Saba Writes

Saba Writes

Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Saba Writes, Magazine, .

18/01/2021

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ کیسے ہیں آپ سب

06/09/2020
30/08/2020

ناول وفاٶں کے دھاگے
قسط 27
راٸیٹر ۔۔۔۔ صبا ٕ

ارے کال تو پک کرو کوٸ ۔۔ ابرش اپنے میکے کال کر رہی تھی مگر کوٸ اٹھا نہیں رہا تھا۔۔
ارے اٹھا رہا ہوں زرہ صبر تو کرو پتا نہیں کون ہے ۔۔

اسلام علیکم بابا ابرش بڑے پیار سے بولی ۔۔
ارے میری پری کیسی ہو کیا حال ہے ۔جب سے شادی ہوٸ ہے ۔ مصروف ہوگٸ ہو بابا کو یاد نہیں کرتی ۔۔۔
ارے بابا ایسے تو نہ بولیں بڑے یاد آتے ہیں آپ وہ کیا ہے نہ کل میں آتی مگر رومیل تھک ہار کر آفس سے آتے ہیں تو ان سے نہیں کہتی میں کچھ ۔۔۔
ارے میری پری بڑی تیز سیتانی ہوگٸ ہے ۔۔
ارے ہاں نہ بابا آپ دعا کیا کروں میرے لیے بس ۔۔۔
بھاٸ کیسے ہیں۔۔۔
وہ بھی ٹھیک ہے ۔۔
بابا آج مجھے رومیل کے ساتھ ان کی پارٹی میں جانا ہے اگر کل وقت ملا تو چکر لگاٶں گی ضرور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دونوں کال پر باتوں میں مصروف ہوگۓ ۔۔۔۔
۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
راشد بھاٸ آپ کو پتا ہے ابرش آپی نے شادی کر لی راشد جو اپنی فاٸیلز میں سر کھپا رہا تھا ۔۔ گردن اوپر کر کے یاسر کو دیکھا ۔۔
راشد کا چہرہ مرجھا سا گیا ۔۔۔
یاسر یہ کیا بول رہے ہو ۔ کب کی شادی مجھے کیوں نہیں بتایا تم لوگوں نے ۔۔۔
بھاٸ ابھی کچھ دن پہلے ہی ہوٸ ۔۔۔۔
احد بھاٸ کے بوس کے ساتھ شادی ہوٸ ہے ۔۔

تم لوگ مجھے بتا نہیں سکتے تھے ۔۔۔۔
آپ پہلے ملک سے باہر تھے ۔۔تب ان کا رشتہ ٹوٹ گیا تھا پھر اچانک ایک سکینڈل میں ان کا نام آگیا۔۔
بدنامی سے بچانے کے لیے ان کے سُسر سردارعمر نے نکاح کروا دیا دونوں کا ۔۔۔
اتنا سب ہوتا رہا مگر کسی نے مجھے خبر نہیں دی کیوں آخر کیوں خالہ کو تو پتا تھا ابرش مجھے پسند ہے ۔۔۔
بھاٸ اب میں کیا کہوں ۔۔۔
راشد مرجھاۓ چہرے کے ساتھ کمرے سے نکل گیا ۔۔۔
ارے بھاٸ کہاں جارہے ہیں ۔۔
کہیں نہیں جا رہا پلیز میرے پیچھے مت آنا ۔۔۔
اوکے یاسر کندھے اچکاتا ہوا وہیں بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔
کچن سے نکلتے ہی حمامہ نے راشد کو باہر جاتے ہوۓ دیکھا ۔۔
راشد بھاٸ کہاں جارہے ہیں ۔۔۔
مگر راشد ان سُنی کرتا ہوں گھر سے باہر نکل گیا ۔۔۔
ارے ان کو کیا ہوگیا ہے یاسر یاسر کہاں ہو ۔۔۔
ارے ادھر بھاٸ کے کمرے میں ہوں یہاں آجاٶ ۔یاسر وہیں سے جواب دے رہا تھا ۔۔۔
یاسر راشد بھاٸ کو کیا ہوا ہے ۔۔ کیوں منہ بنا ہوا ہے ان کا ۔۔۔
میں نے بس یہ ہی بولا کہ ابرش آپی کی شادی ہوگٸ ہے چہرے پر 12 بج گۓ اُن کے ۔۔۔۔
یاسررر تمھارا منہ کیوں ہر وقت پانی کے نلکے کی طرح کھولا رہتا ہے حمامہ کو یاسر پر غصہ آگیا ۔۔
کیا کر دیا میں نے اب ۔۔
کچھ نہیں حمامہ پیر پٹختی ہوٸ کمرے سے نکل گٸ۔۔۔
بچارا یاسر حیران و پریشان سوچ میں پڑگیا آخری میری غلطی کیا ہے ۔۔۔
۔ ۔ ۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
رومیل ابرش کا انتظار گاڑی میں بیٹھ کر کر رہا تھا ۔۔
ابرش تیز تیز تیار ہو رہی تھی ۔۔۔
جیسے ہی ابرش کمرے سے نکلی تو آمنہ سامنے ہی کھڑی نظر آٸ ۔۔۔
آمنہ آمنہ دیکھو میں کیسی لگ رہی ہوں ۔۔
ارے واہ کالے رنگ کے کپڑے اور اوپر سے ہلکا سا میک اپ ہاۓ کیا خوبصورت لگ رہی ہیں آپ بھابھی آج لالہ کی تو جان نکل جانی بجلی بن کر ان پر برسو گی آپ ۔۔۔۔
چلو دیکھتے ہیں کیا ہوتا تمھارے لالا بس مجھے غصہ نہ ہو جاٸیں بس یہ ہی ڈر ہے ۔۔۔
یا اللہ کہاں پالا پڑ گیا میرا اس لڑکی سے کب تیار ہو کر نکلے گی یہ لڑکی باہر ۔۔۔
ابرش آ بھی جاٶ اب غلطی کر دی تمھیں ساتھ لے کر جانے کی ۔۔۔ رومیل آوازیں لگا رہا تھا ۔۔۔
بھابھی جلدی جاٸیں لالہ آوازیں لگارہے ہیں ۔۔۔
اچھا چلو میں چلتی ہوں تم اپنا خیال رکھنا ۔۔۔۔
ٹھیک ہے اب جاٸیں ۔۔۔۔
ہہمم۔۔۔۔
ابرش جیسے ہی گاڑی تک آٸ تو رومیل ابرش کو دیکھ کر کچھ وقت کے لیے تو تھم سا گیا ۔۔۔
ابرش گاڑی میں رومیل کے ساتھ بیٹھ گٸ ۔۔ تب بھی رومیل سوچ میں گُم تھا ۔۔۔
ابرش رومیل کی نظریں خود پر محسوس کر رہی تھی ۔۔۔
رومیل اب بس کریں کتنا دیکھنا ہے مجھے بُری لگ رہی ہوں کیا ۔۔
رومیل نے تیزی سے ہاں بول دیا ۔۔۔
کیا میں بُری لگ رہی ہوں کیوں میں نے تو بس ہلکا سا میک اپ کیا ہے ۔ رُک جاٸیں میں صاف کر کے آتی ہوں ۔۔۔
نہیں نہیں ابرش اب نہیں کوٸ تمھیں وہاں غور سے نہیں دیکھا گا ۔آگے ہی دیر ہوگٸ ہے ۔۔۔

