Zohaib Altaf

Zohaib Altaf

Zohaib Altaf is an M.Phil scholar working on Non-Traditional security issues.

12/11/2022

CISS AJK | In-House Panel Discussion on Transformations in "India's Nuclear Doctrine."

26/06/2021

Why Pakistan stays on Grey list? Here are the reasons:
So Pakistan stays on the Grey List, while FATF recognises implementation of 26 of the 27 points. FATF has tasked Pakistan with another 6 points action plan to fulfil under the Mutual Evaluation Report (MER).
FATF has asked Pakistan to complete the last point about Combating Terror Financing (CFT), “for terror financing investigation and prosecution to target senior leaders and commanders of UN-designated terrorist groups” says the statement.
The six-point agenda to be completed under the Mutual Evaluation Report (MER) include Anti-Money Laundering & Counter Terror financing clauses. As the following:
1) enhancing international cooperation for amending the mutual legal assistance law.
2) demonstrating that international assistance is being sought for implementing UNSCR 1373 designations.
3) demonstration risks associated with "Designated Non-Financial Business and Professions"(DNFBP) and applying sanctions where necessary.
4)demonstrating that pro proportionate and dissuasive sanctions are applied for non-compliance.
5) working more on money laundering cases together with foreign governments to freeze or confiscate assets.
6) demonstrate that DNFBs are monitored for compliance and that sanctions are imposed.

12/05/2021

اسرائیل اور فلسطین کے مسلے کو دو لفظوں میں بیان کیا جاسکتا ہے۔۔۔ وہ دو لفظ ہیں: Power Imbalance
طاقت کا عدم توازن۔۔۔۔۔ یہ سارا مسلہ اسرائیل کے بے حد طاقتور ہو نے اور فلسطین کے بے حد کمزور ہونے کی وجہ سے ہے۔۔
جن لوگوں کو پاکستانی فوج سے بہت مسلہ ہوتا ہے وہ آج فلسطین کی حالت دیکھ لیں۔ جن کو میزائیل تجربوں سے مسلہ ہوتا ہے وہ دیکھ لیں حماس کے ایک یا دو راکٹ ہی اسرائیلی ڈیفنس سسٹم سے بچ پاتے ہیں۔ اگر فلسطین کے پاس میزائیل ہوتے , فوج ہوتی , کیا اسرائیل میں اتنی جرت ہوتی۔۔۔ انڈیا اسرائیل سے بڑا ملک ہے مگر وہ بھاگتے ہوئے دو بم ہے پھینک سکا تھا اور اس کے جواب میں اس کو پوری دنیا میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔۔۔
اور وہ بھی دیکھ لیں جو یہ کہتے ہیں کہ پاکستان کشمیر سے اپنی فوجیں نکال لے دنیا ہمارے مدد کر ے گی۔ دیکھ لیا دنیا کتنی ایک مدد کرتی ہے۔۔ اور جو لوگ کہتے ہیں کہ مجاہدین کی وجہ سے کشمیر کا مسلہ خراب ہوا تو وہ بھی دیکھ لیں کہ دنیا میں آپ کو صرف طاقتور ہونا بچتا ہے اور آب تب ہی بچ سکتے ہیں جب آپ کی تششدد کرنے کی صلاحیت دوسرے کے برابر یا دوسرے سے زیادہ ہو۔
پاکستانی فوج کا مضبوط ہونا ہمارے حفاظت کا زریعہ اور فخر کا باعث ہے۔۔۔ ان سارے لوگوں کو اللہ اور پاکستانی فوج سے معافی مانگنی چاہیے۔۔۔

03/05/2021

ابھی میں نے سید حیدر صاحب کی ویڈیو دیکھی جو رائٹرز کی حوالہ دے کر کہہ رہے ہیں کہ روس میں لوگوں کا پوسٹ مارٹم ہوا۔۔ اور اس میں یہ پتہ چلا کہ لوگوں کو کرونا نہیں ہے۔۔ لوگ خون جمنے سے مر رہے ہیں۔۔ جس کی وجہ ایک بیکٹریا ہے۔۔۔ مگر آپ رائٹر کی اس خبر کو خود دیکھ لیں۔ اس خبر میں رائٹرز یہ کہتا ہے کہ جب لوگوں کا پوسٹ مارٹم ہوا تو پتا چلا کہ زیادہ لوگ کرونا سے مر رہے ہیں جس کے بارے میں معلومات کم تھی۔۔
کس قسم کے لوگ یہ جھوٹ پھیلاتے ہیں جس سے لوگوں کی زندگی جا سکتی ہے۔۔ نام کے ساتھ سید لگا اور کچھ پیسیوں کے لیے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔۔۔ ہمارے کچھ پیارے بھائی بھی اس طرح کی خبریں شئیر کرتے ہیں ۔ چلو ان کی نیت پر شک نہیں ہوتا اور نہ ان کو پیسے ملتے ہیں ۔ شاید وہ لاعلمی کی وجہ سے اس طرح کر لیتے ہیں۔۔۔ مگر جو جان بو جھ کر اس بیماری کے بارے میں جھوٹ پھیلاتے ۔۔۔ تو اللہ کی لعنت ایسے انسان پہ۔۔۔۔
آپ خبر اس لنک پر پڑھ سکتے ہیں۔۔۔۔
https://www.reuters.com/article/factcheck-russia-covid-autopsy-idUSL1N2M82C9

