Insaf Sehat Card
Insaf Sehat Card Official
Gilgit-Baltisan
*◼️رہ گئی رسم عزا◼️*
*✒️:شہید سید سعید حیدر زیدیؒ*
*مکتب تشیع میں واجبات دینی کے بعد جس مذہبی رسم کو سب سے زیادہ اہمیت دی گئی ہے وہ ’’عزاداری سیدالشہداؑ‘‘ ہے۔*
مکتب اہل بیت ؑ کے پیروکار سب سے زیادہ اسی رسم کی انجام دہی کا اہتمام کرتے ہیں اور عزاداری نے شیعیت کے فروغ‘ استحکام اور پہچان میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے؛لیکن بتدریج یہ رسم اپنی روح سے عاری ہورہی ہے۔
ہماری نظر میں اس کی بڑی وجہ عزاداری کے اجتماعات میں حسین ابن علی ؑ کی تحریک اور اس تحریک کے مقاصد کا بیان نہ کیا جانا بھی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ سالہا سال مجالس عزا میں شرکت کرنے والے افراد بھی حسین ابن علی ؑ کی تحریک، اس کے اسباب اور اس قیام میں امام ؑکے پیش نظر مقاصد سے نابلد رہتے ہیں۔ذرا سوچ کر بتائیے کہ زندگی میں آپ نے کتنی ایسی مجالس سنی ہیں جن میں مقرر نے تفصیل کے ساتھ امام حسین ؑ کے قیام پرروشنی ڈالی ہو،اُس دور کے حالات بیان کئے ہوں،امام ؑکے لائحہ عمل کا جائزہ پیش کیا ہو؟
ہماری اکثر مجالس میں کربلا اور امام حسین ؑ کا تذکرہ بس آخری چند منٹ کے مصائب میں ہوا کرتا ہے۔ لہٰذا بعض لوگ واقعہ کربلا کو بنی ہاشم اور بنی امیہ کی قبائلی رنجشوں کا شاخسانہ سمجھتے ہیں،جبکہ بعض لوگوں کا خیال یہ ہے کہ یزید کا امام حسین ؑ سے بیعت طلب کرنا اور اہل کوفہ کا امام حسین ؑ کو اپنی قیادت کی دعوت دینااور پھر اپنے وعدے سے مکر جانا واقعہ کربلا کاسبب بنا۔
اس دور کی تاریخ کاسرسری جائزہ بالخصوص امام حسن مجتبیٰ ؑ کی شہادت کے بعد امام حسین ؑ کے اقدامات ،اُس دوران ان لوگوں سے آپ کی گفتگوؤں‘آپ کے خطبات اور مختلف لوگوں کو لکھے گئے آپ کے خطوط کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ بالا چیزیں امام حسین ؑ کی تحریک کا باعث نہ تھیں‘ہاں طلب ِ بیعت اور اہل کوفہ کی دعوت نے اس تحریک کو تیز ضرور کیا‘ اور اس کے بعد واقعات تیزی سے ظہور پذیر ہونے لگے؛لیکن اس تحریک کے اصل اور بنیادی اسباب یہ نہ تھے۔بلکہ در اصل امام حسین ؑ کے پیش نظر شریعت محمدی کا نفاذ،دینی شعائر واقدار کا رواج اور معاشرے میں عدل وانصاف کا قیام تھا۔اور انہی مقاصد کے حصول کے لئے آپؑ نے اپنی تحریک کی بنیاد رکھی تھی۔
یعنی اگر اہل کوفہ کی دعوت نہ بھی ہوتی اور یزید کی جانب سے بیعت کا مطالبہ نہ بھی کیا جاتا ،تب بھی امام حسین ؑ اس مقاصد کے حصول کے لئے جدوجہد منظم کرتے۔اپنی اس رائے کے ثبوت میں ہم خود امام حسین ؑ کے اقدامات اور آپ ؑ کے چند فرامین پیش کرتے ہیں۔
ابھی جبکہ یزید بن معاویہ برسر اقتدار آیا بھی نہ تھاا اور ظاہر ہے اس کی جانب سے طلب بیعت کا کوئی سوال ہی درپیش نہ تھا،امام حسین ؑ نے ۵۸ھ میں یعنی واقعہ کربلا سے ٹھیک دوبرس پہلے حج کے موقع میں منیٰ کے مقام پر ایک کانفرنس منعقد کیا،جس میں اس دور کے عالم اسلام کی چیدہ چیدہ شخصیات کو مدعو کیا اور ارباب حل وعقد میں سے قریب ایک ہزار افراد سے خطاب فرماتے ہوئے اس دور میں اسلام اور امت اسلامیہ کی صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا ۔اور ان حالات کی تبدیلی کے لئے ان حضرات کو جدوجہد پر ابھارا،بلکہ ان حالات کو ان افراد کی خاموشی‘سستی اور نااہلی کانتیجہ قرار دیا۔
اس تفصیلی خطاب کے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں :
’’آپ دیکھ رہے ہیں کہ اللہ سے کئے ہوئے عہد وپیمان کو توڑا جارہا ہے ‘اس کے باوجود آپ خوفزدہ نہیں ہوتے‘ اسکے برخلاف اپنے آبا واجداد کے بعض عہد و پیمان ٹوٹتے دیکھ کر آپ لرز اٹھتے ہیں۔جبکہ رسول اللہ کے عہد وپیمان نظر انداز ہورہے ہیں اور ان کی کوئی پروا نہیں کی جارہی۔اندھے‘گونگے اور اپاہج شہروں میں لاوارث پڑے ہیں اور کوئی ان پر رحم نہیں کرتا۔آپ لوگ نہ تو خود اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور نہ ان لوگوں کی مدد کر تے ہیں جو کچھ کر رہے ہیں۔آپ لوگوں نے خوش آمد اور چاپلوسی کے ذریعے اپنے کو ظالموں کے ظلم سے بچایا ہوا ہے؛ جبکہ خدا نے اس سے منع کیا ہے اور ایک دوسرے کو منع کرنے کو بھی کہا ہے ۔اور آپ ان تمام احکام کو نظر انداز کئے ہوئے ہیں۔‘‘
اس خطاب کے آخر میں پرودگار عالم سے التماس کرتے ہوئے امام ؑنے اپنی جدوجہد کے اسباب ان الفاظ میں بیان کئے ہیں:
’’بارالٰہا! تو جانتا ہے کہ جو کچھ ہماری جانب سے ہوا‘ وہ نہ تو حصول اقتدار کے سلسلے میں رسہ کشی ہے اور نہ ہی مال دنیا کی افزوں طلبی کے لئے ہے ۔بلکہ صرف اس لئے ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ تیرے دین کی نشانیوں کو آشکار کردیں اور تیری مملکت میں اصلاح کریں‘تیرے مظلوم بندوں کو امان میسر ہو اورجو فرائض،قوانین اور احکام جو تو نے معین کئے ہیں ان پر عمل ہو۔‘‘
آپ ؑ نے مکہ سے اہل کوفہ کو لکھے گئے اپنے خط میں‘ جسے آپ نے مسلم بن عقیل ؑ کے ہاتھ روانہ کیا‘مسلم حکمران کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے فرمایا:
’’اپنی جان کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ امام ورہبر وہ ہے جو کتاب خدا پر عمل کرے، عدل وانصاف کا راستہ اختیار کرے‘ حق کی پیروی کرے اور اپنے وجود کو اللہ کے لئے وقف کر دے۔‘‘
پھر کربلا کے راستے میں ایک مقام پر لشکر حر سے خطاب کرتے ہوئے رسول مقبول ؐ کی ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے ظالم وجابر حکمراں کے مقابل اہل اسلام کی ذمے داریوں سے انہیں مطلع کرتے ہوئے فرمایا:
’’اے لوگو! رسول اللہ ؐنے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی ظالم حکمراں کو دیکھے جو اللہ کے حرام کئے کو حلال بنا رہاہو‘ خدا سے کئے ہوئے عہد وپیمان کو توڑرہا ہو‘رسول کی سنت کی مخالفت کرتا ہو اور اللہ کے بندوں کے ساتھ ظلم وستم سے پیش آتا ہو‘اور (یہ شخص) اس حکمراں کو دیکھنے کے باوجود اپنے عمل یا اپنے قول سے اسکی مخالفت نہ کرے‘تو اللہ کو حق ہے کہ اس( خاموش اور بے عمل شخص) کو اسی ظالم کے ہمراہ عذاب میں مبتلا کرے ‘‘
آخر کار ۲ محرم کو کربلا میں اترنے کے بعد آپؑ نے اپنے اصحاب کو مخاطب کر کے فرمایا:
’’ آپ دیکھ رہے ہیں کہ حق پر عمل نہیں ہو رہا اور باطل سے روکنے والا کوئی نہیں! ان حالات میں مردِ مومن کو خدا سے ملاقات کی دعا کرنی چاہیے۔میں جانبازی اور شجاعت کے ساتھ جان دینے کو سعادت اور ظالموں کے ساتھ زندگی بسر کرنے کو ذلت سمجھتا ہوں۔‘‘
امام حسین ؑ کے ان فرمودات کو پیش نظر رکھا جائے تو صاف واضح ہوتا ہے کہ امام کی تحریک اور آپ کا اقدام معاشرے میں احکام الٰہی کے نفاذ اور افراد معاشرہ کو ظالم حاکمانہ نظام کے چنگل سے نجات دلانے کے لئے تھا۔
بتائیے !ہمارے یہاں منعقد جانے والی عزاداری میں کتنے لوگ ان مقاصد کاذکر‘ ان کی جانب توجہ اور ان کے حصول کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں؟