ابرش سارے رستے خاموشی سے بیٹھی رہی وہ کبھی پہلے کسی پارٹی میں نہیں گٸ تھی اس لیے کافی پریشانی چہرے سے جھلک رہی تھی ۔۔۔
پارٹی میں بہت سے لوگ آۓ ہوۓ تھے ۔ بہت سارے بزنس مین وغیرہ ۔۔۔
ابرش کو اُس وقت بہت بُرا لگا جب رومیل سے لوگ بار بار ثمرہ کا پوچھ رہے تھےاور رومیل ابرش کو اپنی دوست کی حیثیت سے تعارف کروا رہاتھا رومیل ابرش کا چہرہ دیکھ کر ہلکا سا مسکرا دیتا ۔۔۔
رومیل ابرش ہلکے سے بولی
ہاں کیا ہے اب ۔۔
آپ جھوٹ کیوں سب سے بول رہے ہیں ۔۔
کون سا جھوٹ ۔۔۔
یہ ہی کہ میں آپ کی بیوی ہوں پر آپ سب کو کچھ اور بول رہے۔۔۔۔
اچھا تم ایسا کرو کہ جہاں جگہ مل رہی ہے وہیں بیٹھ جاٶ میں زرہ آتا ہوں پھر تم سے آرام سے بات کرتا ۔۔۔۔
جی اچھا کہتی ۔۔۔۔
ابرش دور جا کر الگ سے ایک کرسی پر بیٹھ گٸ میں بیوی ہوں پر سب سے جھوٹ بول رہے ہیں ہہم ۔۔ ایک لڑکا ابرش کے پاس آیا ۔۔۔
ارے واہ آپ تو بہت پیاری ہیں ۔ کیا میں یہاں آپ کے ساتھ بیٹھ سکتا ہوں ۔۔
ابرش اس لڑکے کو دیکھ کر ڈر سی گٸ کیوں کہ رومیل اُسے کہیں نظر نہیں آرہا تھا ۔۔۔
کہاں اس جلی شکل والے شخص سے کو آپ اتنی پیاری سی مل گٸ ہیں ۔۔ پیسے کی خاطر دوستی کہ ہیں نہ ۔۔
ابرش کو پرسینے چھوٹ پڑے ۔۔ دیکھیں مجھے آپ سے کوٸ بات نہیں کرنی ۔۔
پر مجھے تو کرنی ہے نہ چلیں آٸیں ہم ڈانس کرتے ہیں دونوں ۔۔۔
نہیں مجھے نہیں کرنی ڈانس آپ کے ساتھ جاٸیں یہاں سے آپ پلیز ۔ ۔۔۔
ارے آٶ یار اتنے نخرے کس بات کے لڑکے نے جیسے ہی ابرش کا ہاتھ پکڑا ۔
پیچھے سے رومیل ابرش کا ہاتھ پکڑ کراپنے پیچھے کیا ۔۔۔
زور سے دھکا لڑکے کو دیا تمھاری ہمت کیسے ہوٸ میری بیوی کو ہاتھ لگانے کی اس سے زبردستی کرنے کی ہاں رومیل غصہ میں پھٹ پڑا ۔ دونوں میں ہاتھاپاٸ شروع ہوگٸ ۔ لڑکا تیز زبان تھا بولا ۔۔ ثمرہ نے اچھا کیا تمھارے ساتھ چھوڑ گٸ تمھیں سردار رومیل ۔۔۔۔ منہ بند کرو تم رومیل لاتوں سے مارے جا رہا تھا اُسے
ابرش نے رونا شروع کردیا ۔۔ ابرش روتے ہوۓ رومیل کو منا کر رہی تھی مت ماریں اُسے رومیل بس کر دیں
رومیل تو جیسے اپنے ہوش میں ہی نہ رہا ۔۔۔ ماری جا رہا تھا سب لوگ شور سن کر اگھٹے ہوگۓ ۔۔۔
بڑی مشکل سے رومیل نے لڑکے کی جان چھوڑی ۔۔
رومیل خود بھی زخمی ہوا تھا ۔۔۔
غلطی سے بھی میری چیز کو ہاتھ مت لگانا ہاتھ کاٹ کے رکھ دوں گا سمجھے تم ۔۔۔
رومیل تم پاگل ہو شکل تو کسی کام کی نہیں اسی طرح دماغ بھی کسی کام کا نہیں تمھارا چھوڑوں گا نہیں تمھیں ۔۔۔
کیا کر لو گے ہاں ابھی ہی بتاٶ نہ ۔۔
رومیل آگے بڑھتا ابرش رومیل کا زخمی ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ گاڑی تک لے آٸ ۔۔۔
ہر جگہ غصہ کرنا لڑاٸ کرنا لازمی ہوتا ہے کیا ۔ آپ کیسے جانوروں کی طرح اُسے مار رہے تھے ۔۔۔
ابرش اس وقت میرے منہ نہ لگنا غلطی کر دی تمھیں ساتھ لے آیا ۔۔۔ اب بیٹھو گاڑی میں یہ نہ ہو باقی کا غصہ تمھیں برداشت کرنا پڑے ۔۔
ابرش رونی شکل لیے گاڑی میں بیٹھ گٸ ۔۔۔۔
رومیل کے ہاتھ سے مسلسل خون نکل رہا تھا ۔۔۔مگر اُسے کوٸ پروا نہ تھی گاڑی طوفان کی طرح سڑک پر اُڑ رہی تھی بس۔۔۔

گھر میں پہنچتے ہی ابرش نے جلدی سے اپنے کپڑے تبدیل کیے رومیل کا زخم صاف کرنے کی کوشش کی تو ۔۔۔۔
ابرش سو جاٶ اس وقت مجھے اکیلا چھوڑ دو اور ہاں اس واقع کا زکر کسی سے مت کرنا ۔۔۔
مگر رومیل آپ کا ہاتھ زخمی ہے میں کرتی ہوں نہ آپ کی پٹی ۔۔۔ ۔
جب ایک بار بول دیا مجھے نہیں کروانی تو نہیں کروانی جان چھوڑ دو بس میری ۔۔۔۔
ابرش بے دل سے ہوکر بستر پر لیٹ گٸ ۔۔۔
ثمرہ تم بہت بڑی غلطی ہو میری زندگی کی تمھیں جتنا بھول نہ چاہتا ہوں اتنا ہی لوگ مجھے تمھیں بھولنے نہیں دیتے نفرت ہے مجھے تم سے ۔۔۔۔

ابرش کی آنکھ رات کے کسی پہر کُھلی افففف گلا خشک ہوگیا میرا پیاس لگ رہی ہے ۔۔ ابرش بُرا سا منہ بنا کر اُٹھی کمرے میں نظریں دوڑایں مگر نیلی آنکھوں والا رومیل کمرے سے لاپتا تھا ۔۔ ارے اب یہ کہاں چلے گۓ ۔۔۔
ابرش جلدی بیڈ سے اتری پاٶں میں جوتے پہن کر کھڑکی تک آٸ کھڑکی سے باہر لان میں جھانک کر دیکھا تو رومیل وہاں نہیں نظر آیا ۔رومیل زخمی تھا ابرش اس لیے پریشان ہوٸ۔
خدایا یہ ناک چڑے کہاں چلے گۓ ہیں ۔۔ ابرش کمرے سے باہر نکلی آمنہ اور حارث کے کمرے کو چھوڑ کر سارے کمروں میں دیکھا مگر رومیل کہیں نظر نہیں آیا ۔۔۔
اب کیا کروں لگتا ہے ۔ آمنہ کو جگانا پڑے گا ۔۔
مگر آمنہ کیا سوچے گی میں کیسی بیوی ہوں جسکو اپنے شوہر کا ہی نہیں پتا کہ وہ کہاں گیا ہے وہ بھی رات کہ اس پہر ۔۔۔
ابرش چلتی چلتی کچن کی طرف آہی رہی تھی کہ سامنے لاٶنچ میں روشنی کو جلتے دیکھا ۔ اللہ اللہ لگتا ہے رومیل یہاں سو رہے ہیں ۔ اففف کیا ہوجاتا اگر اپنے ہی کمرے میں سوجاتے مجھے تو برداشت کرنا تو ان کے لیے گناہ ہے ۔۔
ابرش اب چل بھی اندر دیکھ تو کیا کر رہے ہیں ۔ابرش خود سے ہی مخاطب تھی ۔۔۔
لاٶنچ میں تو رومیل نہیں پایا گیا مگر آمنہ اتنی رات کو اپنی ہی سوچ میں گُم بیٹھی تھی ۔۔۔

ابرش جلدی سے آمنہ کے پاس آٸ آمنہ کیا ہواہے کیوں یہاں بیٹھی ہو ۔ابرش نے آمنہ کو کندھے سے پکڑ کر ہلایا ۔۔۔
ببھابھی آپ یہاں ۔۔آمنہ ڈر گٸ۔۔
ہاں میں آمنہ ۔۔۔ کیا ہوا ہے اور کیوں اداس اکیلے بیٹھی ہو ۔۔۔
بھابھی بابا کا فون آیا تھا حاویلی واپس آنے کا حکم دیا ہے انھوں نے ۔۔
اووو ہووو تب پریشان ہو آمنہ ۔۔
میں سمجھی پتا نہیں کیا ہوگیا ۔
نہیں بھابھی دراصل بات کچھ اور بھی ہے۔
کیا بات ہے مجھے بتاٶ اگر تم بتانا چاہو تو

بابا کی کال کے بعد دادا جی نے بھی کال کی خبر کچھ یوں تھی کہ بابا میرا رشتہ میرے پھپھو کے بیٹے سے کرنے لگے ہیں ۔۔ ابرش بھابھی مجھے وہ بلکل پسند نہیں ہے ۔وہ اچھا انسان نہیں ہے ۔آمنہ کی شکل رونے والی ہوگٸ ۔۔
ارے ارےآمنہ تم پریشان نہ ہو بابا کبھی بھی تمھارے ساتھ برا نہیں ہونے دیں گے ۔۔وہ تمھاری راۓ ضرور تم سے پوچھیں گے ۔۔۔
پتا نہیں ابرش بھابھی پر مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے روشن خان مجھ سے بدلہ لینے کے لیے مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے ۔۔
کیا بدلہ لینے کے لیے آمنہ مطلب کیا ہے تمھارا کس بات کا بدلہ لے گا وہ تم سے تم نے کیا کیا ہے۔۔
میں نے اُس کے منہ پر تھپڑ مارا تھا ۔آمنہ رونے لگی ۔۔
ابرش بچاری رومیل کو تلاش کرنے آٸ تھی لیکن آمنہ کا مسٸلہ سننے لگی۔۔
آمنہ رو تو نہ دیکھو اللہ پر پکا بھروسہ رکھو دیکھو تمھارے حق میں اللہ بہتری ہی لکھے گا بس پریشان نہ ہو ۔اور کال کب آٸ تھی ۔۔