01/05/2021

طارق جمیل صاحب کے برنڈ کو لے کر بہت شور پڑا ہوا ہے۔۔۔ پہلی بات یہ ہے کہ جب مولوی کوئی کام نہ کرے۔ تو ہم کہتے ہیں کہ مولوی چندے لیتے ہیں اور جب کام کرتے ہیں تو ہم اس میں سے ہزار نقائص نکالتے ہیں۔۔۔
طارق جمیل صاحب ہو یا کوئی اور بندہ ہو وہ بھی انسان ہی ہے ۔ غلطی بھی ہو سکتی ہے۔۔۔ انسان فرشتہ تو نہیں ہو سکتا۔۔۔ ان پر تنقید بھی ہو سکتی ہے۔ مگر تنقید اور نفرت میں فرق ہونا چاہیے۔۔ ہمیں ہر انسان کو یا غلط سمجھتے ہیں صیح۔۔۔ مگر ایک انسان غلط بھی ہو سکتا ہے اور صیح بھی۔۔ یہ American Hustle سے میرا پسندیدہ قول ہے
Irving Rosenfeld says "That's the way the world works. Not black and white, like you say. Extremely gray."
ان کے لباس میں کو ئی بھی ایسی چیز نہیں ہے جس کو فحاش سمجھا جائے۔۔ اور طارق جمیل صاحب ہم لوگوں سے زیادہ اللہ کو جواب دہ ہیں۔ ان کی بہت ساری باتیں بہت اچھی بھی ہوتی۔ معاشرے کی بہت ساری برائیوں کو ختم کرنے کے لیے کوشش بھی کرتے ہیں۔۔۔ اس بات پر تنقید کی جا سکتی ہے کہ وہ اس سسٹم پر تنقید نہیں کرتے کو جو لوگوں بہت ساری برائیوں کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔۔۔ لیکن افراد کی تربیت بھی بہت اہم بات ہے۔۔ طارق جمیل صاحب انسان ہیں ان کے اندر بہت ساری خامیاں بھی ہیں اور خوبیاں بھی۔۔۔ مگر ان سے نفرت نہیں کی جا سکتی کیوں کے وہ ہمیشیہ پیار کی بات کرتے ہیں۔ اللہ ان سے بغض کرنے والوں کو ہدایت دے۔۔۔۔

28/04/2021

چالیس سال سے زائد عمر کے لوگوں کو ویکسین لگنا شروع ہو گی ہے۔۔۔ جو لوگ چالیس سال سے زائد عمر کے ہیں وہ خود کو ویکسین کے لیے 1166 پر اپنا شناختی کارڈ نمبر میسج کر کے ویکسین کے لیے اپنی رجسٹریشن کروا سکتے ہیں۔۔۔۔
تمام ویکسین سو فصید کام کرتی ہیں۔۔۔ اور تمام ویکسینز آپ کو کورنا وائرس سے شدید بیمار ہونے سے بچاتی ہیں۔۔۔

28/04/2021

ایک پاکستانی سرکاری آفیسر نے انڈیا اور پاکستان کےدرمیان تنازعوں کو ساس بہو کا جھگڑا قرار دیا ۔۔۔۔ بھائی جان ہمارے کتنے فوجی جوان شہید ہوئے , کلبھوشن یادو نے بلوچستان میں دہشت گردی کی, کتنے ہزار کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ تھوڑے دن پہلے آپ مودی کو ہٹلر قرار دیتے تھے ۔۔ کشمیریوں پر جو ظلم ہوا کسی سے پو شیدہ نہیں۔۔۔ آپ کو یہ ساس بہو کا مسلہ لگتا ہے۔۔۔
انڈیا کے ساتھ امن ہونا چاہیے اور جو بات چیت ہوئی اس کے نتیجے میں امن بھی آیا ہے لائن آف کنٹرول پر۔۔۔ بات چیت کے علاوہ کوئی حل بھی نہیں۔۔ نفرتوں کو ختم کرنے سوا کوئی چارہ نہیں۔۔۔ مگر انڈیا کی فوج ابھی تک ان کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے جو پاکستان کے پرچم میں دفن ہوتے ہیں۔ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہیں۔۔۔ پاکستان فوج کی قربانیاں ہی دیکھ لیں۔۔۔ امن ضرور ہوناچاہیے مگر امن کی خواہش اور سرنڈر کرنے میں فرق ہوناچاہیے۔۔
اور انڈیا سے امن کی خواہش پاکستان کو مضبوط کرے گی۔ پاکستان انسانی سیکورٹی پر توجہ دے گا۔ غربت میں اضافہ کے رجحان میں کمی آئے گی۔۔۔ مگر اس کو اتنا سادہ تو نہ بناو۔۔۔

