Islami DawaKhana
Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Islami DawaKhana, Medical and health, .
Black Day
اکسیر شباب حیات
برائے مستند حکما کرام
دوستوں آج ایک نایاب اکسیر کا نسخہ پیش خدمت کررھا ھوں جو چند دنوں میں انسان کا کایا پلٹ دیتی ھیں جو لوگ غلط کاریاں یا غفلت کی وجہ سے خود کو برباد کرچکے ھوں کھوکھلے ھوکر زندہ لاش کی طرح زندگی گذار رھے ھوں نوجوانی میں بڑھاپا مسلط ھوچکا ھوں اعضاء ریسہ کمزور ھوکر نامردگی اور مایوس ھوچکے ھوں سر کے بال جوانی میں سفید ھوگے ھوں نامردگی اتنا کہ خود کشی کی سوچ میں ھوں سانس بار بار پھولتا ھوں جسم کا ہر اعضاء درد کرتا ھوں انشاءاللہ یہ اکسیر کایا پلٹ ھے چند دنوں میں مرجھائے ھوئے کو بہار جوانی میں کھڑا کردیتی ھے تمام اعضاء تیز ھوکر طاقت سے کام کرنے لگتے ھے جسم کے سفید بال کحچھ دنوں میں سیاہ ھوجاتے ہیں مردانہ طاقت دوبارہ بحال ھوجاتے ہیں شباب ٹھاٹھے مارنے لگتا ھے اجڑی ھوئی جوانی میں بہار آجاتی ھے اس اکسیر سے تو مدتوں کے سوکھے درخت بھی سبز ھوکر دوبارہ پھوٹھنے لگتے ہیں اکسیر کا نسخہ حاضر خدمت ھے ایک مکمل سیاہ سانپ پکڑ کر مار کر کسی برتن میں پانچ کلو گندم آدھی نیچے درمیان میں سانپ رکھ کر باقی آدھی گندم اوپر ڈال کر برتن کو گوبر کی روڑی میں چالیس دن کے لیے دفن کردیں چالیس دن میں گندم سانپ کی تمام نمی اپنے اندر جذب کرلیں گی اوپر سانپ کی خالی ہڈی کا پنجرا بچا ھوا ھوگا چالیس دن بعد نکال کر سانپ کی ہڈی کا پنجرا پھیک دیں گندم کے دانوں کو خشک کریں خشک ھونے پر ایک سفید رنگ کا مرغا لیں یہی گندم کے دانے مرغا کو کھلانا شروع کرو چند دنوں میں مرغا ٹانگوں سے سیاہ ھونا شروع ھوجاے گا جب مکمل گندم کے دانے ختم ھوگے تو اس وقت مرغا مکمل سیاہ ھوچکا ھوگا پھر اس کو ذبح کرکے پانچ کلو پانی میں اس کا گوشت ہلکی آنچ پر پکاکر رب تیار کریں پھر رب کو خشک کریں اور چنے برابر گولیاں بنالیں ایک گولی کھانے کے ایک گھنٹہ بعد نیم گرم دودھ سے انشاءاللہ چند دنوں میں کایا پلٹ دے گی سر کے بال سیاہ ھونے لگے گے شباب کا سمندر ٹھاٹھے مارنے لگے گا جسم ایک بار پھر جوانی کی پوزیشن میں واپس آجاے گا عام لوگ اس کو تیار کرنے کی کوشش نہ کریں صرف حکماء کرام کے لیے ھے
قسط نمبر 8
امور طبیعیہ میں ساتویں اور آخری چیز چیز "افعال" ہیں.
افعال، فعل کی جمع ہے جس کے معنی کام کرنا کے ہیں.
پچھلی قسط میں قویٰ یعنی قوّت بارے بات کی تھی. قوّت سے جو کچھ صادر ہوتا ہے وہ فعل کہلاتا ہے. اب جتنی اقسام قویٰ کی ہیں اتنی ہی اقسام افعال کی ہیں. مثلاً قوت باصرہ کا فعل بصر یعنی کہ دیکھنا ہے. قوّت سامعہ کا فعل سمع یعنی کہ سننا ہے قوّت ذائقہ کا فعل ذوق یعنی چکھنا ہے.
افعال کی دو اقسام ہیں. افعال مفردہ اور افعال مرکبہ
١.. افعال مفردہ
یہ وہ افعال ہیں جو محض ایک قوّت سے صافر یوتے ہیں.
مثلاً قوّت باصرہ ایک قوّت ہے جس سے ایک فعل، بصارت یعنی کہ دیکھنا صادر ہوتا ہے.