بھابھی صبح آٸ تھی مگر میں نے کسی کو نہیں بتایا ۔۔
ہہہم
مگر بھابھی آپ یہاں کیا کر رہی ہیں اتنی رات کو
ابرش نظریں ڈھگما کر بولی رومیل کہیں بھی نہیں ہیں نہ اپنے کمرے میں اور نہ ہی گھر پتا نہیں کہاں چلے گۓ ہیں ۔۔
کیا لالا اپنے کمرے میں نہیں ہیں ۔۔
ابرش نے ہاں میں سر ہلایا ۔۔۔
اووو میرے خدایا لالا کہاں چلے گۓ ہیں ۔۔ آپ نے ان کو کال کی ۔۔
میرے پاس رومیل کا نمبر نہیں ہے آمنہ وقت ہی نہیں ملا کہ ان سے لے سکوں۔۔۔
اففففف ابرش بھابھی ۔۔
اب حارث لالا کو جگاتے ہیں کیا پتا ان کو پتا ہو ۔۔
ہاں چلو ۔ ابرش کو امید تھی حارث کو کچھ تو معلوم ہوگا ۔۔۔
آمنہ حارث کے کمرے کے دروازہ پر دستک دینے لگی ۔۔ حارث لالا ۔۔ دروازہ کھولیں ۔۔ حارث لالا دروازہ کھولیں ۔۔۔
حارث آدھی آنکھیں کھلی اور آدھی آنکھیں بند کیے باہر نکلا ۔۔
کیا ہوگیا ہے آمنہ کیوں دروازہ بجا رہی ہو ۔۔
رومیل لالا گھر میں نہیں ہیں ۔۔ آپ کو پتا ہے کہاں ہیں وہ ۔۔۔
مجھے کیا پتا آمنہ میں تھوڑی اس کے ساتھ سوتا ہوں بھابھی کو پتا ہوگا نہ ۔ کب وہ باہر نکلا ۔۔
ابرش پریشان سی آواز میں بولی جب میں سونے لگی تھی تب تو وہ کمرے میں تھے پتا نہیں اب کہاں گۓ ہیں ۔۔۔
اچھا تو کال کریں نہ ابرش بھابھی پوچھیں کہ وہ کہاں ہے حارث ابرش کو پریشان دیکھ کر خود بھی پریشان ہوگیا ۔۔۔
میرے پاس نمبر نہیں ان کا ۔۔۔
اچھا کوٸ بات نہیں ۔میں خود کرتا ہوںاُسے کال ۔۔
مگر یہ کیا رومیل کا تو سیل بند جارہا ہے ۔۔
پاگل نے تو سیل ہی آف کیا ہوا ہے ۔
اب ابرش کی جان نکلنے لگی تھی ۔۔ طرح طرح کے خیال دماغ میں گردش کر رہے تھے ۔۔۔
کچھ کریں نہ حارث لالہ رومیل کا پتا کریں پتا نہیں وہ کہاں ہوں گے آمنہ ہے بتایا تھا کہ وہ نشہ بھی کرتے ہیں کیا پتا وہ کسی ایسی جگہ پر ہی نہ چلے گۓ ہوں ۔۔۔
حارث کو ابرش کے بولے گۓ الفاظ کسی تیز تیر کی طرح دماغ میں جا لگے ۔ حارث بنا کچھ بولے گاڑی کی چابی اُٹھا کر باہر کو بھاگا ۔
مگر رومیل کی گاڑی تو باہر گراج میں ہی پار تھی ۔ آخر رومیل گیا تو گیا کہاں ہے۔ حارث اپنے ماتھے کو مسلنے لگا۔۔۔پریشانی اب انتہا کو پہنچ گٸ تھی جب چوکیدار نے بتایا کہ صاحب تو گھر سے باہر نہیں گۓ ہاں مگر کوٸ لڑکا آیا تھا رومیل کو کچھ دینے ۔۔
حارث نے اندر دوڑ لگاٸ ۔۔
آمنہ اور ابرش جو پریشان وہیں حارث کے کمرے کے پاس کھڑی تھیں حارث کو بھاگتا دیکھ کر ڈر سی گٸیں ۔
کیا ہوا ہے حارث بھاٸ ۔۔

14/08/2020

یوم آزادی مبارک

11/08/2020

ناول #وفاٶں کے دھاگے
قسط #26
راٸیٹر # صبإ

گھر کا دروازہ کھولا پا کر نوجوان خوبصورت سا لڑکا اندر کو بڑھا کوٸ ہے ۔ آہستہ چلاتا ہوا وہ ادھر اُدھر دیکھ کر اندر کوآرہا ہے خالہ جان کہاں ہیں ۔۔ حمامہ یاسر کہاں ہیں سب ۔۔

حمامہ آواز سنتے ہی بھاگی ہوٸ کمرے سے نکلی ارے راشد بھاٸ آپ کہاں سے آگۓ ہیں ۔۔۔
ارے یار میں ابھی ہی لاہور سے اسلامآبد پہنچا ہوں۔۔۔
ہمیں پہلے کیوں نہیں بتایا ۔۔۔۔
یار بس کچھ کام تھا تو سوچو کیوں نہ خالہ کے گھر رہا جاۓ جب تک میں یہاں ہوں ۔۔۔
ارے اچھا کیا نہ ویسے بھی آج کل ہم گھر میں بور ہی ہو رہے تھے۔۔اچھا گھر میں سب کیسے ہیں ۔۔۔
اففف لڑکی پہلے مجھے بیٹھنے تو دو ۔۔۔
اچھا اچھا سوری آجاٸیں اندر ۔۔۔
امی یاسر دیکھیں کون آیا ہے ہمارے گھر ۔۔۔ یاسر آبھی جاٶ ۔۔۔
کون ہے ۔۔ یاسر منہ پھولاتا ہوا باہر آیا ۔ کون سی آفت آگٸ ہے حمامہ آپی ۔ پیچھے ہی امی نے بھی خاضری دی ۔۔
خوب لاڈ پیار کیا راشد کو یاسر بھی اچھے انداز سے راشد سے ملا
ارے واہ واہ آپ کب آۓ یہاں ۔۔۔

یاسر میاں دنیا کا پوچھ رہے ہو کہ اپنے گھر کا ۔۔
ارے بھاٸ دنیا کا پتا ہے مجھے کوٸ چالیس ساٹھ سال پہلے آپ کی آمد ہوٸ تھی اسلام آباد کب آۓ یہ پوچھ رہا ۔۔۔
چالیس ساٹھ اپنی عمر کا سن کر راشد تو یاسر کو گھورنے لگا ۔۔ اوو اندھے میں تمھیں اتنا بزرگ لگتا ہوں کیا ۔میری تو ابھی شادی بھی نہیں ہوٸ ۔۔۔

حمامہ نے فورن سے راشد کو پانی پیش کیا۔۔۔
ارے نہیں راشد بھاٸ آپ تو ہیرو ہیں حمامہ نے مسکا لگایا ۔۔

اچھا تو یہ بتاٶ حمامہ تمھاری دوست کہاں ہے بڑی بات ہے تم دونوں تو ہمیشہ ایک ساتھ رہتی ہو تو آج وہ تمھارے ساتھ نظر نہیں آرہی ۔۔۔۔
حمامہ کچھ بولتی امی پہلے ہی بول پڑیں بیٹا جی پہلے اچھے سے نہا دو لو تھوڑا آرام کر لو پھر باتیں کر نا ۔ چلو شاباش یاسر بھاٸ کو کمرے میں لے جاٶ چلو اٹھ جاٶ تم بھی راشد ۔۔۔
جی خالہ جی میں زرہ تازہ دم ہو جاٶں پھر آتا ہوں آپ کے پاس ۔۔
جیتے رہو بیٹا ٹھیک ہے ۔۔
چلیں نہ بھاٸ ۔۔۔
چلو چلو ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابرش پودوں کو پانی دے رہی تھی جب آمنہ ہاتھ میں ابرش کا سیل فون لیے بھاگی بھاگی ابرش کے پاس آٸ ۔۔
ابرش بھابھی آپ یہاں کھڑی ہیں اور میں کب سے آپ کا سیل فون اٹھاۓ آپ کو تلاش کر رہی پورے گھر میں
کیا ہوا ہے ابرش پانی کا پاٸیپ وہیں چھوڑ کر بولی
حمامہ کی کال آرہی ہے ۔یہ لیں فون بے چار پتا نہیں کب سے بج بج کر اب بند ہو گیا ہے ۔۔

اووہوو مجھے دو میں بات کرتی ہوں ۔۔
جی یہ لیں ۔
ابرش حمامہ کو کال کرتی جو فورن ہی اٹھا لیتی ہے ۔۔
آگیا ہوش تمھیں کہاں چلی گٸ تھی ۔ کب سے میں تمھیں کال کر رہی پر تم اٹھا ہی نہیں رہی حمامہ کا تو بس منہ کھل گیا تھا ۔۔
بس کر میری ماں بس کر جاابرش حمامہ کو خاموش کرواتے ہوۓ بولی کیا یار بندہ کوٸ سلام دعا کرتا ہے کیا ہو گیا ہے باہر پودوں کو پانی دے رہی تھی اب سیل ہر جگہ اٹھاۓ گھومتی رہوں کیا ۔۔
اچھااچھا سوری معافی ابرش میڈم مجھے تو یاد نہیں رہتا کہ اب آپ کافی مصروف شخصيت ہو گٸ ہے ۔۔
توبہ ہے حمامہ اب بتا کیوں کال کر رہی تھی تم ۔۔
وہ یار دراصل ہمارے گھر راشد بھاٸ آۓ ہیں تمھیں یاد تو ہیں نہ راشد بھاٸ ۔۔
ارے ہاں ہاں مجھے یاد ہیں ان کو کون بھول سکتا ہے ۔۔ کب آۓ ہیں وہ ۔۔
آج ہی آۓ ہیں تم ایسا کرو نہ آمنہ کو ساتھ لے آٶ رومیل بھاٸ کو بولو تم دونوں کو ہمارے گھر چھوڑ جاٸیں ۔۔۔
ہاں یار مجھے بھی آج بابا سے ملنے آنا ہے مگر ۔۔۔۔