25/04/2021

A great story by Sir Fahad Hussian.
انڈیا کی آفر کی وجہ سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان مذکرات شروع ہوئے۔۔ پاکستان اور انڈیا کے خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کے درمیان مذکرات جاری ہیں۔ پاکستان کا مقصد ریاستی کو تشیخص کو بحال کرانا اور کشمیر میں Demographic تبدیلیوں کو روکنا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان یہ مذاکرات 2017 میں شروع ہوئے مگر ان میں تیزی پچھلے سال دسمبر میں آئی۔۔ پاکستان انڈیا کے ساتھ تعلقات کو نارمل کر کے بحال کرکے اکانومی پر توجہ دینا چاہتا ہے۔۔۔
اس سے زیادہ اچھی خبر کیا ہوگی جب اس خطے کے دوممالک ایک دوسرے کےساتھ مذکرات کریں گئے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات بحال کریں گئے۔۔ پاکستان میں یہ سوچ بہت پہلے آنی چاہیے تھی جب تک آپ اپنے ملک کو مضبوط نہیں کرتے آپ باہر کا کوئی مقصد حاصل نہیں کر سکتے۔
As Henry Kissinger said; foreign policy is an extension of domestic policy.
پاکستان جب تک مضبوط نہیں ہوگا وہ اپنی خارجہ پالیسی کے مقاصد بھی نہیں حاصل کر پائے گا۔۔ فارن پالیسی ایلمنٹس آف پاورز پر منحصر کرتی ہے جب تک آپ ایلمنٹس آف پاور کو مضبوط نہیں بنائیں گئے آپ فارن پالیسی کے مقاصد بھی نہیں حاصل کر سکیں گئے۔
اگر آپ کا جی ڈی پی 1 پر یسنٹ سے بڑھے گا اور آپ کے آبادی بڑھنے کی شرح 3 فصید سے زیادہ ہو گی تو آپ اپنے اندرونی مسائل سے ہی نہیں نمٹ سکیں گئے۔۔۔ اور ابھی اسلام آباد سیکورٹی ڈائلاگ کے بعد پاکستان نے سیکورٹی تعریف کو Traditional security سے نکال کر Burry Buzan کی comprehensive security کی تعریف کے ساتھ لنک کیا ہے۔ پاکستان اب مختلف چیزوں کو securitize کر رہا ہے۔۔۔ ان میں, economy, food security and Blue economy
شامل ہیں۔ دنیا میں یہ concept بہت پہلے آچکا تھا۔۔ ,Rossa Brooks wrote the book
How Everything Become War and Military become everything...
اس نے تمام ملکی معاملات کی securitization کی تھی۔۔۔
پاکستان کے موجودہ آرمی کی قیادت اور عمران خان صاحب کی اس معاملے میں جتنی تعریف کی جائےکم ہےجن میں اتنی audacity تھی کے انہوں پاکستان کی تاریخ کا دہرا بدل دیا اور ایک صیح راہ اس معاملے میں متعین کی ۔ خیر نواز شریف صاحب بھی اس طرح کی بات ہی کررہے تھے۔ خیر ۔۔۔ جو بھی اچھا ہی ہوا۔۔۔

Read More at: https://www.dawn.com/news/1620230/indian-offer-led-to-quiet-talks-on-all-major-issues

24/04/2021

اس ٹویٹ پر نظر پڑی جس میں ایک انڈین لڑکی اپنے امی کے لیے آکسجین والا بیڈ ڈھونڈ رہے تھی۔۔۔۔ اور لوگوں سے اپیل کر رہی تھی کہ اس کو زیادہ سے زیادہ شئیر کریں اور پھر پیارے کشمیرے بھائیو کی پو سٹیں دیکھیں۔۔۔ جو یہ کہہ رہے ہیں کہ کرونا کی انڈیا میں بدترین صورتحال کشمیریوں کی وجہ سے ہے۔۔۔
انڈیا میں کرونا کا پھیلاو کشمیریوں پر ظلم کی وجہ سے نہیں۔ یہ ایک بیماری ہے جس کا کسی اور چیز سے کوئی تعلق نہیں۔ کرونا کی وجہ سے کشمیر میں بھی بہت اچھے لوگ وفات پا چکے ہیں تو ان پر کون سا عذاب تھا۔ ایک عام شہری انڈیا کا ہو یا پاکستان کا اس کا ریاست کی پالیسی بنانے میں کیا اختیار ہوتا ہے۔ ایک عام غرییب انڈین کا مودی کی پالیسیوں سے کیا تعلق ہے۔ مودی اور امیت شاہ تو آکسجین کی کمی وجہ سے نہیں تڑپ رہے۔۔۔ انڈیا کے آرمی چیف کے لیے آکسجین کی کمی تو نہیں ہوئی۔
کورونا اگر کشمیریوں کی وجہ سے ہے تو پہلی لہر میں یہ سب کچھ کیوں نہ ہوا۔۔۔۔۔ اس وقت کروناکشمیریوں پر ہونے والے ظلم بھول گیا تھا۔
تمام دنیا کے غریب اور عام شہری جو ہوتے ہیں انکے ایک ہی طرح کے مسائل ہوتے ہیں۔ ان پر آنے والی مصبیتوں کا مذاق نہ اڑائیں۔۔۔ اور طعنہ نہ دیں۔۔۔ اللہ انڈیا کہ لوگوں سمیت ہم سب کو مخفوظ رکھے۔

آمین۔

23/04/2021

فردوس آپا آصف علی سے بہتر کھیل سکتی ہیں۔۔۔ اس آصف علی کو نکالو۔۔۔ اس زیادہ چانس آج تک کسی بٹیسمین کو نہیں ملے ہوں گئے۔۔۔