٢.. فعل مرکبہ
وہ فعل ہیں جو ایک قوّت سے پورے نہ ہوں بلکہ دو یا دو سے زیادہ قوّتوں سے پورے ہوتے ہیں. مثلاً لقمہ کا نگلنا ایک فعل ہے جس میں دو قوّتیں اپنے فرائض سر انجام دیتی ہیں. ایک قوت وصول کرنے والی اور دوسری دھکیلنے والی. زبان اور حلق دھکیلتے ہیں اور معدہ میں وصول کرنے یا جذب کرنے والی قوّت کی صلاحیت پائی جاتی ہے. یہ دونوں قوّتیں بیک وقت کام کرتی ہیں تو ہی غذا اپنا سفر جاری رکھ پاتی ہے.
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کے لئیے آسانیاں پیدا فرمائیں اور ہم سب کو ایک دوسرے کے لئیے آسانیاں پیدا کرنے کا شرف عطاء فرمائے.
آمین
قسط نمبر 7
امور طبیعیہ میں چھٹی چیز قویٰ ہیں.
جس سے مراد قوّتیں یا طاقت ہے.
دوسرے الفاظ میں ایسی استعداد یا صلاحیت جس کے توسط سے جاندار افعال سر انجام دینے پر قدرت رکھیں.
اقسام.
قویٰ کی مندرجہ ذیل تین بنیادی اقسام ہیں.
1 °° قوائے طبعی
2 °° قوائے نفسانی
3 °° قوائے حیوانی
1 °° قوائے طبعی
قوت طبعیہ (طبعی) وہ قوت ہےجس سے تمام بدن کی پرورش ہوتی ہے،. غذا پہنچتی ہے اور اعضاء بڑھتے ہیں اور بڑھ کر ایک حد کو پہنچ جاتے ہیں
اس کی دو اقسام ہیں. قوّت غاذیہ و قوِت نامیہ
1.. قوت غاذیہ
بدن کو غذا پہنچانے والی قوّت
قوّت غاذیہ کی چار خدام قوّتیں ہیں.
١. قوت جاذبہ
جذب کرنے والی یعنی اپنی طرف کھینچنے والی قوّت. خواہ کھینچ کر آنے والی چیز غذا ہو یا کوئی دوسری رطوبت وغیرہ.
٢. قوّت ماسکہ
روکنے والی قوت. ٹھہرانے والی قوّت. یہ ایک قوّت ہوتی ہےجو غذا کو یا کسی دودری شے کو کسی خاص وقت تک روکے رکھتی ہے. جس طرح معدے میں غذا تقریباً تین چار گھنٹے تک رکے رہتی ہے.
یا بوقت مباشرت اوعیہ منی، مادہ منویہ کو روکے رکھتے ہیں. اگر اوعیہ منی کی قوّت ماسکہ میں کمی واقع ہو جائے تو اس بیماری کو سرعت انزال کے نام سے یاد کیا جاتا ہے.
٣. قوّت ھاضمہ
ہضم کرنے والی قوّت جو کہ غذا کو ہضم کرنے میں مدد کرتی ہے.
٤. قوّت دافعہ
دفع کرنے والی قوّت، خارج کرنے والی یا پھینکنے والی قوّت. اعضاء میں یہ ایک قوّت ہوتی ہے جس سے بدن کے فضلات یا مواد وغیرہ خارج ہوتے ہیں. پاخانہ و قارورہ وغیرہ اسی قوّت سے خارج ہوتے ہیں
2.. قوت نامیہ
اعضاء بڑھانے والی قوّت
قوّت نامیہ کی دو اقسم ہیں. مؤلدہ و مصوّرہ
١. قوت مؤلدہ
منی پیدا کرنے والی قوّت. چونکہ منی نظام تولید کا خاصہ ہے اس لئیے یہ قوّت بھی خصیوں میں ہی ہوتی ہے.
٢. قوت مصوّرہ
یہ وہ قوّت ہے جس سے منی میں بچے کی شکل پیدا یو جاتی ہے. خیال ہے کہ یہ قوّت یہ قوّت رحم میں ہوتی ہے.
2°° قوائے نفسانی
قویٰ کی دوسری جنس قویٰ نفسانی ہیں.
یہ وہ قوّت ہے جس کی وجہ سے بدن میں حس و حرکت اور گرم و سرد اور اچھے برے میں تمیز ہوتی ہے. اسی قوّت سے عقل و شعور آتا ہے. بینائی، سماعت، مزہ اور بُو کے دریافت کرنے کی قوّت اسی قوّت کی وجہ سے حاصل ہوتی ہے. اس کا عضو رئیس یعنی منبیٰ و محزن دماغ ہے. جو پٹھوں کے ذریعے حس و حرکت کی قوّتوں کو بدن میں پہنچاتا ہے.
اس قوّت کی دو اقسام ہیں.
قوّت محرکہ و قوّت مدرکہ
١.. قوّت محرّکہ.
یعنی حرکت دینے والی قوّت. اس قوّت کی دو اقسام ہیں.
قوّت شوقیہ و قوّت فاعلہ
قوّت شوقیہ.
وہ قوّت جو حرکت کا شوق اور خیال پیدا کرتی ہے. یعنی باعثِ حرکت ہوتی ہے.