ایسی ترغیب جو کسی پروگرام اور واضح لائحہ عمل کے ساتھ ہو۔اگر ہمیں اپنے درمیان کو ئی ایسی قیادت یا گروہ نظر نہیں آتا جو منظم طور پر معاشرے میں اسلام کی سربلندی کے لئے سرگرم عمل ہو،سماج میں عدل وانصاف کا قیام جس نے اپنا مقصد قرار دیا ہو‘جو معاشرتی فلاح وبہبود کے منصوبوں پر عمل پیرا ہو اور جو اپنے ملک اور دنیا کے مختلف خطوں میں مومنین کی مشکلات اور مسائل کے حل کے سلسلے میں کوئی معمولی سا عملی کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں بھی ہو‘ تو اس کا ایک سبب بھی یہی ہے کہ ہمارے مذہبی اجتماعات مقصدیت سے عاری ہیں‘بس رسماً منعقد کئے جاتے ہیں‘ان سے ہمارے اندرکوئی تبدیلی رونمانہیں ہوتی‘ہمارے اندر احساس ذمہ داری جنم نہیں لیتا ‘ہم میں اسلام کے لئے جدوجہد کی تحریک پیدا نہیں ہوتی ۔
اپنی گفتگو کو عزاداری کے بارے میں استاد شہید مرتضیٰ مطہری ؒ کے کلام سے اقتباس پر ختم کرتے ہیں۔وہ فرماتے ہیں کہ:
’ عزاداری ایک رسم بن کر رہ گئی ہے‘ ایک بے جان رسم۔اس کا اصل مقصد در اصل یزیدوں اور ابن زیادوں کے خلاف جذبات کو ابھارنا تھا۔ عزاداری کو ایک مکتب کے طور پر اپنانا‘اسے ایک مقصد کی حمایت اور دوسرے مقصد کی مخالفت میں منعقد کرنا در حقیقت ایک طرح کی جانبازی ہے ۔افسوس کہ اس عزاداری کی روح اور مقصد بتدریج فراموشی کی نذر ہوا جارہا ہے ۔یہ ایک رسم اور عادت کی صورت اختیار کرچکی ہے۔ہم بغیر کسی خاص اجتماعی مقصد کے عزاداری میں شریک ہوتے ہیں۔ہماری اس عزاداری کا نہ تو یزید اور یزیدیوں اور نہ حسینؑ اور حسینیوں سے کوئی تعلق ہوتاہے۔‘‘(نہضت ہائے اسلامی در صد سال اخیر۔ص۷۹، ۸۰)
بارالٰہا! ہمیں دین کو سمجھنے‘اس کے مطا بق اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیاں ڈھالنے اور دنیا کو مکتب اہل بیت ؑ کی تعلیمات سے منور کرنے کی توفیق عطا فرما۔
(منقول)
Enjoy Free Health Facilities in
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی کے صوبے کے عوام کو صحت کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کیلئے بڑے اقدامات
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی کی زیر صدارت 3گھنٹے طویل اجلاس
سابق وزیراعظم عمران خان کے ہیلتھ کارڈ پروگرام کو مزید بہتر طریقے سے آگے بڑھانے کا فیصلہ
صوبے کے عوام کوصحت کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کیلئے فائل کسی جگہ نہیں رکنی چاہئے
اجلاس میں شعبہ صحت کی بہتری اور عوام کو علاج معالجہ کی بہتر سہولتیں فراہم کرنے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا
پنجاب کے تمام ہسپتالوں کی ایمرجنسی وارڈز کو اپ گریڈکرنے کی منظوری
ایمرجنسی وارڈز میں مریضوں کو تمام ادویات مفت دی جائیں گی
مریض کا حق ہے کہ اسے ایمرجنسی میں مفت ادویات ملیں
وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی نے وزیر آباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو بھی اپ گریڈ کرنے کی منظوری دے دی
وزیرآباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بستروں کی تعداد 100سے بڑھا کر200کی جائے گی
دوسرے مرحلے میں وزیرآباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بستروں کی تعداد 400 تک بڑھائی جائے گی
وزیرآباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ڈاکٹروں خصوصاً اینتھیزیالوجسٹ اور پیرا میڈیکل سٹاف کی کمی کو فی الفور پورا کیاجائے گا