20/04/2021

امر یکی ماہر فلکیات نیل دے گریس ٹائیسن کی لکھی ہوئی چھوٹی سے کتاب ہے۔ یہ کتاب کا ئنات میں موجود مختلف چیزوں کے بارے میں اتنہائی مختصر لیکن انتہائی مفید انداز میں بیان کرتی ہے۔ میں نے یہ کتاب کافی عرصہ پہلے ختم کی تھی مگر آج دوبارہ پڑھا۔ یہ کتاب ڈارک انرجی, اینٹی میٹر , کا ئنات کی ابتدا, اور کا ئنات کی مختلف چیزوں کو بیان کرتی ہے۔ یہ کتاب ہمیں بتاتی ہے کہ کس طرح ہمارے اندر بھی وہی ایلیمنٹس شامل ہیں جو کائنات کے شروع میں بننے والے ستاروں میں شامل تھے۔ اور کس طرح ہمارے اندر بھی وہی ایلمنٹس پائے جاتے ہیں جو ہمارے سے اربوں روشنی کے سال دور ستاروں میں پائے جاتے ہیں۔ یہ آپ کو پوری کائنات کے ساتھ آپ کے تعلق کو بیان کرتی ہے۔۔۔۔۔ جب ہمارا بحثیت انسان اربوں سال پہلے پیدا ہونے والوں ستاروں سے تعلق ہے تو ہم ایک چھوٹے سے سیارے پر رہنے والے انسان ایک دوسرے سے الگ کس طرح ہو سکتے ہیں۔۔۔
جب آپ کائنات کے بارے میں جانتے یا پڑھتے ہیں تو آپ کبھی شدت پسند نہیں ہو سکتے۔ آپ کبھی بھی کسی نفرت نہیں کرسکتے۔ جب آپ کائنات کے تناظر میں خود دیکھتے تو آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کی حثیت کچھ بھی نہیں۔ آپ یہ سوچ بھی نہیں سکتے جس اللہ نے اتنی بڑی کائنات کو بتایا وہ انسانوں کی تقسیم کیسے چاہاسکتا ہے۔
ہماری زمین کی حثیت کارل سگین نے اپنی کتاب میں بہت عرصہ پہلے بیان کی تھی۔
A Plae Blue Dot.....
نبوت کا آغاز اقر سے ہوا ۔ مگر آپ کو نبوت کے جھوٹےمخافظوں میں علم سے عاری لوگ ملیں گئے۔ کوئی مجھ کسی عالم کا کائنات پر لکھاہوا کو ئی ریسرچ پیپر شئیر کر دے۔ جو جتنا علم سے دور ہو گا اس میں برداشت اتنی ہے کم ہو گی۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ جو لوگ رسول اللہ کی حرمت کی خفاظت کی بات کرتے ہیں مگر تھوڑی دیر کہ بعد وہی لوگ گالیاں دینے لگ جاتے ہیں۔ ان کا اخلاق بدتر ہوتا ہے ۔ انہی لوگوں نے مسلمانوں کو تکلیف پہنچائی۔۔۔ وہ یہ بات بھول گئے کہ مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں۔۔۔۔
اس سے آپ کو پتا چلتا ہے کہ یہ نبی کی حرمت کی خفاظت نہیں کرتے بلکہ اپنی سوچ کی خفاظت کرتے ہیں۔ جوسوچ ان میں ایک کنویں میں بند ہونےکیوجہ سے پیداہوتی ہے۔ پھر ہم سوچتے ہیں کہ اتنی بڑی کائنات کے بنانے والا کا خود کو بندہ کہنے والا اتنی کم برداشت کا حامل کیسے ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔
جب کا ئنات کے بارے میں آپ پڑھتے ہیں تو آپ کو پتا چلتا ہے کہ جس اللہ نے یہ کائنات بنائی اور اس اللہ کا جو نبی ہے اس کو اور اس کی نبی کی عزت کی حفاظت کے لیے ان لوگوں کی بلکل ضرورت نہیں۔ یہ سب اپنے مفادات کے لیے غریب لوگوں کا استعمال کرتے ہیں جو اس دنیا کے بنائے ہوئے معاشی ناہموار نظام کا شکار ہیں۔
یہ کتاب آپ کو بتاتی ہے کہ اگر ہم صرف ایک asteriod سے معدنیات نکال دیں تو اتنے امیر ہو جائیں کہ پوری زمین کی دولت بھی اس کے سامنے کم ہو گی۔۔۔۔ آخر میں یہی کہ اللہ بہت بڑا ہے ۔۔۔ جو کا ئنات ہمیں نظر آتی ہے اگر اس کے بارے میں اگر تھوڑا پڑھ لیں تو ہم کبھی کسی نفرت نہیں کریں گئے۔۔۔

12/04/2021

Kia police ko aisa karna chaiey tha?

