وارث
حسنِ قدرت کا مظاہرہ
اُس شخص کی تعریف بھلا کیسے --------بیاں ہو
جس شخص کو دیکھیں تو گلابوں کا ---گماں ہو
مدت سے ترے ہجر میں پتھر کا بدن ------------ہے
اے یار مجھے چھو کہ مری سانس --------رواں ہو
ن م راشد
ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
عباس تابش
❤️
لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ
اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں تم پر (نعمتوں کا) ضرور اضافہ کروں گا
آرٹ ❤️
ہائے کیا دردناک خبر ہے 😭
رلا ہی دیا آخر. 😭
اس بچے کے جیب میں ایسا کیا ہوگا ویسے؟ 😂
مری اور گلگت بلتستان کی انتظامیہ اس مشینری کو لازمی اپنائیں
Name the place...
ایسا بھی ہوتا ہے کیا؟
تمام دوست احباب کو عیدالفطر کی خوشیاں بہت بہت مبارک ہو۔۔۔
فیس بُک اور واٹس ایپ میں مصروف رہنے والے دوستوں کے نام ۔۔۔ 😂😂😂
بہت سارے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ شعر اقبالؒ کا ہے
تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے
ایسا انسان جس نے ساری دنیا کو فیس بُک پر مشغول کیا اور خود بیوی کا بہترین ساتھی بن گیا 😂😂😂
شئیر ضرور کریں
اسلام علیکم! اس پیج کو لائک کرکے ہر پوسٹ پہ لائک کرنے والے آپ تمام دوستوں کا بے حد شکریہ....
مزید دوستوں کو پیج لائک کرنے پر دعوت دے دیں، پیج لائکس میں خاصے اضافے کے بعد ہم پیج پر ہی مختلف پروگرامز آرگنائزر کریں گے، جیسے لائیو ڈبیٹ، لائیو ڈسکیشنز وغیرہ انشاءاللہ
آپ سب کی محبت کا شکریہ ❤💓💕💝💗💖
The highest waterfall of Asia in Pakistan Gilgit Baltistan (Kharmang)
A beautiful waterfall in Gilgit Baltisatan
:-)
Happy New Year to all fans
Plz aana mat bhuliye ga. 😜😝
Most Welcome 2017
کیا خوب کہا ہے...!
Achieve your target while keeping on struggles
Do U agree with me??
کہتے ہیں ایک بازار میں ایک اجنبی مگر اپنے آپ کو کوئی بہت بڑی چیز سمجھنے والا مغرور سا بندہ گھوم پھر رہا تھا کہ اس کی نظر سر پر ایک ڈول اٹھائے عورت پر پڑی، اسے آواز دیکر روکا اور نخوت سے پوچھا: اے مائی، کیا بیچ رہی ہو؟
عورت نے کہا: جی میں گھی بیچ رہی ہوں۔
اس اجنبی نے کہا: اچھا دکھاؤ تو، کیسا ہے؟
گھی کا وزنی ڈول سر سے اتارتے ہوئے کچھ گھی اس آدمی کی قمیض پر گرا تو یہ بہت بگڑ گیا اور دھاڑتے ہوئے بولا: نظر نہیں آتا کیا، میری قیمتی قمیض خراب کر دی ہے تو نے؟ میں جب تک تجھ سے اس قمیض کے پیسے نا لے لوں، تجھے تو یہاں سے ہلنے بھی نہیں دونگا۔
عورت نے بیچارگی سے کہا؛ میں مسکین عورت ہوں، اور میں نے آپ کی قمیض پر گھی جان بوجھ کر نہیں گرایا، مجھ پر رحم کرو اور مجھے جانے دو۔
