ZIWA TRAVEL & TOURS
WHY ZIWA :
Our ambition is to build a trustworthy relationship with our clients by making their tr
“Ziwa travels making your traveling dreams alive”
Ziwa travel & tours is a leading adventure and tour operating company that is here to encounter your adventurous traveling dreams. ziwa's aim is to provide the solution to your craving of discovering the beauty of northern Pakistan and make it possible to reach far-flung destinations and turning your travel dreams into life-changing experiences. W
Attabad Lake, located in the Hunza Valley of northern Pakistan, is a stunning turquoise reservoir formed in 2010 after a massive landslide blocked the Hunza River. The natural disaster displaced thousands of people and submerged parts of the Karakoram Highway, but the lake has since become a popular tourist destination due to its serene beauty and dramatic mountain backdrop. Visitors enjoy boating, fishing, and taking in the striking landscape, making Attabad Lake one of the most picturesque and sought-after locations in the region.
If you want to explore palaces with your family or Friends just let us know we will arrange the best tour for you.
Serenity of Mushkpuri and its surroundings
Mushkpuri track is among one of the beautiful track in Galyat region, stretching from Donga Gali to the top of Mushkpuri peak. A drive of two and half hour will take from Islamabad to reach the starting point based on the traffic situation. This peak can be accessed by two tracks. One is 2.5 Km which is short but little tough for inexperienced hiker, for us it takes a hour. The other is almost 5 km, but easy than the first one. The track is covered by dense forest. At the top if the view is clear you can experienced a lot of places for example, many parts of the Kashmir is visible from there and you snowcapped mountains of the north. We've done it in the summer's and best time I recommend is July, August and September. In the winter people also came here to enjoy the snow.
میرا پسندیدہ گھر ، یہاں کوئی نفرت کرنے والا حسد کرنے والا اردگرد موجود نہیں غموں اور تکلیفوں سے بہت دور ،پرامن، پرسکون ماحول، چاروں طرف شانتی ،حسین زندگی ،
سکردو سٹی ❤️
SKARDU CITY 🏕✨
آٹھ سو چار طریقوں سے اُس کو سمجھایا
مگر وہ پھر بھی بضد ہے، اُسے محبت پہ
Spin khwor waterfall utror valley ❣️
BALOCHISTAN ✨🇵🇰
Meeran Jani 🌲🌳🌴🍒🌷
میرانجانی نتھیاگلی کے قریب ضلع ایبٹ آباد کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس کی بلندی 2980 میٹر/9777 فٹ ہے۔ نتھیاگلی سے چوٹی تک پیدل 3 گھنٹوں کا سفر کر کے پہنچ سکتے ہیں۔ راستہ سرسبز اور دلکش ہے۔
اس کی چوٹی پر اس کی ہمسائی مکشپوری کے مقابلے میں انتہائی کم جگہ ہے۔ اگر مطلع صاف ہو تو اس کی چوٹی سے سینکڑوں کلومیٹر دور نانگا پربت بھی نظر آ سکتی ہے۔
میرانجانی سے آگے کی طرف دو گھنٹے کی مسافت پر انتہائی خوبصورت جنگلوں کے درمیان ایک آرام گھر ڈگری بنگلہ واقع ہے۔ وہاں آپ فطرت کو صحیح معنوں میں محسوس کر سکیں گے ۔
یہاں سے آگے راستہ ٹھنڈیانی کو جاتا ہے۔
Live the life you’ve dreamed 🌸😍♥️⛰️.