24/03/2021

ما حولیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے۔ جس کو ہم ٹھکرا نہیں سکتے ۔ جوں جوں ماحول میں بگاڑ پید ا ہوگا۔ موسمی اثرات بھی شدت اختیار کریں گئے اور کیوں کے ہمار ا انفرا سٹکچر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کےساتھ ہم آہنگ نہیں اس لیے اس طرح کی مزید واقعات بھی رونما ہوسکتے ہیں۔
یہ نہ اللہ کی طرف سےآزمائش ہے اور نہ ہی عذاب۔ بلکہ انسانی غلطیوں اور بر ی طرز حکومت کا ایک نمونہ ہے۔
جب اگلا الیکشن آئے تو اپنے نمائندوں سے یہ سوال ضرور کرنا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ان کے پاس کیا منصوبہ ہے۔۔۔۔۔ ان کے پاس انفرا سٹر کچر کو climate resistent بنانے کےلیے کیا منصوبہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
ماحولیاتی آلودگی کے اثرات سے بچانے کے لیے وہ کیا اقدامات کریں گئے۔۔۔۔۔

24/03/2021

ایک عام بندہ بھی اس خبر کو دیکھ کر اس بات کا اندازہ کر سکتا ہے کہ یہ مستند خبر نہیں ہے اور نہ ہی کسی صحافی کی لکھی ہوئی ہے۔ جب بھی آپ کسی سروے یہ پو لز کے رزلٹ بناتے ہیں تو آپ اس تنظیم کا نام ضرور منیشن کرتے ہیں۔ اس کے نام کے بغیر یہ صرف ایک فیک نیوز ہی ہو گی۔ اور اس کے علاوہ اگر مجھے کوئی یہ سمجھا دے کہ پچیس سے تیس کی لیڈ کا کیسے پتا چلتا ہے۔۔۔😀😀
یہ کچھ اور اہم سوالات ہیں جو آپ کسی سروے کے بارے میں پوچھ سکتےہیں۔
سروے کسں تنظیم نے کیا
سروے کے لیے طریقہ کار کیا استعمال کیا گیا
کتنے لوگوں کی رائے پر اس سروے کو مرتب کیا کیا۔
سروے کے لیے فنڈنگ کس نے دی۔
مارجن آف ایر کیا ہے۔ مطلب سروے غلط ہونے کا چانس کتنا ہے۔

17/03/2021

انڈیا کو ئی پاکستان کو ویکسین نہیں دے رہا۔ جھوٹی خبریں دینے سے کشمیر آزاد نہیں ہوگا۔ اور جھوٹا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ سنی سنائی بات کو آگے پہنچا دیا جائے۔ اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت۔۔۔۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے۔۔۔۔۔
India isn't giving a vaccine to Pakistan. Pakistan is getting the vaccine from the global alliance for vaccination. I wonder how promoting —counterfeit news promotes the engender of Kashmir.
Here is the news.

https://www.bbc.com/urdu/pakistan-56388258

03/03/2021

بلکل صیح کہا۔۔۔۔ جیو راجہ صاحب۔۔۔ سید علی گیلانی بی جی پی کا ایجنٹ ہیں تو جنہوں نے مودی سے امیدیں لگائیں تھیں۔۔۔۔ وہ کیا ہیں پھر۔۔۔۔

02/03/2021

کشمیر کے مسلے کا ایک ہی حل ہے۔ انڈیا اور پاکستان آپس میں مذکرات کریں۔ ورنہ کشمیر کے مسلے کا اور کوئی حل نہیں۔ اگر پاکستان اور انڈیا کے نشینل سکیورٹی ایڈوئزر آپس میں مذکرات کریں اور سیز فائر پر اتفاق ہو تو اس سے اچھی ڈویلپمنٹ اور کیا ہو گی۔
جب لائن آف کنٹرول پر جھڑپیں ہوتیں تھیں تو ہمارے نشنلیسٹ بھائی کہتے تھے کشمیری مر رہے ہیں اور اب جب سیز فائر کی بات ہوئی تو کشمیر کا سودا ہو گیا۔ کشمیر ایشو کا آوٹ آف باکس حل تلاش کر نا ہی گا۔ مزکرات ہی واحد راستہ ہے۔ نہ انڈیا کشمیر لے سکتا اور نہ ہی پاکستان۔۔۔۔

19/02/2021

انور علی کی انڈیا کے خلاف تاریخی بولنگ۔۔۔۔ ایسے اوور کروائے کے آپ وسیم اکرم کو بھول جائیں ۔۔۔۔ شئیر کرنا نہ بھولیں گا۔۔۔۔ شئیر۔۔۔۔شئیر۔

15/02/2021

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اگرچہ تعمیر وترقی کے لحاظ سے پیچھے ہے لیکن تعلیمی اعتبار سے اس کا کوئی ثانی نہیں۔ شرح خواندگی کے لحاظ سے یہ پاکستان کے صوبوں سے آگے ہے۔

یہاں کے پسماندہ ترین ضلع حویلی میں واقع ’جبی سیداں‘ ایک ایسا گاؤں ہے جو تعلیمی قابلیت کے اعتبار سے دنیا کے تعلیم یافتہ علاقوں پر سبقت کا حامل ہے۔

اس گاؤں کو پاکستان بھر میں دو اعتبار سے منفرد مقام حاصل ہے۔ ایک تو یہاں کا تعلیمی تناسب 100 فیصد ہے اور دوسرا یہ کہ تعلیم کی بلند شرح کے ساتھ جرائم کی شرح صفر ہے۔

تقریباً اڑھائی سو گھرانوں پر مشتمل اس گاؤں میں مساجد کو گاؤں کی خواندگی میں مرکزی مقام حاصل ہے۔ یہاں چھ مساجد اور ایک مدرسہ موجود ہے۔ ایک جامعہ مسجد ہے جو کہ ضلع بھر کی قدیم جامعہ مسجد سمجھی جاتی ہے۔