اس آدمی نے کہا؛ جب تک تجھ سے دام نا لے لوں میں تو تجھے یہاں سے ہلنے بھی نہیں دونگا۔
عورت نے پوچھا: کتنی قیمت ہے آپ کی قمیض کی؟
اجنبی نے کہا: ایک ہزار درہم۔
عورت نے روہانسا ہوتے ہوئے کہا: میں فقیر عورت ہوں، میرے پاس سے ایک ہزار درہم کہاں سے آئیں گے؟
اجنبی نے کہا: مجھے اس سے کوئی غرض نہیں۔
عورت نے کہا: مجھ پر رحم کرو اور مجھے یوں رسوا نا کرو۔
ابھی یہ آدمی عورت پر اپنی دھونس اور دھمکیاں چلا ہی رہا تھا کہ وہاں سے کہ ایک نوجوان کا گزر ہوا۔ نوجوان نے اس سہمی ہوئی عورت سے ماجرا پوچھا تو عورت نے سارا معاملہ کہہ سنایا۔
نوجوان نے اس آدمی سے کہا؛ جناب، میں دیتا ہوں آپ کو آپ کی قمیض کی قیمت۔ اور جیب سے ایک ہزار درہم نکال کر اس مغرور انسان کو دیدیئے۔
یہ آدمی ہزار درہم جیب میں ڈال کر چلنے لگا تو نوجوان نے کہا: جاتا کدھر ہے؟
آدمی نے پوچھا: تو تجھے کیا چاہیئے مجھ سے؟
نوجوان نے کہا: تو نے اپنی قمیض کے پیسے لے لیئے ہیں ناں؟
آدمی نے کہا: بالکل، میں نے ایک ہزار درہم لے لیئے ہیں۔
نوجون نے کہا: تو پھر قمیض کدھر ہے؟
آدمی نے کہا: وہ کس لیئے؟
نوجوان نے کہا: ہم نے تجھے تیری قمیض کے پیسے دیدیئے ہیں، اب اپنی قمیض ہمیں دیدے ناں۔
آدمی نے گربڑاتے ہوئے کہا: تو کیا میں ننگا جاؤں؟
نوجوان نے کہا: ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں۔
آدمی نے کہا: اور اگر میں یہ قمیض نا دوں تو؟
نوجوان نے کہا: تو پھر ہمیں اس کی قیمت دیدے۔
اس آدمی نے پوچھا: ایک ہزار درہم؟
نوجوان نے کہا: نہیں، قیمت وہ جو ہم مانگیں گے۔
اس آدمی نے پوچھا: تو کیا قیمت مانگتے ہو؟
نوجوان نے کہا: دو ہزار درہم۔
آدمی نے کہا؛ تو نے تو مجھے ایک ہزار درہم دیئے تھے۔
نوجوان نے کہا: تیرا اس سے کوئی مطلب نہیں۔
آدمی نے کہا: یہ بہت زیادہ قیمت ہے۔
نوجوان نے کہا؛ پھر ٹھیک ہے، ہماری قمیض اتار دے۔
اس آدمی نے کچھ روہانسا ہوتے ہوئے کہا: تو مجھے رسوا کرنا چاہتا ہے؟
نوجوان نے کہا: اور جب تو اس مسکین عورت کو رسوا کر رہا تھا تو!!
آدمی نے کہا: یہ ظلم اور زیادتی ہے۔
نوجوان نے حیرت سے کہا: کمال ہے کہ یہ تجھے ظلم لگ رہا ہے۔
اس آدمی نے مزید شرمندگی سے بچنے کیلئے، جیب سے دو ہزار نکال کر نوجوان کو دیدیئے۔
اور نوجوان نے مجمعے میں اعلان کیا کہ دو ہزار اس عورت کیلئے میری طرف سے ہدیہ ہیں۔
**
جو مجھے پسند آیا ہے وہی آپ کو پیش کرنے کیلیئے پسند کیا ہے۔ اختلافات اور بحران سے نمٹنے کیلئے سمجھداری کی ضروت رہتی ہے۔ تکبر اور مغروری کبھی بھی پسندیدہ فعل نہیں ہوا کرتے۔ متواضع اور شفیق بنیئے اور اللہ سے اچھے بدلہ اور احسان کے حقدار بنیں.
