Boy's College Ibrahim Haidri
Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Boy's College Ibrahim Haidri, Education, .
ایک سادہ سے بدلاؤ سے بیل گاڑی، اونٹ گاڑی یا گدھا گاڑی پر ایک اضافی ٹائر لگا کر جانوروں پر بھاری وزن کم کیا جاسکتا ہے، اس سے دو فائدے ہونگے ایک تو جانوروں کی صحت اور اسٹیمنا میں اضافہ ہوگا دوسرا وقت کی بچت ہوگی، اور جانور زیادہ دور تک ٹرالی کھینچنے کی صلاحیت بڑھا سکے گے، جانور نڈھال بھی نہیں رہیں گے۔
ہماری کند ذہنیت کی وجہ تعصب، نفرت، بے جا جذباتیت (مذہب، فرقہ، ملک و قوم، جماعت کے نام پر)، روایتی طرز تعلیم، غیر تخیلیقی و غیر تنقیدی سوچ سے کا فقدان ہے۔
دنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے اور ہم آج بھی ماضی اور حال کو رو رہے ہیں۔
یہ معمولی سا ردو بدل والا تجربہ ہمارے ہمسایہ ملک میں ہو رہا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں زیر نظر تصویر۔
چھوٹے چھوٹے تجربات کرتے رہیں تاکہ آپ کی تخلیقی صلاحیتیں برقرار رہیں اور آپ زندگی کو گزارنے کے بجائے جینا سیکھنے لگیں۔
✍️✍️ : عرفان عمر Irfan Umar
انہوں نے انڈونیشیا میں مچھلی اور چاول لگائے۔تصویر دیکھیں
چاول کی فصل کو بڑی مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے انڈونیشیا کے کسانوں نے اس پانی سے فائدہ اٹھانے کا طریقہ نکالا، چنانچہ وہ مچھلیاں لائے اور بڑی تعداد میں اس پانی میں چھوڑ دیے جس میں چاول اگائے جاتے تھے، اور انھیں تین فائدے حاصل ہوئے:
🌾 مچھلی زمین پر جمع ہونے والے کیڑے مکوڑے، طحالب اور نقصان دہ کیڑوں کو کھاتی ہے، اور مچھلی اسی وقت پودے کی شاخوں پر کھانا کھاتی ہے۔
🌾 دوسرا فائدہ زمین کی زرخیزی کے لیے مچھلی کے فضلے سے فائدہ اٹھانا ہے۔
🌾 اور تیسرا فائدہ خود مچھلی کا ہے جو مناسب مقدار میں اگتی ہے (کاشتکاروں یا تجارت کی خوراک کے طور پر)۔
اس تحریک کو "چاول/مچھلی کی ثقافت" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس منصوبے کو نافذ کرنے کے بعد زمین کی پیداوار میں عام حد سے تقریباً 20 فیصد اضافہ ہوا سوائے مچھلی کی بھاری مقدار کے۔
Fisherman's Movement Pakistan
ہم ان عقائد کو جو ہمیں ورثے میں ملتے ہیں یا جنہیں ہم اپنے تہذیبی ماحول سے اخذ کرتے ہیں بغیر سوچے سمجھے قبول کر لیتے ہیں ۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے انسان فطری لحاظ سے سہل پسند واقع ہوا ہے اور غور و فکر سے جی چراتا ہے ۔ دوسری یہ کہ جامد رسوم فکر ہمارے مزاج والی سوچ اس حد تک نفوز کر جاتی ہے ہم میں کہ ان کی جانچ پرکھ کا عمل بھی کس خاص اذیت سے کم نہیں ہوتا ۔ عمر کے گزرنے کے ساتھ ہمارا زہن قدرے دھندلا ہوتا جاتا ہے جسے ایک مدت سے صاف نہ کیا گیا ہو تو پھر انتہا مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اپنے ذہنوں کی نشونما اور مغالطوں سے اپنے ذہنوں کو صاف رکھنے میں کتابیں ہی مدد گار ہیں ۔
اور علی عباس جلالپوری کہتے ہیں کہ "اگر کتابیں پڑھنے اور مطالعہ کرنے سے بھی آپ میں نفرت اور کڑواہٹ کم نہیں ہو رہی تو آپ غلط کتابیں پڑھ رہے ہیں۔"
وکیل صاحب اگر میرا بیٹا پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کر دے تو ضمانت ہو جائے گی؟
وکیل نہیں بابا جی یہ سہولت صرف امیروں کے بچوں کے لیے ہے.
(وڪيل سائين منهجو پُٽ پريس ڪانفرنس ڪري پاڪستان تحريڪ انصاف ڇڏڻ جو اعلان ڪري ته پوء ضمانت ٿي ويندي،
وڪيل نه مائيت هي سھولت رُڳو وڏيرن جايردارن سرمايه دارن لاء ڪري آهي.)
