The Balochistan News

The Balochistan News

News

27/06/2024
26/06/2024

*پریس کانفرنس*

*سوراب پریس کلب*

*سوراب؛ بلوچ اسٹوڈنٹس ڈسٹرکٹ سوراب کے ممبران عرفان بلوچ، شہزاد بلوچ، عنایت بلوچ، عرفان بلوچ اور ظفر بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ دراز سے گورنمنٹ گرلز کالج سوراب فنکشنل نہ ہونا ایک اہم بنیادی مسئلہ بن چکی ہے اور عوام متعلقہ نمائندوں اور اقتدار اعلی کے توجہ کےلیے منتظر ہے۔سوراب کے طالبات کافی عرصے سے بوائز کالج میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ بدقسمتی کے ساتھ بوائز کالج میں بھی ابھی تک تدریسی عمل مکمل طور پر شروع نہیں ہے جہاں پرطلباء و طالبات کو بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سوراب میں بنیادی تعلیم سمیت کالج کے سطح پر بھی تعلیمی سہولیات نا ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں لٹریسی ریٹ شدید متاثر ہے اور تعلیم کی بنیادی شرح نہایت ہی کم ہے۔*

*انہوں نے کہاکہ سوراب جو کہ قلات ڈویژن کا ایک بڑا شہر ہے لیکن بدقسمتی کے ساتھ گرلز کالج نہ ہونے کی وجہ سے اکثر لڑکیوں کی تعلیم ادھوری رہ جاتی ہیں۔ تعلیم لڑکے اور لڑکیاں دونوں کے لیے برابر اہم ہے۔ بلکہ ایک تعلیم یافتہ ماں اپنی اولاد کی بہترین تربیت کر سکتی ہیں، معاشرہ میں ایک بہتریں فرد پیدا کرسکتی ہے جو کہ تبدیلی کا باعث بنے۔ اس کے علاوہ ایک پڑھی لکھی عورت اپنے لئے ذریعہ معاش پیدا کرکے اپنے بچوں کی کفالت کرسکتی ہے۔ اس کے برعکس اگر وہ تعلیم یافتہ نہ ہو تو بے بسی اسے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر دیتی ہیں۔ اور پورا معاشرہ اندھیروں میں چلا جاتا ہے۔*

*انہوں نے کہا کہ ہم سوراب کے عوامی نمائندوں اور متعلقہ اعلیٰ حکام کی توجہ مبزول کروانا چاہتے ہیں کہ ڈسٹرکٹ سوراب کا واحد گرلز کالج جو کہ کئی سالوں سے زیر تعمیر ہے اور اب تک اس کی تکمیل کے عمل کو مکمل نہیں کیا گیا،کالج کی عمارت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ناکارہ بنتی جارہی ہے۔ عارضی طور پر بوائز ڈگری کالج میں طالبات کو درس وتدریس کیلئے منتقل کیا گیا ہے کچھ کمروں پر مشتمل بوائز کالج میں طالبات کو تعلیم حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکام بالا گورنمنٹ گرلز کالج سوراب کی طرف توجہ دیں اور اسے جلد از جلد بحال کرنے کےلیے سنجیدہ اقدامات آٹھائیں*

*انہوں نے کہاکہ ہم سوراب کے ذمہ داروں کا توجہ سوراب اور گردونواح کے دیگر تعلیمی اداروں کی تباہی کی طرف بھی مبذول کرانا چاہتے ہیں اس وقت ڈسٹرکٹ سوراب میں تمام چھوٹے بڑے تعلیمی ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، مختلف یونین کونسلز میں پرائمری سے لے کر ہائی سکول تک بھی مکمل بند پڑے ہیں۔دونوں کالج کے انتظامیہ طلباء و طالبات کو ریگولر کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہیں۔ ہر سال سینکڑوں طالبعلم ایڈمیشن لیتے ہیں لیکن کالج میں تعلیمی قواعد و ضوابط نہ ہونے کی وجہ سے کوئی بھی اسٹوڈنٹس ریگولر طور پر پڑھائی نہیں کررہا ہے۔ اس کے علاوہ ضلع کے تمام تعلیمی نظام نقل پر مبنی ہیں جس کی وجہ سے اسٹوڈنٹس دن بہ دن تعلیم سے دور ہو رہے ہیں۔*

*انہوں نے کہا کہ ہم اعلی حکام بالخصوص بلوچستان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں ضلع سوراب جیسے پسماندہ ضلع کے بنیادی مسائل بالخصوص تعلیمی اداروں کو مکمل فعال کرنے کےلیے خصوصی توجہ دی جائے۔ ہمارا مطالبہ ہے گورنمنٹ گرلز کالج سوراب کے عمارت کو جلد فنکشنل کرکے طالبات کےلیے کلاسز کا اجراء کیا جائے اور بلوچ اسٹوڈنٹس سوراب مطالبہ کرتی ہے کہ ضلع سوراب میں مذکورہ بالا تعلیمی مسائل کو حل کرنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کیئے جائیں۔*