اینتھیزیالوجسٹ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے انہیں خصوصی الاؤنس دیں گے
وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی کی ڈاکٹرز کی استعداد کار میں اضافے کیلئے خصوصی پروگرام شروع کرنے کی ہدایت
وزیرآباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی خالی اراضی پر ڈاکٹروں او رپیرا میڈیکل سٹاف کی رہائش گاہیں بنائی جائیں
سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد، سابق چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سلمان غنی، سابق سیکرٹری وزیراعلیٰ جی ایم سکندر، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ محمد خان بھٹی، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، سیکرٹری صحت، وزیرآباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سربراہ، ڈی جی ریسکیو1122اور متعلقہ حکام کی اجلاس میں شرکت
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی کے صوبے کے عوام کو صحت کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کیلئے بڑے اقدامات
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی کی زیر صدارت 3گھنٹے طویل اجلاس
سابق وزیراعظم عمران خان کے ہیلتھ کارڈ پروگرام کو مزید بہتر طریقے سے آگے بڑھانے کا فیصلہ
صوبے کے عوام کوصحت کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کیلئے فائل کسی جگہ نہیں رکنی چاہئے
اجلاس میں شعبہ صحت کی بہتری اور عوام کو علاج معالجہ کی بہتر سہولتیں فراہم کرنے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا
پنجاب کے تمام ہسپتالوں کی ایمرجنسی وارڈز کو اپ گریڈکرنے کی منظوری
ایمرجنسی وارڈز میں مریضوں کو تمام ادویات مفت دی جائیں گی
مریض کا حق ہے کہ اسے ایمرجنسی میں مفت ادویات ملیں
وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی نے وزیر آباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو بھی اپ گریڈ کرنے کی منظوری دے دی
وزیرآباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بستروں کی تعداد 100سے بڑھا کر200کی جائے گی
دوسرے مرحلے میں وزیرآباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بستروں کی تعداد 400 تک بڑھائی جائے گی
وزیرآباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ڈاکٹروں خصوصاً اینتھیزیالوجسٹ اور پیرا میڈیکل سٹاف کی کمی کو فی الفور پورا کیاجائے گا
اینتھیزیالوجسٹ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے انہیں خصوصی الاؤنس دیں گے
وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی کی ڈاکٹرز کی استعداد کار میں اضافے کیلئے خصوصی پروگرام شروع کرنے کی ہدایت
وزیرآباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی خالی اراضی پر ڈاکٹروں او رپیرا میڈیکل سٹاف کی رہائش گاہیں بنائی جائیں
سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد، سابق چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سلمان غنی، سابق سیکرٹری وزیراعلیٰ جی ایم سکندر، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ محمد خان بھٹی، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، سیکرٹری صحت، وزیرآباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سربراہ، ڈی جی ریسکیو1122اور متعلقہ حکام کی اجلاس میں شرکت
Great Initiative by
خوش خبری
گلگت بلتستان میں صحت کارڈ سے علاج کا سلسلہ شروع۔۔!!