(وکیلا جے میرا پتر پریس کانفرنس ءچ پِی ٹی آئی چھݙن دا اعلان کردے تے ضمانت کرا دیئں گا؟
وکیل: نئیں بابا جی ایہہ آپشن صرف امیراں دے پتراں لئی اے.) 😭
اپنے بچوں کو صرف پڑھائی، بڑا آدمی بنانے، دولت کمانے کی فکر نا کریں، اولڈ ایج ہوم ایسے والدین سے بھرا ہوا ہے جنہوں نے وکیل، ڈاکٹر، انجینیر یا سرمایہ جمع کرنے کے لیے اپنی عمریں لگا دیں، بلکہ اولاد کو رشتوں کی اہمیت، محبت اور ہمدردی سکھائیں، انہیں احترام، ایثار، مہربانی اور وفا داری جیسی صفات کی پرورش دیں۔
گوادر: بندری کے سمندری حدود میں دنیا کی نایاب ترین نسل کی وہیل مردہ حالت میں پائی گئی
دنیا میں انتہائی کم رہ جانے والی ’’ہمپ بیک وہیل‘‘ گوادر کی سمندر میں مردہ حالت میں دیکھی گئی۔
تقریباً 16 میٹر لمبی اور تقریباً 30,000 کلوگرام (30 ٹن) وزنی مردہ ہمپ بیک وہیل کو گوادر کے علاقے بندری کے سمندری حدود میں مقامی ماہی گیروں نے سمندر میں گشت کرتے ہوئے دیکھا اور اس منظر کو اپنے موبائل فون کے کیمرے کی آنکھ سے عکس بند کرلیا۔
سربراہ ماہیگیر تحریک پاکستان سر عرفان عمر Irfan Umar نے اپنے بتایا کہ ہمپ بیک قسم کی وہیل عام طور پر گہرے سمندر کے زیادہ گہرائی والے علاقوں میں پائی جاتی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ واضح رہے کچھ سالوں میں بلوچستان کے سمندر میں مردہ حالت میں ہمپ بیک وہیل کئی بار پائی گئی ہیں جو کہ بحیرِہ عرب اور افریکہ کے سمندروں میں ان کی نسل کافی خطرے سے دوچار ہے۔
وہیل کو عام طور پر ’’مچھلی‘‘ لکھا یا کہا جاتا ہے جو کہ حیاتیاتی اعتبار سے غلط ہے کیونکہ وہیل کا شمار دودھ پلانے والے جانوروں (ممالیہ) میں ہوتا ہے جبکہ وہیل کے ارتقائی آباو اجداد آج سے کروڑوں سال پہلے خشکی پر دوسرے ممالیہ جانوروں کی طرح رہا کرتے تھے۔
یہ بات دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ آج سے کروڑوں سال پہلے، خشکی پر رہنے والے، وہیل کے یہ آبا و اجداد اپنی جسامت اور جسمانی ساخت کے اعتبار سے خونخوار جانوروں کی طرح دکھائی دیتے تھے۔
امور بحری کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ وہیل کے ارتقاء کی اہم ترین کڑیاں پاکستان ہی سے دریافت ہوئی ہیں جن میں ’’پاکی سیٹس‘‘ اور ’’رہوڈو سیٹس‘‘ بطورِ خاص قابلِ ذکر ہیں۔
ترجمان : فشرمینز موومنٹ پاکستان
تعلیم دنیا نہیں بدلتی، تعلیم انسانوں کو بدلتی ہے اور انسان دنیا بدلتے ہیں۔
پالو فرائیر
(نوٹ : پالو فرائیر کی ایک کتاب Pedagogy of the oppressed اچھی کتاب ہے ضرور پڑھیں، اگر اردو میں پڑھنا چاہیے تو اردو ترجمہ میں بھی تعلیم اور مظلوم عوام کے عنوان سے موجود ہے۔)
والدین کی تین غلطیاں
جو بچوں سے خود اعتمادی چھین لیتی ہیں۔
موازنہ Comparison
تنقید Criticism
تصحیح Correction
دھوتی کی طرح اوپر سے بے شک سب بند ہے
مگر نیچے سے سب کھلا ہوا ہے اسی طرح مغربی استعمار کا جابر چہرہ سامنے سے بے شک ڈھکا چھپا ہو مگر پیچھے سے سب کھلا ہوا ہے اور صاف صاف نظر آہ رہا ہے۔۔!
غیر سیاسی سطریں۔۔۔!
✍️ : عرفان عمر
Happy birthday to you Sir Irfan Umar
The Founder of Government Degree Boy's College Ibrahim Haidri ( Boy's College Ibrahim Haidri ) our Honorable Lecturer and Columnists.