اگر مگر کچھ نہیں بس تم آجاٶ یار بڑا مزہ آنے کو ہے آج ۔۔۔ ۔۔
ہہم چلو میں کوشش کروں گی کہ آجاٶ اگر آج نہ بھی آسکی تو کل کوشش کروں گی کہ لازمی آٶ ۔۔
اوکے ٹھیک ہے چلو ابرش اپنا خیال رکھنا میں زرہ راشد بھاٸ کو دیکھ لوں وہ بھی آوازیں دے رہے ہیں ۔۔
اوکے سب کو میرا سلام دینا الله حافظ

کیا بات ہے ابرش بھابھی کیوں حمامہ نے کال کی تھی۔۔ آمنہ ابرش کے پریشان چہرے کو دیکھ کر پوچھنے لگی ۔۔
وہ مجھے گھر آنے کو بول رہی ہے اب رومیل تھکے ہارے آٸیں گے مجھے نہیں لگتا کہ وہ مجھے میکے لے کر جاٸیں گے ۔۔۔
پریشان نہ ہوں بھابھی میں خود لالہ سے بولوں گی کہ آپ کو چھوڑ آٸیں ۔۔
نہ نہیں آمنہ میں خود کہوں گی موڈ دیکھ کر ان کا کہ کیسا ہے ۔۔
اوکے جی ابرش بھابھی جیسے آپ کی مرضی چلیں مجھے کچھ کام ہے میں وہ کر لوں۔۔۔
اور ہاں بھابھی اچھے سے تیار ہو کر رہا کریں رومیل بھاٸ کو لش پش بیوی زیادی پسند آۓ گی اور پھر آپ کی ہر بات بھی مانے گے ہاہاہا۔آمنہ مسکراتی ہوٸ وہاں سے چلی گٸ ۔۔
پتا نہیں رومیل کو کیا پسند ہے کیا نہیں ۔۔۔۔
۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

سر حماد شاہ تو ثمرہ کو فروخت کر رہا ہے وہ بھی اُس ٹونی کے ہاتھ ۔۔۔
کیا بکوس ہے ۔تمھیں کس بتا ہے۔۔
سر مجھے ٹونی کے ایک خاص بندے نے سب کچھ بتایا ہے ۔۔کل یا آج حماد شاہ ثمرہ سے نکاح کرنے جا رہا ہے پھر ثمرہ کو طلاق دے کر ٹونی کو فروخت کر دے گا ۔۔
خبر پکی ہے نہ
ہاں سر بلکل پکی ہے ۔۔۔
مطلب حمامہ شاہ گھٹیا سوچ سے بھی اوپر کا شخص ہے ۔۔
تم ایسا کرو ثمرہ کو اغوا کروا لو اور کسی بھی مدد کی ضرورت ہو تو مجھے بتانا تین چار دن تک میرا آدمی تم تک پہنچ جاۓ گا جب حالات ٹھیک ہو جاٸیں گے اُسے آزار کر دیں گے ۔۔
ٹھیک ہے سر میں سب کچھ سمجھ گیا ۔۔
اوکے شاباش ۔۔
چلو ابھی کال بند کرو اور اپنے کام پر لگ جاٶ ۔۔۔
اوکے سر
۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔دادا جی بابا نے مجھے کال کی کہ میں حاویلی واپس آٶں کوٸ بات ہوٸ ہے کیا ۔۔
ہاں بیٹا تیرا بابا تیرا رشتہ طے کر رہا تیرے پھپھی کے بیٹے روشن سے ۔۔۔۔
کیا دادا کیا بول رہے ہیں نہیں بابا ایسے ہر گزر نہیں کر سکتے یہ تو جان بوجھ کر بابا مجھے دوزخ میں ڈال رہے ہیں ۔۔ آمنہ دادا جی بات کرتے ہوۓ رو دی ۔۔
تیرا بابا مجبور ہو گیا بہن کے آگے ۔۔
مطلب بابا کو بہن زیادہ عزیزہے اپنی بیٹی نہیں ۔۔۔
ایسا مت کہو تمھارا بابا تم سے بہت پیار کرتا ہے بیٹی ۔۔
نہیں کوٸ بھی مجھے سے پیار نہیں کرتا آپ بھی بابا کا ہی ساتھ دیں گے نہ ۔۔
آمنہ تم غلط سوچ رہی ہو ۔۔
بس دادا جی جب فیصلہ کر لیا ہے سب نے تو پھر مجھے سے کیا پوچھنا یا بتانا ۔۔
الله حافظ اب حاویلی آکر ہی بات ہو گی ۔۔
ٹھک آمنہ دادا جی بات بنا سنے فون بند کر دیا ۔۔
آخر میرے نصیب میں ہی کیوں سانپ نما روشن ہی لکھا تھا ۔۔ کیوں پتا نہیں کتنی لڑکیوں کی عزت لوٹ چکا ہو گا ۔۔ ایسا انسان میرا ہی نصیب کیوں ۔۔
آمنہ کو خود کو بے بس محسوس کر رہی تھی ۔۔ 😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭😭ابرش رومیل کا انتظار کر رہی تھی کہ کب رومیل آفس سے گھر واپس آۓ اور وہ اپنے میکے بابا سے ملنے جاۓ ۔۔ اچھے سے تیار ہوکر ابرش اپنے کمرے میں بیٹھی تھی کہ رومیل کی گاڑی کی آواز آٸ ۔۔

آگۓ رومیل آگۓ چل ابرش اب ہمت جمع کر کیسے اپنے شوہر کو منانا ہے ۔۔
ابرش ابھی انہیں سوچوں میں گُم تھی کہ دروازہ کُھولا رومیل ابرش کو نظر انداز کرتا کوٹ صوفے پر رکھ کر وہیں بیٹھ گیا ۔۔
آپ آگۓ رومیل آفس سے ابرش اپنے ہاتھ مسلتے ہوۓ بولی ۔۔
نہیں ابھی رستے میں ہوں تمھیں کیااپنے سامنے صوفے پر کوٸ دوسری مخلوق بیٹھی ہوٸ نظر آرہی ہے ۔۔
ننہیں تو۔ ابرش کا جواب گلے میں ہی پھنس گیا ۔۔
تو پھر کیوں بے تُکے سوال کرتی ہو ۔۔
اللہ توبہ معافی کیا چیز ہیں اگر پوچھ لیا غلطی سے کہ آپ آگۓ ہیں تو آگے سے اچھے انداز میں جواب دینا تو یہ گناہ سمجھتے ہیں ۔۔۔
ابرش آہستہ سے منہ ہی منہ میں بڑبڑاٸ ۔۔۔
رومیل شکی نظروں سے ابرش کو دیکھ کر بولا کیا بول رہی ہو میرے خلاف منہ ہی منہ میں ۔۔
ابرش کچھ اور رومیل سے سنتی جلدی سے پانی سے بھرا گلاس رومیل کو پیش کیا ۔۔ یہ لیں پانی پی لیں ۔۔
ہہم رومیل پانی کا گلاس تھام کر ابرش کو غور سے دیکھتے ہوۓ بولا اگر تم یہ سوچ کر تیار ہوٸ ہو کہ میں گھر آٶں گا تمھیں تیار شیار پا کر تمھاری خوبصورتی کی تعریف کروں گا ۔ تو اپنے دماغ میں یہ بات بیٹھا لو کہ تم میری بس مجبوری ہو نہ کہ میری محبت جس کو میں سینے سے لگا کر رکھوں گا ۔۔
مجھے کوٸ شوق نہیں آپ کے سامنے خود کو خوبصورت بنا کر پیش کرنے کا ۔۔ابرش کا دل ٹوٹا تھا ۔۔
تمھاری زبان کچھ زیادہ نہیں چلتی ۔۔۔
براۓ مہربانی اپنے تیز دماغ کو زرہ کم چلاٸیں اور مجھے میرے میکے چھوڑ آٸیں میں رات کا کھانا بابا کے ساتھ کھا کر احد بھاٸ کے ساتھ واپس گھر آجاٶں گی۔

سوری میں نہیں لے کر تمھیں جا سکتا کیونکہ کہ میں تھکا ہوا ہوں ویسے بھی ابھی کچھ دن پہلے سب میکے والے تم سے ملنے آۓ تھے ۔ رومیل واش روم کی طرف جاتے ہوۓ بولا ۔۔
مگر مجھے بابا یاد آرہے ہیں بہت مجھے ان سے ملنے جانا ہے۔۔۔
تو میں کیا کرو میرا دماغ کیوں چاٹ رہی ہو جاٶ نہ اپنے بھاٸ کو کال کرو وہ لے جاۓ تمھیں ۔رومیل کی آواز اونچی ہوٸ ۔۔
بھاٸ کو کیوں بولوں شوہر کس کام کے ہیں آپ مجھے آپ ہی لے کر جاٸیں گے ۔۔ ابرش رومیل کو ساتھ لے کر جانا چارہی تھی تاکہ بابا دونوں کو ساتھ دیکھ کر خوش ہو جاٸیں ۔۔۔

رومیل غصے سے ابرش کی جانب بڑھا بازو سے کھنچ کر اپنے قریب کیا ۔۔
ابرش کا تو مانو سانس ہی بند ہوگیا رومیل کو اپنے قریب پا کر ۔۔

