𝒖𝒅𝒂𝒔 𝒍𝒂𝒅𝒌𝒂 786
only poetry
لگی ہے بدعا مجھے ان گلابوں کی 🥀
جن کو توڑا تھا ہم نے تمہارے لیے"!🔥
ہمارے معیار میں کمی نہ لا سکے 🔥
دشمــن جتنے تھــے بیــکار نکــلے 🖤
💕
Virl video super hit poetry
12 ربیع الاوال تمام اہلے سنت
کو جشن میلاد النبی ﷺ
مبارک
بدنام کر گیا ہمـــــــــیں تیرا جھوٹا عشق ساقی🍷🥂
پانی بھی پیــــتے ہیں تو لوگ شرابی کہتے ہیں💔🥀
💔اسے کہناہم ازل سے.. اکیلے رہتے ہیں 💔
💔تم نے چھوڑ کر....کوئی کمال نہیں کیا💔
جس طرح شبنم کے قطرے مرجھائے ہوئے پھول کو تازگی بخشتے ہیں اِسی طرح اللّٰه کا ذکر مایوس دلوں کو روشنی بخشتا ہے
💞سبحان اللّٰه وبحمدہ سبحان اللّٰه العظیم
💞ماشاء اللہ بیشـــــــکــــــــــــــــ💞
Mashallah Riwan give to Shaheen Holy Quran ❤😘😍
سرکاری اسکولوں کی نجکاری شروع
اب غریب کا بچہ مفت نہیں پڑھے گا!
از قلم پروفیسر محسن منشا عباسی
اب صرف اساتذہ نہیں، والدین بھی سڑکوں پر آئیں۔ اس لیے کہ اب والدین کو گورنمنٹ سکولوں ہی میں سالانہ لاکھوں روپے فیسیں دے کر بچوں کو پڑھانا ہو گا۔ جی ہاں انھی اسکولوں میں جہاں ان کے آبا و اجداد نے اربوں کی زمینیں مفت عطیہ کر کے سرکار کو دی تھیں تاکہ ان کی نسلیں وہاں پڑھ سکیں۔
سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کو حکومت کی طرف سے پنجاب کے اربوں کھربوں کی لاگت کے حامل 11,048، راولپنڈی ڈویژن کے 1,134 اور ڈسٹرکٹ مری کے 17 سکولوں کو پرائیویٹ کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے جس کے پیشِ نظر ان سکولوں کی فہرستیں بھی جاری کر دی گئی ہیں جن کے مطابق 30 ستمبر تک ان کی پرائیویٹائزیشن متوقع ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مزید 15,000 سکولوں کی نجکاری کے لیے بھی فہرستیں ترتیب دے دی گئی ہیں۔
سرکاری سکولوں کی نجکاری کا مطلب ہے سرکار کی آئینی اور انتظامی ناکامی جس کا ثبوت میں آگے چل کر دوں گا۔ گورنمنٹ اسکولوں میں کوئی بھی، کبھی بھی، اور کسی بھی بچے کو جا کر بآسانی داخل کروا سکتا تھا۔ نہ کوئی فیس نہ کوئی بوجھ! لیکن اب! اب آپ کے بچے پرائیویٹ اسکولوں کے رحم و کرم پر ہوں گے جہاں آپ اُس طرح حق بھی نہیں جتا سکیں گے جیسے پہلے جتایا کرتے تھے۔ یہ سب ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا۔ عجیب بات ہے کہ سرکاری اسکولوں میں اس مرتبہ پہلی مرتبہ اس طرح کے نتائج بھی نہیں آئے جیسے آیا کرتے ہیں اور اسی کو بنیاد بنا کر چند صحافیوں کی بھی خدمات خوب کام آئیں۔ انھوں نے بھی سرکاری سکولوں کے خلاف خوب لکھا۔ لیکن اس کا نقصان کس کو ہوا؟ غریب والدین کو! جی ہاں ان والدین کو کہ جو کسی فیس کی پرواہ کیے بغیر مفت کتابیں اور مفت تعلیم حاصل کرنے کے لیے بچوں کو اسکول بھیجا کرتے تھے۔
پہلے تو پھر بھی اچھی کارکردگی نہ آںے کی بنیاد پر سرکاریں براہِ راست مداخلت کر سکتی تھیں اور محکمہ خود پیڈا ایکٹ 2006 کے تحت ناکامیوں اور بری کارکردگی پر سزائیں دیا کرتا تھا، لیکن اب وہ بھی نہیں ہو گا۔ کون ہے جو پرائیویٹ اسکولوں کی انتظامیہ سے دعوے سے کوئی سوال پوچھ سکے؟ ہمارے سرکاری اسکولوں میں ہر سال کئی ہزار ایسے بچے پرائیویٹ اسکولوں سے آتے ہیں جن کی progress reports پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشنیں، اور اول گریڈز اور پرسینٹیج ہوتی ہے لیکن جب ان کا ٹیسٹ لیا جاتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ انھیں تو بنیادی چیزیں بھی نہیں آتیں۔
اساتذہ کے ساتھ ساتھ والدین بھی یاد رکھیں کہ پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 25-A کے مطابق ریاست پانچ سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو مفت تعلیم کی تحصیل کا حق دیتی ہے۔ اور گزشتہ 76 برسوں سے ان سکولوں کو عوام کی طرف سے لگاتار ادا کیے جانے والے اربوں کے ٹیکسوں اور بیرونی امداد کی مد میں ملنے والی کھربوں کی امداد کے پیسوں سے مختلف سرکاروں نے جدید سہولیات، ماہرینِ تعلیم، اور پڑھے لکھے اساتذہ دے کر پروان چڑھایا تھا اور جہاں اساتذہ کی انتھک اور بے لوث محنتوں کی بدولت پڑھ لکھ کر اعلیٰ سطح کے افسران، کاروباری و سیاسی لوگ آج ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہیں۔ بلکہ سچ پوچھیں تو اعلیٰ سطحی پروفیشنلز میں آج بھی گورنمنٹ سکولوں کے لوگ سب سے آگے ہیں۔
لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ اب بجائے اس کے کہ والدین اور معاشرہ سرکاری اساتذہ پر تنقید کرے کہ یہ اپنے جائز حقوق لینے کے لیے سڑکوں پر کیوں نکلے ہیں، اور صحافی اپنے قلم سے آنے والی نسلوں سے ان کا حق چھنوانے میں بڑا کردار ادا کریں، سب مل کر اپنی آئینی، اخلاقی اور سماجی کاوش میں شریک ہوں اور سرکار کو اس نجکاری سے روکنے کے لیے مجبور کر دیں۔
New post from siraj udas ladka
میں بھی شاعری جیسا ہوں..!!
جسے بدذوق لوگ سمجھ نہیں سکتے!!
____😕💔🥀