Your work always speaks louder than Your Words Sir,
God bless you 🤲
Sir Irfan Umar One Man Army 🎂🤲
اسپورٹس کو فروغ دینے اور نشے سے نوجوانوں کو دور رکھنے کی میں عرفان عمر ہر ممکن کوشش کرتا رہا ہوں اور کرتا رہوںگا، آج ابراہیم حیدری کے کرکٹرز سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے میں نے کرکٹ کٹ کی نا صرف کٹ کی بلکہ ان کے ساتھ کہی گھنٹوں تک کرکٹ کھیلی، میں اور میرے ساتھی رکنے والے نہیں ہیں جب تک میں اور میری ٹیم کامیاب نہیں ہو جاتی۔
ایسے بے شمار نوجوان جو آگے جا سکتے تھے صحت مند رہ سکتے تھے مگر ان کے ساتھ زیادتی کی گئی جیسے حیدری یونائٹڈ فٹبال ٹیم اور حیدری اسپورٹس فٹبال ٹیم کے ساتھ کی جا رہی ہے۔ لیکن اب ایسا نہیں چلے گا اب نوجوان بنا رنگ و نسل، بنا کھیلوں میں تفریق کیے یک آواز ہو کر کہینگے ابراہیم حیدری سے زیادتیاں بند کرو۔
ہم منشیات کا خاتمہ چاہتے ہیں وہ صرف اور صرف تعلیم کو عام کر کے ہی ممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کے آج نوجوان اس تباہ حال برباد جگہ پر کرکٹ کھیلنے پر مجبور ہیں درجنوں کرکٹ ٹیمز موجود ہیں مگر ایک اسٹیڈیم موجود نہیں ہے۔
نمائندے اور انتظامیہ اپنی بے حسی ختم کریے اور آگے بڑھ کر نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو برباد ہونے سے بچائے، یہ منشیات فروشوں اور غنڈے بدمعاشوں کی سر پرستی انہیں بد گلی میں لے جائے گی لہذا اپنا قبلہ درست کریں کیونکہ اب یہ نوجوان اور میں عرفان عمر اب رکنے والا نہیں ہوں تعلیم اور اسپورٹس پر ہم کمپرومائز نہیں کرینگے چاہے کرکٹ ہو یا فٹ بال یا کوئی اور اسپورٹس۔
منشیات ختم کرو اور کرکٹ، فٹبال اور تعلیم کو عام کرو۔
سر عرفان عمر
انقلاب کیا ہے؟ ہر وہ عمل اور اقدام جوکمزور ، غلام ، محکوم ، لاچار اور تقسیم در تقسیم طبقے کو جوڑے، انہیں اپنے حقوق و فرائض سے آگاہ و روشناس کرائے، کمزور کو طاقت فراہم کرے جدوجہد کا حوصلہ و ہمت عطا کریے اسے خود ساختہ غلامانہ سوچ خود ساختہ احساس کمتری اور بزدلی سے بےفکر و بے نیاز کردے، جو غلام کو یہ احساس اور ہمت عطا کرے کے وہ محض غلامی کرنے کے لیے پیدا نہیں کیاگیا بلکہ آج اگر کوئی حکومت کر رہا ہے تو اسی کے خون پسینے کو استعمال کر کے کر رہا ہے، محکوم و لاچار کو محکمومیت اور لاچاری سے پہلے زہنی طور پر آزاد کریں انہیں انکی عددی و افرادی طاقت کی اہمیت سے ہمکنار کرے انہیں یہ بتا اور سمجھا دے کے وہ محض اس لیے اس حالت میں نہیں ہیں کے خالق نے ان سے کو تفریق برتی ہے بلکہ اسلیے ہیں کہ ایک فیصد سے بھی کم طبقہ اپنے مفادات کے لیے مل جل اور ایک ہوکر کام کرتا ہے اور ننیانوے فیصد سے زیادہ افرادی اور عددی قوت رکھنے والوں کو کھبی ایک ہونے نہیں دیتا اسلیے اس ظلم و جبر اور نااصافی کو وہ آج تک کسی نا کسی صورت میں قائم رکھے ہوئے ہیں، ان کے نزدیک اس ننیانوے فیصد سے بھی زیادہ افرادی اور عددی قوت کو کچلنے کے لیے ایک ہی طریقہ اور عمل جو کہ بار بار دہرایا جاتا رہتا ہے وہ یہ کے تقسیم کرو اور حکومت کرو۔
انسان بنیادی طور پر آزاد ہے مگر اس ظالمانہ اور جابرانہ سماج میں آزادی کھہ یا بول کر بھی آزاد نہیں ہے اور اس کی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ ہم نے سوچنا اور غور و فکر کرنا چھوڑ دیا ہے اس کا نتیجہ ہمیں مایوسی، ناامیدی اور ناکامیوں کی صورت میں ملتا ہے۔ ہمیں سب سے پہلے خود کا اور پھر اس پورے سماج اور نظام کا جائزہ لینا ہوگا کہ ہم سے کہا جان بوجھ کر غلطی یا غلطیاں کروائں جاتیں ہیں اور ہم بھی وہ غلطیاں کیوں اور کیسے کر جاتیں ہیں یا کرتے رہتیں ہیں؟
(جاری ہے)
تحریر : عرفان عمر
.