Voice of Gujrat
This page is a true representative of District Gujrat. Gujrat is a land of hospitality & Love.
*Product Name*: 3 Pcs Women's Unstitched Cotton Printed Suit
*Product Description*: Upgrade Your Wardrobe With This Beautiful Unstitched Suit
*Product Details*:Material: Paper Cotton
Shirt Front: Cross Stitch Embroidered
Daman: Simple
Back: Plain
Trouser: Plain Katan
Dupatta: Paper Cotton
Cuttings: Shirt: 2.5 Gazz, Trouser: 1.75 Gazz, Dupatta: 2.5 Gazz
Note: There might be 1-3cm errors of dimension data due to pure manual measurement
There might be slightly color difference due to different light and monitor effect.
Product Code: MZ45900009SNSST
*Product Name*: 3 Pcs Women's Unstitched Lawn Embroidered
*Product Description*:
*Product Details*:Fabric: Lawn
Pattern: Embroidered
Shirt Front - Pattern: Embroidered
Neckline: Embroidered
Shirt Back: Plain
Trouser - Pattern: Plain
Dupatta - Pattern: Embroidered
Shirt Cutting: 3 Gazz
Trouser Cutting: 2.5 Gazz
Dupatta Cutting: 2.5 Gazz
Number Of Pieces: 3 Pcs
Package Includes: 1 x Shirt, 1 x Trouser, 1 x Dupatta
Note: There might be an error of 1-3 cm due to manual measurement, and slight color differences may occur as a result of varying lighting and monitor effects.
Product Code: MZ85500000020ZACN
Price 2675/-
*Product Name*: 3 Pcs Women's Unstitched Lawn Embroidered
*Product Description*:
*Product Details*:Fabric: Lawn
Pattern: Embroidered
Shirt Front - Pattern: Embroidered
Neckline: Embroidered
Shirt Back: Plain
Trouser - Pattern: Plain
Dupatta - Pattern: Embroidered
Shirt Cutting: 3 Gazz
Trouser Cutting: 2.5 Gazz
Dupatta Cutting: 2.5 Gazz
Number Of Pieces: 3 Pcs
Package Includes: 1 x Shirt, 1 x Trouser, 1 x Dupatta
Note: There might be an error of 1-3 cm due to manual measurement, and slight color differences may occur as a result of varying lighting and monitor effects.
Product Code: MZ85500000016ZACN
Price Rs. 2650/-
Only through unity and collective efforts, Pakistan will be able to overcome challenges.
Pakistan has strong potential for tourism and the same merit global projection.
خدا کرے کہ میری ارض پاک پہ اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبزہ کہ جس کی کوئ مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارش برسائیں
کہ پتھروں سے بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے کہ وقار اس کا غیر فانی ہو
اور اس کے حسن کو تشویش مہ و سال نہ ہو
ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوئ ملول نہ ہو٫ کوئ خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
خدا کرے کہ میری ارض پاک پہ اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
5 AUGUST (YOUM-E-ISTEHSAL) KEY DIN KASHMIRION KI SHANAKHT AUR PEHCHAN KHATAM KARNA AIK GHINAONI SAZISH HAY.
کل5 اگست ہے ۔یہ دن مقبوضہ کشمیر کی تاریخ میں کشمیریوں کے استحصال کاایک اور سیاہ باب ہے۔ یوں توتاریخ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ناجائز قبضے اور مظلوم کشمیریوں پر جبرواستبداد سے بھری پڑی ہے لیکن آج سے چار سال قبل5اگست2019کو بھارت نے ناجائز اور غیر آئینی اقدام کرکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی۔ اس بھارتی اقدام سے مظلوم کشمیریوں کے وہ حقوق غصب کرنے کی جابرانہ اور ظالمانہ کوشش کی گئی جو انکو بھارتی آئین کے آرٹیکل370 اور آرٹیکل 35اے کے تحت حاصل تھے۔ آرٹیکل370 کے تحت مقبوضہ ریاست کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی جبکہ آرٹیکل 35اے میں واضح کیا گیاتھا کہ مقبوضہ کشمیر کا مستقل شہری کون ہے اور کون وہاں جائیداد خرید سکتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں ان آرٹیکلز کا مطلب یہ تھا کہ مقبوضہ ریاست کشمیر ایک الگ اور خودمختار ریاست ہے۔ اور وہاں صرف مستقل کشمیری ہی جائیداد خرید سکتے ہیں یعنی کوئی بھی غیر مقامی باشندہ مقبوضہ کشمیر میں زمین ومکان نہیں خرید سکتا نہ ہی مالکانہ حقوق حاصل کرسکتا ہے۔ ان آرٹیکلز کے تحت کشمیریوں کی آبادی اور تعداد متاثر نہیں ہوسکتی تھی۔