تمھیں میری ایک بار کہی ہوٸ بات نہیں سمجھ آتی ہاں کیا لگتا ہے تمھیں میں تمھاری ضد کو پورا کروں گا ہرگز نہیں ۔میری الماری سے سارے کپڑے نکالو اور سب اچھے سے استری کرو میری ساری الماری کی صفاٸ کرو ۔ زرہ سی غلطی کی تو سارے جوتے بھی پولیش کرواٶں گا ۔۔
دیکھتا ہوں تم کیسے جاتی ہو میکے ۔۔۔
ابرش کے آنسو آنکھوں کی باڑ کو پھلانگ کر گالوں پر آکر بہنے لگے ۔۔
رومیل ابرش کی آنکھوں سے نکلنے والے آنسوں کو نظر انداز نہ کر سکا ۔ اس لیے غصے سے پکڑا ہوا ہاتھ جلدی سے جھٹک دیا ۔۔
ابرش اپنے لال بازو کو مسلنے لگی ۔۔
رونا بند کرو ورنہ کھڑکی سے باہر پھنک دوں گا جلدی سے کام کرو اپنا ۔۔
ابرش اس ڈر سے کہ کہیں رومیل اپنا کہا پورا کر ہی نہ دے جلدی سے الماری کے پٹ چاک کرنے لگی ۔۔
ساری الماری اچھے سے سیٹ ہے پتا نہیں پھر کیا تکلیف ہے ان کو دیکھنا بھی پسند نہیں کرتے اور کہیں جانے بھی نہیں دیتے۔ابرش نے آنسو کی برسات شروع کر دی تھی ۔۔۔
ابرش اپنے کام میں مصروف تھی جب رومیل گیلے بالوں کو تولیے سے خشک کرتا ہوا واش روم سے باہر آیا ۔۔
ابرش کن آنکھوں سے رومیل کو دیکھنے لگی جو اب شیشے کے سامنے کھڑا بے زار سا بال بنا رہا تھا ۔

ابرش کی نظریں بار بار رومیل کا ہی پیچھا کر رہیں تھیں ۔۔
کیوں ایسے گھور رہی ہو قتل کرنا چارہی ہو میرا ۔۔۔
ابرش بڑبڑا کر بولی نہنہہیں تو میں کہاں آپ کو دیکھ رہی میں اپنا کام کر رہی ہوں جس کا آپ نے حکم دیا ہے ۔ابرش بنا رومیل کو دیکھے جواب دینے لگی ۔۔
اچھی بات ہے کام کرو کام کرتے وقت تم اچھی لگتی ہو ۔۔
اور ہاں کل ایک پارٹی ہے تو تیار رہنا تم بھی ساتھ جاٶ گی مگر یہ مت سوچنا کہ میں تمھیں بیوی سمجھ کر ساتھ لے کر جارہا ہوں ۔۔
ہاں ہاں مجھے پتا ہے میں مجبوری ہوں بس آپ کی کتنی بار یاد کرواٸیں کتنی بار دل توڑیں گے میرا یاد ہے مجھے سب کچھ اچھے میں اپنی اوقات کبھی نہیں بھولتی ۔ ۔۔۔ابرش وہیں بیٹھ کر رو دی ۔۔

رومیل ابرش کو دیکھتا ہی رہ گیا ۔۔
ابرش بے آواز رونے لگی ۔ موٹے موٹے آنسو چہرہ تر کر رہے تھے ۔۔ رو میل کا دل چاہا کہ وہ ابرش کو نہ رونے دے اس کے آنسو جو اُس کے دیے ہوۓ تھے بہنے سے روکے مگر نہیں کر پایا رومیل کچھ بھی رومیل کو ابرش کے ساتھ یہ سب کر کے اچھا نہیں لگ رہا تھا وہ چاہتا تھا کہ ابرش کو اس جیسا مکمل اور زیادہ پیار کرنے والا ہمسفر ملے جو اُس کا حق ہے۔۔ اس لیے ابرش کو طنزکرتا تاکہ وہ رومیل سے بدزن ہو جاۓ ۔۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ثمرہ حماد شاہ کے ساتھ مل کر اپنے نکاح کی تیاریاں کر رہی تھی ۔۔ ثمرہ اور حماد اکاؤنٹر کے پاس کھڑے پیسے دے رہے تھے کہ حماد شاہ بولا ثمرہ تم گاڑی میں جا کر بیٹھو میں تمھارے لیے کچھ کھانے کے لیے لے کر آتا ہوں ۔۔
اوکے پر جلدی آنا میں تمھارا انتظار گاڑی میں ہی کروں گی
اوکے ٹھیک ڈٸیر ۔۔

شوپینگ مول سے شوپینگ کر کے اکیلے ہی ثمرہ باہر نکلی تو اچانک ثمرہ کے سامنے ایک گاڑی آکر روکی جس میں سے تین افراد باہر نکلے اور ثمرہ کے شور کرنے سے پہلے ہی اُسے بے ہوش کر کے گاڑی میں ڈال کر لے گۓ

01/08/2020

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ آپ سب کو میری طرف سے عید مبارک

26/07/2020

مگر نیلی آنکھوں والا رومیل کمرے سے لاپتا تھا ۔۔
ابرش جلدی بیڈ سے اتری پاٶں میں جوتے پہن کر کھڑکی تک آٸ کھڑکی سے باہر لان میں جھانک کر دیکھا تو رومیل وہاں نہیں نظر آیا ۔۔

12/07/2020

ناول # وفاٶں کے دھاگے
قسط # 25
راٸیٹر # صبإ

مگر یہ کیا رومیل میاں کی نظریں کسی کو تلاش کرنے لگیں ۔۔
ابھی تو ابرش کی کمرے سے آواز آرہی تھی اب یہ پھر اتنی رات کو آمنہ کے ساتھ چپک کر بیٹھ گٸ ہوگی ۔۔ رومیل بالوں کو تولیے سے خشک کرتے ہوۓ خود ہی کے ساتھ باتیں کررہا تھا ۔۔ کہ پیچھے سے ابرش محترمہ دودھ کاگلاس اٹھاۓ نمودار ہوٸیں ۔۔
ارے ارے آپ کس کے ساتھ باتیں کر رہے ہیں۔۔ ابرش رومیل کے سامنے آکر کھڑی ہوٸ ۔۔
تم سے مطلب میں جس مرضی سے باتیں کروں ۔تم اپنے کام سے کام رکھا کرو ۔۔
کیوں کیوں میں کیوں اپنے کام سے کام رکھوں ۔آپ میرے شوہر ہیں اور میں آپ کی اکلوتی خوبصورت سی بیوی ۔۔ ابرش ایک ادا سے بولی ۔۔۔

ہاہاہاہا رومیل نے قہقہ مارا ساتھ ہی تولیہ صوفے پر رکھ کر بیٹھ گیا ۔۔
آپ ہنس کیوں رہے ہیں ۔۔۔
میری مرضی میرا منہ ویسے اچھا تو تم میری بیوی ہو اور وہ بھی خوبصورت ۔۔
یہ کس نے کہا تم سے ۔۔
میں بچی ہوں کہ کوٸ مجھے بتاۓ کہ میں کس کی بیوی ہوں اور پیاری ہوں کہ نہیں آنکھیں ہیں میری ۔۔۔
تم سے تو میری حاویلی کی نوکرنی پیاری ہے ۔تم کالی موٹی ناک والی دیکھو میرا منہ جلا بھی ہے مگر میں پھر بھی پیارا ہوں ۔۔
اور دوسری بات تم میری بیوی نہیں ہوں بس میرے گھر والوں کی نظروں میں ہی تم میری بیوی ہوں ۔ تمھیں آزادی جلدی ہی مل جاۓ گی ۔۔۔
رومیل کی کاٹدار باتیں ابرش کو دل پر جاکر کسی دھماکے کی طرح لگ رہیں تھیں مگر وہ برداشت کی آخری حد تک کو جانے کے لیے خود کو تیار کر چکی تھی ۔۔
جو بھی نے سوچنا ہے جو کہنا ہیں کہتے رہیں جب تک ہمارا رشتہ باقی ہے میں پوری کوشش کروں گی کہ میں اس رشتے کو مضبوط بنا سکوں ۔۔
دیکھتے ہیں تم کب تک مجھے برداشت کرتی ہو ابرش بیگم ۔۔۔
دیکھیے گا آپ ایک دن خود مجھے تسلیم کریں گےا اپنی بیوی اس لیے ابھی مجھے نیند آرہی ہیں آپ دودھ کا گلاس ختم کرنے کے بعد سو جاٸیں ابرش نے گلاس میز پر رکھا اور ہاں میں آج آمنہ کے ساتھ نہیں بلکہ اپنے شوہر کے کمرے میں اپنے کمرے میں سونے لگی ہوں اگر آپ کو میرے ساتھ بیڈ پر سوتے ہوۓ موت آتی ہے نہیں نہیں میرا مطلب آپ کو اچھا نہیں لگتا تو آپ صوفے پر سو سکتے ہیں یا کسی اور کمرے میں تشریف لے جاسکتے ہیں ۔۔۔
کیا مطلب ہے تمھارا ابرش ۔تم مجھے حکم دے رہی ہو ۔۔
جو سمجھ لیں آپ ۔۔۔
رومیل تو ابرش کو کھاتی نظروں سے گھورنے لگا جبکہ ابرش مسکراتی ہوٸ زرہ بھر اثر لیے واش روم میں گھس گٸ ۔۔۔

