس میں جو درگت انقلاب کی بنی ہے شاید وہ پاکستان کی پوری تاریخ میں بے نظیر ہے جو کچھ انقلاب کے نام پر یہاں ہوا ہے ۔ پس ہمیں چاہئے کہ ہم انقلاب کی حقیقت سے آگاہ ہوں ۔استادِ محترم نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب اور انقلاب میں فرق ہے چونکہ انقلاب اسلامی بھی ہو سکتا ہے اور غیر اسلامی بھی ہو سکتا ہے ۔ اسلامی نظریے کی بنیاد پر جو اجتماعی تبدیلی آجائے اور جو غیر اسلامی نظام کے خلاف ہو اس کو اسلامی انقلاب کہا جاتا ہے ۔ یعنی ایسا خطہ جہاں پر غیر اسلامی نظام قائم ہو وہاں پر نظام ختم کیا جائے اور وہ بھی اسلامی نظریے کی بنیاد پر اس نظام کوختم کیا جائے اور ایک ہی دفعہ ناگہان تبدیلی آجائے یہ اسلامی انقلاب ہے، اگر مسلسل پانچ سال آہستہ آہستہ تبدیلی آئے تو اس کو اصلاحات کہلاتے ہیں ، یعنی تدریجاً کسی سسٹم کے اندر تبدیلی لانا اصلاح کہلاتا ہے ، انقلاب سے مرا دیہ ہے کہ ایک دفعہ ہی دفعتاً تبدیلی آئے۔استادِ محترم نے مزید فرمایا کہ الیکشن کے ذریعے تبدیلی لانا انقلاب نہیں ہے اگرچہ جتنی بھی بڑی تبدیلی کیوں نہ آئے ، یہ انقلاب کے ذمرے میں شمار نہیں ہوتی۔ جو بھی انقلاب کا نعرہ لگائے وہانقلاب نہیں ہوتا بلکہ ہمیں دیکھنا چاہئے کہ اس کا نعرہ انقلاب کے اصولوں کے مطابق ہے یا نہیں ہے ۔استادِ محترم نے فرمایا کہ انقلاب کا پہلا رکن نظریہ و آئیڈیالوجی ہے۔ نظریہ، آئیڈیالوجی اور مکتب کے بغیر جتنی بھی بڑی تبدیلیآئے وہ انقلاب نہیں ہے بلکہ اس کا انقلاب سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہے ۔فرزندِ انقلاب نے فرمایا کہ انقلاب کا دوسرا رکن قیادت و رہبری ہے ،رہبری سے مراد وہ افراد ہیں جو مکتب سے آشنا ہو اور اُس مکتب کے مطابق لوگوں کی رہنمائی کر سکتا ہو، مثلاًوہ رہبر اسلامی ہوگا جو اسلامی نظریے کی بنیاد پر لوگوں کی راہنمائی کر سکے ۔استادِ محترم نے فرمایا کہ تیسری چیز نہضت ہے ، انقلاب کیلئے نہضت و قیام کی ضرورت ہے ، انقلاب کیلئے وقت لگتا ہے ، ایک مرحلے سے انقلاب شروع ہوتا ہے اور اپنے معینہ وقت کے بعد انقلاب رونما ہوتا ہے ، انقلاب ایسے نہیں آتا کہ شام کو شروع ہو اور صبح انقلاب آجائے۔ رسول اللہ کا انقلاب بھی تیرہ سال بعد کامیاب ہوا۔سید جواد نقوی نے مزید فرمایا کہ انقلاب کا رکنِ دیگر یا رکنِ چہارم امت ہے ، امت کے بغیر بھی انقلاب بے معنی ہے ، امت کے بغیرجو تبدیلی آئے اور جس میں امت کا کوئی رول نہ ہو اور کچھ اور محرکات باعث بنیں اجتماعی یا سیاسی تبدیلی کے وہ انقلاب نہیں ہے ۔ پس انقلاب کے یہ چار بنیادی ستون ہیں اور انقلابِ اسلامی میں بھی چاروں ستون موجود ہیں ، یعنی نظریہ، رہبری ، قیام ، نہضت اور امت اس میں موجود ہیں۔فرزندِ انقلاب نے مزید فرمایا کہ بیداری کا ایک بڑا حصہ یہ ہے کہ لوگوں کو موجودہ باطل نظام سے دور کیا جائے اور رہبر کاایک اہمکام یہ ہوتا ہے اور علامہ اقبالؒ نے جو امامت بیان کی ہے یہ رکن اس کے اندر بڑی خوبصورتی سے بیان کیا ہے ۔ استادِ محترم نے فرمایا کہ جیسے اللہ کی بندگی بتوں کے انکار سے شروع ہوتی ہے ،مثلاً لا الہ الا اللہ ، ’’لا‘‘ سے شروع ہے یعنی پہلے غیر خدا کا انکار اور پھر بعد میں خدا کی وحدانیت ہے ۔ اللہ کے علاوہ سب کے اندر سے بندگی پیداہوتی ہے ، اسی طرح انقلاب کیلئے پہلے سے موجود باطل نظام کا انکار لازمی ہے اور یہ کام رہبر کا ہے ۔جو ملت پہلے سے باطل نظام کا انکار کرے وہ انقلاب کے لئے آمادہ ہوتی ہے ۔استادِ بزرگوار نے مزید فرمایا کہ بہت سارے جالی انقلابی آتے ہیں اور انقلاب کو اغواء کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، یہ کام ایران میں انقلاب سے پہلے بھی ہوئے ہیں ، جیسے جب بھی کوئی حادثہہوتا ہے یہ جالی انقلابی آتے ہیں لوگوں کو روڈوں پر نکالتے ہیں تھوڑی دیر بعد کہتے ہیں کہ مذاکرات کامیاب ہوئے ہیں ، گورنمنٹ نے ہماری بات مان لی ہے اور ملت پھر گھروں میں جاکر بیٹھ جاتی ہے ۔استادِ محترم نے مزید فرمایا کہ اس وقت اسلام کی تین شکلیں موجودہیں جو امام خمینیؒ نے بیان کی ہیں ، ایک ملاوٹ والا اسلام ہے ، ایک پسورائزڈ اسلام ہے اور ایک ناب اور خالص اسلام ہے ۔ جیسے مارکیٹ میں تین طرح کا دودھ ملتا ہے ، ایک ملاوٹ والا دودھ ہوتا ہے جس میں بہت کچھ ڈالا جاتا ہے ، ایک دودھ وہ ہوتا ہے جو ڈبوں میں پیک ہوتا ہے ، اس سے مکھن نکالا ہوا ہوتا ہے اور ایک دودھ ایسا ہوتا ہے جوخالص ہوتا ہے جو جانور سے نکلتا ہے اور بالکل اسی حالت میں ہوتا ہے ، نہ اس سے کچھ نکالتے ہیں اور نہ کچھ ڈالتے ہیں ۔ اسی طرح پاکستان میں بھی اسلام کی یہ تین قسمیں پائی جاتی ہیں ۔استادِ محترم نے مزید فرمایاکہ جس ملک میں انقلاب آچکا ہے ، جس نےنظامِ باطل کو تسخیر کر لیاہے اس ملک سے انقلاب کو باہر بھی پھیلانے کی ضرورت ہے ، بیشک حکومت اس سرزمین میں رہے لیکن انقلاب باہر جائے ۔ فرانس سے جمہوری انقلاب شروع ہوا تھا اور آج اس نے پوری کائنات کو تسخیر کرلیا ہے لیکن ایران میں اسلامی انقلاب آیا ہے اور صرف اسی ملک میں یہ نظام نافذ ہے ، کسی اور ملک میں نظام نافذ نہیں۔آج چھتیس سال ہوچکے ہیں اور ان چھتیس سالوں میں چھ ممالک میں اسلامی نظام نافذ ہونا چاہئے تھا لیکن کیوں نہیں ہے؟ اگر جمہوری نظام پوری دنیا میں نافذ ہو سکتا ہے تو اسلامی نظام کیوں نافذ نہیں ہو سکتا؟ کیاپوری دنیامیں جمہوریت کے پیروکار ہیں؟ اس وقت انقلاب کے فقط حامی بنانے پر اکتفاء کیا جا رہا ہے حالانکہ حامل بنانے کی ضرورتہے ، اس وقت پوری دنیا میں انقلاب کے حامی ہیں کیا فقط حامی ہونا کافی ہے ؟ کیوں نظامِ ولایت تکرار نہیں ہوا؟فرزندِ انقلاب نے مزید فرمایا کہ انقلاب کا اہم ہدف عالمی نظام کی طرف سفر ہے ، ایران میں جو حکومت ہے اس نے فقط ایران کو سنبھالنا ہے جبکہ ایران میں جو انقلاب ہے اس نے پوری دنیا کو سنبھالنا ہے ۔ یہ انقلاب کا سفر ظہور کی طرف سفر ہے ۔ چھپے ہوئے امام کا پردے سے باہر آنا ظہور نہیں ہے بلکہ قرآن مجید کی اصطلاح میں ظہور غلبے کا نام ہے ، غلبہ دین کا نام ظہور ہے ، غلبۂ نظامِ امامت کا نام ظہور ہے ۔استادِ محترم نے جوانوں کو زور دیا کہ وہ سبقِ امامت پڑھیں اور دوسروں کو پڑھائیں کیوں کہ سبقِ امامت پڑھے بغیر امامت تکنہیں پہنچ سکتے۔ سبقِ امامت پڑھے اور خدا وندتعالیٰ کے وعدوں پر ایمان رکھیں ، رسول اللہ ﷺ کا انقلاب اس وجہ سے کامیابی سے ہمکنار ہوا چونکہ جو کچھ رب نے رسول اللہ ﷺ پر اتارا تھا اُس پر رسول اللہ ﷺ کا کامل ایمان تھا۔

05/03/2015

Mashrabe Naab

Website