اس کی مزید دو اقسام
١..قوّت شہوانیہ.
اگر کوئی مفید اور نفع بخش شے کی طلب ہوتی ہے تو قوّت شہوانیہ حرکت دلاتی ہے. جیسا کہ انسان کھانے پینے کے لئیے حرکت کرتا ہے.
٢.. قوّت غضبیہ.
اگر انسان کا سامنا کسی مضر اور مخالف شے سے ہو تو قوّت غضبیہ اس سے بچنے بھگانے کی طرف حرکت دلاتی ہے یا اس سے مقابلہ کراتی ہے. جیسا کہ درندوں یا َانپ بچھو وغیرہ کو دیکھ کر انسان بھاگ جاتا ہے یا اسے مارنے کی کوشش کرتا ہے.
قوّت فاعلہ.
یہ قوّت عضلات کو سکیڑتی اور پھیلاتی ہے. جس سے تمام بدن کی حرکت ظاہر ہوتی ہے.
٢.. قوّت مدرکہ
ادراک کرنے والی، دریافت کرنے والی، احساس کرنے والی قوّت.
قوّت مدرکہ کی دو اقسام ہیں.
قوّت مدرکہ ظاہرہ و قوّت مدرکہ باطنہ.
قوّت مدرکہ ظاہرہ.
جو دماغ سے باہر واقع ہے. مثلاً آنکھ، ناک، کان، زبان اور جلد وغیرہ. ان کو حواسِ خمسہ بھی کہا جاتا ہے.
قوّت مدرکہ باطنہ.
دماغ کی اندرونی قوّتیں. جو دماغ کے اندر واقع ہیں. مثلاً خیال، حافظہ، وہم، حس مشترک و متصرفہ وغیرہ
3 °° قوّت حیوانی
یہ وہ قوّت ہے جس کی وجہ سے انسان کے تمام عضو رئیس میں زندگی اور حیات قائم رہتی ہے. اس کا عضو رئیس یعنی منبع و محزن قلب ہے. قلب ہی سے تمام بدن میں حیات و زندگی کی قوّت، شریانوں کے ذریعے تمام بدن میں پھیلتی ہے. یہی قوّت بدن کے لئیےحیات بخش و زندہ فرما ہے.
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کے لئیے آسانیاں پیدا فرمائیں اور ہم سب کو ایک دوسرے کے لئیے آسانیاں پیدا کرنے کا شرف عطاء فرمائے.
آمین
قسط نمبر 6
امور طبیعیہ میں چوتھی چیز اعضاء ہیں.
اعضاء لفظ عضو کی جمع ہے جس کے معنی بدن انسانی کا حصہ یا ٹکڑا ہے.
دو یا دو سے زائد ہم مثل خلیات مل کر بافت بناتے ہیں. یہ ہم مثل بافتوں کے ملاپ سے عضو بنتا ہے.
اعضاء کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں.
مفرد اعضاء و مرکب اعضاء.
مفرد عضو
مفرد عضو اسے کہتے ہیں جس میں ایک ہی قسم کے خلیات پائے جائیں. جس کے ایک ٹکڑے کا نام اور تعریف وہی ہو جو کہ اس عضو کی ہے. مثلاً ہڈی کے ٹکڑے کو بھی ہڈی کہیں گے اور پوری ہڈی کو بھی ہڈی کہیں گے.
اعضائے مفردہ میں ہڈی (عظم)، کری (غضروف)، رباط (بندھن)، پٹھا(عصب)، گوشت (لحم)، چربی (شحم)، شرائن و وریدیں شامل ہیں.
مرکب عضو
مرکب عضو اسے کہتے ہیں جس میں دو یا دو سے زائد اقسام کے مفرد اعضاء کا یکجا مربوط اجتماع ہو.
مثلاً سر. سر مختلف قسم کے اعضاء آنکھ، ناک،. کان، بال، ہونٹ وغیرہ کا مجموعہ ہے. مرکب اعضاء میں سر، ھاتھ،. بازو،. ٹانگیں،. گردے وغیرہ وغیرہ شامل ہیں.
اعضائے رئیسہ
اعضائے مرکبہ میں بعض اعضاء رئیسہ ہیں. یہ حیات انسانی کے لئیےضروری قوتوں کے اصل و مبداء ہوتے ہیں. یہ قوتیں اشخاص یا نوع کے بقا کے واسطے ضروری ہیں. اعضائے رئیسہ مندرجہ ذیل ہیں.
°° دل
°° دماغ
°° جگر
°° شیخ الرئیس نے اپنی تصنیف القانون میں خصتین کو بھی عضو رئیس بیان فرمایا ہے.
°° نظریہ مفرد اعضاء اربعہ کے مطابق "تلی" کا شمار بھی عضو رئیس میں کیا جاتا ہے.
*** ارواح ***
امور طبیعیہ میں پانچویں نمبر پر روح ہے. ارواح جمع ہے روح کی. جس کے لغوی معنی جان یا نفس کے ہیں.