رومیل وہیں غصے سے صوفے پر لیٹ گیا ۔۔ جب ابرش واپس کمرے میں آٸ تو رومیل کو دیکھ کر مسکرا گٸ ۔۔ چلو دیر ہی لگے گی پر کیا ہے نہ بیوی کو درجہ آپ کو مجھے دینا ہی پڑے گا مسڑ رومیل ۔۔ آمنہ ابرش کو رومیل کی ہر بات بتا چکی تھی ثمرہ سے محبت سے لے کر نشہ تک کی ہر بات گوش گزار کر چکی تھی دراصل وہ شہر میں روکی بھی اسی وجہ سے تھی کہ وہ ابرش کو سب کچھ رومیل کے بارے میں بتا سکے ۔۔۔
۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ثمرہ حماد شاہ کے گھر جانے کو تیار تھی کہ حماد شاہ خود ہی ثمرہ کو ملنے آگیا ۔۔
ثمرہ گھر سے باہر نکلنے ہی لگی تھی کہ حماد شاہ گاڑی سے نکلتا ہوا ثمرہ کو نظر آیا ۔۔
اووو حماد شاہ تم اور ۔۔
ارے کیوں میں نہیں آسکتا کیا تمھارے گھر ۔۔
ارے نہیں نہیں ایسی کوٸ نات نہیں میں تو تمھاری طرف آرہی تھی مگر تم خود ہی آگۓ ۔
کیااب واپس چلا جاٶ ۔۔
نہیں نہیں اندر آٶ تم ثمرہ حماد شاہ کو بازو سے پکڑ کر اندر لے آٸ۔۔
دونوں ڈراٸینگ روم میں جارہے تھے کہ حماد شاہ رک کر ثمرہ کو بڑے ہی پیار سے دیکھ کر بولا ثمرہ بیبی کیا تم مجھ سے شادی کرو گی ۔ میرے گھر کی ملکہ بننا پسند کرو گی ۔
کیا حماد شاہ پھر سے بولو مجھے یقین نہیں آرہا اپنے کانوں پر ۔۔ثمرہ حماد شاہ کو خیرت سے دیکھ کربولی
ہاہاہا اب اتنی بھی حیرانی کی بات نہیں ہے ثمرہ میں نے تم سے اجازت طلب کی ہے کہ کیا تم میر ی ہمسفر بنو کی تم میری زندگی کو روشن کرو گی اپنے پیار کے دیے سے ۔۔
ہاں ہاں ہاں میں تم سے شادی کرنےکے لیے تیار ہوں ثمرہ بے صبر سے بولی ۔ ثمرہ کی تو خوشی کا کوٸ ٹھکانہ ہی نہ تھا ۔۔ ثمرہ کیا جانے وہ کس اندھے کنوں میں گرنے لگی ہے ۔۔
حماد شاہ تم بہت اچھے ہو ثمرہ حماد کے گلے لگ کر بولی ۔۔۔
ارے تم زیادہ اچھی ہو جو میری زندگی کو بجانے جارہی رہو ۔۔
کیا حمد شاہ۔۔
مطلب تمھارا پیار ہی تو میری زندگی ہے ۔تمھارے بنا تو زندگی میرے لیے موت ہی بس ۔۔۔
حماد شاہ کے ڈرامے شروع ہوچکے تھے ۔۔
ثمرہ ان ڈراموں کو سمجھنے سے بلکل قاصر تھی۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
چونکہ ابرش آمنہ کے آنے کی وجہ سے اپنے میکے نہیں جا رہی تھی اس لیے آج گھر میں حمامہ اور احد ابرش سے ملنے آۓ ہوۓ تھے آمنہ کافی بار ابرش کو کہہ چکی تھی کہ وہ رہ آۓ میکے مگر ابرش کچھ دیر کے لیے اپنے بابا سے مل کر واپس آجاتی گھر ۔۔۔
لاٶنج میں سب ہی باتوں میں مصروف تھے جب حارت بولا ۔ابرش بھابھی چاۓ بناٸیں نہ گھر میں بڑے بڑے مہمان آۓ ہوۓ ہیں ساتھ کھانے کو بھی کچھ بنا لیں ۔۔
حارث ہر بات حمامہ کو ہی دیکھ کر بول رہا تھا جبکہ حمامہ کو حارث کی نظروں کی تپش خود پر محسوس ہو رہی تھی جس سے حمامہ کو اُلجھن ہورہی تھی ۔۔۔
اچھا حارث بھاٸ میں بناتی ہوں ۔۔ رکیں میں بھی بھابھی ساتھ آتی ہوں دونوں ہی مل کر بناتے ہیں آمنہ بھی ابرش کے ساتھ اٹھ گٸ ۔۔
نہیں رہنے دو آمنہ تم حمامہ سے باتیں کرو میں اکیلے بنا لوں گی ۔۔۔
حمامہ کے چہرے پر مسکراہٹ سی آٸ ابرش کا چہرہ دیکھ کر ۔۔
کیونکہ جب حارث نے چاۓ کے ساتھ کچھ اور بنانے کو کہا تو ابرش کے چہرے پر گھبراہٹ چھانے کو تھی جیسے ہی آمنہ نے ساتھ جانے کو کہا تو ابرش کا چہرہ کھل سا گیا ۔۔۔
چلو میں بھی چلتی ہوں ساتھ میں نے کیا کرنا ہے اکیلے بیٹھ کر یہاں یہ مرد تو اپنی ہی باتیں کر رہے ہیں ۔۔
ہاں ٹھیک ہے تم بھی آجاٶ ۔۔۔ابرش کی پریشانی ایک منٹ میں اُڑن چھو ہو گٸ ۔۔۔
آمنہ کسی کام سے کچن سے جیسے ہی باہر نکلی تو حمامہ جھٹ سے ابرش کو بولی ابرش یار تمھارا دیور انتہا کا تاڑو انسان ہے ۔۔
ارے ارے کیا ہو گیا ہے حمامہ کیوں حارث بھاٸ نے کیا کر دیا ۔۔
اتنی بھی معصوم نہ بنو ابرش دیکھا نہیں تم نے کیسے مجھے گھور کر دیکھ رہا تھا جب سے میں آٸ ہوں بس یہ ہی کام ہے اس کا میں تو نظریں بھی اُٹھا نہیں پا رہی ۔
ارے تو کون سا وہ تمھاری پلکوں پر آبیٹھے ہیں کہ تمھاری پلکیں بھاری ہو رہی ہیں کہ تم اٹھا نہیں پارہی ۔۔۔
میرا مطلب ہے شرم سے پلکیں نہیں اٹھا پارہی اُلو ۔۔
کوٸ تم اتنی پیاری نہیں جو کوٸ تمھیں دیکھے اور جب تم نے نظریں اٹھا ہی نہیں پارہی تھی تو تمھیں کیا پتا کہ تمھیں کون دیکھ رہا تھا اور کون نہیں ۔۔
ابرش یہ تم بول رہی ہو اففف ایک ہفتےمیں ہی تم بدل گٸ ہاۓ اللہ جی ۔۔۔
ہاہاہا حمامہ میں کہاں سے بدل گٸ ہوں سچ ہی تو بتا رہی ہوں وہ بہت اچھے ہیں تم غلط مت سوچو ان کے بارے میں ۔۔
رومیل بولا حارث دیکھو کچن میں کہ یہ تینوں کیا کر رہیں ہیں اندر چاۓ بنانے کو کہا تھا پاۓ پکانے کو نہیں ۔۔
ہاہا مجھے لگ رہا ہے ابھی تک باتیں ہی کر رہیں ہوں گی ۔۔۔
احد بولا جب لڑکیاں مل جاٸیں تو ان کی باتیں کبھی ختم نہیں ہو سکتيں ۔۔۔
بلکل احد یار حارث اٹھتے ہوۓ جواب دینا ضروری سمجھا ۔۔۔۔

کیا باتیں چل رہی ہیں عورتوں میں ۔۔۔حارث کچن میں آپہنچا جسے حمامہ دیکھ کر نظرانداز کرنے لگی ۔۔۔
کچھ نہیں حارث بھاٸ بس چاۓ ہی کپ میں نکال رہی تھی ۔۔
اچھا ٹھیک ۔۔۔۔۔۔
ابرش دونوں کو بار بار دیکھ رہی ساتھ ہی ہلکے ہلکے سے مسکرا بھی رہی تھی کیونکہ دونوں ہی اس وقت کوٸ نمونے ہی لگ رہے تھے ایک نظریں باندھ کر دوسرے کو دیکھ رہاتھا اور دوسرا نظریں جھکا کر کھڑا تھا ۔۔۔
آمنہ جیسے ہی کچن میں داخل ہوٸ تو حارث کو دیکھا جو اپنی نظروں سے حمامہ کو تنگ کر رہا تھا ۔ أَسْتَغْفِرُ اللّٰه حارث لالا
حارث بڑبڑایا ۔۔
کککیا ہواہے لڑکی ۔۔۔۔
کچھ نہیں لالا بس آپ کی نظروں کا رستہ ناپ رہی تھی ۔۔
کیا بول رہی ہو مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا ۔۔ چلو جلدی سے کام کرواٶ اور چاۓ اندر لے کر آٶ کام چور
ابرش دونوں کو دیکھ پر مسکرانے لگی جبکہ حمامہ کپ ٹریہ میں رکھنے لگی ۔

ہاہاہا لالا میں کام چور نہیں ہوں ۔۔۔
ہاں ہاں نظر آرہا ہے مجھے ۔۔۔
واقع آپ کو نظر آرہا ہے آمنہ حارث کو تنگ کرنے لگی ۔ حارث آمنہ کو گھور کر کچن سے باہر نکل گیا

باہر تک آمنہ کے قہقہے کی آواز حارث کو آتی رہی ۔۔۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

سردار عمر نے آمنہ کو حاویلی واپس آنے کا حکم دے دیا تھا ۔۔ آمنہ کو معلوم نہیں تھا کہ اس کے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے ۔۔
حاویلی میں ایک عجیب ہی الجھن نے سب کو آگھیرا تھا ۔
سردار عمر تو کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ اپنی بیٹی کو روشن کے حوالے کریں کہ نہ کریں اگر وہ انکار کرتے ہیں تو بہن ناراض ہو جاۓ گی اگر ہاں کرتے ہیں تو پتا نہیں آمنہ مانے گی کے نہیں ۔۔۔
حسن بلکل کل بھی روشن کے حق میں نہیں تھا جبکہ حمزہ کا کہنا تھا روشن ابھی آزاد ہے اس لیے لاپرواہ ہے جب بیوی کی زمہداری پڑے گی تو خود ہی ٹھیک ہوجاۓ گا ۔۔ جب کہ دادا جی آمنہ کا انتظار کر رہے تھے ۔۔ رومیل کبھی نہیں مانے گا اس لیے کسی نے اُس سے نہیں پوچھا تھا ابھی تک ۔۔۔

08/07/2020

Remembering the greatest philanthropist, and humanitarian Abdul Sattar Edhi on his 4th death anniversary today.