location 📍:Hoper Glacier Nagar
,
,
,
Taobat Neelum Valley AJK 💚
ریاست جموں کشمیر و گلگت بلتستان میں سینکڑوں بلند و بالا چوٹیاں ہیں شمالی علاقہ جات اور لداخ میں ان چوٹیوں کی تعداد 300 کے لگ بھگ ہے
چند مشہور چوٹیاں حسب ذیل ہیں
نام چوٹی بلندی مقام
کے ٹو 28251 فٹ بلتستان
نانگا پربت۔ 26656 فٹ دیامر
کیشر بروم۔ 26470 فٹ بلتستان
فلچن ری 26400 فٹ بلتستان
راکاپوشی۔ 25551 فٹ گلگت
نون کن۔ 23403 فٹ لداخ
سروالی۔ 20750 فٹ نیلم ویلی
شونٹھر 20000 فٹ نیلم ویلی
گنگا چوٹی۔ 10000 فٹ باغ
Burj-Patriata Hiking Track
Burj-Patriata Hiking Track starts from Kotli Satian a 70KM drive from Islamabad/Rawalpindi and extended to Patriata Hill top known as New Murree. It is moderate level 6-7KM long track in between densely pine forest. Near to Patriata you'll experience the marvelous beauty of Pakistan's National Tree 'Cedrus Deodara'. The best time to experience is from July to September. At this time of year it is lush green. It takes almost two and half hour from one side and one and half hour on way back. Moreover, in between the track there is good place for night camping.
گنگا چوٹی کے کچھ خوبصورت مناظر🥰
دنیا کی 26 ویں بڑی چوٹی راکا پوشی.
Rakaposhi is ranked 26th highest mountain in the world and 12th highest in Pakistan✨
Who wants to experience the thrill of Naran River rafting on this magnificent day with a breathtaking view?
For reservations & details:
03343776829
"سکردو ایک عشق "
سکردو
قراقرم اور ہمالیہ کے پہاڑوں میں گھرا ہوا بلتستان کا سب سے بڑا شہر
دیگر زبانیں
ڈاؤنلوڈ بشکل پیڈیایف
زیر نظر کریں
ترمیم
سکردو گلگت بلتستانئئئ کا ایک اہم شہر اور ضلع ہے۔ سکردو شہر سلسلہ قراقرم اور کوہ ہمالیہ کے پہاڑوں میں گھرا ہوا ایک خوبصورت شہر ہے۔ سکردو، ضلع بلتستان کا مرکزی شہر بھی ہے۔ یہاں کے خوبصورت مقامات میں دیوسائی شنگریلا جھیل، سدپارہ جھیل، کچورا جھیل اور کت پناہ جھیل وغیرہ شامل ہیں۔ ہر سال لاکھوں ملکی و غیر ملکی سیاح سکردو کا رخ کرتے ہیں۔
سکردو میں بسنے والے لوگ بلتی زبان بولتے ہیں جو تبتی زبان کی ایک شاخ ہے، بلتی کے علاوہ شینا زبان بولنے والے لوگ بھی خاطرخواہ تعداد میں آباد ہیں۔ سکردو کے لوگ انتہائی ملنسار، خوش مزاج، پر امن اور مہمان نواز ہیں۔