اطباء قدیم کی اصطلاح میں روح ایک نہایت لطیف اور پاکیزہ جسم کا نام ہے. جو ایک حد تک بھاپ (بخارات) کے مانند یا ایک قسم کی بھاپ ہی ہوتی ہے. یہ بدن کے ہر حصہ میں سرایت کئیے ہوئے ہے. اور یہ جسم نہایت لطیف اور پاکیزہ خون سے قلب میں قلب کی حرارت سے پیدا ہوتا ہے. اور پھر شریانوں کے ذریعے ہر جگہ پہنچ جاتا ہے. روح کا بڑا فائدہ یہ بیان کیا جاتا ہے کہ بدن کی ساری قوّتیں اسی میں رہتی ہیں. اور تمام اعضائے رئیسہ سے ان کی قوتوں کو رگوں و پٹھوں کے ذریعہ یہی روح تمام اعضاء میں پہنچاتی ہے. اس روح کے بغیر قوّت خود بخود قائم نہیں ہو سکتی اور نہ ہی کہیں جا سکتی ہے. بلکہ ساری قوّتیں اسی کے اندر پیدا ہوتی ہیں. اسی وجہ سے جتنی قسمیں قوّتوں کی ہیں اتنی ہی اقسام ارواح کی ہیں. مثلاً قوّت نفسانیہ کے لئیے روح نفسانی، قوّت حیوانیہ کے لئیے روح حیوانی،. قوّت طبعیہ کے لئیے روح طبعی،. قوّت باصرہ کے لئیے روح باصرہ وعلی ہذا القیاس...
روح حیوانی
وہ روح ہے جو قلب میں پیدا ہوتی یے. اور قوّت حیوانیہ کو لے کر شریانوں کے ذریعے تمام بدن میں پہنچتی ہے. گویا ز دگی کی برق یہی روح حیوانی ہے. جس سے تمام اعضاء زندہ ہیں. اور اپنے اپنے کام سر انجام دے رہے ہیں.
روح طبعی
وہ روح ہے جس میں روح طبعیہ ہوتی ہے. یہ روح جگر میں پیدا ہوتی ہے. اور قوت طبعیہ کو جگر سے لے کروریدوں کے ذریعے تمام بدن میں پہنچا دیتی ہے.
روح نفسانی
وہ روح ہے جس میں قوّت نفسانیہ ہوتی یے. یہ روح قوّت نفسانیہ کو دماغ سے لیکر اعصاب کے ذریعے بدن کے مختلف حصوں میں پہنچتی ہے.
امور طبیعیہ کے حوالے اعضاء اور ارواح کا موضوع اختتام پذیر ہوا. اگلی قسط میں قویٰ بارے بات کریں گے
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کے لئیے آسانیاں پیدا فرمائیں اور ہم سب کو ایک دوسرے کے لئیے آسانیاں پیدا کرنے کا شرف عطاء فرمائے.
آمین
قسط نمبر 5
اخلاط
امور طبیعیہ کا موضوع چل رھا تھا. خون, بلغم اور صفراء کے بعد چوتھا نمبر سوداء کا آتا ہے.
سوداء کے لغوی معنی سیاہ رنگ کے ہیں. چونکہ اس خلط کا رنگ سیاہ ہوتا ہے اس لئیے اسے سودا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے.
ذائقہ کے حوالہ سے یہ کسیلا یا ترش جانا جاتا ہے.
°° مزاج
مزاج اس کا سرد خشک ہوتا ہے.
بعض اطباء کرام کے مطابق اس کا مزاج خشک سرد ہے. جو کہ علمی، عقلی و عملی کسوٹی پر پورا نہیں اترتا.
خلط کی مختصر تعریف ہے کہ "تر بہنے والی رطوبت"
سرد خشک کا مطلب ہے کی سردی لگ بھگ تین حصہ اور خشکی ایک حصہ. اس نسبت تناسب کی حامل چیز میں بہنے کی صلاحیت ہو گی جو کہ خلط کی تعریف پر پورا اترتی ہے. اگر اسے خشک سرد مان لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس میں خشکی تین حصہ اور سردی ایک حصہ ہے، اس نسبت تناسب کی چیز میں بہنے کی صلاحیت نہیں ہو گی بلکہ خشکی سردی کی حامل چیز میں گاڑھا پن حد سے زیادہ ہو گا اور اس کا میلان مائع کی بجائے ٹھوس حالت کی جانب ہو گا جس میں بہنے کی صلاحیت نہ ہو گی. چنانچہ بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ سوداء کا مزاج سرد خشک ہے.
°° منافع سوداء
خون کو گاڑھا کرتا ہے.
خشک اعضاءیعنی کہ ہڈیوں وغیرہ کی غذا میں شامل ہوتا ہے.
اس کا کچھ حصہ معدہ میں شامل ہو کر بھوک لگاتا ہے.