05/07/2020

ناول # وفاٶں کے دھاگے
قسط # 24
راٸیٹر # صبا ٕ

اندر آنے والا شخص اپنی نیلی آنکھوں سے معصوم دل ابرش کو بیڈ کے پاس رک کر دیکھنے لگا ابرش کی تو مانو جان نکلنے کو تھی ۔۔
ابرش ہلکے کام والا گلابی رنگ کا جوڑا زیب تن کیا ہوا تھا جس میں وہ انتہا کی پیاری لگ رہی تھی میک اپ بس نام ہی کا ہی کیا ہوا تھا ۔۔۔

رومیل ابرش کے پاس بیٹھنے کی بجاۓ سیدھا کمرے کی کھڑکی کے پاس آ کھڑا ہوا ۔۔
بنا ابرش کو دیکھے رومیل بولا کھڑکی سے باہر دیکھ کر بولا ۔۔۔
مجھے معلوم ہے ابرش نکاح تم نے مجبوری میں آکر کیا ہے ۔ اس رشتے سے نہ تو تم خوش ہو اور نہ ہی میں ۔۔
جھکے ہوۓ سر کو ابرش نے اُٹھایا کھڑکی کے پاس کھڑے اپنے شوہر کی پشت کو دیکھ جو اپنی کی رو میں بولے چلا جا رہا تھا ۔۔
میں نہ تو آپ سے محبت نامی کوٸ چیز کرتا ہوں اور نہ ہی کبھی کر سکوں گا ۔ میں ثمرہ سے محبت کرتا ہوں بے شک اب وہ میرے ساتھ نہیں مگر پھر بھی میں ہمیشہ اُسی سے محبت کرتا رہوں گا ۔۔جب بھی آپ چاہیں مجھ سے الگ ہوسکتی ہیں مجھے کوٸ فرق نہیں پڑتا کہ آپ میرے پاس ہوں یا نہ ہوں اس گھر میں جب تک آپ رہنا چاہیں رہ سکتی ہیں ۔۔
آپ ایسے کیوں بول رہے ہیں ۔ابرش نے پھر سے سر جھکا کر اپنی انگليوں کو مسلتے ہوۓ کہا ۔۔ میں آپ کی بیوی ہوں مجھے محبت سے زیادہ آپ کی عزت کی ضرورت ہے ۔ اور ثمرہ آپ کا ماضی تھی اور میں آپ کا مستقبل ہوں ۔ دیکھیں میں آپ سے کچھ نہیں مانگوں گی بس مجھے چھوڑیے گا نہیں ۔۔۔ ابرش رونے والی ہوگٸ رومیل کی باتیں ابرش کا دل ہلا رہی تھیں ۔۔۔

رومیل لمبا سا سانس لے کر پیچھے پلٹا ۔۔۔
میں تمھارے قابل نہیں ہوں ابرش ۔
آپ کو کس نے کہا رومیل کہ آپ میرے قابل نہیں ۔۔۔
ابرش میں کوٸ چھوٹا بچا نہیں ہوں مجھے پتا ہے سب ۔۔
تم پیاری ہو خوبصورت ، اور تو اور اچھی خا صی پڑھی لکھی بھی ہو ۔ تمھیں تو کوٸ اور اچھا لڑکا مل جاۓ گا ۔۔ جلے ہوۓ منہ والا شخص تمھارے ساتھ چلے گا تو لوگ میرے ساتھ ساتھ تمھارا بھی مزاح بناٸیں گے ۔۔۔

ابرش بیڈ سے اتر کر رومیل کے سامنے آکر رکی اچھا تو لوگ میرا مزاح بنا ٸیں گے ۔۔آپ کو کیا لگتا ہے رومیل جب آپ مجھے طلاق دیں گے تو لوگ مجھے پیارا سے محبت سے نوازیں گے ۔ کیا لوگ مجھ پر عزت کے پھول نیچھاور کریں گے ۔ طلاق کے بعد واہ رے واہ کیا بات ہے آپ کی رومیل صاحب
ابرش تم پریشان نہ ہو میں خود تمھارا رشتہ دیکھوں گا جب مناسب لڑکا تمھارے لیے مل جاۓ گا تو میں تمھیں طلاق دے دوں گا اور تم اُس سے شادی کر لینا ۔۔۔
بسسس رومیل بہت ہو گیا ۔۔ ابرش چیخ کر بولی ۔۔آنکھوں سے ایک بار پھر آنسوں کی برسات برسنے لگی ۔۔۔ کتنے بے شرم انسان ہیں آپ نہایت ہی گھٹیا سوچ ہے ۔ آپ کی ۔۔۔کیسے اپنی بیوی کی دوسری شادی کی باتیں کر رہے ہیں وہ بھی شادی کی پہلی رات ہی ۔۔
ابرش اس میں تمھارا ہی فائدہ ہے ۔۔
کیسا فائدہ ہاں کیسا فاٸدہ رومیل آپ میری ہر چیز کیوں چھین لیتے ہیں۔
آپ نے میرا سکون میری زندگی عزت سب کچھ چھین لیا کیا آپ اب میرے بابا مجھ سے چھین لینا چاہتے ہیں کیا ۔۔
ایک باپ مرجاتا ہے جب اس کی بیٹی کو طلاق ہوجاتی ہے ۔۔ میرے بابا پر اب یہ بھی پہاڑ توڑنا چاہتے ہیں آپ۔۔۔
اگر اتنی ہی مجھ سے ہمدردی تھی تو پہلے ہی شادی نہ کرتے نہ آپ مجھ سے کوٸ اور تلاش کرتے نہ میرے لیے آپ کے بقول مناسب سا میرے لیے رشتہ ۔۔۔
رومیل کو تو چُپ سی ہی لگ گٸ ۔۔ ابرش لاوے کی طرح پھٹ پڑی ۔
بنا کوٸ جواب دیے وہ واش روم میں گُھس گیا ۔۔۔
ابرش جہاں کھڑی تھی وہی گھٹنوں کے بل بیٹھ گٸ ۔۔۔
کافی دیر کے بعد جب رومیل واش روم سے باہر آیا تو ابرش پر اچانک نظر پڑی جو رونے میں مصروف تھی ۔۔۔
چاہتے ناچاہتے کے درمیان کھڑا رومیل بولا ۔۔
ابرش وہاں سے اٹھ جا ٶ اور جا کر کپڑے تبدیل کر لو ۔۔

ابرش بنا رومیل کو دیکھے اٹھ کر واش روم میں چلی گٸ۔۔۔۔

رومیل کی اور ابرش کی ساری رات اپنے ہی رونے دھونے میں گزر گٸ ۔۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
حاویلی سے سب ہی شہر آگۓ تھے ۔۔ آمنہ ۔داداجی ۔ اماں ۔ ہادیہ بھاٸ کی تو عید ہوگٸ تھی شہر آکر سردار حمزہ کو جو دیکھ لیا تھا ۔ مریم اور سردار حسن بھی سب کے ساتھ آۓ تھے ۔۔۔
ابرش کو دیکھ کر سب خوش ہوۓ ارے میری بہو تو بلکل چاند کا ٹکڑا ہے ۔ اماں ابرش سے ملتے ہوٸ بولیں ۔۔
اماں کیوں نہ چاندکا ٹکڑا ہوں میری بھابھی رومیل لالہ کی جو بیوی ہیں ۔ہاہاہا
نہ کرو تنگ آمنہ ہماری دیورانی کو مریم نے بھی باتوں میں حصہ لیا ۔۔
سب ہی کو ابرش اچھی لگی تھی سب بڑے پیار سے کھلے دل سے ابرش کو مل رہے تھے ۔۔

داداجی جب ابرش سے ملے تو ابرش کو پارک والا واقع یاد آگیا ۔۔
ادھر یاسر ۔ حمامہ اور نادر صاحب اور احد بھی ابرش کے گھر پہنچ گۓ تھے ۔۔

رومیل سب کے درمیان تو بیٹھا تھا پر سوچ اس کی کہیں اور گردش کر رہی تھی ۔۔۔ رومیل کس سوچ میں گُم ہو یار ۔۔حسن لالا نے رومیل کو اپنی ہی سوچ میں گُم پایا تو بول پڑے ۔۔
کککچھ نہیں لالا بس ویسے ہی
ارے حسن لالا اب رومیل بیوی والا ہے سوچیں تو اسے آٸیں گی نہ ۔۔ حارث شرارتی سا ہوا ۔۔۔
ہال میں بیٹے سب لوگ ہلکے سے ہنس پڑے ۔۔