26/01/2024

ای غٹ بلوچستان نہ تینا ایڑ و لمہ آتیان خواست کیوہ کہ پگہ شال ئنا جلسہ ٹی بشخ ہلیر ، نیاڑیک ہم چاگڑد نا بشخ ئسے ءُ ہمر کہ نرینہ چاگڑد نا بشخ ئسے، بلوچ نسل کشی نا برخلاف برجا دا تحریک تیوہ بلوچ راج نا تحریک ءِ ہراٹی کل نرینہ و نیاڑیک اوار ءُ ۔
کنے اومیت ءِ کہ کنا راج ئنا شیر زال آک پگہ بھلو کچ ئسیٹ دا جلسہ ٹی بشخ ہلور۔
داڑان بیدس ای تینا بلوچ راج آن دُو تفوک خواست کیوہ کہ جلسہ نا نظم و ضبط نا خیال داری ءِ کیر ، بی وائی سی نا جوڑ کروک ڈسپلن نا زی آ عمل کیر، ہچ دنو کاریم اس کپس ہراڑان ننا دشمن فائدہ ارفہ۔ کنے اومیت ءِ ننا راج ریاست نا غٹ چم آتے بےسہب کرو۔


22/01/2024

BYC Islamabad will hold an important Press Conference tomorrow at sharp 2:00 Pm. We request media persons and journalists to kindly make sure their presence. BYC will disclose its next course of action.

Date: 23, jan 2024
Timing: 02:00 PM
Venue: Sit-in Camp in front of NPC, Islamabad

20/01/2024

Our all Facilities including with, Stage, carpets along with the Car, driver, and other amenities were snatched away.

We are facing this behaviour since the beginning of our march from Turbat to Islamabad. In this Struggle, we are perpetuating being harassed, threatened and tortured despite being peaceful in every moment.

09/01/2024

02/01/2024

اسلام آباد : اس وقت فورسز کی نقل و حرکت سے صاف ظاہر ہورہا ہے ہمارے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا قوی امکان ہے فورسز دستہ دم دستوں کے ساتھ پہنچ رہے ہیں۔
اگر ہمیں کچھ ہوا یہ لڑائی عوام جاری رکھیں

ہم پنجابی ، پختون سندھی سرائیکی گلگتی کشمیریوں سے بھی کہنا چاہتے ہیں دیکھا ہم پرامن طریقے سے لڑ رہے ہیں مگر ریاست اپنی تمام طاقت اور تشدد کا راستہ اپنانا چاہتی ہے ہمیں یقین دلائیں ہم بلوچ اس لڑائی میں اکیلے نہیں ہیں پاکستان بھر سے ہمارے ساتھ لوگ ہیں اور آپ بھی بلوچوں کے خلاف بے جا طاقت کے استعمال کے خلاف ہیں ہماری آواز بنیں

سمی بلوچ

31/12/2023

دی شال پوسٹ

سردار اختر: کتابوں کا ڈھیر سر پے رکھ کہ بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا.
پروفیسر: دنیا میں جتنے بھی لیڈر تھے وہ سب مصنف تھے، صحافی تھے وہ فلسفہ جانتے تھے ماؤزےتنگ نے سینکڑوں کتابیں لکھیں تھی، وہ 20 صدی کا نہیں وہ 20 صدیوں کا تھا، مارکس پاگل نہیں تھا جو 15، 15 ، گھنٹے پڑتا تھا
سردار: پروفیسر ہمیں پارلیمانی سیاست کرنے سے روکھتا ہے، ہمیں منسٹر بننے سے روکھتا ہے اور خود سرکاری ملازم ہو کہ ریاست کے مراعات حاصل کی ہے
پروفیسر: صباہ دشتیاری صاحب جس کو بی این پی اخباری بیانات میں کہتاتھا کہ یہ ہمیں غلط کہا ہے بعد میں صباہ کو ٹارگٹ کلنگ میں شہید کیاگیا، پروفیسر رزاق زہری صاحب بھی تو تنخواہ لیتا تھا لیکن انہوں نے کیسے اپنے ملازمت کو استعمال کیا ہم نے ایسے نوکر بھی دیکھے ہیں جو تنخواہ نہیں لیتے تھے وہ کروڑپتی بن گئے.
سردار: ہمارے پاس اخبار نہیں ہمارے پاس اچھا لکھاری نہیں.....
پروفیسر: مانتا ہوں ہمارے پاس جہاز نہیں ہے! جب نیپ کی حکومت تھوڑی گئی سردار عطااللہ لندن گئے اُس نے کہا اگر ہم جلاوطن نہیں ہوتے تو ضیالحق مجھے اور بابا خیربخش مری کو پھانسی دیتا وہ وہاں بی ایل او بنائ اور آزاد بلوچستان کے نام سے جریدہ بھی نکالا اُس وقت نا ہمارے پاس جہاز تھا نا اخبار لیکن انہوں نے کام کیا.
سردار: تربت سے اسلام آباد لونگ مارچ میں ہمارے کارکن ہیں۔
پروفیسر: (کیونکہ بی این پی کا کوئی بندہ نہیں تھا بات کو نظرانداز کرتےہوے سوال کرتےہیں) یہ کام جو ہمارے مائیں بہنیں کررہے ہے کیایہ ان کا کام ہے یا سیاسی پارٹیوں کا؟ کیا پارلیمانی پارٹی کا کام اب ٹکیداری کیلئے دروازے توڑنا ہے؟؟