نظام ہضم کو بہتر بناتا ہے.
سوداء کی دو اقسام ہیں.
طبعی و غیر طبعی
سوداء طبعی.
یہ جگر میں پیدا ہوتا ہے. اچھے خون کی تلچھٹ ہے. اس کو اس طرح سمجھنا چاہئیے کہ تیل میں جو گاد یعنی کہ تلچھٹ بیٹھ جاتی ہے وہ تیل کے غلیظ اجزاء ہیں. اسی طرح جب خون تیار ہوتا ہے تو اسکے غلیظ اور خاکی اجزاء نیچے تہہ نشین ہو جاتے ہیں جن کو سوداء طبعی کہا جاتا ہے.
فی الحقیقت سوداء کو دوسری اخلاط سے وہی نسبت ہے جو زمین کو باقی ارکان سے ہے.
سوداء غیر طبعی کی چار اقسام ہیں.
سوداء بلغمی. وہ سوداء جو بلغم کے مل جانے سے پیدا ہوتا ہے.
سوداء دموی.
وہ سودا جو خون کے جل جانے سے پیدا ہوتا ہے.
سوداء صفراوی
وہ سودا جو صفراء کے جل جانے سے پیدا ہوتا ہے.
سوداء سوداوی.
وہ سوداء جو کہ سوداء کے بذات خود جل جانے سے پیدا ہوتا ہے.
امور طبیعیہ کے حوالے اخلاط کا موضوع اختتام پذیر ہوا. اگلی قسط میں اعضاء بارے بات کریں گے
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کے لئیے آسانیاں پیدا فرمائیں اور ہم سب کو ایک دوسرے کے لئیے آسانیاں پیدا کرنے کا شرف عطاء فرمائے.
آمین.
قسط نمبر 4
اخلاط
امور طبیعیہ کا موضوع چل رھا تھا. خون اور بلغم کے بعد تیسرا نمبر صفراء کا آتا ہے.
°° صفراء °°
لغوی معنی "زرد" کے ہیں. اس خلط کا رنگ زرد ہوتا ہے اس لئیے اسے لفظ صفراء سے موسوم کیا گیا ہے.
مزاج اس کا حار یابس یعنی گرم خشک ہے. جگر میں پیدا ہوتا ہے جہاں سے بعد ازاں یہ پتّہ میں ذخیرہ ہوتا رہتا ہے. اور ضرورت کے مطابق یہاں سے خارج ہوتا رہتا ہے.
فوائد
صفراء اپنے اندر بہت سے فوائد لئیے ہوتا ہے.
جو غذا ہم کھاتے ہیں اس کو ہضم کرنے میں صفراء اہم کردار ادا کرتا ہے.
صفراء خون میں شامل ہو کر خون کو طبعی قوام پر برقرار رکھتا ہے. صفراء کی خون میں شمولیت سے ہی خون پتلا رہتا ہے جس کی وجہ سے یہ شرائن کی پتلی پتلی شاخوں سے بھی با آسانی گزر جاتا ہے.
آنتوں میں اس کے فعل و انفعال سے ہی طبیعت رفع حاجت کے لئیے آمادہ ہوتی ہے.
صفراء کی دواقسام ہیں. طبعی و غیر طبعی
°° صفراء طبعی زردی مائل ہوتا ہے جس میں ہلکی سی سرخی نمایاں ہوتی ہے.
صفراء غیر طبعی کی متعدد اقسام ہیں.
°° صفراء محیہ.
انڈے کی زردی کی طرح رنگ و قوام اسی وجہ سے اسے محیہ کہتے ہیں.
ہوتا ہے. غلیظ بلغم کے ساتھ ملاپ سے بنتا ہے.
°°صفراء مرہ.
رقیق بلغم کے ملنے سے بنتا ہے. رنگ سفیدی مائل تیزی اور کڑواہٹ کم ہوتی ہے.
°°صفراء متحرقہ
اس میں کسی قدر جلا ہوا سودا ملا ہوتا ہے. رنگ سیاہ زردی مائل، قوام گاڑھا مزہ ترشی مائل کڑوا ہوتا ہے.
°° صفرا زنگاری
صفراء خود جل کر غیر طبعی ہو جاتا ہے
اسے کراثی یا زنگاری کہتے ہیں. صفراء میں حرارت کی زیادتی کی وجہ سےاحتراقی عمل شروع ہو جاتا یے.
صفراء زنگاری جملہ اصناف صفراء میں سب سے تیز، گرم، ردی اور قتال ہوتا ہے. یہ صورتحال زہر قاتل کی طرح ہوتی ہے.
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کے لئیے آسانیاں پیدا فرمائیں اور ہم سب کو ایک دوسرے کے لئیے آسانیاں پیدا کرنے کا شرف عطاء فرمائے.
قسط نمبر ٣
اخلاط
امور طبیعیہ میں تیسری چیز خلط ہے.
