Haya/Modesty
Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Haya/Modesty, Education, .
It 23rd Night
IIQL presents
Two Days course
❝ Change❗❞
by
Muhammad Jehangir Asgher,
Founder IIQL, Trainer and Counselor
Are you ready to become Best of Yourself?
Discover ways of changing your life and achieveing even the most Ambitious Goals!
Do you want change?
But how to change? is the real question
On Sundays | 30th January & 6th Feb 2022 | at 11:30am - 1:00pm, InshaaAllah
Venue : IIQL - International Institute of Quran Learning, 93-A, IJP Road, Behind P. S. O petrol station, Near Pindora chongi.
ISLAMABAD
MALES ONLY | AGE 14+ | LIMITED SEAT, FIRST COME, FIRST SERVE BASIS | Tea will be served
COVID SOPs will be Followed
Call for Register 03458524475
FEE: Rs. 500/- (50% Discount for Students)
We are not here to tell you what's right or wrong unless it is absolutely obvious. Ma********on is one of the debatable topics that are discussed on professional levels in many forums. However, The Aware Academy is interested to help those who are affected negatively by compulsive ma********on to the point of destructiveness. For those, Wael Ibrahim had written a little booklet on how to give up this apparently addictive behavior and live a life that you've always wanted.
We are starting a hashtag titled ********on to guide those who wish to 'give it up' and 'save it' for their partners ONLY.
As of those who think that ma********on is healthy, sexy, or beneficial, we are not here to debate the topic.
(Request your FREE copy of the booklet "How to quit ma********on?" from the Aware Academy)
Azaan Institute is introducing an “Art Competition” in order to revive the real essence of independence and to make children realise their responsibilities as a citizen in Islamic Republic of Pakistan. If you believe that your children have the skills, then get them on board with us and take part in this competition!
Theme:
To be disclosed upon registration (You will be given a topic regarding Independence Day)
Requirements:
Following are the requirements to submit Your Art Work:
* Art Work must be on paper of A3 size
* It should be handmade
* It must Include Following Things: Name, Theme (Topic), City (Same as mentioned on Registration Form)
* Require 3 Pictures From 3 Different Angles
* Only One Art Work will be accepted
* Plagiarized material will be disqualified from the competition.
Acceptable Medium:
Entries can be made from any traditional media, including pastels, pen, pencil, charcoal, acrylics, watercolour, oils and mixed media.
Registration Deadline:
12th August 2020 Till 11:00 am
To Register: https://tinyurl.com/azaan-art
Age limit: For Children (Under 13 Yrs.)
Contact Details:
[email protected]
0331-6106870
Pakistan’s Young Kid’s Channel MyTV Kids Goes Live on YouTube
Bringing diverse content for youngsters from around the world, Pakistan’s first of its kind kids’ channel, MyTV has gone live on YouTube. Inspired by universal values, this channel is set to create an unparalleled experience for the kids, and bring relief to worrying mothers about the kind of content that their kids are exposed to.
Subscribe Now - https://www.youtube.com/channel/UCC3SqzUVfW5uBpZXiXHexjw
رمضان کے اختتام کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اب مسلمان جو کرے وہ بخشا گیا۔ معرکہ اصل تو اب ہے ہمارا۔ یہ معرکہ ہے اپنے آپ سے، شیطان سے، ماحول سے اور ہر اس چیز سے جو شیطان کا راستہ ہے۔
الله اكبر
This French Muslim student was slammed by politicians for appearing in a TV documentary while wearing a headscarf
This mosque in Turkey has a children’s play area at the back so that children can keep themselves busy while their parents pray.