دنیا بھر میں عام طور پر اور تیسری دنیا کے غریب ممالک میں خاص طور پر یہ بات دیکھی جا سکتی ہے کہ خواتین عموماً تعلیمی اور ملازمتوں کے میدان میں مردوں سے بہت پیچھے ہیں، لیکن جبی سیداں میں خواتین بھی تعلیمی اور ملازمتوں کے میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔ گھر گھر میں ایم اے، بی ایڈ ، ایم فل اور ایم ایس سی کے مشکل مضامین کی ڈگری ہولڈر خواتین بھی موجود ہیں۔ مرد و خواتین کی اکثریت ملازمت پیشہ ہے اور ان ملازمین میں زیادہ تر شعبہ تعلیم سے منسلک ہیں۔

جبی سیداں سے اس وقت شعبہ تعلیم میں کم و بیش 120 گزیٹڈ افسران اور 50 نان گزٹیڈ افسران اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں جبکہ درجن بھر ڈاکٹر سمیت 100 کے لگ بھگ افراد دیگر سرکاری محکموں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔

اس گاؤں کا یہ امتیاز بھی ہے کہ یہاں 40 حافظ قرآن اور علما مدارس اور مساجد میں تدریسی امور سرانجام دے رہے ہیں۔ گذشتہ اڑھائی سال میں ہونے والی پبلک سروس کمیشن کے تحت ضلعی کوٹہ کی 42 آسامیوں میں سے 29 آسامیوں پر اس گاؤں کے افراد کی تقرریاں ہوئیں جو یہاں کے مکینوں کی اعلیٰ تعلیم اور قابلیت کا ثبوت ہے
(انڈیپنڈنٹ اردو کی رپورٹ سے اقتباس )

13/02/2021

شاہد آفریدی نے ایک ہی اوور میں میچ کا نقشہ ہی بدل دیا۔ ویڈیو کو شئیر اور کمنٹ کر دیں۔

11/02/2021

مقبول بٹ۔۔۔۔۔اور عمران خان
تضادات کے ساتھ سمجھوتہ منافقت کہلاتا ہے۔ جب ایک فرد اپنی زندگی کو آسان بنانے کے لئے تضادات سے سمجھوتہ کرتا ہے تو اُسے کچھ وقتی کامیابیاں تو مل جاتی ہیں لیکن وہ منافق کہلاتا ہے۔ وہ ایک فرد کسی ادارے یا جماعت کا سربراہ بن جائے تو پوری کی پوری جماعت منافق بن جاتی ہے۔

ذرا سوچئے کہ جب کوئی ریاست بہت سے تضادات کے ساتھ سمجھوتہ کر لے تو اُس ریاست میں بسنے والی پوری قوم منافقت سے کیسے بچ سکتی ہے؟ زیادہ دور نہ جائیے۔

ہمسایہ ملک بھارت پر نظر دوڑائیے۔ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتا ہے۔ بھارت کا آئین سیکولر ہے لیکن اس جمہوریت میں اقلیتیں غیرمحفوظ ہیں۔

سیکولر بھارت میں ایک ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی حکومت ہے جس نے بابائے بھارت مہاتما گاندھی کے قاتل نتھو رام گوڈسے کو ہندوئوں کا ہیرو بنا دیا ہے۔ تضادات سے بھرے آج کے بھارت کی نئی نسل اپنے بزرگوں سے صرف منافقت سیکھ رہی ہے۔

اب آئیے ذرا اپنے گریبان میں بھی جھانک لیتے ہیں۔ بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر کو ہر پاکستانی ہر وقت اپنی جیب میں رکھتا ہے کیونکہ بانیٔ پاکستان کی تصویر ہر کرنسی نوٹ پر موجود ہے۔ بانیٔ پاکستان کی تصویروں والے کرنسی نوٹوں کی مدد سے پاکستان میں سیاسی وفاداریاں نہیں بلکہ ایمان بھی خرید لئے جاتے ہیں کیونکہ یہاں طاقتور کے لئے قانون اور ہے توکمزور کے لئے قانون اور۔

پاکستانی ریاست نے حب الوطنی اور غداری کے ایسے معیار بنا رکھے ہیں جو وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔ قائداعظم کی بہن محترمہ فاطمہ جناح کو اپنے بھائی کی زندگی میں ہی مادرِ ملت کہا جانے لگا لیکن جب مادرِ ملت نے 1965میں جنرل ایوب خان کے خلاف صدارتی الیکشن لڑا تو بھارتی ایجنٹ قرار پائیں۔

مادرِ ملت کی انتخابی مہم کے انچارج آزاد کشمیر کے سابق صدر اور قائداعظم کے سابق پرائیویٹ سیکرٹری کے ایچ خورشید تھے۔ کے ایچ خورشید بھی بھارتی ایجنٹ قرار پائے۔

کے ایچ خورشید کے ایک قریبی ساتھی مقبول بٹ تھے جنہوں نے ایوب دور میں پشاور شہر سے بنیادی جمہوریت کے نظام کے تحت وادیٔ کشمیر کی مہاجر نشست پر کامیابی حاصل کی اور پھر کے ایچ خورشید کو صدر آزاد کشمیر بنوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جب کے ایچ خورشید نے محترمہ فاطمہ جناح کی انتخابی مہم شروع کی تو مقبول بٹ نے بھی اُن کی مدد کی۔