اخلاط جمع ہے خلط کی. جس کے لغوی معنی ہیں آمیزش یا ملی ہوئی شے.
چونکہ بدنی رطوبات میں بلغم، صفراء، سودا و خون ملے ہوئے ہوتے ہیں اس لئیے انہیں اخلاط کہا جاتا ہے.
اصلاح طب میں خلط اس تر سیال جسم کو کہتے ہیں جس کی طرف غذا کا پہلے پہل استحالہ ہوتا ہے. یعنی غذا اپنی پہلے شکل چھوڑ کر نئی شکل اختیار کر لیتی ہے
تعداد
اخلاط کی تعداد چار ہے.
١.. خون
٢.. بلغم
٣.. صفراء
٤.. سودا
١.. خون Blood
خون معتدل المزاج ہوتا ہے. مائل بہ تری گرمی
اطباء کے نزدیک اس کی دو اقسام ہیں
1.. خون طبعی
اس خون کو کہتے ہیں جو جگر میں پیدا ہو اور بدن کے لئیے نافع ہو. اس کے اوصاف مندرجہ ذیل ہیں.
°° سرخ ہوتا ہے.
°° بُو سے ہاک ہوتا ہے.
°° ذائقہ میں میٹھا یوتا ہے.
°° قوام اس کا معتدل ہوتا ہے. نہ صفراء کی طرح رقیق اور نہ سودا کی طرح غلیظ.
بدن انسانی کے لئیے مندرجہ ذیل فوائد کا حامل ہوتا ہے.
°° بدن کی غذا ہے
°° بدن کو حرارت بخشتا ہے. جس سے بدن خارجی برودت یعنی سردی کے نقصانات سے محفوظ رہتا ہے.
°° آکسیجن اسی کے ذریعے پورے جسم میں پہنچتی ہے
°° چہرے کے حُسن و جمال یعنی چہرے کو تروتازہ رکھتا ہے.
°° طنیعت کو طاقت اسی سے حاصل ہوتی ہے. اسی لئیے طبیعت اس کو کسی حال میں بھی نہیں چھوڑنا چاہتی. یہی وجہ ہے کہ کسی بھی دوا سے خون کا استفراغ نہیں ہوتا.
غیر طبعی خون
غیر طبعی خون وہ ہوتا ہے جس میں خون طبعی جیسے اوصاف نہ ہوں. غیر طبعی خون کا رنگ قوام یا مزہ، طبعی خون کے مخالف ہوتا ہے. خون کی یہ غیر طبعی قسم دوسری خلط ردی کے شامل ہونے سے پیدا ہوتی ہے.
ہمیں دیکھنا ہو گا کہ شامل شدہ شے بلغم کی قسم سے ہے یا سودا یا صفراء کی قسم سے ہے. پھر ان چیزوں کی کتنی اقسام ہیں. یہی وجہ ہے کہ خون کا قوام کبھی گاڑھا ہو جاتا ہے، گاہے کبھی پتلا کبھی حد درجہ سیاہی مائل ہو جاتا ہے اور کبھی سفیدی کی طرف میلان کرتا ہے. انہی وجوھات کی بنا پر خون کا مزہ اور بو بھی تبدیل ہو جاتی ہے چنانچہ وہ کبھی کڑوا کبھی نمکین کبھی ترش ہو جاتا ہے.
بلغم Phlegm
خون کے بعد فضیلت میں بلغم ہے.
مزاج اس کا بارد رطب یعنی سرد تر ہوتا ہے. اس کی بھی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں. بلغم طبعی اور بلغم غیر طبعی
بلغم طبعی کی تعریف اطباء کرام لکھتے ہیں کہ "وہ جو خون سے قریب تر ہو. یعنی جو آسانی کے ساتھ خون میں تبدیل ہو سکے"
فقیر اس تعریف پر جو حکماء نے کی ہے اس پر متفق نہیں ہے. اگر ایسا ممکن ہو پاتا تو جسم میں ایچ بی HB کبھی بھی بھی اپنے لیول سے نیچے نہ آئے. دیکھنے میں آتا ہے کہ جن مرد و خواتین میں خون کی کمی ہوتی ہے ان کا رنگ عموماً سفیدی مائل ہوتا ہے. یعنی کہ بلغم کی کثرت یے. اس موقع پر بلغم خون میں تبدیل ہو کر اس کمی کو پورا کیوں نہیں کرتی ؟؟
اگر بلغم میں یہ خاصیت پائی جاتی تو جسم میں کبھی خون کی کمی نہ ہو پاتی. یہ لمبا موضوع ہے اس پر بھی تفصیلاً گفتگو ہو گی. (ان شاءاللہ)
اوصاف بلغم
°° رنگت میں سفید ہوتی ہے
°° اس میں بو نہیں ہوتی
°° اعضاء کو تر رکھتا ہے تا کہ وہ کثرت حرکات سے خشک نہ ہو جائیں.