Follow IlmFeed
یہ کہانی میری نہیں ہے، میں صرف ایک ذریعہ ہوں۔۔
"مما مجھے یہ سلیولیس کرتی پہننے دیں ناں پلیز!" یہ جملہ ایک Modern Educated Mind کی 14 سال کی نادان بچی کا تھا جسکے ذہن پہ سمجھداری والی عمر میں پردے ڈلنا شروع ہوگئے تھے۔ عید کے دن بالوں کی خوبصورت کٹنگ بازوں سے ذرا نیچے آتی آستینیں اور گلے میں دوپٹے کے نام پہ سانپ جیسی پتلی رسی۔۔دنیا کی نظر میں وہ واقعی خوبصورت لگ رہی تھی۔۔پھر بھی کسی نے اسے یہ ضرور کہا تھا کہ "کہاں گئے تمہارے مسلمانوں والے کپڑے؟"
کچھ سال ایسے ہی بیتے کے ایک بہت اچھی دوست اللہ نے زندگی میں فرشتے کی طرح بھیج دی، بہت اچھے گھر سے تعلق رکھنے والی باپردہ۔ اسے اچھا لگتا تھا جب اسکی دوست غیرمردوں کے آتے ہی اپنا نقاب آگے کرلیتی تھی۔ 3 سال بعد اس دوست کو نمرہ احمد کا ڈریمی ناول "جنت کے پتے" پڑھتے ریکھا تو اسکی بھی چاہ ہوئی اور ناول پڑھا، لیکن شاید سمجھا کبھی نہیں آیا شاید جنت کے پتوں سے کہیں زیادہ ذہن کے پردے تھے۔ وقت گزرتا گیا کہ وہ وقت بھی آگیا جب FSC کے ایگزامز سے فارغ ہو کر career کی بھاگ دوڑ شروع ہوگئ۔ ہر کوئی دعاوءں میں مگن۔ اس نے بھی خود غرض ہوکر اللہ سے یہ وعدہ کرلیا کہ اگر اسکا medical college میں ایڈمیشن ہوجائے تو وہ حجاب لینے لگےگی جیسے اللہ کو اسکے حجاب کی ضرورت ہو۔۔ استغفرللہ۔ بہت مننتوں اور دعاوءں کے بعد بھی اللہ نے اس میں بھتری نہ سمجھی۔۔ اور نہیں ہوا ایڈمیشن، دل ٹوٹا، خواب ٹوٹے، زندگی کا کھیل سمجھ آیا۔ ان سب میں اس لڑکی نے بھی یھی کیا جو آج لوگ کرتے ہیں۔ آللہ سے شکوے شکایتیں اور ناشکری۔ ضدی بن جانا کہ اللہ نے یہ نہیں دیا تو بس آج سے میری اور اسکی جنگ۔ پہلے نماز میں دعا مانگنا چھوڑی اور پھر نماز۔۔
رات کی تاریکی بس برے کاموں کے لیئے یوں ہی بدنام ہے۔ ضمیر کا "ض" بھی زندہ ہو تو تاریکیوں میں سے کھینچ ہی لاتا ہے۔ خالی نگاہیں،ٹوٹا دل،بکھرے ارمان اور تنہائی اللہ کے دائمی وجود کا ثبوت ضرور دیتے ہیں۔ دل میں خیال آیا کہ ساری زنذگی میں ایک چیز نہیں ملی تو یہ رویہ اور جو کچھ ملا اسکا کیا؟ ناشکری کا یہ عالم اور شکرانے کا ایک نفل بھی اعمال میں موجود نہیں۔۔ واہ رے! خودغرض اللہ کی بنائی مخلوق۔ بہت "Modern Educated Mind" نے شعور کی ایک سیڑھی تو طے کی اور اللہ کی رضا کے لیئے حجاب لیا۔تب لوگوں نے کہا "اسلام میں یہ نہیں ہے۔ ڈھانکنا ہے تو منہ ڈھانکو!" تو کچھ نے کہا "فیشن کی آگ لگی ہے اسلیئے سر ڈھانکا جا رہا ہے بس کچھ دن کی چمک ہے" الحمداللہ فیشن کی آگ 4 سال تک لگی رہی۔