5 اگست 2019کو بھارت نےجابرانہ اور ظالمانہ طریقہ اختیار کرکے سراسر غیر قانونی وغیر آئینی طریقہ اختیار کرکے ان آرٹیکلز کو منسوخ کردیا۔یہ اقدام مظلوم ومحصور کشمیریوں کے بنیادی حقوق کا واضح استحصال ہے۔ اس اقدام سے کشمیریوں کے استحصال کا ایک اور باب شروع کردیاگیا۔ غاصب بھارت کے اس اقدام سے نہ صرف کشمیریوں کوان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی بدترین کوشش کی گئی بلکہ کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کوبھی پامال کیاگیا۔ مقبوضہ کشمیر جو پہلے ہی بھارت کے غاصبانہ قبضے کا شکار ہے۔ جہاں انسانی حقوق کا تصور بھی محال ہے۔ بھارتی فوجی درندے جب چاہتے ہیں لوگوں کو ظلم وتشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ نوجوانوں، بوڑھوں اور بچوں کی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے۔ یہ درندے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھروں میں گھس جاتے ہیں اور خواتین کو زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں۔ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ یعنی آر ایس ایس نامی ہندو انتہا پسند تنظیم کے غنڈوں کو بھارتی حکومت، فوج اور مقامی پولیس کی بھرپور اشیرباد ہر وقت حاصل رہتی ہے۔ آر ایس ایس کے یہ غنڈے کشمیریوں کی دکانیں اور کاروبار زبردستی بندکراتے ہیں۔ ان کی املاک کو نذر آتش کرتے ہیں۔ نمازیوں، بوڑھوں اور بچوں تک کو ظلم کانشانہ بناتے ہیں لیکن کوئی ان کوروکنے والا نہیں۔
سوال یہ ہے کہ بھارت میں نریندر مودی کی حکومت میں ان مذکورہ آرٹیکلز کی منسوخی کی ضرورت کیوں محسوس کی گئی جو شروع سے ہی بھارتی آئین کا حصہ تھے، جیسا کہ دنیا جانتی ہے کہ نریندر مودی اسی انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کا بنیادی رکن ہے جس کے قیام کا مقصد اور بنیاد مسلم دشمنی ہے۔ اسی سوچ کی وجہ سے بھارت کے اپنے مسلمان باشندے بھی بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا تصور ہی نہیں ہے۔ مودی سرکار اور ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی یعنی بی جے پی کی شیطانی سوچ کے تحت مذکورہ آرٹیکلز کو ختم کرنے کا باقاعدہ منصوبہ بنایا گیا ۔ جس کا مقصد کشمیریوں کے بنیادی ریاستی حقوق ختم کرکے مقبوضہ ریاست میں غیر ریاستی ہندوئوں کو لاکر بسانا تھاتاکہ وہاں ہندوئوں کی تعداد میں اضافہ ہو اور مسلمان اکثریت کی تعداد گھٹ کر اقلیت میں تبدیل ہوجائے۔
ان آرٹیکلز کے ظالمانہ خاتمے کے بعد مودی سرکار نے بھارت سے غیر ریاستی افرا دکو لاکر مقبوضہ کشمیر میں بسانا شروع کیا ان لوگوں نے جائیدادیں کیا خریدنی ہیں وہ تو بھارتی حکومت اور آر ایس ایس کے بدمعاشوں اور غنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کی زمینوں اور باغات پر قبضے کررہے ہیں اور ان کو مجبور کرکے ان کی زمینوں کو زبردستی سرکاری کاغذات میں’ خرید‘ ظاہر کرکے اپنے نام کراتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ان غیر ریاستی افراد کو مقبوضہ ریاست میں سرکاری ملازمتیں بھی بغیر میرٹ کے دی جارہی ہیں جن سے کشمیریوں کو برخاست کرکے بے روزگار کیا جاتا ہے۔
5اگست 2019کے یہ بھارتی اقدامات بھارت کے منہ پر سیاہ دھبہ اور اس کے سیکولر ریاست اور انسانی حقوق کے واویلے پر طمانچہ ہیں۔ پاکستان اور دنیا بھر میں کشمیری اس دن کو *یوم استحصال کشمیر* کے طور پر ہر سال مناتے ہیں۔ پاکستان اور پوری دنیا میں کشمیریوں کے حق میں اور بھارتی استحصال کے خلاف کل بھی مظاہرے اور ریلیاں منعقد ہونگی۔ آزاد کشمیر میں بھی کشمیری بھرپور احتجاج کریں گے۔ ان احتجاجی مظاہروں، ریلیوں اور تقاریر سے دنیا پریہ واضح کرنا مقصود ہے کہ کشمیری کسی بھی صورت بھارت کے ان ظالمانہ اور غیر آئینی اقدامات کو تسلیم نہیں کرتے اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت پر موثر دبائوڈال کر 5 اگست 2019 کےغیر آئینی،غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات کو واپس لینے پر مجبور کیا جائے۔
کتنے دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ سات دہائیوں سے زائدکا عرصہ گزر جانے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود بھارت کا مظلوم اور نہتے کشمیریوں پر ظلم وجبرکا سلسلہ جاری ہے لیکن انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ بلکہ بھارت کی ڈھٹائی دیکھئے کہ آج سے چار سال قبل کل کے دن کشمیریوں کے خلاف شرمناک اقدامات کرکے انہیں بنیادی آئینی حقوق سے بھی محروم کردیا جو کشمیریوں کی نسل کشی کے بھی مترادف ہے۔ عالمی طاقتوں کو اب تو خواب غفلت سے جاگنا چاہئےیا پھر اقوام متحدہ کو ختم اور انسانی حقوق کا علم اتار دینا چاہئے۔
M***i Naeem Ullah Naeemi (President Sunni Ulema Council Tehsil Sara-i-Alamgir District Gujrat) condemned a terrorist attack in KP.
We strongly condemned a terrorist attack on JUI Convention in Tribal District Bajuar.