سکردو بلتستان کا سب سے بڑا شہر ہے، جس کی آبادی تقریباً اڑھائی لاکھ قریب ہے۔ سکردو شہر، بلتستان کا تجارتی مرکزئ ہونے کے ساتھ ساتھ صحت، تعلیم اور سیاسی و سماجی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہے، سکردو ہی بلتستان سے گلگت اور ملک کے دیگر شہروں کی جانب آمدورفت کا ذریعہ بھی ہے، جہاں بلتستان کا واحد کمرشل ائیرپورٹ اور بسوں کا اڈا بھی موجود ہے، سکردو شہر سے ہو کر ہی دنیا کے بلند قدرتی پارک دیوسائی اور دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو تک جایا جا سکتا ہے
گلگلت آنے والے سیاح ضرور پڑھ لے۔۔۔
پیش خدمت ھے
گلگت بلتستان دو ریجن ھے ایک گلگت ایک سکردو
قراقرم ھائی وے پہ رائیکوٹ پل سے آگے جگلوٹ سے پہلے استور موڑ ( چوک ) سے استور کی طرف رخ کرسکتے ہیں اور گلگلت جے ایس آر چوک سے نیچے عالم برج پل سے سکردو کی طرف روڈ جاتی ھے چوک سے سیدھا آگے آدھا گھنٹے کی مسافت پر گلگت شہر آتا ھے گلگت شہر سکوار۔پڑی بنگلہ۔چھمو گڑھ۔اوشنکھنداس جٹیال۔دنیور۔ہنزل۔نومل۔سلطان آباد ۔سکوار۔نگرل۔خومر۔امپھری۔مجنیی محلہ سمیت لگ بھگ درجنوں خوبصورت دلفریب دلکش انتہائی پرسکون علاقوں پر مشتمل ھے شاپنگ وغیرہ کیلیے این ایل مارکیٹ تاج مارکیٹ وغیرہ بہترین آپشن ھے ھوٹل وغیرہ 1 ہزار سے بیس تیس ہزار تک مل جاتا ھے کھانہ پینا بھی مناسب اور صاف ستھرا ماحول میں میسر ملیں گے باقی سیاح کی انتخاب اور بجٹ پر منحصر ھے گلگت کو گلگت بلتستان کا ہیڈ کواٹر اور سنٹر ھونے کا اعزاز بھی حاصل ھے گلگت بلتستان صوبائی اسمبلی سمیت تمام محکمہ جات کے مین آفیسزز بھی گلگت سٹی میں ھے
گلگت کے سیاحتی مقامات۔
# سٹی پارک
# دنیور پل ایریا
# نلتر ویلی
ہنزہ
ہنزہ سیاحت کے لحاظ سے اپنی مثال آپ انتہائی نفیس صاف ستھرا نہایت خوبصورت دلفریب دلکش منفرد سیاحتی مقام ھے جہاں اعلی تعلیم یافتہ نوجوان و خواتین بھی سیاحتی پلیٹ فارم پر پیش پیش نظر آتے ہیں جو کہ خوش آئین اور بہترین مثال ھے
سیاحتی مقامات:
# کریم أباد
# التت فورٹ
# بلتت فورٹ،
# عطا آباد جھیل وغیرہ
#گوجال ویلی
#شمشال ویلی
ضلع نگر
::: نگر کے سیاحتی مقامات:-
# راکاپوشی پیک
# دیران پیک
# گولڈن۔پیک
# دامن خوہ
# ہوپر گلیشیر
# بیافو گلیشیر
# ہوپر ویلی
# ہسپر ویلی
# گپہ میڈوز اینڈ ویلی
# مناپن ویلی،
ضلع استور
سیاحتی مقامات
# دیوسائی
# روپال فیس ننگا پربت
# راما میڈوز
# پریشنگ
# منی مرگ ۔ چلم۔برزل ٹاپ
#ہرچو واٹر فال
#شوداس ویلی
گلگت بلتستان
چلم چوکی سے منی مرگ جاتے ھوئے بابو سر ٹاپ ، لواری ٹاپ اور خنجراب ٹاپ سے نسبتاً خوبصورت اور پر سکون ماحول کا برزل پاس ٹاپ 13808 فٹ بلندی پر واقع ھے ۔ 11 جولائی کو بھی ٹاپ کے اطراف میں اچھی خاصی برف کے دیواریں کھڑی تھیں ۔ اطراف کے برف پوش پہاڑوں سے تیز اور یخ بستہ ہوائیں ماحول کو پرکشش بنائے ہوئے تھیں ۔ رات کا درجہ حرارت یقینی طور پر منفی اثرات رکھتا ھو گا۔ برزل ٹاپ کے دوسری طرف منی مرگ واقع ھے ۔ جو کہ جغرافیائی اعتبار سے آزاد جموں و کشمیر مگر انتظامی طور پر گلگت بلتستان کے زیر انتظام ھے ۔ منی مرگ سے براستہ کامرہ ٹاپ آزاد جموں و کشمیر کی نیلم ویلی کے خوبصورت ترین مقام تاؤ بٹ تک پہنچا جا سکتا ھے ۔صدیوں سے یہ راستہ استعمال کیا جاتا رہا ہے ۔ گلگت بلتستان کے لوگ برزل ٹاپ کے راستے موجودہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے سری نگر کا سفر کیا کرتے تھے ۔ برزل ٹاپ کراس کرنے کے بعد خوبصورت بھول بھلیوں کی موڑ در موڑ اترتی خوبصورت سڑک آپ کو ششدر کر دیتی ھے ۔ برزل ٹاپ کے عقب میں شنگوسر کی چھوٹی چھوٹی خوبصورت جھیلیں آپ کو خوش آمدید کہتی ہیں ۔copy
# دومیل جھیل
# راٹو
# شونٹر
# رینمبو لیک
ضلع دیامر:-
# فیری میڈوز
# دیامر بھاشہ ڈیم (زیر تعمیر ھے)
#گال ویلی میڈوز
یقینا تحریر میں کمی بیشی ھوسکتی ھے گلگت سے تعلق رکھنے والے کرم فرماوں کی رہنمائی مجھ حقیر کو درکار رھے گا امید ھے دوست احباب رہنمائی کرے گا جو بھی کمی بیشی ھو مجھے مکمل سینڈ کیجیے ایڈ کروں گا اور سکردو آنے والے حضرات مجھ سے رابطہ کرسکتے ہیں ۔۔۔
گلگت میں سیاحت سے وابسطہ حضرات کمنٹس بکس میں ضرور شریک ھو شکریہ۔۔
نوٹ۔۔۔۔
ضلع غذر
پھنڈر۔یسین۔گوپس۔پونیال۔گاہکوچ سمیت بہت سارے خوبصورت بہتے آبشاروں اور سر سبز شاداب دلفریب دنیا کے بہت ہی حسین وادیوں پر مشتمل ھے مہمان سیاح ان دل موہ لینے والے دلنشین علاقوں کی سیر کرکے ایکسپلور کرسکتے ہیں
#شنگلاٹ ویلیج
پھنڈر۔
گنی گاہ جھیل
شکریہ
رائٹر۔۔۔حسین شیخ
: Al-Bayda hills in turned lush green after the rain!
Miranjani 🍀& Dagri forest Track 🌲Most beautiful track in Nathia Gali kpk🇵🇰
Yellow flowers bloom in Palanchai meadow of Swat.
یہ ہے پاکستان کی قراقرم رینج کے عجب العجائب پربت جنہیں ہم نے دنیا سے محفوظ رکھا ہوا ہے۔✨⛰️🏔️🌋✨
نیلم کی گمنام جھیلیں ۔۔۔
وادی نیلم جھیلوں کی سرزمین بھی کہلاتی ہے ۔۔لیکن درجنوں ایسی جھیلیں ہیں جو سیاحوں کی نظر سے اوجھل ہیں ۔۔ایسی ہی چند جھیلوں کو وادی نیلم رتی گلی بیس کیمپ کے شہزادے رئیس انقلابی نے تلاش کیا ہے ۔۔بغیر کسی حکومتی تعاون کے اور راہنمائ کرنیوالے ضروری آلات کے ۔۔۔گوگل سے دیکھ کر ان جھیلوں تک پہنچنا اور ان کا راستہ تلاش کرنا ۔۔یہ بلاشبہ اپنی دھرتی سے پیار کرنیوالے سچے عاشق کا ہی کام ہوسکتا ہے ۔۔
رتی گلی سے دودی پت جانیوالے ٹریکر اور اور دودی پت سے آنیوالے حضرات کیلیے سرال جھیل ایک کیمپ سائٹ بھی ہے اور اصل حالت میں فطرت کے رنگ بکھیرتی ایک خوبصورت جھیل ۔۔ سرال کنارے گزرا وقت کسی بھی سیاح کے لیے ذندگی کے خوبصورت ترین یادگار لمحات میں سے ہوسکتا ہے ۔۔