21/12/2023

کل بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال رہے گا، تربت، کراچی و حب کو زیرہ پوائنٹ کے مقام سے جبکہ کوئٹہ روڈ کو فورٹ منرو کے مقام سے بند اور مختلف مقامات پر روڈ بلاکس، احتجاجی مظاہرے کیے جایئنگے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی
اسلام آباد میں بلوچ ماؤں اور بہنوں کے ساتھ ریاست نے جو سلوک روا رکھا وہ بلوچ قوم تاابد یاد رکھے گی، جس طرح بزرگ، بچوں اور ماؤں کو تشدد کا نشانہ بناکر جیل میں بند کر دیا گیا ہے یہ صرف ریاستی دہشتگردی نہیں بلکہ بلوچ قوم کے خلاف ریاستی نفرت کا بھی اظہار ہے۔ بلوچ لوگوں سے ریاست کی نفرت کا اندازہ یہ ہے کہ ایک پرامن لانگ مارچ جس کے شرکا 16 سو کلومیٹر کا سفر طے کرکے اسلام آباد پہنچے تھے تاکہ اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے آواز اٹھائی جائیں ریاست نے انہیں ہی لاپتہ کر دیا ہے۔ اس وقت ڈاکٹر ماہ رنگ، سائرہ، ماہ زیب درجنوں خواتین و بچوں سمیت سینکڑوں نوجوان اسلام آباد سے لاپتہ کیے گیے ہیں اور ان کے حوالے سے کسی کو بھی علم نہیں کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔ پورا بلوچستان اس وقت نفرت کی آگ میں جل رہا ہے اور ریاست سے نفرت مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
ریاست نے ایک مرتبہ پھر بلوچوں پر واضح کر دیا ہے کہ ریاست کے سامنے بلوچوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور ان کے کوئی شہری و آئینی حقوق نہیں ہیں اور ریاست بلوچوں پر واضح کر رہی ہے کہ وہ اس ملک میں پرامن احتجاج کا بھی حق نہیں رکھتے اس لیے انہیں احتجاج کی پاداش میں شدید تشدد اور جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔ اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بیٹھے ہوئے ماؤں اور بہنوں سمیت تربت سے لانگ مارچ کی صورت میں آئے ہوئے خواتین اور بچوں پر شدید تشدد کرکے ریاست نے بلوچوں اور اپنے درمیان رشتے کو ایک مرتبہ پھر واضح کر دیا ہے۔ ریاست سمجھتی ہے کہ قتل و غارت گری اور جبری گمشدگی سے وہ بلوچستان کو فتح کر لے گی جو کسی بھی صورت ممکن نہیں ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ریاست کی جانب سے پرامن اور لاپتہ افراد کے لواحقین کے خلاف ریاستی کریک ڈاون کے خلاف آواز اٹھائیں اور بلوچ قوم کی اس مشکل وقت میں شاتھ دیں۔ ریاست اس وقت بلوچ قوم کے خلاف جابرانہ اور نسل کشی پر مبنی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔
اسلام آباد میں ریاستی دہشتگردی کے خلاف اور اسلام آباد سے تمام مظاہرین کی باحفاظت رہائی تک کل کراچی حب اور لسبیلہ کے درمیان زیرو پوائنٹ کو تمام آمد و رفت کیلئے بند کیا جائے گا جبکہ پنجاب و بلوچستان روڈ کو فورٹ منرو کے مقام تک بند کیا جائے گا۔ جبکہ کل تربت میں صبح 10 بجے شہید فدا احمد چوک سے ایک ریلی نکالی جائے گی۔ اسی طرح یہ آحتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ بلوچستان بھر میں پھیلا دیا جائے گا۔ دیگر علاقوں میں ہونے والے احتجاج و مظاہروں کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

Photos from Baloch Yakjehti Committee's post 21/12/2023
19/12/2023

محکوم قوم کے ایک للکارا ریاستی دہشتگردی کے خلاف۔

Videos (show all)

ای غٹ بلوچستان نہ تینا ایڑ و لمہ آتیان خواست کیوہ کہ پگہ شال ئنا جلسہ ٹی بشخ ہلیر ، نیاڑیک ہم چاگڑد نا بشخ ئسے ءُ ہمر کہ...
محکوم قوم کے ایک للکارا ریاستی دہشتگردی کے خلاف۔
کوئٹہ پولیس کی جانب سےاحتجاجی مظاہرے پر تشدد
یہ کرسی ہے تمھارا جنازہ نہیںکچھ کر نہیں سکتے پھر اتر کیوں نہیں جاتےضلع خضدار کے تحصیل نال کے مغربی حصے میں واقع یونین کو...

Website