جبکہ رومیل نے کھا جانے والی نظروں سے حارث کو دیکھ کر کہا تم کچھ زیادہ ہی بولتے ہو آج کل ۔۔
لو جی میں کب زیادہ بولتا ہوں ۔۔
تمھارے فرشتے بول رہے ہیں پھر
ہو سکتا ہے حارث مسکرا کر بولا ۔۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔
تم سے ایک کام ٹھیک سے نہیں ہوسکتا عثمان کتے کی موت مارے گا مجھے ٹونی تمھیں پتا ہے ۔ سارا پیسا میں اس سے لے چکا ہوں ۔ حماد شاہ غصے میں چیخ کر عثمان سے بات کر رہا تھا ۔۔ جب سے حماد شاہ کو پتا چلا تھا کہ ایک بار پھر رومیل نے اُس کا سارا پلین خراب کردیا ہے غصے سے پاگل ہو گیا تھا

رومیل ایک بار غلطی کرتا ہے بار بار نہیں حماد شاہ وہ سردار کتنا تیز ہے تمھیں پتاہے ۔اور تمھیں کیا جلدی تھی اس سے پیسا لینے کی ۔اب لاکهوں کا نقصان کیسے بھرو گے تم ۔ ٹونی اپنا نقصان کبھی بھی برداشت نہیں کرے گا ۔۔۔
ہاں وہ بار بار مجھے کال کر رہا ہے کہ سامان ابھی تک کیوں نہیں پہنچا ۔۔۔
تو پھر اب کیا کرو گے ۔۔
پہلے اُس سے مل تو لوں ۔۔
اس لیے ابھی مجھے اُس سے ملنے جاناہے بعد میں تم کو ساری تفصيل آکر بتاٶں گا ۔ابھی میں فون رکھتا ہوں ۔۔
ہہم ٹھیک ۔۔ ۔

امریکہ کے ایک بڑے سے کیفے میں دانس پارٹی چل رہی تھی ۔ ہر طرف ناچ گانہ چل رہا تھا ۔۔ ان سب کے درمیان سرخ رنگ کے صوفے پر لڑکیوں کے ساتھ ٹونی شیشہ پی رہا تھا ۔۔
حمادشاہ کو اپنی طرف آتے ہوۓ ٹونی نے دیکھا ۔۔
ارے وہ جی آج جو شاہ جی کی حاضر ہورہی ہے ۔۔ ۔۔
حماد شاہ کو اپنے سامنے پڑے دوسرے صوفے پر بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوۓ ٹونی بولا خوش آمدید شاہ جی بتاٶ پھر میرا سامان پہنچ گیا کیا ۔۔۔
حماد شاہ ہچکچا کر بول نہنہیں ٹونی ہمارا سامان سردار رومیل کے ہاتھ لگ گیا اور اس نے سب برباد کردیا ۔۔۔
ٹونی بنا غصہ کیے اٹھا اور مسکرا کر بولا ۔۔
اچھا تو اب سزا کا وقت ہے تمھارا تو بتاٶ کیا کیا جاۓ تمھارے ساتھ ۔۔
دیکھو ٹونی میں تمھارا نقصان بھر دوں گا ۔ تم مجھے کچھ وقت دو ۔حماد شاہ کی سزا والی بات پر تو سانس بند ہونے کو تھا۔۔۔
چلو پھر تمھارے پاس بس تین دن تک کا وقت ہے ۔۔
ٹھیک ہے میں تین دن تک تمھارا پیسہ واپس کر دوں گا ۔۔

مگر شاہ جی اب مجھے میرا پیسہ ڈبل چاہیے مطلب سود بھی۔۔۔
مگر اتنی بڑی رقم میں کہاں سے لاٶں گا۔۔
حماد شاہ ثمرہ ہرن بھی تو پیسہ ہے یاتو تم مجھے ثمرہ دے دو یا پھر میری رقم۔۔
حماد شاہ ٹونی کی بات پر حیرت سے منہ کھول کر دیکھنے لگا اُسے امید نہیں تھی کہ ٹونی ثمرہ ہی مانگ لے گا ۔۔۔

کیا ہوگیا شاہ جی لگتا ہے دونوں کام آپ سے نہیں ہوں گے پھر آپ کی موت کا انتظام کریں کیا ۔۔
نہیں ایسا نہ کرو ٹونی مجھے سوچنے کاوقت دو ۔۔
ٹھیک ہے بس تین دن اور اُس کے بعد جو ہو گا اس کا تصور تم نے کبھی خواب میں بھی نہ کیا ہو گا ۔۔۔
اس لیے اب کچھ پی کر سیدھے پتلی گلے سے گزر جاٶ اور تین دن کے بعد خود حاضر ہو جانا یہ نہ ہو کہ مجھے خود آنا پڑے سمجھے تم ٹونی جو پہلے مسکرا کر بول رہا تھا ان غصہ چہرے پر چھانے لگا۔۔۔
حماد شاہ کی شامت آنے والی ہے ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

حاویلی سب ہی ایک رات شہر میں گزار کر واپس آگۓ تھے اس بار آمنہ وہیں شہر میں ابرش کے پاس رہ گٸ تھی ۔۔۔
ابھی سب کو حاویلی آۓ کچھ ہی دیر ہوٸ تھی کہ پھپھو نصرت راگ گاتی ہوٸ روشن کے ساتھ حاضر ہوٸیں ۔۔
میں سوتیلی ہوں کیا اتنا سب ہو گیا پر آپ میں سے کسی نے مجھے کچھ نہیں بتایا ارے بھابھی تو پرایا کریں مجھے تو کوٸ فرق نہیں پڑتا مجھے مگر عمر لالا آپ نے کیا کیا میرے ساتھ ہاں میری کوٸ عزت نہیں آپ لوگوں کی نظروں میں ہاۓ اللہ میں تو اکیلی رہ گٸ ۔۔۔۔
ارے بیٹھو تو نصرت آرام سے بیٹھ کر بات کرو ۔ سکون سے ۔سردار عمر نرم لہجے میں بولے

مریم ڈرتے ڈرتے سلام دعا کر کے سیدھی اپنے کمرے میں چلی گٸ جبکہ ہادیہ حاویلی آنے کی بجاۓ حمزہ کے ساتھ اپنے میکے چلی گٸ ۔۔۔

لالا آپ نے رومیل کی شادی کر دی مجھے بتانا بھی مناسب نہ سمجھا ۔
سب کچھ اتنا جلدی ہوا کہ کسی کو بتا بھی نہ سکے ہم رومیل ہفتے بعد آۓ گا ہم ولیمہ کریں گے اُس کا پھر سب لوگوں کو دعوت دیں گے
اچھا تو لالا آپ مجھے لوگوں میں شامل کر رہے ہیں میں لوگ ہوں کیا ۔۔
ارے نہیں بہن یہ کیا بول رہی ہو اماں جی نفرت پھپھو کے ہاتھ پر ہاتھ رکھتے ہوۓبولیں ۔۔
رہنے دیں بھابھی پتا ہے مجھے کتنا احساس ہے آپ کو میرا اور میرے بچو گا ۔۔۔
ارے بہن زینب اور روشن سے میں بلکل اپنے بچو کی طرح پیار کرتی ہوں تم غلط مت سوچو ہم جلدی میں گۓ بس غلطی ہوگٸ تمھیں بتا نہ سکے ۔۔۔
ہاں ہاں میں چلی جاتی ساتھ یا میرے بچے شوہر تو رومیل کو کھا جاتے نہ ہم ۔
اففففف بس کر دو کب سے تمھاری اُلٹی سیدھی باتیں سن رہا ہوں نہ سلام نہ دعا بس شروع ہوجاتی ہو اب بس کر دو دادا جی جو کب سے خاموش بیٹھے تھے آخر بول رہی پڑے ۔۔۔
بابا آپ کو تو میری کوٸ بات اچھی نہیں لگتی رہنے دیں بس آپ
میں جا رہی ہوں اپنےگھر ۔۔۔
ارےارے میری بہن ناراض تو نہ ہو ایسے تم ناراض ہو کر جاٶ گی اپنے لالا سے ۔۔۔
تو پھر لالا مجھے روشن کے لیے مجھے آمنہ کا ہاتھ دیں ۔۔
اب تو سب کو ایسا جھٹکا لگا کہ سب ہی ایک دوسرے کو دیکھے لگے جبکہ روشن کو تو خود سمجھ نہ آٸ کہ اماں بول کیا رہی ہیں ۔۔۔

اچھا اچھا سوچتے ہیں ابھی ہم شہر سے آۓ ہیں تھک گۓ ہیں اس لے تھوڑا آرام کر لیں پھر شام کو چاۓ پر ملاقات ہوگی تم دونوں ماں بیٹا بھی زرہ آرام کر لو ۔۔۔
کچھ ہی دیر میں سب اپنے اپنے کمرے میں چل دے ۔۔ روشن کا تو خوشی کے مارے منہ ہی بند نہیں ہورہا تھا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رومیل واش روم میں تھا جب ابرش کمرے میں داخل ہوٸ ۔ دروازے کے اندر سے جھانک کر دیکھا تو کمرہ خالی تھا مگر واش روم میں پانی کے گرنے کی آواز آرہی تھی ۔۔

لگتا ہے رومیل واش روم چلو میں ہیں ۔ چلو میں ان کے لیے دودھ گرم کر کے لاتی ہوں ۔۔ دو دن سے ابرش رومیل کے سونے کے بعد ہی کمرے میں آتی تھی۔۔۔
ابرش جیسے ہی کمرے سے باہر نکلی تو رومیل گیلے بالوں کے ساتھ باہر نہا دھو کر نکلا ۔۔ مگر یہ کیا چلنے ۔۔۔۔۔۔۔۔

Videos (show all)

Website