لیکن رئیس انقلابی نے سرال کے اردگرد چار مزید خوبصورت جھیلیں تلاش کررکھی ہیں ۔۔جو کسی بھی طور خوبصورتی اور وسعت میں سرال جھیل سے کم نہیں ہیں ۔۔
ان جھیلوں کو نام بھی رئیس انقلابی نے ہی دیے ہیں 2017 میں سرال کے گرد تین بڑی جھیلیں جن کو بعد میں ملاں والی لیک ،مون لیک اور رام چکور لیک کا نام دیا گیا ۔۔۔
ملاں والی لیک کے نام کی وجہ تسمیہ وہاں موجود ایک دو چار نفوس کی عارضی بستی کے مکینوں کی وجہ سے دیا گیا جو کہ ملاں کہلاتے ہیں ۔۔جیسے دودی پت بیس کیمپ کا نام ملاں کی بستی ہے ۔۔
مون لیک کا نام چاند سے مشابہت کی وجہ سے مون لیک رکھ دیا گیا ۔۔۔جبکہ رام چکور جھیل کو یہاں بلندی پر پائے جانے والے ایک خوبصورت پرندے رام چکور کی نسبت سے رام چکور جھیل کا نام دیا گیا ۔۔۔
یہ تینوں جھیلیں خوبصورتی میں بے مثال اور حد درجہ اصل حالت میں موجود ہیں ۔۔۔لیکن رئیس انقلابی کی انقلابی طبیعت سالوں بے چین رہی کہ گوگل پر نظر آنیوالی ایک اور جھیل ان کی نگاہوں سے کیوں اوجھل ہے ۔۔
کیا گوگل مغالطہ کھا رہا ہے ۔۔۔
کیا سیٹلائٹ کسی میدان کو جھیل دکھا رہا ہے ۔؟
کیا ایسا ممکن ہے ۔۔؟
ان شکوک وشبہات کو دور کرنے کیلیے رئیس انقلابی نے سال 2024 اگست کے مہینے میں پھر ان بلند وبالا پہاڑوں کی خاک چھاننے کا تہیہ کیا اور اللہ کا نام لیکر نئی گمنام اور بے نامی جھیل کو تلاش کرنے کی غرض سے سفر شروع کیا ۔۔
رتی گلی سے نوری پاس اور پھر جمعہ پاس سے ہوتے ہوے سرال پہنچے اور بالآخر سرال کے پیچھے پہاڑوں کی بلندیوں سے ہوتے ہوئے نئی گمنام جھیل تک رسائ حاصل کر ہی لی ۔۔انقلابی کے بقول یہ جھیل گہرے نیلے پانی کی جھیل ہے ۔۔جمعہ پاس کی جانب سے سرال جائیں تو یہ دائیں طرف پہاڑوں کے پیچھے واقع ہے لیکن اگر دودی پت کی جانب سے آئیں تو یہ بائیں جانب آتی ہے ۔۔اس کا راستہ حددرجہ دشوار ہے ۔۔اور گائیڈ کے بغیر یہاں جانا تاحال ممکن نہیں ۔۔جب تک اس کا ٹریک معروف نہیں ہوجاتا ۔۔اگر سرال پر کیمپنگ کی جائے تو سرال کے پیچھے جو ٹاپ ہے اس ٹاپ سے ہوتے ہوئے دوسری جانب اترنا پڑتا ہے ۔۔ایک جھیل کچھ اوپر جبکہ دوسری کیلیے کافی نیچے جانا پڑتا ہے ۔۔۔ان تمام جھیلوں کی بلندی ساڑھے بارہ ہزار فٹ سے لیکر تیرہ ہزار فٹ تک ہے ۔۔مون لیک پہنچنے کے بعد تھوڑی سی مشقت اور ٹریکنگ کے بعد تمام جھیلوں کا دیدار کیا جاسکتا ہے ۔۔جبکہ ان کی قربت کیلیے لمبی اور مشکل ٹریکنگ درکار ہے ۔۔اس علاقے کا نام پھرڑ ناڑ ہے ۔۔۔رام چکور پرندے کو وہاں مقامی زبان میں پھرڑ کہتے ہیں ۔۔انقلابی کی باتوں سے مجھے اندازہ ہوا کہ وہ اس نئی دریافت شدہ جھیل کو پھرڑ جھیل کا نام ہی دینا چاہتے ہیں ۔۔۔