Get ready for universal health coverage.
Hurry up GBians..!!
Carrier Opportunities
All in one
Listen and pay tribute to your
*Health Facilitator Officers & District Medical Officers* *(Sehat Insaaf Card)* in *Punjab*.
Qualification required for Health Facilitator Officer is *minimum bachelor’s degree*, good knowledge of *(Microsoft Excel and Word)* and a minimum typing speed of *(30 WPM)* and Qualification required for District Medical Officer is *MBBS verified from Pakistan Medical Commission*, can fill the *Recruitment form* given below.
Gross Salary of *40000 Rs* Per Month will be rewarded to selected *Health Facilitator Officers* and a Gross Salary of *108,000* Rs Per Month will be rewarded to selected *District Medical Officers*.
*Selected Candidates both (HFO's & DMO's) will be posted in their relevant district as per their Domicile*
*All Candidates are required to Fill this Form too.*
https://docs.google.com/forms/d/e/1FAIpQLScMgRX4VjovlQRC-YOzz3MjmVeMEbXQA0IWfYE8GLaeHe7p_g/viewform?usp=sf_link
Phone: *042-99206216*
Google Forms - create and analyze surveys, for free. Create a new survey on your own or with others at the same time. Choose from a variety of survey types and analyze results in Google Forms. Free from Google.
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کے زیرصدارت ہیلتھ سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس!
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے صوبائی سیکریٹری صحت کو ہدایت کی ہے کہ ▪︎صوبے کے بڑے ہسپتالوں میں فیلو شپ کو شروع کرنے کیلئے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (CPSP)کے تعاون سے لائحہ عمل کو حتمی شکیل دیں۔
▪︎محکمہ صحت کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (CPSP)کے چیک لسٹ کے مطابق بڑے ہسپتالوں میں درکار سہولیات کو کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (CPSP)کے دورے سے قبل یقینی بنائیں۔
▪︎گلگت کے بڑے ہسپتالوں میں ہاؤس جاب اور فیلو شپ شروع کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (CPSP) کے دفتر کیلئے درکار زمین کی نشاندہی کی جاچکی ہے اس حوالے سے 5 جنوری کو وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں گلگت بلتستان میں پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ شروع کرنے کے حوالے سے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (CPSP)ٹیم کیساتھ اجلاس ہوگا۔
▪︎حکومت گلگت بلتستان کے تعاون سے سپیشلائزیشن کرنے والے ڈاکٹرز کو چار سال گلگت بلتستان میں خدمات سرانجام دینے کے پابند ہوں گے جس کیلئے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان (CPSP)اور محکمہ صحت باہمی تعاون سے لائحہ عمل طے کریں۔
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ
▪︎صوبے میں (Anesthetists) کی کمی دور کرنے کیلئے صوبے کے تمام اضلاع کے ہسپتالوں سے دلچسپی رکھنے والے ڈاکٹروں کو خصوصی رعایت دے کر پی جی شپ ٹریننگ کرائی جائے۔