مقبول بٹ ایک پڑھے لکھے نوجوان تھے۔ مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے پشاور میں آباد ہوئے اور معروف شاعر احمد فراز کے ساتھ بھی دوستی تھی۔ ایک دفعہ انہوں نے پاکستان ایئر فورس میں شمولیت کے لئے تحریری امتحان دیا لیکن جب اُن سے پاکستانی شہری ہونے کا ثبوت مانگا گیا تو اُنہوں نے ایئر فورس کی نوکری کا خیال دل سے نکال دیا۔ انہوں نے صحافت کا شعبہ اختیار کر لیا۔

1965کی پاک بھارت جنگ اور معاہدۂ تاشقند کے بعد مقبول بٹ پاکستانی ریاست سے مایوس ہو گئے اور انہوں نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ مل کر سیالکوٹ کے قریب سوچیت گڑھ کے محاذ کی مٹی ہاتھ میں لے کر جموں و کشمیر کی آزادی کے لئے محاذ رائے شماری بنایا۔ پھر وہ خاموشی سے مقبوضہ کشمیر چلے گئے اور وہاں اُنہوں نے مسلح جدوجہد کے لئے نوجوانوں کو تیار کرنا شروع کر دیا۔

مقبوضہ کشمیر میں وہ گرفتار ہو گئے اور سی آئی ڈی کے ایک افسر امرچند کے قتل کے الزام میں انہیں سزائے موت سنا دی گئی۔ دسمبر 1968میں مقبول بٹ اپنے دو ساتھیوں امیر احمد اور غلام یاسین کے ہمراہ سرینگر جیل کے اندر سرنگ کھود کر فرار ہو گئے اور دشوار گزار برفانی راستوں سے ہوتے ہوئے واپس آزاد کشمیر آئے۔

اُن کے دونوں پائوں فراسٹ بائیٹ سے زخمی تھے لیکن اُنہیں گرفتار کر کے مظفر آباد قلعے میں بند کر دیا گیا اور الزام لگایا گیا کہ تم بھارتی ایجنٹ ہو۔ مارچ 1969میں جنرل ایوب خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عروج پر تھی اور ایوب خان نے سیاسی رہنمائوں کی ایک گول میز کانفرنس بلائی۔

محاذ رائے شماری نے اعلان کر دیا کہ اگر مقبول بٹ کو رہا نہ کیا گیا تو محاذ رائے شماری گول میز کانفرنس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔ یہ اعلان سن کر مقبول بٹ کو بھارتی ایجنٹ قرار دینے والے ڈکٹیٹر ایوب خان نے اس حریت پسند کی رہائی کا حکم دے دیا۔

6؍نومبر 1969کو یومِ شہدائے جموں پر محاذ رائے شماری کا چوتھا سالانہ کنونشن مظفر آباد میں ہوا جس میں مقبول بٹ کو محاذ کا صدر چن لیا گیا۔ اس کنونشن میں تنظیم آزادیٔ فلسطین (پی ایل او) کے نمائندے خالد حلیمی نے بھی شرکت کی اور یوں مقبول بٹ نے تحریکِ آزادی کشمیر اور تحریکِ آزادی فلسطین کے درمیان وہ رشتہ دوبارہ جوڑ دیا جسے مفتیٔ اعظم فلسطین امین الحسینی اور چودھری غلام عباس نے قائم کیا تھا۔

1970میں آزاد کشمیر اسمبلی کے انتخابات ہوئے تو مقبول بٹ اور اُن کے ساتھیوں نے گلگت بلتستان کو بھی آئینی حقوق دینے کا مطالبہ کیا۔ مقبول بٹ ایک جلسے کے لئے گلگت پہنچے تو انہیں امان اللہ خان، عبدالخالق انصاری اور میر عبدالمنان کے ہمراہ گرفتار کر کے ایبٹ آباد جیل بھیج دیا گیا۔

تین ماہ کے بعد رہا ہو کر مقبول بٹ دوبارہ گلگت پہنچ گئے تو دوبارہ گرفتار کر کے راولپنڈی بھیج دیے گئے۔ اس دوران ایک بھارتی طیارہ گنگا اغوا ہو گیا۔ حکومتِ پاکستان نے مقبول بٹ کو بھارتی ایجنٹ قرار دے کر طیارے کے اغوا کی ذمہ داری اُن پر ڈال دی۔

1973میں پاکستانی عدالت نے مقبول بٹ کی رہائی کا حکم دے دیا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے میر پور میں اُن سے ملاقات کی اور آزاد کشمیر کا صدر بنانے کی پیشکش کی لیکن مقبول بٹ نے معذرت کر لی۔

مقبوضہ کشمیر میں انہیں سزائے موت دی جا چکی تھی لیکن وہ ایک دفعہ پھر مقبوضہ کشمیر چلے گئے۔ وہاں دوبارہ گرفتار ہو گئے۔ گیارہ فروری 1984کو اُنہیں دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی اور لاش اسی جیل میں دفن کر دی گئی۔

گیارہ فروری کو دنیا بھر کے کشمیری ایک ایسے شخص کا یومِ شہادت مناتے ہیں جو بھارت میں پاکستان کا ایجنٹ اور پاکستان میں بھارت کا ایجنٹ کہلایا۔ دونوں ریاستوں کی تضادات سے بھری پالیسیوں کے خلاف مقبول بٹ نے خود مختار کشمیر کا نعرہ لگایا تھا۔