ماں کی محبت کا ایک رلا دینے والا واقعہ!!
وہ دن مجھے آج بھی یاد ھے کہ میں ماں کیساتھ بازار گیا ہوا تھا. تو کلائی پہ باندھنے والی ایک گھڑی پر دل آ گیا. میں نے ماں سے ضد کی مجھے گھڑٰی خرید کر دیں لیکن گھڑی مہنگی ھونے کے سبب ماں نہ دلوا سکیں اور ھم ضد کرتے روتے روتے ماں کیساتھ گھر آ گئے اور گھر آتے ہی گھر سر پر اُٹھا لیا. اُس وقت کی خوش قسمتی یہ تھی کہ والدِ محترم گھر موجود نہ تھے. ورنہ اتنا شور مچانے کی مجال ہی نہ ہوتی اور گھڑی کی حسرت صرف حسرت ہی رہ جاتی. پر تقدیر کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
پھر صاحب ھوا کچھ یوں، کہ ماں نے کھانا دیا اور ھم نے انکار کیساتھ ساتھ کھانا بھی اُٹھا مارا، وھاں ماں کو تھوڑا غصہ آیا اور آخر کہہ ہی دیا نہیں کھانا نہ کھائو مرو جا کر کہیں. تمہارے نخرے اُٹھانے کیلئے ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ھیں، دفع ھو جائو اور مجھے دوبارہ شکل مت دکھانا.
تو صاحب انا بھی ہمارے اندر خُدا نے دبا دبا کر شروع سے ہی بھری ہوئی ھے. ماں کے یہ الفاظ سننا تھے کہ اُٹھ کھڑے ھوئے اور منہ اُٹھا کر گھر سے چل دیے. غالباً چھ سے سات گھنٹے ھم نے جتنی بے فکری سے گُذارے شاید ماں نے اپنی زندگی کے سب سے زیادہ کرب ناک گُذارے ھوں گے. اس بات کا اندازہ اُس وقت ھوا جب ھم نے ایک مسجد کے اسپیکر سے اپنی گمشدگی کا اعلان سُنا تو گھر کی جانب رُخ کر لیا. راستے میں میرا پھوپھو زاد ملا، جو مجھے ہی ڈھونڈنے نکلا تھا. مجھے گھر لے گیا جاتے ہی کیا دیکھا ماں ایک ھاتھ میں گھڑی ، ایک ھاتھ میں کھانا اور آنکھوں میں میری نادانی یعنی آنسو لیے بیٹھی میری راہ تک رہی تھیں مجھے دیکھتے ہی گلے سے لگایا ، ماتھا چومتے ھوئے گھڑی باندھی ، کہا تم نے دوپہر سے کھانا بھی نہیں کھایا. کیا حشر کر لیا اپنا اور جو کرنے کا حکم مجھے دیا تھا اپنے اُوپر لے لیا.... کہتیں اگر میں مر جاندی تے فیر ساری عمر تو گھڑیاں ای پانیاں سی ۔۔
اُس دن ھونے والا ایک واقعہ جو مجھے اب کبھی یاد آئے تو سارا دن بال نوچنے کو جی کرتا ھے، اگر رات میں یاد آئے ساری رات بستر پر نہیں کانٹوں پہ گُزرتی ھے۔ ھاسٹل میں رھتے ھوئے جی کرتا ابھی اُڑ کر ماں کے پاس چلا جائوں اور سر پیٹ پیٹ کر انہی قدموں میں جان دے دوں... جب یہ یاد آتا ھے کہ جب ماں حق مہر میں ملی ہوئی ہزاروں کی ملکیت رکھنے والی کان کی بالیاں صرف پانچ سو میں بیج کر اُس دن میرے لئے گھڑی لائی۔
منقول و انتخاب!
فرح ارم خان...
Confidence!
Assalam o alaikum respected and dear Fans.!
I am very thankful to all of u to like me and my page as well, Specially for those fans who like and share the posts.
May God give to all of u bundles of happiness. Ameen and thanks.
Happy new year in advance