گھر میں شادیوں کا دور آیا، ناچ گانے اور ڈھول کی دھن پہ بجتی تالیایوں میں اسکی تالی بھی شامل ہوتی تھی۔ اور بدقسمتی سے مایوں کے دن ڈآنڈیہ میں اسکا نام سرفہرست تھا۔ اس دن دنیاوی چمک اتنی تھی ک حجاب پیچھے چھوٹ گیا۔ کمر سے نیچے آتے اور پھولوں کی لڑیوں میں سجے بالوں کی تعریف سب نے ہی کی لیکن دل 4 سال پرانے ساتھی کو چھوڑنے پہ اداس ضرور تھا۔۔شریفوں کے مجروں کی ویڈیوز ضرور بنائی جاتی ہیں تاکہ حالتءنزع کے وقت پرانی یادیں تازہ کی جاسکیں۔ (اللہ ہدایت دے مجھے) جسکا افسوس انتہاء سے ذیادہ ہے کیونکہ ہر کسی کی زندنگی میں میجر احمد نہیں ہوتے۔ تقریب اختتام پہ پہنچی تو کسی خیرخواہ نے کہا " بس ڈآنڈیہ کے لیئے اتر گیا حجاب؟" تکلیف ہوئی اور گھر آکر آنسوءں کا دریا بہا ڈالا۔ کیونکہ وہ جانتی تھی کہ جو گناہ اس نے حجاب لے کر کیئے اللہ نے کبھی ان گناہوں کی وجہ سے اسکے اجر میں کمی نہیں آنے دی۔ ان دنوں وہ کراچی کی ایک "پوش" یونیورسٹی کی طالبہ تھی۔ جہاں کی جھوٹی چمک دیکھ کر اسکا حجاب اترا تو نہیں لیکن چھوٹا ہوتا چلا گیا۔ لڑکیوں کے خوبصورت لباس دیکھ کر ایک بار پھر وہ اپنے مقصد سے ڈگمگائی تھی لیکن بھٹکی نہیں تھی جسکی وجہ اس "پوش" دلدل میں پڑے کچھ سچے موتی تھے جو اسے اس سفر میں آگے بڑھنے کی تلقین کرتے رہتے تھے۔ (اللہ انہیں ہمیشہ خوش رکھے)اور وہ اپنا دل یہ کہ کر بہلالیتی کہ ایسے کپڑے پہننے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ سر تو ڈھکا ہے ناں۔ کاش اسے یہ خبر بھی ہوتی کہ سر کے ساتھ ساتھ "ذہن" بھی ڈھکا ہوا ہے،اس بات کا اندازہ تو تھا لیکن احساس تب ہوا جب ایک دن اسکول کی ری یونین پارٹی سے آئی ہی تھی کہ آماں ناجانے کب سے غصہ دبائے بیٹھی تھیں کہ کہا "تم اور تمھارے بےحیا کپڑے! خود بھی گناہ میں مبتلا ہو اور ہمیں بھی کیا ہوا ہے۔" اس نے خود پہ ایک نگاہ ڈالی بظاہر تو کپڑے ایسے ہرگز نہ تھے سوائے کاندھوں تک آتے حجاب اور نیچے موجود ٹائیڑز کے۔ اماں کا غصہ اتنی جلدی ٹھنڈا ہونے والا نہ تھا کہ پھر بولیں "اتار کر پھینک دو یہ 2 بالشت کا حجاب! اللہ کے واسطے ہم پہ رحم کرو اور اسلام کا مزاق بنانا بند کردو، خود کو دھوکے میں رکھنا بنر کرو۔ تم بےحیا تھیں اور بےحیا ھو!" اماں کے الفاظوں نے ایک حاضر جواب لڑکی کو لاجواب اور بےساکت چھوڑ دیا تھا۔ اسے لگا جیسے پچھلے 4 سال کی محنت کو بےحیائی کا نام دے دیا گیا تھا۔ ایسا لگا جسے موتیوں کا محل وہ سمجھ رہی تھی وہ دراصل محض کنکریوں کا ڈھیر تھا۔ سب بس معمولی ریت،کنکر اور مٹی بس۔۔ وہ رات کاٹنا واقعی مشکل تھی اور ذہن میں بس ایک ہی بات گھوم رہی تھی کہ اگر اپنی ماں کیلیئے بےحیا تھی تو وہ رب جسکے لیئے یہ سب کیا تھا وہ تو ماں سے ستر گناہ زیادہ چاھتا ہے مطلب اسکے لیئے تو وہ ستر گناہ زیادہ بےحیا ہوئی۔ کاش یہ دو بالشت کا ٹکڑا سر پہ رکھنے کے بجائے منہ پہ رکھا ھوتا تو آج اماں کی اور اللہ کی نظر میں ستر گناہ ذیادہ باحیا ھوتی۔ وہ جانتی تھی کہ آج نہیں تو کبھی نہیں۔ شاید یہ اسکی زندگی کا وہی موڑ ہے جو اسے چاہیئے تھا، جسکی ہمت وہ خود نہ کرسکی تھی۔ اگلے دن یونیورسٹی کے لیئے اپنا 2 سال سے رکھا سعودی عبایا نکالا اور استری سے جلا کر 5 سال پرانا پاکستانی عبایا پہن کر نقاب لگالیا۔ لوگ اب بھی کہتے ہیں کہ "اسلام میں یہ نہیں ہے۔ تم extremist ہو رہی ہو"