°° یہ دماغ کے تغدیہ میں شریک ہوتا ہے.
°° یہ خون میں شامل ہو کر لیس پیدا کرتا ہے.
بلغم غیر طبعی
قوام کے لحاظ سے غیر طبعی میں طبعی بلغم جیسے اوصاف نہیں پائے جاتے. اس کا مزہ اور قوام طبعی حالت پر موجود نہیں ہوتے.
اسکو مزہ کے اعتبار سے چار اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے.
° بلغم مالح.
نمکین بلغم. اس کا مزاج گرمی و خشکی کی طرف مائل ہوتا ہے.
° بلغم مسیخ.
پھیکا بلغم. یہ پھیکا ، بے مزہ اور بہت سرد و خام ہوتا ہے.
° بلغم حامض.
یہ ترش ہوتا ہے.
اس کا مزاج سردی اور خشکی کی طرف مائل ہوتا ہے.
° بلغم عفص
اس میں نہایت سرد اور خام سوداء کی آمیزش ہوتی ہے. جس سے اس کی ماہیت جم جاتی ہے. یہ حامض سے زیادہ سرد و خشک ہوتا ہے.
قوام کے اعتبار سے بھی بلغم غیر طبعی کی چار اقسام ہیں.
° بلغم مائی.
پانی کی مانند جو کہ نہایت رقیق ہے.
° بلغم حصبی
یہ نہایت غلیظ ہوتی ہے
° بلغم مخاطی.
اس کا قوام قدرے مختلف ہوتا ہے. اور کھلے طور پر معلوم ہوتا ہے.
° بلغم خام.
یہ رقیق و غلیظ کے درمیان میں ہوتا ہے. اور اس میں مخاطی کی نسبت سردی زیادہ ہوتی ہے.
اگلی اقساط میں صفراء اور سودا کو پر بات ہو گی.
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کے لئیے آسانیاں پیدا فرمائیں اور ہم سب کو ایک دوسرے کے لئیے آسانیاں پیدا کرنے کا شرف عطاء فرمائے.
آمین
مزاج
قسط نمبر دو
امور طبیعیہ پر بات چل رہی ہے. اس میں سب سے پہلے ارکان آتے ہیں. جو کہ چار ہیں یعنی کہ آگ، پانی، ہوا اور مٹی. یہ ایک لمبا ٹاپک ہے اس وجہ اس پر بعد میں تفصیلی بات ہو گی. انور طبیعیہ میں دوسرے نمبر ہر مزاج آتا ہے.
مزاج پر بات چل رہی تھی. اس موضوع کو آگے بڑھاتے ہیں اور عمر کے حوالے سے مزاج کو دیکھتے ہیں.
عمر کے حوالے سے جوان زیادہ معتدل مزاج ہوتے ہیں. مگر آج کل کا جوان اس کیٹیگری کے قریب قریب بھی نظر نہیں آتا. کیمیکل کھاد والی سبزیاں دالیں، فارمی گوشت، برائلر چکن فاسٹ فوڈ نے قدرتی مزاج کو تہس نہس کر دیا ہے. جوان کہ جس کا مزاج قدرے اعتدال پر یا ہلکی سی حرارت پر مائل بہ تری ہونا چاہئیے تھا مگر خوراک کی بے اعتدالی، فحش مواد تک با آسان رسائی، ورزش کی کمی، دیسی گھی کی عدم دستیابی، فادٹ فوڈ کا با کثرت استعمال، نشہ آور چیزوں کی بلا رکاوٹ دستیابی، غیر فطری جنسی عمل، سب نے مل کر اسے خشک گرم مزاج کے دھانے پر پہنچا دیا ہے. جوان تو درکنار ٹین ایج کے بچے بھی جنسی طور پر ایکٹو ہیں جو کہ جنسی بے راہ روی کی سیدھی موٹر وے ہے. جس کے سائیڈ ایفیکٹ نوجوان نسل میں زکاوت حس، سرعت انزال ، جریان ، کثرت اح**ام ، جنسی کمزوری ، کمزور و نحیف جسم، سٹیمنا کی کمی، عدم برداشت، بزدلی، توجہ و ارتکاز کی کمی کی صورت میں عام دیکھے جا سکتے ہیں.
اپنے موضوع کی طرف واپس آتے ہیں. بچوں میں حرارت نوجوان کے برابر اور رطوبت زیادہ ہوتی ہے. جوان کی حرارت تیز اور بچے کی حرارت نرم ہوتی ہے.
ادھیڑ عمر اور بوڑھے شخص کے مزاج بارد یابس یعنی سرد خشک ہوتے ہیں. مگر بوڑھے افراد ایک عارضی و سطحی رطوبت کی وجہ سے مرطوب ہوتے ہیں. جبکہ بچوں کی رطوبت حقیقی ہوتی کے.