▪︎صوبائی حکومت کی جانب سے ینگ ڈاکٹرز کیلئے دیئے جانے والے مختلف سہولیات کی آگاہی کیلئے محکمہ صحت سماجی رابطے کے ذریعے ینگ ڈاکٹرز تک تشہیر کرے۔
▪︎گلگت، سکردو اور چلاس کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی کو فری کیا جائے گا جس کیلئے صوبائی سیکریٹری صحت جامع تجاویز متعلقہ فورم میں پیش کرے۔
وزیر اعلیٰ نے پرچی کا نظام،مریضوں کی ریکارڈ کے حوالے سے ہسپتالوں کے آٹومیشن سے متعلق دیئے جانے والے احکامات پر عملدرآمد میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی سیکریٹری صحت کوہدایت کی ہے کہ آئندہ سٹیئرنگ کمیٹی اجلاس میں ہسپتالوں کی آٹومیشن کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں آگاہ کریں اورمحکمہ صحت سال 2022-23 کیلئے ادویات اور دیگر طبی استعمال کی اشیا کی خریداری کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دے تاکہ بروقت معیاری ادویات کی خریداری کو یقینی بنایا جاسکے۔
وزیر اعلیٰ نے سی ٹی سکین اور ایم آر آئی مشینوں کی بروقت مرمت نہ ہونے پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتالوں میں سی ٹی سکین اور ایم آر آئی جیسے اہم مشینوں کی خرابی کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ سیکریٹری صحت طبی آلات اور ضروری مشینری کی بروقت مرمت کیلئے طریقہ کار وضع کریں اور موجودہ سی ٹی سکین اور ایم آر آئی مشینوں کو 30دنوں میں فعال بنائیں۔
وزیر اعلیٰ نے صوبائی سیکریٹری صحت اور صوبائی سیکریٹری خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ سپیشلسٹ اور ینگ ڈاکٹرز میں تنخواہوں میں تفریق کے حوالے سے پائے جانے والے تحفظات کو دو ر کرنے کیلئے ینگ ڈاکٹرز اور سپیشلسٹ ڈاکٹرز کے مشاورت سے سمری تیار کریں۔
وزیر اعلیٰ نے ہسپتالوں میں صفائی کے ناقص نظام کو بہتر بنانے کیلئے صوبائی سیکریٹری صحت کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ کابینہ اجلاس میں ہسپتالوں میں صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کے حوالے سے تجاویز پیش کریں۔
صوبائی سیکریٹری صحت کو سٹی ہسپتال سمیت تمام بڑے ہسپتالوں میں سٹاف کی حاضری یقینی بنانے کیلئے بائیو میٹرک سسٹم کو فوری طور پر نصب کرنے اور غیرحاضر سٹاف کیخلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت ہے۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے صوبائی سیکریٹری صحت اور تمام متعلقہ آفیسران کو ضلعی ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں کو جلد از جلد فعال بنانے کیلئے ضروری اقدامات کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔
#گلگت #بلتستان
ہیلتھ پروگرام کے تحت صحت کارڈ کے ذریعے درجہ ذیل بیماریوں کے مفت علاج کی سہولت میسر ہوگی۔
گلگت بلتستان کا ہر خاندان مستفید ہوگا۔
Agreement for Sehat Sahulat Program phase 3 signed today.
Qaumi Sehat Program Punjab.
قومی صحت پروگرام ایک ہیلتھ انشورنس پروگرام ہے جس کا مقصد پاکستان میں سب کو مفت طبی سہولیات فراہم کرنا ہے۔
قومی صحت کارڈ کے تحت اپنا قومی شناختی کارڈ لائیں اور مفت علاج کروائیں۔
🌐 https://www.pmhealthprogram.gov.pk
🌐 http://ihealth.com.pk
Hurry up for Rs 1000000