لیکن میری ذاتی خواہش یہ ہے کہ اس جھیل کو نیلم کے شہزادے رئیس انقلابی کے نام سے موسوم کیا جائے اور اس کا نام انقلابی جھیل یا انقلابی لیک رکھا جائے اور حکومت آزاد کشمیر اور محکمہ سیاحت نیلم اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کریں ۔۔۔
کیونکہ رئیس انقلابی ہی وہ شخصیت ہیں جو اپنی ذاتی ہمت ،کوشش اور لگن سے ان گمنام جھیلوں کو منظر عام پر لاکر نیلم وادی کی چھپی خوبصورتی کو پوری دنیا میں روشناس کروانے کا سبب بن رہے ہیں ۔۔
یہ میری ذاتی خواہش ہے ۔۔اگر کشمیری دوست بھی اس پر ساتھ دیں اور ایک باقاعدہ مہم چلائی جائے اور ایک تحریری درخواست محکمہ کو دی جائے تو متعلقہ حکام کے پاس اس گمنام جھیل کو انقلابی جھیل کا نام دینے میں کوئ تعارض نہیں ہوگا ۔۔۔
بہرحال حکومت نام دے یا نہ دے ۔۔۔میرے لیے تو یہ انقلابی جھیل ہی ہے ۔۔جس نے بھی ان جھیلوں کا دیدار کرنا ہو وہ رتی گلی بیس کیمپ میں رئیس خان انقلابی سے رابطہ کرسکتا ہے ۔۔۔
تحریر وترتیب ۔۔
موسیٰ کا مصلہ
، جسے اکثر MKM” بھی کہا جاتا ہے، خیبر پختونخواہ کے ضلع مانسہرہ کی خوبصورت وادی سرن ویلی میں واقع ایک بلند و بالا پہاڑی ہے۔ یہ پہاڑ سیاحوں، کوہ پیماؤں اور فطرت کے دلدادہ افراد کے لیے ایک انتہائی پرکشش مقام ہے۔ موسیٰ کا مصلہ تقریباً 13,500 فٹ کی بلندی پر واقع ہے، جو اپنے دلکش مناظر، سرسبز چراگاہوں اور برف پوش چوٹیوں کی وجہ سے مشہور ہے۔
نام کی وجہ تسمیہ
موسیٰ کا مصلہ کے نام کے بارے میں کئی روایات مشہور ہیں۔ ایک روایت کے مطابق، اس پہاڑ کو یہ نام ایک مقامی چرواہے موسیٰ کے نام پر دیا گیا تھا، جو اپنی بکریوں کے ساتھ یہاں آیا کرتا تھا۔ کہتے ہیں کہ وہ اس پہاڑ کی چوٹی پر ایک مصلہ (نماز کی چٹائی) بچھا کر عبادت کیا کرتا تھا، اور اسی نسبت سے اس پہاڑ کو موسیٰ کا مصلہ کہا جانے لگا۔
جغرافیائی اہمیت
موسیٰ کا مصلہ نہ صرف اپنی قدرتی خوبصورتی کے لیے مشہور ہے بلکہ یہ جغرافیائی لحاظ سے بھی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ پہاڑ کوہِ ہمالیہ کے ذیلی سلسلے کا حصہ ہے اور اپنے اردگرد کے علاقوں پر وسیع نظارہ پیش کرتا ہے۔ یہاں سے وادیٔ کاغان، ناران اور سرن ویلی کے خوبصورت مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ صاف موسم میں، یہاں سے کشمیر کی پہاڑیاں اور بعض اوقات نانگا پربت کی چوٹی بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
سیاحت اور ٹریکنگ
موسیٰ کا مصلہ سیاحوں کے لیے ایک مقبول مقام ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو ایڈونچر کے شوقین ہیں۔ یہاں تک پہنچنے کے لیے عام طور پر سرن ویلی سے ٹریکنگ کی جاتی ہے، جو تقریباً دو سے تین دنوں میں مکمل ہوتا ہے۔ راستے میں سیاح سرسبز و شاداب جنگلات، خوبصورت چشموں اور مقامی گاؤں کے نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