5؍فروری 2021کو وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کوٹلی میں کہا کہ جب کشمیر کے لوگ پاکستان کے حق میں فیصلہ کر دیں گے تو اس کے بعد کشمیریوں کو یہ حق دیا جائے گا کہ وہ پاکستان کے ساتھ یا خود مختار رہنا چاہتے ہیں۔

عمران خان کے اس بیان کو پاکستان کی ریاستی پالیسی سے متصادم قرار دیا گیا تو جواب آیا کہ عمران خان کا بیان آئین کی دفعہ 257کے عین مطابق ہے۔

اگر خود مختار کشمیر کی بات 257کے عین مطابق ہے تو پھر مقبول بٹ کا کیا قصور تھا؟ مقبول بٹ کے خطوط پر مشتمل کتاب ’’شعورِ فردا‘‘ پر 21؍اگست 1998کو پابندی کیوں لگائی گئی؟

پاکستانی ریاست کے یہ تضادات کب ختم ہوں گے؟ کیا عمران خان نے خود مختار کشمیر کی بات محض آزاد کشمیر کے آئندہ انتخابات میں خود مختاری کے حامیوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے کی؟ کشمیر کے نام پر یہ دھوکہ دہی کب ختم ہو گی
Writer: Hamid Mir Jang...

05/02/2021

حامد میر صاحب کی ویڈیو اور میری رائے

04/02/2021

حامد میر کا کشمیر کے معاملے پر لرزہ خیز انکشاف۔ کشمیریوں کے ساتھ دھوکہ کیا جارہا ہے۔
app ka kia khayal ha, comment karain.

03/02/2021

شعیب اختر کی ایسی ویڈیو جس کو دیکھ کر آپ کو رونا آجائے گا۔

02/02/2021

کراچی میں پانی کی یہ حالت ہے اور بلاول بھٹو صاحب پورے ملک میں جمہوریت کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ آپ لوگوں کو سہولیات دیے بغیر کبھی جمہوریت کی بات نہیں کر سکتے۔ اگر لوگوں کو پانی جیسی بنیادی ضرورت ہی میسر نہیں تو وہ آپ کے ساتھ کیوں دیں گئے۔

30/01/2021

کیا آپ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والوں کو استاد مانیں گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس ویڈیو کو زیادہ سے زیادہ شئیر کریں۔۔۔ تاکہ بچوں پر تشدد سے متعلق شعور آسکے۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بچوں پر تشدد کی یہ ویڈیو شہزاد رائے نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر شئیر کی تھی۔ لیکن یہ صرف اس مسجد کا مسلئہ نہیں ہے بلکہ کشمیر کے بہت سارے پرائیوٹ اور سرکاری سکولوں میں آج بھی بچوں پر تشدد کیاجاتاہے۔ علم کبھی بھی تشدد کے زریعے نہیں پھیلایا جاسکتا۔ تشدد سے بچوں کے دماغ کا وہی حصہ متاثر ہوتا ہے جو اگر بچوں کے ساتھ ریپ ہوجائے تو متاثر ہوتا ہے۔ تو کیا بچوں کے ساتھ ریپ کرنے والے کو آپ استاد مانیں گئے۔ تو پھر بچوں پر سکولوں میں تشدد کرنےوالے استاد کیسے ہو سکتے ہیں۔
دوسرا بچوں کو سزا دینا سے ان کی عزت نفس متاثر ہوتی ہے۔ کیا آپ کے بچوں سے ان کی عزت نفس لے کر ان کو معاشرے کا عزت دار انسان بنا سکتے ہیں۔ تو پلیز سکولوں میں ہونےوالے تشدد کو روکیں اور سکول میں جا کہ یہ نہ کہا کریں یہ نہیں پڑھتا تو اس کو اور ماریں۔
کیا تشد دے کر بچوں میں تخلیقی صلاحیتیں ابھار جا سکتی ہیں۔۔۔۔ تشدد آپ کے بچوں کو علم سے دور لے کر جاتا ہے۔

26/01/2021

قائداعظم کو کشمیر یا کسی بھی ریاست کے خود مختار ہونے پر کو ئی اعتراض نہیں تھا۔ یہ کانگریس تھی جس نےکشمیر کے خود مختاری والے آپشن دینے سے انکار کیا۔

13/11/2020

وادی نیلم میں شدید گو لہ باری۔۔۔ کئی مکان جل گئے۔

17/10/2020

Media ka kam Tu start houa. Jalsa sa kuch ho na houa 😆😆

16/10/2020

یہ میرا آرٹیکل ہے جو کہ ایک انگلش نیوز پیپر میں پبلیش ہوا ہے۔ اس آر ٹیکل میں کیا لکھا ہے وہ تو آپ پڑھ سکتے ہیں۔ اس کا مر کزی خیال یہ ہے کہ امریکہ کی جو پالیسی ہے بحر ہند میں اور اس کی جو انڈو پسفیک پالیسی ہے وہ فری اور اوپن انڈین ocean کی جو خواہش ہے اس کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
https://leadpakistan.com.pk/ep/202010/16/page4.php

Videos (show all)

حامد میر صاحب کی ویڈیو اور میری رائے
حامد میر کا کشمیر کے معاملے پر لرزہ خیز انکشاف
کیا آپ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والوں کو استاد مانیں گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس ویڈیو کو زیادہ سے زیادہ شئیر کریں۔۔۔ تاکہ بچوں...
میں ۔۔۔ میں اور ۔۔۔۔ میں۔

Website