رطوبات کی دو کیٹگری ہوتی ہیں. ایک اصل اور دوسری عارضی ہوتی ہے. درخت کی ہری ٹہنی اصل رطوبت لئیے ہوئے ہوتی ہے. اسی طرح اگر سوکھی لکڑی کو پانی سے تر کر دیا جائے تو یہ رطوبت عارضی و سطحی ہو گی.
جسمانی اعضاء کے مزاج.
١.. معتدل اعضاء.
سب سے زیادہ معتدل اعضاء میں، انگشت شہادت کے اگلے پوروں کی جلد ہے. اس کے بعد باقی انگلیوں کے پوروں کی جلد، پھر انگلیوں کی جلد، پھر ہتھیلی کا گڑھا، پھر کف دست یعنی کہ پنجہ کی جلد، پھر ھاتھ کی جلد پھر عام جلد.
٢. اعضاۓ حار
یعنی کہ گرم اعضاء.
جملہ اعضاء میں
قلب
عضلات
شرائن
وریدیں
جگر
گردے
خصیتین
٣.. بارد اعضاء
یعنی کہ ٹھنڈے اعضاء جو کہ مندرجہ ذیل ہیں.
ہڈیاں
کری
رباط
اعصاب
حرام مغز
٤..طب اعضاء
یعنی کہ تری والے اعضاءجو کہ مندرجہ ذیل ہیں.
سمین یعنی پتلی چربی
پھر موٹی چربی
نرم گوشت
دماغ
حرام مغز
٥..یابس اعضاء
یعنی کہ خشک اعضاء. جو کہ مندرجہ ذیل ہیں
بال
ہڈی
کری
ناخن
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کے لئیے آسانیاں پیدا فرمائیں اور ہم سب کو ایک دوسرے کے لئیے آسانیاں پیدا کرنے کا شرف عطاء فرمائے .
آمین.
مزاج
تمام چیزیں ارکان یا عناصر سے ترکیب ہوتی ہیں. جب عناصر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے باہم مل کر ایک دوسرے پر فعل و انفعال کرتے ہیں تو اس کیمیائی تعامل کی وجہ سے ایک نئی کیفیت پیدا ہوتی ہے جس کو مزاج کہا جاتا ہے.
جب عناصر ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو عرصہ تک ایک دوسرے کو توڑنے کی سعی کرتے ہیں. عناصر کے ذرات کی اسی کشمکش کو فعل انفعال یا تفاعل و تعامل سے تعبیر کیا جاتا ہے. جب یہ کشمکش ختم ہو کر ایک نئی درمیانی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے تو اس کو مزاج کہا جاتا ہے.
اقسام مزاج
مزاج کی کل نو اقسام ہیں.
ایک قسم معتدل اور باقی آٹھ اقسام غیر معتدل.
معتدل مزاج سے مراد یہ ہے کہ مرکب کو (خواہ بدن ہو یا عضو) کو عناصر سے وہ حصہ ملا ہو جو اس کے مطلوبہ افعال کے صادر ہونے کے لئے مناسب ہو.
غیر معتدل مزاج سے مراد یہ ہے کہ عناصر کے امتزاج میں یہ تناسب باقی نہ رہے.
معتدل مزاج.
اس کے اعتدال سے یہ مقصود نہیں ہے اس میں چاروں کیفیتیں یعنی کہ گرمی، سردی، تری و خشکی مساوی ہوں. کیوں کہ اس قسم کے معتدل مزاج کا پایا جانا ممکن نہیں. بلکہ یہاں اعتدال سے مراد مزاج و افعال کے اعتبار سے بہترین تناسب پایا جائے. اگر مزاج میں چاروں ارکان بالکل برابر ہوں یعنی ان کی قوتیں برابر ہوں تو اس مزاج کو معتدل حقیقی سے موسوم کیا جائے گا. لیکن اس کا وجود نہیں ہوتا. اور یہ محض فرضی ہوتا ہے
غیر معتدل مزاج.
اس کی آٹھ اقسام ہیں.
١.. سوء مزاج یابس بارد (خشک سرد)
٢.. سوء مزاج یابس حار (خشک گرم)
٣.. سوء مزاج حار یابس (گرم خشک)
٤.. سوء مزاج حار رطب (گرم تر)
٥.. سوء مزاج رطب حار (تر گرم)
٦.. سوء مزاج رطب بارد (تر سرد)
٧.. سوء مزاج بارد رطب (سرد تر)
٨.. سوء مزاج بارد یابس (سرد خشک)
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کے لئیے آسانیاں پیدا فرمائیں اور ہم سب کو ایک دوسرے کے لئیے آسانیاں پیدا کرنے کا شرف عطاء فرمائے.
آمین
Website
Opening Hours
Monday | 09:00 - 17:00 |
Tuesday | 09:00 - 19:00 |
Wednesday | 09:00 - 17:00 |
Thursday | 09:00 - 17:00 |
Friday | 09:00 - 19:00 |
Saturday | 09:00 - 19:00 |
Sunday | 09:00 - 19:00 |