"تم نقاب صحیح نہیں کر رہیں تمھاری بنھویں دکھتی ہیں"
اور آج یہ فخر سے کہ سکتی ہوں کہ یہ کہانی "میری" ہے اور
میں لوگوں کے لیئے جینا شاید چھوڑ چکی ہوں تو اب فرق نہیں پڑتا کیونکہ انسان تو کبھی خوش نہیں ہوگا لیکن مجھے یقین ہے کہ ایک دن میں اپنے رب کے آگے ضرور سرخرو ہونگی۔۔۔ اللہ مجھے استقامت دے۔اللہ نے ہدایت دی،جنت کے پتے دیئے، حیا دی تو جیہان سکندر بھی وہ ہی دیگا۔ دل کی گھرایئیوں سے۔ آمین۔۔
اجنبی مسافر 👍
?
People! our 4th Speaker for the Conference (Y).
CEO of who is by the youth and adored by kids. , , , and :).
with a background in Computing, IT & Marketing. & who focuses on Islamic perspective giving the audience a holistic approach to .
His warm, patient personality coupled with & of youth make him someone to whom people of all age, specially youngsters gravitate.
:D
Don't miss out the opportunity to meet him on 15th October at Pak-China Centre, Islamabad. Buy your tickets before 24th September & avail Early Bird Discount . For details and ticket locations visit,
www.journeyofthehearts.com
Finally wait is over now...
Introducing our 1st Speaker for the conference.
Buy your tickets before 24th September & avail Early Bird discount.
www.journeyofthehearts.com
How Nouman Ali Khan Came Back To Islam ┇ Amazing Story How Nouman Ali Khan Came Back To Islam ┇ Amazing Story ►Subscribe to our Youtube channel:https://www.youtube.com/c/NourishTV ► Follow us on Twitter : https:/...
We have the opportunity for high stations of Jannah – to meet the Prophet (Peace and blessings be upon him), to meet the blessed companions (May Allah be pleased with them all), and most of all to see Allah, The Most High! It sounds amazing, doesn’t it? Yet still many of us choose to not strive for Jannah. We have sadly become distracted and absorbed by this dunya, and lost sight of our purpose – worshipping Allah – and our main goal – the pleasure of Allah and subsequently Jannah. “No, you prefer the life of this world, while the hereafter is better and that which remains” (87: 16-17). Indeed, the akhirah is better for us; we need to use these last ten nights to pray for it.
(Copied)
اللهم صل وسلم على نبينا محمد
Important theorem to learn for Ramadan : )