موسمی حالات
موسیٰ کا مصلہ کا موسم انتہائی متنوع ہے۔ گرمیوں میں یہ پہاڑ سبزہ زاروں سے ڈھکا ہوتا ہے، جبکہ سردیوں میں یہ مکمل طور پر برف سے ڈھک جاتا ہے۔ سردیوں میں یہاں کا درجہ حرارت نقطہ انجماد سے بھی نیچے چلا جاتا ہے، جس کی وجہ سے یہاں جانا مشکل ہو جاتا ہے۔ تاہم، گرمیوں میں یہاں کا موسم خوشگوار ہوتا ہے، جو سیاحت کے لیے بہترین وقت ہے۔
حیاتیاتی تنوع
موسیٰ کا مصلہ اور اس کے گردونواح کا علاقہ حیاتیاتی تنوع کے لحاظ سے بھی اہم ہے۔ یہاں مختلف اقسام کے جانور اور پرندے پائے جاتے ہیں، جن میں برفانی چیتے، مارخور، اور مختلف قسم کے نایاب پرندے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، یہاں کی نباتات بھی منفرد ہیں، جن میں دیودار، چیڑھ، اور دیگر مختلف اقسام کے درخت شامل ہیں۔
اختتامیہ
موسیٰ کا مصلہ ایک قدرتی عجوبہ ہے جو اپنی خوبصورتی، بلندی اور دلکش مناظر کی وجہ سے سیاحوں کے لیے جنت کی مانند ہے۔ یہ پہاڑ نہ صرف مقامی لوگوں کے لیے باعث فخر ہے بلکہ پاکستان کے قدرتی ورثے کا ایک اہم حصہ بھی ہے۔ یہاں کی فضاؤں میں سکون اور خاموشی کا ایک عجیب سا احساس ہوتا ہے جو انسان کو دنیا کی ہلچل سے دور لے جاتا ہے اور قدرت کے قریب لے آتا ہے۔
Thorchay Meadows 🍒🌴✨ Skardu
براعظم ایشیاء میں اپنے نوعیت کا پہلا جدید خیموں پر مشتمل IYI in لگژری ہوٹل کا سوات میں افتتاح کر دیا گیا
اس ہوٹل کا اونرز گلگت بلتستان کے مشہور معروف کاروباری شخصیات حاجی رحمت جی اور عبد المتین ہیں۔۔۔
صحرا تھرپارکر میں پبر سے بارشیں شروع ہو چُکی ہیں اور آج کی بارش کے بعد کے مناظر.
🌞🌧️
موسمیاتی تبدیلی کے باعث قراقرم کا بڑا گلیشیئر بالتورو پگھلنے لگا
موسمیاتی تبدیلی کے باعث بالتورو گلیشیئر پر 25 سے 30 چھوٹی بڑی جھیلیں وجود میں آ چکی ہیں جو برف کے پگھلنے کی وجہ سے بنی ہیں۔
پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور موسموں کی شدت میں اضافے اور بڑھتے درجہ حرارت کے باعث پاکستان میں واقع گلیشیئرز کے پگھلنے کا عمل تیز ہو رہا ہے۔
رواں برس بھی پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں معمول کی برف باری تین ماہ دیر سے شروع ہوئی اور ہیٹ ویو نے قراقرم ریجن میں پھیلے بڑے گلیشیئرز کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
دنیا میں قطب شمالی اور قطب جنوبی کے بعد پاکستان کے شمالی علاقوں میں سب سے زیادہ اور بڑے گلیشیئرز پائے جاتے ہیں جن میں قراقرم ریجن کا دوسرا سب سے بڑا گلیشیئر، بالتورو جس کی لمبائی 63 کلو میٹر ہے، بھی شامل ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کی نمائندہ مونا خان نے 12 دن بالتورو گلیشیئر پر پیدل ٹریک کیا ہے جس دوران گلیشیئر کی بدلتی اور پگھلتی صورت حال کو دیکھا اور عکس بند کیا گیا۔
موسمیاتی تبدیلی کے باعث بالتورو گلیشیئر پر 25 سے 30 چھوٹی بڑی جھیلیں وجود میں آ چکی ہیں جو برف کے پگھلنے کی وجہ سے بنی ہیں۔
اس کے علاوہ برف کے بڑے تودے بھی پگھلاؤ کے عمل سے گزرتے ہوئے غاروں میں تبدیل ہو رہے ہیں۔
بالتورو گلیشیئر جو ایک سخت چٹان کی مانند تھا جس کی سطح کو آج تک کوئی جانچ نہ سکا اب یہ کٹاؤ کا شکار ہو چکا ہے۔ یہ صورت حال آنے والے دس سالوں میں مزید پریشان کن ہو سکتی ہے جس کا سدباب بہت ضروری ہے۔
گلیشیئرز کے پگھلاؤ سے پہاڑی علاقوں میں گذشتہ تین برسوں سے سیلاب آنا بھی معمول بن چکا ہے۔ 2022 کا سیلاب جو شمالی علاقوں سے شروع ہوا اس نے پاکستان بھر میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان بھی کیا تھا۔
گلگت اور ہنزہ کے گلیشیئر بھی سطح سمندر سے اونچائی کم ہونے کے باعث پگھلنے کے خطرے کی قریب ہیں۔
جبکہ بالتورو گلیشیئر کے قریب پیجو کیمپ سائٹ کے سامنے پیجو پہاڑ جن کی چوٹیاں سارا سال برف سے ڈھکی رہتی تھیں تاہم اب مقامی افراد کے مطابق گذشتہ دو تین برسوں سے گرمیوں کے مہینے میں ان چوٹیوں کی برف بھی پگھل جاتی ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے ماہر آصف شجاع نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اوسطاً گلوبل درجہ حرارت 1.5 کے حساب سے بڑھ رہا ہے اور اگر یہ اوسطاً دو درجہ حرارت تک بڑھ گیا تو بہت تباہی آئے گی گلیشیرز پگھلیں گے، سیلاب کا سبب بنیں گے۔
’سمندر بھر جائیں گے جس کی وجہ سے ساحلی علاقے ختم ہو سکتے ہیں، کھانے کی قلت بھی ہو سکتی ہے۔ اس کا حل یہی ہے کہ ترقی یافتہ ممالک رضاکارانہ طور پر گلوبل درجہ حرارت پر قابو پانے کی کوشش کریں۔‘!!
゚viralシ
باشو وادی پاکستان کے گلگت بلتستان کے علاقے اسکردو کے قریب واقع ایک خوبصورت وادی ہے۔ یہ وادی اپنے دلکش مناظر، سرسبز چراگاہوں، گھنے جنگلات، اور شاندار پہاڑی نظاروں کے لیے مشہور ہے۔ اسکردو کے دیگر مشہور سیاحتی مقامات کے مقابلے میں باشو وادی نسبتاً کم دریافت شدہ ہے، جس کی وجہ سے یہ قدرتی حسن سے بھرپور اور پرسکون مقام ہے۔باشو وادی ہائیکنگ، ٹریکنگ اور مقامی ثقافت کو دریافت کرنے کے لیے بہترین جگہ ہے۔ آس پاس کے دیہات میں رہنے والے لوگوں کی روایتی طرز زندگی کی جھلک ملتی ہے۔ وادی کا قدرتی حسن، بلند و بالا پہاڑوں اور دریا کے مناظر کے ساتھ، فطرت سے محبت کرنے والوں اور فوٹوگرافروں کے لیے ایک دلکش مقام ہے۔ # ゚viralシ
GULTARI (The Land Of Lakes) Lake گلتاری 🌊
゚viralシ
Kalam Utror Valley 🏕️🌴
کلام اترور ویلی کا دلچسپ نظارہ ✨🏞️
Beauty of dudipatsar lake kaghan valley now a days 🇵🇰🥀